تحفظ ختم نبوّت اور علمائےدیوبند

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
تحفظ ختم نبوّت اور علمائےدیوبند
ختم نبوت کانفرنس،سرگودھا
خطبہ
الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونومن بہ ونتوکل علیہ ونعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیئات اعمالنا من یھدہ اللہ فلا مضل لہ ومن یضللہ فلا ہادی لہ ونشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ونشھد ان سیدنا ومولانا محمدا عبدہ ورسولہ
اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا
احزاب آیت 40
درود شریف:
اللھم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید اللھم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید۔
اشعار
نام محمد سے دلوں کو سرور ملتا ہے
نگاہ فکر کو تازہ شعور ملتا ہے
نصیب کیسا بھی ہو واسطہ احمد کا دے کر

خدا سے جو بھی مانگیں ضرور ملتا ہے

 

کب یاروں کو تسلیم نہیں

کب کوئی عدو انکاری ہے
اس کوئے طلب میں ہم نے بھی دل نذر کیا جاں واری ہے
کچھ اہل ستم کچھ اہل حشم میخانہ گرانے آئے تھے
دہلیز کو چوم کر چھوڑ دیا دیکھا کہ یہ پتھر بھاری ہے
زخموں سے بدن گلزار سہی تم اپنے شکستہ تیر گنو

خود ترکش والے کہہ دیں گے یہ بازی کس نے ہاری ہے

تمہید
معزز علماء کرام! نہایت واجب الاحترام بزرگو! مسلک اہل السنۃ والجماعۃ سے تعلق رکھنے والے غیور سنی نوجوانو! ختم نبوت کے عنوان پر کئی ایک موضوع ایسےہیں جن کو علمائے دیوبند کے دلائل کی روشنی میں بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا جا سکتا ہے۔ مجھے کئی ایک احباب نے فرمایا کہ مرزائیت کے ساتھ بائیکاٹ کے عنوان پر دلائل دینے چاہییں میں نے ان سے وعدہ کیا کہ میں دلیل وہ دوں گا جو آپ نے اس سے پہلے نہیں سنی، مجھے بعض احباب نے کہا مرزائیت کے حوالہ سے بعض عام فہم ایسے دلائل پیش کریں کہ جس سے لوگ یہ سمجھیں کہ ختم نبوت کا عقیدہ کتنا بنیادی عقیدہ ہے۔
میں بلا مبالغہ یہ بات اپنے اکابر کی موجودگی میں عرض کرتا ہوں کہ میں مختلف عنوان اپنے ذہن میں لے کر بیٹھا تھا اور میرے ذہن میں یہ تھا کہ پتہ نہیں کہ کس عنوان پر مجھے گفتگو کرنے کا حکم ملے، مولانا اسامہ رضوان دامت برکاتہم نے مجھے علمائے دیوبند کی ختم نبوت کی خدمات کے حوالہ سے گفتگو کرنے کا حکم دیا۔ میں اس عنوان پر مختصر سی گفتگو کرتا ہوں کہ اکابر علمائے دیوبند نے کس حال میں کس مقام پر ختم نبوت کےلیے اپنی جان دی بھی ہے اور ختم نبوت کےلیے جان لی بھی ہے۔
پالیسی قیادت کا کام ہے
ہمارے ہاں عموماً ایک بات کی جاتی ہے میں اس بات کو بیان کیوں نہیں کرتا اس لیے کہ میری عادت یہ ہے کہ عنوان پر گفتگو وکیل یا خطیب کرے اور اس موضوع کے حوالہ سے پالیسی متعلقہ جماعت طے کرے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی پالیسی، میں اور آپ سب اس پالیسی کے پابند ہیں۔ اگر پالیسی یہ طے ہوکہ ختم نبوت کے حوالہ سے آئین توڑنے والے کی جان لینی ہے توہم لیں گے۔ اگر پالیسی طے کریں کہ آئین کے تحفظ کےلیے جان دینی ہے تو ہم دیں گے۔ یہ مسئلہ قیادت کا ہے اس لیے نہ اس پالیسی پر میں گفتگو کرتا ہوں اور نہ گفتگو کرنے والے کے بارے میں اچھی رائے رکھتا ہوں، چونکہ ہمارے ذمے ایک مخصوص کام ہے ہم اس کام کو بیان کریں اور پالیسی قیادت کے حوالہ سے چھوڑ دیں۔
مرزا قادیانی کی کرشمہ سازیاں
اکابر علمائے دیوبند کے حوالہ سے بات چلی ہے تومیں یہ بات کہنا چاہوں گا کہ مرزائیت کا فتنہ جو موجود دور میں وجود میں آیا ہے یہ فتنہ اچانک نہیں آیا بلکہ یہ فتنہ تدریجاً آیاہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے اچانک نبوت کا دعویٰ نہیں کیا بلکہ

مرزا نے پہلے مولویت کا دعویٰ کیا ہے۔

مرزا قادیانی نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

مرزا قادیانی نے مثل مسیح ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

مرزا نے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

مرزا قادیانی نے بروزی نبی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

ظلی نبوت ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

پھر مرزا قادیانی نے صاحب شریعت نبی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
چونکہ اس کے دعوائے نبوت میں تدریج تھی اس لیے ہمارے علمائے دیوبند کی خدمات میں بھی تدریج تھی۔ میں خدا کی قسم کھا کر کہتاہوں ختم نبوت کے اسٹیج کے حوالے سے میں بڑی محتاط گفتگو کر رہا ہوں ورنہ میرا دل چاہتا تھا ہمارے اکابر علمائے دیوبند کے خلاف ختم نبوت کا اسٹیج سجا کر جو بات کی جاتی ہے میں نے اس کا جواب بھی دینا ہے۔ لیکن اس کےلیے آپ کسی اور اسٹیج کا انتظار کریں میرے خدا نے زندگی دی میں اس قرض کو اتار دوں گا ان شاء اللہ۔
میری بات کو آپ اچھی طرح سمجھ لیں اس جگہ پہ ختم نبوت کے عنوان پر جلسہ ہوا، عنوان ختم نبوت گالیاں دیوبند کو، عنوان ختم نبوت گالیاں احناف کو، عنوان ختم نبوت اور گالیاں ختم نبوت پر جان دینے والوں کو۔ یہ عنوان ہمارے ذمے قرض ہے یہ جواب اللہ کومنظور ہوا تو ضرور آئےگا۔ میں صرف یہ بات کہہ رہا تھا کبھی غلط فہمی یہاں سے لگتی ہے کہ ہمارے علماء دیوبند نے کام تدریجی طور پر کیا ہے۔ کیوں؟ مرزا کا دعوی نبوت چونکہ تدریجی تھا اس کے جواب میں گفتگو بھی تدریجاً تھی۔
مرزا کے کفر پر سب سے پہلا فتوی
کئی لوگوں نے کہا حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات میں موجود ہے۔ مولانا یعقوب رحمہ اللہ صدر مدرس دارالعلوم دیوبند ہیں ان کے سامنے مرزا قادیانی کے بارے میں بات ہوئی ہمارے حضرت فرمانے لگے میں اس کے خلاف فتویٰ نہیں دیتا۔ لوگوں نے کہا کہ دیوبند نے فتویٰ نہیں دیا۔ ابھی اس نے نبوت کا دعویٰ نہیں کیا تو پھر تُو اس پر کفر کا فتویٰ لگائے گا کیسے؟ مولویت کا دعویٰ اور ہے، مہدویت کا دعویٰ اورہے، عیسیٰ ہونے کا دعویٰ اور ہے، نبی ہونے کا دعویٰ اور ہے۔
جب یہ مولویت کی بات کرتا تھا ہمارے علماء نے کہا اس سے کفر کی بو آتی ہے، جب بات مسیح ہونے کی کی ہے حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا قلم بھی چلا ہے، علامہ کشمیری کا بھی قلم چلاہے، حضرت نانوتوی رحمہ اللہ کا قلم بھی چلاہے۔ اور جب اس نے کھل کر نبوت کی بات کی ہے ہماری تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ سب سے پہلے علمائے لدھیانہ نے جن کا تعلق علمائے دیوبند سے تھا انہوں نے مرزا قادیانی پر کفر کا فتویٰ لگایا اور بند کمرے میں بیٹھ کر نہیں کھلے اسٹیج پر کفر کا فتویٰ لگایا ہے۔
علمائےلدھیانہ اور علمائے دیوبند کا موقف
شروع شروع میں دیوبند میں ایک مزاج حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا تھا اور ایک مزاج علمائے لدھیانہ کا تھا۔ مولانا نانوتوی رحمہ اللہ کا مزاج یہ تھا کہ اس سے بحث کرنی چاہیے اس سے مناظر ہ کرنا چاہیے، اس سے دلائل کی دنیا میں بات کرنی چاہیے۔ علمائے لدھیانہ کا موقف یہ تھا اس ظالم نے دعویٰ نبوت کا کیا ہے جب آپ سے مناظرہ تحریری کریں گے یہ کہے گا میں جواب بعد میں دوں گا ابھی وحی میں کچھ دن باقی ہیں یہ کہے گا 15 دن بعد جواب دوں گا مجھ پر وحی آتی ہے پھر جواب دوں گا اور یہ دلیل کے طور پر کہے کہ گا آپ علیہ السلام پر مکہ میں سترہ دن وحی بند ہوئی اگر مجھ پر کچھ دن وحی نہیں آئی تو کیا عجب ہے۔
علمائے لدھیانہ نے کہا اس دجال کو مناظرہ کا موقع نہ دو بلکہ اس کے خلاف کفر کا فتویٰ لگا دینا چاہیے۔ ابتداً علمائے دیوبند نے میدان مناظرہ سجایا اور علمائے لدھیانہ نے اس کے خلاف کفر کا فتویٰ عائد کیا۔ اس کی وجہ یہ تھی جب مرزا قادیانی سے مناظرہ ہوتا تو مرزا قادیانی کبھی اقدام کرتا کبھی دفاع کرتا لیکن جب علمائے لدھیانہ نے اس کے خلاف کفر کا فتوی دیا ہے تو پھر مرزا قادیانی نے اقدام نہیں کیا دفاع کیاہے۔ جبب مناظرہ ہوتا ہے کبھی آدمی میدان میں آنے کی جرأت کرتاہے لیکن جب کفر کافتویٰ لگتا ہے پھر آدمی سمٹنا شروع کرتا ہے۔
علمائے لدھیانہ نے جب کفر کا فتویٰ لگا یا پھر یہ مرزا غلام احمد قادیانی سمٹ کر رہ گیا پھر یہ گھر سے باہر نہیں نکلا۔ اس کے جلسوں کاوجود ختم ہوا، مرزا کے اسفار ختم ہوئے۔ اس ظالم نے کام کتابوں سے شروع کیا ہے۔
انگریز کا خود کاشتہ پودا
کبھی لوگ بات یوں کہتے ہیں کہ مرزا قادیانی لکھاری تھا میں کہتا ہوں خدا کی قسم لکھاری نہیں تھا اناڑی تھا۔ جوکتاب خود لکھی ہے اس میں کئی ایک غلطیاں کر گزرتا ہے جو کتاب انگلینڈ سے لکھ کر آتی ہے اس پر مرزا قادیانی کا نام درج ہوتا ہے۔ اس میں کبھی کبھی دلائل کی دنیا میں بات بھی چلتی ہے۔
مرزا قادیانی نے جب بات قلم سے شروع کی ہے علمائے دیوبند نے جواب قلم سے دیاہے، مرزا نے مناظرہ کی بات کی ہے علمائے دیوبند نے مناظرہ کیا ہے، مرزا قادیانی نے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے علمائے دیوبند نے مرزا پر کفر کا فتویٰ لگایا ہے۔ لیکن یہ پودا خود نہیں آیا تھا یہ انگریز کی طرف سے لگایا گیا تھا۔ جب جب علماء نے اس کے خلاف بات کی ہے سزا انگریز نے دی ہے۔ علماء نے اس کے خلاف تقاریر کی ہیں تو اس جرم کی سزا انگریز نے دی ہے۔ علماء نے اس کے خلاف لکھا تو سزا انگریز نے دی ہے۔
تمہارے ذہن میں سوال تو آنا چاہیے ارے بات مرزا قادیانی کی کرتے ہیں لیکن سزا انگریز کیوں دیتا ہے؟ ارے ہم مرزا قادیانی کو برا کہتے ہیں پرچے انگریز کیوں کاٹتا ہے؟ میں بطور دلیل کے بات کہتاہوں مجھے ڈر ہے کہ بات لمبی نہ ہوجائے میں بڑے اختصار سے بطور دلیل کے کہتا ہوں۔
نبی نے خود جواب کیوں نہیں دیا؟
کبھی ہمیں لوگ ایک بات کہتے ہیں تم نے پیغمبر کا اخلاق نہیں دیکھا، پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر پر اوجھڑِی لادی گئی تو آپ نے جواب نہیں دیا، نبی کے گلے میں چادر ڈال کر گھسیٹا گیا نبی نے جواب نہیں دیا، پیغمبر کے پاؤں سے خون نکالا گیا نبی جواب نہیں دیتا، نبی کی بیٹیوں کو طلاق ہوئی ہے نبی جواب نہیں دیتا تم نبوت کی وجہ سے جواب کیوں دیتے ہو؟ اگر جواب دینا ضروی ہوتا تو نبی خود جواب دیتا ناں! تم جواب کیوں دیتے ہو؟
میں نے کہا تو نے مزاج پیغمبر کو سمجھا نہیں ہے ارے نبی خودنبی نہیں بنتا نبی کو نبی بنایا جاتا ہے۔ آدم علیہ السلام سے لے کر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک کوئی نبوت کا دعویٰ خود نہیں کرسکتا۔ کیوں؟ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى خدا نبوت کے لیے خود چنتا ہے۔
اتحاف الخیرۃ المھرۃ کتاب الفتن ص 193
إن الله اختارني خدا نبوت کےلیے چنتا ہے۔
کنز العمال فی سنن الاقول جز11 ص529
اگر نبی نبوت کا دعویٰ خود کرتا نبی پر گالیاں ہوتیں جواب نبی دیتا دشمن میدان میں اترتا تو جنگ نبی لڑتا اور دشمن آتا اور نبی کے گلے میں کپڑا ڈالتا تو جواب نبی دیتا۔
اعلان نبوت اوردفاع خداوندی
نبی نے اعلان نبوت کیا ہی نہیں ہے خدا نے اعلان نبوت کرایا ہے۔ اس لیے خدانے میرے پیغمبر کو سمجھایا ہے کہ نبی تو نے خود اعلان نبوت نہیں کیا میں نے اعلان نبوت کرایا ہے۔ اگر یہ تجھے گالی دیتاہے پیغمبر زبان روک لے جواب میں نے دینا ہے
تبت یدا ابی لھب وتب
میرے پیغمبر اگر تیرے راستے میں یہ کانٹے بچھاتے ہیں جواب تو نے نہیں دینا ام جمیل کو ہلاک میں نے کرنا ہے۔ اگریہ میدان بدر میں آئے ہیں تو میرے پیغمبر جواب تو نے نہیں دینا
وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ رَمَى
پیغمبر قتل میں نے کرنا ہے اگر تجھے عاص بن وائل گالیاں دیتا ہے پیغمبر جواب تو نے نہیں دینا جواب میں نےدینا ہے۔
سورۃ انفال آیت17
نمائندہ خدا اور نمائندہ مصطفی
میں اس لیے دلائل کی بنیاد پر کہتا ہوں۔ارے نبی نمائندہ خدا ہوتاہے صحابی نمائندہ مصطفےٰ ہوتاہے۔ نبی پر بات آتی ہے جواب خدا دیتاہے،صحابی پر بات آتی ہے جواب مصطفیٰ دیتاہے۔ وہ نمائندہ خداہے تو خدا بولتاہے وہ نمائندہ مصطفیٰ ہے تو نبی بولتاہے۔ اگر تجھے سمجھ میں نہ آئے تو میں بطور دلیل کے کہتا ہوں میرےنبی حدیبیہ میں گئے عثمان مکہ مکرمہ میں ہے کافروں نے گرفتار کیا ہے اطلاع شہادت کی ملی ہے میرے نبی نے فرمایا ہم عثمان کا بدلہ لیں گے۔ لیکن بدلہ لینے کے لیے ہاتھ میرے پیغمبر نے بڑھایا ہے اوپر چوددہ سو صحابہ کرام کے ہاتھ آئے خدا نے اعلان یوں فرمایا ہے
إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ
پیغمبر تیرے ہاتھ پر بیعت نہیں ہے میرے ہاتھ پر بیعت ہے۔
سورۃ الفتح آیت10
میرے پیغمبر نے ہاتھ بڑھایا فرمایا لوگو عثمان نہیں ہے یہ ہاتھ عثمان کا ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے خدا نبی کےہاتھ کو اپنا ہاتھ کہتا ہے پیغمبر اپنے ہاتھ کو عثمان کا ہاتھ کہتاہے۔ میں کہتا ہوں ہاں ہاں یہاں تک بات تیرا خطیب کرےگا اگلی جنگ تیرا خطیب نہیں تیرا وکیل کرے گا۔ میں دیوبند کی وکالت کرتا ہوں میں دیوبند کی خطابت نہیں کرتا۔ میں تحدیث بالنعمۃ کے طور پر کہتاہوں دعویٰ تیرے خطیب کے ذمے ہے دلیل تیرےوکیل کے ذمے ہے۔
ارےبات تو اتنی ہے کہ جب میرے پیغمبر نے ہاتھ بڑھایا ہے خدا نے کہا ہے ان الذین یبایعونک انما یبایعون اللہ پیغمبر ہاتھ تیرا نہیں یہ میرا ہے۔ لیکن جب پیغمبر نے ہاتھ بڑھایا ہے فرمایا لوگوں یہ ہاتھ عثمان کا ہے یہ میرا نہیں ہے۔ میں کہتا ہوں وجہ کیا ہے؟ نبوت عثمان کے لیے اپنے ہاتھ کو عثمان کا ہاتھ قرار دیتی ہے۔ خد ا نبوت کے ہاتھ کو اپنا ہاتھ قرار دیتا ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حدیث جامع الترمذی میں موجود ہے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا
ان عثمان کان رسول رسول اللہ حدیبیہ
میں مصطفےٰ نمائندہ خدا ہے اور مکہ مکرمہ میں عثمان نمائندہ مصطفےٰ ہے۔
دفاع مصطفی اور خدا
یہ نمائندگی خدا کی کرتا ہے وہ نمائندگی مصطفیٰ کی کرتاہے۔ اس لیے خدا نے فرمایا
ان الذین یبایعونک انما یبایعون اللہ
یہ بیعت تیری نہیں میری ہے۔ محمد صلی اللہ علی وسلم یوں کہتے ہیں یہ ہاتھ میرا نہیں عثمان کا ہے۔ میں دلیل کے طور پر بتانا چاہتا ہوں تیرے ذہن میں سوال یہ آنا چاہیے کہ امیر شریعت سید عطا ء ا للہ شاہ بخاری تقریر کرتاہے تو جیل انگریز کیوں دیتا ہے؟ اگر حسین احمد مدنی بات کرتا ہے تو پرچہ انگریز کیوں کاٹتا ہے؟ اگر حضرات نے گفتگو کی تھی انگریز میدان میں کیوں آیا ہے؟ ارے وجہ ہے جب نبی نبوت کی بات کرتاہے تو پھر انتقام خدا لیتا ہے۔ وہ نبی اس کو بناتا ہے اور یہ مرزا قادیانی نبی خود نہیں بنا تھا مرزا قادیانی کو نبوت دینے والے کو برطانیہ کا انگریز کہتے ہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت دینے والے کو عرش والا خدا کہتے ہیں۔
الزام محمدپہ تو جواب خدا دیتا ہے گالی نبی کو ملتی ہے جواب خدا دیتا ہے۔ نبوت کے مقابلہ میں لشکر قریش آتاہے تو بدر کے میدان میں لڑائی خدا خود کرتا ہے۔ پھر انگریز کے بنائےہوئے نبی کے خلاف جب علمائے دیوبند کا قلم چلتاہے تو حرکت میں انگریز آتاہے تو تجھے تعجب نہیں کرنا چاہیے محمد کو نبی بنانے والے کو خدا کہتے ہیں مرزا قادیانی کو نبی بنانے والے کو برطانیہ کا انگریز کہتے ہیں۔ مصطفیٰ کےخلاف بولے گا تو قانون خدا کا حرکت میں آئے گا مرزا قادیانی کے خلاف بولے گا تو ملکہ وکٹوریہ کا قانون حرکت میں آئے گا۔نعرے)
میں بات یہ کر رہا تھا مرزا قادیانی کے خلاف فتویٰ دینے سے انگریز کا قانون حرکت میں کیو ں آتاہے؟ تو میں یہ بات سوچنے پر مجبور ہوں اگر سرگودھا میں ختم نبوت کی بات آتی ہے تو ختم نبوت کےسپاہی کی مدد خدا کر تاہے مرزا قادیانی کی مدد کون کرتا ہے؟ ارے ظالم پھر میں یہ بات کر سکتا ہوں کہ خدا کا نمائندہ ان علماء کو کہتے ہیں، پیغمبرکے وارث ان علماء کو کہتے ہیں۔
نظام خداوندی اور ورثاء نبوت
انگریز کے نظام چلانے والو! اگر نظام حرکت میں آتاہے تو میں یہ بات کہہ سکتا ہوں تو آپ یہ بات مان لوگے؟ ایک طرف پیغمبر کے وارث ہیں اور دوسری طرف مرزا قادیانی کے ماننے والے ہیں پیغمبر کے ورثا ء کے خلاف لڑو گے تو پھر نظام خدا کا حرکت میں آئے گا۔ اگر مرزا قادیانی کے خلاف ہماری گفتگو چلتی ہے تو تمہار نظام کیوں حرکت میں آیا ہے؟ ہمیں یہ بات سوچنی چاہیے ناں!
کردار علماء دیوبند
میں بات یہ کر رہا تھا کہ علماء دیوبند نے کام کیا ہے کبھی یہ بات کرتے ہیں ابھی بھی ایک صاحب کہہ رہے تھے ارے لعنت نہ بھیجو مرزاقادیانی نے یہ بات کی ہے ارے اخلاق بھی ہونے چاہییں، مہذب گفتگو ہونی چاہیے۔ مرزا قادیانی کے خلاف دلائل سے بات کر و۔ میں نے کہا کبھی تم نے سوچا ہے کہ اس سوال کا جواب بھی علماء دیوبند نے دیا ہے۔ میں بخدا بات کہتا ہوں جو اعتراض آیا علماء دیوبند نے جواب دیاہے۔
کبھی لو گ کہہ رہے تھے مرزا قادیانی سے تم دلائل کی جنگ لڑو ناں! میں کہتا ہوں ہاں ہاں اگر قادیانی کے خلاف دلائل کی جنگ کی بات ہےتو پھر دلائل کی جنگ ہم نے بہاولپور کی عدالت میں لڑی ہے۔ ارے لڑنے والےکوعلامہ انور شاہ کشمیری کہتے ہیں، اگر دلائل کی جنگ ہوتو ساؤتھ افریقہ کی عدالت میں جنگ ہم نے لڑ ی ہے لڑنے والے کو شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی کہتے ہیں، لڑنے والے کو علامہ خالد محمود کہتے ہیں، لڑنے والے کو حضرت مولانا امین صفدر اوکاڑوی کہتے ہیں۔ ہاں ہاں عدالت میں جنگ لڑنی چاہیے اگر قانون کی جنگ تیری پاکستان کی اسمبلی میں لڑی ہے تو 17 دن جو جنگ لڑی گئی؛کبھی مجھے تعجب ہوتا ہے ہم اپنی تاریخ سے اتنا ناواقف کیوں بنتے ہیں؟
کیا تمہارے علم میں ہے کہ جو سترہ دن تیرے پاکستان کی نیشنل اسمبلی میں جنگ لڑی گئی اس میں دلائل کو ترتیب دینے والا مولانا سمیع الحق قائد جمعیت تھا، ترتیب دینے والا شیخ الاسلام محمد تقی عثمانی تھا، اس کو تحریر کرنے والا سید نفیس الحسینی شاہ رحمہ اللہ تھا اور اسمبلی میں بیان کرنے والا مفکر اسلام مفتی محمود رحمہ اللہ تھا۔
ایک کانام لےکر دوسرے کا چھپا لینا کونسی دیانت ہے؟ مولانا سمیع الحق بھی دیوبندی ہے، مولانا تقی عثمانی بھی دیوبندی ہے، سید نفیس الحسینی شاہ بھی دیوبندی ہے، مفتی محمود بھی دیوبندی ہے۔ میں دیوبند کے کردار کے حوالہ سے بات کر رہاتھا۔ تو نے کہا بات دلائل سے کرنی چاہیے تھی میں نے کہا ہاں ہاں اسمبلی میں 17 دن دلائل کی جنگ ہم نے لڑی ہے، بہاولپور کی عدالت میں جنگ ہم نے لڑی ہے۔
شاہ جی بیان لمبا ہو گیا!
مناظروں کی جنگ ہم نے لڑی ہے۔ اگر اس مناظرے کی جنگ میں جیل میں جانا پڑا تو پھر امیر شریعت سید عطا ء اللہ شاہ بخاری گھر سے چلتا ہے بیگم نے پوچھا شاہ جی رحمہ اللہ کہاں جاتے ہیں؟ شاہ جی فرمانے لگے بیان کےلیے جاتاہوں، شاہ جی نے بیان کیا، پرچہ کٹا، تین سال جیل ہوگئی۔ جب تین سال کی جیل کاٹنے کے بعدشا ہ جی گھر آئے تو مذاق میں بیگم کہنے لگی شاہ جی بیان لمبا ہوگیا تھا؟ ایک بیان ہوتا ہے تو حضرت شاہ جی رحمہ اللہ تین تین سال جیل کاٹتے ہیں۔
میں عرض کر رہا تھا اگر ختم نبوت کےلیے جیل میں جانا پڑا تو پھر دیوبند نے جیل کاٹی ہے، اگر ختم نبوت کےلیے کتب لکھنی پڑیں تو دیوبند نے اس موضوع پر کتابیں لکھی ہیں۔ مجھے آج ہی میرے تخصص کے طلباء کہہ رہے تھے ہمارا جی چاہتا ہے ختم نبوت پر جتنا علمی کا م علماء دیو بند نے کیا ہے آپ ایک نشست میں سارا بیان کردیں۔ میں نے کہا سارا تو میں بیان نہیں کر سکتا لیکن لسٹیں میں بنوا دوں گا، دلائل کی ترتیب میں بتا دوں گا۔ کس کس کتاب میں کس کس موضوع کو چھیڑا ہے، میں آپ کی خد مت میں عرض کر دوں گا۔ 14 کو کانفرنس آئے گی میرے اللہ نے چاہا ہم سب نے وہاں پر جانا ہے ان شاء اللہ۔ میں بات سمیٹے ہوئے کہتا ہوں۔
ہاں ہاں دلائل کی جنگ ہم نے لڑی ہے۔کبھی لوگ کہتے ہیں تم دلائل کی جنگ لڑو، یہ کیا ہے کہ کبھی قادیانی پر لعنت، کبھی قادیانی کذاب ہے۔ کبھی دجال ہے، کبھی دن میں سو سو بار پیشاب کرتا تھا، کبھی شراب پیتا تھا، کبھی عورتوں سے ٹانگیں دبواتاتھا۔ یہ کیا کِیاتم نے مولویو؟ اخلاق کی دھجیاں اڑا دیں ارے! تم علمی زبان لاؤ۔
صدق ووفاکے پیکر کا اعلان نبوت
میں کہتا ہوں ہاں ہاں اس کا جواب بھی علماء دیوبند نے دیا ہے اگر تجھے اس عالم کا نام نظر نہ آئے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم اعلیٰ مولانا محمد علی جالندھری نے دیا ہے۔ مولانا نے فرمایا میرنے نبی نے جب اعلان نبوت کیا ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پہاڑ پر چڑھ کر قوم کو جمع کیا میرے پیغمبر نے پوچھا تھا لبثت فیکم عمرا میں چالیس سال تک تمہارے اندر ٹھہرا ہوں
ھل وجد تمونی صادقا ام کاذبا اے مکہ والو تم نے مجھے کیسے پایا؟ جب مکہ والو ں نے کہا جربناک غیر مرۃ ہم نے کئی ایک بار آزما کے دیکھا ہے ماوجدنافیک الاصدقا
ہم نے تجھے سراپا صدق پایا ہے۔ حضرت فرمانے لگے نبی نے پہلے اپنی ذات کو پیش کیا ہے فرمایا کہ تم میری ذات کو مانتے ہو؟ انہوں نے کہا جی مان لیا۔ حضرت جالندھری رحمہ اللہ فرمانے لگے پھر میرے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
قولو لا الہ الا للہ تفلحوا
۔
نبوت کی ذات اور مولوی کی بات
فرمایا ایک نبوت ہے، ایک مولویت ہے۔ ایک نبی ہے، ایک مولوی ہے۔ ایک رسول ہے، ایک مولانا ہے۔ مولوی کی بات اور ہے نبی کی بات اور ہے۔ نبی کی ذات پر ایمان لانا بھی فرض ہے اور نبی کی بات پر ایمان لانا بھی فرض ہے۔ مولوی کی ذات پر ایمان لانا فرض نہیں ہے، مولوی کے مسئلہ کو ماننا ضروی ہے۔ میرے نبی نے دعویٰ نبوت کیا ہے پہلے ذات کو پیش کیا ہے پھر بات کو پیش کیاہے۔ نبوت کی ذات بھی زیر بحث آتی ہے نبوت کی بات بھی زیر بحث آتی ہے۔
اگر مرزا قادیانی کہتا میں مولوی ہوں ہم اس کی ذات پر بحث نہ کرتے اس کے مسائل پر بحث کرتے۔ مرزا قادیانی نے کہا میں نبی ہوں، جو خود کو نبی کہے گا اس کا مسئلہ زیر بحث آئے گا لیکن بعد میں، اس کی ذات زیرِبحث آئےگی لیکن پہلے۔ اگر نبوت کا دعویٰ کرے گا تو زیر بحث پہلے ذات آئے گی مسئلہ بعد میں آئے گا۔
اگر کوئی کہے کہ میں نبی ہوں پہلے دیکھیں گے کون ہے؟ شخص کیسا ہے? کیوں؟ اس لیے کہ نبی کون ہوتا ہے؟ ہم ذات پر پہلے بحث کیوں کرتے ہیں؟ میں نے حدیث پاک پڑھی ہے میں خطبہ کے دوران آیت پڑھوں یا حدیث پاک پڑھوں تو علماء ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں کہ شاید یہ موضوع سے ہٹ رہاہے۔ میں کہتاہوں سن تو لو مجھے اپنی تقریر شروع کرنے دو مجھے اپنی دلیل پر بحث تو کرنے دو۔ عموماً تعجب ہوتاہے کہ اس نے کونسی بات شرع کردی ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے اسٹیج کی رعایت نہ کرے۔ میں نے کہا ناں ناں ایسی بات ہر گز نہیں ہے میں دیوبند کے ہر اسٹیج کی رعایت بھی کرتا ہوں اور قدر بھی کرتا ہوں۔
نبی کا بدن بھی محفوظ
توجہ کرنا میں ایک بات کر رہاتھا اگر میں نبوت پر بات کروں کہ نبی کسے کہتے ہیں یہ ایک لمبا موضوع ہے۔ میں نے ایک حدیث پڑھی ہے حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَى الأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الأَنْبِيَاءِ
نبی کے وفات پاجانے کےبعد اس کے بد ن کو مٹی نہیں کھا سکتی۔
السنن الکبری للبہیقی ج3 ص248
جونبی کو قبر میں زندہ مانتے ہیں یہ عقیدہ ان کابھی ہے جو زندہ نہیں مانتے یہ عقیدہ ان کا بھی ہے کہ پیغمبر کے جسم کو مٹی نہیں کھا سکتی۔ کبھی آپ نے سوچا کہ ان کے اجسام کو قبر کی مٹی کیوں نہیں کھا سکتی؟ اگر اس کی وجہ آپ کو سمجھ آجائے تو مرزا قادیانی کا مسئلہ بھی سمجھ آئے۔
نبوت کے جسم کی مٹی
میں بات سمجھانے کےلیے کہتا ہوں میرے پیغمبر نے فرمایا کہ نبی کے جسد اطہر کو، نبی کے وجود کو مٹی نہیں کھا سکتی۔ ارے وجہ یہ ہے کہ زمین والی مٹی زمین والے جسم کو کھاتی ہے۔ نبی آتا تو زمین پر ہے لیکن اس کا وجود جنت والا ہے۔ جنت سے بننے والے وجود کو دنیا والی مٹی کیسے کھائے گی؟ میں دلیل کے طور پر کہتا ہوں اللہ پاک نے قرآن کریم میں فرمایا ہے:
مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَىٰ
اللہ جس مٹی سے پیدا کرتے ہیں اس مٹی میں دفن کرتے ہیں، اس مٹی سے قیامت کے دن اٹھائیں گے۔
سورۃ طحہ آیت 55
مسئلہ تدفین نبوت
اللہ کے پیغمبر دنیا سے چلے گئے اصحاب پیغمبر میں بحث چلی ہے نبی کے وجود کو کہاں دفن کیا جائے؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آئے معارف السنن میں روایت موجود ہے صدیق اکبر نے فرمایا نبوت کےلیے مسئلہ یہ ہے کہ
ما قبض نبي إلا دفن حيث يقبض
سنن ابن ماجہ ص520 باب ذکروفاتہ صلی اللہ علیہ وسلم
جس جگہ میں ان پر وفات آئے نبی کو اسی جگہ پر دفن کیا جائے۔میرے پیغمبر کو اللہ پاک نے جہاںوفات دی ہے وہ امی عائشہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ ہے نبی وہاں پر دفن ہوئے ہیں۔
نبی کا روضہ جنت
میں نے کہا اس کے بارے میں تیرا کیا عقیدہ ہے؟ میرے نبی نے فرمایا ہے بخاری میں روایت موجود ہے:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْمَازِنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ
بخاری باب فضل ما بین القبر والمنبر
نبی جنت سے آتاہے جنت میں دفن ہو تا ہے پھر قیامت کے دن اس جنت سے دوسری جنت میں جائے گا۔ میں بات یہ کہہ رہا ہوں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کاوجود تو جنت والا ہے اگر تونے نبی کو لینا ہے تو جنت والے وجود کو لینا ہے۔ اگر تو نے پیغمبر کا کلمہ پڑھا ہے تو تُونے جنت میں جانا ہے۔ اگر نبوت کا جنت والا دین لیاہے تیرے اندر جنت کے اثرات پائے جاتے ہیں۔ ایک طرف تیرا نبی ہے جو جنت سے آیا ہے اور جنت میں گیا ہے۔دوسری طرف بد عقیدہ نبی ہے جس نے دعویٰ نبوت کیاہے اس کو موت آئی ہے تو وہ گٹر میں مرا ہے تو جہاں سے پیدا ہوا تھا وہاں یہ مرا تھا۔
تو میں دیوبند کے عقیدے کی روشنی میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں میرے دوست تو مجھے بتا ؤ، پیغمبر جو جنت سے آیا ہے اس پیغمبر کے ساتھ ملے گا تَو ناپاک بھی پاک بن جائے گا، گناہگار آئے گا وہ صالح بن جائےگا، نجس آئے گا تو طاہر بن جائے گا کیونکہ وجود جنت والا جَو ہے۔
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا
مرزا قادیانی، یہ گٹر کی پیداوار ہے ارے گٹر میں غلاظت ہے، گٹر میں نجاست ہے۔ میں یہ بات کہنا چاہتا ہوں بڑے دعوے سے کہنا چاہتا ہوں مرزا قادیانی گٹر کی پیداوار ہے، نجاست کی پیداوار ہے، غلاظت کی پیداوار ہے، اس لیے مرا بھی وہیں پہ۔
قادیانی مصنوعات کا بائیکاٹ
پاخانہ ناپاک ہوتاہےاور اس کی خوبی یہ ہے اگر وہ لکڑی کو لگ جائے ناپاک کر دیتا ہے، اگر گھی میں گر جائے تو ناپاک کر دیتا ہے، اگر تیل میں گر جائے نا پاک کردیتاہے۔ پھر مجھے یہ بات کہنے دو اگر وہ ذائقہ گھی کو لگا ہے وہ ناپاک بناہے اگر شیزان کو لگا ہے وہ ناپاک بنا ہے اگر وہ یونیورسل کو لگا ہے وہ ناپاک ہے۔ اس لیے علماء دیوبند نے کہا قادیانیوں کی مصنوعات کو نہ لینا یہ مرزا قادیانی کی نحوست سے ناپاک ہے۔ نعرے)
میرے نبی پاک ہیں ان کے ساتھ ملے گا تو ناپاک بھی پاک بن جائے گا۔ مرزا قادیانی ناپاک ہے اس کے ساتھ پاک ملے گا تو ناپاک ہو جائےگا۔ مجھے تم بتاؤ اگر پاخانہ گھی سے لگے تو گھی پاک ہوتا ہے یا ناپاک؟ اگر یہ شیزان کو لگے توشیزان پاک بنے گا یا ناپاک؟
بھائی تُو پاک نبی کا پاک امتی ہے تُو پاخانہ والا شیزان کیوں پیتا ہے؟ بَول والی شیزان کیوں پیتا ہے؟ شراب والی شیزان کیوں پیتاہے؟ ناپاک سے بچ کر تجھے جینا چاہیے۔ اللہ مجھے اور تجھے سمجھ عطا ء فرمائے۔
دفاع نبوت فرض ہے
میں آخری بات کہہ رہا ہوں میں نے گزارش کی ہے مرزا قادیانی نے بات مناظرہ کی کی ہے تو علمائے دیوبند نے مناظرہ کیاہے، قلم چلا ہے تو علمائے دیوبند نے قلم چلایا ہے۔ اگر مرزا کا کوئی پرودرہ حد سے آگے بڑھا ہے توعلماء دیوبند نے بات یہاں تک کی کہ جہاں جان دینی پڑی ہے وہاں جان دے بھی دی ہے جہاں جان لینی پڑی وہاں جان لے بھی لی ہے۔
علماء دیوبند کا یہ عقیدہ ہے علماء دیوبند کا یہ فریضہ ہے۔ ہم اس کو فریضہ سمجھ کر میدان میں اترے ہیں۔ اللہ مجھے اور تجھے علماء دیوبند کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پیغمبر کی ختم نبوت کے تحفظ کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین
واخردعوانا ان الحمد للہ رب العالمین