نماز وتر

User Rating: 3 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar InactiveStar Inactive
 
نماز وتر
وتر واجب ہیں:
:1 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِجْعَلُوْا اٰخِرَصَلَا تِکُمْ بِاللَّیْلِ وِتْرًا۔
(صحیح البخاری ج 1ص136 باب لیجعل آخر صلوٰتہ وترا،قیام اللیل للمروزی ص 218،مصنف ابن ابی شیبۃ ج4 ص463، من قال یجعل الرجل آخر صلاتہ باللیل وترا، رقم الحدیث 6765)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وتر کو رات کی آخری نماز بنائو۔
فائدہ: اس حدیث میں’’ اِجْعَلُوْا‘‘کا لفظ امر ہے اور اصول فقہ کا مشہور قاعدہ ہے
اَلْاَمْرُ لِلْوُجُوْبِ مَالَمْ تَکُنْ قَرِیْنَۃٌ خِلَافَہٗ۔
( قواعد الفقہ لمحمد عمیم الاحسان ص62، الاحکام للآمدی ج 2ص165،کشف الاسرار لعبد العزیز البخاری ج1 ص173 )
کہ شریعت میں جب کسی چیز کا امر کیا جائے تو وہ چیز واجب ہوتی ہے جب تک اس کے خلاف کوئی قرینہ نہ قائم ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ وتر واجب ہے۔
:2 عَنْ اَبِیْ اَیُّوْبَ الْاَنْصَارِیِّ رضی اللہ عنہ مَرْفُوْعاً قَالَ اَلْوِتْرُحَقٌّ اَوْ وَاجِبٌ۔
(مسند ابی داؤد الطیالسی جز ئ1 ص314 رقم الحدیث594، شرح معانی الآثٓار ج 1ص204 باب الوتر،سنن الدارقطنی ص283، الوتر بخمس اوبثلاث او بواحدۃالخ، رقم الحدیث 1624)
ترجمہ: حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ وتر حق یا واجب ہے۔
:3 عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ اَلْوِتْرُحَقٌّ فَمَنْ لَّمْ یُوْتِرْفَلَیْسَ مِنَّا اَلْوِتْرُحَقٌّ فَمَنْ لَّمْ یُوْتِرْفَلَیْسَ مِنَّا اَلْوِتْرُحَقٌّ فَمَنْ لَّمْ یُوْتِرْفَلَیْسَ مِنَّا۔
(سنن ابی داؤد ج 1ص208 باب فیمن لم یوتر، مصنف ابن ابی شیبہ ج 4ص505، من قال الوتر واجب عن ابی ہریرۃ، رقم الحدیث 6932)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ ان کے والد نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا:’’ وتر حق ہیں جس نے وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں (یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمائی(
:4 عَنْ اَبِیْ مَرْیَمَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ اِلٰی عَلِیٍّ رضی اللہ عنہ فَقَالَ اِنِّیْ نِمْتُ وَنَسِیْتُ الْوِتْرَحَتّٰی طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَقَالَ اِذَا اسْتَیْقَظْتَ وَذَکَرْتَ فَصَلِّ۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج4ص485، من قال یوتر وان اصبح و علیہ قضاء ہ،رقم الحدیث 6869)
ترجمہ: حضرت ابو مریم فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور عرض کی کہ میں سو جاتا ہوں اور وتر پڑھنا بھول جاتا ہوں حتی کہ سورج طلوع ہو جاتا ہے (تو کیا کروں؟ ) تو آپ نے فرمایا جب تو بیدار ہو اور تجھے (وتر) یاد آجائیں تو انہیں پڑھ لیا کر۔
وتر تین رکعت ہیں:
:1 عَنْ اَبِیْ سَلْمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ اَنَّہٗ اَخْبَرَہٗ اَنَّہٗ سَاَلَ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا کَیْفَ کَانَتْ صَلٰوۃُ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم فِیْ رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَاکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَزِیْدُ فِیْ رَمَضَانَ وَلَافِیْ غَیْرِہٖ عَلٰی اِحْدیٰ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً یُّصَلِّیْ اَرْبَعاً فَلَا تَسْئَلْ عَنْ حُسْنِھِنَّ وَطُوْلِھِنَّ ثُمَّ یُصَلِّیْ اَرْبَعاًً فَلَا تَسْئَلْ عَنْ حُسْنِھِنَّ وَطُوْلِھِنَّ ثُمَّ یُصَلِّیْ ثَلَاثًا۔
(صحیح البخاری ج 1ص154۔269۔504 باب قیام النبی صلی اللہ علیہ وسلم باللیل فی رمضان، صحیح مسلم ج 1ص254 صلوٰۃ اللیل وعدد رکعۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم، سنن النسائی ج1 ص248 باب کیف الوتر بثلث)
ترجمہ: حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز رمضان مبارک میں کیسی ہوتی تھی؟ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ پہلے چار رکعتیں پڑھے، پس کچھ نہ پوچھو کہ کتنی حسین و لمبی ہوتی تھیں۔ اس کے بعد پھر چار رکعت پڑھتے، کچھ نہ پوچھو کہ کتنی حسین اور لمبی ہوتی تھیں پھر تین رکعت (وتر) پڑھتے تھے۔
:2 عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ یُؤْتِرُبِثَلَاثٍ یَقْرَئُ فِیْ اَوَّلِ رَکْعَۃٍ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی وَفِی الثَّانِیَۃِ قُلْ یَا اَیُّھَاالْکَافِرُوْنَ وَفِی الثَّالِثَۃِ قُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَدٌ وَالْمُعَوَّذَتَیْنِ۔
(شرح معانی الآثار ج 1ص200 باب الوتر، صحیح ابن حبان ص718 ذکر الاباحۃ للمرء ان یضم قراء ۃ المعوذتین الخ، رقم الحدیث 2448، مصنف عبد الرزاق ج 2ص404 باب ما یقرء فی الوتر الخ، رقم الحدیث 1257 )
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر تین رکعت پڑھتے تھے پہلی رکعت میں’’ سبح اسم ربک الاعلیٰ‘‘پڑھتے، دوسری رکعت میں’’ قل یا ایھا الکفرون‘‘ اور تیسری رکعت میںقل ھو اللہ احد اور معوذتین پڑھتے تھے۔
:3 عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ یُوْتِرُبِثَلَاثِ رَکْعَاتٍ کاَنَ یَقْرَئُ ِفی الْاُوْلٰی بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی وَفِی الثَّانِیَۃِ بِقُلْ یَااَیُّھَاالْکَافِرُوْنَ وَفِی الثَّالِثَۃِ بِقُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَد وَیَقْنُتُ قَبْلَ الرُّکُوْعِ۔
(سنن النسائی ج 1ص 248باب ذکر اختلاف الفاظ الناقلین لخبر ابی بن کعب الخ، سنن ابن ماجۃ ج 1ص82 باب ما جاء فی ما یقرء فی الوتر، مصنف ابن ابی شیبۃ ج4 ص514،515، فی الوتر ما یقرء فیہ،رقم الحدیث6960 )
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر تین رکعت پڑھتے تھے پہلی رکعت میں سبح اسم ربک الاعلیپڑھتے، دوسری رکعت میں قل یا ایھا الکٰفرون اور تیسری رکعت میں قل ھو اللہ احد پڑھتے تھے۔
اسی مضمون کی احادیث:
:4 حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ
(سنن النسائی ج1 ص249 ذکر الاختلاف علی ابی اسحق فی حدیث سعید بن جبیر عن ابن عباس،مصنف ابن ابی شیبۃ ج4 ص512، فی الوتر ما یقرء فیہ،رقم الحدیث6951 )
:5 حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ
(شرح معانی الآثار ج 1ص 204 باب الوتر،مجمع الزوائد ج 2ص505 باب ما یقرء فی الوتر، رقم الحدیث 3468 )
:6 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ 
مجمع الزوائد ج 2ص505 باب ما یقرء فی الوتر، رقم الحدیث 3466)
:7 حضرت عبد الرحمن بن سبرۃ رضی اللہ عنہ 
(مجمع الزوائد ج 2ص505 باب ما یقرء فی الوتر، رقم الحدیث 3469 )
:8 حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ 
(مجمع الزوائد ج 2ص 501 باب عدد الوتر،رقم الحدیث 3452)
:9 حضرت عبد الرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ
(شرح معانی الآثار ج 1ص205 باب الوتر،کتاب الآثار ج 1ص142 باب الوتر وما یقرء فیھا، رقم الحدیث 122)
سے بھی مروی ہیں جن میں تین رکعت وتر کا ذکر ہے۔
:10 عَنِ ابْنِ عَبَّاس رضی اللہ عنہ اَنَّہٗ کَانَ یُوْتِرُبِثَلَاثٍ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی وَقُلْ یَااَیُّھَاالْکَافِرُوْنَ وَقُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَدٌ۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج4 ص512، فی الوتر و ما یقرء فیہ،رقم الحدیث6950)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہا تین رکعت وتر پڑھتے تھے (اور ان میں)
سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی، قُلْ یَااَیُّھَاالْکَافِرُوْنَ اور قُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَد
کی تلاوت فرمایا کرتے تھے
:11 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وِتْرُاللَّیْلِ کَوِتْرِالنَّھَارِصَلَاۃُ الْمَغْرِبِ۔
(سنن الدارقطنی ص285، الوتر ثلاث کثلاث المغرب، حدیث نمبر1637، نصب الرایہ للزیلعی ج 2ص116باب صلوۃ الوتر )
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات کے وتر دن کے وتر یعنی نماز مغرب کی طرح ہیں(یعنی تین ہیں)۔
:12 عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہا قَالَ؛ قَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلٰوۃُ الْمَغْرِبِ وِتْرُ النَّھَارِ فَاَوْتِرُوْا صَلَاۃَ اللَّیْلِ۔
(مصنف عبد الرزاق ج 2ص401باب آخر صلوۃ اللیل، رقم الحدیث4688، مسند احمد بن حنبل ج4 ص420 رقم الحدیث 4847 )
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مغرب کی نماز (گویا) دن کے وتر ہیں تو رات کے وتر بھی پڑھا کرو۔
:13 عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہاقَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَلْوِتْرُثَلَاثٌ کَثَلَاثِ الْمَغْرِبِ۔
)المعجم الاوسط للطبرانی ج 5ص232رقم الحدیث7170 )
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وتر کی تین رکعتیں ہیں جس طرح مغرب کی تین رکعتیں ہیں۔
:14 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ قَالَ وِتْرُاللَّیْلِ کَوِتْرِالنَّھَارِصَلَاۃُ الْمَغْرِبِ ثَلَاثًا۔
)مجمع الزوائد للھیثمی ج 2ص503 باب عدد الوتر، رقم الحدیث 3455)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رات کے وتر دن کے وتر یعنی نماز مغرب کی طرح تین رکعت ہیں۔
تین رکعت وتر ایک سلام سے:
:1 عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ اَنَّ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا حَدَّثَتْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ لَایُسَلِّمُ فِیْ رَکْعَتَیِ الْوِتْرِ۔
(سنن النسائی ج 1ص248 باب کیف الوتر بثلاث موطا امام محمد ص 150۔151 باب السلام فی الوتر، مصنف ابن ابی شیبۃ ج4 ص493،494،من کان یوتر بثلاث او اکثر، رقم 6912،شرح معانی الآثار ج1 ص197 باب الوتر )
ترجمہ: حضرت سعد بن ہشام سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی دو رکعتیں پڑھنے کے بعد سلام نہیں پھیرتے تھے بلکہ تین رکعت پڑھ کر ہی سلام پھیرتے تھے
:2 عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَایُسَلِّمُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْاُوْلَیَیْنِ مِنَ الْوِتْرِ۔
( المستدرک للحاکم ج1 ص607 کتاب الوتر، رقم الحدیث 1180)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی پہلی دو رکعتوں کے بعد سلام نہیں پھیرتے تھے۔
:3 عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ اَرْسَلْتُ اُمِّیْ لَیْلَۃً لِتَبِیْتَ عِنْدَالنَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَتَنْظُرَ کَیْفَ یُوْتِرُ فَبَاتَتْ عِنْدَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَصَلّٰی مَا شَائَ اللّٰہُ اَنْ یُّصَلِّیَ حَتّٰی اِذَا کَانَ اٰخِرُاللَّیْلِ وَاَرَادَ الْوِتْرَ قَرَاَ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلیٰ فِی الرَّکْعَۃِ الْاُوْلیٰ وَقَرَأَ فِی الثَّانِیَۃِ قُلْ یَآ اَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ ثُمَّ قَعَدَ ثُمَّ قَامَ وَلَمْ یَفْصِلْ بَیْنَھُمَا بِالسَّلَامِ ثُمَّ قَرَأَ بِقُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدُ اَللّٰہُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ حَتّیٰ اِذَا فَرَغَ کَبَّرَ ثُمَّ قَنَتَ فَدَعَا بِمَا شَائَ اللّٰہُ اَنْ یَّدْعُوَہُ ثُمَّ کَبَّرَ وَرَکَعَ۔
(الاستیعاب لابن عبدالبر ص934 رقم 742 )
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی والدہ کو بھیجا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں رات رہیں اور دیکھیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وتر کس طرح پڑھتے ہیں؟ چنانچہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں رات رہیں پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رات میں جتنا اللہ تعالیٰ کو منظور تھا، نماز پڑھی۔ جب رات کا آخری حصہ ہوا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر پڑھنے کا ارادہ فرمایا تو پہلی رکعت میں سسبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰیاور دوسری رکعت میں قُلْ یَا اَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ پڑھی پھر قعدہ کیا۔
پھر سلام پھیرے بغیرکھڑے ہوگئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری رکعت میں قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ پڑھی یہاں تک کہ جب اس سے فارغ ہوئے تو تکبیر کہی پھر دعائے قنوت پڑھی اور جو اللہ تعالیٰ کو منظور تھا دعائیں کیں۔ پھر تکبیر کہی اور رکوع کیا۔
وتر کی دوسری رکعت میں تشہد:
وتر رات کی نما زہے، عام نمازوں کی طرح اس میں بھی دو رکعت پر تشہد کیا جاتا ہے۔ دو رکعت کے بعد تشہد کرنا درج ذیل احادیث سے ثابت ہے۔
:1 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:
کَانَ یَقُوْلُ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ التَّحِیَّۃُ۔
(صحیح مسلم ج 1ص194باب مایجمع صفۃ الصلوٰۃ ومایفتح بہ ویختم بہ، مصنف عبد الرزاق ج2 ص134 باب من نسی التشہد، رقم الحدیث 3086، مصنف ابن ابی شیبۃ ج 3ص47، قدر کم یقعد فی الرکعتین الاولیین، رقم الحدیث3040)
ترجمہ: حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ ہر دو رکعت میں التحیات (یعنی تشہد) ہے۔
:2 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللہ عنہ قَالَ کُنَّالَانَدْرِیْ مَانَقُوْلُ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ غَیْرَاَنْ نُّسَبِّحَ وَنُکَبِّرَوَنَحْمَدَرَبَّنَا وَاِنَّ مُحَمَّدًا صلی اللہ علیہ وسلم عُلِّمَ فَوَاتِحَ الْخَیْرِوَخَوَاتِمَہٗ فَقَالَ اِذَاقَعَدْتُّمْ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ فَقُوْلُوْااَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ…۔
(سنن النسائی ج 1ص174کیف التشھد الاول)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمیں معلوم نہ تھا کہ جب دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھیں تو کیا کریں؟بجز اس کے کہ تسبیح کہیں، تکبیر کہیں، اپنے پروردگار کی تعریف کریں اور یہ کہیں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سراپا بھلائی کی باتیں سکھلائی گئی ہیں۔
تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب تم دو رکعت پڑھ کر بیٹھو تو یوں کہو التحیات للہ (آخر تشہد تک
:3 عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَلصَّلٰوۃُ مَثْنٰی مَثْنٰی تَشَھُّدٌ فِیْ رَکْعَتَیْنِ۔
(جامع الترمذی ج 1ص87 باب ما جاء فی التشخع فی الصلوٰۃ، المعجم الکبیر للطبرانی ج8 ص26 رقم الحدیث 15154 )
ترجمہ: حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز دو دو رکعت ہے، ہر دو رکعت میں تشہد پڑھنا ہے۔
فائدہ: گزشتہ صفحات میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے حوالے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین گزر چکے ہیں جن میں وتر کو نماز مغرب سے تشبیہ دی گئی ہے۔ نماز مغرب میں دو رکعت کے بعد تشہد ہوتا ہے لہذا صلوۃ وتر میں بھی دو رکعت کے بعد تشہد میں بیٹھاجائے گا۔
دعا ئے قنوت:
کتب احادیث میں دعائے قنوت کے مختلف الفاظ مروی ہیں۔ ان سب کا ماحصل اور قدر مشترک یہ الفاظ ہیں۔
اَللّٰھُمَّ اِنَّانَسْتَعِیْنُکَ وَنَسْتَغْفِرُکَ وَنُؤْمِنُ بِکَ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْکَ وَنُثْنِیْ عَلَیْکَ الْخَیْرَ وَنَشْکُرُکَ وَلَانَکْفُرُکَ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ اَللّٰھُمَّ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ لَکَ نُصَلِّیْ وَنَسْجُدُ وَ اِلَیْکَ نَسْعٰی وَنَحْفِدُ وَنَرْجُوْ رَحْمَتَکَ وَنَخْشٰی عَذَابَکَ اِنَّ عَذَابَکَ بِالْکُفَّارِمُلْحِقٌ۔
(سنن الطحاوی ج1 ص177 باب القنو ت فی الصلوٰۃ الفجر وغیر ھا، رسالہ ابن ابی ذید القیروانی ص29، کتاب الدعاء للطبرانی ص237، مصنف عبد الرزاق ج 3ص31باب القنوت، رقم الحدیث 4984، الحاوی الکبیر للماوردی ج 2ص355، مصنف ابن ابی شیبۃ ج 4ص518،فی قنوت الوتر من الدعائ، رقم الحدیث6965، الشرح الکبیر لعبد الکریم الرافعی ج 4ص250، السنن الکبری للبیہقی ج 2ص210۔211 باب دعاء القنوت)
ترجمہ: اے اللہ! ہم تجھ سے مدد مانگتے ہیں، تجھ سے بخشش طلب کرتے ہیِں، تجھ پر ایمان لاتے ہیں، تجھ پر بھروسہ کرتے ہیں، تیری بہترین ثناء بیان کرتے ہیں، تیرا شکر ادا کرتے ہیں اور تیری نا شکری نہیں کرتے اور جو تیری نافرمانی کرے ہم اس سے الگ ہو جاتے ہیں اور اسے چھوڑ دیتے ہیں۔ اے اللہ ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تیرے لئے ہی نماز پڑھتے اور سجدہ کرتے ہیں۔ تیری طرف ہی دوڑتے ہیں ہم تیری بندگی کے لئے حاضر ہوتے ہیں، تیری رحمت کے امیدوار ہیں اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ بے شک تیرا عذاب کافروں کو پہنچنے والا ہے۔
دعا ئے قنوت رکوع سے پہلے پڑھنا:
:1 حضرت عاصم بن سلیمان الاحول رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
سَاَلْتُ اَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رضی اللہ عنہ عَنِ الْقُنُوْتِ فَقَالَ قَدْکَانَ الْقُنُوْتُ قُلْتُ قَبْلَ الرُّکُوْعِ اَوْبَعْدَہٗ قَالَ قَبْلَہٗ قَالَ فَاِنَّ فُلَاناً اَخْبَرَنِیْ عَنْکَ اِنَّکَ قُلْتَ بَعْدَ الرُّکُوْعِ فَقَالَ کَذَبَ اِنَّمَاقَنَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعْدَ الرُّکُوْعِ شَھْرًا۔
(صحیح البخاری ج 1ص136 باب القنوت قبل الرکوع وبعدہ، صحیح مسلم ج 1ص237 باب استحباب القنوت فی جمیع الصلوات)
ترجمہ: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے قنوت کے بارے میں پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قنوت ہوتی تھی۔ میں نے عرض کیا رکوع سے پہلے یا رکوع کے بعد؟ فرمایا رکوع سے پہلے۔ میں نے عرض کیا کہ فلاں شخص نے مجھے بتایا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رکوع کے بعد ہے۔ تو آپ رضی اللہ عنہ ے فرمایا اس نے جھوٹ کہا ہے۔ رکوع کے بعد تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ایک مہینہ قنوت پڑھی ہے۔
:2 عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ یُوْتِرُ بِثَلاَثِ رَکْعَاتٍ … وَیَقْنُتُ قَبْلَ الرُّکُوْعِ۔
(سنن النسائی ج 1ص248 اختلاف الفاظ الناقلین لخبر ابی بن کعب الخ، سنن ابی داؤد ج 1 ص209 باب القنوت فی الوتر)
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے تھے اور دعائے قنوت رکوع سے پہلے پڑھتے تھے۔
:3 عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ رضی اللہ عنہ قَالَ قَنَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فِی الْوِتْرِقَبْلَ الرَّکْعَۃِ۔
(سنن الدارقطنی ص287،ما یقرء فی رکعات الوتر و القنوت فیہ، رقم الحدیث 1647، مصنف ابن ابی شیبۃ ج 4ص521،522، فی القنوت قبل الرکوع او بعدہ، رقم الحدیث6984)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز وتر میں رکوع کرنے سے پہلے دعائے قنوت پڑھی۔
:4 عَنِ الْاَسْوَدِ رحمہ اللہ اَنَّ عُمَرَبْنَ الْخَطَّابِ رضی اللہ عنہ قَنَتَ فِی الْوِتْرِ قَبْلَ الرُّکُوْعِ …وَفِیْ رِوَایَۃٍ… بَعْدَ الْقِرَاۃِ قَبْلَ الرُّکُوْعِ۔
(قیام اللیل للمروزی ص228، مصنف ابن ابی شیبۃ ج 4ص520، فی القنوت قبل الرکوع او بعدہ، رقم الحدیث6972)
ترجمہ: حضرت اسود رحمہ اللہ فرماتے ہیں:حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ وتر میں رکوع کرنے سے پہلے قنوت پڑھتے تھے اور ایک روایت میں ہے کہ قراۃ کے بعد رکوع کرنے سے پہلے قنوت پڑھتے۔
دعائے قنوت سے پہلے رفع یدین کرنا:
:1 قَالَ[ اَبُوْعُثْمَانَ]: کَانَ عُمَرُ رضی اللہ عنہ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی الْقُنُوْتِ۔
(جزء رفع الیدین للبخاری ص146 رقم الحدیث 162،قیام اللیل للمروزی ص 230 باب رفع الایدی عند القنوت، السنن الکبری للبیہقی ج 2ص212 باب رفع الیدین فی القنوت)
ترجمہ: حضرت ابو عثمان فرماتے ہیں:حضرت عمر رضی اللہ عنہ قنوت میں اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے۔
:2 عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ اَنَّہٗ کَانَ یَقْرَئُ فِیْ اٰخِرِرَکْعَۃٍ مِّنَ الْوِتْرِقُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَدٌ ثُمَّ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فَیَقْنُتُ قَبْلَ الرَّکْعَۃِ۔
(جزء رفع الیدین للبخاری ص146 رقم الحدیث 163، مسند ابن الجعد ص332 رقم الحدیث 2277، مصنف ابن ابی شیبۃ ج4ص531،فی رفع الیدین فی قنوت الوتر، رقم7027،7028)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ وتر کی آخری رکعت میں قل ھو اللہ احد پڑھتے تھے پھر رکوع میں جانے سے پہلے اپنے ہاتھ اٹھاتے تھے۔
:3 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں مروی ہے۔
کَانَ اَبُوْہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِیْ قُنُوْتِہٖ فِیْ شَھْرِرَمَضَانَ۔
(قیام اللیل للمروزی ص 230 باب رفع الایدی عند القنوت، السنن الکبری للبیہقی ج 3ص41 باب رفع الیدین فی القنوت، مختصر کتاب الوتر للمقریزی 139 باب رفع الایدی عند القنوت)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رمضان کے مہینہ میں دعا ء قنوت کے لئے ہاتھ اٹھاتے تھے