عبد الرحمن شاہین(غیر مقلد) کاعلمی محاسبہ

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
عنوان ….. عبد الرحمن شاہین(غیر مقلد) کاعلمی محاسبہ
مقام ………. جھنگ
خطبہ مسنونہ :
الحمد للّٰہ !الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونؤمن بہ ونتوکل علیہ ونعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیأت اعمالنا من یھدہ اللہ فلا مضلل لہ ومن یضلل فلا ھادی لہ ونشھد ان لاالہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ونشھد ان سیدنا ومولانا محمدا عبدہ و رسولہ۔امابعد:فاعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا
سورۃ مائدہ پ 6آیت نمبر3
وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم وان منھم من یعش منکم بعدی فسیری اختلافاکثیرا فعلیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین تمسکوا بھا وعضوا علیھا بالنواجذ وایاکم ومحدثات الامور فان کل محدثۃ بدعۃ وکل بدعۃ ضلالۃ
ابن ماجہ ص 5 ، ترمذی ج 2 ص 96
یا رب صل وسلم دائما ابدا
علیٰ حبیبک خیر الخلق کلھم
ھو الحبیب الذی ترجی شفاعتہ

لکل ھول من الاھوال مقتحم

درود شریف:
اللھم صل علیٰ محمد و علیٰ آل محمد کماصلیت علیٰ ابراھیم و علیٰ آل ابراھیم انک حمید مجید اللھم بارک علیٰ محمد و علیٰ آل محمد کما بارکت علیٰ ابراھیم و علیٰ آل ابراھیم انک حمید مجید۔
تمہید:
میرے نہایت واجب الاحترام بزرگو! مسلک اہل السنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے غیور دوستو اور بھائیو! ہماری آج کی اس نشست کا عنوان خالصتاً درس قرآن کریم ہے… قرآن کریم کے درس کے حوالے سے میں آپ حضرات کی خدمت میں مختصر عرض کرو ں گا… حق جل مجدہ ہمیں قرآن کریم پڑھنے کی سمجھنے کی… اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے… قرآن کریم کے بہت سارے حقوق ہمارے اکابر نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور قرآن کریم کی آیت کی روشنی میں تحریر فرمائے ہیں… میں نے اس کا خلاصہ عرض کیا ہے… قرآن کریم کے بنیادی طور پر تین حق ہیں۔
حقوق قرآن:
1… قرآن کریم کو پڑھنا 2…قرآن کریم کو سمجھنا 3… قرآن کریم پر عمل کرنا
اب انسان اس قرآن کریم کو پڑھے گا بھی… اس قرآن کریم کو سمجھے گا بھی اور اس قرآن کریم پر عمل بھی کرے گاسوال یہ ہے اس قرآن کریم کو انسان پڑھے گا تو کیسے… ؟اس قرآن کو سمجھے گا تو کیسے…؟اس قرآن پر عمل کرے گا تو کیسے…؟اللہ رب العزت نے ان سب سوالات کا جواب… قرآن کریم میں ارشاد فرمایا… رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سوالات کا جواب… اپنے مبارک ارشادات میں بڑی وضاحت کے ساتھ ارشاد فرما دیے۔
1… قرآن کریم کو پڑھنا
اگر قرآن کریم پڑھنے کے لئے بغیر استاد کے ہی کافی ہوتا…تو اللہ رب العزت اس قرآن کریم کو اپنے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کو دے کر… اصحاب پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ بھیجتے… بلکہ اللہ اس قرآن کو بیت اللہ کی چھت پر رکھ دیتے… اوراعلان کر دیا جاتا اس قرآن کریم کو پڑھ لو… لیکن خالق نے اس قرآن کو پہلے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے مبار ک سینہ پرنازل کیاہے… اور اس کے بعد اللہ نے اس امت کو قرآن پڑھنے کا حکم دیا… معلوم ہوا کہ ہم قرآن کے الفاظ سمجھنے میں بھی محتا ج ہیں… اور قرآن کریم کا معنی سمجھنے میں بھی محتا ج ہیں۔
بعثت نبوی کا مقصد :
جب اللہ نے اپنے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصد بیان کیا؛ فرمایا
لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ
سورۃ ال عمران پ 4 آیت 164
میں نے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم تمہیں ایسا عطا کیا… جو پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم تمہارے سامنے قرآن کی آیات کی تلاوت کرتا ہے… میں نے تمہیں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم ایسا عطا کیا جو پیغمبر تمہیں آیات کا معنی سمجھاتا ہے… میں نے تمہیں پیغمبر وہ عطاکیا جو پیغمبر تمہارے سامنے حکمت کی باتیںارشادفرماتا ہے… میں نے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم تمہیں وہ عطا کیا جو تزکیہ کر کے تمہارے دلوں کی صفائی کرتا ہے… تو ایک ہے اس قرآن کی تلاوت کرنا… ایک ہے اس قرآن کے معانی اور حکمت کو سمجھنا… اور اس قرآن کریم پر عمل کرنا۔
قرآن پرعمل اور ضرورت علماء :
الفاظ قرآن پڑھنے کے لئے انسان اس شخص کا محتا ج ہے جو قرآن کے ا لفاظ جانتا ہو…قرآن کے معانی سمجھنے کے لئے انسان اس عالم اور فقیہ کا محتاج ہے… جو قرآن کریم کا مفہوم سمجھتا ہو… قرآن کریم کو سمجھ کر عمل کرنے کے لئے انسان اس صاحب دل اور اھل اللہ کا محتاج ہے… جس کی صحبت میں رہ کرانسان کو قرآن کریم پر عمل کی توفیق مل جائے۔
الفاظ قرآن اور تقلید:
دنیا میں کوئی ایسا شخص نہیں مل سکتا… جو الفاظ قرآن صرف تجوید کی کتابیں پڑھ کے مخارج کو دیکھنے کے بعد یہ کہہ دے… کہ میں قرآن پڑھ لوں گا… مخرج کو وہ جانتا ہو گا قواعد تجوید سے واقف ہو گا… لیکن قرآن آئے گا تب… جب انسان قاری پر اعتماد کرے… اگر قاری قرآن پر اعتماد نہیں کرتا… انسان تجوید کے ساتھ قرآن کے تلفظ کو ادانہیں کر سکتا… اگر قاری پر اعتماد نہیں کرتا… تو انسان کو الفاظ قرآن سمجھ نہیں آ سکتے… قاری پر اعتماد کرے گا… تو انسان قرآن پڑھے گا… قاری پر اعتماد کرنے کا معنی کیا ہے… ؟ قاری جب اس کو قرآن پڑھانا شروع کرتا ہے… تو کہتا ہے بیٹا پڑھو الف… لام زبر۔ ال۔ یہ کہتا ہے جی الف اس نے کہا جی ح زبر۔م ساکن۔۔حم۔ الحم… د پیش د الحمد… قاری پر اعتماد کیا تو الحمد کا لفظ سمجھ آیا۔
اگر قاری پر اعتماد نہ کرے بلکہ قاری کے سامنے کھڑے ہو کر… انسان ضدی اور ہٹ دھرم اور غیر مقلد بن کر کھڑا ہو جائے… اور کہہ دے قاری صاحب میں اس قرآن کے ہمزہ پر زبر نہیں پڑھتا… مجھے پہلے دلیل سے قائل کرو… میں اس ح پرزبر نہیں پڑھتا مجھے دلیل سے قائل کرو… میں لام پر سکون اور جزم نہیں پڑھتا… مجھے دلیل سے قائل کرو۔ میں دال پر پیش اور ضمہ نہیں پڑھتا… مجھے دلیل سے قائل کرو… تو قاری صاحب کہیں گے بیٹا ابھی تیری اتنی عقل نہیں ہے… کہ تو اس ہمزہ وصلی کی زبر کو سمجھ سکے… ابھی تیرے اندر اتنی عقل نہیں ہے… کہ لام تعریف کے سکون کو سمجھ سکے… ابھی تیرے اندر اتنی عقل نہیں ہے… کہ تو مبتدا کے دال کے ضمہ کو سمجھ سکے تو نہیں سمجھتا۔
اور اگر آج کی میری مجلس میں کوئی کم عقل غیر مقلد موجودہو… شاید میرے الفاظ کو وہ بھی نہ سمجھے… کہ مولانا ہمزہ وصلی کسے کہتے ہیں…؟ لام تعریف کسے کہتے ہیں… یہ دال مبتدا کی کسے کہتے ہیں… ممکن ہے کہ نہ سمجھے… سمجھ اس کو خود نہیں آئے گی تو بعد میں اعتراض کر ے گا کہ مولانا گھمن نے وہ جملہ کہہ دیا جو قرآن میں نہیں ملتا… جملہ وہ کہ دیا جو ہمیں سمجھ نہیں آیا… تجھے اپنی عقل پہ ماتم کرنا چاہیے تھا… مولانا گھمن پہ تجھے گلہ نہیں کرنا چاہیے… گلہ کرے عبد الرحمن شاھین تو بات بنتی ہے۔
غیر مقلد مولوی کا سفید جھوٹ :
عبد الرحمٰن شاہین وہی شخص ہے کہ جس شخص کے ساتھ مناظرہ ہوا… اور ملتان میں مناظرہ ہوا… میں کہتا ہوں اس عبد الرحمن شاہین کو چاہیے تھا… کہ جب یہ ملتان سے اس فیصل مسجد جھنگ آیا… اور اس نے یہ کہا کہ الیاس گھمن اور عبد اللہ عابد چار مئی کو دوڑے ہیں… میں کہتا ہوں کہ اس بات پہ مناظرہ کر لیا جائے… حق اور باطل کا فیصلہ کر لیا جائے… کہ عبد الرحمن شاہین 4 تاریخ کو کہا ں تھا… میرے علم میں نہیں ہے…چار کو میں کہا تھا… اس کم عقل کے علم میں نہیں ہے… میں تین مئی کو رات مظفر آباد آزاد کشمیر میں تھا چار مئی کو پلندری آزاد کشمیر میں تھا… کہتا ہے چار مئی کو الیاس گھمن دوڑا تھا۔ میں کہتا ہوں ’’لعنۃ اللہ علی الکاذبین ‘‘ اللہ اس پر ایک بار نہیں کروڑ بار لعنت بھیج۔ جو جھوٹ بولتا ہے… خود کو شیخ الحدیث کہہ کے جھوٹ بولے تو بڑا جرم ہے… خود کو شیخ القرآن کہہ کے جھوٹ بولے تو بڑا جرم ہے۔
مناظرہ کوٹ ادومیں کیا ہوا ؟
میں تیرے علم کو بڑی اچھی طرح جانتا ہوں کہ جب کوٹ ادو گزشتہ سال رفع یدین کے موضوع پر مناظرہ تھا… تو گدھے کی طرح لیٹ کر تو نے کہا تھا الیاس گھمن کے ساتھ آدمی کیوں آئے… مناظرہ میں نہیں کرتا… وہ دن تجھے بھول گیا جب کوٹ ادو میں مناظرہ طے ہوا… تو کہتا ہے۔ D.S.Pنے پابندی لگا دی… میں نے کہا مناظرہ ہو گا D.S.Pنے یہاں مظفر گڑھ اور کوٹ ادو کی حدود میں پابند ی لگائی ہے نا… کوٹ ادو کی حدود سے نکل جاؤ… کوٹ ادو کی حدود سے نکال کر تجھے مناظرہ کے لئے تیار کرنے والا کون تھا؟اس شخص کا نام تجھے لینا چاہے تھے نا…پھر حویلی میں جب گئے تو لیٹ گیا وہاں وکیل موجود تھے… ایک وکیل حنفی… اور ایک وکیل دیوبندی… یہ گزشتہ سال کی بات ہے… یہ تو مناظرہ کے ثالث تھے… تو یہ لیٹ کر کہتا ہے کہ میں مناظرہ نہیں کرتا… کہا بھائی تو مناظرہ کیوں نہیں کرتا… کہتا ہے مناظرہ میں طے ہوا تھا کہ چار مناظراور معاونین آئیں گے… اور پانچ پانچ اس قبیلہ اور برادری کے لوگ ہوںگے… یہ زیادہ کیوں آئے ہیں… میں نے کہا تجھے کوئی نہیں جانتا… تیری دنیا میں کوئی قیمت نہیں ہے… تجھے گارڈ اور حفاظتی آدمی کی ضرورت نہیں ہے… یہ تو میرے ساتھ میرے حفاظتی گارڈ کے طور پر آئے ہیں… ان کو میں کہاں نکال دو… کہتا ہے جی شرط میں طے ہے میں نے کہا چلو حویلی سے باہر نکال دیتے ہیں… مناظرہ حویلی کے اندر ہونا ہے… تو جائے مناظرہ پر نہیں ہوں گے… تو جائے مناظرہ پر تو بیٹھ جا… کہتا ہے نہیں کروں گا… ان کے وکلاء نے کہا جی نہیں مانتا۔
میں نے کہا عبد الرحمن شاہین کی عادت ہے یہ رات ایک بجے سے پہلے مناظرہ نہیں شروع کرے گا… تم یہ بات نوٹ کر لو… جب رات ایک بج جائے گا پھر مناظرہ شروع کرے گا… کیونکہ ادھر صبح اذان کا وقت ہو گا… لوگ کہیں گے گھر جانا ہے… یہ کہے گا نہیں میں نے مناظرہ کئے بغیر جانے ہی نہیں دینا… پہلے ایک بجے تک خراب کرے گا… اور جب گھر جانے کا وقت ہو گا تو بڑھکنا شروع کر دے گا… وہی ہوا… وکلاء نے کہا تم ٹھیک کہتے تھے رات ایک بجے سے پہلے شروع نہیں ہوا… میں نے کہا اس کو چاہیے نا… اس مناظرہ کی کیسٹیں لے آتا… کیوں بیان نہیں کرتا اور یہاں ملتان ایک کوٹھی کے اندر میرے علم میں ہے… خاکوانی میرا ایک دوست ہے… میرا اس کی کوٹھی میں مناظرہ قرأت خلف الامام پہ ہوا۔
عبد الرحمٰن شاہین کی شکست فاش :
مولانا عبد اللہ عابد اور اسی عبد الرحمن شاہین کا… میں غیر مقلدوں سے کہتا ہوں عبدالرحمٰن شاہین کو کہو… تمہیں کیسٹیں دے… پھر اس مناظرہ کی سی ڈی اپنی فیصل مسجد کے سامنے لگاؤ… اور اپنی عوام کو اپنے شیخ الحدیث کی ذلت کے مناظر دکھاؤ… اگر تمہارے پاس کیسٹ نہیں ہے پھر الیاس گھمن سے کیسٹ لو… تمہیں وڈیو سی ڈی میں دیتا ہوں… فیصلے تم کرنا عبد الرحمن شاہین جیتا ہے یا مولانا عبد اللہ عابدجیتا ہے… لاؤ سی ڈیاں تم کیوں نہیں لاتے… میں ابھی ساتھیوں کو کہہ رہا تھا… کہتے ہیں مولانا تیرے بیان کے بعد شنید ہے فلاں کو لائیں گے… میں نے کہا کہ فلاں فلاں کو چھوڑ دو… انہیں کہیں کہ باری باری فلاں فلاں کو لائیں… اور ایک ایک کی کلاس میں لوں گا… جس جس کو یہ لائیں گے اس اس کے مناظرے تمہارے سامنے میں پیش کرتا چلا جاؤ ں گا… لکھ کے نہیں دیتے۔
تین طلاق کو ایک کہنا مرزائیوں اوررافضیوں کا عقیدہ :
مولانا الیاس گھمن نے دعویٰ کیا لکھ کر نہیں دیا… میں نے کہا عقل کے اندھوں میں نے اس وقت بھی یہی کہا تھا… کہ تین طلاق کو ایک کہنا مرزائیوں اور شیعوں کا عقیدہ اور نظریہ ہے… عبد الرحمن شاہین اس بحث کو زیر بحث نہیں لا یا… اس نے دو گھنٹے میں ایک مرتبہ بھی یہ نہیں کہا یہ مرزائیوں اور شیعوں کا عقیدہ ہے… اس کو چاہیے تھا کہ تردید کرتا الیاس گھمن نے غلط کہا ہے تردید کرنی چاہیے تھی کہ نہیں… تم نے تردید نہیں کی معلوم ہوا کہ تم مانتے ہو… کہ تین طلاق کو ایک کہنا مرزائیوں اور شیعوں کا عقیدہ ہے… کہتے ہیں لکھ کے نہیں دیتا… میں نے عامر کلیم کو گزشتہ سال پندرہ محرم کو تونسہ بستی بغلانی میں لکھ کر دیا ہے… میری تحریر ویڈیو ریکارڈ پر موجود ہے… میں نے کہا تین طلاق کو ایک کہنا مرزائیوں اور شیعوں کا عقیدہ اور نظریہ ہے… پورے تین گھنٹے کے مناظرہ میں ایک مرتبہ بھی عامر کلیم نے اس بات کو چیلنج نہیں کیا تم اس سی ڈی کو دیکھ لو… لیکن یہ سی ڈی تمہیں شاید غیر مقلد نہ دے یہ سی ڈی تمہیں میں دوں گا… آج بھی باہر موجود ہو گی عامر کلیم کے ساتھ ہونے والا مناظرہ جس میں میں نے لکھ کر دیا… کہ تین طلاق کو ایک کہنا مرزائیوں اور شیعوں کا نظریہ ہے… یہ سی ڈی باہر موجو دہے… فیصل مسجد کے غیر مقلدوں اپنے غیرمقلد سے کہو وہ بھی سی ڈی دے اور جس طرح قرأۃ خلف الامام کے مناظرہ پہ عبد الرحمن شاہین نے جو گل کھلائے ہیں نا… وہ سی ڈی اس سے بھی مانگو اگر تمہیں نہیں دیتا تو مجھ سے لو۔
زباں میری ہے بات ان کی:
عبد الرحمن شاہین گفتگو کے درمیان کہ رہا تھا کدھر گیا صادق کوہاٹی… جس کو تم بند ر کی طرح لیے پھرتے تھے… میں نے کہا یہ وہی صادق کوہا ٹی ہے جس نے ملتان میں جا کر کہا تھا یہ عبد الرحمن شاہین نہیں ہے یہ عبد الرحمن گھوگی ہے… یہ کس نے کہا تھا ؟ (سامعین۔۔۔ صادق کوہاٹی نے) اس سے پوچھو نا جوتم کو گھوگی کہا کرتا تھا… تم نے کیسے قبول کر لیا میں اپنی زبان نہایت کنٹرول کر کے گفتگو کر رہا ہوں… ورنہ اس نے ملتان میں ٹیلی فون پر عبد الرحمن شاہین سے جو بات کی ہے نا… اگر وہ جملے میں نقل کر دو عبد الرحمٰن شاہین کی زبان میں… میں کہتا ہوں اس نے یہ کہا تھا اگر میں نے بات کی نا تم اوپر سے نیچے تک جل جاؤ گے۔
یہ لفظ ہماری زبان کو زیب نہیں دیتے… ورنہ میں اللہ ی قسم اٹھا کر کہ رہاہوں اگر میں نے تمہارا کچاچٹھا کھولنا شروع کیا نا…اگر ملتان کا تیرا کردار میں زیر بحث لایا نا۔ تیری مسجد کے نمازیوں کے دستخط لا یا… تیرے خلاف لکھے جانے والے اشتہارات کو لایا… تو بحمد اللہ میں نے تیری زبان کو گنگ کر دینا ہے۔ …پھر تیرے اند جرأت نہیں ہو گی کہ تو بات کرے… جب میں تمہاری ذاتیات پہ بات نہیں کرتا… تمہیں زبان درازی نہیں کرنی چاہیے۔
کیا یہ جرم ہے؟:
عبد الرحمن شاہین کہتا ہے میں ا شتہاری سے گفتگو نہیں کرتا… میں بھگوڑے سے گفتگو نہیں کرتا… میں مفرور سے گفتگو نہیں کرتا… یہ تیراباپ الیاس گھمن یہاں سیٹلائٹ ٹاون کی مسجد میں بیٹھا ہے… اگر میں اشتہاری ہوتا… یوں لوڈ سپیکروں پہ گفتگو نہ کرتا… اگر مفرور ہوتا یو ں گفتگو نہ کرتا… میں نے ہر جگہ پہ گفتگو کی ہے… اگر میں بھگوڑا تھا تم پولیس کو کہہ دیتے… بھگوڑا ہے… اگر میں اشتہاری ہوں کسی کو درخواست دے دو یہ اشتہاری ہے… بھگوڑا احمد سعید تھا… جو آج گوجرانوالہ کی جیل میں پڑا ہے وہ تیرا باپ بھگوڑا تھا جس کو گرفتا رکر کے جیل میں ڈالا گیامیں کہتا ہوں بھگوڑے؛ بھگوڑے میں فرق ہے اگر پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے لئے اشتہاری ہو نا جرم ہے تو سب سے پہلے… اس دین میں اشتہاری قرار دیا جانے والا خاتم الانبیا ء محمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم تھا… اس کے سر کی قیمت ابو جہل اینڈ کمپنی نے نہیں لگائی تھی ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سر کی قیمت نہیں لگی تھی…؟
میں کہتا ہوں کیا ناموس پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اشتہاری ہونا جرم ہے ناموس پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اشتہاری ہونا جرم ہے… جرم تو نے بھی کیا ہے لیکن میں نے کوئی جرم نہیں کیا… ہم نے ناموس صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بات کی ہے تو ڈنکے کی چوٹ پہ کی ہے… ہم نے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کی بات کی ہے ہم نے ہتھکڑی پہن کے کی ہے… ناموس صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بات کی ہے بحمداللہ ہم نے گن گرج کے ساتھ کی ہے… ہم نے اپنے موقف کو نہیں بدلا اور بات ذہن نشین کرلیں۔
گلہ کند استاد را… :
میں کہتا ہوں شیخ سعد ی شیرازی نے کہا تھا:’’سعدیا شیرازیا مدے سبق نہ کم زاد را کم زاد را چوںعاقل شود گلہ کند استاذ را ‘‘
سعدی شیرازی نے ٹھیک کہا تھا کہ کم زاد کوسبق مت دینا اگر کم زاد کو زبان مل گئی استاد پہ زبان دارازی شروع کرے گا… اس فیصل مسجد میں عبد الرحمن شاہین کہہ کر گیا ہے کہتا ہے میں نے علامہ تونسوی سے پڑھا ہے… میں نے دیوبندیت سے پڑھا ہے… او ظالم! جن سے پڑھا جائے ان کو بھونکتا تو کوئی نہیں ہے نا… کہتا ہیں نے علامہ تونسوی سے پڑھا ہے… کسی نے علامہ تونسوی کو چٹ دی ہے کہ شیعت کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں… ؟علامہ تونسوی نے کہا پہلے تم نے حق نواز کو مروا یا اب مجھے مروانا چاہتے ہو… یہ تو نے علامہ تونسوی کا عیب بیان کیا… میں کہتا ہوں دجل سے کام لینے واے بدبخت تو نے حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کی عبارت پیش کی ہے… الاشباہ والنظائر کی عبارت پیش کی ہے… تو نے ارواح ثلاثہ کی عبارت پیش کی ہےارے تو نے نورالانوار کی عبارت پیش کی ہے میں جرأ ت کے ساتھ کہتا ہوں تو نے فتاوٰی عالمگیری کی عبارت پیش کی ہےاپنی زبان کھول لے اگر یہ عبار ت قرآن کے خلاف ہے تو کہہ دے حاجی امداد اللہ مکی یہ گستاخ قرآن تھا اگر یہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے کہہ دے گستاخ سنت تھا اگر تو کہتا ہے علمائے دیوبند کا موقف ٹھیک نہیں ہے عبارتیں پیش کی ہیں فتویٰ لگانے کی جرأت تو تیرے اندر بھی نہیں ہے۔
گستاخی تیری شان میں… :
عبد الرحمٰن شاہین تو بدعتی ہے… عبد الرحمٰن شاہین تو گمراہ ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا گستاخ ہے… تو ناموس پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کرنے والا بدبخت اور لعین انسان ہے… کیا تو نے بھونک اس مسجد میں آکر نہیں ماری تو نے یہ جملہ نہیں کہا… میں کہتا ہوں میں نے کہا تھا کہ تین طلاق کو ایک کہنا یہ شیعت کا مذہب ہے میں لکھ کے دینے کے لئے تیار ہوں… میں نے کہا تھا تین طلاق کو ایک کہنا مرزائیت کا مذہب ہے میں لکھ کے دینے کے لئے تیار ہوں… تو نے یہ کہا تھا جوتی پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی ہو یا غیر پیغمبر کی ہو جوتی میں کوئی فرق نہیں ہے… توبھی لکھ دے… تو نے کہا تھا یہ نعلین (مبارک) کا نقشہ ڈنمارک سے آیا ہے… یہ جملے تو لکھ دے… اپنا دعوی میں لکھ دوں گا… بات ٹھیک ہے یا غلط…؟  سامعین… ٹھیک ہے
کیا پدی کیا پدی کا شوربہ :
عبد الرحمن شاہین کہتا ہے نبی اور غیر نبی کی جوتی میں کوئی فرق نہیں… میں کہتا ہوں تیرے سر پہ بھی تھوکا جائے… شاید جرم نہ ہو… لیکن اہانت کی نیت سے نبی کی جوتی پر تھوکنا کفر ہے (سامعین… بے شک) اہانت کی نیت سے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی جوتی پہ تھوکنا کفر ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے فضلات بھی مقدس ہیں… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا خون بھی مقدس ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب بھی مقدس ہے… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی جوتی بھی مقدس ہے… تو نے یہ کیسے زبان درازی کی ہے کہ نبی اور غیر نبی کی جوتی میں کوئی فرق نہیں… دجل اور کذب کی حد ہوتی ہے… میں کہتا ہوں تو نے جملہ کہا یہ لکھ دے… لکھنا چاہیے کہ نہیں؟ (سامعین… لکھنا چاہیے) میں کہتا ہوں فیصل مسجد والوں تم کہو اس شیخ الحدیث سے کہو لکھ دے۔
ہم عرض کریں گے تو شکایت ہوگی :
تو مولانا تقی عثمانی کی بات کرتا ہے… علامہ تقی عثمانی کی تجھ کو ہوا بھی نہیں لگی۔ علامہ تقی عثمانی کی تو بات کرتا ہے علامہ تقی عثمانی کی معارف القرآن کی آٹھ جلدوں کا انگریزی میں ترجمہ کرنے والا یہ شیخ القرآن انسان ہے… علامہ تقی عثمانی یہ فتح الملھم کو مکمل کر نے والا شیخ الحدیث انسان ہے۔ …علامہ تقی عثمانی سپریم کوٹ کی عدالت میں بیٹھ کر بغیر تنخوا ہ کے فیصلے کرنے والا جج ہے… پاکستا ن کی تاریخ میں کوئی ایک شخص پیش کرو جو عدالت میں آئے اور بغیر تنخواہ کے فتویٰ دے… جب تک علامہ تقی عثمانی سپریم کوٹ کا جج رہا ہے… ایک دن ایک پیسہ بھی تنخواہ کا وصول نہیں کیا۔
اور جب حکومت نے سود کے حق میں ان سے فتویٰ لینا چاہا… تو علامہ تقی عثمانی نے اس عدالت کو جوتے کی نوک پہ رکھ کے اڑا دیا ہے… تیرے اکابر انگریز کے ایجنٹ تھے… تم نے جہاد کی منسوخیت کے فتوے دیے ہیں… اور تقی عثمانی ڈٹ گیا ہے… میں تجھے تقی عثمانی کی نہیں…رفیع عثمانی کے جوتے کی نوک کے برابر بھی نہیں سمجھتا… (سامعین… بیشک ) اپنا علم تو دیکھ نا… میں تیرے علم کوجانتا ہوں… میں نے کہا میں نے ابھی تیرے علم پہ بات کی ہے اگر تو نے زبان کو لگام نہ دی میں تیرے کردار کو زیر بحث لاؤ ں گا… پھر میں بتاؤں گا ملتان میں تو نے کون سے گل کھلائے ہیں…یہ مجھے کردار بیان کرنا چاہیے کہ نہیں میں نے جلسہ میں کہا تھا… میں نے مسئلہ کی بات کی ہے میں نے تمہارے اکابر پر بات نہیں کی۔
ہمارے اکابر ہمارے سر کا تاج ہیں :
حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ تعالیٰ میرے سر کا تاج ہے… مولانا اشرف علی تھا نوی رحمہ اللہ تعالیٰ میرے سر کا تاج ہیں… مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ تعالیٰ میرے سر کا تاج ہیں… اللہ کی قسم یہ میرے سر کے تاج ہیں…اگر تم نے میرے سر کے تاج سے کھیلنے کی کوشش کی… عبد الرحمن شاہین تیری جرأت نہیں ہے… میں تیری دستا ر کو جوتے کی نوک پہ نہ اڑادو ں تو
فیصل گراؤنڈ میں فیصلہ ہوگا :
میں نے کہا اور میں نے جرأت کے ساتھ کہا میں نے کہا میں لکھ کے دیتا ہوں کہ تین طلاق کو ایک کہنا مرزائیت کا مذہب ہے… تین طلا ق کو ایک کہنا شیعت کا مذہب ہے… تو غیرت کھا اور تو بھی لکھ دے… کہ نبی اور غیر نبی کی جوتی میں کوئی فرق نہیں… تو بھی لکھ دے کہ یہ نعلین کا نقشہ ڈنمارک سے آیا ہے… یہ لکھ کر دے…آؤ غیر مقلدو! جھنگ والوں میں تمہیں چیلنج کر کے جارہا ہوں… جو تاریخ تم کہہ دو گے میں تاریخ قبول کر لوں گا… یہی فیصل گراؤنڈ ہو گا… فیصل مسجد کے سامنے اسی گراؤنڈ میں عبد الرحمن شاہین کو تم لاؤ…اسی گراؤنڈ میں وہ کہہ دے کہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی جوتی اور غیر نبی کی جوتی میں کوئی فرق نہیں ہے… اور یہ نقشہ ڈنمارک سے آیا ہے… یہ جملہ تو لکھ دے اور تین طلاق کو ایک کہنا مرزائیت کا مذہب ہے… یہ جملہ میں لکھ دوں گا…تاریخ تم رکھو…چیلنج میرا ہے…میرا ہے یا نہیں…؟(سامعین…ہے)
میرا ٹیلی فون تمہارے پاس موجود ہے… جرأت کرو… مجھے فون کرو… کبھی اس کی گود میں… کبھی اس کی گود میں لکھ دونا… لکھ دونا… یہ میری تحریر تمہارے پاس موجود نہیں ہے میں نے عامر کلیم کے منہ پر ماری تھی تحریر… تم نے کیا جواب دے لیا تھا… آج تک تم نے جواب نہیں دیا اور آئندہ بھی نہیں دو گے… آج کی نشست میں میں محض درس قرآن پہ گفتگو کروں گا… اور جھنگ والوں میں تم سے وعدہ لے کے جارہا ہوں اگر آئندہ اس مسجد میں اکابر علماء دیوبند پر تم نے گفتگو کی… اور اگر تم نے فقہ حنفیت کے حوالے سے زبان درازی کی… میرے اللہ نے چاہا تو اسی چوک میں اسی مسجد میں میں تمہیں ننگا کر جاؤ ںگا… اور میں تمہیں بتاؤں گا دیوبندیت کسے کہتے ہیں۔
حد ہوتی ہے زبان درازی کی…حد ہوتی ہے بکواس کرنے کی…میں نے کئی بار ، ان حضرات سے کہا میں نے لہجہ نرم اس لئے رکھا کہ مناسب نہیں ان حالات میں ان سے جنگ لڑنا… ہماری جنگ افغانستان میں امریکہ جیسے کفر کے ساتھ ہے… ہماری جنگ بیت المقدس میں اسرائیل جیسے یہودی کے ساتھ ہے… ہم اس جنگ کی وجہ ان مسائل کو زیر بحث نہیں لانا چاہتے… لیکن اگر تم زیر بحث لاؤ گے میں اپنا ایمان سمجھ کر اس کا دفاع بھی ضرور کرو ںگا…کرنا چاہیے کہ نہیں؟ (سامعین… کرنا چاہیے)میں نے آج تمہارے اکابر کی بات نہیں کی۔
غیر مقلدین اور ابن عربی رحمہ اللہ:
کہتا ہے ابو بکر ابن عربی کی تعریف حضرت تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے کی ہے… تو میں نے مان لیا… لیکن نواب صدیق حسن خان نے بھی تو’’ التاج المکلل‘‘ میں کی ہے ابوبکر ابن عربی کی تعریف کی ہے۔
التاج المکلل ص 123
اب تمہیں مسئلہ کا بھی پتہ نہیں ابو بکرابن عربی رحمہ اللہ تعالیٰ کا نام وہ کیوں لے گیا… وحدۃ الوجود کا مسئلہ چھیڑا… میں نے کہا میں اس مسئلہ پر تفصیلا بحث نہیں کروں گا۔ …ابو بکر ابن عربی رحمہ اللہ نے جو کتب لکھی ہیں اس کی تعریف حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے بھی کی ہے… لیکن ٹاپ کلاس کے غیر مقلد نواب صدیق حسن خان… جو نواب نہیں تھا بلکہ ملکہ بھوپال سے نکاح ہوا، اس نکاح کی وجہ سے نواب بنا… پہلے نواب نہیں تھا… تمہارا تو یہ عالم… تمہارا تو یہ مجتہد… اور مولوی نوابنی کی وجہ سے نواب کہلاتا تھا…دجل کی حد ہوتی ہے ملکہ بھوپال نے انگریز کو درخوست لکھی تھی… کہ میں نے جس شخص سے نکا ح کیا ہے اب یہ بھی نواب بنے اس کو اکیس توپوں کی سلامی دی جائے… تمہیں وہ وقت یاد نہیں ہے کہ ملکہ بھوپال نواب صدیق حسن خان کے نکاح میں آئی ہے۔
ملکہ حسن اور انگریز:
انگریز کو جب کسی مسئلہ پہ ان سے گلا ہوا…انگریز نالاں ہوا…نواب صدیق کی بیوی ملکہ حسن چالیس دن انگریز کے محل میں رہ کر نہیں آئی… وہ کیا کرنے کے لئے گئی تھی وہ کس کو ماننے کے لئے گئی تھی…میں نے کہا میں آج زبان کنٹرول کر کے کہہ رہا ہوں اگر تم نے بات کی میں آئندہ یہ مسائل بھی زیر بحث لاؤ ں گا…لانے چاہیے کہ نہیں (سامعین۔ لا نے چاہیے) میں تذکرہ کرو گا پھر نواب صدیق کا…میں تذکرہ کرو ں گا تمہارے میاں نذیر حسین دھلوی کا…جس نے انگریز میم کو اٹھا یا اور تین مہینے اپنے گھر رکھ کر علاج کیا… پھر اس کو انگریز کے حوالے کیا پھر انگریز نے پلاٹ دیے۔
الحیات بعد الممات ص 123
الاٹیے، پلاٹیے، طلاقیے :
اس لئے میں کہتا ہوں تمہارا نام اہلحدیث نہیں ہے… تمہارا نام الاٹیے، پلاٹیے طلاقیے ہے… میں نے کہا تم پڑھو نا بسم اللہ میں تمہیں بتاؤں گا… کہ میرے لہجہ میں کتنی شدت ہے۔ …تم نے دیوبندیت کی زبان کو دیکھا ہی نہیں ہے… تم نے دیوبندی دل کو دیکھا ہی نہیں ہے… میں دلائل کے ساتھ ثابت کرو ں گا تم انگریز کے ایجنٹ ہو… میں دلائل کے ساتھ ثابت کروں گا کہ تم نے زبان بولی ہے ایران کی… جو علاج ان کا وہی علاج تمہارا ہو گا۔ ( سامعین۔ بے شک)میں نے اس لئے کہا کہ ان کا نام الاٹیے، پلاٹیے، طلاقیے ہے۔
بٹالوی غیر مقلداور منسوخیت جہاد :
کیوں محمد حسین بٹالوی نے کتاب لکھی ”الاقتصاد فی مسائل الجہاد“ اس میں فتوی دیا کہ جہاد منسوخ ہے۔‘‘
الاقتصاد فی مسائل الجہاد ص 17، 48
اور پورے پنجاب کے غیر مقلد مولویوں سے دستخط کرائے… پھر انگریز بہادر کو درخواست دی کہ ہم نے جہاد کے ختم ہونے کا اعلان کیا ہے۔…جو جہاد کرتے ہیں ان کو وہا بی کہتے ہیں لوگ ہمیں بھی وہابی کہہ کر بدنام کرتے ہیں ہم وہابی نہیں ہیں۔…ہمیں نام کوئی اور آلاٹ کر دو… اگر تمہیں کتاب چاہیے اس کتاب کا مصنف دیوبندی نہیں اس کتاب کو چھاپنے والا دیوبند یت کا کتب خانہ نہیں… پنجاب حکومت کے بی اے کے نصاب میں کتاب شامل ہے۔صفحہ ۱۴۹ پر عنوان قائم کیا ہے… اہلحدیث اور مسلک وفاداری… انگریز سے وفادرای کے سلسلے میں انگریز نے انہیں نام الاٹ کیا… اس لئے میں کہتا ہوں تم اہلحدیث نہیں تم… الاٹیے (سامعین… بے شک ) انگریز کی خدمت کی… انگریز نے صلہ میں پلاٹ دئے… لہذا تم پلاٹیے… تمہارے مذہب کی اشاعت کی وجہ اگر کوئی تین طلا ق اپنی بیوی کو اکٹھی دے دے میرا پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں آجاتے ہیں اللہ کے نبی ناراض ہو جاتے ہیں… کہ تم نے تین طلا ق اکھٹی کیوں دی ہیں… تمہیں نہیں دینی چاہیے اگر نبی کو پتہ چلتا نبی ناراض ہوتا عبد الرحمٰن شاہین خوش ہوتا ہے… نبی کو پتہ چلتا ناراض ہوتے عامر کلیم خوش ہو تا ہے۔
کیوں اب یہ تین طلاق دے جو بیٹھا اس نے پھنس کے مسلک قبول کرناہے۔ تمہارے مذہب کی اشاعت کی بنیاد یہی تین طلاق کو ایک کہنا ہے… اس لئے میں کہتا ہوں تمہارا مذہب طلاقیے تم کہو نا بلند آواز سے (سامعین۔ الاٹیے… پلاٹیے… طلاقیے ) تم آئندہ کرواؤ بیان… علماء دیو بند کے حوالے پیش کرو… میرے رب نے چاہا تو تمہارے حوالوں کی باری آئے گی۔ ان شاء اللہ۔
فقہ حنفی بمقابلہ فقہ منفی :
کہتا ہے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فتوی دیا ہے کہ اڑھائی سال تک بچہ اپنی ماں کا یا بچہ کسی عورت کا دودھ پی لے حرمت رضاعت ثابت ہو جاتی ہے… کہتا ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اڑھائی سال تک دودھ پینا جائز ہے… تجھے ابوحنیفہ کا مسلک نظر آیا لیکن ’’نزل الابرار من فقہ النبی المختا ر‘‘ تیری فقہ تجھے نظر نہیں آئی۔ عنوان تو دیکھ نا میری فقہ کا نام تھا ھدایہ… میری فقہ کا نام تھا کنز الدقائق… میری فقہ کا نام تھا قدوری… جس پر تو نے تبصرہ کیا… فقہ کا نام کیا ہے نزل الابرار نزل کہتے ہیں جنت کی مہمانی کو… ابرار کہتے ہیں جنتی لوگوں کو من النبی المختار یعنی پسندیدہ نبی کی فقہ۔ یہ جنتی آدمیوں کی مہمان نوازی کی جارہی ہے۔…مسئلہ کیا لکھا ہے کہتا ہے
’’ ویجوز ارضاع الکبیر لوکان ذالحیۃ لتجوز النظر‘‘
نزل الابرار ص 77
اگر داڑھی والا ہو تو عورت کا دودھ پی سکتا ہے… تاکہ اس عورت کا دیکھنا حلال اور جائز ہو جائے… ہائے ہائے فتویٰ تو ہوا نا… او نظر بازو… نظر باز کیا کہتا ہے: ویجوز ارضاع الکبیر ‘ دودھ پی سکتا ہے تاکہ نظر بازی جائز ہو جا ئے… یعنی جس عورت کو تم دیکھنا چاہتے ہو دودھ پی لو تمہا ری رضاعی ماں بن جائے گی۔ …دیکھنا جائز ہو گیا فقہ تو ہوئی نا… ابھی تو میں نے ایک دو حوالے پیش کئے ہیں… میں ان شاء اللہ تمہارے حوالوں کی لائن نہ لگا دو تو۔
تن آسانیاں اور شریعت سے دوری:
یقین کیجئے واللہ قسم اٹھا کہ کہتا ہوں گوجرانوالہ میں گیا… ایک نوجوان آیا مجھے کہتا ہے مولانا ایک مسئلہ پوچھنا ہے کہتا ہے میری کزن سے مجھے محبت ہے… مولانا کیا کروں… میں نے کہا شادی کر لو… کہتا ہے وہ تو مشکل ہے… میں نے کہا پھر توبہ کر لو… اب اگلی بات سنو! کہتا ہے میں ایک غیر مقلد مولوی کے پاس گیا… میں نے اس کے سامنے مسئلہ رکھا۔
حلالہ یا حرامہ… ؟
لوگ کہتے ہیں لوگ غیر مقلد کیوں ہو رہے ہیں… ظالم جب مسئلہ تو یہ بتائے گا کہ سردی لگ جائے تو جراب پہ مسح کر لے پاؤں دھونے کی حاجت نہیں لوگ تو آئیں گے کرکٹ کھیلنے کے لئے جھنگ سے تین کلو میڑ باہر چلا جا نماز قصر ہو گئی لوگ تو غیر مقلد ہوں گے نا…اور بارش ہو گئی دو نمازیں اکھٹی پڑھ لے غیر مقلد ہوں گے نا…تین طلا ق دے دیں… پھر اس حرامے کو ایک کہہ کے گھر بٹھا لیں لوگ تو غیر مقلد ہونگے… ہم پہ الزام ہے حلالہ ،حلالہ، حلالہ… میں کہتا ہوں ہمارا حلالہ…تمہارا حرامہ… حلالی حلالہ کرتے ہیں۔ حرامی حرامہ کرتے ہیں۔
میں کہتا ہوں فیصل مسجد کے متولیو تم سنو !اب صدر فیصل مسجد بھی سنے… سیکرٹری بھی سنے… اگر تم بلاؤ گے تو تمہیں سننے کی ہمت بھی کرنا پڑے گی…ہم نے گالیاں سنی ہیں… ہم نے ٹھنڈے دل سے سنی ہیں… تمہارے فتوے سنے ہیں… پھر زبان درازی کیا کرتے ہیں… کہتے ہیں نہیں نہیں تم اپنا مسلک بیان کرو ہم اپنا مسلک بیان کرتے ہیں…یہ دو گھنٹہ عبد الرحمٰن شاہین نے اپنا مسلک بیان کیا ہے… ؟ کبھی حوالہ کبھی یہ حوالہ… میں کہتا ہوں حرامی حرامہ کرتے ہیں حلالی حلالہ کرتے ہیں… حلالی بلند آواز سے (حلالی حلالہ کرتے ہیں )ہم حلالی ہیں۔ ہمیں حلالہ مبارک… تم حرامی تمہیں حرامہ مبارک…میں قرآن کی آیت پڑھتا ہوں .
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ
سورۃ بقرۃ پ 2 آیت نمبر 230
اللہ حلالے کی آیت قرآن میں بیان کرتا ہے… تو بھی کوئی آیت حرامے کی دکھا دے جو مسئلہ تو نے بیان کیا… اس کو بھی بیان کردے نا… قرآن کا دعویٰ کرنے والے کوئی آیت تو بھی پڑھ دے… اب سنو ! کہتے ہیں غیر مقلدیت پھیل رہی ہے۔پھیلے گی نہیں… مرزائیت پھیل رہی ہے ربوہ میں جاؤ تو مال ملتا ہے… پھیلے گی نہیں… ملتا ہے تو پھیلے گی۔
کسی پہ جام شراب جائز… کسی پہ پانی حرام اب بھی:
میں جو بات کہ رہا ہوں وہ سمجھو!کہتا ہے جی غیر مقلد مولوی سے میں نے پوچھا وہ تو اور کہتا تھا… میں نے کہا وہ تھا جو اور؛ اور ہی تو کہنا تھا… میں نے کہا وہ کیا کہتا تھا اس نے کہا کہ اپنی کزن کا دودھ پی لے دیکھنا حلال ہو جائے گا… تیری محبت بھی رہ جائے گی اور جائز طریقے سے دیکھنا بھی جائز ہو جائے گا… میں نے کہا بیٹا بات سن اصل پردہ چہرے کا ہے یا چھاتی کا… زیادہ سخت پردہ کس کا ہو گا…؟ چھاتی کا ہو گا چہرہ بھی ستر ہے مگر زیادہ ستر کیا ہے… ؟(چھاتی) دیکھنا چہرے کو تھا جو گنا ہ تھا… اس گناہ کو جائز کرنے کے لئے اس سے بڑا گناہ کر لو… نہیں سمجھے حرام کیا تھا چہرے کا دیکھنا… اس کو دیکھنے کے لئے اس سے بڑا حرام کا ارتکاب کرو… یعنی بڑے سے بڑا حرام کا ارتکاب کرو گے تو چھوٹا گناہ حلال ہو جائے گا… میں نے کہا یہ فقہ غیر مقلد کی ہو سکتی ہے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کی نہیں ہو سکتی۔ (بے شک) میں عرض یہ کر رہا تھا میرا عنوان تو درس قرآن ہے… میں نے درس قرآن پہ بات کرنی ہے… میں نے دو چار باتیں صرف اس لئے کی تاکہ تم اپنی زبان کو کنٹرول کرو۔
اپنے اکابر کو سمجھا لو میرے اکابر کے خلاف زبان درازی مت کریں… ورنہ میں ان کی وہ کلاس لوں گا جس کو سنبھا لنا کم از کم تمہارے بس میں نہیں ہو گا… تم نے کل جو منت کرنی ہے… تم نے کل جو ترلے کرنے ہیں… تم نے کل جو انتظامیہ کے پاس آنا ہے تم نے کل جو جامعہ محمودیہ میں جا کر کہنا ہے… حضرت اس نوجوان کو سمجھاؤ… پھر حضرت نے بھی وہی بات کہنی ہے… مجھے یہاں ایک ساتھی نے کہا مولانا لدھیانوی صاحب کو ایک آدمی نے کہا کہ حضرت مولانا الیاس گھمن کو سمجھاؤ… جھنگ میں آکراختلافی مسائل بیان کرتا ہے… اس سے ہماری ساخت متاثر ہو گی۔.
مجھے جو جواب ملا بڑا معقول تھا… واللہ اعلم بات کہاں تک ہے… میرے علم میں نہیں ہے… جس نے مجھے بتایا کہتا ہے مولانا نے کہا اس کا مشن ہے بیان کرنا تم اپنی زبان روک لو… وہ خود بخود باز آجائے گا… میں جھنگ کی فضاء تم سے بہتر سمجھتا ہوں… لیکن جھنگ کی فضاء کا معنی یہ نہیں کہ ہم ناموس صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے تمہیں اتحاد کی طرف بلاتے رہیں… اور تم اتحاد کی آڑ میں میرے اکابر کو بھونکتے رہو… ایسا ہرگز نہیں ہو گا۔ ایسا ہرگز نہیں ہوگا… بے شک
تو میں عرض کر رہا تھا میں نے بات کرنی ہے درس قرآن کے حوالے سے یہ بات تو ضمناآگئی میں نے گزارش کی ہے۔
1… قرآن کو پڑھنا 2… قرآن کو سمجھنا 3… قرآن پر عمل کرنا
1…قرآن پڑھنا:
قرآن پڑھنے کے لئے کس کے پاس جاؤ گے (سامعین۔ قاری کے پاس) قاری کہتا ہے الف پہ زبر پڑھو… دلیل مانگتے ہو ؟ (سامعین۔ نہیں ) تو یہ تو تقلید ہو گئی اور تقلید تو ان کے ہاں شرک ہے… گیا تھا قرآن پڑھنے کے لئے مسجد میں واپس آیا تو مشرک۔ دلیل جو نہیں پوچھی… غیر مقلد کہتا ہے امام سے مسئلہ پوچھتے ہیں دلیل نہیں مانگتے تو تم جو اولاد کو قرآن پڑھاتے ہو… تو دلیل تواولاد نہیں مانگتی… نوجوا ن قاری سے قرآن پڑھتا ہے تو دلیل نہیں مانگتا… مسئلہ پوچھنا دلیل نہ مانگنا اگر یہ شرک ہے… توتم نے قرآن کے ہمزہ پر زبر بھی پڑھی ہے شرک بھی کیا ہے… پھر مسئلہ تو ہمارا ثابت ہوگا۔ تمہارا تو ثابت نہیں ہوگا… قرآن کوپڑھنے کے لئے تمہیں قاری پر اعتماد کرنا پڑے گاجب تک اعتماد نہیں کرو گے تم قرات کو پڑھ نہیں سکتے۔
مسئلہ کوفہ والے کا اورقرأت بھی؟ :
صبح جاؤ تمہیں فیصل مسجد کا نمازی ملے… فیصل مسجد کا مولوی ملے… فیصل مسجد کا متولی ملے… تم نے ایک جملہ کہنا ہے کوفیوں کیا حال ہے… کیا کہنا ہے؟ (کوفیوں کیا حال ہے ) وہ کہے گا میں تو کوفی نہیں ہوں… اس کو کہنا کہ تو کوفی ہے… اس نے کہنا ہے وہ کیسے آپ نے کہنا ہے کہ قرأت مکہ کے قاری کی ایک قرأت مدینہ کے قاری کی… اور تو قرأت پڑھتا ہے قاری عاصم کی… جو کوفی تھا… قاری عاصم کون تھا؟ (کوفی) ابو حفص راوی ہے کون تھا؟ (کوفی) اس سے پوچھو ! جو قرات تو پڑھتا ہے وہ تو کوفے والے کی ہے۔ توتوکوفہ کے امام کا دشمن تھا… پھر کوفے کی قرات کو کیوں پڑھتا ہے… تجھے چاہیے تھا قرأت مکہ کے قاری کی لیتا… تجھے چاہے تھا روایت مکے کے راوی کی لیتا… تو نے مکہ کے قاری کی قرات کو نہیں لیا… تو نے مدینہ کے قاری کی قرأت کو نہیں لیا… تو نے کوفہ کے قاری کی قرات کو لیا… اگر کوفے کے امام کی فقہ لینے سے آدمی کوفی بن جاتا ہے… تو کوفے کے قاری کی قرات کو ماننے سے کوفی کیوں نہیں بنتا… ؟
اور کوفہ کے امام کی فقہ ماننے سے کوفی بنتا ہے… تو پھر کوفے کے قاری کی قرات کو ماننے سے؟ (سامعین کوفی) کوفی ہے یا نہیں بولتے نہیں؟ (کوفی) اور طعنہ ہمیں دیتے ہیں کہتے ہیں کہ ہم مکہ والے… اور یہ کوفہ والے… اس سے پوچھو بھائی قرآن کی تو سات قراتیں ہیں… جو قرات تمہارے پاس ہے یہ مکہ کے قاری کی یا کوفہ کے… جواب کیا ملے گا (کوفے کے ) اگر کوفہ کے امام کا مسئلہ ماننے سے آدمی کوفی بن جاتا ہے تو کوفہ کے قاری کی قرات سے کوفی (بن جاتا ہے) ایک مسئلہ میں نے سمجھایا قرآن کا پہلا حق قرآن پڑھنا… اور کتنی قراتیں ہیں؟( سات )ہمارے پاس کون سے قاری کی ہے؟( قاری عاصم کوفی کی)
2…قرآن کو سمجھنا :
قرآن کریم کو سمجھنا… اب قرآن کریم کو سمجھے گا کون؟ عربی نہیں جانتا… تو کیسے سمجھے… گرائمر نہیں جانتا تو کیسے سمجھے… محاورات عرب نہیں جانتا تو کیسے سمجھے۔ لغت اشتقاق کو نہیں جانتا تو کیسے سمجھے گا… اگر تم یہ بات کہ دو قرآن سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہر آدمی قرآن کا ترجمہ خود کرے… اگر یہ ضروری ہے تو تم نے اپنے مولوی کا ترجمہ اپنی عوام کو کیوں دیتے ہو؟اگر ہر آدمی کے ذمہ تھا ترجمہ خود کرنا تم نے مولوی کا ترجمہ کیوں دیا۔ کبھی تم نے ترجمہ محمد جونا گڑھی کا دیا۔
نیم رافضی ٹولہ:
اور یہ محمد جونا گڑھی کون ہے جو تفسیر احسن البیان لکھتا ہے اوریہی محمد جونا گڑھی اپنی کتا ب شمع محمدی میں لکھتا ہے۔کہ تم امام اور مجتہد کی بات کرتے ہو۔ اگرنبی بغیر وحی کے بات کرے ہم نبی کی بات کو بھی حجت نہیں مانتے… یہی محمد جونا گڑھی شمع محمدی میں لکھتا ہے کہتا ہے تم امام کی بات کرتے ہو ہم عمربن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے کو بھی معتبر نہیں سمجھتے۔(نوٹ عنوان قائم کرتا ہے کہ حضرت فاروق اعظم کی سمجھ کا معتبر نہ ہو نا)
شمع محمدی ص 19
کہتا ہے تم امام کی بات کرتے ہو ہم صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے فہم کو بھی معتبر نہیں سمجھتے اور اعتراض ہمارے اوپر۔
الزام ان کو دیتا تھا قصور اپنا نکل آیا:
عبد الرحمن شاہین ہے… شیخ الحدیث ہے… کیا بات ہے علم تو ہوا… کہتا ہے نورالانوار میں لکھا ہو اہے کہ حضرت انسں رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فقیہ نہیں تھے… نورالانوار میں لکھا ہوا ہے… صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی تقسیم کی ہے بعض فقیہ تھے بعض فقیہ نہیں تھے… کہتا ہے نورالانوار والے نے توہین کی ہے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں لکھا ہے وہ فقیہ نہیں تھے میں کہتا ہوں تو جھوٹ بولتا ہے… نورالانوار والے کی عبارت یہ نہیں ہے… اس کی عبارت تو اور ہے وہ کہتا ہے: ان عرف بالعدالۃ والضبط دون الفقہ ‘‘بعض صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم ایسے ہونگے… فقیہ تو ہونگے… مگر فقہ میں مشہور نہیں ہوں گے۔
نور الانوار ص 183
بات قابل غور ہے :
مولانا حق نواز شہید رحمہ اللہ تعالیٰ قرآن کے حافظ تھے کے نہیں…؟ (سامعین… تھے) لوگ کبھی کہتے ہیں حافظ حق نواز جھنگوی کیا کہتے ہیں ؟سامعین۔ مولانا حق نواز جھنگوی رحمہ اللہ )مولانابھی تھے… حافظ بھی تھے… مگر حفظ میں شہرت نہیں تھی… اگر کوئی کہتا کہ بھائی جاؤ پپلیاں والی مسجد سے حافظ بلا کے لاؤ…کبھی کسی نے کہا کہ مولانا آؤ تمہیں بلا رہے ہیں… اگر بلاؤتو آپ کہیں گے حافظ صاحب یہ نہیں وہ بیٹھے ہیں… مگر ان کے حافظ ہونے کی شہرت نہیں… ایک ہوتا ہے فقیہ ہونا… ایک ہوتا ہے فقاہت کی شہرت۔ نورالانوار والا کہتا ہے
’’ ان عرف بالعدالۃ والضبط دون الفقہ کابی ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وانس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ‘‘
ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فقیہ تو ہوگا… مگر فقہ میں شہرت نہیں ہو گی… شہرت نہ ہونا اور بات ہے اور فقیہ نہ ہونا اور بات ہے… عبارت کو تو نے نہ سمجھا تجھے اپنی عقل پہ ماتم کرنا چاہیے تھا… کہتا ہے تقی عثمانی کو لاؤ… ہائے ہائے تقی عثمانی کو لاؤ… میں کہتا ہوں ’’ذات کی کو ٹکرلی تے چھتیراں نال جھپے ‘‘نورالانوار کی عبارت نہیں آتی اور کہتا ہے کس کو لاؤ ؟ سامعین… مفتی تقی عثمانی صاحب کو
بد نام ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا:
کہتے ہیں ایک آدمی تھا… گھٹیا قوم کا تھا… ناراض نہ ہونا میراثی تھا… تھا وہ گھٹیا…اس کو عشق چڑھا شہزادی سے… تو لوگوں نے کہا کم عقل وہاں عشق لڑا جہاں ملنے کی امید تو ہو… یہاں تجھے جوتے پڑیں گے… اور کچھ بھی نہیں ملے گا… کہتا ہے میں مانتا ہوں میں شہزادی کے پائے کا نہیں ہوں… بازار میں جوتے پڑیں گے مگر نام تو شہزادی کے عاشقوں میں آجائے گا… عبد الرحمٰن شاہین سمجھتا ہے کہ تقی عثمانی کے سامنے آنے سے جوتے تو پڑیں گے مگر لوگ کہیں گے تھا مناظر… تقی عثمانی سے لڑ رہا ہے۔ جس طرح اس عاشق کو یقین تھا کہ مجھے جوتے پڑیں گے لیکن لوگ عاشق تو کہیں گے نا۔
یہ بھی سمجھتا ہے عبد اللہ عابد کے جوتے ابھی تک تجھے ہضم نہیں ہوئے… مولانا تقی عثمانی کا نام لیا… کہ لوگ سمجھیں بہت بڑا عالم ہے… نورالانوار کی عبارت حل نہیں کر سکتا… اور مناظرہ مولانا تقی عثمانی سے… جس کو عرب نے بھی فقیہ مانا… اور تجھے تو تیری مسجد کی انتظامیہ نے نہیں مانا (سامعین… بے شک ) کیوں نہیں مانا وہ پھر سہی… مولانا حق نواز جھنگوی رحمہ اللہ نے جب چتروڑی کا آپریشن کیا تھا کبیر والامیں تو مولانا نے فرمایا میں بتاؤں گا لیکن میں اکابر سے پوچھ کے… پھر سہی اگر تو باز نہ آیا تو میں پھر بتاؤں گا تجھے انتظامیہ نے قبول کیوں نہیں کیا…
ناداں یہ سمجھ بیٹھے قوت انتقام ہی نہیں:
پھر سہی ان شاء اللہ آئندہ دفعہ کچھ عبارتیں جو تیرے پاس ہیں دو چار اور پڑھ لے کہتا ہے ’’اللھم صل علیٰ اشرف علی‘‘ ابھی باقی ہے ’’لاالہ الااللہ اشرف علی‘‘ ابھی باقی ہے… میں نے کہا وہ ساری پڑھ لے میں پھر تیرا آپریشن کروں گا… اور آپریشن کا حق ادا کر دوں گا… پھر تیسری بار میں دیکھوں گا عبد الرحمٰن شاہین کیسے آتا ہے… ابھی میں بڑی نرم زبان لا رہا ہوں… ابھی میں بڑی رک رک کے بات کہہ رہا ہوں… ابھی میں بڑی باتیں محفوظ کر کے بات کورہا ہوں… میں نے ابھی تک تمہاری کتابوں کے حوالے تمہارے بزرگو ں کے حوالے… تمہاری کرامتیں… اور تمہارے مسئلے… میں نے ابھی تک بیان نہیں کئے… تم نے ہمارے اکابر پر جملے تو کسے… میں نے ابھی تک تمہارے اکابر پر جملے نہیں کسے۔
عبد الرحمٰن شاہین کی کم علمی کے نظارے :
1…کبھی حوالہ دیا تذکرۃ الرشید کا اور کم عقل اتنا کہ حوالہ دے رہا ہے براھین قاطعہ کاکہتا ہے بجواب انوار ساطعہ… مصنف کا نام رشید احمد گنگوہی… میں کہتا ہوں کم عقل شیخ الحدیث براھین قاطعہ کے مصنف کا نام رشید احمد گنگوہی نہیں خلیل احمد سہارنپوری رحمہ اللہ تعالیٰ ہے… فیصل مسجد کے اہلحدیثو اپنے شیخ الحدیث کو نام یاد کراؤ پھر ایک کتاب کا حوالہ دیا۔
2…صوفی اقبال مدینہ منورہ والا خلیفہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی۔ میں کہتا ہوں صوفی اقبال خلیفہ تھا مگر شیخ الحدیث حضرت زکریارحمہ اللہ تعالیٰ کا اپنی اصلاح کر۔
3…کہتا ہے علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بیٹی زینب دی ہے عمر بن خطاب کو۔ میں کہتا ہوں زینب نہیں دی ام کلثوم دی ہے… اس شیخ الحدیث کی اصلاح کرو… مناظرہ کس سے؟ (حضرت مفتی تقی عثمانی سے)بلے بھائی بلے شاباش دو اس مناظر کو۔
کہتا ہے میں شیخ الحدیث ہو ں… میں مہتمم ہوں… میرا مقابلہ حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی کرے… ارے کم عقل ایک بات ذہن نشین فرمالو میں نے کہا ہم نے کبھی اس موضوع پر بات نہیں کی میں اپنے مدرسہ میں پڑھانے کے لئے داخلہ صرف اس طالب علم کو دیتا ہوں جو دورہ حدیث کرنے کے بعد آئے… تیرے پاس تو اولی ثانیہ کا بچہ آئے گا میرے پاس تو پڑھنے والا آتا ہے کہ جس نے دورہ حدیث کر کے درس نظامی کا علم مکمل کر لیا ہو…اب بتا تیرے علم کی سطح بلند ہو گی یا میرے علم کی… ایسے تو آدمی شیخ الحدیث نہیں بنتا کہتا ہے چلیں پھر سہی میں نے کہا تم ایک مرتبہ سارے علوم اکٹھے کر لوپھر اللہ نے چاہا تو میں نمبر وار جواب دو ں گا… کہ اس نے کس موقع پر غلط کہا کس موقع پر غلط کہا۔
دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ :
میں کہتا ہوں کم عقلو ! جس کو خواب اور بیداری کی حالت کا پتہ نہ ہو… کہتا ہے ایک شخص یہی’’ تذکرۃ الرشید‘‘ لکھنے والا… حضرت مولانا عاشق الٰہی رحمہ اللہ تعالیٰ یہ کہتا ہے مولانا عاشق الٰہی رحمہ اللہ تعالیٰ کہتے ہیں ایک بندے نے خواب دیکھا… اللہ کے پیغمبر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں فرمایا… کہ تو تومیری سیرت لکھ رہا ہے… حضرت گنگوہی کا تذکرہ لکھا جا رہا تھا… حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو میری سیرت لکھ رہا ہے…آگے بھا ئی اس شخص نے کہا حضرت مجھے تعجب ہے آپ عربی ہو کر اردو میں بات کیسے کرتے ہیں…اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب سے علماء دیوبند کے مدرسہ سے ہمارا تعلق قائم ہوا ہے ہم نے اردو زبان بولنا شروع کی ہے… فورا کہتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معلم خدا ہے… انہوں نے علماء دیوبند کو نبی کا معلم مان لیا۔
کم عقل تو نے خواب تو خود بیان کی ہے… اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم یہ نہیں فرما رہے کہ میں نے علماء دیوبند سے اردوزبان سیکھی ہے… بلکہ فرمایا جب سے علماء دیوبند سے ہمارا تعلق ہو ا ہم نے اردو زبان بھی بولی ہے… سیکھانے والا کون ہے ؟ (خدا) یہ کیا کہتا ہے گستاخی دیکھو ہم نبی کا معلم اللہ کو مانتے ہیں…اور یہ نبی کا معلم علماء دیوبند کو مانتے ہیں…اور خود کیا کہہ رہا ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں جب سے علماء دیو بند سے ہمارا تعلق ہوا ہے ہم نے اردو زبان بولنا شروع کر دی ہے…تو کس بے وقوف نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اردو العیاذ باللہ علماء دیوبند نے سیکھائی ہے…مسئلہ بیداری کا نہیں مسئلہ خواب کا تھا…مسئلہ کس کا تھا؟ (خواب کا ) خواب کے اندر اگر انسان دیکھے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کو اردو زبان بول رہے ہیں یہ تو کوئی کفر نہیں ہے۔ کوئی آدمی خواب میں دیکھے اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کسی اور زبان میں گفتگو فرما رہے ہیں یہ تو کوئی کفر نہیں ہے… اس میں کفر کی کون سی بات ہے… کہتے ہیں علماء دیوبند نے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی ہے… میں یہ کہہ رہا تھا جو بیداری اور خواب میں فرق نہیں کر سکتا یہ شیخ الحدیث ہے… اور چیلنج کس کو؟ (مفتی تقی عثمانی کو)اللہ کچھ عقل اور فہم عطا فرما دے۔ اللہ کچھ سمجھ عطا فرما دے۔
میں کہتا ہوں تیسرا حق کیا ہے … قرآن کریم پر عمل کرنا… میں نے گزارش یہ کی تھی کہ قرآن کریم کو پڑھنے کے لئے انسان قاری کا محتاج ہے… قاری کے پاس جاتا ہے مگر قاری سے دلیل نہیں مانگتا… اس کو قرآن آجاتا ہے… قرآن سمجھنے کے لئے انسان مفسر کا محتاج ہےانسان قرآن وحدیث کو سمجھنے کے لئے فقہاء کا محتاج ہے۔
فقہاء کرام اور معانی حدیث :
اور یہ بات میں نہیں کہتا امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب جامع ترمذی میں حدیث مبارکہ کو کتاب الجنائز میں بیان کر نے کے بعد فرمایا ہے… اس معنی کو فقہا ء زیادہ جانتے ہیں کیوں
’’ ھم اعلم بمعانی الحدیث ‘‘
ترمذی ج 1 ص 193
جو معنی حدیث کا فقیہ جانتا ہے وہ دوسرا نہیں جانتا… پھر مجھے کہنے دے کہ فقیہ حدیث کا معنی عام آدمی سے زیادہ جانتا ہے۔اور حدیث شرح قرآن کی ہے… تو جو فقیہ قرآن کو سمجھ سکتا ہے دوسرا کوئی نہیں سمجھ سکتا… مسئلہ یہ تھا قرآن پڑھنا تھا قاری سے مگر دلیل کا مطالبہ نہیں کیا… دلیل کو سمجھنا تھا فقیہ سے مگر دلیل کا مطالبہ نہیں کیا۔
علماء دیوبند کامعتدل انداز تحریر:
کبھی غیر مقلد کہتا ہے حکیم الامت اشرف تھا نوی رحمہ اللہ کا بہشتی زیور ملاحظہ کر لو… مفتی کفایت اللہ کا کہتا ہے تعلیم الاسلام ملاحظہ کر لو… ایک کتاب ہماری لکھی گئی ہے زبیر علی زئی (غیر مقلد) لکھتا ہے… یہ صلوۃ الرسول لکھنے والا یہ سیالکوٹی لکھتا ہے کہتا ہے جی ہماری کتاب میں حدیث ساتھ موجود ہے قرآن کی آیت موجود ہے… مگر علماء دیوبند مسئلہ بتا تے ہیں قرآن کی آیت نہیں پڑھتے… حدیث پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نہیں پڑھتے۔ میں کہتا ہوں کیوں نہیں لکھتے وجہ… کہ علماء دیو بند ہیں غلام پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے اصحاب پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا طرز یہ تھا۔
میں چیلنج کے طور پر یہ بات کہہ رہا ہوں تم اس کو قبو ل کر لو… اصحاب پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا یہ طرز تھا…امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کے استا د امام ابو بکر ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ تعالیٰ کتاب لکھتا ہے… کون سی مصنف ابن ابی شیبہ کے نام پہ… اس میں صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے فتاوٰی موجود ہیں… مگر اکثر فتاویٰ جات کے بعد قرآن کی آیت موجود نہیں اکثر فتاوٰی کے بعد پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث موجود نہیں… مصنف عبد الرزاق میں صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے فتوے موجود ہیں… مگر ہر فتوی کے بعد آیت اور حدیث نہیں ہے۔ عوام مسئلہ پو چھے اور فتوی دے دے اور ساتھ آیت اور حدیث نہ لکھے… یہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا طرز ہے… کس کا طرز ہے؟ (پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا )اٹھا ؤ نا امام بخاری کے استا د کی کتاب کو اٹھاؤ… علماء دیوبند بھی یہی کہتے ہیں… اس کا معنی یہ نہیں تھا علماء دیوبند کے پاس دلائل نہیں ہیں… اس بدبخت نے دجل سے کام لیا… میں کہتا ہوں پوری بات کیا تھی… علماء دیوبند نے امت پہ احسان کیا۔
عجب مرد قلندر تھا :
اگر تمہیں مسئلہ چاہیے اور ساتھ قرآن کی آیت بھی چاہیے حکیم الامت حضرت تھا نوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے احکام القرآن لکھوا دیا… اگر تمہیں مسئلہ بھی چاہیے ساتھ حدیث بھی چاہیے اکیس جلدوں میں اعلاء السنن لکھوا دی… اگر مسئلہ چاہیے اور ساتھ دلیل نہ ہو بہشتی زیور لکھوا دیا (سبحان اللہ ) کیا تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے کمال کیا… اگر مسئلہ چاہیے اور ساتھ قرآن کی آیت بھی چاہیے تو کتاب کا نام؟( احکام القرآن) اگر مسئلہ کے ساتھ حدیث چاہیے تو کتاب کا نام اعلاء السنن… اگر وقت کم ہے… تم دلیل نہیں یاد کر سکتے… فہم کم ہے… دلیل نہیں سمجھ سکتے… تو کتاب کا نام ؟ (بہشتی زیور) یہ تو حضرت تھا نوی رحمہ اللہ تعالیٰ کا کمال تھا… تم نے کمال کو بھی عیب میں بدل دیا… تو پھر میں کہتا ہوں یہ فتوی کا طرز علماء دیوبند نے اصحاب پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا ہے… اگر اعتراض کرنا ہے تو پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم پہ کر۔ بات ٹھیک ہے یا غلط ہے سامعین۔ٹھیک ہے
علماء دیوبند کافیض عام:
میں عرض کر رہا تھا اگر قرآن سمجھنا ہے تو اعتماد کس پہ کر فقیہ پہ… اگر پڑھنا ہے تو کس پہ ؟ (قاری پر)اگر عمل کرنا ہے تو اعتماد کس پہ ولی پر… پیر طریقت مرشد شیخ اہل اللہ پر کیوں بھائی کہاں پہ میں کہتا ہوں سارے مسئلے رب نے قرآن میں بیان کر دیے ہیں اگر تمہارے پاس علم نہیں ہے تو
فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
سورۃ النحل پ 14 آیت نمبر 43
اگر علم نہیں ہے تو اہل ذکر سے مسئلہ پوچھ لو…رب نے یہ نہیں کہا کہ مسئلہ پوچھنا تو ساتھ دلیل بھی پوچھنا… اگر تمہیں علم نہیں ’’فاسئلو اھل الذکر‘‘ اہل علم سے پوچھ لو۔ علم آجائے گا اور اگر تقوی نہیں ہے تم نے تقوی اختیار کرنا ہے فرمایا
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ
سورۃ توبۃ پ 11 آیت 119
اگر تمہیں قرآن پر عمل چاہیے تو پھر تم صادقین کے ساتھ مل جاؤ… تمہیں تقوی مل جائے گا… قاری کی درس گاہ میں آتجھے الفاظ قرآن مل جائیں گے… تم فقہاء کے پاس آؤ قرآن کا معنی مل جائے گا… اور اگر تم شیخ اور مرشد کے پاس آؤ تو تمہیں عمل مل جائے گا… علماء دیوبند کے پاس قراء بھی موجود ہیں… علماء دیوبند کے پاس فقہاء بھی موجود ہیں… علماء دیوبند کے پاس بحمد اللہ تعالیٰ مشائخ اور مرشد بھی موجود ہیں۔
جس میں کھایا اسی میں چھید:
اگر تونے قرآن پڑھا ہے دستک دی ہے علماء دیوبند کے دروازے پہ… پڑھنا علماء دیوبند سے ہے اور گا لیاں بھی علماء دیوبند کو… عبد الرحمن شاہین کہتا ہے اب مناظرہ ان سے کرواؤ۔نہیں سمجھے۔ شیخ سعدی نے کہا تھا: ’’سعدیا شیرازیا مدے سبق کم زاد را… کم زاد را چوں عاقل شود گلہ کند استاد را‘‘کہا اس کم زاد کو سبق مت پڑھا نا اگر اس کم زاد کو سبق دے گا جب کچھ سمجھ بوجھ آئے گی تو گالیاں استاد کو دے گا… یہ بھی کہتا ہے کہتا ہے میں نے پڑھا علامہ تونسوی سے ہے… اور گالیاں کس کو دینی ہیں علامہ تونسوی کو… پڑھا کس سے ہے علماء دیوبند سے زبان درازی کس پر کرنی ہے علماء دیوبند پر… کہتا ہے یہ بخاری کیسے پڑھاتے ہیں مجھے پتہ ہے… پڑھی ان سے کہتا ہے مجھے پتہ ہے… کیا بات ہے میں اس لیے کہتا ہوں حضرت شیخ سعدی نے بالکل سچ فرمایا اللہ ہمیں کم زاد اور کمینوں سے محفوظ رکھے۔ تو میں نے عرض کیاتھا قرآن کے تین حق ہیں۔
حقوق قرآن:
1…قرآن کو پڑھنا 2…قرآن کو سمجھنا 3…قرآن پر عمل کرنا
اللہ مجھے اور آپ کو قرآن پڑھنے کی بھی توفیق دےقرآن پر عمل کرنے کی بھی توفیق دےقرآن کو سمجھنے کی بھی توفیق دےمیں نے مختصر سی گفتگو کی ہے صرف آج یہ بتانے کیلیے کہ تین حق ہیں اللہ ہمیں ان حقوق پر پابندی کی توفیق عطاء فرمائے۔
عبد الرحمٰن شاہین کے نام لینے کی وجہ:
اور ضمناً میں نے بات عبد الرحمٰن شاہین کا نام لے کر قصداًکی…اب غیر مقلد پتہ ہے کیاکہتا ہے تم نے چیلنج اہلحدیثوں کو دیا تھا… عبد الرحمٰن شاہین کو نہیں دیا تھا…ہم جس کو چاہیں لے آئیں میں کہتا ہوں تم عبد الرحمٰن شاہین کو لے آؤ تمہاری مرضی…عبد الرحمٰن شاہین سے کسی بڑے علامہ کو لے آؤ تمہاری مرضی… میں تو یہ نہیں کہتا کہ عبد الرحمٰن شاہین ہی کو لا ؤ… میں تو نہیں کہتا تم جس کو چاہو لاؤ…لیکن کوئی ایک آکر یہ کہ تو دے نا۔ کہ تین طلا ق کوایک کہنا مرزائیوں کا مذہب نہیں…کوئی تو کہہ دے کسی کی زبان سے کہلوا دو میں آخری بات کہتا ہوں:
ایک جملہ عبد الرحمٰن شاہین نے کہا ایک جملہ میں کہتا ہوں… اس نے کیا کہا نبی اور غیر نبی کے جوتے میں ؟(سامعین…کوئی فرق نہیں ) العیاذباللہ…میں پوچھتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جاگنے اور امتی کے جاگنے میں فرق ہے یا نہیں… نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے اور غیر نبی کے سونے میں فرق ہے یا نہیں… نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور غیر نبی کے لباس میں فرق ہے یا نہیں… نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور غیر نبی کے بال میں فرق ہے یا نہیں… ارے بال تیرا اور میرا بھی ہے… ناخن تیرااور میرا بھی ہے… ناخن پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا بھی ہے۔
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وصیت :
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وصیت کر کے گئے ہیں کہ جب میں مرنے لگوں تو میرے پاس پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے بال موجود ہیں… یہ بال میرے منہ پہ رکھ دو… یہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے ناخن ہیں۔میری آنکھو ں پہ رکھ دو… کوئی فرق تھا تو امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وصیت کرتے ہیں… پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص اور امتی کی قمیص میں کوئی فرق نہیں ہے؟ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اور امتی کی قبر میں کوئی فرق نہیں ہے ؟
اہل السنت والجماعت کا اجماعی عقیدہ :
ہمارے علماء نے اہل السنت والجماعت کے علماء نے اجماعی یہ مسئلہ لکھا ہے کہ مدینہ منورہ میں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی مٹی کے وہ ذرے جو پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے وجود سے ملے ہیں وہ عرش اور کرسی سے بھی اعلیٰ ہیں۔
المہندص11
اگر ذرہ مٹی کا پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے وجود سے مل جائے وہ عرش سے بڑھ جاتا ہے… وہ جوتی وہ چمڑا جو پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے وجود اطہر سے مس کر جائے وہ نعلین مبارک اور میرا تیرا جوتا برابر ہو گیا اسے توہین نبوت نہ کہو ں تو اسے اور کون سا لفظ کہوں غیر مقلدوں کو چاہیے کہ لکھوا دیں اس سے کی جوتی میں کوئی فرق نہیں… اگلا جملہ کہتا ہے جو تمہارے پاس نقشہ بنا ہوا ہے یہ ڈنمارک سے آیا ہے… العیاذ باللہ یعنی تو نے اس کو وہ جو خاکے لکھ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی تھی اس کے ساتھ ملا دیا اب عبد الرحمٰن شاہین کو چاہیے کہ وہ لکھ دے۔اللہ ہمیں اہل حق کے ساتھ وابستگی نصیب فرمائے اور عافیت کے ساتھ دین کا کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العلمی

ن