مقدمہ

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
مقدمہ
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم، اما بعد
بارہویں صدی ہجری کےبعد برصغیر پاک وہند میں فرقہ غیر مقلدین کا ظہور ہوا اس وقت سے لےکر آج تک اس فرقہ نے ا پنے قلیل فرقے کے علاوہ سب اہل حق مسلمانوں کی تکفیر کی ہے۔ ان کے نزدیک ائمہ اربعہ کے مقلدین مشرک وکافر ہیں ، بدعتی اور گمراہ ہیں۔ برصغیر میں چونکہ احناف کی کثرت تھی اس وجہ سے علمائے احناف ہی ان کا نشانہ بنے اور آج تک بنتے آرہے ہیں۔ اس فرقہ نے عوام کو گمراہ کرنے کےلیے قرآن وحدیث کا نام استعمال کیا، علمائے احناف کو قرآن وحدیث کا منکر قرار دیا اور فقہ حنفی جو صدیوں سے یہاں پر رائج تھی اس کو قرآن وحدیث کے خلاف بتایا۔
منکرین حدیث اپنے آپ کو اہل قرآن کہلاتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ صرف ہمیں صحیح معنوں میں قرآن کے عامل ہیں اور ہم نے ہی قرآن کو صحیح طرح سمجھا ہے۔جس طرح ان حضرات کا دعویٰ صحیح نہیں ہے اسی طرح غیر مقلدین کا دعویٰ بھی صحیح نہیں ہے۔ یہ لوگ قرآن وحدیث کی تشریح اپنی مرضی سے کرتے ہیں ، قرآن کو چھوڑ کر حدیث حدیث کی رٹ زیادہ لگاتے ہیں مگر ان کے عمل بالحدیث کا حال یہ ہے کہ حدیث کی مختلف اقسام جن کا ذکر اصول حدیث کی کتابوں میں موجود ہے  دیکھیے شاہ عبد العزیز محدث دہلوی حنفی نقشبندی کا رسالہ ”عجالہ نافعہ“ ان میں سے صرف اور صرف ایک قسم کی حدیث پر عمل کرتے ہیں او ر باقی تمام اقسام کی احادیث کا انکار کرتے ہیں۔
تصوف اور صوفیاءکرام کے سخت دشمن ہیں۔ ولیوں کی کرامات بلکہ تمام خوارقِ عادت جن میں کشف، الہام، رویائے صالحہ وغیرہ جو قرآن وحدیث سے ثابت ہیں ، ان کا انکار کرتے ہیں۔ یہ حال ان کے اکثر علماء او رعوام کا ہے بلکہ موجودہ حضرات میں تو شاید ہی کوئی ایسا ہو جو اس آفت سےمحفوظ ہو۔ فقہ حنفی اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف لکھنا ان کے نزدیک فرض ہے۔ تبلیغی جماعت، علمائے دیوبند کی مخالفت ا ن کے ہاں عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔ ان کا جہاد سادہ لوگوں کو ورغلا کر غیر مقلد بنانا ہے۔  تفصیل کےلیے دیکھیے ہماری کتاب فرقہ اہلحدیث پاک و ہند کاتحقیقی جائزہ
شروع میں ان لوگوں کا سارا زور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور فقہ حنفی کے خلاف ہوتا تھا۔ علمائے حق نے جب اس محاذ پر ان کا مقابلہ کیا تو ان لوگوں نے اپنا انداز بدلا اور تبلیغی جماعت کے خلاف مہم شروع کردی۔ مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ اور فضائل اعمال کے خلاف بہت زہر ا گلا۔ جب اس میں بھی ناکام ہوئے تو اب ایک نیا شوشہ چھوڑا کہ ہمارا تو علمائے دیوبند سے عقائد کا اختلاف ہے مسائل کا نہیں ، علمائے دیوبند عوام کو مسائل میں الجھاتے ہیں اور اپنے عقائد پر پردہ ڈالتے ہیں۔
غیر مقلدین کے طبقہ میں اس وقت پروفیسر ڈاکٹر طالب الرحمن زیدی اور ان کے برادران توصیف الرحمن زیدی، ڈاکٹر شفیق الرحمٰن زیدی، حافظ زبیر علی زئی اور اس کے حواری، کراچی کے ناصر رحمانی اور نصیب شاہ سلفی، امین اللہ پشاوری، بزرگ علماء میں صلاح الدین یوسف لاہوری؛ جن کی تفسیر مولانا جونا گڑھی کے ترجمہ کے ساتھ سعودیہ سے شائع ہوئی ہے اور آج کل دارالسلام ادارے کے ساتھ منسلک ہیں؛ شامل ہیں۔ ان کے علاوہ مولانا ارشاد الحق اثری فیصل آبادی اور انڈیا کے رئیس احمد ندوی؛ جو اب فوت ہوچکے ہیں؛ بھی علمائے دیوبند کے خلاف لکھنے میں پیش پیش ہیں۔ ان سب حضرات کی کتابیں ہمارے پاس موجود ہیں جو صاحب دیکھنا چاہیں دیکھ سکتے ہیں اور ہماری اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں۔
وجہ تالیف
غیر مقلدین علمائے دیوبند کی جن عبارات کو قطع وبرید کر کے عقائد کا نام دے کر پیش کرتے ہیں ان میں اکثر عبارتیں صوفیاء کرام کی ہیں جن کا عقائد سے دور کا بھی واسطہ نہیں اور ان کا اکثر حصہ بریلویوں سے سرقہ کیا ہوا ہے۔ بہر حال اس موضوع پر غیر مقلدین کی طرف سے کئی کتابیں لکھی گئی ہیں جن میں سرفہرست طالب الرحمٰن زیدی کی عربی کتاب ”الد یوبندیہ“ اور دوسری اردوزبان میں ”دیوبندیت تاریخ وعقائد“ ہیں۔
طالب الرحمٰن کے بعد عقائد کے حوالہ سے ایک رسالہ دیکھنے کاموقعہ ملا جس کے مرتب کراچی کے نصیب شاہ سلفی ہیں اور مقدمہ امین اللہ پشاوری نے لکھا ہے۔ رسالے کانام ہے ” موازنہ کیجئے کہ کون سے عقائد صحیح ہیں عقائد علمائے دیوبند یا عقائد قرآن وحدیث “ یہ رسالہ چوبیس صفحات پر مشتمل ہے اور اس کی تصدیق کرنے والوں میں مولانا ابو عمر عبد العزیز نورستانی پشاور، مولانا عبد السلام رستمی پشاور، مولانا عبید اللہ ناصر رحمانی کراچی وغیرہ شامل ہیں۔ ملنے کا پتہ مدرسہ دارالکتاب والسنۃ السلفیہ نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی لکھا ہوا ہے۔
یہ رسالہ اصل میں مولانا مفتی عبد الشکور ترمذی رحمہ اللہ ساہیوال ضلع سرگودھا کے ایک رسالے کا جواب ہے۔ آپ نے اپنے دور میں مولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمہ اللہ کی مشہور زمانہ کتاب ”المہند علی المفند“ کا اختصار، ”خلاصہ عقائد علمائے دیوبند“ کے نام شائع کیا تھا۔ بعد میں کچھ حضرات نے اس کو اشتہار کی شکل میں بھی طبع کرایا۔ اس میں علمائے دیوبند کے جن 25 عقائد کا ذکر آپ نے فرمایا تھا ان میں ایک عقیدہ بھی ایسا نہیں جو قرآن وسنت کے خلاف ہو۔ غیر مقلد نصیب شاہ سلفی نے عوام کو دھوکہ دیا ہے اور ان عقائد کو قرآن وسنت کے خلاف ثابت کرنے کی اپنی سی ناکام کوشش کی ہے۔
المہند کے پچیس عقائد کے علاوہ بھی کچھ عقائد نصیب شاہ نے ذکر کیے ہیں اور ان کے متعلق لکھتے ہیں کہ ”علماء دیوبند کے مذکورہ عقائد کے علاوہ مزید گمراہ کن خرافات پرمبنی عقائد کی چند جھلکیاں ملاحظہ ہوں “۔ پھر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ دیوبند ی حضرات علم غیب، حاضر وناظر، مختار کل، نور وبشر، غیر اللہ کو پکارنا، نظریہ حلول، صفات باری تعالیٰ، وسیلہ وغیرہ کے عقائد میں بریلویوں والا عقیدہ رکھتے ہیں ، اور اسی وجہ سے دیوبندی بھی بد عقیدہ، مشرک اور بدعتی ہیں۔
اگرچہ ہم نے نصیب شاہ سلفی کے جواب میں قلم اٹھایا ہے، ان کے تمام اعتراضات کے جوابات دیے ہیں اور ثابت کیا ہے کہ علمائے دیوبند کا ایک بھی عقیدہ ایسا نہیں جو قرآن وسنت کے خلا ف ہو۔ تاہم ہماری یہ کتاب صرف نصیب شاہ کا جواب نہیں بلکہ اس طرز پر غیر مقلدین کی طرف شائع سے ہونے والی تقریباً تمام کتابوں کا جواب ہے کیونکہ یہی عبارتیں دوسرے غیر مقلد حضرات نے بھی نقل کی ہیں۔
علمائے دیوبند کے عقائد کی وضاحت
علمائے دیوبند الحمد للہ پکے اہل السنت والجماعت ہیں اور مسائل اجتہادیہ میں امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ کی تحقیقات کو بہتر سمجھتے ہوئے ان کی پیروی کرتے ہیں اور قرآن وسنت کے خلاف کسی کی بات کو تسلیم نہیں کرتے۔ عقائد ہوں یا عبادات، معاملات ہوں یا سیاسیات، معاشرتی مسائل ہوں یا اخلا قیات، تزکیہ ہو یا تصوف… المختصر دین ودنیا کا کوئی بھی مسئلہ بڑا یا چھوٹا اور دین کے کسی بھی شعبہ سے تعلق رکھتا ہو علمائے دیوبند کا یہ خاص وصف ہے کہ وہ کسی حال میں قرآن وسنت کے خلاف کسی کی بات کو تسلیم نہیں کرتے۔ جان تو دے سکتے ہیں مگر کسی کو قرآن وسنت کے خلاف کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ تاریخ گواہ ہے کہ علمائے دیوبند نے قرآن وسنت کی بالا دستی کےلیے کتنی قربانیاں دی ہیں۔ علمائے دیوبند کے عقائد اور مسلکی رخ کی وضاحت کےلیے ہم تجویز کرتے ہیں کہ درج ذیل کتب کا مطالعہ کیا جائے۔ مسلک علمائے دیوبند قاری محمد طیب رحمہ اللہ، علماء دیوبند کا دینی رخ اور مسلکی مزاج قاری محمد طیب رحمہ اللہ، المہند علی المفند مولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمہ اللہ، خلاصہ المہند مفتی عبد الشکور ترمذی رحمہ اللہ۔
چند اصولی باتیں
علمائے دیوبند پر جو الزامات نصیب شاہ نے لگائے ہیں ان کا مفصل جواب آگے آ رہا ہے مگر یہاں مقدمہ میں چند اصولی باتیں درج کی جاتی ہیں جن سے ایسے تمام اشکالات و اعتراضات کا جواب ہوگا جو عقائد کے حوالہ سے غیر مقلد پیش کر رہے ہیں۔
1: ہمارے عقائد کا اصل ماخذ قرآن وسنت ہیں۔ قرآن وسنت کے خلاف کسی عقیدے کو علمائے دیوبند نہیں مانتے۔
2: قرآن وسنت کا جو مفہوم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین، تابعین، تبع تابعین اور سلف صالحین رحمہم اللہ نے سمجھا ہے وہی صحیح اور درست ہے۔ اس کے خلاف اگر کوئی شخص کوئی اور مطلب بیان کرے تو ہم اس کو تسلیم نہیں کرتے۔
3: ہمارے وہی عقائد ہیں جو علمائے حق اہل السنت والجماعت کے عقائد ہیں اگر کوئی ہماری طرف ایسے عقیدے کی نسبت کر ے جو اہل السنت والجماعت سے ثابت نہیں تو وہ مردود ہے، ہمارا عقیدہ ہر گز نہیں ہو سکتا۔
4: جیسےغیر منصوص مسائل میں عامی کےلیے اماموں میں سے کسی ایک کی تقلید کرنا ضروری ہے ویسےعقائد میں تقلید ضروری نہیں۔ کیونکہ تقریباً تمام بنیادی عقائد جو ہیں وہ منصوص ہیں اور منصوص عقائد ومسائل میں تقلید ضروری نہیں ہوتی۔
5: جب بھی دنیا میں باطل فرقوں نے عقائد کے حوالہ سے فساد برپا کیا تو اللہ تعالیٰ نے اہل حق میں بھی ایسے افراد کو پیدا کیا جن کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے قرآن و سنت سے ثابت شدہ صحیح عقائد کی حفاظت فرمائی۔ انہوں نے باطل فرقوں کے تمام شکوک وشبہات کے جواب دیے، خالص قرآن وسنت والے عقائد کی اشاعت فرمائی اور اپنے اپنے دور میں علمائے حق اہل السنت والجماعت نے عقائد کے حوالہ سے کافی کام کیا۔ تاہم تیسری اور چوتھی صدی ہجری عقائد کے حوالے سے کافی اہم ہیں۔ اس دور میں کچھ نئے فرقے پیدا ہو گئے تھے اور جو پہلے سے موجود تھے انہوں نے بھی پھر سے سر اٹھایا اور دنیا میں ایک طوفان برپا کردیا۔ ایسے وقت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کےلیے دو شخصیتیں پیدا فرمائیں جنہوں نے ان باطل فرقوں کی سرکوبی فرمائی۔
امام ابو الحسن اشعری
ان میں سے پہلی شخصیت امام ابو الحسن الاشعری الشافعی المتوفیٰ 324 ھ کی ہے آپ مشہور صحابی حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہیں اور امام شافعی رحمہ اللہ کے مقلد ہیں۔ آپ نے اپنے زمانہ میں تمام باطل فرقوں سے مقابلہ فرمایا اور اہل السنت والجماعت کے عقائد کی تصحیح وتو ضیح فرمائی۔ بہت سی کتابیں عقائد اہل السنت کی تفہیم و تشریح میں لکھیں اور تمام اعتراضات کے جوابات دیے۔ آپ کے اس خاص کارنامے کی وجہ سے امت محمدیہ نے آپ کو علم عقائد کا امام تسلیم کیا جن لوگوں نے آپ کی تشریح و تنقیح اورتحقیق وتفہیم سے اتفاق کیا وہ آپ کی پیروی کی وجہ سے اشعری کہلائے۔
امام ابوالمنصور ماتریدی
دوسری شخصیت امام ابو المنصور محمد بن محمود السمرقندی الماتریدی الحنفی المتوفی 333 ھ کی ہے۔ آپ تین واسطوں سے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں۔ آپ کے استاد امام ابوبکر احمد بن اسحاق جوزجانی رحمہ اللہ تھے وہ امام ابو سلیمان بن موسیٰ بن سلیمان جوز جانی المتوفی 300ھ کے تلمیذ تھے وہ امام ابو یوسف، امام محمد، امام عبد اللہ بن مبارک تینوں کے شاگرد تھے اور یہ تینوں حضرات امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں۔ اس طرح امام ابو منصور ماتریدی کو تین واسطوں سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے شرف تلمذ حاصل تھا۔
آپ نے بھی امام ابو الحسن الاشعری کی طرح خاص عقائد پر توجہ فرمائی اور اہل السنت والجماعت کے عقائد جو خالص قرآن وسنت سے ماخوذ تھے؛ جنہیں عقائد اسلامیہ، دین اور مسائل اعتقادیہ بھی کہا جاتاہے اور بعض حضرات علم الکلام سے بھی تعبیر کرتے ہیں؛ کو بڑی تحقیق سے دلائل عقلیہ اور نقلیہ سے ثابت کیا اور ملاحدہ اور زنادقہ کے اعتراضات اور شکوک وشبہات کا عقل اورنقل سے رد فرمایا۔ ان عقائد ومسائل پر آ پ نے بہت سی کتابیں تصنیف فرمائیں۔ جن لوگوں نے ان کے کام کو سراہا اور ان پر اعتماد کیا وہ ماتریدی کہلائے۔ علمائے دیوبند بھی عقائد کی تفہیم و تشریح میں آپ پر اعتماد کرتے ہیں اور حنفی ماتریدی کہلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ ہمارے وہی عقائد ہیں جو ان دونوں حضرات کے تھے۔ ہم ان کی تفہیم وتشریح کو دوسروں کے مقابلہ میں بہتر خیال کرتے ہیں۔
6: ان دونوں سے پہلے بھی اور بعد میں بھی علمائے اہل السنت والجماعت نے عقائد پر بہترین کتابیں تصنیف فرمائیں۔ جس طرح ہر شعبہ میں اس شعبہ کے ماہرین کی رائے معتبر سمجھی جاتی ہے اور اس شعبہ کے ماہرین کی کتابوں پر اعتماد کیا جاتا ہے، عقائد میں بھی اسی اصول کی پابندی کرنا پڑ ے گی۔
عقائد اہل السنت پر چند کتب کا تعارف
7: اہل السنت والجماعت کے عقائد پر بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں جن میں سے چندکےنام یہ ہیں
الفقہ الاکبر:
یہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی کتاب ہے اس کی کئی شرحیں لکھی گئی ہیں۔
شرح فقہ اکبر:
ملا علی قاری۔ اصل کتاب تو عربی میں ہے تاہم اس کا اردو ترجمہ بھی شائع ہوچکا ہے۔
تعلیم الایمان شرح فقہ اکبر اردو:
مولانا نجم الغنی رام پوری کی کتاب ہے۔
البیان الازہر ترجمہ الفقہ الاکبر:
یہ مفسر قرآن حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی رحمہ اللہ سابق مہتم مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کا ترجمہ ہے اور کہیں کہیں مختصر حواشی بھی آپ نے لکھے ہیں اور اس پر مقدمہ شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کا لکھا ہوا ہے۔ سواتی صاحب نے اہل السنت والجماعت کے عقائد پر مشتمل تین مشہور کتابوں کا ترجمہ کیا ہے جس میں سے ایک فقہ اکبر ہے دو کا ذکر اپنے مقام پر آ رہا ہے۔
العقیدۃ الطحاویۃ:
امام ابو جعفر احمد بن محمد الازدی الطحاوی المتوفی 321 ھ۔ یہ مشہور محدث ہیں جو امام طحاوی رحمہ اللہ کے نام سے مشہور ہیں۔ اس کتاب کا ترجمہ مع مختصر حواشی بھی مولانا عبد الحمید خان سواتی مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ نے کیا ہے۔ کئی بار طبع ہو چکاہے۔
اس ترجمہ کے علاوہ بھی اس کے کئی تراجم اور شروحا ت اردو زبان میں دستیاب ہیں۔ اردو کے علاوہ عربی، فارسی اور دیگر کئی زبانوں میں اس کے ترجمے، شروحات اور تلخیصات موجود ہیں۔ اس میں اہل السنت والجماعت کے تقریباً تمام وہ ضروری عقائد آگئے ہیں جن کا ذکر قرآن وسنت میں موجود ہے۔ امام طحاوی نے اپنے عقائد کے ذکر کے ساتھ ساتھ فرقِ باطلہ مجسمہ، جہمیہ، جبریہ، قدریہ اور ان جیسے دوسرے فرقوں سے براءت کا اظہار بھی کیا ہے۔ عقیدہ طحاویہ اس وقت دنیا کی تمام اہم درس گاہوں میں پڑھائی جاتی ہے۔ بڑے بڑے فاضل علماء نے اس کی شرحیں لکھی ہیں، جن میں سے زیادہ مشہور اور مقبول علامہ عبدالغنی المیدانی الحنفی الدمشقی المتوفی 1298ھ کی شرح العقیدۃ الطحاویۃ ہے جو پاکستان میں زمزم پبلشرز کراچی سے شائع ہو چکی ہے۔
ضروری نوٹ:
العقیدۃ الطحاویۃ کی ایک شرح عربی زبان میں قدیمی کتب خانہ آرام باغ کراچی سے ابن ابی العز حنفی کے نام شائع ہوئی ہے۔ غیر مقلدین نے اس کو اپنے تقریباً تمام مشہور مدارس میں داخل نصاب کیا ہوا ہے اور لڑکیوں کے مدارس میں بھی اس کا ترجمہ شامل نصاب ہے جو اسلامی عقائد کے نام سے طبع ہوا ہے۔ اس کا مترجم مشہور غیر مقلد عالم ہے اور اس کو طبع بھی غیر مقلدین نے کیا ہے۔ یہ عربی شرح اور اس کا ترجمہ درست نہیں ہے اس میں اہل السنت والجماعت کے عقائد کی ترجمانی نہیں کی گئی بلکہ غیر مقلدین کے عقائد کی ترجمانی کی گئی ہے اور اہل السنت کے عقائد کا رد کیا گیا ہے۔ اس شرح کے متعلق مزید تفصیل جاننے کےلیے مولانا سجاد ا بن الحجابی کامقالہ ” شرح العقیدۃ الطحاویۃ ابن ابی العز پر ایک تحقیقی نظر“ ملاحظہ فرمائیں جو نوجوانانِ دیوبند سہراب گوٹھ کراچی سے طبع ہو چکا ہے۔ ہمارے عقائد تمام کے تمام وہی ہیں جو امام طحاوی حنفی نے اپنی کتاب میں جمع فرمائے ہیں۔
العقائد:
علامہ عمر بن محمد نسفی حنفی المتوفیٰ 537 ھ، یہ مختصر متن عقائد نسفی کے نام سے معروف ہے۔ اس متن کی بہت سی شروح لکھی گئی ہیں جن میں ”شرح العقائد تفتازانی“ سب سے مشہور ہے۔
تکمیل الایمان:
شیخ عبدالحق محدث دہلوی حنفی المتوفیٰ سن ء1052ھ
عقیدۃ الحسنۃ:
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ، حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی رحمہ اللہ نے اس کا اردو ترجمہ کیاہے۔
میزان العقائد:
شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ، علمائے دیوبند کے حواشی کے ساتھ کئی بار طبع ہو چکاہے۔
قارئین کرام ہم نے اب تک ان کتابوں کا تعارف کرایا ہے جو طبع شدہ ہیں اور آسانی سے مل سکتی ہیں۔ شاہ ولی اللہ اور شاہ عبد العزیز کو تو غیر مقلد بھی اپنا پیشوا تسلیم کرتے ہیں۔ ان سے ہمارا سوال ہے کہ کیا آپ عقائد میں بھی ان کو تسلیم کرتے ہیں یا صرف ان چند مسائل میں جو آپ کی مرضی کے ہوں اور ان میں بھی قطع وبرید کر کے؟
عقائد اہل السنت پر چند مزید کتب کا تعارف
اب ہم کچھ مزید کتابوں کے نام نقل کرتے ہیں۔

1-

تقریر دل پذیر:

2-

مولانا محمد قاسم نانوتوی بانی دارالعلوم دیوبند۔ حضرت نانوتوی رحمہ اللہ کی کتابوں میں اکثر کتابیں حقانیت اسلام پر ہیں۔ تقریر دل پذیر کا موضوع بھی یہی ہے۔ اکثر عقائد کو عقلی دلائل سے ثابت کیا ہے۔

3-

شرح حدیث ابی رزین رضی اللہ عنہ:

4-

از مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ۔ یہ اصل میں حضرت نانوتوی کا ایک مکتوب ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی ذات، صفات اور تجلیات پر بحث کی گئی ہے۔ یہ مکتوب فارسی زبان میں ہے۔ اس مکتوب کا اردو ترجمہ حضرت نانوتوی کے مجموعہ مکتوبات انوار النجوم ترجمہ قاسم العلوم میں موجود ہے قاسم العلوم حضرت نانوتوی کے مکتوبات کامجموعہ ہے۔
3- حجۃ الا سلام:
مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ۔یہ اردو زبان میں ہے اور غیر مسلموں کو سمجھانے کے لیے انتہائی آسان اور سادہ انداز اختیار کیا گیا ہے۔

5-

تصفیۃ العقائد:

6-

مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ
5-میلہ خدا شناسی:
مولانا محمد قاسم ناتوتوی رحمہ اللہ
6-مباحثہ شاہجہان پور:
7-جمال قاسمی: اس میں مسئلہ وحدۃ الوجود کی تشریح ہے۔
8- عقائد الاسلام: تالیف مولانا ابو محمد عبد الحق حقانی، تفسیر حقانی کے مصنف۔
9- الاسلام: ( اسلام کے بنیادی عقائد ) کے نام سے شائع ہوا ہے۔ مصنف علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ ہیں۔
10-عقائد الاسلام: مولانا محمد ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ
11- علم الکلام: مولانا محمد ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ
12-الدین القیم: علامہ مناظر احسن گیلانی ر حمہ اللہ
13-عقائد اسلام قاسمی: مولانا محمد طاہر قاسمی برادرمحمد طیب رحمہ اللہ
14- عقائد اہل السنۃ والجماعۃ مدلل: مولانا مفتی محمد طاہر مسعود
15- عقائد اہل السنۃ والجماعۃ: مفتی زین العابدین کرنالوی
16- اسلامی عقائد: ڈاکٹر مفتی عبد الوحد
17-صفات متشابہات اور سلفی عقائد: ڈاکٹر مفتی عبد الواحد
18- دین وشریعت: مولانا محمد منظور نعمانی رحمہ اللہ
19- المصالح العقلیۃ: مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ
20- تعلیم الدین بحث عقائد: حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ
21- فروغ الایمان: حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ
22- تمہید العرش فی تحدید العرش: مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ
23- الاکسیر فی اثبات التقدیر: مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ
24- الا نتباہات المفیدۃ عن الا شتباہات الجدیدۃ: مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ
25-بہشتی زیور حصہ اول عقیدوں کا بیان: حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ۔ حضرت تھانوی نے ہماری معلومات کے مطابق چھوٹی بڑی چالیس(40) کتابیں صرف عقائد سے متعلق تحریر فرمائی ہیں۔
26- تبلیغ اسلام: مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
27-آئینہ محمدی: مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
28-شرح کتاب التوحید والرد علی الجھمیۃ وغیر ھم: علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ کے داماد اور شاگرد خاص مولانا احمد رضا بجنوری نے انوارالباری شرح صحیح بخاری جلد نمبر 19 میں بخاری شریف کی اس آخری کتاب کی شرح کی ہے جو بے نظیر شرح ہے۔ عقائد کے حوالہ سے ہر شخص کو دیکھنی چاہے۔ ویسے تو ساری انوار الباری بخاری کی بہترین شرح ہے کاش یہ مکمل ہوجاتی۔ شروع لے کر کتاب الوتر تک ہے، یا پھر یہ آخری حصہ ہے۔ مولانا احمد رضا بجنوری حنفی اپنے زمانہ کے اہل السنت والجماعت حنفی مسلک کے ترجمان مانے گئے ہیں۔ انہی کے ساتھیوں میں سے ایک شخصیت علامہ محمد زاہد الکوثری الحنفی المتوفیٰ 1371ھ کی ہے۔ انہوں نے اہل السنت کے عقائد کے تحفظ کےلیے بےپناہ خدمات سر انجام دیں۔ علامہ صاحب نے عقائد کی مشہور کتابوں پر تعلیقات اور حواشی تحریر فرمائے۔ اس کے علاوہ خود بھی بہت سی تالیفات فرمائیں۔ حضرت کی تمام کتابیں احناف کے لیے ریڑھ کی ہڈی کا کام دیتی ہیں۔ خصوصا درج ذیل کتب کا مطالعہ بہت مفید ہے:
29-مقالا ت کوثری: مختلف علمی و تحقیقی موضوعات پر جامع مانع مقالات۔
30-مقدمات کوثری: مقدمات کوثری میں وہ مقدمات جمع کیے گئے ہیں جو آپ نے مختلف کتابوں پر تحریر فرمائے تھے۔ اس میں بھی بعض مضامین عقائد کے حوالے سے بہت اچھے ہیں۔
31-تعلیقات وحواشی کتاب الاسماء والصفات امام بیہقی
32- تعلیقات وحواشی دفع شبہۃ التشبیہ والرد علی المجسمۃ من ینتحل مذہب الامام احمد، ابن جوزی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
ہم نے بہت سی مشہور کتابوں کا تذکرہ کر دیا ہے غیر مقلدین کو چاہیے کہ اگر ہمارے عقائد معلوم کرنے ہیں تو ان کتابوں کی طرف رجوع فرمائیں ، صوفیاء کی باتیں پیش نہ کریں ، صوفیاءکی باتیں دین میں حجت نہیں ہوتیں۔
نصیب شاہ اور دیگر غیر مقلدین نے عوام کو گمراہ کرنے اور دھوکہ دینے کےلیے اولیاءکرام کے وہ واقعات جن کا تعلق خوارق عادات، کرامات وغیرہ سے ہے ان میں قطع وبرید کرکے اور ان پر اپنی مرضی کے عنوانات قائم کرکے یہ ثابت کرنےکی کوشش کی ہے کہ دیوبندی حضرات کے عقائد شرک وبدعت والے ہیں۔ المختصر یہ کہ جو بریلویوں کے عقائد ہیں وہی دیوبندی علماء کے ہیں۔ مثلاً علم غیب، حاضر وناظر، مختار کل، نور بشر، یارسول اللہ پکارنا، کسی کو حاجت روا مشکل کشا سمجھنا۔ اسی طرح بعض رسومات کا تذکرہ کیا ہے۔
جس طرح نصیب شاہ، طالب الرحمٰن یا دیگر غیر مقلدین نے کیا ہے ہم بھی کرسکتے ہیں اور بالکل ایسی باتیں علمائے غیر مقلدین کی بھی ہیں۔ اگر غیر مقلدین کا ایسا ہی طرز رہا تو ان شا ء اللہ جلد ہی ایک ایسی کتاب اسی طرح کے عنوانات لگا کر شائع کردی جائے گی۔ہم نے الحمد للہ اس موضوع پر تمام مواد اکٹھا کیا ہوا ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ اس طرح کیا جائے، ہم اب تک دفاع میں ہی لگے ہوئے ہیں۔ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو پھر ہمیں بھی ایسا کرنا پڑے گا۔ غیر مقلدین کے ذمہ دار حضرات کو چاہیے کہ اپنے علماء کو علمائے دیوبند کے خلاف بے جا اور ناروا اعتراضات کرنے سے روکیں۔
باقی ان مسائل شرک وبدعت میں علمائے دیوبند کا صحیح نظریہ کیا ہے وہ ہماری اس موضوع پر لکھی ہوئی کتابوں سے معلوم ہوجائے گا۔ شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ، شاہ عبد العزیز رحمہ اللہ، شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ، شاہ اسحٰق رحمہ اللہ کے بعد شرک وبدعت اور رسومات کے باطلہ کی تردید اور ابطال جس قدر علمائے دیوبند نے کیا ہے کسی جماعت نے نہیں کیا۔ غیر مقلدین کے ہاں اس کا عشر عشیر بھی نہیں پایا جاتا۔ ایسی کتابوں کی ایک مختصرفہرست ہم نے اپنی کتاب ”فرقہ بریلویت کا علمی جائزہ“ کے آخر میں لگائی ہے جن میں سے چند کتابیں مندرجہ ذیل ہیں :
ازالۃ الریب عن عقیدہ علم غیب: مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
تبرید النوا ظر فی تحقیق الحاضر والناظر: مولانا سرفرازخان صفدر رحمہ اللہ
تحقیق مسئلہ مختار کل یعنی دل کا سرور: مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ۔ اس میں غیر اللہ کے اختیارات وتصرفات کی بحث ہے۔
نور وبشر: افادات مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
گلدستہ توحید: مولانا سرفراز خان صفدر۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ شرک کیا ہے اور غیر اللہ کو مدد کےلیے پکارنا مثلاً یارسول اللہ المدد، یاعلی مدد، یا غوث الاعظم مدد وغیرہ کہنا کیسا ہے۔
تنقید متین برتفسیر نعیم الدین: مولانا سرفراز خان صفدر۔ اس میں تیرہ مسائل پر بحث کی گئی ہے جو بریلوی دیوبندی کے مابین اختلافی ہیں۔
تسکین الصدور اور سماع موتیٰ: مسئلہ حیات النبیﷺ اور مسئلہ سماع موتیٰ میں علمائے دیوبند کا صحیح موقف کیا ہے اس پر ہمارے استاد محترم نے تسکین الصدور اور سماع موتیٰ میں مفصل بحث فرمائی ہے۔
اس کے علاوہ بدعات کی تردید میں راہ سنت، باب جنت، حکم الذکر بالجہر، اخفاء الذکر، درود شریف پڑھنے کا شرعی طریقہ وغیرہ ملاحظہ فرمائیں۔
مسئلہ وحدۃ الوجود میں ہمارا موقف وہی ہے جو شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اپنی مختلف کتابوں میں لکھا ہے اور خاص کرمکتوب مدنی کے دفاع میں شاہ رفیع الدین محدث دہلوی رحمہ اللہ نے الفیض بالحق یعنی دمغ الباطل جیسی ضخیم کتاب تالیف فرمائی۔ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ نے فتاویٰ عزیزی، تفسیر عزیزی اور ملفوظات عزیزی میں اس مسئلہ سے متعلق جو ارشاد فرمایا، درست ہے۔ پھر شاہ اسماعیل شہید نے عبقات میں اور اپنی دیگر کتب میں مسئلہ وحدۃ الوجود پر کافی روشنی ڈالی ہے۔ آپ کے پیرو مرشد سید احمد شہید بریلوی نقشبندی کے ارشادات وملفوظات وغیرہ کا مجموعہ مولانا عبد الحی اور مولانا شاہ اسمعٰیل شہید نے جمع فرمایا ہے اس میں مسئلہ وحدۃ الوجود کے متعلق جو نظریہ لکھا ہے علمائے دیوبند کا بھی وہی ہے۔ علمائے دیوبند نظریہ حلول کے قائل نہیں اس نظریہ کو ہ کفر سمجھتے ہیں۔ آپ کے نواب صدیق حسن خاں نے بھی اپنی بہت سی کتب میں اس نظریہ کو بیان فرمایا ہے ان شاء اللہ یہ سب جمع کیا جائے گا جس سے ثابت ہوجائے گا کہ وحدۃ الوجود کے آپ بھی قائل ہیں۔
بزرگوں کے واقعات سے غلط استدلال کا جواب
اس کے متعلق ہم نے طالب الرحمٰن کی کتاب کے جواب میں جو کتاب لکھی ہے”جی ہاں ! فقہ حنفی قرآن وحدیث کانچوڑ ہے“ کے مقدمہ میں کافی بحث کردی ہے وہاں پرملاحظہ فرمائیں۔ نصیب شاہ نے جن بزرگوں کے واقعات قطع وبرید کرکے نقل کیے ہیں اور اپنی مرضی کا استنباط فرمایا ہے وہ تو انہی کا حصہ ہے۔ بزرگوں کی کرامات، کشف الہام، رویا ئے صالحہ وغیرہ قرآن وسنت سے ثابت ہیں اور خود غیر مقلد علما ء کی کتابیں ایسے واقعات سے بھری پڑی ہیں مثلاً:
الحیات بعد الممات سوانح عمری سید نذیر حسین محدث دہلوی، مآثر صدیقی والقاء المنن نواب سید صدیق حسن خان کی سوانح عمریاں ، سوانح عمری مولوی عبد اللہ غزنوی مع مجموعہ مکتوبات، سوانح حیات مولانا غلام رسول قلعہ میاں سنگھ مصنف مولانا عبد القادر، تذکرہ مولانا غلام رسول قلعوی مصنف مولانا محمد اسحاق بھٹی، مولوی نذیر احمد دہلوی احوال وآثار، حیات النذیر، تذکرہ علمائے خانپور ضلع ہزارہ، تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری، صوفی محمد عبد اللہ حالات خدمات آثار، حیات شاہ اسمعٰیل شہید تالیف مرزا حیرت دہلوی غیر مقلد، مولانا محمد جونا گڑھی حیات وخدمات مصنف تنزیل الحسینی الصدیقی، سیرت ثنائی حضرت مولانا ثناء اللہ امر تسری مصنف فضل الرحمٰن بن میاں محمد، حیات مولانا عبد المجید سوہدری، حیات الشیخ میاں نذیر حسین محدث دہلوی پروفیسر محمد مبارک کراچی، محمد حسین بٹالوی حیات وخدمات تراجم علمائے حدیث ہند، علمائے الاسلام مصنف مولانا ابراہیم سیالکوٹی، غیر مقلدین کے مشہور سوانح نگار مولانا محمد اسحٰق بھٹی شاگرد مولانا محمد اسماعیل سلفی کی کتابیں ، عبد الرشید عراقی کی کتابیں جو علمائے غیر مقلدین کے متعلق لکھی گئی ہیں الحمد للہ ہماری ان سب پر نظر ہے اگر فرقہ غیر مقلدین کا یہی طرز رہا تو پھر ہم بھی لکھنا جانتے ہیں۔ یہ سیلاب روکنا ان کےلیے مشکل ہوجائے گا۔
نصیب شاہ، طالب الرحمٰن، زبیر علی زئی ہوش کے ناخن لیں۔ ان کے علاوہ غیر مقلدین نے مستقل کرامات اور واقعات پر بھی کتابیں لکھی ہیں۔ مثلاً کرامات اہلحدیث مولانا عبد المجید سوہدری، کرامات اہلحدیث محمد ادریس فاروقی، کرامات صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین ترجمہ ابو القاسم حافظ محمود احمد، نظر شافی ابو ضیاء محمود احمد غضنفر شائع کردہ حدیبیہ پبلیکشنز رحمان مارکیٹ غزنی سٹریٹ اردو بازار لاہور، مومن عورتوں کی کرامات وغیرہ۔
تعویذات اور دم وغیرہ کی بحث
غیر مقلدین کے علماء نے اس کام میں بڑا حصہ لیا ہے علمائے دیوبند کے ہاں تو کچھ بھی نہیں۔ حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی اعمال قرآنی پر اعتراض کرنے والے پہلے اپنے گھر کی خبر لیں۔ اگر زیادہ نہیں تو کتاب التعویذات المعروف الداء والدواء جو ان کے چودھویں صدی کے مجدد سید نواب صدیق حسن نے لکھی ہے دیکھ لیں۔ ہمارے سامنے جو کتاب ہے اس پر مصنف کانام اس طرح لکھا ہوا ہے عمدۃ المفسرین زبدۃ المحدثین نواب سید محمد صدیق الحسن خان رحمہ اللہ۔ ناشر محمدی کتب خانہ اردو بازار لاہور اور ملنے کا پتہ نعمانی کتب خانہ اردو بازار لاہور لکھا ہوا ہے جو غیر مقلدین کا معروف ادارہ ہے۔ دوسری کتاب اسلامی تعویذ مولف عطاء اللہ ڈیروی غفر اللہ ولوالدیہ الشارقۃ، الامارات العربیۃ المتحدۃ تلیفون 545750 دیکھ لیں۔
اس طرح ذکر واذکار کا مسئلہ ہے۔ بعض صوفیائے کرام نے مخصوص اذکار متعلق ارشاد فرمایا ہے کہ اس کو اتنی بار پڑھیں۔ غیر مقلد اس پر اعتراض کرتے ہیں۔ حالانکہ خود ان کے بزرگوں نے بھی اس طرح فرمایا ہے دیکھیے حزب الرسول: صادق سیالکوٹی، الحزب المقبول: محمد بن الفیض الانصاری۔ شرح الاسماء الحسنیٰ: قاضی سلیمان منصور پوری، انوارالتوحید میں اللہ تعالیٰ کے ننانوے ناموں کے وظائف کے متعلق پڑھنے کی تعداد صادق سیالکوٹی نے خود اپنی طرف سے لکھی ہے۔
بہر حال بات عقائد علمائے دیوبند سے شروع ہوئی ہے ہم نے عقائد علمائے دیوبند سے متعلق چند بنیادی باتیں یہاں مقدمہ میں عرض کر دی ہیں۔ ہمارے تمام عقائد پر مشتمل کتاب تیار ہورہی ہے، مزید تفصیل ان شاء اللہ اس میں عرض کریں گے۔ غیر مقلدین سے عقائد پر گفتگو کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ اس کے متعلق مرکز اہل السنت والجماعت سرگودھا سے رابطہ فرمائیں۔ آپ کو گفتگو کرنے اور تحریر لکھنے کا طریقہ بتا دیا جائے گا۔
آخر میں ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں قرآن وسنت، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین، تابعین وتبع تابعین، ائمہ مجتہدین اور سلف صالحین رحمہم اللہ کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اور ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے۔ آمین
محمد الیاس گھمن