مقدمہ

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
مقدمہ
الحمد للہ وکفی وسلام علی عبادہ الذین اصطفی، اما بعد
قارئین کرام دنیا میں جتنے بھی فتنے آئے ہیں ان سب نے قرآن مقدس کو معنوی تحریف کر کے اپنا ہمنوا بنانے کی کوشش کی ہے، وہ قادیانی ہوں، رافضی ہوں،مماتی ہوں یا غیر مقلد وغیرہا۔ سب کی کوشش یہی تھی کہ لوگوں کو یہ دھوکا دیا جائے کہ قرآن مقدس ہماری تائید کرتا ہے۔ جاہل لوگ ان کے اس پروپیگنڈے سے متأثر ہوئے۔
میں یہ بات تجربۃً عرض کرتا ہوں کہ میری ایک دفعہ ایک شیعہ ذاکر سے گفتگو ہوئی۔ موضو ع پہلے سے ساتھیوں نے طے کیا ہوا تھا کہ شیعہ اپنا کلمہ قرآن وسنتِ نبویہ علی صاحبہا التحیۃ والسلام سے ثابت کریں۔ ذاکر سے میں نے کہا کلمہ دکھاؤجو تم پڑھتے ہو یہ ائمہ اثنا عشریہ میں سے کس نے پڑھا یا ہے اپنے لوگوں کو؟ وہ مجھے کہنے لگا کہ جناب میں قرآن سے ثابت کروں گا۔
میں نے کہا دیر کا ہے کی ہے شروع کرو۔ اس نے فوراً آیت پڑھ دی، الزمھم کلمۃ التقوی ہم نے ان کو تقوی کا کلمہ لازم کردیا ،تو کہنے لگا تقوی والے کلمہ سے مراد علی ولی اللہ والا کلمہ ہے۔ میں نے اسے کہا کہ قرآن کا نزول تیرے اوپر ہوا ہے یا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر؟ کہنے لگا ان پر، میں نے کہا، کیا اس آیت کے نزول کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا سیدنا علی کرم اللہ وجہہ نے تمہارے والا کلمہ پڑھانا شروع کردیا تھا ؟ائمہ اثنا عشریہ میں سے کس نے اس آیت کی تفسیر تمہارے والی بیان کرکے لوگوں کو تمہارے والا کلمہ پڑھایا ہے؟ سندِ صحیح سے ثابت کرو۔ کہنے لگا دوسری آیت سنیے، میں نے کہا پڑھو تو پڑھنے لگا
الیہ یصعد الکلم الطیب
اس کی طرف پاک کلمات چڑھتے ہیں۔ کہنے لگا کہ پاک کلمات سے مراد علی ولی اللہ والا کلمہ ہے۔ میں نے پھر وہی جوا ب دیا، پھر وہ آگے نہ چل سکا۔ میں نے شیعہ کتابوں مثلاً ترجمہ مقبول وغیرہ سے اس کو دکھا یا کہ سرکار طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے والے کلمہ کی دعوت لوگوں کو دی ہے۔
یہی حال قادیانیوں کا ہےآیت قرآن پڑھ کر مفہوم اپنا مراد لیتے ہیں۔ جیسے خاتم النبیین کا مطلب نبی گَر مانتے ہیں یعنی آپ نے مہر لگا کر نبی بنایا۔ یہ مفہوم آج تک امت میں کس نے لیا ہے کہ آپ لوگوں کو مہر لگا کر نبی بنائیں گے؟ اسی طرح محمد رسول اللہمحمد اللہ کے رسول ہیں، میں قادیانی مرزا غلام نے یوں تحریف کی کہ اس آیت میں مجھے محمد کہا گیا ہے۔
اسی طرح بریلوی حضرات نے بھی پیچھے رہنا گوارہ نہ کیا بلکہ ان کے برابر کھڑے ہوئے۔ جیسے اُنہوں نے مطلب ومفہوم اپنے گھر سے قرآن مقدس کا بنایا ویسے اِنہوں نے بھی بنا لیا،حالانکہ مجدد الف ثانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں
سلف صالحین اہل السنت والجماعت نے قرآن و حدیث سے جو مطالب ومعانی سمجھے ہیں ان کے برخلاف معنی ومفہوم اپنے پیٹ سے بیان کرنا درجہ اعتبار سے ساقط ہے۔ اس لیے کہ ہر بدعتی اور گمراہ اپنے غلط عقیدہ کے لیے قرآن وسنت کو بنیاد و اصل سمجھتا ہے اور اپنے کوتاہ وناقص فہم کی بنیاد پر قرآن وحدیث کے خلاف واقعہ معانی ومطالب اخذ کرتا ہے۔
مکتوبات دفتر اول مکتوب نمبر 286بحوالہ الجراحات علی المزخرفات صفحہ88از پیر محمد چشتی
ویسے بریلویوں کی مصدقہ کتاب میں ایک اور بات درج ہے وہ یہ کہ غیر مقلدین مل کر بتائیں کہ زیر بحث آیت وان لیس للانسان الا ما سعی سے کس معتبر محدث مفسر نے فاتحہ خلف الامام کی فرضیت پر استدلال کیا ہے؟ اگر نہیں کیا تو پھر اپنے مذہب کی خاطر تفسیر بالرائے سے باز رہو اللہ سے ڈرو۔
نصرۃ الحق جلد1صفحہ 231
یہی سوال ان سے بھی ہوسکتا ہے اور یہ بھی بریلویوں کے بڑے عالم نے لکھا ہے کہ جس نے قرآنی تفسیر اپنی رائے سے کی، وہ پکا کافر ہے۔
علم النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراضات کا قلع قمع صفحہ 76،23
مگر رضاخانی حضرات پر ایک ہی دھن سوار ہے کہ اپنا مسلک مضبوط کرنا ہے، چاہے تحریف قرآن پاک میں کرنی پڑے۔
اب آئیے میں چند ایک مثالیں عرض کرتا ہوں:
1: قد جاءکم من اللہ نور
آیا تمہارے پاس اللہ کی طر ف سے ایک نور
مگر رضاخانی حضرات کہتے ہیں چونکہ اس سے مراد سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، تو پھر مطلب یہ ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مادہٴ خلقت نور ہے اور آپ کا جسد مبارک مٹی سے نہیں بلکہ نور سے پیدا ہوا ہے اور آپ لباس بشری میں تشریف لائے۔ مگر ہم انہی کی زبان میں کہتے ہیں آج تک کس معتبر مفسر نے اس آیت سے یہ استدلال کیا ہے جو تم کررہے ہو؟ اگر نہیں حوالہ پیش کرسکتے تو پھر تفسیر بالرائے سے بچو اور اللہ سے ڈرو۔ ہم اس آیت کی مزید توضیح و تفسیر بریلویوں کے گھر سے عرض کیے دیتے ہیں تاکہ ان کے لیے قبول کرنا آسان ہو۔
مولوی غلام رسول سعیدی لکھتے ہیں:
ان تمام آیات میں تصریح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشر، انسان اور مرد ہیں لیکن آپ افضل البشر،انسان کامل اور سب سے اعلی مرد ہیں اور اگر نور سے مراد ہدایت لیا جائے تو ان آیتوں میں کوئی تعارض اور تضاد نہیں ہے اور اکثر مفسرین نے نور ہدایت ہی مراد لیا ہے اور اگر آپ کو چاند اور سورج کی طرح نور حسی مانا جائے اور یہ کہا جائے کہ آپ حقیقت نور حسی ہے تو قرآن مجید کی ان صریح آیات کو ان اقوال کے تابع کرنا لازم آئے گا اور کیا قرآن مجید کی ان نصوص صریحہ کے مقابلے میں ان اقوال کو عقیدہ کی اساس بنانا صحیح ہوگا ؟
تبیان القرآن جلد3صفحہ137
سعیدی صاحب ایک جگہ یوں لکھتے ہیں
بعض علماء سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو انسان اور بشر نہیں مانتے وہ کہتے ہیں کہ آپ کی حقیقت نور ہے اور بشریت آپ کی صفت، آپ کا لباس ہے۔
تبیان القرآن جلد 2صفحہ 453
سعید ی صاحب ایک جگہ لکھتے ہیں
جو یہ کہتے ہیں کہ آپ کی حقیقت نور حسی ہے اور صورت بشر ہے یا آپ لباس بشر میں جلوہ گر ہوئے اور حقیقت اس سے ماوراء ہے، سو دلائل شرعیہ کی روشنی میں اس قول کا برحق ہونا ہم پر واضح نہیں ہوسکا۔
تبیان القرآن جلد3صفحہ 139
یہ تھا اس آیت کا مفہوم جو سعیدی صاحب نے بتادیا مگر رضاخانی حضرات اس کے برخلاف مفہوم نکالتے ہیں تو ان کی خدمت میں ہم کہیں گے کہ اپنے ڈاکٹر اشرف جلالی صاحب کی بھی سنیں، وہ کہتے ہیں
قرآن مجید برہان رشید کا جان بوجھ کر غلط ترجمہ کرنا بہت بڑا جرم ہے اور قرآن مجید کی آیات کے صحیح مفہوم کے منافی اپنی مرضی کا مفہوم لینا یہ بھی ایک بہت بڑا گناہ ہے۔ ہمارے دور کی فرقہ واریت اور بہت سی فکری الجھنوں کا سبب یہی بات ہے کہ قرآن مجید برہان رشید کی آیات کو اپنی مرضی کے مفہوم کے مطابق استعمال کیا جاتاہے یعنی قرآنی آیات کا ترجمہ تو ان کے لغوی معنی کے مطابق کیا جاتا ہے لیکن ان آیات کو ایسے پس منظر میں پیش کیا جاتا ہے کہ سننے والا مخاطب، قاری اس سے وہ بات اخذ کرے جو وہ مبلغ اپنی طرف سے سامعین، قارئین کے ذہن میں ڈالنا چاہتاہے یعنی وہ قرآن مجید کی آیات کا صحیح رخ بدلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مفہوم پر واردات کرتے ہیں جس کی وجہ سے بہت سا بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔
مفہوم قرآن بدلنے کی واردات صفحہ119
جلالی صاحب ایک جگہ یوں کہتے ہیں
یہ دن رات قرآن مجید کی آیات کے مفہوم کو بدل بدل کر ان کے خلاف سرکشی کررہے ہیں لوگوں کو قرآن مجید کی آیات پڑھ پڑھ کر گمراہ کیا جا رہاہے۔
مفہوم قرآن بدلنے کی واردات صفحہ 233
یعنی مفہوم بدلنا لوگوں کو گمراہ کرنا ہے، تو یہ رضا خانی امت مسلمہ کو گمراہ کرنے کی کوشش اور سعی ناتمام کررہے ہیں۔ اللہ ان سے بچائے }
(2) وانک لتھدی الی صراط مستقیم
اور بے شک آپ ضرور سیدھی راہ بتاتے ہیں۔
اب قرآن پاک سے صاف یہ سمجھ آرہاہے کہ بتانا آپ کا کام تھا اور ہدایت دینا خدا کا کام ہے، جیساکہ دوسری جگہ میں آتا ہے
ولکن اللہ یھدی من یشاء
کہ ہدایت اللہ دیتا ہے جسے چاہتا ہے مگر رضا خانی حضرات اس آیت کی تفسیر میں کہتے ہیں
آپ ضرور ہدایت دیتے ہیں، ہدایت تقسیم فرماتے ہیں۔
مفہوم قرآن بدلنے کی واردات صفحہ 99
فاضل بریلوی نے یوں اپنے ماننے والوں کو راستہ بتایا کہ دنیا وآخرت کی سب مرادیں حضور کے اختیار میں ہیں۔
برکات الامداد صفحہ 8فتاوی افریقہ صفحہ 123
اس میں ہدایت دینا بھی آگیا۔
مفتی احمد یار خان نعیمی گجراتی کہتے ہیں
دنیا وآخرت کی ہر چیز کے مالک حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہیں سب کچھ ان سے مانگو عزت مانگو ایمان مانگو جنت مانگو اللہ کی رحمت مانگو۔
رسائل نعیمیہ صفحہ 146
قارئین کرام! آپ دیکھ رہے ہیں کیسے ان لوگوں نے قرآن کے مفہوم کو بدلا؟ الامان والحفیظ
(3) استعینوا بالصبر والصلوۃ
صبر ونماز کے ذریعے مدد مانگو۔
یعنی خدا سے مدد طلب کرنی ہو تو ان وسائل کو اختیار کرکے پھر خدا سےمدد مانگو، مگر رضا خانی حضرات نے مفہوم ہی سراسر بدل دیا اور کہا کہ اس آیت سے معلوم ہوا کہ غیر خدا سے بھی مدد لینی جائز ہے دیکھو یہاں صبر ونماز سے مدد لینے کا حکم ہے۔
تفسیر نعیمی جلد 2 صفحہ 77 مولوی ظفر الدین عطاری لکھتے ہیں
اس آیت میں صبر اور نماز سے مدد مانگنے کا حکم دیا جارہاہے حالانکہ نہ صبر خدا ہے اور نہ نماز خدا ہے لہذا معلوم ہوا کہ غیر اللہ سے مدد مانگنا جائز ومستحسن ہے۔
حق پر کون صفحہ99
اگر رضا خانی حضرات ہماری بات نہیں مانتے تو ہم پیر کرم شاہ صاحب بھیروی کا حوالہ پیش کرتے ہیں، وہ لکھتے ہیں
مدد طلب کیا کرو صبر اور نماز کے ذریعے سے۔
ضیاء القرآن جلد1صفحہ107
(4) قال الذی عندہ علم من الکتاب انا آتیک بہ۔۔۔ الآیۃ
بریلوی حضرات اس آیت کا مفہوم یوں پیش کرتے ہیں:
دیکھو آصف بن برخیا میں اتنی طاقت تھی اور اتنا اختیار تھا اور اتنی قدرت تھی کہ سینکڑوں میل دور سے تخت پلک جھپکنے کی مدت میں لے آئے تو اس دور کے اولیاء میں حاجت روائی اور مشکل کشائی کی طاقت کیوں نہیں ہوگی؟ لہذا اولیاء سے ہر وقت،ہر جگہ سے مشکل کشائی، حاجت روائی کےلیے عرض کیا جاسکتا ہے۔
حالانکہ ان کے گھر کے مفسر مفتی نعیم الدین مراد آبادی لکھتے ہیں
سیدنا آصف نے حضرت سلیمان علیہ السلام سے عرض کیا آپ کا رتبہ مجھ سے زیادہ ہے آپ اللہ سے دعا کریں تو تخت حاضر کردے گا تو اسی طرح انہوں نے دعا کی تو رب نے تخت موجود کردیا۔
خزائن العرفان تحت ھذہ الایۃ
(5) اذ نسویکم برب العالمین
کیونکہ ہم تمہیں رب العالمین کے برابر سمجھتے تھے۔
اب بریلوی اس کا مفہوم یہ بیان کرتے ہیں کہ مشرک اس لیے مشرک تھے کہ وہ بتوں کو خدا کے برابر سمجھتے تھے۔ دلیل کے طور پر یہ آیت پڑھ دیتے ہیں اور کہتے ہیں ہم چونکہ خدا کے برابر نہیں سمجھتے، بلکہ کہتے ہیں کہ خدا کی صفات ذاتی ہیں اور وہی صفات مخلوق میں عطائی ہیں، اللہ بھی دے سکتا ہے ذاتی طور پر، اور بزرگ بھی دے سکتے ہیں عطائی طور پر، اسی طرح دیگر ساری صفات ،علم قدرت مشکل کشا وغیرہا ہیں۔
جب کہ ان کے گھر کے مولوی احمد سعید کاظمی صاحب لکھتے ہیں
امام رازی اور دیگر علماء نے فرمایا ہے کہ آج تک کوئی ایسا مشرک نہیں پایا گیا جو اللہ کی ذات وصفات میں کسی کو برابر سمجھتا ہو۔
التبیان مع البیان صفحہ79
اب اس آیت کا مطلب یہ ہوا کہ کسی ایک صفت میں غیر اللہ کو اس کے برابر ماننا گو یا اس کی تمام صفات میں برابر ماننا ہے۔ اگر کوئی یوں کہے خدا بھی مشکل کشا، اور یہ بھی ہر طرح کی مشکل کشائی کر سکتے ہیں، خدا بھی بگڑی بنانے والا ہے اور یہ بھی ہر طرح کی بگڑی بنا سکتے ہیں، خد ابھی ہر جگہ موجود اور یہ بھی، یا خدا بھی علم غیب جانتا ہے اور یہ بھی علم غیب جانتے ہیں، کسی ایک صفت میں بھی خدا کے برابر ماننے کی وجہ سے ان کو خدا کے برابر ماننا ہوجائے گا۔ اب رضا خانیوں کا دھوکہ دیکھیں کہ بات تھی کیا اور بنادی کیا!
(6) لا تجعلوا دعاء الرسول بینکم کدعاء بعضکم بعضا
یعنی رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے نہ پکارو جیسے آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہو یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک لےکر یا محمد نہ کہو بلکہ یارسول اللہ یا حبیب اللہ کہو۔ اب بریلوی حضرات نے لوگو ں کو دھوکہ دیا کہ قرآن مجید اجازت بلکہ حکم دے رہا ہے کہ یارسول اللہ کہا کرو اس لیے اٹھتے بیٹھتے مدد کے واسطے یارسول اللہ کہا کرو۔
حالانکہ یہ مطلب نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر اپنی معروضات یوں پیش کیا کرو ،یہ نہیں مطلب کہ ہر جگہ ان کو حاظر ناظر سمجھ کر یوں پکارا کرو۔ اگر ہماری بات سمجھ نہ آئے تو اپنے مفتی مسعود صاحب کی سنیے جولکھتے ہیں
یارسول اللہ کہنا وقت سونے اور نشست اور ہر کار وغیرہ کے وقت ممنوع ہے اور بہ نیت حاضر ناظر کہنا موجب شرک ہے۔
فتاوی مسعودی صفحہ529مرتب پروفیسر ڈاکٹر مسعود صاحب
مصدقہ مولوی عبدالحکیم شرف قادری ،مولوی منشاء تابش قصوری
قارئین ذی وقار! یہ چند ایک مثالیں ہم نےعرض کردی ہیں۔ فاضل بریلوی نے کنز الایمان میں تحریفِ معنوی کرکے اپنے ماننے والوں کو تحریض وترغیب دی کہ وہ بھی قرآن پاک کو تختہٴ مشق بنائیں۔ فاضل بریلوی کی دیکھا دیکھی سارے رضاخانی شروع ہوگئے، کوئی ترجمے میں، کوئی تفسیر میں اپنی پیوند کاری کی مہارت والے کرتب دکھا رہا ہے۔
ہم نے اپنی اس کتاب میں فاضل بریلوی کے ترجمہ کنز الایمان کا تقریباً ہر اعتبار سے جائزہ لیا ہے۔ یہ میرے اساتذہ کی دعائیں اور انہی کے علوم کا فیضان ہے۔ ہم نے اپنی کتاب کی تیاری میں ڈاکٹر علامہ خالد محمود صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی کتب سے بھی استفادہ کیا ہے جیسے عبقات ،مطالعہ بریلویت اور دیگر اکابر کی کتب بھی زیر نظر رہیں جیسے استاذ محترم امام اہل السنت مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کی کتاب تنقید متین وغیرہ، اور کچھ ہمارے اکٹھے کیے ہوئے اس مواد سے جو ہم اپنے طالب علم ساتھیوں کے لیے پھیلا رکھتے ہیں اور ان کے استفادہ کے لیے عام کردیتے ہیں اور بعض ساتھیوں نے ان میں سے کچھ چیزیں اپنی تحریرات میں شائع بھی کی ہیں۔ اللہ کریم اس کو نافع بنائے، امت مسلمہ کو اس سے مستفید فرمائے اور میرے اور میرے اساتذہ کےلیے صدقہ جاریہ بنائے۔
آمین بجاہ النبی الکریم الامین صلی اللہ وسلم علیہ وعلی آلہ واصحابہ الطیبین الطاہرین اجمعین