مستحب اوقات

User Rating: 3 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar InactiveStar Inactive
 
مستحب اوقات
فجر کامستحب وقت:
:1 عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدَیْجٍ رضی اللہ عنہ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ اَسْفِرُ وْا بِالْفَجْرِ فَاِنَّہٗ اَعْظَمُ لِلْاَجْرِ۔
(جامع الترمذی ج 1ص40 باب ما جاء فی الاسفار بالفجر، سنن ابی داؤد ج1 ص67 باب فی وقت الصبح، سنن النسائی ج 1ص94 باب الاسفار )
ترجمہ: حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا فجر خوب اجالا کرکے پڑھا کرو کیونکہ اس کا اجر بہت زیادہ ہے۔
حاشیہ: امام محدث جمال الدین محمد ابو محمد عبد اللہ بن یوسف الزیلعی رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: اس مضمون کی احادیث حضرت رافع بن خدیج، حضرت بلال، حضرت انس، حضرت قتادہ بن نعمان حضرت ابن مسعود،حضرت ابو ہریرہ اور حضرت حواء الانصاریہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہیں۔
(نصب الرایہ للزیلعی ج 1ص304 )
:2 عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لِبِلاَلٍ اَسْفِرْ بِصَلٰوۃِ الصُّبْحِ حَتّٰی یَرَی الْقَوْمُ مَوَاقِعَ نَبْلِھِمْ۔
(مسند ابی داؤد الطیالسی ج1ص511حدیث 1001، المعجم الکبیر للطبرانی ج 3ص151 حدیث4288)
ترجمہ: حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو فرمایا:صبح کی نماز روشنی میں پڑھا کرو یہاں تک کہ لوگ روشنی کی وجہ سے اپنے تیر اندازی کے نشان دیکھ لیں۔
نماز ظہر کا مستحب وقت
گرمیوں میں نماز ظہر کا مسنون وقت:
:1 عَنِ اَبِیْ سَعِیْد رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَبْرِدُوْابِالظُّھْرِ فَاِنَّ شِدَّۃَ الْحَرِّمِنْ فَیْحِ جَھَنَّمَ۔
(صحیح البخاری ج 1ص77 باب الابراد بالظہر فی شدۃ الحر )
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز ظہر کو ٹھنڈا کرکے پڑھو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے ہے۔
:2 عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم اَنَّہٗ قَالَ اِذَا اشْتَدَّالْحَرُّ فَاَبْرِدُوْا بِالصَّلٰوۃِ فَاِنَّ شِدَّۃَ الْحَرِّمِنْ فَیْحِ جَھَنَّمَ
(صحیح البخاری ج1 ص77 باب الابراد بالظہر فی شدۃ الحر، سنن ابی داؤد ج1 ص64 باب فی وقت صلوۃ الظہر، صحیح مسلم ج1 ص224 باب استحباب الابراد بالظہر،سنن النسائی ج1 ص87 الابراد بالظہر،جامع الترمذی ج1 ص40 باب ماجاء فی تاخیرالظہر فی شدۃ الحر۔،سنن ابن ماجہ ج 1ص49 باب الابراد بالظہر فی شدۃ الحر)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب گرمی زیادہ ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھ لیا کرو، کیوں کہ گرمی کی شدت جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے ہے۔
نوٹ: امام ابوعیسیٰ ترمذی رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اس مضمون (ظہر کو ٹھنڈا کرکے پڑھنا) کی احادیث حضرت ابو سعید، حضرت ابوذر، حضرت ابن عمر، حضرت مغیرہ، حضرت صفوان، حضرت ابو موسیٰ، حضرت ابن عباس اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہیں۔
(جامع الترمذی ج1 ص 40)
سردیوں میں نماز ظہرکا مستحب وقت:
:1 عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللہ عنہ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا کَانَ الْحَرُّ اَبْرَدَ بِالصَّلٰوۃِ وَاِذَا کَانَ الْبَرْدُ عَجَّلَ۔
(سنن النسائی ج 1ص87باب تعجیل الظہر فی البرد،صحیح البخاری ج 1ص124 باب اذا اشتد الحر یوم الجمعہ )
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گرمی کے موسم میں نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھتے تھے اور سردی کے موسم میں جلدی ادا فرماتے تھے۔
عصر کا مستحب وقت:
:1 عَنْ اُمِّ سَلْمَۃَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم اَشَدَّ تَعْجِیْلاً لِلظُّھْرِ مِنْکُمْ وَاَنْتُمْ اَشَدُّ تَعْجِیْلاً لِلْعَصْرِمِنْہُ۔
(جا مع الترمذی ج1 ص42 باب ما جاء تاخیر صلوۃ العصر، مسند احمد ج18ص286 رقم الحدیث26526)
ترجمہ: ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے، فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز تم لوگوں سے جلدی پڑھ لیتے تھے اور تم عصر کی نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جلدی پڑھ لیتے ہو۔
:2 عَنْ عَلِیِّ بْنِ شَیْبَانَ رضی اللہ عنہ قَالَ قَدِمْنَاعَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم الْمَدَیْنَۃَ فَکَانَ یُؤَخِّرُالْعَصْرَ مَادَامَتِ الشَّمْسُ بَیْضَائَ نَقِیَّۃً۔
(سنن ابی داؤد ج1 ص65 باب فی وقت صلوۃ العصر،سنن ابن ماجہ ج1 ص 46کتاب الصلوۃ۔ ابواب مواقیت الصلوۃ )
ترجمہ: حضرت علی بن شیبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ منورہ میں آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز کو مؤخر کرکے پڑھتے تھے جب تک سورج سفید اور صاف رہتا۔
:3 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو رضی اللہ عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ:۔۔۔ فَاِذَا صَلَّیْتُمُ الْعَصْرَ فَاِنَّہٗ وَقْتٌ اِلٰی اَنْ تَصْفَرَّالشَّمْسُ الحدیث۔
(صحیح مسلم ج 1ص222 باب اوقات الصلوات الخمس)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نمازعصر پڑھو تو اس کا وقت سورج کے زرد ہونے تک ہے۔
مندرجہ بالا احادیث سے واضح ہے کہ عصر کو مؤخر کر کے پڑھا جائے لیکن اتنا مؤخر بھی نہ ہو کہ سورج زرد ہونے لگے۔
مغرب کا مستحب وقت:
غروب آفتاب کے بعد بلا تاخیر ادا کرنا مستحب ہے:
:1 عَنْ سَلْمَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ کُنَّانُصَلِّیْ مَعَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم الْمَغْرِبَ اِذَا تَوَرَاتْ بِالْحِجَابِ۔
(صحیح البخاری ج1 ص79 باب وقت المغرب )
ترجمہ: حضرت سلمۃ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سورج چھپتے ہی مغرب پڑھ لیتے تھے۔
:2 حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لاَ تَزَالُ اُمَّتِیْ بِخَیْرٍ اَوْ قَالَ عَلیَ الْفِطْرَۃِ مَالَمْ یُؤَخِّرُوْا الْمَغْرِبَ اِلٰی اَنْ تَشْتَبِکَ النُّجُوْمُ۔
(سنن ابی داؤد ج 1ص 66 باب فی وقت المغرب، سنن ابن ماجۃ ج1 ص50 باب وقت صلوۃ المغرب )
ترجمہ: میری امت بھلائی پر رہے گی یا فرمایا فطرت پر رہے گی جب تک وہ لوگ مغرب کو اس وقت تک مؤخر نہیں کریں گے کہ ستارے نکل آئیں۔
عشاء کا مستحب وقت:
نماز عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرنا مستحب ہے۔
:1 عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم: لَوْلَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِیْ لَاَمَرْتُھُمْ اَنْ یُّؤَخِّرُوْاالْعِشَائَ اِلٰی ثُلُثِ اللَّیْلِ اَوْ نِصْفِہٗ۔
(جامع الترمذی ج1 ص42 باب ماجاء فی تاخیر العشاء الآخرۃ)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انہیں حکم دیتا کہ نماز عشاء کو تہائی رات یا نصف رات تک مؤخر کریں۔
:2 حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں:
وَلَا یُبَالِیْ بِتَاخِیْرِالْعِشَائِ اِلٰی ثُلُثِ اللَّیْلِ ثُمَّ قَالَ اِلٰی شَطْرِ اللَّیْلِ۔
صحیح البخاری ج 1ص77 باب وقت الظہر عند الزوال
ترجمہ: عشاء کی نماز کو تہائی رات تک مؤخر کرنے میں کوئی حرج نہیں پھر فرمایا: نصف رات تک۔