عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم
{دلائل عقلیہ و نقلیہ کی روشنی میں مسئلہ کی تنقیح
اور اعتراضات و شبہات کے مدلل جوابات}
بمقام: مدرسہ انوار الاسلام ،نارووال
الحمدللہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سئیات اعمالنا من یہدہ اللہ فلامضل لہ ومن یضلل فلا ہادی لہ ونشہدان لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ.
امابعد اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا
پارہ 5آیت115
وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم ان اللہ لایجمع امۃ محمد علی الضلالۃ
ترمذی ج2ص486
وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الأَنْبِيَاءِ
ابن ماجہ ص76
وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم الأَنْبِيَاءُ أَحْيَاءٌ فِي قُبُورِهِمْ يُصَلُّونَ
مسند ابی یعلیٰ ص658
عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: إن للہ ملائكة سياحين في الأرض يبلغوني عن أمتي السلام
مسند ابی یعلیٰ ص658
وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَىَّ إِلاَّ رَدَّ اللَّهُ عَلَىَّ رُوحِى حَتَّى أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلاَمَ
سنن ابی داود ص294.295
یارب صل وسلم دائما ابدا
علیٰ حبیبک خیر الخلق کلہم
ہو الحبیب الذی ترجیٰ شفاعتہ

لکل ھول من الاھوال مقتحم

 
درود شریف
اللهم صل على محمد كما صليت على إبراهيم إنك حميد مجيد اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد
سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی
سلام اس پر کہ جس نے باشاہی میں فقیری کی
سلام اس پر کہ اسرار محبت جس نے سمجھائے
سلام اس پر کہ جس نے زخم کھائے پھول برسائے
سلام اس پر جو خون کے پیاسوں کو قبائیں دیتا تھا
سلام اس پر کہ جو گالیاں کھا کر بھی دعائیں دیتا تھا
سلام اس پر کہ جس کے گھر نہ چاندی تھی نہ سونا تھا
سلام اس پر کہ ٹوٹا ہوا بوریا جس کا بچھونا تھا
سلام اس پر جو سچائی کی خاطر دکھ اٹھاتا تھا
سلام اس پر جو بھوکا رہ کر اوروں کو کھلاتا تھا
سلام اس پر کہ جس نے کھول دیں مشکلیں اسیروں کی

سلام اس پر کہ جس نے بھر دیں جھولیاں فقیروں کی

 
تمہید:
میرے نہایت واجب الاحترام بزرگو! مسلک اہل السنۃ والجماعۃ سے تعلق رکھنے والے غیور نوجوان دوستواور بھائیو! اور سماعت فرمانے والی میری نہایت قابل صد احترام ماؤں اور بہنو! آپ حضرات کے علم میں ہے اشتہارات کے ذریعے آپ نے پڑھا ہے اور اعلانات کے ذریعے سنا ہے کہ ہماری آج کی کانفرنس کا عنوان ہے عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کی خدمت میں دلائل کے ساتھ خاتم الانبیاء حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات فی القبراور حیات فی البرزخ پر گفتگو کروں گا۔ گالیاں نہیں دوں گا ہاں البتہ میرے اکابر کو گالیاں دیں تو اس کا جواب ضرور دوں گا ان شاء اللہ۔
یہ تجھے زیبا نہیں ہے
آپ حضرات میرے دلائل سنیں اور میرے دلائل کا جواب دیں۔ مجھے خوشی ہوگی لیکن بلاوجہ اللہ معاف فرمائے آدمی کسی کے خلاف زبان درازی نہ کرے۔ ہم جیسے مولویوں کو یہ بات زیب نہیں دیتی۔ میں نے آج تک اللہ ربّ العزت کے فضل وکرم سے کراچی تا پشاور تسلسل کے ساتھ جلسے کیے ہیں۔ میں پشاور میں ایک ایک دن میں چارچار پانچ پانچ جلسے کرتاہوں اور میں نے دلائل دئیے اسٹیج پر۔ میرے کسی بیان میں آج تک کسی شخص کی ذات پر اٹیک بلاوجہ نہیں کیاگیا۔ہاں اگر کوئی اعتراض کرے تودفاع کرنا تو میری ذمہ داری بنتی ہے۔ دلائل کے ساتھ میں بات کرتا ہوں،اللہ رب العزت ہمیں بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
دلائل عقلی ونقلی میں فرق
میں دلائل آپ حضرات کی خدمت میں نقلی بھی پیش کروں گا اور دلائل آپ حضرات کی خدمت میں عقلی بھی پیش کروں گا۔ نقلی دلائل کا معنیٰ کہ جو دلائل قرآن میں موجود ہیں جو دلائل احادیث پیغمبر میں موجود ہیں ان دلائل کو نقل کروں گا انہیں دلائل نقلی کہتے ہیں۔ اور وہ دلائل کہ جو آدمی کی عقل سے معلوم ہوتے ہیں ان کو دلائل عقلی کہتے ہیں۔میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات پر آپ حضرات کی خدمت میں نقلی دلائل بھی دوں گا اور عقلی دلائل بھی دوں گا۔
اور صرف دلائل دے کر اپنی بات ختم نہیں کروں گا۔ بلکہ اپنے اکابرین حضرات کے فتاویٰ جات کی روشنی میں یہ بات بھی آپ کی خدمت میں لاوں گا کہ جو شخص خاتم الانبیاء نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک میں حیات کو نہیں مانتا اس شخص کا کوئی ہم سے تعلق ہے یا تعلق نہیں۔ کیوں؟ اگر اس بات کو بیان نہ کیا جائے تو عموماً فریق مخالف پرپیگنڈہ یہ کرتا ہےیہ علمی اختلاف ہے یوں کرلو تو بھی ٹھیک ہے، یوں کرلو تو بھی ٹھیک۔ یہ عملی اختلاف نہیں یہ عقیدہ کا اختلاف ہے عقیدہ کے اختلاف میں یوں نہیں ہوتا کہ یوں بھی کر لو توٹھیک ہے یوں بھی کر لو تو بھی ٹھیک ہے۔
علمی اختلاف کا مطلب
علمی اختلاف کا یہ مطلب تو نہیں کہ اگر یوں کہا جائے تو بھی ٹھیک ہے:
1: کوئی آدمی اللہ کو مان لے تو بھی ٹھیک ہے اللہ کو نہ مانو تو بھی ٹھیک ہے کیونکہ علمی اختلاف ہے۔
2: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی مان لو توبھی ٹھیک نہ مانو تو بھی ٹھیک ہے کیونکہ علمی اختلاف ہے۔
3: صحابہ کے ایمان کو مان لو تو بھی ٹھیک نہ مانو تو بھی ٹھیک ہے کیونکہ علمی اختلاف ہے۔ علمی اختلاف کا یہ معنی نہیں ہوتا کہ دونوں باتیں ٹھیک ہیں۔
4: قرآن کریم میں تحریف مان لو تو بھی ٹھیک ہے نہ مانو تو بھی ٹھیک ہے۔
نہیں، نہیں،علمی اختلاف کا معنی یہ ہے کہ اس مسئلہ میں علماء نے اختلاف کیا ہے۔ اس لیے اس کو علمی اختلاف کہا لیکن دیکھا جاتا ہے کہ اختلاف کرنے والا کون ہے؟ اس اختلاف کی نوعیت کا تعین کیا ہے؟ اگر اختلاف ہو عقیدہ میں اس اختلاف کو برداشت نہیں کیا جاتا۔ اگر اختلاف کیا جائے اجتہادی مسئلہ میں اس کو برداشت کیا جاتا ہے۔ اجتہادی اختلاف اور ہے اور منصوص مسائل میں اختلاف اور ہے۔
عقیدہ حیات النبی کا اختلاف اجتہادی نہیں
اگر منصوص میں اختلاف کی گنجائش ہوتی تو اصحاب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن کو کوئی اسلام سے خارج نہ کہتا لیکن یہ منصوص کا اختلاف ہے۔ اگر منصوص میں اختلاف کی گنجائش ہوتی تو مرزائیت کو کوئی کافر نہ کہتا لیکن یہ منصوص کا اختلاف ہے۔ اجتہادی اختلاف ہو تو اس کو برداشت کیا جا تا ہے۔ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے ایک موقف اختیار کیا امام مالک نے دوسرا اختیار کیا، امام شافعی نے تیسرا اختیارا کیا، امام احمد بن حنبل نے چوتھا موقف اختیار کیا، یہ اجتہادی اختلاف ہے جس کو برداشت کیا جا سکتا ہے عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اختلاف، میرے دوست یہ اجتہادی اختلاف نہیں ہے یہ منصوص کا اختلاف ہے۔ احادیث میں موجود واضح مسئلہ سے اختلاف ہے، اس لیے اس اختلاف کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
بدعت اور سنت کااختلاف
عقیدہ میں اختلاف کرنے والا یا تو ایسے عقید ہ میں اختلاف کرے گا جس کی بنیا د اسلام اور کفر پر ہے ہم اس عقیدہ نہ ماننے والے کو کافر کہہ دیں گے۔
اور اگر اختلاف ایسے عقیدہ پر کرے کہ جس کا اختلاف بدعت اور سنت کا ہے ہم اس کے انکار کرنے والے کو بدعتی کہہ دیں گے۔ ایک ہوتا ہے عمل کا بدعتی ایک ہوتا ہے عقیدہ کا بدعتی اس بات کو سمجھیں۔
مثال
اگر ایک آدمی نے کہا ہم جنازے کے بعد دعا کو ضروری سمجھتے ہیں ہم نے کہا بدعتی ہے اس کے پیچھے نماز نہ پڑھنا۔ کیوں؟ یہ عمل کی بدعت ہے۔ ایک آدمی نے کہا چالیسواں ضرور کریں گے۔ تُو نے کہا یہ عمل کا بدعتی ہے۔ ہم نے کہا اس کے پیچھے نماز نہ پڑھنا لیکن جس آدمی کے عقیدہ میں بدعت ہو وہ عمل کی بدعت سے زیادہ خراب ہے۔
مبتدع فی العمل کا حکم
اس لیے ہم کہتے ہیں کہ اگر مبتدع فی العمل کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے تو مبتدع فی العقیدہ کے پیچھے بھی نماز پڑھنے کی اجازت؟ {سامعین: نہیں ہے} ہاں ہاں یہ میں نہیں کہتا میں اس بات پر فتاویٰ جات آخر میں پیش کروں گا کہ یہ فتاویٰ کس کس نے دیے ہیں، میں کوئی محقق نہیں ہوں میں تو اپنے اکابر کا ناقل ہوں میرے اکابر کو گالیاں مت دینا اگر تجھے گالیاں دینے کی ضرورت پڑے تو اس کو دینا جنہوں نے نقل کیا ہے۔ لیکن یہ بات بھی کان کھول کے سن لے ہمیں گالیاں دے گا برداشت کریں گے ہمارے اکابر کو دے گا تو زبان گدی سے کھینچ لیں گے۔
غیرت مند بیٹا
ہمیں گالی دے گا برداشت کریں گے ہمارے اکابر کو گالیاں دے برداشت نہیں کریں گے۔ ہماری پگڑی اچھالے قبول کریں گے ہمارے اکابر کی پگڑیاں اچھالے گا تو تیری پگڑی جوتے کی نوک پر رکھ کے اچھا ل دیں گے۔ ہم غیرت مند ہیں اور کوئی غیرت مند بیٹا اپنے ماں باپ کی گالی برداشت نہیں کرتا۔ ہم غیرت مند ہیں ہم قاسم نانوتوی کو دی جانے والی گالی برداشت نہیں کریں گے، ہم امام اہل السنت حضرت مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کو دی جانے والی گالی برداشت نہیں کریں گے، ہم رئیس المناظرین حجۃ اللہ فی الارض حضرت مولانا امین صفدر اوکاڑی نور اللہ مرقدہ کو دی جانے والی گالی برداشت نہیں کریں گے۔
اختلاف ہوتاہی علمی ہے
اب عقیدہ پر بات سننا میں نے آپ حضرات کے سامنے قرآن کریم کی آیت اور چند احادیث مبارکہ تلاوت کی ہیں۔ پہلے عقیدہ سمجھو پھر عقیدہ پر دلائل کہ عقیدہ حیات النبی ہے کیا؟ وہ کبھی آپ کو دھوکہ دے گا کہ جی علمی اختلاف ہے اس کو عوام میں نہیں لانا چاہیے۔ میں نے کہا مجھے یہ بتا کہ کوئی اختلاف جہالت والا بھی ہوتا ہے؟ یہ علمی مسئلہ ہے یعنی مطلب یہ ہوا کہ مسئلہ کی دو قسمیں ہیں ایک مسئلہ علم والا ایک مسئلہ جہالت والا۔ ارے مسئلہ تو ہمیشہ ہوتا ہی علمی ہے اور علما ء والا لیکن مسائل علماء والے ہوں گے بیان عوام میں کیے جائیں گے۔ تو نے غلط قاعدہ بیان کیا اور مجھے صحیح بیان کر نے کا حق بھی نہیں ہے؟
علمی مسئلہ کا معنی
علمی مسئلہ کا معنی یہ ہے کہ اس مسئلہ میں علماء کے دلائل موجود ہیں یہ معنی نہیں ہے کہ یہ مسئلہ عوام کے سامنے بیان کرنا نہیں چاہیےنارووال کے سنیو! تم بتاؤ

کیا توحید کا مسئلہ علمی نہیں ہے؟

کیا رسالت کا مسئلہ علمی نہیں ہے؟

کیا قیامت کا مسئلہ علمی نہیں ہے؟

کیا ختم نبوت کا مسئلہ علمی نہیں ہے؟

کیا اصحاب پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع کا مسئلہ علمی نہیں ہے؟
اس کا کیا معنی؟ پھر توحید عوام میں بیان کرنا چھوڑ دی جائے؟ علمی مسئلہ ہے! ختم نبوت کا بیان کرنا چھوڑ دیں؟ کیونکہ علمی مسئلہ ہے! اصحاب پیغمبر کا دفاع کرنا چھوڑ دیں؟ کیونکہ علمی مسئلہ ہے! کم عقل ! علمی مسئلہ کا معنی یہ ہے کہ اہل علم نے مانا ہے اور ان کے پاس دلائل ہیں۔ اس کا معنی یہ نہیں کہ اس مسئلہ کو عوام میں بیان نہیں کرنا۔ عقیدہ ہے عوام میں بیان ہو گا، عقیدہ ہے عوام کو سمجھایا جائے گا، عقیدہ ہے اس کا ڈنکا بجایا جائے گا، عقیدہ ہے اس کو اسٹیج پر لایا جا ئے گا اور تیرے دجل کو بھی واضح کیا جائے گا ان شاء اللہ ثم ان شاء اللہ۔
یہ جو تونے دجل کرکے دیوبندیت کی چادر اوڑھ کے ان سادے لوگوں سے کھالیں وصول کی ہیں یہ فتاویٰ بیان کیے جائیں گے،کہ کیا تیرے مدرسہ کو کھال دینا جائز ہے؟کیا تیرے مدرسہ کو زکوۃ دینا جائز ہے؟یا جائز نہیں؟میں آخر میں یہ فتوے ان شاء اللہ اپنے اکابر کےلاؤں گا اور جس کو چاہییں وہ مرکز اہل السنۃ والجماعۃ سرگودھا رابطہ کرے تو آپ حضرات کو فتاویٰ جات ان شاء اللہ تحریرات کی صورت میں مل جائیں گے۔
عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معنیٰ کیا ہے؟پوری دنیا کے اہل السنۃ والجماعۃ کا یہ عقیدہ ہے کہ دنیا میں جو آیا اس نے دنیا کو چھوڑ کر جانا ہے۔جس کو حیات ملی ہے اس کو وفات ملنی ہے جو زندہ ہوا ہے اس پر موت آنی ہے۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہوں یا کوئی اور انسان ہو ہر آدمی نے دنیا سے جانا ہے لیکن جانے کے بعد کیا ہوگا؟اس کا جانا کیسے ہوگا؟
نبی اور امتی کی نیند میں فرق
اب ایک ہے دنیا کو چھوڑ کر جانا جسے موت کہتے ہیں۔حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ اللہ ان کی قبر پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے انہوں نے فرمایا ہے کہ نبی پر موت آئی ہے اور امت پر بھی موت آئی ہے۔لیکن دونوں کی موت میں فرق ہے۔اس لیے کہ نبی سوتا ہے، امتی بھی سوتا ہے لیکن نبی اور امتی کے سونے میں فرق ہے۔ اگر نیند نیند میں فرق ہے تو پھر موت موت میں بھی فرق ہے۔ارے دونوں میں فرق کیا ہے؟صحیح بخاری کی حدیث موجود ہے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تہجد پڑھی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور وضو نہیں کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر بغیر وضو کیے پڑھے ام المومنین حضرت امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا حضور آپ تہجد پڑھ کے سو گئے پھر اٹھے اور آپ نے وتر پڑھے آپ نے وضو تو نہیں کیا۔
امی عائشہ رضی اللہ عنہا کے ذہن میں مسئلہ یہ تھا کہ نبی بھی سو کر اٹھے تو وضو کرنا چاہیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا:
قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي
صحیح بخاری باب قیام النبی صلی اللہ علیہ وسلم باللیل فی رمضان وغیرہ
عائشہ نبی کی آنکھ سوتی ہے نبی کا دل نہیں سوتا۔اس لیے نبی کو وضو کی ضرورت نہیں ہے۔ تو معلوم ہوا کہ نبی کی نیند الگ ہے اور امتی کی نیند الگ ہے۔ نبی سو جائے تو آنکھ سوتی ہے امتی سو جائے تو دل بھی سوتا ہے۔ نیند دونوں پر آتی ہے۔
اس بات کو سمجھانے کے لیےحضرت نانوتوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں نبی سویا ہے تو نبی پر وفات بھی آئی ہے۔ جس طرح امتی کی موت یا نیند آنکھ پر بھی آئے گی، دل پر بھی آئے گی لیکن نبی کی جو موت آئی ہے وہ آنکھ پر تو آئی ہے نبی کے وجود پر تو آئی ہے لیکن نبی کے دل پر نہیں آئی اگر نبی سوئے تو آنکھ سوتی ہے نبی کا دل نہیں سوتا۔ لیکن آپ نبی کو سونے والا کہتے ہیں نبی کی آنکھ پر موت آئی ہے نبی کے دل پر نہیں آئی تو نبی کو بھی وفات پانے والا کہتے ہیں۔ لیکن نبی کی نیند اتنی ہے جتنی آپ نے دیکھی اور اس طرح نبی کی وفات بھی اتنی ہے جتنی آپ کو نظر آئی اس سے زیادہ پیغمبر کو وفات نہیں ہے۔
اور توجہ رکھنا! آپ حضرات کے علم میں ہو گا آپ حضرات نے مسئلہ پڑھا ہو گا صحیح بخاری میں حدیث موجود ہے تجھے حدیث سنائے گا بھی مگر آدھی سنائے گا پوری نہیں سنائے گا حدیث پوری سنائے گا تو مسئلہ پورا نکلے گا حدیث آدھی سنائے گا تو مسئلہ بھی آدھا نکلے گا۔
إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتیٰ کا معنی
اٹک ضلع حضرو میں میرا بیان تھا میں نے وہاں عرض کیا اگر قرآن پورا پڑھو گے نتیجہ الگ ہو گا اور اگر قرآن آدھا پڑھو گے تو نتیجہ الگ ہو گا۔ میں نے اس پر ایک دو مثالیں دیں ایک مثال تو میرے آج کے اس موضوع سے متعلق ہے میں تجھے مثال دیتا ہوں مجھے موبائل پر میسج آگیا، میسج کیا تھا؟
مولانا! قرآن کہتا ہے
إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى
پ20سورۃالنحل آیت80
میں نے کہا میں بھی کہتا ہوں إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىارے ترجمہ تو کر ناں! کہتا ہے جی مردے نہیں سنتے۔ میں نے کہا دلیل کیا ہے؟ کہتا ہے
إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى
میں نے کہا ترجمہ کیا ہے؟ کہتا ہے جی میرے نبی آپ مردو ں کو سنا نہیں سکتے۔ میں نے کہا، میں نے بھی کہا اے نبی آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔ میرے نبی کا سنانا اور ہے لیکن مردے کا سننا اور ہے۔
مثال
یہ جو مجمع آج ہے اگر اس سے مجمع چار گنا بڑھ جائے بالفرض ایک لا کھ کا مجمع آجائے اور ہم مولانا ادریس حنفی صاحب دامت برکاتہم کو کہہ دیں حضرت یہ چار لاکھ کا مجمع آپ اس کو کھانا کھلا نہیں سکتے تو کیا یہ چار لاکھ کا مجمع کھانا کھاتا بھی نہیں ہے؟ بھوکا سوتا ہے؟ یہ کھاتا ہے لیکن آپ کھلا نہیں سکتے میرے اللہ نے فرمایا اے نبی آپ سنا نہیں سکتے ہم نے بھی کہا نبی سنا نہیں سکتے میت سنتی ہے اللہ سناتا ہے۔
سماع موتی اور بخاری
سننے کی احادیث بھی موجود ہیں۔ امام بخاری نے باب قائم کیا ہے:
باب کلام المیت میت بولتی ہے۔
بخاری ج1ص184
امام بخاری نے باب قائم کیا ہے باب المیت یسمع خفق نعال کہ یہ میت جوتوں کی آواز بھی سنتی ہے۔
بخاری 1 ص178
امام بخاری نے باب قائم کیا ہے سماع موتیٰ میرا عنوان نہیں ہے۔ تو میں سمجھانے لگا ہوں، کہتا ہے جی قرآن کہتا ہے إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىمیں نے کہا قرآن ذرا آگےبھی پڑھیں، کچھ آگے بھی لکھا ہے؟ کہتا ہے اس کے آگے یہ آیت ہے
وان تسمع الا من یومن بایتنا
میرے پیغمبر آپ کافر کو نہیں سنا سکتے میں نے کہا ادھر قرآن نے کہا اے میرے نبی آپ مردوں کو سنا نہیں سکتے اور تو نے کہا مردہ نہیں سنتا آگے اللہ فرماتے ہیں میرا پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم آپ کافر کو سنا نہیں سکتے توکہہ دے ناں کہ کافر بھی نہیں سنتا۔ کہتا ہے نہیں جی کافر تو سنتا ہے میں نے کہا قرآن کہتا ہے نہیں سنا سکتے۔ کہتا ہے سنتا تو ہے نبی نہیں سنا سکتا۔ میں نے کہا یہی بات میں کہتا ہوں مردہ سنتا تو ہے نبی نہیں سنا سکتا ایک ہی جگہ پر دو آیات ہیں پورا قرآن پڑھے گا نتیجہ الگ نکلے گا آدھا قرآن پڑھے گا نتیجہ الگ نکلے گا۔
وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عمر
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا جسد مبارک پر پڑا ہے اصحاب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں۔ اصحاب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے ہیں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آئے اور فرمایا یہ نہ کہنا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے ہیں۔ میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں اگر تم نے کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ابھی اٹھیں گے اور کہنے والے کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیں گے یوں نہ کہنا کہ حضور وفات پا گئے ہیں۔
آپ کو تعجب ہو گا کیا حضرت عمر کو نہیں پتا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے ہیں؟ یہ حدیث مبارک بھی تو نے سنی ہے کہ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمایا
أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال إن الله جعل الحق على لسان عمر وقلبه
ترمذی ج2ص209 باب مناقب عمر رضی اللہ عنہ
اللہ نے عمر رضی اللہ عنہ کی زبان پر حق جاری کیا ہے۔ عمر بولتا ہے تو ٹھیک بولتا ہے، عمر سوچتا ہے تو ٹھیک سوچتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ غلط تو نہیں فرماتے حضرت عمر نے یہ کیسے کہہ دیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو میت نہ کہنا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں۔
نوم نبی اور اختلاف ملائکہ
توجہ رکھنا دو صحابہ میں اختلاف ہو گیا اللہ نے اس اختلاف کو سمجھانے کے لیے اس سے پہلے ایک اختلاف اور کرایا وہ اختلاف دو فرشتوں میں تھا وہ اختلاف ملائکہ میں تھا۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں رات کو سویا تھا دو فرشتے آگئے ایک نے کہا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سوئے ہیں دوسرے نے کہا نہیں نہیں نبی پاک جاگ رہے ہیں۔صبح اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں رات کو سویا تھا ایک فرشتے نے کہا حضور سوئے ہیں ایک نے کہا حضور جاگتے ہیں۔ توجہ رکھنا! یہ دونوں فرشتے ٹھیک کہتے ہیں۔ ٹھیک کیسے ہیں؟ جس نے نبی کی آنکھ کو دیکھا ہے کہا نبی سوئے ہوئے ہیں اور جس نے دل کو دیکھا ہے کہا نبی جاگتے ہیں۔یہ صحابہ میں اختلاف ہونا تھا۔اللہ نے دو فرشتوں میں اختلاف کرادیا تاکہ امت صحابہ کے اختلاف پراعتراض نہ کر سکے کہ اختلاف کیوں ہوا۔
حضرت اوکاڑوی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ جس نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کو دیکھا اس نے کہا وفات پاگئے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کے دل کو دیکھا تو کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں۔بالکل اسی طرح فرشتے نے نبی کی آنکھ کو دیکھا تو کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوئے ہوئے ہیں اور جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو دیکھا کہا کہ نبی جاگ رہے ہیں۔
تو جس صحابی نے آنکھ کو دیکھا کہا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے ہیں۔عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کے دل کو دیکھا کر کہا، نہیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں۔
نبی کی اور امتی کی موت میں فرق
اس لیے ہم نے کہا سوتا نبی بھی ہے اور سوتا امتی بھی ہے۔امت کا سونا الگ ہے اور نبی کا سونا الگ ہے۔وفات نبی پر بھی آتی ہے وفات امتی پر بھی آتی ہے۔لیکن نبی کی وفات الگ ہے۔ امتی کی وفات الگ ہے اس لیے تو قرآن کریم نے کہا
إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ
الزمر:30
نبی وفات آپ پر بھی آنی ہے اللہ نے نبی کے لیے صیغہ الگ استعمال کیا امت کے لیے الگ استعمال کیا اسی کو مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے اگر دونوں کی موت ایک جیسی ہے اللہ یوں فرماتے انک وہم میتون الگ الگ صیغہ لانا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نبی کی موت الگ ہے اور امتی کی موت الگ ہے۔
جنت کا باغ
وفات آگئی قبر میں چلا گیا توجہ رکھنا سنن ابی داود کے اندر روایت موجود ہے جب آدمی قبر میں جاتا ہے فرشتہ آکر پوچھتا ہے
من ربک؟ تیرا رب کون ہے؟پھر پوچھتا ہے من نبیک؟ تیرا نبی کون ہے؟پھر پوچھتا ہے مادینک؟ تیرا دین کیا ہے؟اگر آدمی نے جواب دیا ربی اللہ کہ میرا رب اللہ ہے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم میرے نبی ہیں،دینی الاسلام میرا دین اسلام ہے۔حدیث مبارک میں موجود ہے براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںفَيُنَادِي مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِآسمان سے فرشتہ اعلان کرتا ہے۔أفْرِشُوا لَهُ مِنَ الجنۃجنت کا اس کو بچھونا دے دو۔وَأَلْبِسُوهُ مِنَ الجنۃارے اس کو جنت کا لباس دے دو۔
وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إلَى الجنۃ
ارے اس کو یہاں رہنے دو جنت کو وہاں رہنے دو جنت کے دروازے کھول دو۔فيأتيه من روحها وطيبهایہ یہاں رہتا ہے جنت وہاں رہتی ہے اور جنت کی خوشبو یہاں تک آتی ہے۔ اچھا کب تک؟ توجہ رکھنا فرمایا یہ سویا رہتا ہے اللہ کے پیغمبر نے فرمایا پھر فرشتہ ایک جملہ کہتا ہے ارے آج سو جا پہلی رات کی دلہن کے سونے کی طرح یہ قبر والاجنت کی خوشبو کو سونگھتا ہوا سوگیا۔
جہنم کا گڑھا
میرے ایک ایک جملہ پر غور کرنا۔ میں آج تجھے پیغمبر کی حیات سمجھانے لگا ہوں پہلے حیات کو سمجھ لے پھر میں تجھے حیات پر دلائل دوں گا تاکہ الجھن باقی نہ رہے۔ارے یہ سویا پڑا ہے فرشتے نے کہا من ربک تیرا رب کون ہے؟یہ کافر تھا اس کو معلوم نہیں تھا کہتا مجھے نہیں پتہ رب کون ہے؟پوچھا من نبیک تیرا نبی کون ہے؟کہتا ہے مجھے نہیں پتہ،جب اس نے کہا پھر حدیث مبارک میں موجود ہے براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ
آسمان سے فرشتہ اعلان کرتا ہے۔
أفْرِشُوا لَهُ مِنَ النَّارِ
اس کو جہنم کا بچھونا دو۔
وَأَلْبِسُوهُ مِنَ النَّارجہنم کا لباس دو۔
وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إلَى النَّارِ
میت یہاں رہے گی جہنم وہاں رہے گی دروازے کھول دو۔جہنم کی بو یہاں تک آئے گی جہنم کی گرم ہوا یہاں تک آئے گی
وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إلَى النَّارِ يَأْتِيهِ مِنْ حَرِّهَا وَسَمُومِهَا
یہ کب تک ہوگا؟ فرمایا
حتیٰ یبعث اللہ من مرقدہ ذلک
آدمی یہاں تک سوتا رہے گا یہاں تک کہ قیامت کے دن اللہ اس کو اٹھائیں۔
سنن ابی داود باب فی المسئلۃ عذاب القبر
آمدم بر سر مطلب
حضرت نانوتوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ارے امتی مرتا ہے تو موت الگ، نبی وفات پاتا ہےتو موت الگ ہے۔اب الگ الگ کہا ہے میں نے سمجھانے کے لیے کہا مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں امتی فوت ہوا ہے اس کی روح کو پورے بدن سے نکال لیا گیا ہے۔ نبی فوت ہوا ہے اس کی روح کو پورے بدن سے دل میں سمیٹ دیا گیا ہے۔ ارے اگرچہ موت آگئی ہے لیکن دل پہ وفات نہیں آئی اگر نبی ہے تو روح کو سمیٹ کے دل میں رکھ دیا گیا اور اگر امتی ہے تو بدن سے روح کو نکال لیا گیا لیکن نبی کو جو حیات ملتی ہے اسی روح کو پھیلا دیا جاتا ہے اور جب امتی کو حیات ملتی ہے۔امتی کی روح کو لوٹا دیا جاتا ہے۔
اعادہ روح اور موقف امام اعظم
اعادہ روح پہ تیرا اور میرا عقیدہ ہے جو حدیث میں بھی موجود ہے۔قرآن میں بھی موجود ہے جو تیرے اور میرے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا عقیدہ ہے،اٹھا کر دیکھ لے الفقہ الاکبر میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں
و اعادۃ الروح الی جسدہ فی القبر حق
کہ روح کو قبر میں لوٹایا جانا جسم کی طرف یہ حق ہے۔
الفقہ الاکبر ص173
ایمان بالغیب
روح کو لوٹایا گیا، میت کو بٹھایا گیا تو پھر سوالات بھی ہوئے۔لیکن یہ بندہ کہنے لگا او جی مولوی صاحب تم کہتے ہو قبر میں بٹھایا جاتا ہے میں نے کہا جی ہاں،کہتا ہے ہم نے تو دیکھا نہیں ہے، اس سے قبر میں سوال کیا جاتا ہے؟ میں نے کہا ہاں۔
کہتا ہے ہم نے تو دیکھا نہیں ہے۔میں نے کہا اللہ کے بندے دیکھ کر ماننے کا نام ایمان نہیں ہے نبی کے فرمان کو ماننے کا نام ایمان ہے۔ اگر تو نے دیکھا ہے اور مانا ہے ارے اس کو ایمان نہیں کہتے اس کو مشاہدہ کہتے ہیں۔نہیں دیکھا تب مانا اسے تو ایمان کہتے ہیں۔چلیے قرآن کریم نے کہا
أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ
الحج:18
چلیے دلائل بعد میں پہلے مسئلہ سمجھا لوں،روح کو لوٹا دیا گیا سوال وجواب ہوگئے اس کو سلا دیا گیا۔توجہ رکھنا، لیکن حدیث مبارک کو کھول لے جو بخاری شریف میں موجود ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا جی وفات پا گئے۔
خطبہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ
حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ آئے میرے پیغمبر کا بوسہ لیا صدیق اکبر نے کہا یا رسول اللہ میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں
لَا يُذِيقُكَ اللَّهُ الْمَوْتَتَيْنِ أَبَدًا
بخاری ج1ص517
حضور آپ کو اللہ دو موتیں کبھی نہیں چکھائے گا میرے نبی پر جو وفات آئی ہے،نبی وفات پاگئے ہیں امتی پر وفات آئی ہے امتی قبر میں چلا گیا۔ لیکن بعد میں معاملہ کیا ہوا؟میت کی روح کو لوٹایا گیا ہے روح کو لوٹانے کے بعد میت سے سوال کیا گیا ہے۔پھر میت سوگئی ہے اور سونے کوموت کہتے ہیں۔ اگر تجھے یقین نہ آئے تو اگر تُو نے تبلیغی جماعت میں وقت لگایا ہے اللہ قبول فرمائے اگر نہیں لگایا االلہ لگانے کی توفیق عطا فرمائے۔ لگانا چاہیے اللہ لگانے کی توفیق عطا فرمادے۔علماء تو اپنے دینی کاموں میں لگے ہیں اگر یہ نہ جائیں تو گلِے کی بات نہیں ہے مگر ان کو بھی جانا چاہیے لیکن سرپرستی کرنے کے لیے اگر عالم نہ جائے تو گلِے کی بات نہیں ہے وہ تو دین کے کام میں لگا ہے۔
نیند پر موت کا اطلاق
توجہ رکھنا تبلیغی جماعت میں گیا ہے یہاں اس مدرسہ انوار العلوم میں آیا ہے یا اپنی بچی بیٹے کو بھیجا ہے رات کو سونے لگا دعا مانگی ہے۔
اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا
بخاری باب وضع الیدالیمنیٰ تحت الخدالایمن
یہ مرنے لگا یا سونے لگا؟[سامعین:سونے لگا]تو اموت کیوں کہتا ہے؟تجھے انام کہنا چاہیے تو نے کہا اموت اللہ میں تیرا نام لے کر سونے لگا ہوں لیکن انام نہیں کہتا ہے معلوم ہوا کہ سونے کو موت کہتے ہیں۔
صبح اٹھا تو دعا مانگی الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ
بخاری بَاب ما یقول اذا نام
اللہ تیرا شکر ہے تو نے مجھے سلایا تھا پھر تونے جگا دیا یہ تو جاگا ہے یا زندہ ہوا ہے بولیں ناں؟[سامعین: جاگا ہے]لیکن کیا کہا؟ احیانا معلوم ہو ا کہ سونے کو موت کہتے ہیں جاگنے کو حیات کہتے ہیں۔ توجہ رکھنا! یہ جو قبر میں چلاگیا اللہ نے روح کو لوٹا یا تو حیات مل گئی ناں۔بولیں[مل گئی]جب روح نکالی ہے تو موت آگئی ہے جب اعادہ روح ہوا تو حیات آگئی ہے حیات ملنے کے بعد تین سوال کیے گئے اور تین سوال کرنے کے بعد جواب دے سکا پھر کہتے ہیں نم کنومۃ العروسارے تو دلہن کی طرح سو جا لیکن اگر جواب نہیں دے سکے گا تو فرشتہ نے کہا عذاب تجھے بھگتنا پڑے گا کب تک؟
حتی یبعث اللہ من مرقدہ ذلک
یہاں تک کہ اللہ تجھے سونے کی جگہ سے قیامت کے دن اٹھائے۔
مثال ثانی
قرآن کو دیکھ لے قرآن کہتا ہے کہ قیامت کےدن جب کافر اٹھے گا کہے گا
يَا وَيْلَنَا مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَرْقَدِنَا هَذَا
یسین:52
یہ نہیں کہا کہ مرنے کی جگہ سے سونے کی جگہ ارے رقود سونے کی جگہ کو کہتے ہیں اگر تجھے نہ یقین آئے قرآن کی دوسری آیت پڑھ لے اللہ قرآن میں اصحاب کہف کے بارے میں فرماتے ہیں
وَتَحْسَبُهُمْ أَيْقَاظًا وَهُمْ رُقُودٌ
الکہف:18
تم سمجھتے ہو کہ وہ جاگتے ہیں حالانکہ وہ سوئے پڑے ہیں۔ تم نے قبرستان میں دیکھا ہوگا کہ قبر کے اوپر لکھا ہوتا ہے مرقد مبارک، مرقد کا معنیٰ مرنے کی جگہ نہیں ہے مرقد کا معنیٰ سونے کی جگہ۔ اس کا معنیٰ سمجھتا ہے؟ کہ یہ سویا پڑا ہے یہ مرقد والا سویا پڑا ہے۔توجہ رکھنا ارے یہ سویا ہوا تھا ناں،میں ایک بات کہنے لگا ہوں یہ سونے جگہ کی ہے یہ سوگیا مجھے تم بتاؤ سونے والازندہ ہے یا مردہ؟ بولیں ناں[سامعین: زندہ]یہ قبرستان میں پڑا ہے تو سویا ہوا ہے۔
تو سوئے ہوئے کو زندہ کہتے ہیں مردہ نہیں کہتے کیونکہ نوم پہ میت کا اطلاق ہوتا ہے اس لیے نائم بھی کہہ دیا میت بھی کہہ دیا۔یہ سونے والا زندہ ہے اب میں تجھے عقیدہ سمجھا کے ایک بات کہنے لگا ہوں وہ کہے گا ارے جی نبی بھی قبر میں زندہ تم نے عام بندے کو قبر میں زندہ مانا ہے۔ یہی دھوکہ تجھے یہ مماتی دیتا ہے کہتا ہے جی یہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخ ہیں، ان سے پوچھو ابوجہل ؟ تو کہتے ہیں وہ بھی زندہ ہیں ان سے پوچھو ابولہب ؟ تو کہتے ہیں وہ بھی زندہ، تو جہ رکھنا میں نے یہ کہا کہ کافر بھی قبر میں زندہ ہے مومن بھی قبر میں زندہ ہے اور نبی بھی قبر میں؟ بولیں![سامعین: زندہ ہے]بلند آواز سے نبی بھی قبر میں[سامعین:زندہ ہیں]
پر امید رہنا اے ساتھیو!
آپ حضرات کو تھکنا نہیں چاہیے آپ حضرات کا تو پہلا جلسہ ہے میں نے مولانا سے آتے ہی عرض کیا تھا کہ میں تو پوری رات جاگا ہوں تھکاوٹ تو مجھے ہونی چاہیے، میں دن میں ڈیڑھ گھنٹہ سویا ہوں تھکنا تو مجھے چاہیے، اس سے پچھلے دن میں نے چار جلسے پشاور میں کیے ہیں تھکنا تو مجھے چاہیے۔اس سے پچھلی رات دس بجے رات اور صبح چار بجے ایک رات میں دوجلسے میں نے کیے ہیں ارے تھکنا تو مجھے چاہیے ناں۔لیکن میں عقیدہ پر تیرا نوکر ہوں۔ ارے نوکر تھکا تو نہیں کرتا۔نوکر یہ تو نہیں کہتا کہ میں تھک گیا ہوں میں اینٹیں نہیں اٹھاتا، ارے وہ تو نوکر ہے۔ میں نے تیرے مسلک کی غلامی کی نوکری اپنے ذمے لی ہے۔ان شاء اللہ ثم ان شاء اللہ میں اس نوکری کا حق ادا کردوں گا۔
میں نے علامہ حیدری رحمہ اللہ کے جنازے پر کہا تھا کہ حضرت حیدری رحمہ اللہ چلے گئے دکھ مجھے بھی ہے لیکن اگر شیعت نے اسمبلی میں للکارا اسمبلی میں جواب تیرے کارکن کے ذمہ ہے۔ مایوس نہیں ہونا کہ حیدری رحمہ اللہ چلے گئے کیا بنے گا؟اوکاڑوی رحمہ اللہ چلے گئے کیا بنے گا؟میں نے کہا وہ چلے گئے جانے کا مجھے بھی صدمہ ہے لیکن میں نے اوکاڑوی رحمہ اللہ کے مشن کو زندہ کیا ہے۔میں نے بھونکنے والے کی زبان بند کردی ہے۔
میں آج بھی کہتا ہوں کہ حضرت حیدری رحمہ اللہ بھی چلا گیا اللہ ان کی قبر پہ کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے۔آمین، اگر شیعہ کے ساتھ میدان مناظرہ سجا تو سپاہ صحابہ والو! میں تمہیں اس میدان میں بھی مایوس نہیں کروں گا ان شاء اللہ۔
نبی اور نبی الانبیاء میں فرق
علمائے دیوبند کا عقیدہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں زندہ ہیں۔علماء دیوبند کا عقیدہ ہے نبی بھی مٹی سے بنتے ہیں عام انسان بھی مٹی سے بنتے ہیں لیکن میرا دوست مٹی مٹی میں فرق ہے۔ارے تیری اور میری مٹی یہ زمین والی ہے۔ آدم سے لے کر عیسیٰ علیہم السلام تک کی مٹی یہ جنت والی ہے۔خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی مٹی یہ جنت الفردوس والی ہے۔[نعرے]ہم نے کہا تیری اور میری مٹی زمین والی ہے آدم سے لے کر عیسیٰ علیہ السلام تک کی مٹی جنت والی ہے اور میرے پیغمبر کی مٹی جنت الفردوس والی ہے۔مجھے اب گستاخ نہ کہنا۔
میں کہتا ہوں ہاں ہاں یک بات اور بھی کہتا ہوں یہ مرزا قادیانی بھی مٹی سے بنا ہے میرے پیغمبر کی مٹی جنت الفردوس والی ہے آدم سے عیسیٰ تک کی مٹی جنت والی ہے،تیری اور میری مٹی زمین والی ہے اور اس بےایمان کی مٹی گٹر والی ہے تو زمینوں میں فرق ہے۔ارے جیسا میٹیریل اور خام مال ہوگا ویسا ہی آگے مال نکلے گا اس لیے ہم نے کہا میرے پیغمبر کی مٹی تو جنت الفردوس والی ہے۔
حیات دنیوی اور اخروی
توجہ رکھنا میں یہ کہہ رہا تھا کہ قبر میں زندہ لیکن زندگی زندگی میں فرق ہے ابوجہل مکہ میں زندہ تھا میرے نبی بھی زندہ تھے حیات میں فرق ہے۔ابوجہل چلتا ہے اللہ کی لعنت برستی ہے میرا محمد صلی اللہ علیہ وسلم چلتا ہے اللہ کی رحمت برستی ہے۔ ارے وہ دونوں زندہ تھے ناں،میں کہتا ہوں مرنے کے بعد بھی زندہ ہوں گے حشر کے بعدبھی زندہ ہوں گے لیکن ابوجہل زندہ ہوگا جہنم کے نیچے والے گڑھے میں میرےپیغمبر زندہ ہوں گے جنت کے بالا خانوں میں۔ حیات مکہ میں بھی تھی حیات جنت میں بھی ہوگی،دونوں میں فرق ہےاور قبر میں بھی زندہ ہیں لیکن حیات میں فرق ہے۔
عام آدمی اور نبی کی حیات میں فرق
ارے عام آدمی قبر میں زندہ جیسے سونے والا زندہ ہے فرشتے نے کہا نم کنومۃ العروس آج پہلی رات کی دلہن کی طرح سو جا یہ بھی زندہ ہے میرا محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی زندہ ہے،لیکن دونوں میں فرق ہے۔ ارے یہ جو زندہ ہے یہ سونے والے کی طرح زندہ ہے نبی قبر میں زندہ ہے جاگنے والے کی طرح زندہ ہے۔سونے والا الگ زندہ ہے اور جاگنے والا الگ زندہ ہے۔مجھے بے ادب نہ کہنا ارے جو سوتا ہے وہ بھی زندہ جو جا گتا ہے وہ بھی زندہ جیسے سونے اور جاگنے والے کی زندگی میں فرق ہے قبر میں مومن اور نبی کی حیات میں فرق ہے {نعرے}۔
بات سمجھ آئی؟ [مقامی کیمرہ مین سے کیمرہ سنبھالا نہیں گیا تو حضرت نے فرمایا] اب اس سے ریکارڈنگ نہیں ہو رہی۔ ابھی میرا بیان تھا تین طلاق اور تقلید کے عنوان پر لاہور میں، ان کے کیمرہ مین الگ تھے میرا الگ تھا، میں ساتھیوں سے کہتا ہوں کہ ہم میدان جنگ میں ہیں اور میدان میں جب کوئی فوجی نکلے اپنا اسلحہ ساتھ رکھتا ہے وہ اگلے اسلحوں پر کبھی بھروسہ نہیں کرتا۔ ہمارے ہاں جب بھی مناظرہ ہو میں کہتا ہوں میرا کیمرہ مین ساتھ آئے گا میری ٹیم ساتھ آئے گی کیوں؟ ہم نے میدان مناظرہ کو میدان جنگ سمجھ کے لڑا ہے اور اصولوں سے لڑا ہے تو بات ذہن میں آئی؟
مماتیوں کے دھوکے کا جواب
اب بتاؤ دونوں میں فرق ہے یا نہیں؟ {سامعین:ہے} میں نے گوجرانوالہ میں ایک جملہ کہا تھا ادھر سے یونس نعمانی آگیا ادھر سے خضر حیات آگیا ادھر سے مماتیت کے چند ایک لڑکے آگئے اور کہتے ہیں دیکھو ان کا عقیدہ یہ ہے ابوجہل زندہ ہے، لیکن اس پر مناظرہ نہیں کریں گے۔ان کا عقیدہ یہ ہے اندرا گاندھی زندہ ہے یہ اس پر مناظرہ نہیں کریں گے یہ نبی کا نام لے کے تمہیں دھوکہ دیتے ہیں۔ میں نے کہا نہیں نہیں ارے دھوکہ تو تُو دیتا ہے میرا عقیدہ یہ ہے ابوجہل کو اسی جسم میں جوتے پڑتے ہیں اندرا گاندھی کی قبر میں اسی جسم کے ساتھ ٹھکائی ہوتی ہے۔تُو کہتا ہے نہیں نہیں اس جسم کو مار نہیں پڑتی اندرا گاندھی کو مار نہیں پڑتی۔ پھر میں تجھ سے پوچھ سکتا ہوں ناں! یہ ہمیں کہنے لگے اس پر مناظرہ نہیں کریں گے۔ لوگ پوچھیں گے کیوں؟
اس لیے یہ کیا بتائیں گےکہ اس پہ مناظرہ کرتے ہیں۔ ہمیں طعنہ دیتے ہیں کہ ان کا عقیدہ ہے ابوجہل زندہ ہے، ابولہب زندہ ہے، ارے اندرا گاندھی زندہ ہے،مناظرہ نہیں کریں گے۔کیوں؟ لوگوں نے کہنا ہے او مولوی جی ابوجہل تمہارا رشتہ دار لگتا ہے؟ تم اس کی حیات پر کیوں بات کرتے ہو؟ اندرا گاندھی تمہاری رشتہ دار لگتی ہے؟ اس پہ مناظرہ پھر کیوں کرتے ہو ؟
عذاب قبر مع الجسد
میں نے وہاں پر کہا تھا، میں آج بھی کہتا ہوں یہ انوار العلوم نارووال میں نمائندہ اجتماع میں علماء کی موجودگی میں کہتا ہوں کہ میرا عقیدہ یہ ہے کہ ابوجہل کی اسی قبر میں اسی جسم کی ٹھکائی ہوتی ہے لیکن تُو نہیں مانتا اور تو مناظرہ بھی نہیں کرے گا۔میں آج چیلنج دے کر چلا ہوں۔میرا عقیدہ ہے ابوجہل کے اسی جسم کو مار پڑتی ہے اندرا گاندھی کے اسی جسم کو مار پڑتی ہے تُو مانتا تو نہیں ہے تو مناظرہ نہیں کرے گا میں جھنگوی لہجے میں کہتا ہوں اگر تو نے مناظرہ کیا تو قوم پُچھ سی ناں! ابوجہل تیرا پیو لگدا اے؟ جوتے پین دے۔تجھے کیا تکلیف ہے؟ ارے قوم پُچھ سی ناں! اندرا گاندھی تیری ماں لگ دی اے؟ اس ماں نوں مار پین دے! تینوں کی تکلیف اے؟ تو مندا ضرور اےیں لیکن تو مناظرہ نہ کرسیں،تجھے پتہ ہے قوم نے تیرے سر پہ جوتے برسانے ہیں۔نعرے
میں کہتا ہوں میں اس جلسہ میں بھی کہتا ہوں کہ جس جلسہ میں نعرہ لگے جھنگوی کل بھی زندہ تھا جھنگوی آج بھی زندہ ہے ساتھ ہی دوسرا نعرہ مار دے ہمارے نبی کل بھی زندہ تھے ہمارے نبی آج بھی زندہ ہیں۔نعرے]
اتحاد اہل السنت کا خالص اسٹیج
اب بتاؤ بات ٹھیک ہے یا غلط؟ جھنگوی کی زندگی نبی کے جوتے کے صدقے ملی ہے، حیدری کو زندگی صحابہ کے صدقے ملی ہے، اگر وہ زندہ نہیں ہیں تو یہ زندہ کیسے؟ اگر اِن کو زندہ ماننا ہے تو اُن کو زندہ ماننا پڑے گا۔ جس سٹیج پر کھلا نعرہ لگے گا تو مومن منافق الگ الگ ہوجائے گا۔پھر یہ تیرے سٹیج پر نہیں آئے گا میں کہتا ہوں جب یہ اسٹیج اہل السنۃ کا ہے اہل بدعت تیرے ساتھ کیوں ہیں؟جب تو ساتھ لائے تو لوگ سمجھیں گے کہ یہ بھی اہل السنۃ ہے وہ بھی اہل السنۃ ہے۔ بحمداللہ تعالیٰ پورے ملک میں اتحاد اہل السنۃ کے سٹیج پر کوئی بدعتی نظر نہیں آئے گا نہ چھوٹا نہ بڑا۔سبحان اللہ
الحمدللہ تیرے اس نوکر نے اسٹیج کو خالص کیا ہے۔ جب شیعت سٹیج پر آئی تھی وہ وقت کی ضرورت تھی۔لوگوں نے آج اعتراض کیا اگر وہ کافر تھے عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ کیوں لائے ہیں؟
تجھے جواب دینا پڑے گا کہ خنزیر کے شکار کے لیے کتے کو ساتھ رکھنا پڑے گا۔ارے اس کو جب تو سٹیج پر لائے گا عوام نہیں پوچھے گی اگر اہل بدعت تھا تم سٹیج پر کیوں لائے؟تیرے اس ورکر نے بحمداللہ تعالیٰ اسٹیج کو صاف کیا ہے۔میں آج مرجاؤں، میں کل مرجاؤں تجھے کوئی نہیں کہے گا کہ اہل بدعت کو اسٹیج پر کیوں لائے تھے؟ میرے اسٹیج پر بدعتی چھوٹا بھی نہیں آئے گا اور بدعتی بڑا بھی نہیں آئے گا۔میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں آپ سے بھی ہاتھ جوڑ کر بات کرتا ہوں اہل بدعت کو چھوڑ دو اور اہل حق جمع ہوجاؤ تمہارا دنیا کاکوئی باطل مقابلہ نہیں کرسکتا۔ تو نے باطل کو جوڑا ہے اور اہل حق کو توڑا ہے۔
موقف اتحاد اہل السنت
اتحاد کا موقف یہ ہے جمعیت بھی میری ہے،سپاہ بھی میری ہے،تبلیغی جماعت بھی میری ہے اور وفاق المدارس بھی میرا ہے۔فضل الرحمان بھی میرا ہے لدھیانوی بھی میرا ہے،حاجی عبدالوہاب بھی میرا ہے،مجاہد بھی میرا ہے، جو عقیدہ میں میرا ہے وہ میرا ہے جو عقیدہ میں میرا نہیں وہ ویسے بھی میرا نہیں ہے۔عقیدہ والے سے اختلاف ہوگا برداشت کرجاؤں گا اور جس سے عقیدہ کا اختلاف ہوگا وہ پیار بھی کرے گا تو اس کے پیار کو جوتے کی نوک پر رکھ کر اڑا دوں گا۔
نشانہ بہدف
میرا مسلک عقیدہ ہے میں نے عقیدےکی دعوت دی ہے۔میں تیرے پیار کو نہیں مانتا تو نفرت دے میں خوش ہوں گا تم نہیں جانتے علامہ حیدری رحمہ اللہ کہتے تھے اگر تجھے صحابہ کو بھونکنے والا اچھاکہتا ہے اس کا معنیٰ تُو غلط ہے۔ پھر میں بھی کہتا ہوں پیغمبر کی حیات کے دفاع کرنے پہ مجھے حیات کا منکر طعنے دیتا ہے تو معنیٰ میں ٹھیک ہوں،اگر وہ بھی کہتا ہے کہ معاملہ ٹھیک ہے تو دال میں کالا ہوگا ناں۔جب دشمن مجھے ٹھیک کہے تو تجھے سوچنا چاہیے اور جب دشمن مجھے گالی دے تو تجھے یقین آنا چاہیے کہ تیرا نوکر ٹھیک جنگ لڑتا ہے۔مجھے کبھی کہتے ہیں کہ مولانا تم نارووال میں گئے فلاں ضلع میں گئے تجھے فلاں یوں کہتا ہے۔اگر نشانہ ٹھیک لگے شکار تڑپتا ہے اگر نشانہ ٹھیک نہ لگے تو پھر تڑپتا نہیں ہے اگر کل میرا شکار نارووال میں تڑپے تو سمجھ لینا تیرے کارکن کا نشانہ ٹھیک لگا ہے اگر نہ تڑپے تو پھر تجھے شکار کرنا چاہیے۔
توجہ رکھنا میں بات سمجھا رہا تھا کہ میرے نبی کی حیات فی القبر ہے کیا؟ سمجھ آئی بات؟میں دلائل دوں گا ان شاء اللہ ابھی دلائل کا معاملہ تو بعد کا ہے پہلے تجھے یہ تو پتہ چلے کہ نبی کی حیات فی القبر ہے کیا؟ یہ تجھے دھوکہ دے گا کہ نبی کو بھی زندہ مانتے ہیں اور ابوجہل کو بھی زندہ مانتے ہیں۔العیاذباللہ
عام مردے اور نبی کی سماع میں فرق
ارے دونوں کو زندہ مانا وہ تجھے فوراًدھوکہ دے گا جی قبر میں سوئے ہوئے ہیں اور سویا مویا اکّوں جیا [سویا ہوا اور مردہ ایک ہی جیسے ہوتےہیں] میں نے کہا نہیں نہیں سویا مویا اکوں جیا کا کیا مطلب ہے؟توجہ رکھنا میں نے کہا اگر قبر میں عام مردہ ہے وہ بھی سنتا ہے،میرا پیغمبر قبر میں ہے وہ بھی سنتا ہے۔ پھر دونوں میں کیا فرق ہے؟میں نے کہا جاگنے والا بھی سنتا ہے سونے والا بھی سنتا ہے۔نہیں سنتا؟ بولتے نہیں۔اگر نہیں سن دا تے مماتی دے گھر جاکر دروازہ کھٹکھٹا،روڑے وجا،او آکھے کیوں بھائی؟ تو آکھ کہ” اے تے ستا پیا اے،ستا تے نہیں سُن دا۔اے تے سندا ہی نہیں۔ تے مچان دے شور۔مماتی اے ای آکھنا اے ناں کہ یار کھپ نہ پا مہمان ہن،پتر کھپ نہ پا حضرت جی سفر توں آئے نیں"
تو الارم لگا کر سوتا ہے جب الارم بجتا ہے تو تو مُماتی سے پوچھ کہ تُو الارم سن کر اٹھا ہے یا اٹھ کر الارم کو سنا ہے؟اگر کہے کہ الارم کی آواز سے اٹھا ہوں تو تو کہنا کہ پھر مان لے ناں کہ سونے والا بھی سنتا ہے۔
سونے والوں میں فرق کی مثال
پھر سونے والوں میں بھی فرق ہے۔ایک سونے والا صحت مند ہے اور ایک سونے والا جہاز ہے۔دونوں میں فرق ہے ناں؟پاؤڈری کے اوپر بارش ہوجائے تب بھی نہیں اٹھتا،کان کے ساتھ الارم لگا دے تب نہیں اٹھتا۔ میں نے کہا ہاں ہاں ایک سونے والا میرا شیخ الہند ہے ایک سونے والا میرا حسین احمد مدنی ہے۔ایک سونے والا قاسم نانوتوی ہے ایک سونے والا حکیم الامت اشرف علی تھانوی ہے ایک سونے ولا امیر شریعت عطاء اللہ شاہ بخاری ہے،ارے ایک سونے والااحمد رضا خان ہے،ایک سونے والا شیخ الکل فی الکل نذیر حسین دہلوی ہے ان کے سونے میں فرق ہے ناں؟
ٹھیک ہے ناں؟ میں اس پر مثال نہیں دیتا تُو روٹھ جائے گالیکن میں کہتا ہوں کہ ہاں ہاں ادھر سونے والا یہ بھی ہے، ادھر ابوجہل بھی ہے سونے والا، سوتا پاؤڈری بھی ہے لیکن صحت مند کےسامنے تھوڑی سی آواز آجائے تو بھی اٹھ جاتا ہے اور پاؤڈری کے کان میں ہارن بھی بجا دے وہ تب بھی نہیں اٹھتا۔اس لیے میں کہتا ہوں قبر میں ولی بھی سنتا ہے اگر قبر میں ابوجہل نہ سنے تجھے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔اللہ قرآن میں کہتا ہے
وَهُمْ عَنْ دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ
الاحقاف:5
ارے وہ تیر ی پکار نہیں سنتا۔ تُو نے کہا مردہ نہیں سنتا یہ رب نے ولی کے بارے میں نہیں کہا یہ توبت کے بارے میں کہا ہے۔ یہ نبی کے بارے میں نہیں کہا، بت پکار نہ سنے تو کوئی عیب نہیں ہے ابوجہل نہ سنے عیب نہیں ہے۔
چیلنج
نبی کے بارے میں قرآن کہاں کہتا ہےکہ نبی نہیں سنتا؟ میں چیلنج دے کر کہتا ہوںایک آیت پیش کردے، اللہ قرآن میں کہہ دے نبی نہیں سنتا، میں عقیدہ بدل دوں گا،حدیث پیش کردے پیغمبر فرمادیں نبی قبر میں نہیں سنتا، عقیدہ بدل دوں گا۔ لیکن تجھے قرآن کی ایک آیت بھی نہیں ملے گی تجھے میرے پیغمبر کا ایک فرمان بھی نہیں ملے گا نہ تیرے پاس آیت ہے نہ پیغمبر کا فرمان ہے، تجھے کچھ بھی نہیں ملے گا۔
کافر، مومن اور نبی کی سماعت میں فرق
توجہ رکھنا! میں یہ کہہ رہا تھا ارے سونے والا بھی سنتا ہے اور جاگنے والا بھی سنتا ہے نبی تو سونے والا نہیں ہے نبی جاگنے والا ہے۔دونوں میں فرق ہے۔ارے مومن بھی سنتا ہے نبی بھی سنتا ہے۔مومن یوں سنتا ہے جیسے سونے والا سنے، نبی یوں سنتا ہے جیسے جاگنے والا سنے اور سونے والے کی سماعت کمزور ہوتی ہے جاگنے والے کی سماعت مضبوط ہے،ہاں ہاں سونے والے میں پاؤڈری بھی ہوتا ہے اور صحت مند بھی،مومن بھی ہوتا ہےاور کافر بھی۔
تو مومن یوں سنتا ہے جیسے صحت مند سنتا ہے اور کافر یوں سنتا ہے جیسے پاؤڈری سنتا ہے۔پاؤڈری کا سننا اور ہے صحت مند کا سننا اور ہے اور جاگنے والے کا سننا اور ہے اور سونے والے کا سننا اور ہے۔کافر یوں سنے گا جیسے پاؤڈری سنتا ہے اور مومن یوں سنے گا جیسے صحتمند سنتا ہے۔میرے دوستو!نبی یوں سنے گا جیسے جاگنے والا سنتا ہے۔نعرے
مومن، کافر اور نبی کی حیات میں فرق
توجہ! پھر کہے گا ارے تُو تو مومن کو بھی زندہ مانتا ہے میں کہتا ہوں ہاں ہاں مانتا ہوں زندہ، جی تُو تو کافر کو بھی مانتا ہے؟ میں نے کہا ہاں کافر کو بھی مانتا ہوں۔ تم تو نبی کو بھی مانتے ہو پھر حیات میں فرق کیا ہے؟توجہ رکھنا تجھے مثال دے کر میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات سمجھانے لگا ہوں میرے چہرے کو دیکھنا میں چہرے کی طرف اشارہ کرکے کہتا ہوں میرا بال بھی زندہ ہے توجہ میں کہتا ہوں میرا رخسار بھی زندہ ہے،میں کہتا ہوں میری آنکھ بھی زندہ ہے،لیکن دونوں میں فرق ہے۔
ارے بال کو کاٹ دے درد نہیں ہوتا زندہ نہ ہوتا تو بال بڑھتا کیوں؟زندہ ہے تو بڑھتا ہے۔اگر تُو بال کاٹے درد نہیں ہوتا اگر بال پہ مٹی پھینکے تب بھی درد نہیں ہوتا۔زندہ تیرا رخسار بھی ہے لیکن رخسار کو کاٹ دے تو درد ہوتا ہے آگے جا، تیری پُتلی بھی زندہ ہے تیری آنکھ کی پتلی بھی زندہ ہے تو پھر مجھے کہنے دے کافر یوں زندہ ہے جیسے تیرا بال زندہ ہے اور مومن ایسے زندہ ہے جیسے تیرا رخسار زندہ ہے۔نبی یوں زندہ ہے جیسے تیری آنکھ کی پتلی زندہ ہے۔تیرے بال کی حیات الگ ہے تیرے رخسار کی حیات الگ ہےاور تیری آنکھ کی پتلی کی حیات الگ ہے۔ کافر کی حیات الگ ہے تیری آنکھ کی پتلی کی حیات الگ ہے، مومن کی حیات الگ ہے، کافر کی حیات الگ ہے اور نبی کی حیات الگ ہے۔اور نبی الانبیاء کی حیات اس سے بھی الگ ہے۔نعرے
ارے دونوں میں بڑا فرق ہے یہ نہ کہنا کہ حیات میں فرق نہیں میں نے اس لیے کہا پہلے تُو سمجھ ناں کہ حیات انبیاء ہے کیا؟ حیات الانبیاء کو سمجھے گا تو دلائل تو بعد میں چلیں گے ناں،میں ابھی آپ کو عقیدہ سمجھا رہا ہوں تجھے یہ تو پتہ چلے کہ نبی قبر میں زندہ ہے۔
نبی اور شہید کی حیات میں فرق
ہاں ہاں دونوں کی حیات میں فرق ہے،توجہ رکھنا ارے کافر بھی زندہ ہے مٹی نے کافر کو کھالیا، شہید بھی زندہ ہے جس کے بدن کو مٹی نہیں کھایا۔نبی بھی زندہ ہے ہاں ہاں اس کا فرق یہ پڑے گا کہ کافر کے جسم کو مٹی نے کھالیا لیکن زندہ مٹی کے ذروں سے اس کی روح کا تعلق موجود ہے شہید بھی زندہ ہے اس کا بدن بھی محفوظ ہے لیکن نبی بھی زندہ ہے۔ اگر کافر چلا گیا کافر کا وجود بھی ختم ہے، کافر کی بیوی بھی الگ ہوگئی ہے لیکن اگر تو نے مومن شہید کو دیکھا ہے شہید کا بدن تو محفوظ ہے لیکن بیوی نکاح سے نکل گئی ہے۔
میرا نبی قبر میں زندہ ہے نبی کا جسم بھی محفوظ ہے، بیوی بھی نکاح میں ہے۔ کوئی فرق ہے ناں؟میں نے کہا کافر بھی زندہ لیکن بدن پر اثر پڑا ہے۔اس کو مٹی کھا گئی ہے بیوی الگ ہوگئی ہے،شہید بھی زندہ ہے اس کے بدن کو مٹی نہیں کھاتی لیکن اس کی بیوی الگ ہوگئی ہے، میرا نبی بھی حیات ہے نبی کے بدن کو مٹی بھی نہیں کھاتی اور نبی کی بیوی بھی الگ نہیں ہوتی۔
سنو ذرا حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ بیان القرآن میں کیا فرماتے ہیں۔ فرمایا:
عام مومن کی حیات ہے لیکن حیاتِ ضعیفہ ہے،شہید کی حیات، حیاتِ کمیہ ہے نبی کی حیات تو اقویٰ ہے۔حیات مومن کی ہے مگر کمزور درجہ کی حیات شہیدکی بھی ہے مگر اس سے زیادہ اور پیغمبر کی حیات قوی ہے نبی الانبیاء کی حیات اقویٰ ہے۔حیات تو سب کی ہے لیکن درجہ بدرجہ ہے ہم نے کہا حیات دونوں کی مانی لیکن مٹی کے جسم کو کھانے کے ساتھ مانی ہے شہید کو زندہ مانا ہے لیکن بدن کے محفوظ ہونے کے ساتھ مانا ہے۔ارے نبی کو زندہ مانا ہے تو نبی کی بیوی کو بھی نکاح میں مانا ہے۔ زندگی دونوں کی الگ الگ ہے تو دونوں کے احکام بھی الگ الگ ہیں۔سبحان اللہ
دلیل اول:
ہم نے کہا زندہ تو دونوں ہیں لیکن کافر کی قبر میں ٹھکائی ہوتی ہے مومن بھی قبر میں زندہ ہے مومن کو جنت کی نعمتیں ملتی ہیں۔نبی بھی قبر میں زندہ ہے ارے نبی کا بدن بھی محفوظ ہے، نبی جنت کی نعمتیں بھی کھاتا ہے۔اس سے بڑھ کر نماز پڑھتا ہے۔شہید کے بارے میں یہ نہیں ہے کہ وہ نماز ضرور پڑھتا ہے۔ نبی کے بارے میں اللہ کے پیغمبر نے خود فرمایا
الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون
مسند ابی یعلیٰ ص658
دلیل ثانی
فَنَبِىُّ الله حَىٌّ يُرْزَقُ
ابن ماجہ ص524
نبی قبر میں زندہ بھی ہے اور نبی کو رزق بھی دیا جاتا ہے۔پھر اللہ کے پیغمبر نے خود فرمایا ہاں ہاں نبی قبر میں زندہ ہے نبی کو قبر میں رزق بھی دیا جاتا ہے۔ نبی قبر میں نماز بھی پڑھتا ہے۔ میں نے کہا ہاں ہاں ہم نے یوں تو نبی کو مانا ہی نہیں ہے عقل میں آیا تب بھی مانا ہے عقل میں نہ آیا تب بھی مانا ہے۔
معراج النبی اور صداقت صدیق
توجہ رکھنا میرے نبی معراج پر گئے ہیں اور ایک رات میں سفر اتنا لمبا کیا ہے۔نبی ام ہانی رضی اللہ عنہا کے گھر سے نکلے ہیں نبی چاہِ زمزم پر گئے ہیں، وہاں سے حطیمِ کعبہ میں گئے ہیں۔وہاں سے یثرب مدینہ منورہ گئے ہیں،وہاں سے پیغمبر بیت اللحم گئے ہیں، وہاں سے طور سینا گئے ہیں، وہاں سے بیت المقدس گئے ہیں۔ ارے وہاں سے پہلے،دوسرے،تیسرے،چوتھے،پانچویں،چھٹے اور ساتویں آسمان پر گئے ہیں۔ نبی سدرۃ المنتہیٰ پر گئے ہیں، نبی صریر الاقلام پہ گئے ہیں، نبی عرش معلیٰ پر گئے ہیں پھر واپس آئے ہیں۔ بیت المقدس میں نماز پڑھائی ہے۔ نبی مکرمہ میں آئے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں رات کو گیا اور آگیا کتنی دیر میں گیا؟
سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا
الاسراء:1
رات کے ایک مختصر سے حصہ میں، اتنی جلدی نبی آیا اور گیا ہے۔ ابوجہل نے کہا میں نہیں مانتا، صدیق نے کہا میں مانتا ہوں۔ ابوجہل اینڈ کمپنی کہنے لگی ہم نہیں مانتے۔ ارے تم کیوں مانتے؟ کہتے ہیں ہماری عقل میں نہیں آیا۔ صدیق اکبر پھر فرمانے لگے میں تو مانتا ہوں۔ صدیق عقل میں نہیں آتا! صدیق اکبر نے زبانِ حال سے فرمایا میں نے عقل کا کلمہ نہیں پڑھا، میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھا ہے ارے میں عقل کا غلام نہیں ہوں میں تو نبی کے جوتوں کا غلام ہوں۔ میں آج بھی کہتا ہوں جو پیغمبر کی حیات کو عقل سے پرکھتا ہے وہ ابوجہل کا ایجنٹ ہے۔جو نبی کی حیات کو نبی کے قدموں کے صدقے مانتا ہے وہ ابوبکر صدیق کا روحانی بیٹا ہے۔ تیرا جی چاہے ابوجہل اینڈ کمپنی میں شامل ہوجا تیرا جی چاہے صدیق کے پروانوں میں شامل ہوجا۔نعرے
مماتیوں کے اشکال کا جواب
توجہ رکھنا! میں نے کہا ہمارے نبی قبر میں؟ بولیں[سامعین:زندہ ہیں]اب سمجھ میں آیا؟ توجہ رکھنا! کہتا ہے جی سمجھ میں نہیں آتا۔ میں نے کہا کیسے نہیں آتا؟ کہتا ہے آپ کہتے ہو یہ قبر میں زندہ ہے اور قبر تاحد نگاہ کھلتی ہے۔ ایک مومن ہے، آگے دوسرا مومن ہے، آگے تیسرا مومن ہے ارے قبر تو ساتھ ہے حد نگاہ کیسے کھلی ہے؟ میں نے کہا اچھا پھر میں بھی تجھ سے پوچھتا ہوں ارے تیرے کندھے پر کراماً کاتبین ہیں؟ کہنے لگا جی ہیں میں نے کہا تو اپنے کندھے پر ایک بوری گندم کی رکھے کراما کاتبین کہا ں جاتے ہیں؟ کہتا ہے وہ بھی رہتے ہیں گندم کی بوری بھی رہتی ہے۔نہیں سمجھے؟ حد نگاہ قبر کھلتی بھی ہے دوسری بنتی بھی ہے جیسے تجھے کراما کاتبین نظر نہیں آتے ایسے تجھے قبر کھلتی بھی نظر نہیں آئے گی۔ ہم نے اس کو مانا اُس کو بھی مانا۔
مماتی ڈھکوسلے کا جواب
مجھے ایک مماتی کہنے لگا اچھا یہ بتاؤمردہ قبر میں زندہ ہے ؟ میں نے کہا ہاں۔ کہتا ہے مومن بھی زندہ ہے؟میں نے کہا ہاں؟کہتا اچھا یہ بتاؤ مومن زندہ ہے تو اس کا سانس نہیں گھٹتا؟ میں نے کہا مجھے تو بتا تو ماں کے پیٹ میں زندہ تھا؟ کہتا ہے جی ہاں ! میں نے کہا تیرا سانس نہیں گھٹتا تھا؟ کہتا ہے نہیں۔ میں نے کہا ارے رب نے تیرا سانس ماں کے پیٹ میں گھٹنے نہیں دیا اللہ مومن کا بھی قبر میں سانس نہیں گھٹنے دیتا۔وہ ماں کے پیٹ میں زندہ ہے سانس نہیں گھٹتا قبر کے پیٹ میں بھی زندہ ہے سانس نہیں گھٹتا پھر یہ بد بخت کہنے لگا نبی قبر میں زندہ ہے؟ میں نے ہاں جی زندہ ہے۔نبی کو رزق ملتا ہے میں نے کہا جی ہاں۔
کہتا ہے نبی قبر میں کھاتے ہیں تو بتاؤ العیاذباللہ قضائے حاجت کے لیے کہاں جاتے ہیں؟ میں نے کہا اللہ تجھے کچھ عقل کا ذرہ عطا فرمادے پھر تجھے ہدایت دے اور تجھے جنت میں لے جائے مجھے یہ بتا تو جنت میں جائے گا تو کھائے گا؟ میں نے کہا وہاں قضائے حاجت کے لیے کہاں جائے گا کیا جہنم میں جا ئے گا؟کہتا ہے نہیں نہیں میں نے کہا پھر کہاں جائے گامجھے بتا ناں؟کہتا ہے مولانا جنت میں کھائیں گے پاخانہ کی حاجت نہیں ہے۔ میں نے کہا میرا نبی تو جنت میں رہتا ہے تو میرے نبی کو قضائے حاجت کی حاجت نہیں ہے ارے تیری جنت الگ ہے میرے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جنت الگ ہے۔
جنت سے اعلیٰ جنت
خدا کی قسم تُو جنت کی بات کرتا ہے میں کہتا ہوں کعبہ سے اعلیٰ ہے، تو جنت کی بات کرتا ہے وہ کرسی سے اعلیٰ ہے،تو جنت کی بات کرتا ہے وہ عرش سے اعلیٰ ہے۔یہ میرا عقیدہ ہے کہ میرے پیغمبر کے وجود اقدس کے ساتھ ملنے والے قبر کے ذرے،وہ ہیں تو ذرے لیکن میرے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وجود کی برکت سے کعبہ سے بھی اعلیٰ ہیں، کرسی سے بھی اعلیٰ ہیں،میرے اللہ کے عرش سے بھی اعلیٰ ہیں ، جنت الفردوس سے بھی اعلیٰ ہیں۔
المہند علی المفند ص35مترجم
پھر میں ایک بات کہتا ہوں ذوق میں آکر ، تیرے ایمان کو گرمانے کے لیے کہ قبر مبارک کی مٹی کا وہ ذرہ جو میرے پیغمبر سے مل جائے وہ عرش سےبھی اعلیٰ ہے اور صدیق جو میرے پیغمبر کے وجود سے مل جائے وہ کائنات کے نبیوں کے بعد سارے انسانوں سے اعلیٰ ہے۔نعرے
[کسی نے نعرے میں کہا مماتیوں پر لعنت، تو حضرت نے فرمایا] نہیں نہیں آپ اتنی بات کرو جتنی میں کہتا ہوں۔میں نے لعنت برسانے کی بات نہیں کی کفر کے فتوے ہم نہیں دیتے، کیوں؟ ہم اپنے اکابر کی تحقیقات کے پابند ہیں۔ خدا کی قسم میرے اکابر کہہ دیں لعنت برسا۔میں دن میں کروڑوں مرتبہ برساوؤں گا۔میں تو اکابر کی تحقیقات کا پابند ہوں میں تو ناقل ہوں محقق نہیں ہوں۔میں اپنے اکابر کی باتوں کو نقل کرتا ہوں۔ہاں ہاں اللہ اکابر کی باتوں کو صحیح نقل کرنے کی توفیق عطا فرمادے تو بڑی بات ہے۔ہم دجل سے کام نہیں لیتے۔
مقام صدیق اکبر رضی اللہ عنہ
توجہ رکھنا میں ایک جملہ کہہ رہا تھا اور میں ایک بات اور بھی کہہ دوں تجھے سمجھانے کے لیے قبرمبارک کی مٹی کے ذرے وہ آئے نہیں ہیں ان کو پیغمبر کے وجود سے ملایا گیا ہے۔ ارے مٹی کے ذروں کو ملایا گیا قبر مبارک بنائی گئی ہے دونوں میں فرق یہ ہے۔ میں کہتا ہوں پیغمبر کے روضہ اقدس کے ساتھ مٹی لگی ہے یہ صحابہ لائے ہیں۔توجہ جو پیغمبر کے وجود اطہر کے ساتھ مٹی لگی ہےیہ صحابہ لائے ہیں،لیکن صدیق لایا نہیں ہے صدیق کو پیغمبر نے بلایا ہے۔
تجھے یقین نہیں آتا تو تفسیر رازی سورہ کہف اٹھا کے دیکھ امام رازی تفسیر کبیر میں فرماتے ہیں:
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے جنازے کو اٹھایاگیا جنازے کو اٹھا کے نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے روضے کے سامنے رکھ دیا گیا صحابہ نے کہا یارسول اللہ آپ کے دروازے پر آپ کا غلام آیا ہے۔فرماتے ہیں قبر مبارک سے آواز آئی ہے
ادخلوا الحبيب إلى الحبيب
تفسیر الکبیر تحت سورہ کہف
اس کو باہر نہ رکھو اس کو اندر لے آؤ۔اس کو باہر نہ رکھو اس کو مجھ تک پہنچا دو، دوست کو دوست کے پاس پہنچا دو۔میرے دوستو! پھر میں تم سے پوچھتا ہوں اگر حضرت عمر،عثمان وعلی رضی اللہ عنہم اگر ان کا عقیدہ یہ نہیں تھا کہ نبی نہیں سنتا تو انہوں نے قبر پہ کھڑے ہوکر کیوں فرمایا۔"حضور صلی اللہ علیہ وسلم! غلام آیا ہے" وہ مانتے تھے نبی سنتا ہے تبھی تو کہا ناں!"غلام آیا ہے"۔
صحابہ کرام اور عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم
میں ایک اور بات کہتا ہوں اگر صدیق کا عقیدہ یہ نہیں تھا کہ میرا نبی قبر میں سنتا ہے تو صدیق نے یہ کیوں کہا کہ میری میت کو روضے پہ رکھ دینا،آواز آئے، تالا کھلے تو داخل کرنا، تالا نہ کھلے تو داخل نہ کرنا۔میرا معنیٰ یہ ہے کہ ارے صدیق کا عقیدہ بھی یہ تھا نبی پاک صلی اللہ علیہ سلم سنتے ہیں اصحاب پیغمبر کا عقیدہ بھی یہ تھا کہ ہمارے نبی پاک قبر میں سنتے ہیں۔
اگر وصیت غلط ہو تو بعد والے کے ذمہ وصیت کو بدل دینا ہے۔ صحابی وصیت کو بدلتا نہیں اس پر عمل کرتا ہے تو معلوم ہوا کہ ان سب کا عقیدہ یہ تھا کہ نبی قبر میں؟ [سامعین: سنتا ہے]نبی قبر میں؟ بولیں[سامعین:زندہ ہیں]میں ایک جملہ اور کہہ دوں تیرے ذوق کو گرمانے کے لیے ، صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے یہ کیوں کہا کہ نبی کے روضے پر جاکر پوچھنا؟ وجہ میں ایک بات کہتا ہوں تم نے حدیث مبارک سنی ہوگی۔
حضرت امی عائشہ اور عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم
حضرت امی عائشہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں لا توذوا رسول اللہ مدینہ منورہ کے دروازے پہ اگر وہاں کیل بھی لگا ہے تو امی عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا ارے میرے نبی کو تکلیف نہ دو،بلند آواز سے یہاں شور نہ کرو،ارے عجیب بات ہے امی عائشہ رضی اللہ عنہا کیل لگانے سے منع کرتی ہیں میرے پیغمبر کو تکلیف ہوگی۔ جب دروازہ کھلے گا میرے پیغمبر کو تکلیف نہیں ہوگی؟ ساتھ قبر بنے گی نبی کو تکلیف نہیں ہوگی ؟ میں کہتا ہوں ہاں ہاں دونوں میں فرق ہے۔
مثال
ارے فرق کیا ہے؟رات کو تین بجے تُو آیا اپنے استاد کے پاس اور کہتا ہے کہ استاد جی کو اٹھانا نہیں میرے استاد کو تکلیف ہوگی۔مجھے تُو بتا اگر استاد یہ کہہ کر سویا ہو کہ اگرتین بجے بھی آجائے مجھے اٹھا دینا۔ اب دروازے کے باہر کھڑے ہیں نہیں اٹھانا استاد جی نے منع کیا ہے۔دوسرا کہتا ہے نہیں نہیں استاد جی نے خود فرمایا تھا تین بجے بھی آجائے تو مجھے اٹھا دینا۔ جب استاد خود کہے اٹھا دینا پھر اٹھانا بےادبی نہیں ہے جب استاد کہہ کے نہ سوئے پھر رات کو تین بجے اٹھانا ادب کے خلاف ہے۔ امی عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا یوں نہ کرو میرے پیغمبر کو تکلیف ہوگی صدیق اکبر کے بھی علم میں تھا دروازہ کھلے گا میرے پیغمبر کے آرام میں خلل آئے گا قبر کھدے گی میرے پیغمبر کے آرام میں خلل آئے گا۔پوچھ لینا اگر کہہ دیں تو کھول دینا اگر نہ کہیں تو نہ کھولنا۔اگر کھلے گا نبی کو راحت ہے اگر نہیں کھلے گا پھر میرے نبی کو تکلیف ہے۔
صدیق نے فرمایا تھا میرے نبی سے پوچھ لینا اگر اجازت مل جائے تو پھر کوئی تکلیف نہیں ہے۔صدیق روضے میں گیا تو نہیں،صدیق کو حضور نے بلایا ہے۔نعرے
اب توجہ رکھنا! میں نے پہلے تجھے عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم سمجھایا۔سمجھ آیا؟ جن کو سمجھ آیا ہاتھ کھڑا کریں۔جو نہ مانے وہ نہ کھڑا کرے وہ الگ بات ہے۔بہت سَوں نے کہنا ہےکہ ہماری بےعزتی نہ ہوجائے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ کس نے مانا میں یہ کہتا ہوں کس کو سمجھ آیا ہمارے ذمہ سمجھانا ہے منوانا نہیں ہے۔اور میں نے بحمداللہ تعالیٰ پورے ملک میں کہا تحدیث بالنعمۃ کے طور پر کہتا ہوں کہ میں یہ نہیں کہتا کہ یہ میرا موضوع ہے بلکہ پورا دین میرا موضوع ہے۔میں نے کہا جب تم نے مجھے وکیل مانا ہے تو ان شاء اللہ ہم آپ کی کمر نہیں لگنے دیں گےان شاء اللہ۔
آپ پر امید رہیں
ہم ہر موضوع پر کام کرتے ہیں اور دلائل رکھتے ہیں۔ یہ نہیں کہ میرا موضوع یہ تھا، مجھے بلایا کیوں ہے؟ میں نے کہا مجھے جو بھی بلائے گا جس موضوع پر کہے گا وہ میرا موضوع ہے کیونکہ پورا دین ہی ہمارا ہے۔ ہمارے رائیونڈ بزرگ تو یہ بات کہتے ہیں کہ اللہ نے پورے دین پر چلنے میں کامیابی رکھی ہے۔ ایک مسئلہ بیان کرنے پر نہیں بلکہ پورے دین پر۔ میں اس لیے کہتا ہوں تجھے یہ شکوہ نہیں ہو گا کہ وکیل نے ہماری کمر لگوا دی ہے دعا تُو کر،اللہ عافیت کے ساتھ دین کا کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
کیفیت پر بحث نہیں
توجہ رکھنا! میں نے آپ کو عقیدہ حیات سمجھایا ہے۔ میں یہ کہہ رہا تھا، وہ کہنے لگا اوجی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر قبر میں نماز پڑھتے ہیں؟ میں نے کہا بھائی مجھے نہیں پتہ کھڑے ہوکر پڑھتے ہیں یا لیٹ کر پڑھتے ہیں مجھے نہیں پتہ کیا معنیٰ ہے؟ میں نے کہا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے ہیں، کیسے پڑھتے ہیں ؟ بس اس پر میں بحث نہیں کرتا کیونکہ میرا اللہ کہتا ہے۔
وَلَكِنْ لَا تَشْعُرُونَ
البقرۃ:154
کہتا ہے جی نماز پڑھتے ہیں ؟ میں نے کہا جی ہاں،اس کو بٹھایا جاتا ہے میں نے کہا جی ہاں کہتا نظر تو نہیں آتا، پھر کیسے مانتے ہیں؟
ایمان بالغیب کی مثال
توجہ رکھنا! میں نے کہا تیرے کندھے پہ کراما کاتبین ہیں؟ کہتا ہے جی ہاں میں نے کہا نظر آتے ہیں؟کہتا ہے نہیں۔میں نے کہا مانتے ہو؟کہتا ہے جی ہاں،میں نے کہا کیوں مانا؟کہتا ہے نبی پاک نے فرمایا،توجہ رکھنا میں نے کہا درخت سجدہ کرتا ہے؟ کہتا ہے جی ہاں، میں نے کہا سجدہ کرتے دیکھا ہے کہتا ہے نہیں میں نے کہا مانتے ہو؟کہتا جی ہاں اللہ پاک نے فرمایا ہے
أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ
الحج:18
میرا اللہ قرآن میں کہتا ہے یہ آسمان والے بھی سجدہ کرتے ہیں، زمین والے بھی سجدہ کرتے ہیں،یہ پہاڑ بھی سجدہ کرتا ہے، درخت بھی سجدہ کرتا ہے، جانور بھی سجدہ کرتا ہے، اللہ نے فرمایا درخت بھی سجدہ کرتے ہیں ارے چاند اور ستارے بھی سجدہ کرتے ہیں، مجھے نارووال کے سنیو! تم بتاؤ کبھی سورج کو سجدہ کرتے دیکھا ہے؟کبھی چاند کو سجدہ کرتے دیکھا ہے؟کبھی درخت کو سجدہ کرتے دیکھا ہے؟[سامعین: نہیں] میں نے کہا ارے دیکھ کر ماننے کا نام ایمان نہیں ہے، نبی کے فرمان کو ماننے کا نام ایمان ہے۔سبحان اللہ
مثال
توجہ! ایک آدمی جارہا تھا کہ سامنے پانی پڑا ہے۔شیشے کے گلاس میں،ٹھوکر لگی، پانی گر گیا وہ نہیں دیکھ سکا،اسے کہتے ہیں توبےایمان ہے؟کیا کہتے ہو؟ تو انّا ایں؟ تینوں دسدا نہیں؟ایسے کہتے ہو ناں؟ توجہ! سامنے پانی شیشے کے گلاس میں تھا، نہیں دیکھا، اس کو ٹھوکر لگی پانی گر گیا کوئی یہ نہیں کہتا” تو بےایمان ایں" کہتے ہیں" تو انّا ایں"؟ تجھے نظر نہیں آیا، میں نے کہا جو چیز آنکھ سے دیکھنے والی ہو، آدمی نہ دیکھے، اسے اندھا کہتے ہیں اور جو ایمان سے ماننے والی ہو نہ مانے اسے بےایمان کہتے ہیں۔ اسے اندھا نہیں اسے بےایمان کہتے ہیں۔ ارے ہم نے اس لیے نہیں مانا کہ دیکھتے ہیں ارے دیکھنے والی چیز ہوتی تو اسے اندھا کہتے جو ایمان سے ماننے والی چیز ہے اگر وہ نہ مانے اسے اندھا نہیں بےایمان کہتے ہیں۔
توجہ رکھنا! میں نے اس لیے کہا ہمارے نبی قبر میں؟ بولیںسامعین: زندہ ہیں
عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کریم
ارے دلائل میں قرآن کی آیات بھی ہیں، دلائل میں پیغمبر کی احادیث بھی ہیں، میں کہتا ہوں ہاں ہاں قرآن کریم کی آیات موجود ہیں اب ذرا دلائل پر توجہ کرنا قرآن کریم نے کہا
وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْيَاءٌ
البقرۃ:154
جو میری راہ میں قتل ہوجائے اس کو تم نے مردہ نہیں کہنا۔ ارے قتل ہونے والا شہید کا جسم ہے تم نے جسم کو زندہ کہنا ہے،جسم کو مردہ نہیں کہنا۔
شہید فی اللہ اور شہید فی سبیل اللہ
حکیم الامت مولانا تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں، میرے اکابر کی دلیل کو سن ناں،فرمایا جو اللہ کے راستہ میں قتل ہونے والاہے یہ شہید فی سبیل اللہ ہے، نبی اللہ کے راستے میں فوت ہوتا ہے وہ مقتول فی اللہ ہے۔مقتول فی سبیل اللہ اگر زندہ ہے تو مقتول فی اللہ بھی زندہ ہے۔سبحان اللہ
نہیں سمجھا؟ اگر مقتول فی سبیل اللہ زندہ ہے تو نبی تو مقتول فی اللہ ہے فرمایا مقتول فی اللہ بھی زندہ ہے یہ اللہ کے راستے میں جان دیتا ہے نبی اللہ میں جان دیتا ہے۔ میں نے کہا ہاں ہاں مقتول فی سبیل اللہ زندہ تو مقتول فی اللہ بھی زندہ۔ میرے اکابر نے کہا ارے شہید کو شہادت ملی ہے نبی کے جوتوں کے صدقے ملی ہے جس کو شہادت ملی ہے اگر وہ زندہ ہے تو جس کی وجہ سے ملی وہ زندہ کیوں نہیں؟ ہاں! نبی بھی زندہ ہے۔
دلیل دوم
وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ
آل عمران:169
قرآن کریم میں کہا ارے اللہ کے راستہ میں قتل ہونے والے کو مردہ گمان نہیں کرنا اللہ کے ہاں اس کو رزق ملتا ہے۔ توجہ! اس آیت کے تحت بیان القرآن میں اور دیگر تفاسیر میں لکھا ہے کہ شہید بھی زندہ ہے اور نبی بھی قبر میں زندہ ہے۔
دلیل سوم
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَلَا تَكُنْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَائِهِ وَجَعَلْنَاهُ هُدًى لِبَنِي إِسْرَائِيلَ
السجدۃ:23
اللہ نے قرآن میں فرمایا اے میرے پیغمبر میں نے موسیٰ کو تورات دی ہے میں تیری اور موسیٰ کی ملاقات کرآؤں گا ملاقات میں شک نہ کرنا۔جب اللہ معراج پر لے گیا حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں اس موقع پر
فَلَا تَكُنْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَائِهِ
میرے اللہ نے جو وعدہ کیا تھا وہ بیت المقدس میں جاکر پورا کیا ہے۔یہ آیت کہتی ہے کہ نبی قبر میں زندہ ہے اس کی وجہ؟ ارے زندہ سے زندہ کی ملاقات ہے ناں!
ایک اشکال کا جواب
ارے تم کہوگے قبر میں زندہ؟ میں نے کہا جی ہاں! ارے وہ تو معراج پر گئے تھے، بیت المقدس میں تھے، قبر میں نہیں تھے۔ مماتی کہنے لگا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا وہ کہا ں پر تھے؟میں نے کہا وہ سرخ ٹیلے میں قبر میں تھے،دیکھا وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ کہتا ہے وہ تو معجزہ تھا۔ میں نے کہا نبی پاک کادیکھنا معجزہ تھا موسیٰ علیہ السلام کا نماز پڑھنا تو معجزہ نہیں تھا۔نہیں سمجھے؟ایک ہے موسیٰ علیہ السلام کا نماز پڑھنا ایک ہے ہمارے نبی کا دیکھ لینا موسیٰ علیہ السلام کا نماز پڑھنا معجزہ نہیں تھا اور ہمارے نبی کا دیکھنا معجزہ ہے۔
ایک شبہ کا ازالہ
توجہ رکھنا! میں تمہیں بات سمجھانے لگا ہوں۔ کہا موسیٰ علیہ السلام کہاں پر تھے؟میں نے کہا قبر میں۔ کہتا ہے جب بیت المقدس میں نماز پڑھی ہے موسیٰ کہاں تھے؟میں نے کہا بیت المقدس میں تھے۔کہتا ہے جب اوپر چوتھے آسمان پر گئے ملاقات ہوئی کہاں پر تھے؟ میں نے کہا آسمان پہ، کہتا ہے آپ کہتے ہیں قبر میں زندہ، جب بیت المقدس میں تھے تو قبر میں نہیں تھے، جب وہ آسمان پر گئے قبر میں نہیں تھے؟ میں نے کہا نہیں۔ پھر قبر میں زندہ ہونے کا معنیٰ؟
مثال
میں نے کہا آپ سے پوچھوں کہاں رہتے ہو؟کہتا ہے جی نارووال، تو درمیان میں جناب کراچی نہیں جاتے؟ بولیں ناں[جاتے ہیں]مزدوری کے لیے لاہور نہیں جاتے؟[سامعین: جاتے ہیں]کہا ں رہتے ہیں؟[سامعین: نارووال]لاہور گئے ہیں لیکن لاہور جا کے بھی کوئی پوچھے کہاں رہتے ہو؟تونارووال کہا، مطلب رہتے تو ناروال میں ہیں لیکن لاہور جاتے ہیں تو واپس بھی آجاتے ہیں اگر کراچی جائیں تو واپس بھی آتے ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام قبر میں زندہ ہیں اگر بیت المقدس جائیں تو واپس بھی آجاتے ہیں یہی کہیں گے قبر میں زندہ ہیں۔
جیسے تو نارووال کے خلاف نہیں ہے موسیٰ علیہ السلام بیت المقدس جا سکتے ہیں یہ بھی قبر میں زندہ رہنے کے خلاف نہیں ہے۔وہ جی بیک وقت دونوں طرف زندہ تھے؟ میں نے کہا جی ہاں کہتا ہے کیوں؟میں نے کہا یہ بتا جب موسیٰ علیہ السلام قبر میں زندہ تھے ہمارے نبی کہاں تھے؟ کہتا ہے قبر کے قریب، میں نے کہا جب موسیٰ علیہ السلام بیت المقدس میں تھے تو ہمارے نبی کہاں تھے؟ کہتا ہے: بیت المقدس میں۔ میں نے کہا جب موسی علیہ السلام آسمان پر تھے تو ہمارے نبی کہاں تھے؟کہتا آسمان پہ،تو میں نے کہا ہمارے نبی ایک جگہ پر تو نہیں تھے یہ بھی کئی جگہ پر تھے وہ بھی کئی جگہ پر تھے ان کا جانا بھی معجزہ تھا ان کا جانا بھی معجزہ ہے۔
توجہ! میں نے کہا قرآن کی آیت کہتی ہے کہ نبی قبر میں زندہ ہیں آیت نہیں بلکہ آیات، میں نے کہا احادیث بھی کہتی ہیں میں دلائل بڑے اختصار سے دے رہا ہوں۔میری دلیل پر اعتراض کرنا میں جواب دوں گا ہاں میں ایک بات کہتا ہوں میں اپنےموقف کی ایک ایک چیزپر الگ الگ دلیل دوں گا۔

ہمارا عقیدہ ہے نبی قبر میں محفوظ ہیں حدیث الگ ہے۔

ہمارا عقیدہ ہےنبی قبر میں زندہ ہیں حدیث الگ ہے۔

ہمارا عقیدہ ہے پیغمبر کو رزق ملتا ہے حدیث الگ ہے۔

ہمارا عقیدہ ہے پیغمبر پہ سلام پڑھیں تو سنتے ہیں حدیث الگ ہے۔

ہمارا عقیدہ اگر دور سے درود پڑھے نبی پر پہنچایا جاتا ہے حدیث الگ ہے۔

میں ہر ایک جزو پر حدیث پڑھنے لگا ہوں۔
جسد پیغمبر کا محفوظ ہونا
میرے پیغمبر کا جسد محفوظ ہے
إن الله حرم على الأرض أن تأكل أجساد الأنبياء
سنن ابن ماجہ ص76
اللہ نے زمین پر حرام کردیا کہ وہ نبی کے بدن کو کھائے۔
نبی کو رزق کا ملنا
نبی زندہ ہے اور رزق ملتا ہے
فنبي الله حي يرزق
سنن ابن ماجہ ص76
نبی کو رزق دیا جاتا ہے۔
حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی القبر
نبی قبر میں نماز پڑھتے ہیں
الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون
مسند ابی یعلیٰ ص658
سماع عند القبر
حدیث آگئی ارے نبی پر سلام پڑھے نبی سنتے ہیں:
مَنْ صَلَّى عَلَيَّ عِنْدَ قَبْرِي سَمِعْتُهُ
جلاء الافہام لابن قیم ص22 رقم 25،شعب الإيمان
اگر دور سے پڑھا جائے تو پہنچایا جاتا ہے
وَمَنْ صَلَّى عَلَيَّ نَائِيًا أُبْلِغْتُه،
اگر پیغمبر پر سلام پڑھا جائے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا جاتا ہے
إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ يُبَلِّغُونِي مِنْ أُمَّتِي السَّلَامَ
سنن نسائی
نبی کی قبر پر جاکر سلام پڑھے تو نبی اس سلام کا خود جواب دیتے ہیں
مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَىَّ إِلاَّ رَدَّ اللَّهُ إِلَىَّ رُوحِى حَتَّى أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلاَمَ
سنن ابی داود
چیلنج
ارے میرا چیلنج ہے ایک حدیث تو بھی پڑھ دے الانبیاء میتون نبی قبر میں مردہ ہیں حدیث تو بھی پڑھ دے نبی فرمائے مَنْ صَلَّى عَلَيَّ عِنْدَ قَبْرِي ما سَمِعْتُهُ،میری قبر پر سلام پڑھو میں نہیں سنتا،اور جو دور سے پڑھا جائے مجھے نہیں پہنچایا جاتا،ایک حدیث پڑھ دے میں صحیح بھی نہیں مانگتا میں ضعیف بھی نہیں مانگتا تو موضوع پڑھ دے۔میں نے کہا چیلنج تو ہوا ناں۔میں ایک ایک چیز پر حدیث لایا ہوں،ایک ایک جزء پر الگ الگ،تجھے صحیح بھی نہیں ملتی تجھے ضعیف بھی نہیں ملتی تجھے موضوع بھی نہیں ملتی۔ اتنا گھڑنتوعقیدہ! یہ من گھڑت عقیدہ علماء دیوبند کے کھاتے ڈال کے دجل سے کام مت لے۔بولیں دجل سے کام؟سامعین: نہ لے]
میں نے حدیثیں پڑھی ہیں ہمارے نبی قبر میں زندہ ہیں، اچھا تجھے پھر بھی یقین نہ آئے اور کہہ دے کے راوی ضعیف ہے کہ کہہ دے گا فلاں شیعہ ہے یہ تجھے کہے گا مجھے نہیں کہے گا کیوں؟جو حدیث میں پڑھوں گا حدیث کا دفاع میں کروں گا،میں ختم نبوت والوں کی خدمت میں گزارش کرتا ہوں ایک جگہ چنیوٹ میں جلسہ تھا اور خود مولانا الیاس چنیوٹی صاحب نے چنیوٹ کے مسلمانوں سے کہا مرزا کہتا تھا میں مسیح موعود ہوں وہ جھوٹ بولتا ہے۔
مسیح ہدایت کی نشانیاں
دلیل کیا ہے میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نشانیاں بتائی ہیں۔مسیح موعود کی وہ نشانیاں مرزے میں نہیں پائی جاتیں، وہ چار نشانیاں ہیں توجہ فرمائیے وہ چار نشانیاں ہیں۔
1: عیسیٰ علیہ السلام آئیں گے حاکم بن کر یہ مرزا حاکم نہیں تھا۔
2: خنزیر کو قتل کیا جائے گا یہودیت مٹ جائے گی،یہودیت نہیں مٹی۔
3: صلیب کو توٰڑا جائے گا عیسائیت مٹ جائے گی،عیسائیت بھی باقی ہے۔
4: مال اتنا زیادہ ہوگا کہ وادیوں میں بہہ پڑے گا لینے والا کوئی نہیں ہوگا اس کے دور میں اتنا مال نہیں آیا۔
توجہ:میں ختم نبوت والوں سے معذرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ جس حدیث میں پیغمبر نے یہ نشانیاں بتائی ہیں ایک نشانی اور بھی ہے۔
[کوئی ساتھی اسٹیج پہ سو گیا تو فرمایا] میں ساتھیوں سے کہتا ہوں اگر کوئی سو جائے تو ہم ناراض نہیں ہوتے کیوں؟ ہم اسٹیج کے خطیب نہیں ہیں ہم تو خانقاہوں کے مرید بھی ہیں۔ ہم تو خانقاہوں میں رگڑے لگا کر اسٹیج پر آئے ہیں ایسے تھوڑا آئے ہیں۔مجھے تو آج آپ نے اسٹیج پر دیکھا ہے میری ڈاڑھی سفید ہونے کے بعد، ہم نے جیلوں میں رگڑے کھائے ہیں محاذوں پر جنگیں لڑی ہیں، تبلیغی جماعت میں بستر اٹھا کر در در پر گئے ہیں، اپنے اکابر سے ہم نے علم پڑھا ہے اس کے بعد اسٹیج پر آئے ہیں اچانک تو نہیں آئے۔میں نے اس لیے کہا ہم اپنے مشائخ کی بات کرتے ہیں میرے شیخ حضرت حکیم اختر دامت برکاتہم فرماتے ہیں:اگر کوئی مجلس اور وعظ میں سو جائے تو اس کو ڈانٹا نہ کرو کیوں؟
علمی مجلس کی مثال
علمی مجلس کی مثال تو ماں کی گود کی طرح ہے اگر لڑکا باہر کھیلے اور ماں کی گود میں آکر سوجائے تو ماں ڈانٹ کر نہیں کہتی” تینوں باہر گُلی ڈنڈا کھیڈ دیاں نیند نہیں آوندی تو میری جھولی وچ ہی آکے سونا سی"۔ ماں نہیں کہتی کہ ارے کرکٹ کھیلتے تجھے نیند نہیں آتی میری گود میں آکر ہی سونا تھا؟ماں کیوں نہیں ڈانٹتی؟اس لیے کہ ماں سمجھتی ہے کہ اللہ نے کرکٹ میں سکون نہیں رکھا میری گود میں سکون رکھا ہے میں کہتا ہوں اسٹیج کے خطیب کو اللہ عقل دے وہ بھی سمجھ جائے کہ دوکان میں سکون نہیں رکھا اللہ نے میرے بیان میں سکون رکھا ہے۔سبحان اللہ
خطیب کیا کہتے ہیں" تینوں دوکانداری کردیاں نیند نہیں آوندی میری تقریر وچ ہی سونا سی،اٹھا اس بابے نوں"۔ میں کہتاہوں نہیں تیرا ذہن ہونا چاہیے کہ دوکان میں سکون نہیں ہے میرے بیان میں سکون ہے ارے ماں سے تیرا ذہن کم نہیں ہونا چاہیے وہ عورت ہو کے بات سمجھتی ہے اور تو واعظ اور مبلغ ہو کے بات نہیں سمجھتا۔اگلا جملہ میں اپنے شیخ کی بات پہ حاشیہ چڑھا کے کہتاہوں ماں ڈانٹتی تو نہیں ہے لیکن ماں اس بیٹے کو گود میں لیتی ہے اور اس کے سر میں اپنی انگلیاں ہلا ہلا کے بات کہتی ہے کہ بیٹا اٹھ جا، دودھ پی لے پھر سو جانا۔ ہمارے جلسہ میں کوئی سوئے تو ہم ڈانٹتے تو نہیں ہم سمجھتے ہیں کہ سکون آیا ہے لیکن اٹھا کر کہتے ہیں بھائی ایک گلاس دودھ پی لو پھر سو جانا۔ [سبحان اللہ]
"اے بابا جی نوں وی آکھو بھائی باباجی تسی وی دودھ پی لو"
دودھ کی تعبیر علم ہے
توجہ اگر خواب میں دودھ دیکھا تو تعبیرعلم ہے علم اور دودھ کا جوڑ ہے ناں۔ اللہ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے
رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا
طٰہٰ:114
میرے نبی نے علم کی زیادتی مانگی ہے۔
اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ
سنن ابی داودرقم3732
میرے نبی نے حدیث میں دودھ کی زیادتی مانگی ہے۔ ارے دودھ اور علم تو لازم اور ملزوم ہیں۔
توجہ! میں سفر میں تھا پشاور میں، ساتھی کہنے لگا مولانا ناشتہ میں کیا پسند فرمائیں گے؟ میں نے کہا صبح اٹھ کر تلاوت کرتے ہیں اور دودھ پیتے ہیں ہم دیہاتی اور جٹ مولوی ہیں ہم چائے وائے نہیں پیتے ہم صبح اٹھ کر ہی دودھ پیتے ہیں۔ میں نے محمد والی میں ابھی درس دیا انہوں نے کہا چائے؟ میں نے کہا میں نہیں پیتا۔کہنے لگے بوتل؟میں نےکہا میں نہیں پیتا،چائے پیوں گا تو پیشاب کا مرض ہوگا بوتل پیوں گا تو شوگر ہوگی،دعا کرو اللہ مرضوں سے بچا کر ہم سے دین کا کام لے لے۔کہتا ہے کچھ تو لیں گے؟ میں نے کہا بھینس کا تازہ دودھ بوتل میں ڈال دیں ہم صبح ان شاء اللہ گرم کرکے پی لیں گے۔
توجہ رکھنا! اب میں ایک جملہ کہہ رہاں ہوں ہم کیا کہتے ہیں کوئی سو جائے تو اٹھ جاؤ ایک گلاس دودھ پی لو اور ہم تو گلاس نہیں پورا جگ دیتے ہیں۔ہاں ہاں نہیں دیتے؟ابھی نہیں دیا؟
میں کہتا ہوں ابھی قدر نہیں آئے گی۔اس کیسٹ کو کل خرید لینا اور اس کو دس دن بعد سننا پھر تجھے پتہ چلے گا کہ دلائل کیا تھے۔آدمی مجمع کے دوران خطیب کو سنتا اور دیکھتا رہتا ہے دلائل پر کبھی توجہ نہیں دیتا لیکن جب تُو خلوت میں بیٹھ کر سنے گا پھر تجھے گفتگو میں لذت آئے گی اللہ زندگی کے دنوں میں قدر دے۔ ورنہ جب ہم دنیا چھوڑ جائیں گے پھر سننا تو اس وقت کہو گے کہ دلائل دیتے ہیں۔ میں ساتھیوں سے کہتا ہوں اللہ کے بندو دعائیں کیا کرو کسی بھی آدمی کی موت کا پتہ نہیں ہے لیکن ہم تو جان ہتھیلی پر رکھ کر پھرتے ہیں۔نامعلوم کب زندگی کی شام ہوجائے۔پھر باطل سے کیا ڈرنا پھر حق کو کیا چھپانا پھر مسئلہ بیان کرنے میں بخل سے کیا کام لینا۔نامعلوم دوبارہ ملاقات ہو یا نہ ہو آدمی عقیدہ تو کھلا بیان کردے۔آدمی مسئلہ تو کھل کربیان کردے۔
یہاں دودھ خالص ہے
توجہ رکھنا:میں یہ کہہ رہا تھا کہ ماں ایک بات کہتی ہے ارے بیٹا دودھ پی لے پھر سو جانا۔ہم بھی دودھ دیتے ہیں اور جس نے دودھ ملاوٹ والا پیا ہو اور خالص کبھی نہ پیا ہو اس کے پیٹ میں گُڑ گُڑ کرے گاناں۔تو آپ نے کہنا ہے اس بیچارے کا قصور نہیں ہے اس بچارے نے خالص دودھ آج پہلی بار پیا ہے۔جب پہلی مرتبہ خالص مسئلہ سنے گا وہ ہضم تو نہیں ہوگا ناں۔میرے جانے کے بعد کبھی ساتھی فون کرتے ہیں او جی فلاں لوگ یوں کہہ رہے تھے میں کہتا ہوں اس نے دودھ پہلی بار خالص پیا ہے دو تین مرتبہ پیے گا ناں ان شاء اللہ عادی ہوجائے گا، ان شاء اللہ۔
اس عقیدہ حیات کو پورے نارووال میں جگہ جگہ بیان ہونا چاہیے کہ نہیں؟ بلند آواز سے سامعین: ہونا چاہیے]
تاکہ خالص دودھ پینے کے عادی بن جائیں اور گُڑ گُڑ والا مسئلہ ختم ہوجائے۔ میں یہ کہہ رہا تھا، توجہ! میں نے ایک ایک جزء پر حدیث پیش کی ہے۔اچھا میں کہہ رہا تھا یہ کتابوں پر اعتراض کرے گا جب یہ کتاب پر اعتراض کرے ناں میں دلیل تجھے ایسی دوں گا ان شاء اللہ اس کا انکار کبھی نہیں کر سکے گا۔کبھی اعتراض نہیں کرے گا۔بحث ختم کردے گا۔میں ایک بات کہہ کے پھر دلیل دیتا ہوں۔
توجہ رکھنا! میں کہتا ہوں ہاں ہاں عقل بھی کہتی ہے نبی زندہ ہے، نقل بھی کہتی ہے نبی زندہ ہے۔ نقل کا معنیٰ وہ نہیں جو پرچہ میں سکول میں نقل ہوتی ہے نقل کا معنیٰ جو ہم نے دلائل سنے وہ بیان کردئیے،نقل کا معنیٰ کبھی غلط نہیں، غلط فہمی میں مبتلانہ ہونا میں ایک بات کہنے لگا ہوں توجہ! ارے عقلی دلیل۔
دنیا اور جنت کی مٹی میں فرق
حضرت قاسم العلوم والخیرات حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ نے مثال بیان کی ہے، نبی کی جو مٹی ہے وہ جنت والی مٹی ہے لیکن جنت کی مٹی کی خاصیت الگ ہے۔دنیا کی مٹی میں اصل ظلمت ہے ارے سورج نکلتا ہے تو روشنی آتی ہے وہ عارضی آتی ہے۔ جو جنت کی مٹی ہے اس میں ظلمت اصل نہیں ہے اس میں تو حیات اصل ہے۔اگر اس پہ موت آئے تو عارضی آئے۔جنت میں آدمی سوئے گا نہیں جنت میں ہمیشہ رہے گا جنت میں آدمی مرے گا نہیں جنت میں آدمی ہمیشہ رہے گا۔
مثال
توجہ رکھنا! مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس مٹی میں اصل موت تھی۔ قرآن کہتا ہے یہ میت تھی ہم نے بارش برسائی ہم نے زندگی دے دی۔اس میں اصل موت ہے لیکن جنت کی مٹی میں اصل؟ بولیں[سامعین، حیات ہے]آپ یہ مٹی دیکھ لو آپ نے پانی لگایاتو مٹی سرسبز ہوگئی ہے لیکن پانی گیا تو مٹی خشک ہوگئی ہے۔ دنیا کی مٹی میں اصل موت ہے اس کو حیات عارضی ملتی ہے، پھر موت آجاتی ہے۔ لیکن جنت کی مٹی میں اصل حیات ہے۔فرمایا میرا نبی تو اس مٹی سے نہیں بنا نبی تو جنت والی مٹی سے بنا ہے ارے اس کے تو مزاج میں حیات ہے ارے موت آئے تو عارضی ہے، اصل تو حیات ہے، بالکل ایسے ہی جیسے حضرت نانوتوی رحمہ اللہ نے مثال دی ہے۔
مثال ثانی
فرمایا تم نے پٹرول کو دیکھا ہے؟ پٹرول کے اندر اصل حرارت ہے لیکن پانی کو دیکھا پانی کے مزاج میں برودت ہے جسے ٹھنڈک کہتے ہیں۔ اگر آگ لگ گئی ہو آپ اس کے اوپر گرم پانی گرا دیں تو آگ بجھ جائے گی ٹھنڈا پٹرول ڈال دیں تو؟ [سامعین: آگ بھڑک جائے گی] پٹرول ٹھنڈا ہے آگ بھڑکی ہے، پانی گرم ہے تو آگ بجھی ہے۔وجہ؟ پانی کے مزاج میں ٹھنڈک اور برودت ہے اور پٹرول کے مزاج میں حرارت ہے۔پانی گرم کرنے کے لیے آگ چاہیے لیکن ٹھنڈا کرنے کرنے کے لیے آگ نہیں چاہیے۔ پانی سورج کے سامنے ہوگا تو گرم ہے سورج ہٹ جائے تو پانی ٹھنڈا ہے۔پانی کو آگ پر رکھ دو تو پانی گرم ہے۔آگ سے اتار دو تو پانی ٹھنڈا ہے پانی کو ٹھنڈا کرنے کے لیے کچھ نہیں چاہیے لیکن گرم کرنے کے لیے آگ چاہیے۔ پانی کے مزاج میں برودت ہے۔ فرمایا جنت کے مزاج میں حیات ہے جنت کے مزاج میں موت نہیں ہے۔
حضرت نانوتوی اور نبی کی حیات
اس لیے تو اور میں جب جنت میں جائیں گے ان شاء اللہ اللہ کے فضل سے۔بولیں[ان شاء اللہ]۔لیکن جنت میں جانے کے بعد کبھی موت آئے گی؟[سامعین:نہیں]کیوں؟اس لیے کہ جنت میں حیات ہی حیات ہے توجنت میں جائے گا تجھے کبھی موت نہیں آئے گی اور نبی تو جنت سے بنا ہے [سبحان اللہ]نہیں سمجھے نبی تو جنت سے؟[ سامعین: بنا ہے]اور جنت کے مزاج میں حیات ہے۔ اس لیے مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
نبی کی موت تو ایسے ہے جیسے ایک دیا تھا، جل رہا تھا، روشنی دے رہا تھا، ارےتو نے اس دیے کے اوپر یوں پیالہ رکھ دیا، جب پیالہ رکھا ہے دیا نیچے جلتا ہے لیکن اس پیالے نے دیے کی روشنی کو نیچے چھپا لیاہے،جب تو نے پیالہ اٹھایا ہے یہ روشنی تجھے نظر آنے لگی ہے۔اب ہم یوں کہیں گے کہ یہ دیا روشن تھا پیالے نے آکر اس کی روشنی کو ختم نہیں کیا روشنی کو چھپایا ہے۔
نبی کی موت ساترِ حیات
ارے ختم کرنے والے کو عربی میں مزیل کہتے ہیں۔چھپانے والے کو ساتر کہتے ہیں پیالے نے اس کو چھپا لیا ہے لیکن روشنی کو ختم نہیں کیا۔ فرمایا نبی تو جنت کی مٹی سے بنا ہے نبی میں حیات ہے جب نبی پہ موت کا پیالہ آیا ہے اس پیالے نے نبی کی حیات کوچھپایا ہے حیات کو ختم نہیں کیا۔اس لیے قاسم العلوم والخیرات حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ نے فرمایا نبی کی موت مزیل حیات نہیں ہے یہ ساتر حیات ہے۔ جب موت کا پیالہ آیا، حیات کو چھپا لیا ہے۔نبی قبر میں گئے ہیں تو پیالہ اٹھایا ہے تو نبی پھر زندہ ہیں۔سبحان اللہ]
ایک مغالطہ کی اصلاح
یہ جنت کی مٹی سے بنا ہے اور جنت کی مٹی میں اصل حیات ہے۔ میں ایک جواب دے گیا ہوں تو نے خیال نہیں کیا،ارے کہے گا نبی زندہ ہیں ہم نے کہا جی ہاں، یہ فوراً کہے گا او جی حی قیوم تو اللہ کی ذات ہے تم نے ہمیشہ زندہ مان لیا، یہ تو تم نے شرک کیا۔ میں نے کہا نہیں نہیں عقل کے اندھے جب جنت میں ہم جائیں گے ہمیشہ زندہ رہیں گے جب جنت میں جائیں گے ہمیشہ؟ [سامعین: زندہ رہیں گے]ہمیشہ رہیں گے ہمیشہ سے تو نہیں ہیں ناں؟ میں نے کہا بالکل اسی طرح میرے پیغمبر کو زندگی ملی ہے نبی کو حیات ملی ہے لیکن ہمیشہ سے تو نہیں ہیں ناں۔میرا اللہ بھی حی ہے میرا نبی بھی حی ہے لیکن حی حی میں فرق ہے۔
نبی کی حیات ازلی نہیں ابدی ہے
تجھے یقین نہ آئے تومیں قرآن کریم کی آیت پڑھتا ہوں تاکہ تجھے بات سمجھ آئے، ارے تو بھی سمیع ہے میرا اللہ بھی سمیع ہے، تو بھی سنتا ہے میرا اللہ بھی سنتا ہے تو بصیر ہے اللہ بھی بصیر ہے، بندہ بھی دیکھتا ہے اللہ بھی دیکھتا ہے۔لیکن جب کہیں گے اللہ بصیر ہے معنیٰ الگ ہوگا، بندہ بصیر ہے معنیٰ الگ ہوگا، جب ہم یہ بات کہیں گے کہ بندہ سمیع ہے معنیٰ الگ ہوگا، جب کہیں گے اللہ سمیع ہے تو معنیٰ الگ ہوگا،جب کہیں گے اللہ حی ہے تو معنیٰ الگ ہوگا، اور جب کہیں گے بندہ حی ہے تو معنیٰ الگ ہوگا۔
جب کہیں گے کہ اللہ حی ہے معنیٰ ہوگا کہ ازل سے زندہ ہے ابد تک زندہ ہے، نبی حی ہے ازل سے زندہ نہیں ابد تک زندہ ہے۔ازلی وابدی حیات مل جائے خدا بنتا ہے لیکن نبی کی حیات ازلی نہیں ہے ابدی ہے۔ازلی حیات الگ ہے اور ابدی حیات الگ ہے اللہ حی ہے معنیٰ اور ہے نبی حی ہے معنیٰ اور ہے۔سبحان اللہ]
[پھر حضرت نے مماتیوں کے شیخ القرآن، شیخ التفسیر وغیرہ جیسے القابات پر طنز کرتے ہوئے فرمایا: عجیب بات ہے، ان کے ہاں قرآن غلط پڑھے تو شیخ القرآن بن جاتا ہے قرآن کی غلط تفسیر کرے تو شیخ التفسیر بن جاتا ہے، نہیں سمجھے؟تھک گئے۔تھکنا تو مجھے چاہیے۔میں نے بیٹھ کر تقریر کرنی تھی، حضرت نے فریا کھلوجا،میں کھڑا ہوگیا،وکیل ہوں ناں،وکیل تو موکل کی بات مانتا ہے۔میں کیس جے تہاڈا لڑنا اے گل وی تہاڈی مناں گا ناں! فیصل آباد میں جلسہ تھا رات بارہ بجے چٹ آگئی مولانا کھڑے ہوکر تقریر کریں،میں نے کھڑے ہوکر تقریر شروع کردی۔پھر چٹیں آنا شروع ہوئیں میں جواب دیتا رہا۔اللہ کی شان آخری چٹ آئی مولانا بس کریں صبح امتحان ہے۔ میں نے کہا جی بس کرتے ہیں۔آپ نے کہا کھڑے ہوجاؤ میں کھڑا ہوگیا آپ نے کہا بس کرو،میں نے بس کردیا،ہم اتنا کیس لڑیں گے جتنا آپ چاہیں گے لیکن لڑیں گے ضرور ان شاء اللہ ثم ان شاء اللہ۔
دربار نبوی کے سائے میں
توجہ رکھنا! میں تجھے وہ دلیل دینا چاہتا ہوں کہ جس کا کوئی انکارنہیں کرے گا میں مدینہ منورہ میں تھا مجھے ایک ساتھی کا فون آیا مولانا کہاں پر ہیں؟ میں نے کہا مسجد نبوی میں،مسجد نبوی میں کہاں؟میں نے کہا روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے برآمدہ ہے، برآمدہ تُرکی ختم ہوگا، خالی جگہ ہے ، چھتریاں بنی ہیں، چھتریوں کے پیچھے۔ میں نے کہا ایک برآمدہ ہے اس کا ستون نمبر ایک اور دو ہے میں وہاں بیٹھا ہوں۔آگئے ملنے کے لیے،وہ ملنے والا ساتھ ایک مریض بھی لے آیا۔ میرے مریض نے پوچھا مولانا یہاں کیوں بیٹھے ہیں؟میں نے کہا میری مرضی۔ وجہ تو ہوگی؟میں نے کہا وجہ ہے! کہتا ہے کیا ہے؟میں نے کہا جناب کو اچھی نہیں لگے گی۔کہتا ہے بتائیں تو سہی ناں۔میں نے کہا چلو بھائی مدینہ میں بیٹھے ہو یہاں تو مان لو گے؟ کہتا ہے مانوں گا۔میں آپ کو بھی دعوت دیتا ہوں اللہ سب کو مدینہ لے جائے۔آمین۔اللہ بار بار لے جائے۔{ سامعین: آمین}اللہ موت بھی مدینہ میں عطا فرمائے۔آمین
امام اعظم نبی کا عاشق
میں نے کہا آؤ میں تجھے دکھاتا ہوں آپ بھی جائیں تو دیکھنا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا روضہ مبارک کے پیچھے چھتریاں ہیں،پیچھے برآمدہ میں ستون نمبر ایک ہے اس کے ساتھ ستون نمبر دو ہے اس کے نیچے بیٹھا ہوں ذرا اوپر دیکھو کیا لکھا ہے؟کہتا ہے نعمان بن ثابت،میں نے کہا نعمان بن ثابت کون ہے کہتا ابوحنیفہ، میں نے کہا یہاں نام کن کا لکھا جاتا ہے۔جو نبی کا عاشق ہو یا نبی کا دشمن ہو؟ کہتا ہے نبی کے عاشقوں کا میں نے کہا مان لے نبی کا عاشق تیرے نبی کے روضے کے سامنے لکھا پڑا ہے۔
تیرے امام کا نام لکھا ہے میں نے کہا اس لیے بیٹھا ہوں ادھر پیغمبر کا روضہ ہے آگے نام لکھا ہے ابوبکر،عمر،عثمان،علی،حسن،حسین،عباس رضی اللہ عنہم،آگے لکھا ہے نعمان بن ثابت،محمد بن ادریس،مالک بن انس،احمد بن حنبل،چار نام لکھے ہیں۔ میں نے کہا اس لیے بیٹھا ہوں۔میرا عقیدہ یہ ہے کہ علم وعمل اللہ سے روضے والے پر آیا ہے روضے والے نے ان صحابہ کو دیا ہے۔صحابہ نے نعمان بن ثابت کو دیا ہے۔نعمان بن ثابت نے مجھے دیا ہے۔[سبحان اللہ]میں یہاں بیٹھا ہوں تاکہ مجھے سب کا علم مل جائے سب کا عمل مل جائے سب کی برکات مل جائیں۔
مسئلہ توسل
کہنے لگا مولانا یہ تو بتاؤ ہم نبی کا وسیلہ دے کرمانگ سکتے ہیں؟ میں نے کہا تیرا کیا خیال ہے؟کہتا ہے نہیں مانگ سکتے۔میں نے کہا کوئی وسیلہ دے بھی سکتے ہیں؟ کہتا ہے جی ہاں، میں نے کہا وسیلہ کون سا؟ کہتا ہے نماز کا وسیلہ دو،روزے کا دو۔ کہتا ہےجی دعا مانگو اللہ نماز کی برکت سے میرے گناہ معاف کر دے، نماز کی برکت سے مجھے اولاد دے دے، اللہ روزے کے وسیلہ سے مجھے فلاں نعمت دے دے۔ میں نے کہا مجھے یہ بتا نماز خود آئی ہے یا نماز کو کوئی لایا ہے؟ کہتا خود نہیں آئی میں نے کہا کون لایا ہے؟ کہتا ہے روضے والا،میں نے کہا جو آئی ہے اس کا وسیلہ دے سکتے ہو جو لایا ہے اس کا وسیلہ نہیں دے سکتے؟سبحان اللہ
میں نے کہا اچھا میں تجھ سے پوچھتا ہوں نماز کا وسیلہ کیوں دیتے ہیں؟کہتا ہے نماز سے اللہ کا قرب ملتا ہے۔ میں نے کہا میرے دوست یہ یاد رکھنا اگر نماز کا وسیلہ اس لیے جائز ہے کہ اس سے اللہ رب العزت کا قرب ملتا ہے۔میں نے کہا پھر میرا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ کی قسم کروڑوں نمازوں سے وہ قرب نہیں ملتا جو میرے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتوں کی برکت سے رب کا قرب ملتا ہےنعرے
صحبت نبوت کی برکت
توجہ! نعرے چھوڑو،مسئلہ سمجھو،میں اپنی بات آگے چلاتا ہوں توجہ رکھنا میں نے کہا کروڑوں نمازوں سے وہ قرب نہیں ملتا جو میرے پیغمبر کے روضہ اطہر سے ملتا ہے۔ میں نے کہا اگر تجھے یقین نہ آئے تو حدیث پڑھ، میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لاتسبوا اصحابیلوگو میرے صحابہ کو برا نہ کہنا ان احدکم لو انفق مثل احد ذہبا ما بلغ مدہ او نصیفہ
ارے اگر میرے صحابی نے مٹھی جو کے برابر جو خرچ کردیا تم احد پہاڑ کے برابر سونا بھی خرچ کردو وہ مٹھی جو کے برابر نہیں ہے۔وجہ؟ اس نے جو جو خرچ کیے میری صحبت میں رہ کر خرچ کیے ہیں ناں۔میرے پیغمبر کی صحبت کی برکت ہی الگ ہے ناں۔
مجھے کہتا ہے مولانا یہاں کہہ سکتے ہیں اے نبی اللہ سے دعا مانگیں اللہ گناہ معاف کردے؟ میں نے کہا تیرا کیا خیال ہے؟کہتا ہے نہیں مانگ سکتے۔ میں نے کہا وجہ؟کہتا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم زندہ نہیں ہیں۔میں نے کہا اچھا! میرا خیال ہے کہہ سکتے ہیں۔ دلیل کیا ہے؟ میں نے کہادلیل تجھے سناتانہیں دکھاتا ہوں۔ توجہ دلیل دکھاتا ہوں۔کیوں؟تو دیکھنے کو مانتا ہےناں۔تُو مریض جو ہے کہتا ہے دیکھوں گا تو مانوں گا میں نے کہا آج دلیل تجھے دکھاتا ہوں۔
آج دلیل دیکھیں گے
سنیو! میں آپ سے کہتا ہوں صبح ان کو بھی کہنا ارے جاؤ جا کے دلیل دیکھو تو سہی ناں۔اگر سنتے نہیں تو دیکھ ہی لو وہاں دلیل لکھی پڑی ہے آجا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے روضے پہ میرے نبی کا عاشق میرے نبی کے روضے پر آیا۔حضرت مفتی شفیع رحمہ اللہ نے بھی معارف القرآن میں اس آیت کے تحت لکھا ہے
وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّابًا رَحِيمًا
النساء:64
وہ عاشق رسول آکر کہنے لگا السلام علیک یا خیرالرسلحضور کے روضے پر آیت پڑھی وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّابًا رَحِيمًااگر کسی نے ظلم کیا پھر اللہ سے معافی مانگی نبی سے کہہ دیا حضور آپ بھی معافی مانگیں نبی اللہ سے معافی مانگے اللہ معاف کردیتا ہے۔ وہ روضے پر آکر کہنے لگا حضور میں دعا مانگتا ہوں اللہ مجھے معاف کردے آپ بھی دعا مانگیں اللہ مجھے معاف کردے۔ یہ اس نے کہا مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ نے معارف القرآن ص459 میں لکھا ہے جیسے مسئلہ اس دور میں تھا یہ آج بھی موجود ہے۔پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے روضے پر کھڑا ہوکر کہنے لگا
يا خير من دفنت بالقاع أعظمه
فطاب من طيبهن القاع والأكم
نفسي الفداء لقبر أنت ساكنه

فيه العفاف وفيه الجود والكرم

 
وفاء الوفاء ج4ص185
کہتا ہے حضور آپ کا روضہ کائنات کی ساری جگہوں سے اعلیٰ ہے اس روضے کی خوشبو سے پوری کائنات معطر ہے میرا پیغمبر میری جان آپ پر قربان ہو،جملے پہ غورکرنا۔ نفسي الفداء لقبر أنت ساكنهمیری جان قربان ہوجائے اس قبر میں جس میں آپ ساکن ہیں جس میں آپ؟سامعین: ساکن ہیں]
نفقہ اور سکنیٰ
آپ میں سے جن کی شادی نہیں ہوئی اللہ کرے ہوجائے۔آمین کہو [سامعین: آمین]اور جن کی ہوئی ہے اللہ کرے وہ آباد رہیں کوئی تین طلاق نہ دے۔ توجہ رکھنا ایک بات کہنے لگا ہوں بات سمجھنا نفسي الفداء لقبر أنت ساكنهمیں نے کہا جن کی شادیاں نہیں ہوئیں اللہ اپنے فضل سے کرا دے اگر مناسب ہو تو جہاں چاہتے ہیں اللہ وہاں کرادے اگر نہیں ہے تو اللہ جہاں بہتر سمجھتے ہیں وہاں کرا دیں دعا تو پوری پوری کرنی چاہیے ناں۔
بھائی یہ غلط بات نہیں ہے میں تو ٹھیک بات کہتا ہوں توجہ میں ایک جملہ کہنے لگا ہوں اگر آپ کی شادی ہو جائے تو آپ نے بیوی کو نفقہ بھی دینا ہے سکنیٰ بھی دینا ہے۔نفقہ کسے کہتے ہیں؟خرچہ روٹی کپڑا، نفقہ کا معنیٰ سامعین: خرچہ]اور سکنیٰ کا معنیٰ مکان، سکنیٰ اسے کہتے ہیں جہاں بیوی کی لاش رکھنی ہے؟سکنیٰ اسے کہتے ہیں جہاں بیوی کو زندہ رکھنا ہےاسے کہتے ہیں ناں۔تو ساکن کسے کہتے ہیں؟جہاں آدمی زندہ رہتا ہو یا لاش ہو؟بولیں ناں۔]سامعین: زندہ
مثال
میں تو مثال دے رہا ہوں۔تھانیدار پوچھے اپنی سکنیٰ دس،کی دسو گے؟جتھے تیری لاش پئی اے؟ وہ پوچھے گا سکنیٰ؟ جہاں تو زندہ ہے۔وہ کہنے لگا
نفسي الفداء لقبر أنت ساكنه
میری جان قربان ہوجائے اس قبر پہ جس میں آپ ساکن ہیں جس میں آپ؟ سامعین: ساکن ہیں]
دیوبند کا عقیدہ مسجد نبوی میں
میں نے اس سے بھی پوچھا آپ سے بھی پوچھتا ہوں میں نے کہا میرے نبی نے دعا مانگی ہے
اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِي وَثَنًا يُعْبَدُ
موطا امام مالک رقم593
اللہ میری قبر کو شرک کی جگہ نہ بنانا۔ حدیث ٹھیک ہے کہتا ہے جی ہاں،میں نے کہا اللہ نے دعا قبول کی ہے؟ کہتا ہے جی ہاں میں نے کہا میرے نبی کی قبر پر شرک تو نہیں ہوتا ناں؟کہتا ہے نہیں ہوتا۔میں نے کہا یہ جو نبی کے روضے پر لکھا ہے جا نبی کے روضے پر دیکھنا پاؤں مبارک کی طرف ایک نمبر ستون ہے آگے دو تین اور چار ہے یہ جو درمیان میں ستون ہے،ارے ایک ستون پر لکھا ہے تو قبلہ کی طرف پشت کرے۔پیغمبر کے روضے کو دیکھنا شروع کردے تیرے دائیں طرف لکھا ہوگا
يا خير من دفنت بالقاع أعظمه

فطاب من طيبهن القاع والأكم

 
بائیں ستون پہ لکھا ہوگا:
نفسي الفداء لقبر أنت ساكنه

فيه العفاف وفيه الجود والكرم

 
میں نے کہا اگر یہ شرک ہے تو میرے نبی کے روضے پر کیوں ہے؟ میرے نبی کے روضے پر ہے تو پھر تو بھی اس کو ایمان مان لے۔سبحان اللہ پھر تُو بھی اس کو ایمان؟ [سامعین: مان لے]میں نے دلیل تجھے سنائی نہیں دکھائی ہے ارے سن کر نہیں مانتا تو دیکھ کر ہی مان لے ناں۔یہ دیکھ کر بھی نہیں مانے گا بات عقل میں آتی ہے تب بھی نہیں مانے گا، کیوں؟بات سنتا ہے تب بھی نہیں مانے گا بات سمجھتا ہے تب بھی نہیں مانے گا۔
حیات فی القبر پر اجماع صحابہ
میں نے کہتا اللہ کا قرآن کہتا ہے جو آدمی دلیل واضح ہوجانے کے بعد بھی نبی کی مخالفت کرے اور امت کا اجماع نہ مانے اللہ اس کو ہدایت کی توفیق نہیں دیتا۔ میرے پیغمبر کی حیات فی القبر پر صحابہ کا اجماع ہے۔میں دلیل آخری دینے لگا ہوں میرے پیغمبر دنیا سے چلے گئے صدیق نے کہا تھا
طِبْتَ حَيًّا وَمَيِّتًا
بخاری ج1ص517
میرے پیغمبر آپ کی حیات بھی مبارک ہو آپ کی وفات بھی مبارک ہو۔علامہ کرمانی شرح بخاری میں لکھا ہے،ابن حجر عسقلانی نے فتح الباری شرح بخاری میں لکھا ہے فرماتے ہیں:
مذہب اہل السنۃ والجماعۃ ان للمیت فی القبر موتا وحیاتا غیرالانبیاء
ارے اہل السنۃ والجماعۃ کا اجماعی عقیدہ ہے عام آدمی قبر میں جاتا ہے حیات ملتی ہے پھر روح نکلتی ہے روح کا تعلق باقی رہتا ہے اس کو موت بھی ملتی ہے لیکن نبی کے ساتھ یوں نہیں ہوتا نبی کو قبر میں حیات ملتی ہے تو پھر مسلسل ملتی ہے صحابہ کا عقیدہ ہے نبی قبر میں زندہ ہیں اگر عقیدہ نہ ہوتا تو صحابہ نبی کے روضے پر نہ جاتے۔جب صدیق آیا ہے دروازہ نہ کھلتا۔ صدیق کا بھی عقیدہ تھا،عمر کا بھی عقیدہ تھا انہوں نے ابوبکر صدیق کی وصیت پر عمل کیا ہے۔عقیدہ یہ تھا نبی قبر میں زندہ ہیں۔
شیخ زکریا رحمہ اللہ نے لکھا ہے:
امت کا اجماع ہے نبی قبر میں زندہ ہیں۔
فضائل درود شریف ص19
1957ء سے پہلے حیات النبی کا منکر کوئی نہیں
میں آج تجھے چیلنج کے ساتھ یہ بات کہتا ہوں ارے 1957ء سے پہلے پوری دنیا میں ایک امام کا نام پیش کر دے نبی کو قبر میں زندہ نہ مانتا ہو۔ایک صحابی کا نام پیش کردے نبی کو قبر میں زندہ نہ مانتا ہو۔ایک ولی کو پیش کردے جو نبی کو قبر میں زندہ نہ مانتا ہو۔ارے میں صحابہ کی بات نہیں کرتا وہ تو بڑے تھے ائمہ کی بات نہیں کرتا وہ تو بڑے تھے فقہاء کی بات نہیں کرتا وہ تو بڑے تھے میرا چیلنج یہ ہے 1957ء سے پہلے ایک ڈاکو کا نام لے دے جو سُنی ہو اور نبی کی قبر میں حیات نہ مانتا ہو۔ایک چور کا نام لے دے جو سنی ہو اور نبی کی قبر میں حیات نہ مانتا ہو۔تو پھر مجھے یہ بات کہنے دے جو نبی کی قبر میں حیات نہیں مانتا وہ ڈاکو سے بھی گندا ہے جو نبی کی قبر میں حیات نہیں مانتا وہ چور سے بھی گندا ہے جو نبی کی قبر میں حیات نہیں مانتا وہ سُنی نہیں وہ بدعتی ہے۔
دارالعلوم دیوبند اور عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم
ارے میں نہیں کہتا فتویٰ دارالعلوم دیوبند مفتی محمد حسن کا فتویٰ ہے:
جو نبی کی قبر میں حیات نہیں مانتا اہل السنۃ سے خارج ہے وہ بدعتی ہے اس کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔
فتاوی دارلعلوام دیوبند صفحہ نمبر 319
جامعہ اشرفیہ اور عقیدہ حیات النبی
میں نہیں کہتا جامعہ اشرفیہ کا مفتی حمیداللہ جان کہتا ہے نماز نہیں ہوتی۔
دارالعلوم کراچی اور عقیدہ حیات النبی
ارے میں نہیں کہتا دارالعلوم کراچی کا مفتی تقی عثمانی کہتا ہے ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔
فتاوی عثمانیہ جلد 1ص70
جامعۃ الرشید اور عقیدہ حیات النبی
ارے میں نہیں کہتا جامعۃ الرشید کے مفتی محمد اور ابولبابہ شاہ منصور کہتے ہیں نماز اس کے پیچھے نہیں ہوتی۔
امام اہل السنۃ والجماعۃ مولانا شیخ سرفراز رحمہ اللہ کہتے ہیں نماز ان کے پیچھے نہیں ہوتی۔ارے سب کو چھوڑ دے دارالعلوم کراچی کا فتویٰ مفتی عبدالروف سکھروی کہتے ہیں نماز ان کے پیچھے نہیں ہوتی۔ ان کو قربانی کی کھال بھی نہیں دینی،ان کے مدرسہ کو زکوۃ بھی نہیں دینی،ارے پوری دنیا کے علماء دیوبند نے کہا ہے جو قبر میں پیغمبر کی حیات کو نہیں مانتا، اہل السنۃ سے خارج ہے یہ بدعتی ہے یہ گمراہ ہے اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے اگر تو نے امام بنایا ہے۔ چودہ صفحات کا فتویٰ جامعۃ الرشید سے چھپا ہے اگر تجھے نہ ملے اپنے نوکر سے رابطہ کرلے فتویٰ تیری خدمت میں پیش کردوں گا۔ اگر امام بنایا ہے وہ مماتی ہے قبر میں پیغمبر کو زندہ نہیں مانتا میرے دوستو اس کو امامت سے معزول کرنا مسجد کی انتظامیہ کے ذمہ واجب ہے۔ مسجد کی انتظامیہ کے ذمہ؟
[سامعین: واجب ہے]
نوٹ: {یہ تمام فتاوی جات مرکز اہل السنت والجماعت ، 87 جنوبی لاہور روڈ سرگودھامیں موجود ہیں اور بوقت ضرورت منگوائے جاسکتے ہیں۔}
مت پڑھ اس کے پیچھے نماز، اس کے پیچھے نماز چھوڑ اس کو پتہ تو چلے اس کو پتہ چلے میں گندا ہوں اس کی ٹکور تو ہو ناں۔تو نے کہا یہ بھی ٹھیک ہے یہ بھی ٹھیک ہے، یہ ٹھیک نہیں ہے میں صاف صاف کہتا ہوں۔
مسیح ہدایت اور قادیانی ملعون
ہاں درمیان میں مجھے بات یاد آگئی کبھی بات نکل جاتی ہے پھر بعد میں کہتے ہیں مولانا یہ بات رہ گئی تھی۔میں نے چنیوٹ کے حوالے سے ایک بات کی تھی ہے ذہن میں؟اچھا ہوا ذہن میں آگئی ہے میں کہتا ہوں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی نشانیاں بتائیں ہیں؟ چار! فرماتے ہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام حاکم ہوں گے مرزا قادیانی حاکم؟[ سامعین: نہیں بنا]عیسائیت کو ختم کریں گے یہ عیسائیت کو ختم؟[ سامعین: نہ کرسکا]یہودیت کو ختم کریں گے یہ ختم نہیں کرسکا،مال بہت زیادہ ہوگا وادیوں میں ہوگا کوئی لینے والا نہیں ہوگا اور اس کے دور میں مال اتنا عام نہیں ہوا۔میں کہتا ہوں یہ تو ختم نبوت والوں نے بیان کیا ہے ناں۔اللہ اس کو قبول فرمائے لیکن تیرا یہ خادم اور وکیل کہتا ہے اسی حدیث میں پانچویں نشانی بھی ہے۔ تجھے پانچویں نشانی بھی بیان کرنی چاہیے ناں۔مسند ابی یعلیٰ موصلی کی حدیث میں چار نشانیاں نہیں ہیں پانچ ہیں میرے محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا یہ ساری باتیں کرنے کے بعد
ثُمَّ لَئِنْ قَامَ عَلَى قَبْرِي فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ لأُجِيبَنَّهُ
مسند ابی یعلیٰ ص1164 رقم6584
عیسیٰ علیہ السلام میری قبر پہ آئیں گے کہیں گے یامحمد [صلی اللہ علیہ وسلم] میں جواب دوں گا۔ سبحان اللہ]
ملفوظ حضرت اوکاڑوی رحمہ اللہ
یہ مرزا نبی کی قبر پہ نہیں گیا یا محمد نہیں کہا جواب نہیں آیا۔جب عیسیٰ علیہ السلام آئیں گے کہیں گے:
يَا مُحَمَّدُ لأُجِيبَنَّهُ
میں جواب دوں گا۔حضرت اوکاڑوی رحمہ اللہ ایک جملہ فرماتے تھے کہ یہودیت کا فتنہ اتنا بڑا ہے لیکن عیسیٰ علیہ السلام تنہا ختم کردیں گے اور مماتیت کا فتنہ اتنا خطرناک ہے ایک نبی یا محمد کہے گا دوسرا نبی جواب دے گا، دو نبی مل کر فتنہ ختم کریں گے۔ میں کہتا ہوں عیسائیو! تمہارے فتنے نے مٹنا ہے آج تو بہ کرلو،یہودیو! تمہارے فتنے نے مٹنا ہے آج توبہ کرلو،مماتیو تمہارے فتنے نے تباہ ہونا ہے آج توبہ کرلو توبہ توتم نے کرنی ہی کرنی ہے عیسیٰ علیہ السلام کی تلوار دیکھ کر ضرور کرنی ہے ہماری نرم سی کھونڈی دیکھ کر کرلو،اس سے تمہیں کچھ نہیں ہوگا ارے عیسیٰ علیہ السلام کی تلوار تو بڑی سخت ہے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
ثُمَّ لَئِنْ قَامَ عَلَى قَبْرِي فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ لأُجِيبَنَّهُ
عیسیٰ علیہ السلام یا محمد کہیں گے میں جواب دوں گا۔
روضہ مبارک سے حضرت مدنی کے سلام کا جواب
ارے کہتے ہیں ہم تو جاتے ہیں ہمیں تو جواب نہیں ملتا۔میں نے کہا وہ سنتے ہیں جواب جس کو چاہیں دیتے ہیں۔نہیں سمجھا؟ او جی آپ کہتے ہیں حضرت مدنی رحمہ اللہ نے کہا
السلام علیک یا یاجدینبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وعلیک السلام یا ولدی
کہتا ہے جی صحابہ سلام کہتے ان کو جواب تو کبھی نہ ملا میں نے کہا ہاں ہاں اصحاب پیغمبر کے جنازے اٹھے تیرے علم میں ہے کتنے صحابہ کی قبروں سے خوشبو آئی ہے؟ کہتا ہے بہت کم ہیں، میں نے کہا آج کیوں آئی ہے؟وجہ صحابہ کا ایمان اتنا تھا خوشبو نہ آئے تب بھی مانتے ہیں جنت ہے، جواب نہ آئے تب بھی مانتے ہیں جنت ہے۔
اہل حق کی قبور سے خوشبو کی وجہ
ارے وہ دلیل نہیں مانے گا اس کو دکھا دوں۔

یہ لال مسجد کی بچی شہید ہوئی قبر سے قرآن مجید کی تلاوت کی آواز آئی ہے تجھے بتانے کے لیے یہی قبر جنت ہے۔

ارے شیخ عبداللہ شہید ہوئے ہیں ان کی قبر سے خوشبو آئی ہے یہ بتانے کے لیے یہی قبر جنت بنتی ہے۔

ارے تو نہیں مانتا تھا احمد علی لاہوری رحمہ اللہ فوت ہوئے ہیں ان کی قبر سے خوشبو آئی ہے تجھے بتانے کے لیے یہ قبر جنت ہے۔

شیخ موسیٰ روحانی بازی رحمہ اللہ فوت ہوئے ہیں ان کی قبر سے خوشبو آئی ہے۔ یہ بتانے کے لیے کہ قبر اسی کو کہتے ہیں۔

شیخ عبدالرشید شہید ہوئے ان کی قبر سے خوشبو آئی ہے۔

علامہ حیدری شہید رحمہ اللہ گئے، قبر سے خوشبو آئی ہے۔
منکرین اجماع امت کی سزا
میں نے کہا ارے ہاں ہاں وہ بن دیکھے مان لیتے تھے انہیں دکھانے کی ضرورت نہیں تھی تجھے رب نے دکھا بھی دیا ہے اب بھی نہیں مانے گا؟ کہنے لگامولوی صاحب !پھر بھی نہیں مانتا۔میں کہہ رہا تھا ہاں یہ مانے گا بھی نہیں۔ تم کہو گے کیوں؟میرا اللہ قرآن میں کہتا ہے
وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ
النساء:115
جو میرے پیغمبر کی بات نہ مانے، مومنین کا اجماع نہ مانے،میں اللہ اس کو دو سزائیں دیتا ہوں،
1: دنیا میں ہدایت نہیں دیتا۔
2: اس کو قیامت کے دن جنت نہیں دیتا۔
ارے اجماع امت کے منکر کو یہ سزا ملتی ہے، اللہ ماننے کی توفیق نہیں دیتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اجماع امت کا انکار کرنے والا ابلیس کے نقش قدم پہ چلتا ہے۔ وہ بھی نہیں مانتا تھا،یہ بھی نہیں مانے گا۔ تُو کہے گا کیسے؟میں بطور چیلنج کے کہتا ہوں اس کائنات میں سب سے پہلے اجماع کا انکار کرنے والا وہ ابلیس ہے میرے اللہ نے حکم دیااسْجُدُوا لِآدَمَ میرے آدم کو سجدہ کرو۔
البقرہ:34
>فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَسارے فرشتوں نے سجدہ کردیا۔إِلَّا إِبْلِيسَ اسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ

ابلیس نے کیا کیا؟انکار کیا،کیوں؟تکبر کرتا تھا۔نتیجہ نکلا کہ کفر میں چلا گیا۔یہ تکبر کرنے والا کبھی نہیں مانتا انکار کرنے والا کبھی نہیں مانتا اجماع کا منکر اگر نہ مانے تجھے تعجب نہیں ہونا چاہیے۔ اس لیے میں کہتا ہوں ہم پیغمبر کی حیات کو مانتے ہیں، دلیل قرآن میں بھی ہے۔ پیغمبر کی حیات مانتے ہیں، دلیل پیغمبر کی حدیث بھی ہے۔ پیغمبر کی حیات مانتے ہیں، دلیل امت کا اجماع بھی ہے۔

منکر حیات النبی خارج از اہل السنت ہے
جو مانے گا اہل السنۃ والجماعۃ میں شامل ہے اور جو نہیں مانے گا اہل السنۃ والجماعۃ سے خارج ہے۔[نعرے]بات ٹھیک ہے؟[سامعین: ٹھیک ہے]آج پھر طے کریں جو آدمی قبر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات کو نہیں مانتا وہ اہل السنۃ سے خارج ہے اور اس کو اہل السنۃ کے اسٹیج پر آنا چاہیے؟[ سامعین: نہیں]اس لیے کہ وہ ہے ہی اہل السنۃ سے خارج۔بولیں اہل السنۃ سے؟[ سامعین: خارج ہے]بدعتی ہے۔بولو[سامعین: بدعتی ہے]آگے؟[سامعین: گمراہ ہے]۔
مماتیوں کے ایک دھوکہ کا ازالہ
یہ تجھے دھوکہ دے گا نہیں نہیں پھر بات لمبی ہوتی ہے۔تمہارے نعرے میں جان نہیں رہتی۔ میں سمجھتا ہوں تھک گئے ہیں میری باتیں تو ختم نہیں ہوئیں میں نے بحمداللہ پڑھا ہے دلائل کے معاملہ میں اللہ کے فضل سے کمی نہیں ہے۔ میں یہ کہہ رہا ہوں پھر یہ تجھے دھوکہ دے گا نہیں جی ہم بھی حیات مانتے ہیں، بھائی تُو تو نہیں مانتا۔کہتا ہے ہم اعلیٰ مانتے ہیں۔بھائی اعلیٰ کون سی ہے؟ ہمیں بھی سمجھا۔اعلیٰ روح والی، ارے روح تو جنت الفردوس میں ہے تم نے یہاں حیات مانی ہم نے وہاں مانی۔میں نے کہا اچھا پھر تیرا عقیدہ وہ نہیں تھا ناں جو ہم نے بیان کیا؟
ہمارا عقیدہ یہ تھا جہاں پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک لگےیہ تو جنت سے بھی اعلیٰ ہے۔عرش سے بھی اعلیٰ جو نبی کے اس روضے میں حیات کو مانتا ہے وہ حیات اعلیٰ مانتا ہے، تو حیات ادنیٰ مانتا ہے تو نے حیات اعلیٰ نہیں ادنیٰ مانی ہے۔یہ عوام کو دھوکہ دے،ہمیں نہ دینا۔اس لیے آج یہ طے کرو اس مماتی کو اہل السنۃ والجماعۃ سے خارج کہیں گے۔[ سامعین: ان شاء اللہ]بدعتی کہیں گے بلند آواز سے[سامعین: ان شاء اللہ]یہ دیوبندی نہیں ہیں۔
حضرت علامہ حیدری رحمہ اللہ کا چیلنج
حضرت حیدری رحمہ اللہ فرما کر گئے تھے یہ تیرے ساتھ شہر ہے تلونڈی بھنڈراں وہاں حضرت حیدری فرما کر گئے تھے۔فرمایا میں چیلنج سے کہتا ہوں کہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ ماننا دیوبند میں اختلاف نہیں ہے،دیوبند سے اختلاف ہے۔اس کو کبھی دیوبندی نہ ماننا،کہنا بدعتی ہے۔اور بدعتیوں والا معاملہ رکھنا ان شاء اللہ دماغ ٹھکانے آجائے گا۔ اس کے پیچھے نماز پڑھے گا؟ [نہیں] اس کے پیچھے نماز چھوڑ دے اس کا دماغ ٹھیک ہوجائے گا۔ اللہ مجھے اور آپ کو مسلک اہل السنۃ والجماعۃ پر پابندی کے ساتھ قائم ودائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
وآخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالمین
سوالات کے جوابات
تقریر کے اختتام پر حضرت نے سامعین کے سوالوں کے جوابات ارشاد فرمائے۔
سوال:
الأَنْبِيَاءُ أَحْيَاءٌ فِي قُبُورِهِمْ يُصَلُّونَ
روایت میں ایک راوی اسود ہے جس کے متعلق امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:حجاج بن اسود ثابت بنانی ہے منکر روایت نقل کرتا ہے۔چنانچہ اس نے ثابت کے ذریعے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ایک منکر روایت نقل کی ہے۔میزان الاعتدال
جواب:
یہ تم نے جس ثابت بنانی کا حوالہ دیا ہے۔ اس کے بارے میں حلیۃ الاولیاء میں لکھا ہے اس ثابت نے کہا تھا: اللہ! اگر نبی قبر میں نماز پڑھتے ہیں تو مجھے بھی قبر میں نماز پڑھنے کی توفیق دینا۔اسی ثابت بنانی کے بارے میں حلیۃ الاولیاء میں لکھا ہے کہتے ہیں ثابت بنانی کو قبر میں د فن کردیا۔کوئی چیز گرگئی تو راوی کہتا ہے میں نے ثابت کو دیکھا قبر میں کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہے تھے۔سبحان اللہ]
جو راوی ہے وہ خود قبر میں کھڑے ہوکر نماز پڑھتا ہے اس لیے میں کہتا ہوں اعتراض وہ کرو جو قابل قبول تو ہو۔ایک بات ذہن نشین کر لو جس حدیث کو تواتر کی حیثیت حاصل ہوجائے اس کی سند پہ بحث کرنا حماقت سے کام لینا ہے۔
الأَنْبِيَاءُ أَحْيَاءٌ فِي قُبُورِهِمْ يُصَلُّونَ
اس حدیث کے بارے میں امام بیہقی کہتے ہیں یہ حدیث متواتر ہے۔اور متواتر کی سند پر کلام نہیں کیا جاتا۔متواتر کی سند پر کلام کرتا ہی وہ ہے جو اصول حدیث سے ناواقف اور جاہل ہو۔
سوال:
کہتے ہیں پیغمبر کی روح جس جگہ نکلتی ہے وہیں پہ قبر بنتی ہے،دوسرا یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا اور دادی کا نام بتادیں؟
جواب:
دیکھو! جو میرا موضوع ہے اس پر بات کرو پیغمبر کی روح جہان نکلتی ہے پیغمبر کو وہیں دفن کیا جاتا ہے اور میں یہ بات بتا چکا ہوں۔دادا اور دادی پر میں نے بحث نہیں کی۔حیات الانبیاء پر بات کرو، جس موضوع پر بات چلتی ہے اس موضوع پہ بات کرو۔
سوال:
مماتی کہتے ہیں” الفقہ الاکبر امام صاحب کی کتاب نہیں ہے۔“
جواب:
لعنۃ اللہ علی الکاذبینسوانح شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان کی سوانح چھپی ہے اس میں لکھا ہے کہ شیخ القرآن نبی کے عاشق تھے۔ نبی کے عاشق ہونے کی دلیل کیا دی ہے؟کہ شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان نے فرمایا کہ الفقہ الاکبر یہ کتاب ہے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی ہے، تُو جھوٹ بولتا ہے یا وہ جھوٹ بولتے ہیں؟ میں نہیں کہتا وہ جھوٹ بولتے ہیں۔تُو جھوٹ بولتا ہے، اور الفقہ الاکبر کا مقدمہ حضرت امام اہل السنۃ نے لکھا ہے اس مقدمہ کو دیکھ لے اس میں دلائل سے ثابت کیا ہے الفقہ الاکبر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی کتاب ہے۔
سوال:
آپ خروج روح کے قائل ہیں یا حبس روح کے؟ بدلائل وضاحت فرمائیں۔
جواب:
اللہ تجھے عقل عطا فرمائے اس پر میں بحث کرچکا ہوں۔میں نے کہا روح سمٹ جاتی ہے اس کو حبس روح کہتے ہیں۔ اس کا معنیٰ تجھے حبس روح کا ترجمہ بھی نہیں آتا ورنہ تو کبھی چٹ نہ دیتا۔اصل میں بعض چٹ لے کے پہلے بیٹھے ہوتے ہیں کہ یہ چٹ ضرور دینی ہے جس چٹ کا جواب آگیا، وہ ہوگیا۔ چٹ وہ لکھوجس کا جواب نہیں آیا۔
سوال:
مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ارواح شہداء کا اپنے جسدوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
جواب:
تُو بالکل جھوٹ بولتا ہے۔ مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ نے ہی تو آبِ حیات کتاب مستقل پیغمبر کی حیات پر لکھی ہے۔مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ کی بات کو آدمی نہ سمجھے تو نتیجہ اور نکلتا ہے وہ تعلق روح کے بھی قائل ہیں۔حبس روح کے بھی قائل ہیں۔حبس روح کے بھی قائل ہیں مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ پیغمبر کی روح کو جسد میں ماننے کے قائل ہیں۔
سوال:
آپ اعادہ روح کے قائل ہیں، تعلق روح کے قائل ہیں ہر ایک کےلیے دلیل قطعی کی ضرورت ہے وضاحت فرمائیں۔
جواب:
تُو نے خود جھوٹ بولا ہے کہ دلیل قطعی کی ضرورت ہے۔ تجھے یہ نہیں پتا دلیل قطعی کہتے کسے ہیں؟ اگر دلیل قطعی کا تجھے پتہ ہوتا تو کبھی انکار نہ کرتا۔ ایک دلیل ہوتی ہے قطعی الثبوت ایک ہوتی ہے قطعی الدلالۃ ارے اجماع سے بہتر کوئی دلیل قطعی نہیں ہے۔امت کا اجماع ہے اعادہ روح پر۔ اب بھی باہر میری کیسٹ موجود ہوگی کہ میں نے یونس نعمانی اور خضر حیات کے جواب میں مسلسل حوالہ جات پیش کیے ہیں کہ ر وح کا اعادہ ہوتا ہے مفتی شفیع رحمہ اللہ نے معارف القرآن میں لکھا ہے کہ اعادہ روح کے ساتھ ثواب ہوتا ہے۔
حضرت مفتی رشید احمد لدھیانوی رحمہ اللہ نے احسن الفتاویٰ میں بھی لکھا ہے کہ روح کا اعادہ ہوتا ہے۔
اعادہ روح کی تو پوری امت قائل ہے۔اور اللہ کے نبی نے فرمایا
وَتُعَادُ رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ
اتحاف الخیرۃ المھرہ ج 2ص 437
تفسیر مدارک میں موجود ہے،یہ تو بغوی میں موجود ہے کہ روح کا اعادہ ہوتا ہے ہم روح کے اعادہ کے قائل ہیں۔ اعادہ ہوتا ہے۔
تفسیر بغوی جلد4 ص351
سوال:
إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى میں ہے کہ مردے سنتے ہیں آپ سنا نہیں سکتے۔اس سے اگلی آیت وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ کا بھی یہی مطلب ہوگا؟
جواب:
اب توجہ رکھناآیت کا مطلب میں سمجھانے لگا ہوں۔ قرآن کریم نے کفار کے بارے میں کہا صم کیا وہ سنتے نہیں ہیں؟بکم کیا وہ بولتے نہیں ہیں؟عمیکیا وہ اندھے ہیں؟بولیں ناں۔بھائی کافر سنتے ہیں یا نہیں؟سامعین: سنتے ہیں]قرآن کیا کہتا ہے؟صم وہ بولتے نہیں؟[سامعین: بولتے ہیں]قرآن کیا کہتا ہےبکم تو صم، بکم، عمی کا ترجمہ کہ وہ بولتے، سنتے اور دیکھتے نہیں ہیں لیکن اصل معنیٰ ومطلب کیا ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ کافر بولتا ہے لیکن حق نہیں بولتا،بےسود بولتا ہے۔فائدہ کوئی نہیں۔اب جو
وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ کہا اس کا معنیٰ وہی تھا۔ إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى
سے مراد مردے نہیں ہیں۔بلکہ إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى سے مراد کفار ہیں۔دلیل کیا ہے؟دلیل اس کی یہ ہے
إِنْ تُسْمِعُ إِلَّا مَنْ يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا
اور اللہ کافر کو صُم کہتا ہے جیسے اس آیت میں اللہ نے صم فرمایا ہے۔
سوال:
حضرت آپ نے فرمایا ہے مردہ سنتا ہے نبی نہیں سنا سکتا نہ سنانے کے دو سبب ہیں۔سننے والے میں نقص ہو یا سنانے والے میں نقص ہو اگر مردہ سن سکتا ہے تو ظاہر سنانے والے میں نقص ہوا۔
جواب:
العیاذباللہ! ارے نبی کو سنانے کی طاقت ہے ہی نہیں۔سنانے کی طاقت کس کو ہے؟[سامعین: اللہ کو]میں تقریر سنا رہا ہوں۔میں سنا رہا ہوں یا اللہ سنا رہا ہے؟ اللہ چاہیں تو زبان بند کردیں اللہ چاہے تو زبان جاری فرمادیں۔اللہ چاہے طاقت دے اللہ چاہے طاقت نہ دے۔اب ہر بات کا معنیٰ کوئی نقص لوگے؟ بھائی جو اختیار اللہ نے نبی کو دئیے ہیں وہی اختیار استعمال ہوں گے ناں! اتنے بڑے دجل سے کام لیتے ہیں کہ نہیں سنا سکتے تو نقص ہوگا۔بریلوی کہہ دے اولاد نہیں دیتے تو نقص ہوگا۔ہم کہتے ہیں، نبی کو جو اللہ نے دیا ہے وہی نبی آگے عطا فرمائیں گے ناں۔
سوال:
آیت کریمہ رَبَّنَا أَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ وَأَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ کی وضاحت فرما دیں۔
جواب:
دیکھیں آدمی یہاں بھی زندہ ہے آدمی قبر میں بھی زندہ ہے اور آدمی ماں کے پیٹ میں بھی؟بولیں[سامعین: زندہ ہے]اگر کوئی پوچھے جی آپ کی عمر کتنی ہے کہتا ہے پچپن سال تو ماں کے پیٹ میں چھ یا زیادہ ماہ زندہ رہا تجھے ساڑھے پچپن سال کہنا چاہیے تھا۔تم پچپن سال کیوں کہتے ہو؟اب ماں کے پیٹ میں زندہ ہیں اس کو زندگی شمار کوئی نہیں کرتا۔کیوں؟ وہ زندگی چھپی ہوئی ہے۔یہ زندگی ظاہری ہے اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایک حیات ظاہری ہے۔تو جس طرح قبر کی حیات بھی چھپی ہے ماں کے پیٹ کی حیات بھی چھپی ہے۔یہاں پر وہ حیات مراد ہے جو حیات چھپی نہیں بلکہ ظاہری ہے۔
سوال:
انبیاء کی حیات اعادہ روح کے طور پر مانتے ہو یا تعلق روح سے؟ دلائل قطعیہ سے وضاحت فرمائیں۔
جواب:
قطعی انج آکھدا اے جیویں ایہدے کول دلیلاں دی لین لگی اے! میں نے جو آپ کو چیلنج کیا ہے کہ ایک ضعیف حدیث لکھ دو کہ نبی قبر میں زندہ نہیں۔تیرے پاس تو ضعیف بھی نہیں اور قطعی قطعی کی رٹ لگائی ہے۔کوئی مماتی بیٹھا ہوگا کوئی ایجنٹ آیا ہوگا، ایک حدیث لکھ دو کہ مولوی صاحب یہ حدیث آگئی ہے نبی قبر میں زندہ نہیں ہے۔یہ آگئی ہے نبی قبر میں نماز نہیں پڑھتا۔ یہ آگئی نبی کو قبر میں رزق نہیں ملتا۔ کوئی ایک حدیث تم بھی پڑھ دو اور ہمیں کہتے ہیں قطعی قطعی۔میں نے کہا اہل السنۃ والجماعۃ کا عقیدہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام قبر میں بتعلق روح زندہ ہیں اور عجیب بات ہے جو بات میں سمجھانا چاہتا ہوں ایک ہے نبی کا زندہ ہونا ایک ہے زندگی کی کیفیت کا ہونا۔اللہ قرآن میں کیا فرماتے ہیں
وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَكِنْ لَا تَشْعُرُونَ
ارے شہید زندہ تو ہیں لیکن وَلَكِنْ لَا تَشْعُرُونَ تم نے زندہ ماننا ہے لیکن شعور تمہیں نہیں۔کیا مطلب زندہ ماننا ہے کیفیت میں بحث نہیں کرنی۔مماتی کہتا ہے نہیں میں نے زندہ نہیں ماننا کیفیت میں بحث کرنی ہے۔قرآن کہے ماننا ہے نہیں مانتا جو قرآن کہے بحث نہیں کرنی ہے تو کرتا ہے۔ جو قرآن کہے ماننا ہے نہیں مانتا۔جو قرآن کہے بحث نہیں کرنی اس میں بحث کرتا ہے۔یہ کیسی قرآن فہمی ہے بھائی!
سوال:
مَنْ صَلّیٰ عَلَیَّ کا وجود حدیث کی کتب میں تین سو سال تک کہیں نہیں تھا۔چوتھی صدی میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے دشمن ابوشیخ نے اس کو ذکر کیا۔ امام صاحب کو ضال اور مضل کہتا رہا۔
جواب:
اللہ لعنت بھیجےان پر جو ایسی بات کہتے ہیں۔ حضرت ملا علی قاری رحمہ اللہ جید فقیہ اور محدث ہیں مرقاۃ شرح مشکوۃ میں کہتے ہیں من صلی علی عند قبری سمعتہ بسند جید ملا علی قاری رحمہ اللہ کہتا ہے بسند جید تُو کہتا ہے سند ہی نہیں ہے۔میں تیری گل مناں یا ملا علی قاری دی مناں؟اپنی اوقات تے ویکھ ! بسند جید کسے کہتے ہیں؟جس کی سند ثابت ہو یا نہ ہو؟
سوال:
جب مردے سنتے ہیں تو پھر حضرت گنگوہی نے الکوکب الدری میں، حضرت کشمیری نے فیض الباری میں، حضرت عزیز الرحمان نے فتاویٰ دارالعلوم دیوبند میں،مفتی کفایت اللہ دہلوی رحمہ اللہ، مولانا ظفر احمد عثمانی،مفتی محمد شفیع رحمہم اللہ نے اس کےعدم سماع پر فتویٰ کیوں دیا؟
جواب:
خدا جھوٹوں پر لعنت بھیجے۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند میں یہ بات موجود ہے فتاویٰ رشیدیہ میں یہ بات موجود ہے۔مولانا گنگوہی فرماتے ہیں کہ عام مردے کے سننے نہ سننے میں صحابہ کے دور سے اختلاف ہے۔ فتویٰ عدم سماع کا نہیں دیا ان میں اختلاف صحابہ سے ہے انہوں نے کہا سننے کا بھی قول ہے اور نہ سننے کا بھی قول ہے۔
مولانا محمد یعقوب نانوتوی رحمہ اللہ دیوبند کے پہلے صدر مدرس ہیں اپنی کتاب بیاض یعقوبی میں لکھتے ہیں عہد صحابہ سے اختلاف ہے۔اور میں ترجیح سننے کو دیتا ہوں۔ صحیح بخاری اٹھا کے دیکھ لے تیرے علم میں حدیث نہیں ہے۔صحیح بخاری کے حاشیہ میں علامہ کرمانی نے لکھا ہے۔ امی عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہم لیعلمون الآن۔ اور جمہور صحابہ کہتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا: ما انتم باسمع منھم۔ علامہ کرمانی کہتے ہیں پس امی عائشہ اس موقع پر موجود نہیں تھیں صحابہ کرام تو موجود تھے۔ جو موجودتھے وہ کہتے ہیں ما انتم باسمع منھم فرمایا۔ امی عائشہ کہتی ہیں انھم لیعلمون الآن فرمایا۔ تو جمہور صحابہ کی بات کو ترجیح ہوگی۔
ایک طرف امی عائشہ ہیں، ایک طرف جمہور صحابہ ہیں اور امی عائشہ کے بارے میں بھی تجھے غلط فہمی ہے کہ امی عائشہ سماع موتیٰ کی قائل نہیں تھیں۔ اٹھا کے دیکھ سیرت مصطفےٰ حضرت کاندھلوی کی وہ فرماتے ہیں یہ قول غلط ہے کہ امی عائشہ سماع موتی کی قائل نہیں تھیں۔
سیرت مصطفی جلد دوم ص114
امی عائشہ سماع کی قائل تھیں، بعض نے لکھا ہے۔ حضرت کاندھلوی فرماتے ہیں امی عائشہ کا موقف سماع موتی کے قائل ہونے کا تھا۔اگر نہ یقین آئے تو مسند احمد میں حدیث تم نے نہیں پڑھی امی عائشہ رضی اللہ عنہا خود فرماتی ہیں نبی کے روضے پر جاتی تو چادر کا اہتمام نہ کرتی حضرت ابوبکر صدیق آئے تو میں پھر بھی نہ کرتی حضرت عمر آئے تو پھر میں پردے کا اہتمام کرتی۔
مَا دَخَلْتُ إِلَّا وَأَنَا مَشْدُودَةٌ عَلَيَّ ثِيَابِي حَيَاءً مِنْ عُمَرَ
حضور تو میرے خاوند تھے صدیق تو میرے باپ تھے۔عمر سے حیا کرتی تھی۔ اگر سماع تھا ہی نہیں حیات تھی ہی نہیں پھر حیا کا معنیٰ کیا ہوا؟
مسند احمد ص440
میں نے بات حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم پہ کی ہے تو نےچٹیں سماع موتیٰ پہ دی ہیں۔ تقریر کا عنوان کیا تھا؟[ سامعین: حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم]میں کہتا ہوں صحابہ کا عام مردے کے سماع میں اختلاف ہے بعض کہتے ہیں مردہ سنتا ہے بعض کہتے ہیں مردہ نہیں سنتا۔لیکن انبیاء کی حیات میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ تو نے ابھی تک چٹ نہیں دی۔کہ فلاں کہتا ہے نبی قبر میں زندہ نہیں۔کوئی وہ بھی چٹ دےناں۔نہیں سمجھے؟ میں نے کہاناں یہ ایسے دجل اور دھوکہ دیتے ہیں۔حیات النبی اور سماع موتیٰ الگ ہے، امت کا سماع الگ ہے۔عام مردے سنتے ہیں یا نہیں سنتے؟صحابہ سے اختلاف ہے لیکن نبی نہیں سنتے کوئی ایسی چٹ بھی پیش کریں۔ نہیں سمجھے؟امت کا اجماعی عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم یا سماع موتیٰ؟بولیںسامعین: حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم]حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اتفاقی ہے اور سماع موتیٰ اختلافی ہے۔
یہ نہیں کہا کہ جو سماع موتی کا قائل نہیں اہل السنۃ سے خارج ہے۔میں نے کہا جو نبی کی قبر میں حیات کا قائل نہیں وہ اہل السنۃ سے خارج ہے۔کوئی ایک چٹ نبی کے سماع کے خلاف بھی دے ناں۔یہی دجل سے کام لیتے ہیں۔بات حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہوگی بحث سماع موتیٰ کی چھیڑیں گے میں تو پوری تقریر میں حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر زور دے رہا ہوں۔
سوال:
مولانا صاحب دارالعلوم دیوبند والوں کاعقیدہ سماع موتی ٰ کے بارے میں؟
جواب:
پھر وہی بات میں کہتا ہوں حیات النبی کی بات کرو ناں اس کی چٹ ہمیں کیوں نہیں دیتے؟ پھر میرا بیٹا مان لے ناں۔علماء دیوبند کا عقیدہ نبی قبر میں زندہ ہیں۔نبی قبر میں؟ [ سامعین: زندہ ہیں]میں کہہ رہا ہوں سماع موتیٰ میں اختلاف ہے بعض کہتے ہیں سماع موتیٰ ہے ، بعض کہتے ہیں سماع موتی نہیں۔اور حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں پوری امت کا اتفاق ہے۔
سوال:
الانبیاء احیاء فی قبورہم یصلون
اس حدیث کو صحاح ستہ میں نقل نہیں کیا گیا۔اس کو چوتھی صدی میں ابویعلیٰ نے نقل کیا ہے جس کی کتاب طبقہ ثالثہ سے ہے۔ اس طبقہ کی حدیث کو محدثین ہرگز قبول نہیں کرتے۔نہ عقیدہ میں نہ عمل میں۔
جواب:
لعنۃ اللہ علی الکاذبین
میں ابھی تو حوالہ پیش کر رہاتھا حضرت عیسیٰ علیہ السلام آئیں گے تو ان کی نشانیاں کہا ں لکھی ہیں۔مسند ابی یعلیٰ،اگر کل کوئی مرزائی آجائے اور کہہ دے ہم اس کو حدیث کی کتاب نہیں مانتے تو مرزائیوں کو کیا جواب دو گے۔تمہیں کس نے کہا کہ مسند ابی یعلیٰ قابل قبول نہیں ان کی حدیثوں کو نہیں مانا جاتا؟
توجہ رکھنا! میں اس لیے بات کہتا ہوں بات وہ کرو جو کرنے کی ہےغیرمقلد نہ بنا کرو۔غیرمقلد یہ بات کہتا ہے جی صحاح ستہ میں نہیں ہے۔ تم بھی یہی کہتے ہو، کیا ساری احادیث صحاح ستہ میں ہیں؟جب حیات النبی کی باری آئی تو صحاح ستہ،میں نے حدیث پڑھی۔ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الأَنْبِيَاءِ کیا یہ ساری صحاح ستہ میں نہیں ہے؟ نبی اللہ حی یرزقکیا یہ صحاح ستہ میں نہیں ہے؟جو صحاح ستہ میں ہے تُو تو وہ بھی نہیں مانتا۔میں نے تو صحاح ستہ والی پڑھی ہے چل او ہ ہی من لے، تُوں نہ منن دی قسم چکی اے۔اجماع کا منکر مانے گا نہیں، ضدی ہے۔
سوال:
”اعلان حق“ کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرح متین اس مسئلہ میں؟ کہتے ہیں یہ سب غلو ہے نماز ان کے پیچھے بلاکراہت ہوتی ہے۔
جواب:
یہ کب کی بات ہے یہ اس وقت کی بات ہے جب حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار نہوں نے کھل کر نہیں کیا تھا۔آج دارالعلوم کراچی میں تم جاؤ وہاں داخلہ فارم موجود ہے اس میں لکھا ہو ا ہے اگر حیات النبی کو مانتا ہے تو داخلہ ملے گا اگر نہیں مانتا تو داخلہ ہی نہیں ملے گا۔دارالعلوم کراچی کا فارم چھپا ہے مماتی تقیہ کرکے فارم پُر کرتا ہے۔پھر وہاں سے دورہ حدیث کرکے آتا ہے کہ میں مفتی تقی عثمانی صاحب کا شاگرد ہوں۔ جب ہم کہتے ہیں مفتی اعظم کا فتویٰ مان لے، معارف القرآن میں لکھا ہے نبی قبر میں زندہ ہیں۔ کہتا ہے کیوں؟ مفتی اعظم دا کوئی کلمہ پڑھیا اے؟ اب نہیں مانتا۔ مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ نے جو لکھا ہے کہ حضور کی قبر پر کہو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا مانگیں ہمارے لیے، یہ جائزہے۔ من لے مفتی اعظم دا فتویٰ! کہندا اے میں کیوں مناں؟کیسی سینہ زوری ہے!
سوال:
کہتا ہے سابڑی میں احمد سعید نے چیلنج کیا تھا ایک سو بیس روایات پیش کرتا ہوں جن میں نہ سننے کی دلیل ہے تو سنا ہے آپ نے جواب نہیں دیا۔
جواب:
لعنۃ اللہ علی الکاذبین
میں نے تو احمد سعید کا وڈیو سی ڈی میں دو گھنٹے آپریشن کیا ہے اس خبیث نے آج تک جواب نہیں دیا۔اگر احمد سعید کا چیلہ یہاں پر بیٹھا ہو احمد سعید کو مناظرے پر تیار کرو۔حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں۔جو تاریخ آپ طے کریں گے وہ تاریخ میری طرف سے فائنل ہے میں نہیں کہوں گا کہ میرا جلسہ ہے۔میں جلسہ ختم کردوں گا میں، دس پندرہ دن کا وقفہ ہو،کہ مجھے آنے میں آسانی ہو۔تسی کہو جی احمد سعید آیا اے تو وی آجا۔
میری بات سمجھے ہو؟ جو تاریخ احمد سعید ملتانی دے دے وہ تاریخ میری طرف سے فائنل ہے مدرسہ تیرا، جگہ تیری،احمد سعید تیرا جہاں جی چاہے رکھ لے میں احمد سعید سے مناظرہ کرنے کے لیے تیار ہوں۔[نعرے]میری کوئی شرط نہیں ہے بلا شرط بس پندرہ دنوں کا وقفہ دینا کہیں ایسا نہ ہو کہ میں ملک سے باہر ہوں تسی کہو جی تاریخ رکھی اے آوندا نہیں پیا۔میں کہتا ہوں تمہیں تو کوئی پوچھتا بھی نہیں میرے دن میں دو جلسے تین جلسے رات دن اندرون وبیرون میں اپنے مسلک کی حفاظت و وکالت پوری دنیا میں کرتا ہوں۔تمہیں پوچھتا کوئی نہیں ہے،تم تو فارغ بیٹھے ہو۔ لیکن چتروڑی کے ہے جو تاریخ طے کرو پندرہ دن کا وقفہ ہو مجھے منظور ہے۔ اب میں انتظار کروں گا۔ یہ مولانا میری طرف سے نمائندہ ہیں، مولانا ہمارے ضلع کے امیر ہیں اور نمائندہ ہیں اور تبلیغی نمائندے ہیں جس میں کوئی جھوٹ کی بات نہیں ہے۔
سوال:
جن لوگوں نے مسجدوں کے باہر لکھا ہوتا ہے تبلیغی جماعت کا داخلہ منع ہے ان لوگوں کا کیا حال ہے؟
جواب:
ان کا وہی حال ہے جو منکرین کا ہوتا ہے اور یہ ذہن میں رکھو اشاعۃ التوحید کے ایک مولوی عبدالوکیل نے کتاب لکھی ہے کتاب کانام ہے
تحفۃ الاشاعۃ فی اصول التبلیغ والدعوۃ
اس پر اشاعۃ التوحید کے امیر مولانا طیب طاہر نے تقریظ لکھی ہے کہ یہ کتاب ٹھیک ہے۔اس میں پچیس دلائل دیے ہیں تبلیغی جماعت کے غلط ہونے پر۔اور ان کے پیچھے نماز پڑھو تبلیغ والو! پچیس دلیلیں !اور یہ لکھا ہےکہ میں مولانا شیخ زکریا رحمہ اللہ کی وہ عبارتیں پیش کرنے لگا ہوں کہ جس سے کفر وشرک کی بو آتی ہے۔
اشاعۃ التوحید والے کہتے ہیں کہ شیخ زکریا کی عبارتوں سے کفر وشرک کی بو آتی ہے۔بتا ان کے پیچھے نماز پڑھنی چاہیے؟ ان کو عُشر،گندم او ر قربانی کی کھالیں دو گے؟یہ جو حضرت شیخ زکریا رحمہ اللہ کو شرک کے قریب کہتا ہے۔اللہ ہم سب کو بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
دعا
الحمدللہ رب العالمین والصلوۃ والسلام علی رسولہ وعلیٰ آلہ واصحابہ اجمعین
اے اللہ ہم سب کے گناہوں کو معاف فرمادے۔
اے اللہ خطاؤں سے درگزر فرمادے۔
اے اللہ جائز حاجات کو پورا فرما دے۔
اے اللہ مشکلات کو دور فرما دے۔
عافیت کے ساتھ دین کی خدمت کے لیے قبول فرما۔
اے اللہ اس مدرسہ کو ظاہری اور باطنی ترقی عطا فرمایا۔
جوحضرات تشریف لائے ہیں جو خواتین ہماری مائیں بہنیں تشریف لائی ہیں، اے اللہ ان تمام کا آنا اپنے فضل وکرم سے قبول فرما۔
اے اللہ ہم سب کو مسلک اہل السنۃ والجماعۃ پر چلنے کی توفیق عطا فرما۔
اے اللہ جو مانگ سکے وہ بھی عطا فرما جو نہیں مانگ سکے وہ بھی عطا فرما۔
وصلی اللہ تعالیٰ علیٰ خیر خلقہ محمد وعلیٰ آلہ واصحابہ اجمعی

ن