تین کام چار طریقے

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
تین کام چار طریقے
مرکز اہل السنت والجماعت، سرگودھا
خطبہ مسنونہ
الحمدللہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونومن بہ ونتوکل علیہ ونعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیئات اعمالنا من یھدہ اللہ فلا مضللہ ومن یضلل فلاھادی لہ ونشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ونشھد ان سیدنا ومولانا محمدا عبدہ ورسولہ اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا۔
سورة المائدۃ آیت3 پ6
مجموعہ نبوت:
حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم الانبیاصلی اللہ علیہ وسلم تک جتنے پیغمبر تشریف لائے ان کو’’ مجموعہ نبوت ‘‘کہتے ہیں۔ مجموعہ نبوت نے تین کام کیے ہیں جس کے لئے چار طریقے اختیار فرمائے۔ جو تین کام فرمائے وہ یہ تھے:

1.

اشاعت دین یعنی اپنی دعوت کو ترغیب وترہیب کے ساتھ لوگوں کے سامنے پیش کرنا۔

2.

دفاع دین یعنی اپنی دعوت پر ہونے والے شبہات کو دلائل کے ساتھ رد کرنا۔

3.

نفاذ دین یعنی اپنے مدعیٰ اور مؤقف پر طاقت کے ساتھ عمل کروانا۔
طریقہ کار:
ان تین کاموں کے لئے چار طریقے اختیار فرمائے:

1)

تقریر

2)

تحریر

3)

مناظرہ

4)

جہاد
ان میں سے ہر ایک کا ثبوت قرآن سے بھی ہے اور حدیث سے بھی۔
تقریر کا ثبوت قرآن مجید سے:
قرآن مجید میں ہے:
وَاِلیٰ عَادٍ اَخَاھُمْ ھُوْداً قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰہَ مَالَکُمْ مِنْ اٖلٰہٍ غَیْرُہُ
ہم نے قوم عاد کی طرف حضرت ہود کو بھیجا ، انہوں نے فرمایا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو جس کے علاوہ تمہار ا کوئی معبود نہیں۔‘‘
پ 8سورۃ اعراف آیت نمبر 65
وَاِلیٰ ثَمُوْدَ اَخَاھُمْ صَالِحًا قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوااللّٰہَ مَالَکُمْ مِنْ اِلٰہٍ غَیْرُہُ
ہم نے قوم ثمود کی طرف حضرت ـ صالح کو بھیجا ،انہوں نے فرمایا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو جس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں۔‘‘
پ 8سورۃ اعراف آیت نمبر73
تقریر کا ثبوت احادیثِ مبارکہ سے:
حضورصلی اللہ علیہ وسلم پر جب آیت وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ
پ 19سورۃ الشعراء آیت نمبر 214
نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے قبیلوں کو آواز دی۔جب لوگ آ گئے تو فرمایا: اگر میں تمہیں خبر دوں کہ اس وادی کے پیچھے ایک لشکر ہے جو تمہیں مارنا چاہتا ہے تو کیا تم میری تصدیق کرو گے ،انہوں نے کہا بالکل تصدیق کریں گے۔ہم نے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوصرف سچا ہی پایا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں آنے والے عذاب سے ڈرانے والا ہوں۔
تحریر کا ثبوت قرآن مجید سے:
قرآن مجید میں ہے:قَالَتْ یَا اَیُّھَا الْمَلَأُ اِنِّی اُلْقِیَ اِلَیَّ کِتَابُ کَرِیْمُ اِنَّہُ مِنْ سُلَیْمَانَ وَاِنَّہُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔
پ19 سورۃ النمل آیت نمبر 29،30
ملکہ بلقیس نے کہا اے دربار والو،میرے پاس ایک باعزت خط ڈالا گیا ہے وہ خط حضرت سلیمان کی طرف سے ہے اور وہ یہ ہے شروع اللہ کے نام سے جو بے حد مہربان نہایت رحم والا ہے۔‘‘
تحریر کا ثبوت حدیث سے:
کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بادشاہوں کے نام خطوط بھیجے ،ان میں سے صرف ایک خط کا ذکر کرتا ہوں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہرقل کی طرف بھیجاتھا۔ جس کا مضمون یہ تھا
مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ سَلاَمٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى أَمَّا بَعْدُ فإِنِّي أَدْعُوكَ بِدِعَايَةِ الإِسْلاَمِ، أَسْلِمْ تَسْلَمْ۔
سنن کبریٰ بیہقی جز 9 ص 177
دیکھیں نبوت کے الفاظ میں کتنی جامعیت اور طاقت ہے۔ حضور علیہ السلام نے دو ٹوک اپنے موقف کو پیش فرمایاکہاسلم تسلم یعنی اسلام قبول کر لے سلامت رہے گا۔تو اس میں تحریر کا ثبوت ہے۔
مناظرہ کا ثبوت قرآن مجید سے:
قرآن مجید میں ہے: اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْ حَآجَّ اِبْرَاہِیْمَ فِی رَبِّہِ اَنْ اٰتَاہُ اللّٰہُ الْمُلْکَ اِذْ قَالَ اِبْرَاہِیْمُ رَبِّیَ الَّذِی یُحْییْ وَیُمِیْتُ قَالَ اَنَا اُحْیی وَاُمِیْتُ۔
پ 3 سورۃ البقرۃ آیت نمبر 258
جب حضرت ابراہیم نے فرمایا میرا رب وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے۔ وہ بولا میں بھی زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں۔اس آیت میں سیدناا براہیم علیہ السلام اور نمرود کے مناظرہ کا ذکر ہے۔ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے رب ہونے کی دلیل دی کہ وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے۔یعنی عدم سے وجود میں لاتا ہے، نمرود نے کہا کسی کو زندہ کرنا اور مارنا یہ تو میں بھی کر سکتا ہوں، چنانچہ اس نے دو قیدی منگوا کر بے قصور کو مار ڈالا اور قصور وار کو چھوڑ دیا اور کہا کہ دیکھا میں جس کو چاہوں مارتا ہوں اور جسے چاہوں زندگی دے دیتا ہوں۔
مناظرہ کا ثبوت حدیث مبارک سے:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک وفد آیااور کہا ہم نے گفتگو کرنی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھاگفتگو کون کرے گا؟انہوں نے کہا ہمارا شاعر۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا ، اشعار میں گفتگو ہوئی۔حضرت حسان رضی اللہ عنہ جیت گئے۔انہوں نے کہا ،ہمارا خطیب گفتگو کرے گا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ثابت رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا۔حضرت ثابت رضی اللہ عنہ جیت گئے۔
جہاد کا ثبوت:
جہاد کے موضوع پر میں دلائل نہیں دیتا اس لئے کہ جہاد کا تعلق دلائل سے نہیں غیرت سے ہے،اگر غیرت ہواور دلیل ایک بھی نہ ہو تو بندہ جہاد کرے گا۔اور اگر غیرت نہ ہو ،دلائل بہت ہوں تو ان میں تاویل کرے گا جہاد نہیں کرے گا۔ یہ میری تمہید تھی اب اصل بات سمجھیں یہ تینوں کام اور چاروں طریقے دین کے کام اور طریقے ہیں۔اہل سنت والجماعت کی جو جماعت ان میں سے جو کام اور طریقہ اختیار کرے گی،اتحاداہل السنت والجماعت اس کے ساتھ ہو گی،ہم اس کی قطعاً مخالفت نہیں کریں گے۔کوئی تبلیغ کی صورت میں اشاعت دین کرے ،کوئی مناظرہ کی صورت میں دفاع دین کرے یا جہاد کی صورت میں نفاذ دین کرے ہم اس کے ساتھ ہیں،ہم کبھی بھی ان کی مخالفت نہیں کریں گے۔یہ ہمارا مزاج ہے کہ اپنوں کی مخالفت نہیں کریں گے اور غیروں کو برداشت نہیں کریں گے،اپنوں کو سینہ سے لگائیں گے اور غیروں کو جوتے کی نوک پر بھی نہیں رکھیں گے،اگر اپنے دور کریں تو پھر بھی ہم قریب ہوں گے،یہاں اپنے کسی کی مخالفت نہ کرتے ہیں نہ ہی مخالفت برداشت کرتے ہیں اس لئے آپ میں سے کوئی ساتھی بھی کبھی کسی جماعت کی مخالفت نہ کرے۔ یہ چیز ہم سے برداشت نہ ہو گی کوئی جماعت کسی مصلحت کے لئے اپنے ساتھ کسی غیر کو ملائے،ہم اعتراض نہیں کرتے۔ہمارا مزاج یہ ہے کہ اتحاد اہل السنت والجماعت کے سٹیج پر صرف وہ آئے گا جو سنی ہوگا۔کبھی ہمارے سٹیج پر کوئی ملحد یا بدعتی ، کوئی فرقی یا فرقہ ، کوئی فتنی یا فتنہ ان شا اللہ آپ کو نظر نہیں آئے گا،ہم خود کسی غیر کو اپنے سٹیج پر نہیں بلائیں گے ، اگر کوئی جماعت بلائے گی تو ہم مخالفت نہیں کریں گے،کیونکہ ہماری جماعت کا نام اتحاد اہل السنت والجماعت ہے نہ کہ انتشار اہل السنت والجماعت۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو آپس میں متحد ہو کر دین کا کام کرنے کی توفیق عطا فرمائیں،اللہ تعالیٰ اس مرکز کو دنیا بھر کے اہل السنت والجماعت کا مرکز بنادیں

۔