علمائے دیوبند کا عقیدہ حیات النبی

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
علمائے دیوبند کا عقیدہ حیات النبی
بمقام: دارالعلوم شیخ زکریا، ترنول، اسلام آباد
خطبہ
الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونومن بہ ونتوکل علیہ ونعوذ با اللہ من شرور انفسنا ومن سیئات اعمالنا من یھدہ اللہ فلا مضل لہ ومن یضللہ فلا ہادی لہ ونشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ونشھد ان سیدنا ومولانا محمدا عبدہ ورسولہ
اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا
سورۃ احزاب آیت 40
درود شریف:
اللھم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید اللھم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید۔
تمہید
معزز علمائے کرام میرے نہایت واجب الاحترام بزرگو! مسلک اہل السنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے غیور نوجوان دوستو ! مرکزاہل السنت والجماعت سرگودھا ہر انگریزی ماہ کی پہلی رات بعد از نماز مغرب ماہانہ اجتماع اور مجلس ذکر ہوتی ہے اور آج ہمارا ڈویژن سطح پہ سر گودھا میں تربیتی طلباء کنونشن بھی تھا۔ مجھے حضرت اقدس مولانا عزیز الرحمٰن ہزاوی دامت برکاتہم کے صاحبزادہ مفتی اویس سلمہ نے فرمایا کہ ہمارے اس اجتماع میں آپ کی شرکت بہت ضروری ہے۔ میں نے بعد میں حضرت اقدس سے رابطہ کیا میں نے کہا اگر مجھے اجازت مل جائے تو مجھے فائدہ ہو گا کہ ہمارا ماہانہ اجتماع ہے۔ سرگودھا وقت میں بہت کم دیتا ہوں ہر انگریزی ماہ کے پہلے دس دن میں نے ضلع سرگودھا کے لیے رکھے ہیں لیکن اس دفعہ عموماً پاکستان کے اہم مدارس اجتماعات کی وجہ سے وقت نہیں دے پایا، مجھے کافی دقت ہوگی۔
حضرت چونکہ بڑے ہیں حضرت نے شفقت فرمائی فرمایا ماہانہ اجتماع ہو رہا ہے اس کو پابندی سے چلاتے رہو۔ صبح مولانا اویس کا حکم نامہ پھر موصول ہوا کہ آپ کی شرکت بہت ضروری ہے اور ہم یہ چاہتے کہ ہم اگلے سالانہ ختم بخاری کے مبارک موقع پر آپ کا عنوان” عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اکابر علمائے دیوبند" کے عنوان سے بات کریں اور میری خواہش ہوتی ہے میں دلائل کے ساتھ علمائے اہل السنت والجماعت علمائے دیوبند کے عقائد ونظریات کو بیان کروں۔
عقیدہ حیات الانبیاء اتفاقی عقیدہ ہے
بہت سارے احباب غلط فہمی کا شکار ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس مسئلہ پر علمائے دیوبند کا آپس میں اختلاف ہے۔ میں علماء کی موجودگی میں اللہ کی قسم کھا کر یہ بات کہہ رہا ہوں حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عقیدے پر نہ علمائے دیوبند کا آپس میں اختلاف ہے نہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں اختلاف ہے جیسے حضرت نے فرمایا کہ وقت بہت کم ہے اور میری خواہش ہے کہ آپ راولپنڈی کے حضرات کنونشن مجھے دیں اور تین چار گھنٹے مجھے کھل کر بولنے کا موقع عنایت فرمائیں تو میں کتب کے حوالہ جات کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کروں گا کہ عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر صحابہ کے دور سے لے کر آج تک، میں کتب کے حوالہ جات کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کروں گا کہ ہر صدی میں اکابر علمائے اہل السنت میں کوئی اختلاف نہیں۔
لیکن ایک بات میں غلط فہمی کا ازالہ کرتے ہوئے دلائل کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں، بہت سارے احباب کہتے ہیں تم اکابر کی بات کرتے ہو، ہم پیغمبر کی بات کرتے ہیں تم اکابر کی بات کرتے ہو ہم قرآن کی بات کرتے ہیں۔ میں نے کہا ہم ان اکابر کی بات کرتے ہیں جو قرآن کی بات کرتے ہیں ان اکابر کی بات کرتے ہیں جو پیغمبر کی بات کرتے ہیں اور صحیح بخاری کی نوہزار بیاسی 9082 روایات تم اٹھا کر دیکھ لو۔ حضرت امام بخاری نور اللہ مرقدہ کتنے احادیث کے اوپر ابواب قائم کرتے ہیں اور اس ابواب کے تحت پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پیش کرنے کی بجائے پیغمبر صلی اللہ علیہ و سلم کے صحابی کو پیش کرتے ہیں اور کبھی صحابی کو پیش کرنے کی بجائے تابعی اور تبع تابعی کو پیش کرتے ہیں۔
کچھ ہم سے سنا ہوتا
میں معذت کے ساتھ علماء سے یہ بات کہتاہوں کہ بہت سارے مقامات پر، یہاں تو میرے مشائخ اکابر موجود ہیں؛ تمام حضرات کا ذہن یہ ہوتا ہے کہ ختم بخاری کسی بزرگ سے کروالو، مولانا گھمن سے بیان کروالو۔ میں کہتا ہوں مجھے بخاری پر بولنے کا موقع دو۔ انما الاعمال بالنیّات سے لے کر خدا گواہ ہے کلمتان تک چلتا ہوں اور میں دیکھتا ہوں تراجم اور ابواب میں امام بخاری کو عوامی لہجے میں کسی نےبیان کیا جو نہیں ہے۔ میرا مستقل نیٹ پر ایک بیان موجود ہے” بخاری تیرا یا میرا؟" میں نے بخاری کے شیوخ، بخاری کے اساتذہ، بخاری کی سندیں اور میں نے رجال پر کھل کر گفتگو کی ہے۔ تمہیں پتہ چلے بخاری تھا کون؟ لیکن میں ایک بات صرف بخاری کے حوالے سے کہنا چاہتا ہوں اپنے اکابر کو پیش کرنا بطور دلیل کے یہ امام بخاری کا مزاج ہے اس میں رات بیت جائے صرف ابواب اس پر پیش کرتا چلا جاؤں۔
نماز میں پگڑی پہننا
صرف دوباب بطور دلیل کے پیش کرتا ہوں۔ امام بخاری نے مسئلہ بیان کیاہے
بَاب السُّجُودِ عَلَى الثَّوْبِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ
اس کتاب میں امام بخاری حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہتے ہیں
وَقَالَ الْحَسَنُ كَانَ الْقَوْمُ يَسْجُدُونَ عَلَى الْعَمَامَةِ وَالْقَلَنْسُوَةِ۔
بخاری ج 1ص88
امام حسن نے قوم صحابہ کوبطور دلیل کے پیش کیا ہے۔
بخاری اور مصافحہ دو ہاتھ سے
امام بخاری باب قائم کرتے ہیں بَاب الْأَخْذِ بِالْيَدَيْنِ مصافحہ دو ہاتھ سے کرنا چاہیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں
وَصَافَحَ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ابْنَ الْمُبَارَكِ بِيَدَيْهِ
حماد بن زید نے ابن مبارک سے مصافحہ دو ہاتھوں سے کیا تھا۔ تو امام بخاری تو اکابر کی بات کرتا ہے بخاری مانتا ہو اور پھر اکابر کی بات نہ کرے۔
بخاری بَاب الْأَخْذِ بِالْيَدَيْنِ
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
مجھے تعجب ہے تیری عقل پر کبھی قرآنی آیات ہمارے خلاف پیش کریں گے اور سورۃ بقرہ میں موجود ہے اللہ فرماتا ہے
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ کہ اللہ کہتا ہے ان سے جب کہا جائے قرآن کی بات مانو کہتے ہیں قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ
ہم تو اس کی بات مانیں گے جو ہمارے آباؤ اجداد کا مذہب تھا لیکن تمہارے اس نظریے کی قرآن آگے خود تردید کرتا ہے قرآن کہتا ہے
أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ ا
س کی بات مانو گے جس میں عقل بھی نہیں تھی اس کی بات مانوگے جو ہدایت پر بھی نہیں تھا۔ پتہ چلا کہ باپ عقل والا ہو تو بات مانتے ہیں باپ ہدایت والا ہو تو بات مانتے ہیں۔
سورۃ بقرہ آیت نمبر 170
چیلنج
مجھےیہ تو بتاؤ اکابر علمائے دیوبند عقل والے نہیں تھے؟ اکابر علمائے دیوبند ہدایت یافتہ نہیں تھے؟ عقل و ہدایت والے کی بات ماننا یہ قرآن کے خلاف نہیں ہے۔ تمہیں کسی احمق نے دھوکےمیں ڈالا ہے۔ خیر میں نے عرض کیا میں تمہید چھوڑ کر بات کرتا ہوں میرا یہ دعویٰ ہے عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم علمائے دیوبند کا متفق علیہ عقیدہ ہے۔ اور میں چیلنج کے ساتھ بات کہوں گا پورے مجمع میں مجھے چٹ پیش کر دی جائے، اکابر علمائے دیو بند میں کوئی ایسا دیوبندی بزرگ موجود ہو فریقین جس کی طرف نسبت کرتے ہوں اور اس کا عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نہ ہو۔
ایک چٹ مجھے پیش کردو میں اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جاؤں گا۔ یہ موقف میرا نہیں ہے میرے اکابر علمائے دیوبند کا موقف ہے۔
مولانا سہارنپوری اور عقیدہ حیات النبی
میں آپ کی خدمت میں کتب پیش کرتا ہوں۔ میرے پاس صحیح بخاری موجود ہے اب میں کھول کر دکھاؤں گا تو بات لمبی ہوگی۔ شیخ محدث سہارنپوری رحمہ اللہ یہ وہ شخص ہے جو دیوبند کا بانی ہے اس نے دیوبند کی اینٹ رکھی ہے۔ پانچ اینٹیں دیوبند میں رکھی گئی ہیں ان میں ایک رکھنے والے کانام سہارنپوری ہے۔ شیخ سہارنپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
والاحسن ان یقال ان حیاتہ
کہ پیغمبر کے بارے میں بہتریہ ہے کہ بات کی جائے کہ لایتعقبھاموتا کہ پیغمبر کی حیات کےبعد قبر میں موت نہیں آئی، بل یستمرحیا بلکہ پیغمبر قبر میں ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔
صحیح بخاری جلد اول صفحہ 517
حضرت نانوتوی اور عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم
میرے ہاتھ میں کتاب موجود ہے” ہدیۃ الشیعہ“ حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ کی کتاب ہے۔ ہدیۃ الشیعہ میں لکھتے ہیں:
تمام انبیاء بالیقین اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔ مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ کا موقف عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔
ہدیۃ الشیعہ صفحہ نمبر 359
مولانا رشید احمد گنگوہی اور عقیدہ حیات النبی
میں اگر کتابیں گنواؤں گا تو بہت وقت گزر جائے گا میرے پاس تالیفات رشیدیہ، فتاویٰ رشیدیہ موجود ہیں۔ مولانا گنگوہی فرماتے ہیں۔ مسئلہ یہ چلا ہے کہ کسی قبر پر جاکر میت کو کہہ سکتے ہیں” میرے لیے خدا سے دعا مانگنا"؟ فرمایا: اختلافی مسئلہ ہے بعض کہتے ہیں مردہ سنتا ہے بعض کہتے ہیں نہیں سنتا۔ اس لیے جو کہتے ہیں مردہ سنتا ہے وہ کہتے ہیں دعا کرا سکتے ہیں جو کہتا ہے نہیں سنتا وہ کہتا ہے دعا نہیں کراسکتے لیکن انبیاء کے سماع میں کسی کا خلاف نہیں ہے لہٰذا پیغمبر کی قبر جا کر کہہ سکتے ہیں پیغمبر سے دعا کرائیں گے۔
فتاوی رشیدیہ
حضرت شیخ الہند اور عقیدہ حیات النبی
کتاب سنن ابی داؤد میں حاشیہ موجود ہے شیخ الہند رحمہ اللہ کا، تو شیخ الہند رحمہ اللہ فرماتے ہیں
الٲنبیاء احیاء فی قبورھم فیمکن لھم سماع الصلوٰۃ من صلی علیھم
چونکہ انبیاء قبروں میں زندہ ہیں تو ان کی قبر پر صلوٰۃ پڑھی جائے تو پھر نبی اس کی بات سنتا بھی ہے۔
حضرت سہارنپوری اور عقیدہ حیات النبی
میرے ہاتھ میں” بذ ل المجہود“ موجود ہے شیخ زکریا رحمہ اللہ کے شیخ حضرت سہارن پوری رحمہ اللہ نے لکھی ہے۔ فرماتے ہیں
الا ان نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حیا فی قبرہ کما ان الانبیاء علیہم السلام احیاء فی قبور ھم
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں ایسے زندہ ہیں جیسے بقیہ تمام انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔
حضرت تھانوی اور عقیدہ حیات النبی
اشرف الجواب حکیم الامت تھانوی کا موجود ہے فرماتے ہیں بہر حال یہ باتفاق امت ثابت ہےکہ انبیاء علیہم السلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔
اشرف الجواب صفحہ نمبر 321
حضرت مدنی اور عقیدہ حیات النبی
” الشہاب الثاقب" میرے ہاتھ میں ہے مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ شیخ العرب والعجم کی کتاب ہے جو احمد رضا خان کے اشکالا ت کے جوابات میں لکھی گئی ہے شیخ فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں زندہ ہیں۔ الشہاب الثاقب کا مطالعہ فرمائیے۔
الشہاب الثاقب صفحہ 320
حضرت قاری طیب قاسمی اور عقیدہ حیات النبی
میرے ہاتھ میں کتاب خطبات حکیم الاسلام موجود ہے قاری محمد طیب نور اللہ مرقدہ لکھتے ہیں علمائے دیوبند صرف یہی نہیں کہتے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم قبر مبارک میں مٹی میں بالکل صحیح سالم محفوظ ہیں اور محفوظ رہیں گے بلکہ علمائے دیوبند کا عقیدہ یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آج بھی اسی طرح جسم کے ساتھ زندہ ہیں جس طرح کے جسم کے ساتھ دنیا میں زندہ تھے اس میں ذرہ برابر بھی فرق نہیں آیا۔
خطبات حکیم الاسلام صفحہ نمبر 18
علامہ شبیر احمد عثمانی اور عقیدہ حیات النبی
میرے ہاتھ میں کتاب موجود ہے صحیح مسلم کا حاشیہ اور صحیح مسلم کی شرح فتح الملہم علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں بڑی وضاحت کے ساتھ بات کی ہے:
ھو حی فی قبر ہ الشریف ولحوم الٲنبیاء حرام علی الارض
انبیاء قبروں میں زندہ بھی ہیں اور انبیاء کے اجسام اللہ نے قبر مبارک میں محفوظ رکھے ہیں۔
مولانا ظفر احمد عثمانی اور عقیدہ حیات النبی
اعلاء السنن مولانا ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ کی کتاب میرے ہاتھ میں موجود ہے علامہ عثمانی فرماتے ہیں
قال المتکلمون المحققون من اصحابنا ان نبیا حی بعد وفاتہ
محققین کا فیصلہ ہے انبیاء وفات کے بعد قبور میں زندہ ہیں۔
اعلاء السنن ج 10ص505.512
حضرت شیخ زکریا اور عقیدہ حیات النبی
شیخ زکریا کا رسالہ فضائل درود شریف موجود ہے، لکھتے ہیں
انبیاء اپنی قبور میں زندہ ہیں۔
فضائل درود شریف صفحہ 25
علامہ کاندھلوی اور عقیدہ حیات النبی
میرے ہاتھ میں کتاب موجود ہے سیرۃ المصطفیٰ علامہ کاندھلوی رحمہ اللہ کی۔ علامہ کاندھلوی رحمہ اللہ سیرت مصطفی میں لکھتے ہیں: تمام اہل السنت والجماعت کا اجماعی عقیدہ ہے حضرت انبیاء علیہم السلام اپنی وفات کے بعد اپنی قبروں میں زندہ ہیں، نماز عبادات میں مشغول ہیں، حضرات انبیاء کی حیات برزخی اگرچہ محسوس نہیں ہوتی لیکن بلا شبہ حیات حسی اور جسمانی ہے اس لیے کہ روحانی اور معنوی حیات تو عام مومنین بلکہ ارواح کفار کو بھی حاصل ہے تو نبی کی حیات جسمانی ہے۔
سیرت مصطفی جلد سوم صفحہ 142
فتاوی دارالعلوم دیوبند اور عقیدہ حیات النبی
میرے ہاتھ میں کتاب موجود ہے فتاویٰ دارالعلوم دیوبند۔اس میں لکھا ہےیہ بات مسلّم ہے کہ اس حیات جسمانی اور روحانی میں درجات ہیں۔ انبیاء کی حیات قوی تر ہے۔ اس کے بعد حضرات شہدا ء کی حیات پھر جملہ مومنین کی۔
فتاوی دارالعلوم دیوبند صفحہ نمبر 319
مفتی کفایت اللہ اور عقیدہ حیات النبی
میرے ہاتھ میں کتاب حضرت مفتی کفایت اللہ دہلوی کی جما ہیر امت موجود ہے۔ فرمایا۔
جماہیرامت محمدیہ کا یہ قول ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں مخصوص حیات کے ساتھ زندہ ہیں۔ باقی یہ کہ اس حیات کی حقیقت کیا ہے؟ فرمایا حضرت نے کہ حق ہی کو معلوم ہے، ورنہ ہم اتنا عقیدہ رکھتے ہیں انبیاء قبروں میں زندہ ہیں۔
جماہیر امت صفحہ نمبر 102 جلد اول
مولانا عبد الرحیم اور عقیدہ حیات النبی
فتاویٰ رحیمیہ میرے ہاتھ میں موجود ہے، یہاں مولانا عبدا لرحیم راج پوری رحمہ ا للہ یہ فرماتے ہیں، کتاب الانبیاء میں کھل کر بات کی ہے کہ انبیاء علیہم السلام قبور میں زندہ ہیں، حدیث شریف سے ثابت ہے حضرات انبیاء کرام علیہم السلام اپنی قبروں میں حیات ہیں اور نماز پڑھتے ہیں۔
فتاوٰی رحیمیہ، کتاب الانبیاء صفحہ نمبر 113
مولانامفتی محمود اور عقیدہ حیات النبی
میرے ہاتھ میں کتاب موجود ہے فتاویٰ مفتی محمودیہ۔ توجہ رکھیں! یہ فتاویٰ مفتی محمود کا ہے حضرت مفتی اعظم مفتی محمودرحمہ اللہ کو کون نہیں جانتا اور میرے دوستو آپ کو علم ہونا چاہیے میں مانسہرہ میں گیا مجھے بعض حضرات کہنے لگے مولانا حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ نہ کرنا۔ میں نے کہا عقیدہ تم نے لکھا ہے تذکرہ میں نہ کروں؟ کہتے ہیں جی کیا مطلب؟ کہتے ہیں ہمارے ماحول کو خراب نہ کرنا میں نے کہا اگر ماحول خراب کرنا ہے تو پھر مفتی محمود رحمہ اللہ سے پوچھو وہ پھر کہتے ہیں جی کیا مطلب؟
میں نے کہا جب حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اختلاف ہو ا مفتی محمود رحمہ اللہ نے جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس جامعہ مدنیہ لاہور میں بلوایا۔ وہاں پانچ رکنی کمیٹی بنی ہے عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب لکھنے کےلیے اور انتخاب امام اہل السنت شیخ سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کا ہوا۔ تسکین الصدور لکھی ہے حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب۔ تو لکھوائی تو مفتی محمود رحمہ اللہ نے، میں نے بیان کیا تو مجرم بنا تم نے کتاب لکھوائی تو کوئی جرم نہیں ہے؟ بھائی جرم میرا تو نہیں ہے اگر یہ عقیدہ بیان کرنا جرم ہے تو عقیدے کو لکھوانا جرم نہیں ہے؟
میرا یہ جرم ہے کہ میں نے مفتی محمود رحمہ اللہ کے نظریے کو بیان کیا ہے۔ فتاویٰ مفتی محمود میرے ہاتھ میں موجود ہے۔ ایک سوال لکھا ہے ایک بندےکا عقیدہ یہ ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی روح جسم میں ہے ایک کہتا ہے روح جسم میں نہیں ہے ایک کہتا ہے حضور سنتے ہیں ایک کہتا ہے حضور نہیں سنتے تو بات کس کی ٹھیک ہے؟
فرمایا کہ جو کہتا ہے روح جسم میں ہے اور پیغمبر کے روضے پر صلوٰۃ پڑھو تو سنتے ہیں فرماتے ہیں اس کا عقیدہ بالکل درست ہے۔ بعد میں سوال کیا گیا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر درود وسلام پڑھا جائے تو نبی پاک سنتے ہیں، روضہ اقدس پر الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ پڑھنا اس کی حقیقت کیا ہے؟
فرمایا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اقدس پر، یہ بڑا کھل کر مفصل جواب دیا ہے، یہ جائز ہے یا نہیں؟ حضرت نے بڑی تفصیل سے فرمایا ہے کہ چونکہ حدیث سے ثابت ہے اس لیے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں زندہ بھی ہیں اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ پڑھنا بھی جائز ہے۔
فتاوی محمودیہ صفحہ نمبر 325 اور صفحہ نمبر 353
مولانا محمد علی جالندھری اور عقیدہ حیات النبی
مولانا محمد علی جالندھری کی سوانح حیات موجود ہے اس کے اندر بھی کھل کر لکھا ہے۔ ہمارا عقیدہ یہ ہے ہم اہل السنت والجماعت حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیوی جسد اطہر میں جو حیات مانتے ہیں وہ ان کی روح کے تعلق سے مانتے ہیں۔۔۔ پتھری حیات اس انسانی روح سے یکسر خالی ہوتی ہے، اس لیے اس پتھری حیات کا اکابر اہل النست میں کوئی بھی قائل نہیں۔ پس جو آنحضرت کے دنیوی جسد اطہر میں اس پتھری حیات کا قائل ہو وہ اہل السنت والجماعت کے اجماعی عقیدہ کا منکر ہے۔
سوانح مولانا محمد علی جالندھری صفحہ نمبر 324
مفتی رشید احمد لدھیانوی اور عقیدہ حیات النبی
میرے ہاتھ میں کتاب موجود ہے احسن الفتاویٰ حضرت مفتی رشید احمد لدھیانوی رحمہ اللہ کی۔ اس عقیدہ پر ایک لمبی بحث کی ہے اگر میں بحث کروں گا تو بات لمبی ہوجائے گی تو بحث یہ کی ہے کہ یہ قرآن کریم میں آیت ہے
ولو انھم اذ ظلمو ا انفسھم جاءوک فاستغفروا اللہ
اگر کوئی بندہ گناہ کر لے پھر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کرائے تو دعا کروانا جائز ہے کہ نہیں؟ فرمایا زندگی میں بھی جائز تھا اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کےبعد قبر پر جا کر دعا کرانا بھی جائز ہے۔ فرمایا اس کی وجہ کیا ہے؟ وجہ الاستد لال بھا انہ حی فی قبر ہ بعد موتہ کہ پیغمبر موت کے بعد قبر مبارک میں زندہ ہیں۔ لہٰذا نبی کی قبر پر جا کر کہہ سکتے ہیں کہ حضور ہمارے لیے دعا فرمائیے۔
احسن الفتاوی ج5 صفحہ نمبر561
فتاوی حقانیہ اور عقیدہ حیات النبی
میرے ہاتھ میں موجود فتاویٰ حقانیہ ہے میں پورے ملک کے فتاویٰ جات پیش کر سکتا تھا میں نے چند ایک کتابیں آپ کی خدمت میں پیش کی ہیں۔ فتاویٰ حقانیہ میں لکھا ہے" عقیدہ حیات انبیاء کا ثبوت" کھل کر بات لکھی ہے۔ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر تمام انبیاء علیہم السلام کے بارے میں تمام اہل السنت والجماعت اور جملہ اکابر علمائے دیوبند کا مسلک یہ ہے کہ وفات کے بعد تمام انبیاء علیہم السلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔ یہ تمام اہل السنت والجماعت کا عقیدہ ہے۔
فتاوی حقانیہ ج1 ص 594
حضرت درخواستی اور عقیدہ حیات النبی
میرے ہاتھ میں کتاب موجود ہے حضرت حافظ الحدیث نمبر جو شیخ درخواستی کے حالات پر لکھا گیا ہے۔ شیخ درخواستی کا قصیدہ آج مجھے ایک ساتھی نے میسج کیا ہے۔ میسج آج کل بھی چلتا ہے کہ نبی کے روضے پر لکھے گئے اشعار۔ اس غلط فہمی میں نہ جانا اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نبی کے روضے کے متعلق لکھے گئے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی قبر مبارک کے پاس بیٹھ کر لکھے گئے ہیں، اس میں موجود ہے انبیاء قبروں میں زندہ ہیں۔
ھو حی فی قبر کحیاۃ الانبیاء
حرم علی الارض ان تاکل اجساد الانبیاء
حیاتہم اعلی واکمل من الشھداء

وشانھم ارفع فی الارض والسماء

 
حافظ الحدیث نمبر122
مولانا منظور نعمانی اور عقیدہ حیات النبی
میرے ہاتھ میں کتاب موجودہے معارف الحدیث ، علامہ نعمانی رحمہ اللہ کی ہے۔ اس میں لکھا ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر مبارک میں بلکہ تمام انبیاء کا اپنی قبور میں مبارک میں زندہ ہو نا جمہور امت کے مسلّمات میں سے ہے۔ اپنے علماء سے پوچھو مسلّمات کہتے کسے ہیں؟ ہم کہتے ہیں یہ مسلّمات میں سے ہے یہ ہمارا عقیدہ ہے یہ بڑی ضروری باتیں ہیں۔ مولانامنظور نعمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ امت کے مسلّمات میں سے ہے۔
معارف الحدیث جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 457
حضرت مفتی محمد شفیع اور عقیدہ حیات النبی
میرے ہاتھ میں معارف القرآن کی جلد اول ہے مفتی اعظم مفتی شفیع احمد عثمانی رحمہ اللہ کی، لکھتے ہیں اور یہی حیات پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہے اور شہید سے بڑھ کر حیات حاصل ہے۔
معارف القرآن ج1صفحہ نمبر 397
مولانا مفتی محمدتقی عثمانی اور عقیدہ حیا ت النبی
فتاویٰ عثمانی کراچی سے، مفتی تقی عثمانی کافتویٰ ہے اس کے اندر عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عنوان قائم کیاہے اور بہت مفصل بحث کی ہے۔ انبیاء کا درجہ شہداء سے بھی بلندہے، انبیاء کی ارواح کا تعلق جسم سے سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
فتاوی عثمانی ج ۱صفحہ 70
میں علماء طلباء سے کہتا ہوں علامہ تقی عثمانی کا فتویٰ میرے ہاتھ میں ہے فتویٰ دارالعلوم کراچی کا موجود ہے مفتی تقی عثمانی کی طرف سے منسوب ہے مفتی تقی عثمانی کا فتویٰ ہے۔ آپ اس کی جلد نمبر1صفحہ نمبر 100 اٹھائیں عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم عنوان ہے مفصل بات کی ہے۔آگے صفحہ نمبر 101 پر لکھتے ہیں” حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم سماع موتیٰ وغیرہ میں علمائے دیوبند کا مسلک” اس میں لکھتے ہیں انبیاء وفات کے بعد اپنی قبور میں حیات جسمانی کے ساتھ زندہ ہیں، عالم برزخ میں ہونے کی وجہ سے یہ زندگی برزخی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک اور جسد اطہر کا تعلق قائم ہے گو اس کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں ہے انبیاء علیہم السلام اپنی قبور میں زائرین کے درود وسلام کو سنتے ہیں اور اس کا جواب بھی دیتے ہیں ہمیں اس کی کیفیت معلوم نہیں ہے۔
مولانا خیر محمد جالندھری اور عقیدہ حیات النبی
میرے ہاتھ میں کتاب موجود ہے خیر الفتاویٰ تو یہ حضرت مولانا خیر محمد جالندھری خیر المدارس کا فتویٰ ہے میں علماء سے کہتا ہوں آپ گھر جا کر کھول کر دیکھنا اس میں لکھاہے عنوان قائم کیا ہے" حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں حضرت قاری صاحب کی طرف سے مسلک دیوبند کی ترجمانی" قاری محمد طیب رحمہ اللہ مہتمم دارالعلوم دیوبند ہیں انہو ں نے مسلک دیوبند کی ترجمانی کی ہے پورے اس صفحہ پر یہ مسئلہ لکھا ہے مسئلہ حیات النبی زیر بحث ہے۔
خیر الفتاویٰ صفحہ نمبر187
بزرگوں کی کتابوں، مقالات، فتاوٰی اور تحریروں سے ثابت ہوتا ہے کہ اور دیوبندیت یہی ہے کہ برزخ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حیات دنیوی کے ساتھ زندہ مانا جائے۔ دیوبندیت کی موجودہ قیادت کابھی یہی موقف ہے۔
مولانا شیخ سہارنپوری، مولانا عبد الرحیم رائے پوری، مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ، ان تینوں بزرگوں کا مسلک بھی حیات دنیوی کا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے حضرات کا بھی یہی مسلک ہے۔ کہتے ہیں جو مجموعہ مقالات میں موجود ہے ان اکابر کے تلامذہ مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ، مفتی کفایت اللہ دہلوی رحمہ اللہ، مولانا سہارنپوری رحمہ اللہ، مولانا شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ، سب حضرات کا یہی مسلک ہے۔ یہ حضرات دیوبندیت کے سر خیل کہلاتے ہیں۔ اس لیے دیوبندیت کا حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں حیات دنیوی ہونا یہ مسلک دیوبند کا ہے۔ قاری محمد طیب رحمہ اللہ نے ترجمانی کی ہے یہ میری اپنی رائے تو نہیں ہے۔
مولانا یوسف لدھیانوی اور عقیدہ حیات النبی
یہ میرے ہاتھ میں آپ کے مسائل اور ان کا حل موجود ہے مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ نے لکھا ہے میں اس پر کھل کر بات کروں گا۔
فرمایا میرا اور میرے اکابر کا عقیدہ یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر اطہر میں حیات جسمانی کے ساتھ زندہ ہیں یہ حیات برزخی ہے، مگر حیات دنیوی سے بھی قوی تر ہے۔ جو حضرات اس مسئلے کے منکر ہیں میں ان کو اہل حق میں سے نہیں سمجھتا، نہ وہ علمائے دیوبند کے مسلک پر ہیں۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل صفحہ نمبر 311
یہ میری رائے ہے؟ کہتے ہیں مولانا گھمن نے شور مچایا ہے میں شور کیوں مچاتا ہوں؟ بزرگوں نے لکھا ہے اگر بزرگوں کو مانتے ہو پھر مان لو۔ مولانا لدھیانوی شہید رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جو عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا منکر ہے اس کا علمائے دیوبند سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ میں نے آپ حضرات کی خدمت میں چند ایک کتابیں علمائے دیوبند کی پیش کر دی ہیں۔
میرے دوستو! ذہن نشین کر لو آپ کے ذہن میں ایک الجھن پیدا ہوگی میں اس کو بھی واضح کرتا ہوں۔ بھائی مولانا گھمن کو چاہیے تھا قرآن پڑھتا اس کو چاہیے تھا حدیث پڑھتا علمائے دیوبند اور اکابر کی بات کیوں کرتا ہے؟ میں کہتا ہوں آج جھگڑا یہ نہیں ہے جھگڑا صرف یہ ہے کہ جب عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ( توجہ رکھنا) ہم بات کرتے ہیں ادھر سے الزام یہ لگتا ہے کہ یہ بریلوی ہیں ہم یہ کہتے ہیں کہ نہیں نہیں جب وہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرتاہے میں کہتا ہوں تم غیر مقلد ہو وہ مجھے بریلوی کہتاہے میں اسے غیر مقلد کہتا ہوں۔
دیوبندی کون ہیں
لوگ پوچھتے ہیں کہ دیو بندیت کا نظریہ کیا ہے میں کہتا ہوں یہ مسئلہ صاف ہوجانا چاہیے کہ دیوبند کا نظریہ کو ن سا ہے؟ ہماری ایک مرتبہ گو جرانوالہ گفتگو چلی۔ مناظر ین جمع ہوئے، مجھے لوگ کہتے ہیں تو خود گفتگو کرتا کیوں نہیں ہے؟ میں کہتا ہوں بات تو اصول سے ہونی چاہیے میں نے کہا تم بھی خود کو دیوبندی کہتے ہو ہم بھی خود کو دیوبندی کہتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ دیوبند کو تم بھی صحیح سمجھتے ہو ہم بھی صحیح سمجھتے ہیں۔ جھگڑا کیاہے؟ دیوبند کا عقیدہ کیاہے؟ اگر عقیدہ ممات دیوبند کا ہے تو دیوبندی تم ہو اگر عقیدہ حیات دیوبند کا ہے تو دیوبندی ہم ہیں۔ پہلے یہ تو بات کر لو دیوبندی کون ہے؟ میں نے کتب دیوبند سے ثابت کیاہے۔
عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اجماعی عقیدہ
میرے نبی قبر میں زندہ ہیں۔ علمائے اہل السنت کا اجماعی عقیدہ ہے۔ علمائے دیوبند کا یہی عقیدہ ہے۔ وہ جو نبی کو قبر میں زندہ نہیں مانتا اہل السنت والجماعت میں سے بھی نہیں ہے، وہ دیوبند میں سے بھی نہیں ہے۔ آپ میری تائید فرماتے ہیں؟ بولیے بھائی! تائید فرماتے ہیں؟ ایک منٹ ایک منٹ آپ تائید کرتے ہیں جن کا نظریہ ہے کہ اللہ کے نبی قبر میں زندہ ہیں ہاتھ کھڑے کرو۔ توجہ رکھنا! جن کا یہ نظریہ ہے کہ جو بھی مماتی ہے وہ دیوبندی نہیں ہے وہ بھی ہاتھ کھڑا کر ے تاکہ مجھے پتہ چلے کہ تم میں کون ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر میں زندہ نہیں مانتا۔
توجہ! اہل السنت والجماعت میں سے بھی نہیں ہے اور دیوبند میں سے بھی نہیں ہے۔ اپنے ہاتھ کھڑے کرو جو سمجھتاہے مماتی دیوبندی نہیں ہیں۔
حضرت کے فرمانے پر تمام مجمع نے ہاتھ کھڑے کر کے تائید کی
اور سٹیج پر تشریف فرما تمام علماء نے بھی ہاتھ اُٹھا کر تائید کی۔
آپ دیوبندی سمجھتے ہیں؟ {سامعین: نہیں}ہمیں اپنے عقیدے کے معاملہ میں کوئی جھجک کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم علمائے دیوبند کے ساتھ ہیں اللہ ہمیں ان کے ساتھ زندہ رکھے انہی کے ساتھ اللہ ہمارا قیامت میں حشر فرمائے۔ آمین
واخردعوانا ان الحمد للہ رب العالمین