نکاح ثانی …احیائے سنت

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 

">نکاح ثانی …احیائے سنت

حسن ابدال
خطبہ مسنونہ
الحمدللہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونومن بہ ونتوکل علیہ ونعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیئات اعمالنا من یھدہ اللہ فلا مضللہ ومن یضلل فلا ھادی لہ ونشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ونشھد ان سیدنا ومولانا محمدا عبدہ ورسولہ اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا۔
پ 4 سورۃ النساء آیت نمبر 1
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي وَتَزَوَّجُوا فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ الْأُمَمَ۔
سنن ابن ماجہ باب ماجاء فی فضل النکاح رقم الحدیث 1846
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ الله عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى الله عَلَيه وسَلَّمَ أَعْلِنُوا النِّكَاحَ ، وَاجْعَلُوهُ فِي الْمَسَاجِدِ۔
اتحاف الخیرۃ المھرۃ کتاب النکاح جز 4 ص 50 رقم الحدیث 3154
دورد شریف:
اللھم صل علیٰ محمد وعلیٰ آل محمد کما صلیت علیٰ ابراھیم وعلیٰ آل ابراھیم انک حمید مجید اللھم بارک علیٰ محمد وعلیٰ آل محمد کما بارکت علیٰ ابراھیم وعلیٰ آل ابراھیم انک حمید مجید۔
جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
شاید کہ حضور ہم سے خفا ہیں منا کے لا
کچھ ہم بھی اپنا چہرہ باطن سنوار لیں
ابو بکر سے وہ آئینے عشق و وفا کے لا
دنیا مسلماں پر بہت ہی تنگ ہو گئی
فاروق اعظم کے دور کے نقشے اٹھا کے لا
جن سے خدا نے ہمیں محروم کر دیا
عثمان کے وہ زاویے شرم و حیا کے لا
مغرب کی گلیوں میں نہ پھر گدائے علم

دروازہ علم سے وہ خیرات جا کے لا

 
تمہید:
معزز علماء کرام! میرے نہایت واجب الاحترام بز رگو اور مسلک اہل السنت والجماعت سےتعلق رکھنے والے غیورنوجوان دوستو اور بھائیو ! سماعت فرمانے والی میری قابل صد احترام ماؤواوربہنو!ہمارآج کایہ مختصرسا پروگرام نکاح کامبارک اور مسنون عمل ہے جس کے لیے آپ حضرات یہاں تشریف لائے۔میں تفصیل کے ساتھ گفتگو نہیں کرنا چاہتا؛ میں چند ایک باتیں جو نہایت ضروری ہیں وہ آپ کی خدمت میں عرض کرتاہوں آپ میں سے اکثر افرادبہت اچھی طرح جانتے ہیں میں لطیفہ گوئی مولوی نہیں ہوں جو اللہ نے تھوڑی سی زندگی عطافرمائی ہے اگر یہ مسلک کی خدمت میں لگ جائے اللہ کی قسم اللہ رب العزت کامجھ پراورآپ پر بہت بڑااحسان ہے اس مختصر زندگی کوفضول مت سمجھیں اور وقت ضائع مت کریں۔ بس دعا کریں کہ اللہ ہم سب کو گناہوں سے بچائے اور عافیت کے ساتھ اپنے دین کی خدمت کے لیے قبول فرمائے۔
نکاح کا تصور:
میں نے صرف دوتین باتیں عرض کرنی ہیں:
نمبر1: مسلمانوں اورکافروں کے درمیان تصور نکاح میں کیافرق ہے؟
مسلمانوں کے ہاں نکاح’’ عبادت‘‘ کاکام ہے کفار کے ہاں نکاح ’’عیاشی‘‘ کا نام ہے ،اس لیے کافر نکاح کے موقع پر وہ اسباب اختیار کرتا ہے جن کاتعلق عیاشی کے ساتھ ہے مسلمان وہ اسباب اختیار کرتاہے جس کا تعلق عبادت کے ساتھ ہے۔اس لیے مسلمان نکاح کے موقع پراسباب عبادت اختیارکرتاہے اور کافر اسباب عیش اختیار کرتاہے۔ مسلمانوں کے نکاح میں خطبہ ہے،کافروں کے نکاح میں خطبہ نہیں۔ مسلمان کے نکاح میں گواہان اور ایجاب وقبول ہے۔ کفار کے ہاں نہیں، مسلمان کانکاح مسجد میں؛ کافر کا نہیں مسلمان کے ہاں نکاح کے موقع پر کلمات تشکر ہیں کفار کے ہاں نہیں ہیں۔ میں علماء کی خدمت میں ہلکے ہلکے اشارے پیش کرتاہوں آپ مزید دلائل جمع کرکے گفتگو فرمائیں۔
کفر کی مسلسل محنت کی وجہ سے آج مسلمان کادماغ یہ بنا ہے کہ مسلمان بھی نکاح کو ’’عیاشی‘‘ سمجھنے لگاہے۔اس لیے کسی سے رشتہ مانگنابھی عجیب لگتاہے رشتہ دینابھی عجیب لگتاہے۔ میں آپ کی خدمت میں ایک اصول عرض کرتا ہوں آپ نے فرق کرنا ہو کہ تقویٰ ہے یا نہیں؟کسی قریبی دوست یا بڑے سے آپ رشتہ مانگیں اگرآپ کا دوست صحیح اورمتقی ہوگاوہ عذرتو کرے گا ، محسوس نہیں کرے گااور اگر آپ کاصحیح دوست اورمتقی نہیں ہوگاعذر نہیں کرے گا،محسوس کرے گا۔دس سال سے مجھ سے دوستی اس لیے تھی کہ تو مجھ سے میری بیٹی مانگتا تمہیں شرم نہیں آتی میری بیٹی مانگتاہے یہ وہ کہے گاجودوستی میں غیرمخلص ہوگا جوصحیح دوست ہو گاوہ کہے گا میرا عذرہے ہماری نسبت کامسئلہ ہے یااس کی نسبت طے کردی ہے بچی کی عمر پوری نہیں ہے کچھ مسائل ہیں عذر کر دے گا محسوس نہیں کرے گا۔
ہمارے ایک دوست بڑی پیاری بات فرماتے ہیں کہ’’ہمارے ہاں یہ بھی ہے کہ دوستی اوروں سے ہوتی ہے رشتے اوروں سے ہوتے ہیں۔ میرا ایک بہت ہی قریبی دوست ہے وہ ہمارے گھر نہیں آسکتا کیونکہ ہماری رشتہ داری نہیں ہے میں چاہتاہوں مگر نہیں آسکتا۔ اگرمیں اپنی بیٹی دے دوں اور اس کی بیٹی لے لوں تویہ دروازے ختم ہو جائیں گے اور اندر آئے گا۔ ‘‘
مزاج نبوت کیا ہے؟:
نبوت کامزاج کیاہے ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک لاکھ چوبیس ہزارصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے سب سے قریبی جو چارتھے ان میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسے لی ہیں اور د و کو دی ہیں تو دوکے گھر میں آئے ہیں اوردو کے گھر میں گئے ہیں۔
دوستی کیا ہے ؟:
حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے صاف کردیے ہیں اب معاملہ آسان ہو گیا کہ نہیں؟ ہر روز ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں،یہ حضورکے یار ہیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی؛ ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بھی خواہش ہے اورعمررضی اللہ عنہ کی بھی خواہش ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’عمر کافرق ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایاتم مانگ لو۔ تیری عمر کافرق تو نہیں ہے ناں!اسے دوستی کہتے ہیں۔
باغیانہ مزاج کے حامل:
میں نے عرض کیا کہ میں تفصیلاًگفتگونہیں کررہا میں ہلکی ہلکی بات کے اشارےکررہا ہوں تاکہ بات کوسمجھیں لیکن ہمارے معاشرے میں کیونکہ اس حیثیت کو اس قدرعام کیا گیا ہے کہ لوگ نکاح کو’’عیاشی‘‘ کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اب بتائیں اگرنکاح عبادت ہے توجوعبادت زیادہ کر سکتاہے وہ کرے جونہیں کر سکتا نہ کرے! ہم کہتے ہیں:دوسری شادی؟؟؟ تیسری شادی؟؟چوتھی شادی کیوں؟ ہمارے ذہن میں جنسیت ہے۔ ہمارے ذہن میں خواہشات ہیں، ہمارے ذہن کا باغیانہ مزاج ہے اگر اس کو عبادت سمجھتے توتعجب نہ ہوتا اگرآپ یاکوئی دس نفل پڑھے بیس نفل پڑھے کوئی تعجب نہیں کرتاکوئی آدمی پوری رات پڑھے کوئی تعجب نہیں کرتا۔لیکن یہ اس کے لیے ہے جو اس عبادت کوسہہ سکتاہو۔حضرت کاندھلوی فرماتے ہیں کہ اگرکوئی شخص عشاء کی نماز کے بعد نفل شروع کرے دو گھنٹے پڑھے اور فجر کی نماز فوت ہوگئی۔ توعشاء کی نماز کے بعد دو گھٹے کے نفل چھوڑ کرفجر کی نمازباجماعت ادا کرے۔ ہاں جو سہہ سکتا ہے وہ ضرور کرے؛ ہمارے امام امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃاللہ علیہ نے چالیس سال تک عشاء کے وضوسے فجر کی نماز پڑھی لیکن ہمارے مشائخ فرماتے ہیں کہ اگر آپ میں ہمت نہیں ہے تو عشاء کی باجماعت نماز ادا کرکے سو جائیں اور صبح فجر کی نماز باجماعت ادا کریں۔
عورت ایک مضبوط رشتہ:
عورت بہت مضبوط رشتہ ہے اس کی آہ جب نکلتی ہے تو اس کے اور عرش کے درمیان کوئی فاصلہ نہیں رہتا۔ اس نے گھرکو چھوڑ دیا،والد کو چھوڑ دیا، بھائیوں کوچھوڑ دیا خاندان کوچھوڑ دیا صرف خاوند کے سہارے جیتی ہے جب یہ ظالم اسے مارتاہے ،دنیامیں ہے کوئی اس کی بات سننے والا!
عبادات کی اقسام:
عبادات کی دو قسمیں ہیں: اجتماعی اور انفرادی
ایک عبادت اجتماعی ہے،ایک عبادت انفرادی ہے۔اجتماعی عبادات میں اظہار مقصود ہوتا ہے انفرادی عبادات میں اخفاء مقصود ہوتاہے۔ جماعت کے ساتھ فرض نماز یہ اجتماعی عمل ہے، اس پر کیا ہونا چاہیے اظہار۔ تہجد یہ ہے انفرادی؛ اس پر کیاہوناچاہیے ؟اخفاء۔ اس لیے فرض نماز مسجد میں بہتر ہی نہیں ضروری ہے اور نفل نماز گھرمیں بہترہے کیونکہ نفل انفرادی عبادت اورفرض اجتماعی عبادت ہے۔
میں ایک مثال دیتاہوں اب آپ دیکھیں نکاح یہ اجتماعی عمل ہے یا انفرادی؟نکاح ایک فرد سے نہیں ہوتابلکہ نکاح تب ہو گا جب دو افراد ہوں، اجتماعی ہوا ناں؟ تو اس کا اظہارہونا چاہیے؟یااخفاء؟اب جو نکاح کرکے اخفاء کرتے ہیں توقابل جرم ہیں۔کہتے ہیں کہ ہم نے شرعی نکاح کیا ہے دوگواہ بنائے ہیں۔
گواہوں کا مطلب؟
گواہ اس لیے تھے کہ آپ کانکاح توہوگیاآپ جا رہے ہیں اورکسی کو نہیں پتا کہ بیوی ہے کہ نہیں توجب اعلان کریں گے تواب سب کوپتا ہو گا ناں کہ اس کی بیوی ہے۔ تو گواہ اس لیے نہیں تھے کہ آپ دو بندوں کے درمیان ایجاب وقبول کریں۔ یہ گواہ اس لیے تھے کہ کم از کم دو فرد ہونے چاہئیں تاکہ ان کے اکھٹے چلنے پرکسی کواعتراض نہ ہو اور ہر کسی کوپتہ ہوکہ یہ خاوند بیوی ہیں۔
میں دوسرے لفظوں میں یوں کہتاہوں ایک ہے نکاح کے لیے افراد اور ایک ہے جب کوئی مطالبہ کرے کہ تمہارے نکاح کی دلیل کیاہے؟تو یہ دوشہادتیں اس لیے ہوتی ہیں اگر کوئی کیس عدالت میں آئے کوئی مسئلہ پیش آئے کبھی کوئی بندہ پوچھ لے توکم از کم دو افراد ایسے ہونے چاہئیں کہ جوکہہ سکیں کہ یہ خاوند اور بیوی ہیں۔ ورنہ شریعت کامنشاء گواہ نہیں ہے بلکہ شریعت کا مسئلہ
أَعْلِنُوا النِّكَاحَ وَاجْعَلُوهُ فِي الْمَسَاجِدِ
اعلانیہ نکاح ہواورکہاں کرو مسجد میں۔
اتحاف الخیرۃ المہرۃ کتاب النکاح رقم الحدیث 3154
نکاح …عبادت یا معاملہ ؟
کیونکہ مسلمانوں کی اجتماعی عبادت گاہ کون سی ہے؟ مسجد۔ آپ کے ذہن میں سوال آئے گاأَعْلِنُواتو فرما دیا تو د و گواہ کیوں فرمائے ؟ گواہ عبادات میں نہیں ہوتے بلکہ گواہ معاملات کے لیے ہوتے ہیں اس لیے علماء کی مستقل یہ بحث ہے کہ نکاح عبادت ہے یا معاملہ ہے؟ اس لیے یہ ایک بحث چلتی ہے کہ کوئی بندہ نکاح نہ کرے نفل پڑھے یہ بہتر ہے؟ یانکاح کرے اور نفل نہ پڑھے یہ بہتر ہے؟ اصل اس کی وجہ کیاہے ؟ کیااس نکاح کامنشاء معاملہ ہے یاعبادت۔توجنہوں نے معاملہ سمجھاانہوں نے نوافل کوبہتر کہاجنہوں نے عبادت سمجھاانہوں نے نکاح کو بہتر کہاکیونکہ اجتماعی عبادات انفرادی عبادات میں سب سے بہتر اور اعلیٰ ہوتی ہیں اور جب تک منشاء نہ سمجھ آئے توبات سمجھ میں نہیں آتی۔
غیبت اور زنا کا منشاء:
میں اس پر چھوٹی سی مثال دیتاہوں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’الغیبۃ اشد من الزنیٰ‘‘ غیبت زنا سے بڑا جرم ہے۔
شعب الایمان بیہقی رقم الحدیث 6315
اس کی وجہ کیاہے؟سیدالطائفہ حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ زنا کا منشاء’’حُبِ باہ‘‘ہے اورغیبت کی منشاء ’’حُبِ جاہ‘‘ہے اور’’جاہ‘‘ یہ’’باہ‘‘سے بڑا جرم ہے اس لیے غیبت زنا سے بڑاجرم ہے۔میں بات سمجھانے کے لیے کہتا ہوں حضرت تھانوی کانام آیاالحمد للہ میں اس پر شکر ادا کرتاہوں کہ مجھے سلسلہ تھانوی سے بھی خانقاہ کی اجازت حاصل ہے اور سلسلہ مدنی سے بھی اجازت حاصل ہے دونوں اعزاز اللہ تعالی نے عطا فرمائے ہیں اس پر اللہ کاشکر ادا کرتے ہیں، یہ کوئی فخر کی بات نہیں ہے بلکہ اللہ کاشکر ہے
حضرت تھانوی کا حکیمانہ قول:
حضرت تھانوی نے فرمایاکسی نے مجھ سے کہاکہ عوام میں آپ نے اتنا علمی بیان فرمایاکسی کوکچھ سمجھ نہیں آیا تو میں نے کہا کہ سمجھ لیا تو اچھا۔ نہیں سمجھ آیا توبہت اچھا۔انہوں نے کہا کہ حضرت ہمیں تو آپ کی یہ بات بھی آپ کی سمجھ نہیں آئی کہ سمجھ آئے تواچھا نہ سمجھ آئے تو بہت اچھا،توآپ نے فرمایااگر سمجھ آ گیا تواچھا اگرنہیں سمجھ آیاتوان کویہ احساس ہوجائے گا کہ مولانادلائل مضبوط رکھتے ہیں گمراہ نہیں ہونگے تومجھ پر اعتماد ہوگاکہ حضرت کے پاس بہت علم ہے۔
نکاح اعلانیہ عبادت:
تومیں نے جوباتیں کی ان میں سے ایک یہ ہے کہ نکاح عبادت ہے۔ نمبردونکاح میں اظہار ہے اعلان ہے۔ چھپ کرنہیں۔ یہ ایسا شرعی عمل ہے کہ میں فتویٰ تونہیں دیتا،اگرکوئی مولوی ایسا عمل کرے تواسے کوڑوں کی سزا دینی چاہیے یہ ایسا مسئلہ ہے کہ نکاح بھی کرتے ہو تو چوری کیوں ؟
جہیزفاطمی کا غیر معقول فلسفہ:
ہمارے ہاں ایک بات مشہور ہے کہ شریعت میں جہیز کا وجود نہیں جو جہیز کی بات کرتے ہیں ان کی دلیل ہے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کودیاجانے والاسامان ہے۔تواگر یہ دلیل مان لی جائے تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑا مساوات اور عدل قائم کرنے والادنیا میں کون ہو سکتا ہے؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں کتنی ہیں ایک یاچار؟سامعین ….چارتوجہیز کتنوں کا؟ایک کا یا چار کا؟آپ نےسناحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اتناسامان دیا۔ وجہ کیاہے اگرجہیز دینا تھا تو چاروں کو اتناسامان دیناچاہیے تھا۔
غیرت کا تقاضا:
اس کی وجہ کیا ہے ؟ کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے خاوند یہ خود کفیل ہیں، حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا اورحضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کے خاوند یہ خودکفیل ہیں۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے خاوند یہ خودکفیل نہیں ہیں۔ یہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش میں ہیں اگر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کسی اور جگہ نکاح کرتے توسامان کس کے ذمہ تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے۔ تویہ سامان کس لیے تھا؟ہم اس کوجہیز سمجھ بیٹھےتوہم نے کہاکہ جہیز ہونا چاہیے میں شرم کی وجہ سے نہیں کہتا مرد کی غیرت کے خلاف ہے، کہ بیٹی بھی لے ،برتن بھی لے ، بیٹی بھی لے، گھر بھی لے،بیٹی بھی لے، گھر کاسامان بھی لے۔مہمان میرے ہیں اوربرتن بھی میرے ذمہ ہیں یہ عجیب بات ہے کہ مہمان میراآتا ہے اور برتن وہ لا رہے ہیں یہ مرد کی غیرت کے خلاف ہیں۔
عمل گھر سے شروع کریں:
بحمد اللہ تعالیٰ ہم نے چھوٹے بھائیوں کی شادیاں کی ہیں اور شرط یہ لگائی تھی کہ جہیز نہیں لیں گے، جب تک والدین کے گھرمیں تھی والدین کے ذمے، جب شادی ہو گئی تو شوہر کے گھر آگئی تو شوہرکے ذمہ ہے والدین کے ذمہ نہیں،آسان بات ہے۔
مہر فاطمی کا سہارا:
ہمارے ہاں ایک مسئلہ چلتاہے حق مہر کا۔اچھا ہم بڑے عجیب لوگ ہیں برأت میں دو سو آدمی لے کرآنے ہیں اورجب وہ لڑکی والے پوچھیں کہ مولوی صاحب!حق مہر؟تو کہتے ہیں مہر فاطمی رکھ لیں۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے گھرحضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاں سے تو برأت نہیں نکلی تھی۔ دو سو بندوں کی برأت بھی لائیں گے دس لاکھ کاجہیز بھی لیں گے تو جب بچی کے حق مہر کا مسئلہ آئے گاتو کہتے ہیں تو مہر فاطمی کی بات کرو۔
حق مہر کی مقدار:
میں اصولی بات کرتاہوں کہ حق مہر کتناہوناچاہیے؟یہ کم از کم اتنارکھیں کہ اتناکم نہ ہوکہ لڑکی اپنی سہیلیوں کوبتانے میں شرم کرے اوراتنا نہ رکھیں کہ بوجھ ہو،ان کابھی خیال کریں اوراُن کابھی، یہ حق مہر ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام ارشادات خیرہی خیر برکت ہی برکت ہیں آج کل جو اختلافات گھر گھر میں لڑائی جھگڑے اور فسادہیں ان کی وجہ؟ہم جب نکاح کرتے ہیں توشریعت کے مطابق نہیں کرتے توجب توڑ پیدا ہوتا ہے تومولوی صاحب کے پاس دوڑتے ہیں۔
کم خرچ بالا نشیں:
حضرت امی عائشہ رضی اللہ عنھا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک اصول لیا وہ کون سا؟فرمایا:’’اس نکاح میں برکت زیادہ ہوتی ہےجس میں خرچہ کم ہو۔‘‘ایک ہوتی ہے برکت ایک ہوتی ہے کثرت۔
برکت اور کثرت:
برکت اورکثرت میں کیا فرق ہے؟چیز زیادہ ہو اور فوائد کم ہوں اسے کہتے ہیں کثرت۔اگر چیز کم ہو فوائد زیادہ ہوں تواسے کہتے ہیں برکت۔دس بندوں کا کھانا ایک بندہ کھائے تو یہ کیا؟ کثرت اورایک بندے کاکھانادس کھائیں اور پیٹ بھرجائے تواسے کیا کہتے ہیں؟ برکت۔ ہم کثرت والے نہیں ہیں برکت والے ہیں۔ ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر نبوت کے اعلان کے بعد کتنے سال ہے؟ سامعین ….23سال ہےمگر حضورکے ہاں برکت ہے کثرت اور برکت کو سمجھیں۔ اللہ ہمیں بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی عمر اعلان نبوت کے بعد 23سال ہے۔
مماتیوں کا مشہور سوال:
جولوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوقبر اطہر میں زندہ نہیں مانتے وہ لوگ یہاں ایک وسوسہ اور شبہ پیش کرتے ہیں کہ اگر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں زندہ ہیں توعمر 1500سال کے لگ بھگ بنتی ہے۔اگر حیات بھی مانتے ہو تو نبوت کے بعد زندگی 23سال کیوں بتاتے ہو؟یہ اشکال پیداکرکے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں حیات کو نہیں مانتے۔
سوال پر سوال:
جب کوئی آپ سے یہ اشکال کرے توآپ اس سے پوچھیں کہ تیری عمر کتنی ہے تووہ کہے گا35سال۔ توآپ کہیں کب سے شروع ہوئی وہ کہے گاجب سے میں پیداہوا اس سے پوچھو جب توماں کے پیٹ میں تھا تو زندہ تھا یا نہیں ،اس نے کہنا ہے کہ ہاں زندہ تھا۔آپ اس سے کہیں کہ پھرتو تیری عمر35سال اور6ماہ ہے تو6 ماہ کیوں پی گیا؟یہ چھ ماہ بھی شمار کر نا جو تو ماں کے پیٹ میں زندہ رہا تو کل عمر 35سال اور 6ماہ! اس نے کہناکہ میں زندہ تھا مگر عمر شروع ہوتی ہے ولادت کے بعدسے ،پیٹ سے نہیں۔ آپ اسے کہیں کہ نبی قبرمیں زندہ ہیں مگر عمر شمار نہیں کرتے،قبر میں زندہ ہوتوحیات تب بھی پیٹ میں ہوتب بھی۔ نہ اس کو شمار کریں گے نہ اس کو، اس میں بھی زندہ اس میں بھی زندہ۔ پیٹ میں بھی شمارنہیں کرتے ، قبر میں بھی شمار نہیں کرتے۔
روضہ رسول کی تابندہ زندگی:
فوراًاشکال کرے گا؟نبی قبرمیں زندہ ہیں؟آپ کہو گے: ’’جی! زندہ ہیں۔‘‘اس نے فوراًکہناہے:کہ نبی کاحجرہ مبارک توچھوٹاساہے اس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کادم نہیں گھٹتا؟؟اب یہ دیکھیں یہ تزلزل کا شکارہے میں کہتاہوں کہ اس سے پوچھو جب توماں کے پیٹ میں زندہ تھا تو تیرادم نہیں گھٹتا تھا؟توکہے گا۔ نہیں۔اسے کہو کہ جو خداماں کے پیٹ میں زندہ رکھتاہے اورسانس نہیں گھٹنے دیتا تو وہ خدانبی کو بھی زندہ رکھتا ہے اور اس کابھی سانس نہیں گھٹتا۔
قبر انور میں رزق کا مسئلہ:
وہ کہے گاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبرمیں زندہ ہیں؟ ہم کہیں گے: ’’جی ہاں‘‘تواس نے فوراً شکوہ کرناہے توحضورصلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں تورزق ملتاہے؟ تو ہم کہیں گے: ’’ملتاہے۔‘‘ تو پھر وہ کہے گا کہ قضائے حاجت کے لیے کہاں جاتے ہیں؟اب اس سے پوچھو؟اللہ تجھے ہدایت عطا فر ما دے ، اور ہدایت کے بعد جنت عطافرمائے تو تجھے جنت میں رزق ملے گاتوکھائے گا پئے گا؟توکہتاہے: ’’ہاں! میں کھاؤں گا پیوں گا،تواس سے پوچھو کہ کیاتو قضائے حاجت کے لیے جہنم میں جائے گا؟جو تجھے رزق ملے گاتوقضائے حاجت کے لے کہاں جائے گا؟ اس نے فورا کہنا ہے کہ جنت میں قضائے حاجت نہیں ہوگی!حضورصلی اللہ علیہ وسلم قبرمیں ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر جنت ہے توجنت میں تو قضائے حاجت کی شکایت ہوتی ہی نہیں۔ جوحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر صلوۃ وسلام پڑھے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سماعت فرماتے ہیں اور اگر دور سے پڑھے تو ملائکہ لے جاتے ہیں۔
NO COMPROMISE:
میں آیاتونکاح کی مبارک تقریب میں ہوں لیکن عقیدہ ہم خوشی میں بھی بیان کرتے ہیں اور غمی میں بھی۔ ہم نے جینااورمرناعقیدے پرہے۔میں نے کہاکہ جب ہم آئیں گے تو عقیدہ ضروربیان ہوگاعقیدہ پرسودے بازی (COMPROMISE) نہیں ہو سکتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبرمیں زندہ ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر جائیں توصلوۃ وسلام سنتے ہیں اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم مناسب سمجھیں توجواب دیتے ہیں نہیں سمجھتے توجواب نہیں دیتے۔ ایک شخص کہنے لگا کہ جواب دیتے ہیں توہم تونہیں سنتے۔
عقل وحی کے تابع کردیں:
ہم کیسے مان لیں کہ جواب دیتے ہیں؟میں نے کہا’’اللہ‘‘آپ بھی مل کر کہیں!اللہ…دلیل قرآن میں ہے کہ جب ہم بولتے ہیں تواللہ تعالی جواب بھی دیتے ہیں،آپ نے جواب سنا توجواب دیتے ہم نے سنانہیں مگر مان لیا کیونکہ قرآن میں ہے۔ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوسلام پیش کیانبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا۔ہم نے نہیں سنامگر ماناکیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے جونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو نہ مانے وہ بھی بے ایمان رب کاقرآن نہ مانے تب بھی بےایمان ہے۔اللہ ہمیں اورآپ کوبات سمجھنے کی توفیق عطافرمائے(آمین )اللہ کرے کہ ہمیں یہ باتیں سمجھ آجائیں اورعقیدہ بھی سمجھ آجائے اورنکاح اور شریعت بھی سمجھ آجائے۔اللہ تعالیٰ ہمیں شریعت کوسمجھ کرعمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔