غیر مقلدین کاعلمی محاسبہ

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
غیر مقلدین کاعلمی محاسبہ
کوٹ رفیق کامونکی
خطبہ مسنونہ
الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونؤمن بہ ونتوکل علیہ ونعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیئات اعمالنا من یھدہ اللہ فلا مضللہ ومن یضلل فلا ھادی لہ ونشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ونشھد ان سیدنا ومولٰنا محمدا عبدہ ورسولہ فاعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ
پ 5 سورۃ النساء آیت نمبر 59
عَنْ عِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِى فَسَيَرَى اخْتِلاَفًا كَثِيرًا فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِى وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ تَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَة۔
ابوداودج2 ص287 رقم الحدیث 4609
درود شریف:
اللھم صل علیٰ محمد وعلیٰ آل محمد کما صلیت علیٰ ابراھیم وعلیٰ آل ابراھیم انک حمید مجید اللھم بارک علیٰ محمد وعلیٰ آل محمد کما بارکت علیٰ ابراھیم وعلیٰ آل ابراھیم انک حمید مجید۔
تمہید:
میرے نہایت واجب الاحترام بزرگو!مسلک اہل السنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے غیور نوجوان دوستو اور بھائیو! میں نے آپ حضرات کی خدمت میں قرآن کریم کی ایک آیت کریمہ، ذخیرہ احادیث میں سے خاتم الانبیا ء صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مبارک حدیث تلاوت کی ہے دعافرمائیں کہ حق جل مجدہ مجھے اہل السنت والجماعت کے مسلک،مؤقف اور مذہب کو دلائل کے ساتھ بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائے اگر بات سمجھ آئے حق جل مجدہ قبول کرنے کی توفیق عطافرمائے۔
میرے آج یہاں کامونکی آمد پر جو حضرات خوش ہیں اللہ ان کو مزید خوشیاں عطاءفرمائےاور جو احباب پریشان ہیں جن کو میں جلسے میں اپنی نگاہوں سے خود دیکھ رہا ہوں اللہ رب العزت ان کی پریشانیاں دور فرمادے۔ میں اپنے جلسے کے دوران کو ئی بد دعائیہ جملہ کسی کی شان کے خلاف نازیبا لفظ تو نہیں کہوں گا لیکن اپنے مسلک کو ان شاءاللہ ثم ان شاءاللہ دلائل کے ساتھ بیان کروں گا اور میری گفتگو کے بعد اگر میرے اپنے یا غیر کسی صاحب کو میری گفتگو پر کوئی اشکال ہو میں ان کی خدمت میں گزارش کروں گا آپ قلم کاغذ ہاتھ میں رکھیں میری گفتگو کے دوران کوئی اعتراض ہو تو نوٹ فرمائیں جب گفتگو ختم ہوجائے آپ اپنی پرچی اسٹیج پہ بھیجیں میں ان شاءاللہ ثم ان شاءاللہ آپ کے سوال کا جواب دے کر یہاں سےجاؤں گاان شاء اللہ۔
لیکن ایک آپ کی خدمت میں بڑے ادب سے گزارش کروں گا کہ آپ احباب جس شوق سے چٹ لکھیں اسی شوق سے اپنی چٹ کاجواب سماعت فرمائیں بہت سے احباب چٹ لکھتے ہیں وقت یہ ذہن رکھتے ہیں کہ شاید ہمارے اس سوال کا جواب تو جبرائیل بھی اتر کر نہیں دے سکتا لیکن جب ان کے سوالات کے جوابات آتے ہیں تو پھر آپ حضرات بھی نگاہ اٹھاکر ان کے چہروں کی طرف دیکھیں کہ چہروں کے رنگ بدلتے کیسے ہیں میں ان شاءاللہ العزیز اللہ کی ذات پہ بھروسہ کرکے اپنی سنی قوم سے وعدہ کرتاہوں آپ احباب کو اگر اللہ نےچاہا تو میں مایوس نہیں کروں گا ان شاءاللہ۔
آپ حضرات بڑے شوق سے چٹ لکھیں میں قطعاً ناگواری کا اظہار نہیں کروں گا کہ آپ حضرات کو چٹ نہیں لکھنی چاہیے جس طرح آپ کی چٹ پر مجھے ناگواری نہیں ہونی تو جب میں آپ کی چٹوں کا جواب دوں تو آپ حضرات کو بھی ناگواری محسوس نہیں ہونی چاہیے۔ یا آدمی تنقید کے لیے اپنی زبان ہلانا چھوڑدے اور اگر کوئی انسان تنقید کرنے کی طاقت رکھتا ہے اس کو پھر تنقید سہنے کی ہمت بھی رکھنی چاہیے۔ میں آج کی نشست میں اہل السنت والجماعت کا مؤقف عرض کروں گا اور اس کے بعد آپ حضرات کی خدمت میں حوالہ جات کے ساتھ چند ایک مسائل پیش کروں گا اور اس اسٹیج پر چیلنج دے جاؤں گا کہ میرے حوالے کو کوئی آدمی غلط کہہ دے میری بات کو کوئی آدمی غلط کہہ دے میں اس کا جواب دہ ہوں اور میں مجرم ہوں لیکن اگر میری بات درست ہو اور ان شاءاللہ اگر میرے اللہ نے چاہا تو سو فیصد درست ہوگی۔ میں آپ تمام حضرات کی خدمت میں ایک گزارش اور کروں گاکہ میری گفتگو کے دوران کوئی شخص لعنت کے نعرے مت لگائے، مردہ باد کے نعرے مت لگائے لعنت برسانے کے نعرے مت لگاؤآپ مؤقف سمجھو اور اس پہ دلائل سمجھو یہ بلاوجہ نعرے لگا کر آپ جلسہ کی فضاءکو مکدر مت کرو اللہ رب العزت ہمیں اپنے اکابر کی دی ہوئی حکمت اور بصیرت کے مطابق علمی جنگ لڑنے کی توفیق عطاءفرمائے۔ (آمین 
اللہ کی اطاعت کیسے کریں ؟:
اہل السنت والجماعت کے مؤقف کے مطابق میں نے قرآن کریم کی آیت کریمہ پڑھی ہے اللہ رب العزت قرآن کریم میں ارشاد فرمائے ہیں۔ یاایھا الذین آمنو اے ایمان والو! اطیعوا اللہ اللہ کی اطاعت کرو اللہ کی بات مانو اللہ کے احکام پہ عمل کرو آدمی کے ذہن میں سوال پیدا ہوگا اللہ ہم آپ کی اطاعت کیسے کریں ؟ ہم نے آپ کی بات کو سنا بھی نہیں ہم نے آپ کی ذات کو دیکھا بھی نہیں۔ جس کی بات نہ سن سکیں اس کی بات پر عمل کیسے ہوتاہے ؟ اللہ رب العزت نے آگے جواب دیاوَأَطِيعُوا الرَّسُولَ تم نے مجھے سنا اور دیکھا نہیں ہے۔ میں نے تمہیں ایسا پیغمبر دیا ہے صلی اللہ علیہ وسلم کہ جس پیغمبر نے میری ذات کو دیکھا اور جس پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے میری بات کو سنا ہے وَأَطِيعُوا الرَّسُولَتم نے مجھے سنا اور دیکھا نہیں ہے وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ میرے پیغمبر کی اطاعت کرو۔
رسول کی اطاعت کیسے کریں ؟:
سوال پیدا ہوگا اللہ! ہم تو عجمی ہیں تیرا پیغمبر تو عربی ہے اللہ اس امت کا اکثر طبقہ جاہل ہے عربی زبان پیغمبر کی احادیث مبارکہ اور قرآنی آیات کو نہیں سمجھتا وہ تیرے پیغمبر کی اطاعت کیسے کرے گا؟ اللہ تیرا پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم عرب مکہ اور مدینہ میں اور یہ دنیا میں بسنے والے تیرے پیغمبر کی اطاعت کیسے کریں گے۔ ؟
فقہاء کی اطاعت:
اللہ نے اس کا جواب آگے دیا۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ پیغمبر کے صحابی فرماتے ہیںوَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْکا معنی یہ ہے الفقہاءفی الدین پیغمبر کی اطاعت کرنے کے لئے تم دین میں جو فقہاءاور علماءہیں تم ان فقہاء اور علماء کی اطاعت کرو! اللہ فقہاءکی اطاعت کیوں کریں؟ پیغمبر کی زبان اقدس سے جواب سنیئے
إِنَّ الْعُلَمَاءَ وَرَثَةُ الأَنْبِيَاءِ
سنن ابی دائود باب الحث علی العلم جز 3 ص 354 رقم الحدیث 3643
علماء انبیاء کے وارث ہیں:
عالم نبی کا وراث ہے:

o

جب نبی پاک موجود تھے اصحابِ پیغمبر نے مسئلہ نبوت سے پوچھا ہے۔

o

جب پیغمبر موجود تھے اصحاب پیغمبر نے مصلے پہ نبوت کو کھڑا کیا ہے۔

o

جب پیغمبر موجود تھے اصحاب پیغمبر نے منبر پہ نبوت کو کھڑا کیا ہے۔
لیکن جب نبوت نہیں ہے تو پھر نبوت کے جانشین اس امت کے علماءہیں۔

اگر امامت کا مصلیٰ ہوگا حق عالم کا ہے۔

اگر خطابت کا منبر ہوگا حق عالم کا ہے۔

اگر درس گاہ میں تدریس ہوگی حق عالم کا ہے۔

اگر مسائل بتانے کا مسئلہ ہوگا تو حق عالم کا ہے۔

میدان جہاد میں قیادت کا مسئلہ ہے تو حق عالم کا ہے۔

اگر بیعت کا مسئلہ ہوگا تو حق عالم کا ہے۔
فرمایا وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ تم نے فقہاءکی بات کو ماننا ہے تم نے فقہاءکی بات پہ عمل کرنا ہے اللہ اگر کسی مسئلہ میں فقہاءکا اختلاف ہو جائے فرمایا
فان تنازعتم فی شی فردوہ الی اللہ والرسول

اگر شریعت کے مسئلے پر علماءکا اختلاف ہو جائے۔

اگر شریعت کے مسئلے پر مجتہدین کا اختلاف ہو جائے۔

اگر شریعت کے مسئلہ میں محدثین کا اختلاف ہو جائے۔ فردوہ الی اللہ والرسول

پھر علماء کو چاہیے قرآن سے مسئلہ پوچھیں۔

پھر محدثین کو چاہیے پیغمبر کے فرمان سے مسئلہ پوچھیں۔

فقہاءکو چاہیے مسئلہ اللہ سے پوچھیں اللہ کے رسول سے پوچھیں۔
تین اطاعتیں:
میرے رب نے بتا دیا ارے ایک حکم عوام کے لئے ہے ،ایک حکم علماءکے لئے ہے۔
یاایھا الذین امنوا

ایمان لانے والا عالم بھی ہے۔

ایمان لانے والا جاہل بھی ہے۔

ایمان لانے والا مرد بھی ہے۔

ایمان لانے والی عورت بھی ہے۔
فرمایا جو بھی ایمان لائے تم نے تین اطاعتیں کرنی ہیں:

1)

ایک اطاعت تم نے اللہ کی کرنی ہے۔

2)

ایک اطاعت تم نے اللہ کے رسول کی کرنی ہے۔

3)

ایک اطاعت تم نے فقہاءکی کرنی ہے۔
اگر فقہاءمیں اختلاف ہو جائے تو وہ قرآن و حدیث کو کھولیں اپنے مسئلے کو قرآن و حدیث سے حل کریں یہ کام تمہارا نہیں ہے یہ کام فقہاءکا ہے علماءکا مؤقف یہ تھا کہ

اطاعت اللہ کی بھی کرے ہمارا ایمان ہے۔

اطاعت پیغمبر کی بھی کرے ہمارا ایمان ہے۔

اطاعت فقہاءکی بھی کرے ہمارا ایمان ہے۔
پیغمبر کے بعد پہلا طبقہ حضرت ابو بکر صدیق حضرت عمر بن خطاب، حضرت عثمان بن عفان حضرت علی بن ابی طالب کا ہے فقہاءمیں دوسرا طبقہ صحابہ کرام کا ہے فقہاءمیں تیسرا طبقہ تابعین ارے ائمہ مجتہدین کا ہے۔ پھر مجھے یہ بات کہنے دے میں قرآن کریم کی آیت کی روشنی میں کہتا ہوں کہ

اللہ کی اطاعت بھی ایمان والے کے ذمے ہے۔

پیغمبر کی اطاعت کرنا بھی ایمان والے کے ذمے ہے۔

خلفاءراشدین کی اطاعت کرنا بھی ایمان والے کے ذمے ہے۔

صحابہ کرام اطاعت کرنا بھی ایمان والے کے ذمے ہے۔

فقہاء اور ائمہ کی اطاعت کرنا بھی ایمان والے کے ذمے ہے۔

رب کی اطاعت نہیں کرتا تب بھی قرآن نہیں مانتا۔

پیغمبر کی اطاعت نہیں کرتا تب بھی قرآن نہیں مانتا۔

خلفاءراشدین کی اطاعت نہیں کرتا تب بھی قرآن نہیں مانتا۔

اصحاب پیغمبر کی اطاعت نہیں کرتا تب بھی قرآن نہیں مانتا۔

اگر قرآن پہ ایمان ہے اطاعت اللہ کی بھی کر۔

اگر قرآن پہ اعتماد ہے اطاعت پیغمبر کی بھی کر۔

اگر قرآن پہ اعتماد ہے اطاعت اصحاب پیغمبر کی بھی کر

اگر اللہ پہ اعتماد ہے اطاعت فقہاءاور مجتہدین کی بھی کر۔
غیر مقلد ین کیوں کتراتے ہیں ؟:
پھر کامونکی کے سنیو! میں سوال تم سے کرتا ہوں آج یہ جو نعرہ دیا گیا مسلک اہلحدیث کے دو اصول
اطیعو اللہ اطیعوا الرسول اس بے ایمان کو کہہ دے ناں تو نے أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ کو پڑھا ہے وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ
کیوں نہیں پڑھتا؟ اولی الامر منکم بول؟(سامعین …کیوں نہیں پڑھتا) کیا کہتے ہیں؟ مسلک اہلحدیث کے دو اصول بولیں ناں؟(سامعین
…اطیعوااللہ واطیعواالرسول) وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ
کیوں نہیں پڑھتا؟اس نیم رافضی کو پتہ ہے کہ

اگر میں نے وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ کو پڑھا مجھے صدیق کی اطاعت کرنی پڑے گی۔

اگر میں نے وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ کو پڑھا مجھے عمر فاروق کی اطاعت کرنی پڑے گی۔

اگر میں نے وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ کو پڑھا مجھے عثمان غنی کی اطاعت کرنی پڑے گی۔

اگر میں نے وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْکو پڑھا مجھے علی المرتضیٰ کی اطاعت کرنی پڑے گی۔

اگر میں نے وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ کو پڑھا تو مجھے امیر معاویہ کی اطاعت کرنی پڑے گی
میں آج بھی کہتا ہوں اگر میرے رب نے چاہا مسلک اہلحدیث کے مولویو! غیر مقلدو! اگر تم نے ماں کا دودھ پیا ہے کتیا کا دودھ نہیں پیا اگر تم نے اس ملک میں رہنا ہے توتم اصحاب پیغمبر کی اطاعت کرو گے اگر نہیں کرو گے تو تمہیں ایران بھاگنے پہ مجبور کیا جائے گابات ٹھیک ہے یا غلط؟بلند آواز سے(سامعین …ٹھیک ہے) ہم پیغمبر کی اطاعت کرتے ہیں کہ نہیں؟(سامعین …کرتے ہیں ) اصحاب پیغمبر کی اطاعت؟ (سامعین … کرتے ہیں 
فرمان نبوی اور اتباع صحابہ:
بلکہ میں اہل السنت والجماعت کے مؤقف کو بیان کرتا ہوں ارے تم نے امت کو جھوٹ دیا ہے تو نے امت کو دجل دیا اہل السنت والجماعت کا مؤقف یہ ہے:

امت نماز پڑھے گی اصحاب پیغمبر والی۔

ا مت روزہ رکھے گی اصحاب پیغمبر والا۔

امت تراویح پڑھے گی اصحاب پیغمبر والی۔

امت حج کرے گی اصحاب پیغمبر والا۔
یہ فوراً دھوکا دینے کے لئے کہے گا کہ تم نے کلمہ پیغمبر کا پڑھا ہے یا عمر بن خطاب کا پڑھا ہے؟ توجہ رکھنا کہتا ہے کلمہ تم نے عمر کا پڑھا ہے یا کلمہ تم نے پیغمبر کا پڑھا ہے؟ میں نے کہا ارے عقل کے اندھے:

جس پیغمبر کا ہم نے کلمہ پڑھا اسی پیغمبر نے فرمایا میرے بعد صدیق کی بات کو ماننا۔

جس پیغمبر کا کلمہ پڑھا ہے اسی پیغمبر نے فرمایا میرے بعد عمر فاروق کی بات کو ماننا۔

جس پیغمبر کا کلمہ پڑھا ہے اس پیغمبر نے فرمایا میرے بعد عثمان و علی کی بات ماننا۔

جس پیغمبر کا کلمہ پڑھا ہے اسی پیغمبر نے فرمایا میرے بعداصحاب پیغمبر کی بات ماننا۔
اقتداءکس کی ہوگی ؟:
میں بات سمجھانے کے لیے مثال دیتا ہوں ارے تیری مسجد میں امام موجود ہے اس نے نماز پڑھائی ہے کہتا ہے اللہ اکبر۔ مسجد کےہال والوں نے سنا انہوں نے اللہ اکبر کہہ دیا لیکن مسجد کے صحن میں جو موجود تھے انہوں نے امام کا اللہ اکبر نہیں سنا۔ انہوں نے ہال والے کا سنا ہے وہ رکوع میں چلے گئے وہ سجدے میں چلے گئے مجھے تم بتاؤ کہ جنہوں نے ہال والوں کی آواز سن کر کہا اللہ اکبر ان کی نماز امام کے پیچھے ہے یا مقتدی کے پیچھے؟ تم سارے کہوگے کہ امام کے پیچھے۔ میں نے کہا اسی طرح جب امام اللہ اکبر کہتا ہے تو ہال والا اس کو دیکھ کر اللہ اکبر کہتاہے اور باہر صحن میں کھڑاہوا اس کو دیکھ کر سجدہ کرتا ہے تو جس طرح ہال والے کی نماز امام کے پیچھے ہے تو صحن والے کی نماز بھی امام کے پیچھے ہے۔ خدا کی قسم میں کہتاہوں اس طرح پیغمبر کی نماز کو دیکھ کے خلیفہ راشد نماز پڑھے گا ہم نماز پڑھیں گے خلیفہ راشد کی نماز کو دیکھ کہ اگر خلیفہ راشد کی نماز ٹھیک ہے تو میری اور تیری نماز بھی ٹھیک ہے۔
پیغمبر والی نماز:
توجہ رکھنا! پہلے میں ذرا دلائل سے بات سمجھا لوں اس کے بعد میں عرض کرتا ہوں پہلے اہل السنت کا مؤقف تو سنو تمہیں اہل السنت کا مؤقف تو سمجھ آئے پھر تمہیں اس کا دجل اور دھوکا سمجھ آئے کتنا بڑا دجل اور دھوکا دے کہ اس نے امت کے عقائد کو بگاڑنا شروع کردیا۔ توجہ رکھنا! کہتاہےتم نمازپڑھتے ہوں؟ کون سی حضرت عمر بن خطاب والی؟ تراویح پڑھو گے اب تراویح آرہی ہے ناں۔ کہے گا تم عمر کی تراویح پڑھتے ہو ؟ ہم نے پیغمبر کی تراویح پڑھی ہے۔ میں نے کہا تو جھوٹ مت بول تونے جھوٹ سے کام لیا کہتا ہے جی ہمیں حکم یہ دیا گیا کہ پیغمبر کی نماز پڑھو۔ میں نے کہا کوئی حدیث ہمیں بھی سنادو۔ کہتا ہے صحیح بخاری میں حدیث موجود ہے اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
” صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِى أُصَلِّى“
بخاری ج1 ص88
صحابہ کرام والی نماز ؟
توجہ رکھنا! کہتا ہے پیغمبر نے فرمایا کہ تم ایسے نماز پڑھوجیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا۔ میں نے کہا بے ایمان یہ پیغمبر نے مجھے تو خطاب نہیں کیا ، یہ پیغمبر نے خطاب اس کو کیا جس نے پیغمبر کو دیکھا تھا میں نے پیغمبر کو نہیں دیکھا پیغمبر؛ صحابی کو فرماتے ہیں کہ تم نماز؛ یوں پڑھو جیسے تم نے مجھے پڑھتے دیکھا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہم نماز کیسے پڑھیں؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اعلان فرمایا ” فَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ “صحابہ تم میری نماز کو امت میں پھیلا دو تو معلوم ہوا صحابی نماز پیغمبر کی پڑھے گا ہم نماز صحابی کی پڑھیں گے (سبحان اللہ) صحابی نماز کون سی پڑھے گا ؟بولیں(سامعین ….پیغمبر والی ) اور ہم نماز کون سی پڑھیں گے؟ (سامعین …صحابی والی ) دلیل صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِى أُصَلِّىحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نماز ایسے پڑھو جیسے تم نے مجھے پڑھتے دیکھا۔ میں اس غیر مقلد کو لوں پچھ ناں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نوں پڑھدیا ں ویکھیا اے۔ نہیں ویکھیا تے حدیث تیرے واسطے کیویں اے حدیث تے پیغمبر نے صحابی واسطے دے فیر صحابی نوں حجت من ناں۔ نہیں سمجھے پھر صحابی نوں ؟(حجت من ناں ) تو صحابی نوں حجت نیں مندا ں کیوں ؟اگر صحابی پیغمبر کو حجت مانا پھر مسئلہ بدل جائے گا۔
غیر مقلدین؛ صحابہ کے دشمن ہیں:
تیرے شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین دہلوی نے لکھا ہے:تکبیرات عیدین چھ وہ عبد اللہ بن عمر سے ہے لیکن وہ صحابی رسول ہے تو توں نے پیغمبر کے صحابی کو حجت نہیں مانا میرے پاس کتب موجو د ہیں ابھی میں حوالہ دوں گا توں نے کہا
”در اصول مقرر شدہ قول صحابی حجت نیست“
عرف الجادی ص101
تونے کہا یہ بات طے ہے کہ اصحاب پیغمبر حجت نہیں ہیں میں نے کہا یہ شیعہ کہتا ہے رافضی کہتا ہے اہل السنت والجماعت نے جس طرح پیغمبر کو حجت مانتا ہے اصحاب پیغمبر کو بھی حجت سمجھتا ہے جس طرح پیغمبر کو ایمان سمجھتا ہےاصحاب پیغمبر کو بھی ایمان کا حصہ مانتا ہے (سامعین …بے شک
صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِى أُصَلِّى۔
نوے مسئلے گھِسیاں پِیاں دلیلاں:
کہتا ہے جی عورت اورمرد کی نماز میں کوئی فرق نہیں میں نے کہا دلیل کہتا ہے
صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِى أُصَلِّى
میں نے کہا یہ صَلُّوا کا حکم اللہ کے پیغمبر نے کس کو دیا؟ کہتا ہے جی صَلُّوا عام ہے یہ مردوں کو بھی شامل،عورتوں کو بھی شامل ہے میں نے کہا اچھا۔
تحقیقی جواب:
تحقیقی جواب میں دے سکتا ہوں صحیح بخاری میں موجود ہے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم اللہ کے نبی کے پاس آئے بیویاں گھر میں موجود تھیں بیویاں ہمارے ساتھ نہیں تھیں ہم تنہا مرد آئے تھے پیغمبر کی خدمت میں کچھ دن قیام کیا اللہ کے پیغمبر بڑے شفیق اور رحیم تھے فرمایا جاؤ گھر چلے جاؤاور نماز؛ یوں پڑھنا جیسے تم نے مجھے پڑھتے دیکھا یہاں مرد موجود تھے بیویاں تو موجود نہیں تھیں پیغمبر نے یہاں خطاب مردوں کو کیا ہے۔ کہتا ہے نہیں نہیں صَلُّوا کا لفظ عام ہے تم سب پڑھو اس میں مرد بھی شامل ہیں اس میں عورتیں بھی شامل ہیں۔ میں نے کہا پیغمبر نے فرمایا صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِى أُصَلِّى جیسے تم نے مجھے دیکھا پیغمبر کو مرد دیکھ رہے تھے عورتیں تو نہیں دیکھ رہیں تھیں یہ خطاب تو مردوں کو ہوا لیکن پھر بھی عقل ٹھکانے نہیں آتی کہتا ہے۔ نہیں نہیں صَلُّوا کا خطاب تو عام ہے۔
الزامی جواب:
میں نے کہا پھر اگر کامونکی دے وچ اگر کل کوئی غیر مقلدن آگئی انہے سرتے پگڑی بن لیئی انہے بٹن کھول کے سینہ ننگا کر لیا شلوار گٹیا ں تو ٹونگ لیئی ہتھ وچ ڈانڈا نپ کے باہر آگئی تُسی پچھیا باجی کتھے جاناں اے؟اس نے کہنا ہے میں حافظ سعید دے نال رل کے کشمیر چلی آں پوچھیا کیوں توں تے عورت اے؟ تو سرتے پگڑی کیوں بنی اے ؟ تو تے عورت ایں گریبان کیوں کھولیا اے ؟ توتے عورت ایں اپنی شلوار کیوں ٹونگی اے ؟ توتے عورت اے اونے کہنڑاں اے قرآن نہیں پڑھیا قرآن ءِچ اللہ آکھدا اے
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
میرا پیغمبر تم سب کے لیے نمونہ ہے اگر میرا پیغمبر تمہارے لیے نمونہ ہے تو میرے لیے نمونہ نہیں ہے بتا اس باجی کو تو کیا جواب دے گا ؟ تونے اس باجی کو کہنا ہےاو نہیں نہیں اس لَقَدْ كَانَ لَكُمْ کا معنیٰ یہ ہے پیغمبر کی تعلیمات تو نمونہ ہیں مگر مرد کے لیے الگ ہیں عورت کے لیے الگ ہیں۔
اسوہ رسول پر عمل.. الگ الگ طریقے:

1)

اللہ قرآن میں کہتا ہے ”اتموا “تم نے عمر ہ اورحج کو پورا کرنا ہے خطاب عورت مرد دونوں کو ہے لیکن عورت کو خطاب الگ ہے مردکو الگ ہے عورت کا عمرہ الگ ہے مرد کا الگ ہے۔

2)

عورت جائے گی وہ بلند آواز سے لبیک نہیں کہتی مرد بلند آواز سے کہتا ہے۔

3)

عورت جائے گی اپنے سر کو ننگا نہیں کرسکتی ارے مرد تو ننگا کرے گا عورت عمرےکے لیے جائے گی وہ کپڑا سلا ہواپہنے گی مرد سلا ہو ا کپڑا نہیں پہن سکتا۔

4)

ارے عورت طواف کرے گی وہ اکڑ کے رمل نہیں کرسکتی لیکن مرد رمل بھی کرے گا یہ عورت سعی بین الصفاءوالمرویٰ کرے گی مگر دوڑے گی نہیں مگر مرد دوڑ کے سعی بین الصفا ءوالمرویٰ کرے گا۔

5)

عمرے سے فارغ ہونے کے بعد یہ مرد سر کے بالوں کو قصر بھی کرواسکتا ہے اور حلق)ٹنڈ( بھی کرواسکتا ہے عورت ٹنڈ نہیں کرواسکتی حکم تو اتموا دونوں کے لیے ہے مگر عورت کا حج الگ ہے مرد کا الگ ہے۔
حکم صلوا دونوں کو ہے مگر عورت کی نماز الگ ہے مرد کی نماز الگ ہے لَقَدْ كَانَ لَكُمْ کا خطاب بھی دونوں کو ہے پیغمبرکا مرد کے لیے اسوہ الگ ہے عورت کے لیے الگ ہے مرد کے لیے الگ اور عورت کے لیے؟ (سامعین …الگ )
توجہ رکھنا !میں نے آیت پڑھی ذرا وہ سمجھنا
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ
اے ایمان والو تم نے اطاعت اللہ کی کرنی ہے وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ تم نے اطاعت رسول کی کرنی ہے وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْتم نے اطاعت فقہاءکی کرنی ہے۔
کتنے طبقے رب نے بتائے ؟(سامعین …تین ) گرمی زیادہ تے نیں؟ اسی جٹ ہوندےاں بھائی اسی گرمی ءِچ بغیر پکھیاں تو پٹھے وڈ سگدے اں بغیر پکھیاں تو منجی لا سگدےاں،مجاں دے گوہے تھپ سگدے اں، باغاں دی گوڈی کرسگدےاں، گھنٹہ یا پوناں گھنٹہ تقریر کریا سنڑ نیں سگدے ؟کوئی پروانہیں سنڑ سکدے اں۔ اللہ دا شکر اے اسی جٹ اں تے خالص پینڈو جٹ اں گرمی ساڈا مقابلہ نیں کر سگدی اسی گرمی دا مقابلہ کر سگدے اں ان شاءاللہ۔
توجہ
” يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ “اطاعت کرنی ہے اللہ کی اطاعت کرنی ہے وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ رسول کی اطاعت کرنی ہے وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْکی اکھدا اے نیں نیں وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْتوں مراد فقہاءنہیں۔ میں نے کہا أُولِي الْأَمْرِ توں مراد کون؟ آکھدا اے وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُم
ْتو مراد حاکم اے۔ میں نے کہا بالکل ٹھیک اے حاکم دی گل من لے پھر عالم دی گل نہ منیں ہاں ہاں پرویز مشرف دی من لے، عالم دی نہ منیں زرداری دی من لے عالم دی نہ منیں اللہ کہتا ہے وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ۔ تیرا بوٹا جے حاکم لایا اے تینوں پیدا جے حاکم کیتا اے تو حاکم دی گل تے کرنی اے ناں۔
نہ یہ مانوں نہ وہ:
میں اس لیے کہتا ہوں توجہ! ارے میرا چیلنج یہ ہے ارے أُولِي الْأَمْرِ سے مراد فقہاءیہ تو صحابہ نے ترجمہ کردیا اگر وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْکا معنیٰ حاکم نام لیا جائے۔ پیغمبر کے جانے کے بعد:

سب سے پہلا فقیہ وہ صدیق اکبر ہے سب سے پہلا حاکم بھی صدیق اکبر۔

عمر فقیہ بھی ہے عمر حاکم بھی ہیں۔

عثمان فقیہ بھی ہے عثمان حاکم بھی۔

علی فقیہ بھی ہیں علی حاکم بھی ہیں۔

پھر عمر کی تراویح مان لے ناں حاکم کی بات مان لے۔

جمعہ کے دن کی دواذانیں عثمان حاکم کی مان لے۔
اب تو حاکم کی بھی نہیں مانتافقیہ کی بھی نہیں مانتا پھر میں کہہ سکتا ہوں تو اللہ کے قرآن کی بات نہیں مانتا قرآن پڑھ کے قرآن پہ جھوٹ بولتا ہے۔ توں قرآن کی بات نہیں مانتا۔
غیر مقلد قرآن کیوں نہیں پڑھتا ؟:
جب یہ نعرہ لگائے ناں اہلحدیث کے دو اصول اطیعوا اللہ و اطیعوا الرسول آپ کہیں مولوی صاحب آگے بھی پڑھ آگے نہیں پڑھے گا کیوں اس کو پتہ ہے:

میں نے اگر آگے پڑھ لیا تو عمر بن خطاب کی تراویح ماننی پڑے گی۔

میں نے پڑھ لیا عثمان بن عفان کی دو اذانیں جمعہ کی ماننی پڑیں گی۔

میں نے پڑھ لیا تو پھر بخاری کی روایت کے مطابق سر پر پگڑی اور ٹوپی پہن کے اصحاب پیغمبر کی سنت کے مطابق نماز پڑھنی پڑے گی۔

اگر وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْپڑھ لیا پھر بخاری کی روایت کے مطابق مجھے مصافحہ دوہاتھوں سے کرنا پڑے گا۔

اگر وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْمیں نے پڑھ لیا تو مجھے مدت مسافت اڑتالیس میل (77کیلومیٹر ) ماننا پڑے گی۔

اگر اولی الامر میں نے پڑھ لیا تو مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت سنت سمجھنے کو مکروہ کہنا پڑےگا۔
فقیہ کی فضیلت:
اس کے علم میں تھا اس لیے کہتاہے میں نہیں پڑھتا ارے کیسے پڑھے گا ؟ اللہ کے پیغمبر نے فرمادیا
” فَقِيهٌ وَاحِدٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ “
شعب الایمان جز 3ص 232رقم الحدیث1586
ارے شیطان ایک فقیہ سے اتنا ڈرتا ہے جتنا ہزار عابد سے نہیں ڈرتا۔ اللہ فقیہ کی نہیں فقہاءکی بات کرتے ہیں (سبحان اللہ) ایک فقیہ کی نہیں اس لیے اس نے وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْنہیں پڑھنا۔
مجتہد ین اور مقلدین کی ذمہ داریاں:
توجہ رکھنا! یہ تمہیں دھوکا دینے کے لیے کہے گا چلو جی میں أُولِي الْأَمْرِ پڑھ لیتا ہوں تو بھی آگے پڑھ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍمیں نے اس لیے آیت کا مطلب سمجھا دیا اللہ نے ایمان والوں سے فرمادیا تم نے اطاعت اللہ کی تم نے اطاعت رسول کی تم نے اطاعت فقہاءکی کرنی ہے اگر اختلاف ہوجائے تم میں نہیں فقہاءمیں(سامعین …بہت خوب) ہم میں نہیں فقہاءمیں اختلاف،کن میں ہوگا؟ (سامعین …فقہاءمیں ) چل میں منہ منگی موت تینوں دیواں بخاری پڑھ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت عبادہ بن صامت فرماتے ہیں ہم نے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی ایک شرط پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ
لیوَلَا تُنَازِعْ الْأَمْرَ أَهْلَهُ
ارے منازعت کرنے والے اور ہوں گے تم نہیں ہو گے لیکن اہل امر کے ساتھ تم نے اختلاف نہیں کرنا معلوم ہوا وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْکی اطاعت کرنے والا اور ہےاور منازعت کرنے والا اور ہے ارے اطاعت کرنے والے کو” مقلد“ کہیں گے اور منازعت کرنے والے کے ”مجتہد“کہہ دیں گے مجتہد کےذمہ ہے قرآن وحدیث میں غور کرکے تجھے مسئلہ بتا دینا اور تیرے ذمہ ہے مجتہد کے مسئلے کو مان لینا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ:
میں نے حدیث پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عرباض بن ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عرض کرتے ہیں
”صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ ذَاتَ يَوْم“ہمیں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھا ئی اور نماز پڑھانے کے بعد ”فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً“
نبی پاک نے بڑ اعمدہ خطبہ دیا”ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ “اصحاب پیغمبر کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے ”وَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ“ان کے دل تڑپنے لگے فَقَالَ قَائِلٌ ایک آدمی کھڑا ہوا کہنے لگا ” يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ “اللہ کے پیغمبرآج آپ کا خطبہ ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے دنیا سے جانے والا کوئی نصیحت کر جائے ”فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا“اللہ کے پیغمبر ہمیں کوئی وصیت تو کیجئے اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ “اللہ سے ڈرتے رہنا
”وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ كَانَ عَبْدًاحَبَشِيًّا“اگر حاکم شریعت کے مطابق بات کرتے تو سننا اورعمل بھی کرنا ”فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا “
پھر میں دینا چھوڑ جاؤں گا پھر تم میرے بعد شریعت میں اختلاف دیکھو گے۔
اختلافات کا خاتمہ:
آج لوگ کہتے ہیں مولوی صاحب بڑی پریشانی ہے اختلاف بہت ہیں بات کس کی مانیں ؟ اللہ کے پیغمبرنے فرمایا میرے علم میں ہے میرے بعد اختلاف ہو گا میں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حل دے کر جاتا ہوں اگر تم نے میرے حل کو لے لیا پھرتم پریشان نہیں ہو گے
”فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا “ میرے بعد جو زندہ رہے گا اختلاف کو دیکھے گا پیغمبر نے حل فرمایا ”فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي“
تم پر میری سنت فعلیکم بحدیثی نہیں فرمایا۔ تو جہ رکھنا! میری سنت پر عمل کرنا اللہ کے پیغمبراگر آپ کی سنت میں کوئی مسئلے کا حل نہ ملے تو فرمایا
”وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ“
پھر میرے خلیفہ راشد کی سنت کو لے لینا۔
اشکال پیدا ہوگا آپ کی سنت اور خلیفہ راشد کی سنت الگ الگ ہے فرمایا ”فَتَمَسَّكُوا بِهَا “مولوی سمجھے گا عوام توجہ کرے گی تو سمجھے گی۔ فرمایا ” بِهَا “اگر چیزیں دو ہوں عربی میں ”ھا “نہیں ”ھما “آتا ہے اور اگر چیز ایک ہو تو پھر”ھا“آتا ہے اللہ کے پیغمبر نے فرمایا
”تَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ“
فرما دیا دیکھنے میں اگرچہ میری اور میرے خلفاءراشدین کی سنت الگ الگ لگے یہ الگ نہیں درحقیقت ایک سنت ہے خلیفہ راشد کی سنت کو یوں لازم سمجھنا جیسے تم نے پیغمبر کی سنت کو لازم سمجھا۔
ایک عام فہم مثال:
ایک غیر مقلد تھا اوندا پیو مرن لگیااوندے پیو نے آکھیا میرا پتر میرے مرن توں بعد اے شادی خوشیاں اپنے چچا کولو پچھ کے کریں (یعنی باپ نے مرتے وقت اپنے بیٹے کو وصیت کی کہ میرے بعد خوشیاں غمیاں وغیرہ اپنے چچا سے پوچھ کر کرنا)اس نے کہا ٹھیک ہے ابا جی اب ابا جی فوت ہو گئے اس کا جی چاہا میں شادی کروں کسی لڑکی سے چچا کہتا ہے فلاں جگہ پر شادی نہیں کرنی! یہ کہتا ہے فلاں جگہ ہی پہ کرنی ہے۔ چچا کہتا ہے نہیں اس خاندان کو ہم جانتے ہیں تو نہیں جانتا۔ بیٹا تیرے جذبات ہیں ہوش کی عمر نہیں ہے میری بات مان لے غیر مقلد کہنے لگا چچا جی اللہ نے کہا ہے باپ کی بات ماننا۔ ایک آیت پیش کر دو اللہ نے کہا ہو چچا کی بات ماننا چچا پریشان ہو گیا چچا ان پڑھ تو تھا لیکن سمجھ دار تھا بعض لوگ اَن پڑھ نہیں پڑھے لکھے ہوتے ہیں مگر بے وقوف ہوتے ہیں اور بعض اَن پڑھ ہوتے ہیں مگر سمجھ دار ہوتے ہیں۔ چچا سمجھ گیا میرے پاس علم نہیں میں اس سے بحث نہ کروں۔
مسئلہ حل ہوگیا:
چچا نے کہا بیٹا! میرے پاس علم نہیں محلے کے مولوی صاحب کے پاس چل ! میں آپ کوبھی مشورہ دیتا ہوں کوئی آپ کو گمراہ کرے آپ کہہ دو بھائی میرا تو مطالعہ نہیں ہے میرے مولوی سے بات کرو وہ یوں دوڑے گا جیسے کوا غلیل سے دوڑتا ہے۔ ایک مرتبہ کہہ تو سہی خیر اس نے کہا مسجد میں آ!امام صاحب کے پاس لایا امام صاحب نے کہا بھائی کیا مسئلہ ہے؟ اس نے کہا اس کا باپ وصیت کر گیا تھا کہ میری بات ماننا اب یہ میری بات نہیں مانتا۔ مولوی صاحب بڑے سمجھ دار تھے انہوں نے کہا بیٹا یہ بات تو تیری ٹھیک ہےکہ اللہ نے قرآن میں یہ حکم نہیں دیا کہ چچا کی بات ماننا۔ کہا جب تیرے ابو جی مرنے لگے تو کیا وصیت کر کے گئے تھے ؟ کہنے لگا ابو جی نے کہا تھا میرے مرنے کے بعد مرے اس بھائی کی بات ماننا !فرمایا بیٹا مسئلہ صاف ہو گیا اگر تو نے چچا کی بات مانی ہے تو گویا باپ کی مانی ہے اگر تو نے چچا کی نہیں مانی تو تو نے باپ کی نہیں مانی۔ میں بھی کہتا ہوں غیر مقلدوں جب پیغمبر دنیا سے جانے لگے کوئی وصیت کر کے گئے تھے کہ نہیں؟ کر کے گئے تھے ؟ اب یہ وصیت بیان نہیں کرے گا پھر سنی قوم کے جوانو تم بیان کرو کہ ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا
”عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ“
کہ اگر اختلاف ہو جائے تم نے پریشان نہیں ہونا تم نے پوچھنا ہے مولوی جی یہ بتاؤخلیفہ راشد کا فیصلہ کیا ہے؟
خلافت راشدہ حق چار یار:
میں احباب سے کہتا ہوں اب ایک نیا فتنہ شروع ہوا نعرہ لگتا ہے خلافت راشدہ جواب آتا ہے” حق سارے یار “یہ نیا فتنہ ہے۔ جب نعرہ لگے خلافت راشدہ تو جواب دو حق چار یار( اس کے بعد مولانا نے خود خلافت راشدہ کے نعرے لگوائے) اگر کوئی نعت خواں خلافت راشدہ حق سارے یار کا نعرہ لگائے تو اس کو پکڑ لو کہو بھائی کہ نعرہ لگا خلافت راشدہ کا کہ اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ کتنے صحابی ہیں کہ جن کی خلافت کا وعدہ اللہ نے قرآن میں فرمایا وہ سارے صحابہ نہیں رضوان اللہ علیہم اجمعین وہ چار ہی ہیں۔ بولیں؟ (سامعین….چار ہیں )سب پر ایمان ہے سارے جنتی ہیں لیکن جن کی خلافت کا وعدہ ہے وہ کتنے ہیں؟ چار۔اس لیے اگر نعرہ لگے خلافت راشدہ تو جواب میں حق سارے یار نہ کہو بلکہ حق چار یار یہ نئے نئے آنے والے فتنوں کا یہی وجود ختم کر دو اور اپنے اکابر کے ساتھ وابستہ رہو۔ تو میں نے عرض کی اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خلیفہ راشد کی بات ماننا الحمدللہ ہم اہل السنت والجماعت اس کو بھی مانتے ہیں۔
اہل السنت والجماعت کا نظریہ:
اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
إِنَّ اللَّهَ لاَ يَجْمَعُ أُمَّةَ مُحَمَّدٍ عَلَى ضَلاَلَةٍ.
مصنف ابن ابی شیبۃ رقم الحدیث 38347
کامونکی کے نوجوانو! میرے طرز استدلال پہ غور کرنا اللہ کے پیغمبر نے فرمایا اللہ میری امت کو کبھی گمراہی پر جمع نہیں فرمائیں گے، ارے امت میں؛ میں بھی شامل ہوں امت میں تو بھی شامل ہے لیکن اس امت کا فرد کامل وہ پیغمبر کے صحابہ ہیں۔ ارے امت میں تو بھی شامل ہے میں بھی شامل ہوں لیکن اس امت کا طبقہ اعلی ٰوہ پیغمبر کے صحابہ ہیں امت میں سارے شامل لیکن امت کا طبقہ اولیٰ یہ پیغمبر کے صحابہ ہیں رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین۔ اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
” إِنَّ اللَّهَ لاَ يَجْمَعُ أُمَّةَ مُحَمَّدٍ عَلَى ضَلاَلَةٍ“
اللہ میری امت کو کبھی گمراہی پر جمع نہیں کرے گا اور امت کے فرد کامل پیغمبر کے صحابہ امت کا طبقہ اعلیٰ پیغمبر کے صحابہ۔ پھر میں یہ بات کہنا چاہتا ہوں ایک ہے پیغمبر کا ایک ایک صحابی، ایک ہے پیغمبر کے سارے صحابہ اہل السنت والجماعت کا عقیدہ ہے:

پیغمبر کا ہر صحابی صادق ہے۔

پیغمبر کا ہر صحابی عادل ہے۔

پیغمبر کا ہر صحابی حجت ہے۔

پیغمبر کا ہر صحابی معیار حق ہے۔

پیغمبر کا ہر صحابی محفوظ ہے۔

اور جب سارے مل جائیں تو معصوم ہیں۔
پھر میں یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ رب کے قرآن نے فرمایا وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ کہ تم نے فقہاءکی بات کو ماننا ہے ارے خلفاءراشدین یہ بھی فقہاء ہیں صحابہ بھی فقہاء لیکن جس مسئلہ پر سارے جمع ہو جائیں ارے یہ مسئلہ ایسے ہی معصوم ہے جیسے نبوت کا بیان کردہ مسئلہ معصوم ہے۔
اجماع صحابہ کی شرعی حیثیت:
خدا کی قسم !اٹھا کے کہتا ہوں جو نبوت کی زبان سے جملہ نکلے وہ معصوم کا جملہ ہے جب سارے صحابہ جمع ہو جائیں تو یہ بھی معصوم کا جملہ ہے جس طرح پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو نہ ماننا گمراہی ہے اصحاب پیغمبر کی بات نہ ماننا بھی گمراہی ہے اور اگر اجماع کی بات کرے گا تو پھر میں کہہ سکتا ہوں بیس رکعات تراویح پڑھنا ایسے ہے جیسے پیغمبر معصوم پڑھے پیغمبر پڑھے تب بھی ماننا ضروری ہے صحابہ پڑھیں تب بھی ماننا ضروری ہے۔
منقبت فقہاء:
وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ تابعین اللہ کے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
خَيْرُ أُمَّتِي قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ۔
مسند الطیالسی جز 1 ص 239 رقم الحدیث 297
میرے زمانے کے لوگ بھی جنتی میرے صحابہ کے زمانے کے لوگ بھی جنتی پیغمبر کے زمانہ کے:

ابو بکر صدیق ہیں۔

حضرت عمر فاروق ہیں۔

حضرت عثمان غنی ہیں۔

حضرت علی المرتضیٰ ہیں۔

حضرت امیر معاویہ ہیں رضوان اللہ علیہم اجمعین۔
لیکن پیغمبر کے صحابہ کے دور کے حضرت امام ابو حنیفہ ہیں رحمہ اللہ پھر مجھے کہنے دے پیغمبر کے صحابہ کو جنتی ماننا بھی ایمان ہے امام ابو حنیفہ کو بھی جنتی ماننا ایمان ہے۔
ڈاکٹر اور مریض:
توجہ! میں ایک بات کہتا ہوں لوگ کہتے ہیں حدیث نہیں مانتے اس جمعے کو عشاءکے بعد میرا درس تھا ایک آدمی میرے پاس آ کر بیٹھا تو مجھ سے مسئلہ پوچھا میں نے اس کو یوں رگڑا لگا یا جیسے غیر مقلد کو لگا یا جا تا ہے جب اٹھا تو مجھ سے نمازی کہنے لگے مولانا یہ ساتھی نمرہ مسجد جو غیر مقلدوں کی ہے اس کا امام تھا۔ میں نے کہا اگر میں یہ بات نہ سمجھتا تو رگڑا کبھی بھی نہ لگاتا ہر ڈاکٹر اپنے موضوع کا اسپیشلسٹ ہو تا ہے میں نے کہا اگر آپ کو یقین نہ آئے تو آپ مجھے ابھی کہہ دو کہ اس مجمع میں مریض کون کون سے ہیں، میں اشارہ کر کے مجمع سے مریض کھڑے کر دوں گا۔ آپ کہو گے یہ غیب ہے یہ غیب نہیں ہے کیوں کہ ڈاکٹر کے پاس جاؤڈاکٹر کہے کہ آپ کو یرقان ہے۔ کیوں؟ کیونکہ تیری آنکھیں بتاتی ہیں میں بھی کہتا ہوں مریض ہے کیوں؟ اس کا منہ بتاتا ہے تیری پریشانی بتاتی ہے مریض کا چہرہ بتاتا ہے اس لئے علم غیب نہیں اور کامونکی کے نوجوانو میں جو بات کر جاؤں گا ان شاءاللہ لوہے کی لٹھ سے زیادہ مظبوط ہو گی۔ لوہے کہ لکیر تو مٹ جاتی ہے مگر ہمارے چیلنج کو نہیں مٹایا جا سکتا ان شاءاللہ ثم ان شاء اللہ یہ نہ کہنا وہ آیا تھا ہم نے بات کہنی تھی مگر ہم نے حیا کیا پھر میرے جانے کے بعد بے حیا نہ بننا۔
بے شرمی کے غیر مقلدانہ اوقات:
کل قاری اقبال صاحب نے پوچھنا ہے کہ کل مولانا جو آئے تھے تم نے چٹ کیوں نہیں دی؟ اس نے کہنا ہے مہمان سمجھ کے میں نے شرم کیا تھا تو پھر آپ نے کہنا ہے اس کے جانے کے بعد بے شرم نہ بن ناں۔اس لئے کہ اس کو پتہ ہے اس کے سامنے مری دال نیں گلنی۔ میں نے کہا مہمان نواز وہ نہیں ہے کہ مہمان چلا جائے تو بے شرم بن جائے مومن ہر حال میں باحیا ہے مومن ہر حال میں باشرم ہے مومن مہمان موجود ہو تب بھی حیا کرتا ہے چلا جائے تب بھی حیا کرتا ہے۔
حدیث کہتے کسے ہیں؟:
ارے میں کوئی انوکھی بات نہیں کرتا:

حدیث کا یہ معنیٰ شیخ عبد الحق محدث دہلوی نے ”مقدمہ مشکوٰة “میں کیا ہے۔

حدیث کا یہ معنیٰ علامہ طیبی نے ”شرح مشکوٰة “میں کیا ہے۔

حدیث کا یہ معنیٰ علامہ عثمانی نے ”مقدمہ اعلاءالسنن“میں کیا ہے۔
جو میں حدیث کا معنیٰ بیان کرنے لگا ہوں محدثین کہتے ہیں:

1.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول، فعل اور تقریر کو حدیث کہتے ہیں۔

2.

صحابی رضی اللہ عنہ کے قول ،فعل اورتقریر کو حدیث کہتے ہیں۔

3.

تابعی رحمہ اللہ کے قول ،فعل اورتقریر کو حدیث کہتے ہیں۔
میں نے کہا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تابعی ہے اس کے قول،فعل اور تقریر کو حدیث کہتے ہیں میرے امام کے لفظوں کا انکار کرنا حدیث کا انکار ہے اور حدیث کے منکر کو اہل السنت نہیں کہتے اہل بدعت کہتے ہیں۔ میں نے آیت کا مفہوم بیان کیا:

1)

اطاعت اللہ رب العزت کی۔

2)

اطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی۔

3)

اطاعت فقہاءکرام کی۔
فقہاءمیں خلفاءراشدین بھی ہیں صحابہ بھی ہیں رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین اور فقہاءمیں ائمہ مجتہدین بھی ہیں۔ ہم ان سب کی اطاعت کرتے ہیں ائمہ کی بھی کرتے ہیں اصحاب پیغمبر کی بھی کرتے ہیں۔
پانچ ہزار انعام:
اور سنو اگر آج یہاں کوئی غیر مقلد موجود ہو وہ آج مجھے لکھ دے کہ ہمارے دو اصول ہیں قرآن وحدیث۔ اجماعِ امت اور قیاسِ شرعی کو ہم نہیں مانتے یہاں لکھ دے اپنے مولوی سے دستخط کروا کے لائے میں تمہیں پانچ ہزار انعام دوں گا۔ یہ اسٹیج پہ کہہ دے گا مگر ہمارے سامنے لکھ کر دینے کے لیے تیار نہیں ہو گا حضرت اوکاڑوی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے یہ رب سے اتنا نہیں ڈرتا جتنا کاغذ قلم سے ڈرتا ہے۔اب ان کو کوئی بہانہ نہیں ملے گا ہمارے اصول پر اب اعتراض کس پر ہو گا او جی حنفیوں کی کتابوں میں یوں لکھا ہے، فلاں میں یوں لکھا ہے، میں کہتا ہوں احناف کی کتب میں موجود اگر تجھے کسی مسئلہ پر اشکال ہو تو چٹ لکھ میں جواب دے کر جاؤں گا اگر خود نہیں لکھ سکتا اپنے مولوی کو فون کر کےلکھوالے اور ایسا سوال پوچھ جس کا جواب میں نہ دے سکوں۔
فقہ حنفی کے مسائل پرچیلنج:
اگر تیرے شہر کا ملا ں، گوجرانوالہ کا مولوی ہو یا لاہور کا اور میں پورے ملک کے غیر مقلدو!تمہیں چیلنج کرتا ہوں جاؤاپنے مناظرین سے لکھوا دو احناف کا ایک مسئلہ جو مفتیٰ بہا ہو معمول بہا ہو قرآن وسنت کے خلاف ثابت کر نا تیرا کام ہے اور تیرے مسلک کو قبول کرنا میرے ذمے ہے اور تیرے مسلک کو بیان کرنا میرے ذمے ہے اور اگر نہ ہو تو پھر مسلک بدلنا تیرے ذمے۔ توجہ رکھنا میں بات سمیٹ رہا ہوں میں نے ابھی حوالے پیش کرنے ہیں احناف کا وہ مسئلہ جو مفتیٰ بہا ہو معمول بہا ہو اس کا مطلب لوگ پوچھتے ہیں کیا ہے؟ اس کا معنی کیاہے ؟ میں نے کہا جس پر احناف نے فتویٰ بھی دیا ہو اور عمل بھی کرتے ہوں ایک مسئلہ پیش کر تم ایک بھی نہیں پیش کر سکتے اور ہزاروں کی بات کرتے ہو۔
بہشتی زیور پر اعتراض کا جواب:
میں اس کا مطلب مثال دے کر سمجھا تا ہوں یہ آپ کے سامنے بہشتی زیور لائیں گے کہ تمہارے حکیم الامت اشرف علی تھا نوی رحمہ اللہ نے یہ لکھا ہے اگر انگلی پر نجاست لگی ہو اور کوئی چاٹ لے تو کہتے ہیں انگلی پاک ہو جائے گی۔ میں نے کہا پھر؟ کہتا ہے جی مسئلہ قرآن کے خلاف ہے۔ میں نے کہا قرآن کی ایک آیت بتا دو کہ انگلی چاٹ لو تو پاک نہیں ہو تی؟ کہتا ہے حدیث کے خلاف ہے میں نے کہا ایک حدیث دکھا دوکہ اللہ کے پیغمبر فرمائیں چاٹ لو تو پاک نہیں ہوتی؟ایک مسئلہ ہے پاک ہو گی کہ نہیں ایک مسئلہ ہے چاٹنی چاہیے کہ نہیں ؟ حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے” بہشتی زیور “ میں لکھا ہے اگر کسی کی انگلی پر نجاست لگی ہو اس نے چاٹ لی تو پاک ہو جائے گی مگر ایسا کرنا ممنوع ہے۔ توجہ اگر اب کوئی مولوی مسئلہ بیان کرے کہ اگر کوئی بچہ مسجد میں پیشاب کر دے اور آپ مسجد کو دھو دیں تو مسجد پاک ہو جائے گی اس کا معنیٰ کہ میں نے ترغیب دی ہے کہ پیشاب کرو ؟
میں بہت ساری باتیں کہتے ہوئے جھجکتا ہوں کہ بعد میں یہ کیسٹ یہ ویڈیو ماں،بہن بیٹیوں تک جانی ہے مگر ان کو شرم نہیں آتی ایسے مسائل اسٹیج پر بیان کرتے ہوئے ہاں جس دن میدان سجے گا پھر میں ایک ایک مسئلہ تیرے سامنے رکھ دوں گا۔ اب مسئلہ سمجھو اگر انگلی پہ نجاست لگ جائے آپ پانی سے صاف کریں انگلی پاک ہو جائے گی ؟ (سامعین ….ہو جائے گی) مٹی سے صاف کر دیں (سامعین…ہو جائے گی) ٹشو سے صاف کر دیں؟ (سامعین ….ہو جائے گی)ہم نے یہ نہیں کہا کہ منہ پاک ہو گیا ہم نے یہ نہیں کہا کہ بڑا اچھا کام کیا سوال یہ تھا اگرآپ نے مٹی سے صاف کیا تو مٹی نا پاک ہو گئی مگر انگلی تو پاک ہو گئی حکیم الامت نے یہ نہیں فرمایا کہ انگلیاں چاٹ لیا کرو۔
انگلی اور ڈنڈا:
میں جدہ میں تھا میرے پاس ایک ڈاکٹر ……آیامجھے کہتا ہے جدہ میں ایک ڈاکٹر عاقل نام کا ہے میں نے کہا نام کا عاقل ہے مگر ہے بے وقوف۔ مجھے کہتا ہے اس عاقل نے مجھے کہا ہے حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے بہشتی زیور میں کہ اگر کوئی عورت دوسری عورت کی شرم گاہ میں انگلی داخل کرے روزہ نہیں ٹوٹتا میں نے کہا یہ بہشتی زیور حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے عورتوں کے لیے لکھی ہے تمہارے لیے تو نہیں لکھی۔ اگر ماں اور بہن بیمار ہو جائے اس کو حمل کی بیماری ہو اس کو پیشاب کی بیماری ہو تو دائی عورت نے دوائی تو لگانی ہے ناں یہ تو حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے عورت کو مسئلہ سمجھا یا ہے۔میں نے کہا ڈاکٹر میں تمہیں کہتا ہوں ایک ڈنڈا ایک فٹ کا اپنے پاس رکھ لو اسے تم بتاؤ تمہارے مولوی وحید الزمان نے لکھا ہے اگر کوئی آدمی لکڑی اپنی پیٹھ میں ڈالے پھر نکال لے تو روزہ نہیں ٹوٹتا میں نے کہا تم پوچھوناں کہ عورت کی تو مجبوری ہے اے ڈنڈادینڑ دا گر کتھوں کڈیا ای۔ ٹھیک ہے ؟
قاری صاحب پریشان نہیں ہونا میری بات سمجھیں اس کو لوں پوچھ اے انگلی آلا مسئلہ اسی سمجھانے اں اے ڈنڈے آلا میرا پتر توں سمجھا دے۔ میں آپ سے بھی کہتا ہوں ایک اتنا ڈنڈا اپنے پاس رکھ لو جیڑا غیر مقلد آئے ناں اس نوں کہنڑا اے پردے اچ ذرا لے تے فیر باہر کڈھ۔او آکھے جی کیوں؟ کہو تیرے مولوی لکھیا اے اگر تیرے مولوی نے نہ لکھا ہو ہم مجرم ہیں اگر لکھیا ہوئے تے فیر کرکے وکھا ناں۔
کنز الحقائق ص48
او جی حضرت تھانوی رحمہ اللہ لکھیا اگر انگلی چٹ لئی تے پاک ہوگئی حضرت تھانوی تاں اے وی لکھیا اے کہ انگلی چٹناں ممنوع ہے۔ تیرے مولوی لکھیا پایا کڈھ لیا مگر اے نیں لکھیا کہ پانڑا وی ممنوع اے۔ نہیں سمجھے۔ ؟ حضرت تھانوی نے ممنوع لکھ دتا اے ناں کہ نہیں۔ ؟ میں جو تمہیں کہتا ہوں تم بھونک نہ مارو اپنا مسلک بیان کرو اگر میرے اکابر کے خلاف تم زبان درازی کروگے میں اپنے اکابر کا نوکر بن کر تمہاری زبانیں گُنگ نہ کر دوں تو مجھے اکابر کا روحانی بیٹا نہ کہنا۔
غیر مقلد کا اعتراف ِحقیقت …میں دیوث ہوں ؟
میں نے تو ابھی ایک حوالی دی ہے حوالے نہیں دیے ان کا بہت بڑا مولوی نواب صدیق حسن اور کتاب کا نام”قصص المتزوجین والمتزوجات“شادی شدہ مردوں اور عورتوں کے قصےمدینہ منورہ سے چھپی ہے جامعہ طیبہ کے پروفیسر کے دستخظ اورتقریظ موجود ہیں۔ لکھا ہے آیک آدمی نے آکر پوچھا حضرت جی دیوث کسے کہتے ہیں ؟ کہتا ہے جیسے میں۔ اس نے پوچھا کیوں؟ کہا دیوث اسے کہتے ہیں جس کی بیوی پردہ نہ کرے یہ میری بیوی کھڑی ہے پردہ نہیں کرتی دیوث ویکھڑاں اے تے مینوں ویکھ۔
قصص المتزوجین والمتزوجات 274
ملکہ بھوپال؛انگریز کو مناتے ہوئے:
آج تے میں حوالیاں دے دیاں نیں تو زبان بند نہ کرتے اگلے جلسے میرا پتر حوالے سنڑ، دینڑے چاہیدے نے کہ نیں؟ اے جیڑی دوامنگدا اے اینوں او دوا کھوا گل سمجھے۔ ؟ غیر مقلد مجھے کہنے لگا او جی اندرا گاندھی دارالعلوم دیوبند کے صد سالہ جشن پہ گئی تھی۔ بہت بڑا جرم کیا تھا۔ میں نے کہا گئی تھی پھر کہتا ہے جی اعتراض ہے میں نے کہا ہمیں بھی اعتراض ہے میں نے کہا ”مآثر صدیقی“ کتاب موجود ہے تمہارے مولوی نواب صدیق حسن خان سے ہندوستان کا انگریز گورنر ناراض ہوگیا۔ نواب صدیق حسن کا بیٹا کہتا ہے کہ میری ماں ایک مرتبہ چالیس دن اس انگریز گورنر کے محل میں رہ کے اس کو منوا کے واپس آئی۔ اندرا گاندھی آئی ہے یہ تو گئی ہے۔ اندرا گاندھی دا جواب میرے ذمے تے میرا پتر تیری ماں دا جواب تیرے ذمے۔
مآثر صدیقی
غیر مقلدین…. بخاری شریف کے دشمن:
میں تو آج حوالیاں دے رہا ہوں صرف یہ بتانے کے لئے کہ غیر مقلدو! اپنے مولویوں کی زبان بند کرو!اگر تم نے اپنے مولویوں کو بکنے سے منع نہ کیا تو کم از کم کامونکی میں تم سر اٹھا کر پھر بھی نہیں سکو گے !!یہ کتاب میرے ہاتھ میں ہے۔ اب میں چند ایک کتابوں کے حوالے دینے لگا ہوں کتاب کا نام ہے ”صدیقہ کائنات “یعنی ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کتنا پیارا نام ہے لکھنے والا حکیم فیض عالم صدیقی غیر مقلد اور اعتراض امام بخاری پر۔ امام بخاری فرماتے ہیں ام المومنین امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ جب میرا نکاح ہوا تو عمر چھ سال تھی لیکن جب رخصتی ہوئی تو عمر نو سال تھی۔ اس حدیث پہ جرح کرتے ہوئے لکھتا ہے ایک طرف امام بخاری کی نو سال والی روایت ہے دوسری طرف اتنے قوی شواہد و حقائق ہیں اس سے صاف نظر آتا ہے کہ نو سال والی روایت ایک موضوع قول ہے اسے ہم منسوب الی الصحابۃ کے سوا کچھ نہیں کہہ سکتے۔ بخاری کی روایت کو تیرا مولوی من گھڑت کہتا ہے۔ تجھے بخاری پہ ناز تھا ناں ؟اپنے مولوی کو لوں پچھ اے روایتاں من گھڑت نکل آئیاں۔ امام بخاری کا مرکزی راوی ابن شہاب زہری یہ نا دانستہ ہی سہی مستقل ایجنٹ تھے اکثر گمراہ کن مکذوبہ او رخبیث روایتیں انہیں کی طرف منسوب ہیں۔
صدیقہ کائنات ص 114
حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کے راوی ابن شہاب زہری پہ جرح کی ہے تیرے اس مولوی فیض عالم صدیقی نے یا جرح کی ہے احمد سعید چتروڑی نے۔ میں کہتا ہوں وہ ملعون ہے یہ بھی ملعون ہے۔ بات ٹھیک ہے یا غلط ؟ (سامعین ….ٹھیک ہے)
غیر مقلدین اور تو ہین شیر خدا:
آگے سُن کہتا ہے: سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی برائے نام خلافت سے امت کو کیا ملا ؟ کہتا ہے موافق مخالف تمام سیرت نویسوں کا اس پر متفقہ فیصلہ ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ صرف اپنی ذات میں خلیفہ تھے۔ نبی علیہ السلام کی زندگی میں ہی آپ اصول خلافت کو اپنے دل میں پروان چڑھانے میں مشغول تھے۔ آگے چل کر بکواس کرتا ہے کہ آپ کو امت نے اپنا خلیفہ منتخُب نہیں کیا تھا آپ دنیا سبائیت کے منتخب خلیفہ تھے۔ اس لئے آپ کی خود ساختہ خلافت کا چار پانچ سالہ دور امت کے لئے ایک عذاب خداوندی تھا۔
صدیقہ کائنات ص227
نزل الابرار کی خود ساختہ فقہ:
دے جواب! میں نے کہا اصحاب محمد رضی اللہ عنہم کو تم نے گالیاں دی ہیں اپنے مولوی پر لعنت بھیجو اپنی جوتی اپنے منہ پر مارو آگے کتاب کا نام ”نزل الابرار من فقہ النبی المختار“نزل کا معنیٰ مہمان نوازی ابرار کا معنیٰ جنتی لوگوں کی ان الابرار لفی نعیم مہمان نوازی کس کی ؟ کہتا ہے جنتی لوگوں کی من فقہ النبی المختار اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی فقہ۔ آدمی کو بیان کرتے شرم آتی ہے
”وکذا اذا اولج فی فرج البھیمة او دبر آدمی او دبر بھیمة“
کہتا ہے اگر کسی آدمی نے کسی جانور کے چھوٹے پاخانے کی جگہ کو استعمال کیا اس پر غسل نہیں۔
نزل الابرار من فقہ النبی المختار23
اب بھیجو اپنے مولوی پہ لعنت !اب کیا کہیں گے ہم اس کے کوئی مقلد ہیں اچھا تم کوئی امام ابوحنیفہ کے مقلد ہو یا حضرت تھا نوی کے مقلد ہو ؟میں نے جب ان کے مسئلوں پر اعتراض کیاکہتا ہے میں ان کا مقلد نہیں اس باپ کے اوپر بھی ایک جمعہ پڑھا ناں!اس کے خلاف بھی تقریر کر !کامونکی میں کہہ دے کہ اس پر لعنت بھیجتا ہوں میں اس کا مقلد نہیں تھا کہہ دے۔
غیر مقلدین کا ایک اور حیا سوز مسئلہ:
آگے چلیے! اس جنتیوں کی مہمان نوازی دیکھیں کہتا ہے
”ولو ادخل ذکرہ فی دبر نفسہ لا یلزم الغسل الا بالانزال“
کہتا ہے کوئی آدمی اپنی شرم گاہ کو اپنی پیٹھ میں داخل کرے کوئی غسل نہیں اس کو کہہ ذرا کر کے دکھا !مجھے ساتھی کہتے ہیں جی یہ مسئلے نہ بتاؤمیں نے کہا تمہیں پتہ نہیں ہے میں اس شہر آیا کیوں ہوں ؟ اگر یہ جملے نہ بکتے میں نہ آتا مجھے کیا مصیبت تھی کتابیں لے کر آتا یہ جنتیاں دی مہمان نوازی ہے؟؟
نزل الابرار من فقہ النبی المختارص 24
غیر مقلدین کا صحابہ پر بہتان:
اسی کتاب میں لکھا ہے:
”وامامستحل وطی النساءفی الدبر فلیس بکافر و لا فاسق لاختلاف الصحابة“
(العیاذ باللہکہتا ہے عورت کے ساتھ بد فعلی کرنے والے کو کافر بھی نہیں کہتے ہم فاسق بھی نہیں کہتے عورت کے ساتھ بد فعلی حلال سمجھنے والے کو ہم کافر بھی نہیں کہتے اور فاسق بھی نہیں کہتے۔ اپنی جان چھڑانے کے لیے کہتا ہے اس مسئلہ میں صحابہ کا اختلاف ہے۔
نزل الابرار من فقہ النبی المختارص 46
کافر کے پیچھے نمازہوجاتی ہے:
مجھ سے ساتھی پوچھتے ہیں کہ ان کے پیچھے نماز ہو تی ہے کہ نہیں ؟ میں کہتا ہوں نہیں۔ مجھے کہتے ہیں وہ تو ہمارے پیچھے پڑھتے ہیں۔ فتویٰ سن کہتا ہے ”ولو اخبر بعد اتمام الصلوٰة انہ کافر فلا یعید“اگر پتہ چل جائے کہ کافر کے پیچھے نماز پڑھی ہے تب بھی لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے کس کے پیچھے نماز ؟سامعین….کافر کے
نزل الابرار ص 102
متعہ اور غیر مقلدین:
توجہ !کوئی سنی متعے کا قائل نہیں اور قائل کون ہے ؟(سامعین ….شیعہ) اب جنتیوں کی مہمان نوازی سُن کہتے ہیں
وبالجملة القول بالتحریم المتعة لایخلو عن اشکال وشبھة التحلیل ولم ترتفع الی الآن“
نزل الابرار ج2ص34
کہتا ہے کہ متعے کے حرام ہونے کا جو آدمی قول کرتا ہے اس میں اشکال موجود ہیں یعنی متعہ کے حلال ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔ یہ سنی ہیں ؟
غیر مقلدین کا عقیدہ ….صحابہ گناہ گار ہیں:
اللہ معاف فرمائے یہ مسئلے زبان سے بیان کرتے ہوئے بھی آدمی کو ڈر لگتا ہے کہتا ہے
”لقولہ تعالی ان جائ کم فاسق بنباء نزلت فی ولید بن عقبۃ “
یہ جو قرآن کی آیت ہے کہ اگر کوئی فاسق خبر دے تو اس کی تصدیق کر لو کہتا ہے صحابی رسول ولید بن عقبہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہتا ہے”ی
علم ان من الصحابة من ہو فاسق کالولید ومثلہ یقال فی حق معاویۃ ،وعمرو، ومغیرۃ، وسمرۃ
“کہتا ہے بالکل اس طرح جس طرح ہم نے کہا کہ بعض صحابہ فاسق تھے ان میں حضرت معاویہ بھی ہیں۔ حضرت ولیدحضرت عمروبھی ہیں حضرت مغیرہ بھی ہیں حضرت سمرہ بھی ہیں رضوان اللہ علیہم اجمعین اب سنیو!تم بتاؤمیں اس کو سنی کہوں یا شیعہ؟(سامعین … شیعہ
نزل الابرارص 94
منی اور غیر مقلدین:
توجہ کتاب کا نام” عرف الجادی من جنان الھدی الھادی“واہ جی واہ عرف کسے کہتے ہیں عرف خوشبو کو کہتے ہیں کہتا ہے نبی پاک کے باغوں کی خوشبو ہے نواب نورالحسن پہلی خوشبو سُن! کہتا ہے ”منی ہر چند پاک است“آئی ہے ناں خوشبو میں نہیں کہہ رہا کتاب کا نام ہے کتاب کا نام پڑھو خوشبو سُن بھائی۔
عرف الجادی ص10
غیر مقلدین اور مشت زنی:
کہتا ہے بسا اوقات اپنے ہاتھ سے مشت زنی کرنا مستحب ہے اور بعض حالات میں واجب ہو جاتی ہے اور یہ مشت زنی کرنا (العیاذ باللہ) اصحاب پیغمبر سے ثابت ہے۔
عرف الجادی ص207
غیر مقلدو! اب بھیجو اپنے مولویوں پر لعنت !میں کہتا ہوں ہم نہیں بھیجتے تم بھیجو! اپنے مولویوں کو کہو کبھی اس پر بھی ایک جمعہ لگا دو! اب کہیں گے یہ ہمارا نہیں ہے۔ میں نے کہا امام ابو حنیفہ تمہارا ہے؟ اس پر تم جھوٹ بولتے ہو۔ یہ سچے مسائل تم کیوں نہیں بتاتے۔
خطبۂ جمعہ میں ذکر صحابہ بدعت ہے:
آگے سن کتاب کا نام ہے ”کنز الحقائق من فقہ الخیر الخلائق“کہتا ہے حقیقتوں کے خزانے۔ حقیقت سُن کہتا ہے”وتسمیة الصحابة والسلاطین فی الخطب“کہتا ہے جمعہ کے خطبہ میں صحابہ کا نام لینا بدعت ہے۔
کنز الحقائق ص 5
غیر مقلدین کی فقہ …یا… چوں چوں کا مربہ:
سُن لکھتا کیا ہے”
والمنی طاہر ورطوبة الفرج الخمر وبول الحیوانات غیر الخنزیز“
کہتا ہے عورت کی شرم گاہ کی رطوبت ،شراب اور حیوانات کا پیشاب سب پاک ہے۔
کنز الحقائق ص16
میں اس پر تبصرہ نہیں کرتا میں نے آپ سے کہا تھا میں بازاری زبان استعمال نہیں کرتا میں وہ کہتا ہوں جو مسئلے ان کتابوں میں موجود ہیں کسی ایک مسئلے کا انکار کر!
دودھ پیتے” باریش“بچے:
ہم پر یہ ایک اعتراض کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اڑھائی سال تک بیٹا ماں کا دودھ پی سکتا ہے اعتراض کرتے ہیں کہ نہیں ؟(سامعین …. کرتے ہیں ) کتاب کا نام ”کنز الحقائق“کہتاہے ”ویجوز ارضاع الکبیر ولوکان ذالحیة لتجویز النظر“کہتا ہے اگر آدمی داڑھی والا ہو تب بھی عورت کا دودھ پی سکتا ہے کیوں ”لتجویز النظر“تاکہ اس عورت کو دیکھنا جائز ہو جائے کل جاؤ اس سے پوچھو کہ یہ تیرے مولوی نے مسئلہ لکھا ہے کہ داڑھی والا آدمی بھی دودھ پی سکتا ہے کیوں لتجویز النظر تاکہ نظر بازی جائز ہو جائے اے کنز الحقائق فقہ تے ویکھ ناں۔
کنز الحقائق ص 67
صحا بہ سے خدائی تمغہ چھیننے کا غیر مقلدانہ حربہ:
آگے سن اللہ معاف فرمائے کہتا ہے
”ویستحب الترضی للصحابة غیر ابی سفیان ومعاویة وعمرو بن العاص ومغیرۃ بن شعبة وسمرۃ بن جندب“
کہتاہے حضرت ابو سفیان اور حضرت امیر معاویہ حضرت عمرو بن العاص اور حضرت مغیرہ بن شعبہ اور حضرت سمرہ بن جندب کے علاوہ باقی صحابہ کے ساتھ رضی اللہ عنہ کہنا مستحب ہے ان کا نام آئے تو رضی اللہ عنہم نہ کہو۔ آپ شیعت کو روتے ہیں۔
کنز الحقائق ص 234
غیر مقلد؛شیعت کی گود کا ناجائز بچہ:
آگے سُنو کتاب کا نام”ہدیۃ المہدی“حضرت مہدی کا ہدیہ کہتا ہے
”ان امامنا المھدی یکون افضل من ابی بکر وعمر“
سنیو مسئلے سنو کہتا ہے ہمارا امام مہدی ابو بکر اورعمر سے بھی افضل ہے۔
ہدیة المھدی90
میں کتنے حوالہ جات تمہاری خدمت میں پیش کروں ؟
احکامات ِ اسلامیہ سے کھیل تماشہ:
فتاوی ستاریہ میں امیر غرباءحدیث سے پوچھا حضرت مہنگائی بڑی ہے ہم بکرا ذبح نہیں کر سکتے تو قربانی؟ کہنے لگا دین میں آسانی ہے مرغی ذبح کر لو او جی ہم مرغی بھی ذبح نہیں کر سکتے تو مرغی کا انڈا کر دو۔
فتاویٰ ستاریہ 140
میں آخری حوالہ پیش کرنے لگا ہوں اپنے حق میں تمہارے گھر کی دلیل حضرت اوکاڑوی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے عید کے دن لشکر طیبہ والوں کو فون کیا کرو اور ان کو کہو جی ہمارے گھر میں کھالیں پڑیں ہیں جب وہ آئے ناں تو چھ ماہ کے سردیوں کے انڈے اپنے گھر میں جمع کر کے رکھو ان کی کھالیں جب آئے تو ان کو جمع کروا دو پوچھیں یہ کیا ؟انہیں کہنا تیرے مولوی نے لکھا ہے انڈے کی قربانی جائز ہے۔
برصغیر میں حنفیوں کی خدمات دینیہ:
توجہ میں آخری حوالہ دے رہا ہوں نواب صدیق حسن خان ترجمان وہابیہ میں لکھتاہے: خلاصہ حال یہاں کے مسلمانوں کا یہ ہے کہ جب سے یہاں پر اسلام آیا ہے کیونکہ اکثر لوگ بادشاہوں کے مذہب اور طریقے کو پسند کرتے ہیں اس وقت سے آج تک لوگ حنفی مذہب پر قائم ہیں اور اسی مذہب کے عالم، فاضل، مفتی، قاضی اور حاکم ہوتے رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ایک جم غفیر نے مل کر ”فتاویٰ ہندیہ “یعنی فتاویٰ عالمگیریہ جمع کیا۔
ترجمان وہابیہ ص10
میں نے تمہارے گھر سے کتاب پیش کر دی ہے کہ اس ملک میں دین کو لانے والے احناف تھے جب سے اس ملک میں اسلام آیا اس وقت سے حنفی موجود ہیں اور تم اس وقت آئے جب اس ملک میں انگریز آیا جب تک انگریز نہیں تھا تمہارا وجود ہی نہیں تھا۔ اللہ مجھے اور آپ کو بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ہمارا مؤقف سمجھ گئے
اطاعت کس کی ؟

1.

اللہ رب العزت کی۔

2.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی۔

3.

فقہاءکرام رحمہم اللہ کی۔
ہم اطاعت اللہ کی بھی کرتے ہیں رسول اللہ کی بھی کرتے ہیں اور فقہاءکرام کی بھی کرتے ہیں۔
اس کے بعد حضرت متکلم اسلام نے سامعین کے درج ذیل سوالات کے علمی اور تحقیقی جوابات ارشاد فرمائے افادہ عام کی غرض سے ان کو یہاں نقل کیا جا تا ہے۔
سوال:
کیا مووی بنانا جائز ہے ؟
جواب:
مووی بنانا ہماری ضرورت ہے مناظرہ ہو مووی نہ بنے انہوں نے کہنا ہے یہ بھاگ گئے تھے وڈیو نے بتانا ہے کہ کون بھاگا؟ اس لیے وڈیو ہماری ضرورت ہے۔
سوال:
جب کسی آدمی کی انگلی کٹ جاتی ہے تو منہ میں رکھ کے چوستا ہے ؟
جواب:
اگر آدمی کی انگلی کٹ جائے تو بلا وجہ منہ میں رکھ کر خون نہ چوسا کرو یہ شریعت کا مسئلہ نہیں ہے خون ناپاک ہے اور اس کو منہ سے چوسنا ناجائز ہے اس پر پانی ڈالو مٹی ڈالو پٹی باندھو۔
سوال:
غیر مقلدین کے کتنے ٹولے ہیں ؟
جواب:
ان گنت امیر غرباءحدیث الگ ٹولہ، لشکر طیبہ الگ ٹولہ، جمیعت اہلحدیث الگ ٹولہ۔ الگ الگ ان کے ٹولے ہیں اور ایک دوسرے پر کفر کے فتوے موجود ہیں۔
سوال:
عورتوں کا مسجد میں اعتکاف کرنا کیسا ہے؟ حدیث کی رو سے ؟
جواب:
یہ جا کے حافظ آباد مبارک والی مسجد والوں سے پوچھو کہ جائز ہے کہ نہیں؟ مرالی والے جا کر پوچھو کہ اعتکاف مسجد میں جائز ہے کہ نہیں؟ اور خود اس مولوی سے پوچھو کہ آپ کی بیٹی اعتکاف بیٹھی تھی کدھر گئی ؟ ان سے پوچھو یہ تمہیں بتائیں گے۔
سوال:
غیر مقلد کہتے ہیں حیاتی آدھے بریلوی ہیں اور مماتی آدھے وہابی ہیں ؟
جواب:
بالکل جھوٹ بولتے ہیں علماءدیوبند تمام کے تمام حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قائل ہیں ایک دیوبندی بھی ایسا نہیں جو حیات النبی کاقائل نہ ہو۔ جو قبر میں پیغمبر کی حیات نہ مانے ہم اس کو دیوبندی نہیں سمجھتے۔
سوال:
غیر مقلد کہتے ہیں کہ شب برات کی فضیلت قرآن وحدیث سے ثابت نہیں
جواب:
بالکل جھوٹ بولتے ہیں ”کنز العمال “میں اس کی فضیلت پر بکثرت روایات موجود ہیں۔
سوال:
کسی نے منت مانی کہ میرا فلاں کام ہو جا ئے اتنا صدقہ خیرات لشکر طیبہ کو دوں گا ؟
جواب:
لشکر طیبہ کا ایک دانہ بھی دینا ناجائز اور حرام ہے۔
سوال:
شریعت میں وڈیو فلم کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
جواب:
ضرورت ہو تو گنجائش ہے ضرورت نہ ہو تو جائز نہیں آپ جب پاسپورٹ بناتے ہیں تو تصویر کھنچواتے ہیں شناختی کارڈ بنوائیں تصویر بنواتے ہیں ضرورت ہے اپنی جیب میں نوٹ رکھیں یہ ضرورت ہے۔ یہ شادیوں پہ فلمیں ،کھانوں پہ فلمیں اور دوسری تقریبوں میں فلمیں یہ ناجائز ہیں اور ہم ضرورت کی وجہ سے بنواتے ہیں۔
سوال:
آٹھ تراویح کہاں سے ہے مسجد نبوی خانہ کعبہ میں کبھی آٹھ تراویح ہوئی ہیں ؟
جواب:
آج تک مسجد نبوی اور مکہ میں آٹھ تراویح نہیں ہیں وہاں پوری بیس تراویح ہیں اللہ کے پیغمبر نے بیس پڑھی ہیں مصنف ابن ابی شیبہ میں موجود ہے اور تاریخ جرجان میں بھی ہے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ اس کے راوی ہیں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بیس پڑھی ہیں خلفاءراشدین سے بھی بیس ثابت ہیں اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے بھی بیس ثابت ہیں پوری امت بیس رکعات تراویح پڑھتی ہے
مصنف ابن ابی شیبہ ج 2ص 286۔تاریخ جرجان ص142
سوال:
جنازہ میں سورة فاتحہ اور کوئی اورسورۃ ملا کر نہ پڑھی جائے تو نماز ہوتی ہے؟
جواب:
یہ غیر مقلدین لکھ کر دیں غیر مقلدین کہتے ہیں نماز جنازہ چونکہ نماز ہے اور نماز بغیر فاتحہ کے نہیں ہوتی تو یہ بھی بغیر فاتحہ کے نہیں ہو تی میں نے کہا نماز جنازہ نماز ہے نماز بغیر رکوع کے نہیں ہوتی پھر یہ بھی کہہ دو نہیں ہوتی نماز جنازہ نماز ہے اور نماز بغیر سجدوں کے نہیں ہوتی یہاں بھی کہہ دو نہیں ہوتی اگر بغیر تشہد کے ہوتی ہے بغیر سجدوں کے ہوتی ہے بغیررکوع کے ہوتی ہے تو ان شاءاللہ بغیر فاتحہ کے بھی ہوتی ہے اس کے بعد ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کم از کم دو گھنٹے تک نماز جنازہ پڑھا یا ”لعنة اللہ علی الکاذبین “کچھ دن پہلے لاہور میں ایک جنازہ آیا ان میں ایک آدمی ہمارا تھا ہمارے آدمی نے مذاق میں غیر مقلد سے کہا کہ آپ کے مولوی نے اتنا لمبا نماز جنازہ پڑھایا کہ سلام پھیرتے تک چاہے دوسرا نماز جنازہ آجائے غیر مقلد کہنے لگا بھائی ہمارے مولوی لمبی دعا مانگتے ہیں تمہارے مولوی تو ٹرخاتے ہیں۔ ہمارے ساتھی نے کہا آپ کے مولوی کو پتہ ہے کہ اگر ہم نے آدھا گھنٹہ دعا نہ کی تو اس کی بخشش نہیں ہونی اور ہمارے کو پتہ ہے کہ اس کی آدھے منٹ میں بخشش ہو جانی ہے کیونکہ تیرے کرتوت ایسے ہیں پھر اس نے جواب نہیں دیا۔
سوال:
غیر مقلدین کا یہ دعویٰ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ بلند آواز سے پڑھی اور پڑھنے کا حکم دیا۔
جواب:
یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے صحیح مسلم میں حدیث ہے کہ نبی پاک نے ظہر کی نماز پڑھی اور ایک دو آیات بلند آواز سے پڑھیں یہ بتانے کے لیے کہ اس موقع پر کون سی آیات پڑھنی ہیں یہاں بھی اللہ کے پیغمبر بلند آواز سے پڑھتے یہ بتانے کے لیے کون سی دعا مانگنی ہے لیکن مستقل بلند آواز سے پڑھنا نہ پیغمبر کا معمول ہے نہ اصحاب پیغمبر کا معمول ہے اللہ مجھے اور آپ کو پوری شریعت پر عمل کرنے کی توفیق عطاءفرمائے اللہ مجھے اور آپ کو اہل السنت والجماعت کے مسلک پر قائم ودائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین