دو مارچ میزبانوں کی میزبانی کا دن

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
2مارچ …میزبانوں کی” میزبانی“ کا دن
ہمارا معاشرہ آج جس ڈگر پر چل رہا ہے وہ دین سے دوری کا نتیجہ ہے۔ لوگوں میں فرائض واجبات تو کجا بنیادی اسلامی عقائد بھی درست نہیں،”کلمہ گو“ مسلمان کہلوانے والوں کا”کلمہ“بھی درست نہیں۔بدعات کی دبیز چادروں میں” سنتِ رسول” کو چھپایا جا رہا ہے،بے دینی پر”اسلام خالص“ کا لیبل لگا یا جا رہا ہے حلال وحرام ، جائز وناجائز کے فرق کو مٹا یا جارہا ہے
” مذہبی اسکالرز” کے مغر بیت زدہ ذہنوں کی آلائش دین کے نام پر سادہ لوح عوام کے دل و دماغ میں انڈیلی جارہی ہے۔
اسلام کی بنیادوں کو ہلانے کی کوشش کی جارہی ہے ایک سرد” فکری جنگ“ لڑی جارہی ہے۔ اہل السنت والجماعت(جسے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنی قراردیاہے ) کے اتفاقی اور اجماعی عقائد ومسائل کو عقل نارسا کی کسوٹی پر رکھ کر مشکوک بنانے کی جسارت کی جارہی ہے۔ ٹیلی ویژن دیکھنے والے اب میری قوم کے بچے وجواں اور مرد وزن اسلامی احکامات( نماز، روزہ ، داڑھی، حجاب وغیرہ) کو اللہ کے نازل کردہ احکامات کے بجائے” دہشت گردوں“ کے قوانین کا نام دینے لگے ہیں۔ سود کو معیشیت کی بنیاد قرار دینے کی باتیں عروج کو پہنچی ہوئی ہیں، زنا اور جنسی خواہشات کی پیاس بجھانے کےلیے” محبت کے تہوار“(ویلنٹائن ڈے) منائے جا رہے ہیں۔
نصابِ تعلیم سے اسلامیات اور ملکی جغرافیائی نقوش مٹانے کی سازشیں تیار کی چا چکی ہیں۔ گورنمنٹ کے امتحانی پرجہ جات میں گستاخی صحابہ جیسے گھناؤنے جرائم رونما ہو رہے ہیں۔ عالم اسلام پر ظلم کی وہ داستان رقم کی جا رہی ہے جس سے ہلاکو اور چنگیز بھی سٹپٹا جائیں۔ اندرون ملک بیرونی سازشیں کار فرما ہیں۔ ایسے حالات میں ہر شخص کو اپنی ذمہ داری کا احساس کر کے اسلام اور وطن عزیز کی سالمیت اور بقا کےلیے بھر پور کردار ادا کرنا ہوگا۔ سیاست کےمیدان میں حکمران طبقے کو مضبوط لائحہ عمل طے کرنا ہوگا تاجر برادری ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کےلیے جائز اور غیر سودی بزنس کو فروغ دیں کسان طبقہ ملاوٹ اور ڈنڈی مارنے کے جرم سے بچیں۔
الغرض ہر فرد” ملت کے مقدر کا ستارہ“ بن کر نیک نیتی سے اپنی ذمہ داریاں سنجیدگی سے نبھائے۔
علماءبرادری چونکہ پوری قوم کی” معلم” بلکہ پوری انسانیت کیلیے” مربی“ کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے سیاست دانوں کو بھی اصول ہائے جہاں بانی سے شناسائی کرانی ہے ،تاجر برادری کو سود کے عفریت سے بچا کر منافع بخش کاروبار کی دینی راہنمائی فراہم کرنی ہے۔ کسان برادری کی عشر وغیرہ کے احکام بتلانے ہیں۔ سارے معاشرے کی دینی رہنمائی انہی کے دم قدم سے ہے۔
علماء برادری نے اپنی اپنی ذمہ داریوں کو تقسیم کر رکھا ہے۔ بالخصوص راقم اور میرے ساتھ چلنے والی ٹیم نے اصلاح عقائد و مسائل کیلیے خود کو وقف کیا ہوا ہے الحمد للہ پوری دنیا میں اصلاح وعقائد و مسائل کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ ملک وبیرون ملک بیانات ، مواعظ، خانقاہی معمولات، کتب ، پمفلٹ، رسائل اور مفید اسلامی ومسلکی لٹریچر کی فراوانی اس سلسلہ کی ایک کڑی ہیں۔اسی عزم کی تجدید کیلیے اپنےسال بھر کے میزبانوں کی خود میزبانی کررہا ہوں۔مرکز اہل السنت والجماعت میں مورخہ 2مارچ 2014ء بروز اتوار صبح 9 بجے تا سہ پہر 4 بجے سالانہ اجتماع منعقد ہو رہا ہے۔ مسلک اہل السنۃ کے فروغ کیلیے اس کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ تمام قارئین سے دامے ، درمے سخنے تعاون کی درخواست ہے احباب سمیت تشریف لاکر ہمارے دست بازو بنیں۔