قیامت

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
قیامت
1:قیامت کی تعریف
دنیا دار العمل اور آخرت دار الجزاء ہے، دنیا میں انسان عمل اپنی حیثیت کے مطابق کرتا ہے اور آخرت میں اللہ تعالیٰ جزاء اپنی شان کے مطابق دیں گے۔ اسی دار الجزاء کا نام ”قیامت“ ہے۔وقوع قیامت پرایمان رکھنا توحید اور رسالت کے بعدتیسرااہم اور بنیادی عقیدہ ہے جس کاانکارکرنا آدمی کودائرہ اسلام سے خارج کر دیتا ہے ۔قیامت کامقصد خداتعالیٰ کا اپنے بندوں کے درمیان انصاف کرناہے یعنی جودنیا میں خدا کے فرمانبرداربندے تھے ان کوانعامات سے نوازا جائے اور نافرمانوں کو سزا دی جائے۔
2:موت
مقررہ مدت دنیامیں زندہ رہنے کے بعدجب انسان کی روح اللہ تعالیٰ کے حکم سے جسم سے نکل جاتی ہے جیسے عام انسانوں کی یادل میں سمٹ جاتی ہے جیسے سید الانبیاء صلی اللہ علیہ و سلم کی، تواسے ”موت“ کہتے ہیں۔ موت کے ساتھ ہی انسان کے ان اعمال کا وقت ختم ہو جاتا ہے جن اعمال پر جزاء و سزا ہوتی ہے۔
3:قیامت کی قسمیں
قیامت کی دو اقسام ہیں:
1: قیامت صغریٰ 2:قیامت کبریٰ
قیامت صغریٰ: موت کے بعد حشر تک کے زمانے کو ”قیامت صغریٰ“ کہتے ہیں۔اس کو ”نفخہ اُولی“ یا”نفخہ اماتت“ بھی کہتےہیں۔
قیامت کبریٰ:حشر کے بعد جنت و جہنم میں داخل ہونے تک کے زمانہ کو ”قیامت کبریٰ“ کہتے ہیں۔
4:قبر
موت کے بعد انسان کاجسم یا جسم کے اجزاءجس جگہ ہوں اسے ”قبر“ کہتے ہیں۔اس قبر کی زندگی کو”عالم برزخ“ بھی کہتے ہیں، چونکہ وہاں جوبھی کارروائی ہوتی ہے وہ پردے کے پیچھے ہوتی ہے، اس لیے اُسے برزخ کہتے ہیں۔
5: اعادہ روح اور سوال وجواب
قبر میں سوال وجواب کیلیے میت کی روح کو لوٹادیاجاتاہے، منکر نکیراس میت سے تین سوال کرتے ہیں: تیرا رب کون ہے؟، تیرا نبی کون ہے؟، تیرا دین کیا ہے؟ اگر یہ مومن ہو تو تینوں سوالوں کے صحیح جواب دیتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے، میرا نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ہے اور میرا د ین اسلام ہے۔
تو اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ اس کیلیے جنت کا بچھونا بچھا دو، جنت کا لباس پہنا دو اور جنت کی طرف کھڑکی کھول دو جس سے جنت کی خوشبو اس تک پہنچتی رہتی ہے اور اس کی قبر کو تا حد نگاہ کشادہ کر دیا جاتا ہے۔ اگر یہ کافر ہو تو اس سے بھی یہی سوال کیے جاتے ہیں تو وہ ان کے جواب میں ”ہائے میں نہیں جانتا“ کہتا ہے تو اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ اس کیلیے آگ کا بستر بچھا دو، اس کی قبر میں جہنم کی طرف سے ایک کھڑکی کھول دو جہاں سے گرم ہوا اور تپش آتی رہتی ہے۔ اس کی قبر اس پر اتنی تنگ ہو جاتی ہے کہ پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں۔
6: قیامت و حشر
محرم کی دسویں تاریخ اور جمعہ کے دن جب لوگ اپنے اپنے کاموں میں لگے ہوں گے تو حضرت اسرافیل علیہ السلام کے صور پھونکنے سے قیامت برپا ہو جائیگی صور کی آواز سے تمام جانور مر جائیں گے اور نظام عالم تہ و بالا ہو جائے گا۔ چالیس سال بعد حضرت اسرافیل علیہ السلام دوبارہ صور پھونکیں گے تو تمام مخلوق دوبارہ زندہ ہو کر میدان حشر میں دوبارہ جمع ہونا شروع ہو جائے گی۔ اللہ کے حضور اولین و آخرین جمع ہو گے، قیامت کا ایک دن پچاس ہزار سال کا ہو گا، گناہگار اپنے گناہوں کی بقدر پسینے میں شرابور ہوں گے، اللہ رب العزت جلال میں ہوں گے، حساب و کتاب ابھی شروع نہ ہو گا، محشر کے میدان کی گرمی، پیاس برداشت سے باہر ہوگیبالآخرتمام لوگ حضرت آدم علیہ السلام کی خدمت میں عرض کریں گے کہ اللہ تعالیٰ سے حساب شروع کرنے کی درخواست کی جائے، وہ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس بھیجیں گے، حضرت نوح علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف بھیجیں گے، حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف بھیج دیں گے، حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف بھیج دیں گے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام تمام خلقت کو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں بھیجیں گےتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سربسجود ہوں گے، سفارش قبول ہو گی، اس کے بعد حساب و کتاب شروع ہو جائے گا۔
7:حساب و کتاب
ہر ایک کو اس کا نامہ اعمال دیا جائے گا، نیکوکار لوگوں کو ان کا اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں جبکہ بدکاروں کو بائیں ہاتھ میں ملے گا۔ اعمال نامہ کا دائیں ہاتھ میں ملنا خوش بختی اور اور کامیابی کی علامت اور بائیں ہاتھ میں ملنا بد بختی اورناکامی کی علامت ہو گا۔ہرشخص جب اپنا نامہ اعمال پڑھ چکے گا تو حساب شروع ہو جائےگا، انبیاء کرام علیہم السلام، حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم، آپ علیہ السلام کی امت، کراماً کاتبین،بدن کے اعضاء اور زمین گواہ بنیں گے۔ اعمال کو تولا جائے گا، جس کی نیکیوں کا پلڑا جھک جائے گا وہ کامیاب ہو کر جنت میں داخل ہو گا اور جس کی برائیوں کا پلڑا جھک جائے گا وہ ناکام ہو کر جہنم میں ڈالا جائے گا۔
8:پل صراط
جہنم کے اوپر ایک پل ہے جسے ہر شخص نے عبور کرنا ہے، کامیاب لوگ بجلی کی رفتار سے، بعض اس سے کم رفتار میں اعمال کے درجہ بدرجہ پار کریں گے، جبکہ جہنمی لوگ اس پل سے گر کر جہنم میں چلے جائیں گے۔
9: حوض کوثر
اللہ رب العزت نے اپنے نبی کو جو خیر و بھلائی عطا فرمائی ہے ان میں سے ایک کوثر ہے جو میدان حشر میں اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو عطا فرمائیں گے۔ جو ایک مرتبہ اس کا پانی پی لے گا اسے کبھی پیاس نہ لگے گی، اس کا پانی ان کو ملے گا جو اصل دین پر قائم رہیں گے، جب کہ بدعتی لوگ اس سے محروم رہیں گے۔
10: دخول جنت و دخول جہنم
مسلمانوں میں سےجن کے نیک اعمال زیادہ ہوں گے اور بعضوں کو سفارشات کی وجہ سے، بعضوں کو محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے، کچھ کو بلا حساب، کچھ کو بعد از حساب اور کچھ کو جہنم کی سزا بھگتنے کے بعد جنت میں دخل کر دیا جائے گا جبکہ کفار، مشرکین، منافقین ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہیں گے۔