نماز تراویح 20 رکعت

User Rating: 3 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar InactiveStar Inactive
 
نماز تراویح 20 رکعت
رمضان مقدس کا مہینہ عالم روحانیت کا موسم بہار ہے۔ اس کی مخصوص عبادات میں دن کا روزہ اور رات کا قیام یعنی نماز تراویح بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس کی برکات کا یہ عالم ہے کہ اس میں ایک نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کاثواب ستر فرائض کے برابر کر دیا جاتا ہے۔
(شعب الایمان للبیہقی ج3 ص 305 فضائل شھر رمضان، مشکوۃ المصابیح ج1 ص173کتاب الصوم)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس ماہ مبارک میں کثرت سے عبادت فرماتے تھے۔ چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:
کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا دَخَلَ شَھْرُرَمَضَانَ شَدَّمِئْزَرَہٗ ثُمَّ لَمْ یَاْتِ فِرَاشَہٗ حَتّٰی یَنْسَلِخَ۔
(شعب الایمان للبیھقی ج 3ص310 فضائل شھر رمضان )
ترجمہ: جب رمضان مبارک آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کمر ہمت کس لیتے اور اپنے بستر پر تشریف نہ لاتے، یہاں تک کہ رمضان گزر جاتااور آخری دس دنوں کے متعلق فرماتی ہیں۔
کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَجْتَھِدُ فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِمَالَایَجْتَھِدُ فِیْ غَیْرِہٖ۔
(صحیح مسلم ج 1ص372 باب الاجتھاد فی العشر الاواخرالخ)
ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری دس دنوں میں جو کوشش فرماتے وہ باقی دنوں میں نہ فرماتے تھے۔
اس لئے اس ماہ میں جتنی بھی زیادہ سے زیادہ عبادت ہو سکے پوری ہمت اور کوشش سے کرنی چاہیے۔
قیام رمضان یعنی نماز تراویح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس رکعت ادا فرمائی ہیں۔ اس پر حضرات خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم، حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین عظام رحمہ اللہ، ائمہ مجتہدین رحمہ اللہ، حضرات مشائخ رحمہ اللہ وغیرہ عمل پیرا رہے۔ اسلامی ممالک میں چودہ سو سال سے اسی پر عمل ہوتا رہا ہے اور امت مسلمہ کا اسی پر اجماع و اتفاق ہے۔ چند احادیث و آثار اور فقہاء امت کی تصریحات نقل کی جاتی ہیں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک عمل:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیام رمضان بیس رکعت فرمایا کرتے تھے
:1 حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
خَرَجَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ فِیْ رَمَضَانَ فَصَلَّی النَّاسَ اَرْبَعَۃً وَّعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَاَوْتَرَبِثَلاَ ثَۃٍ۔
(تاریخ جرجان للسھمی ص 142)
ترجمہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں ایک رات تشریف لائے اور لوگوں کو چار (فرض)، بیس رکعت (تراویح) اور تین وتر پڑھائے۔
:2 حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ یُصَلِّیْ فِیْ رَمَضَانَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَالْوِتْرَ۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج5ص225 کم یصلی فی رمضان من رکعۃ؟، رقم 7774)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں بیس رکعت (تراویح) اور وتر پڑھتے تھے۔
حضرات خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کا عمل:
حضرات خلفائے راشدین میں سے حضرت عمر، حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہم کے دور مبارک میں تراویح بیس رکعت ہی پڑھی جاتی رہی ہیں۔ تصریحات پیش ہیں۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ:
:1 عَنْ اُبَیِّ بْنَ کَعْبٍ رضی اللہ عنہ اَنَّ عُمَرَبْنَ الْخَطَّابِ رضی اللہ عنہ اَمَرَ اُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ رضی اللہ عنہ اَنْ یُّصَلِّیَ بِاللَّیْلِ فِیْ رَمَضَانَ فَقَالَ اِنَّ النَّاسَ یَصُوْمُوْنَ النَّھَارَ وَلَایُحْسِنُوْنَ اَنْ یَّقْرَؤُا فَلَوْقَرَأْتَ الْقُرْاٰنَ عَلَیْہِمْ بِاللَّیْلِ… فَصَلّٰی بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(مسند احمد بن منیع بحوالہ اتحاف الخیرۃ المھرۃ للبوصیری ج 2ص424 باب فی قیام رمضان، رقم الحدیث 2390)
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ رمضان کی راتوں میں نماز پڑھائیں۔ (چنانچہ ) فرمایا کہ لوگ سارا دن روزہ رکھتے ہیں اور قرات اچھی طرح نہیں کر سکتے۔
اگر آپ رات کو انہیں (نماز میں) قرآن سنائیں تو بہت اچھا ہوگا۔ پس حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے انہیں بیس رکعتیں پڑھائیں۔
:2 عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ کَانُوْایَقُوْمُوْنَ عَلٰی عَھْدِعُمَرَبْنِ الْخَطَّاب رضی اللہ عنہ فِیْ شَھْرِرَمَضَانَ بِعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً قَالَ وَکَانُوْایَقْرَؤُوْنَ بِالْمِئَیْنِ وَکَانُوْایَتَوَکَّؤُنَ عَلٰی عِصِیِّھِمْ فِیْ عَھْدِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضی اللہ عنہ مِنْ شِدَّۃِ الْقِیَامِ۔
(السنن الکبری للبیہقی ج 2ص496 باب ما روی فی عدد رکعات القیام فی شھر رمضان)
ترجمہ: حضرت سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ (اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ) کے زمانے میں (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم با جماعت)بیس رکعت تراویح پڑھتے تھے اور (قاری صاحبان) سو سو آیات والی سورتیں پڑھتے تھے اور لوگ لمبے قیام کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں لاٹھیوں کا سہارا لیتے۔
:3 وَرَوَیٰ مَالِکٌ مِنْ طَرِیْقِ یَزِیْدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(فتح الباری لابن حجر ج 4ص321 باب فضل من قام رمضان،نیل الاوطار للشوکانی ج3 ص57،باب صلوۃ التراویح، تحت رقم الحدیث 946)
ترجمہ: امام مالک نے یزید بن خصیفہ کے طریق سے سائب بن یزید کی روایت نقل کی ہے کہ عہد فاروقی میں بیس رکعت تراویح تھیں۔
:4 قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ کَعْبٍ الْقُرَظِیُّ کَانَ النَّاسُ یُصَلُّوْنَ فِیْ زَمَانِ عُمَرَبْنِ الْخَطَّابِ رضی اللہ عنہ فِیْ رَمَضَانَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(قیام اللیل للمروزی ص 157کتاب قیام رمضان، باب عدد الرکعات الخ)
ترجمہ: حضرت محمد بن کعب القرظی (جو جلیل القدر تابعی ہیں) فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں بیس رکعت تراویح پڑھتے تھے۔
:5 عَنْ یَّزِیْدَبْنِ رُوْمَانَ اَنَّہٗ قَالَ کَانَ النَّاسُ یَقُوْمُوْنَ فِیْ زَمََانِ عُمَرَبْنِ الْخَطَّابِ رضی اللہ عنہ فِیْ رَمَضَانَ بِثَلَاثٍ وَّعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(موطا امام مالک ص 98 ما جاء فی قیام رمضان)
ترجمہ: یزید بن رومان کہتے ہیں کہ لوگ (صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں تئیس رکعتیں پڑھتے تھے (بیس تراویح اور تین وتر
:6 عَنْ یَّحْیٰی بْنِ سَعِیْدٍ اَنَّ عُمَرَبْنَ الْخَطَّاب رضی اللہ عنہ اَمَرَرَجُلاً یُّصَلِّیْ بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج 5ص223، کم یصلی فی رمضان من رکعۃ؟ رقم 7764)
ترجمہ: یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ لوگوں کو بیس رکعت پڑھائے۔
:7 عَنِ الْحَسَنِ اَنَّ عُمَرَبْنَ الْخَطَّاب رضی اللہ عنہ جَمَعَ النَّاسَ عَلٰی اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رضی اللہ عنہ فِیْ قِیَامِ رَمَضَانَ فَکَانَ یُصَلِّیْ بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً
(سنن ابی داؤد ج1 ص211 باب القنوت فی الوتر )
ترجمہ: حضرت حسن سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی امامت پر جمع فرمایا۔ وہ لوگوں کو بیس رکعت نماز تراویح پڑھاتے تھے
:8 عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رضی اللہ عنہ اَنَّ عُمَرَ رَضِی اللہُ عَنہُ اَمَرَ اُبَیًّا اَنْ یُّصَلِّیَ بِالنَّاسِ فِیْ رَمَضَان… فَصَلّٰی بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(الاحادیث المختارہ للمقدسی ج 3ص367 رقم الحدیث1161 )
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ رمضان میں لوگوں کو نماز پڑھائیں تو آپ نے انہیں بیس رکعت پڑھائیں۔
:9 عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ …کَانَ الْقِیَامُ عَلٰی عَہْدِعُمَرَ رضی اللہ عنہ ثَلَاثَۃً وَّعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(مصنف عبد الرزاق ج 4ص201 باب قیام رمضان، رقم الحدیث7763 )
ترجمہ: حضرت سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں تین رکعت (وتر) اور بیس رکعت (تراویح) پڑھی جاتی تھیں۔
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ:
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں بھی تراویح بیس رکعت ہی پڑھی جاتی تھیں، جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں تھیں۔ چنانچہ حضرت سائب بن یزید فرماتے ہیں۔
کَانُوْا یَقُوْمُوْنَ عَلٰی عَہْدِعُمَرَبْنِ الْخَطَّابِ َ رضی اللہ عنہ فِیْ شَہْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً قَالَ وَکَانُوْایَقْرَؤُوْنَ بِالْمِئَیْنِ وَکَانُوْایَتَوَکَّؤْوْنَ عَلٰی عِصِیِّہِمْ فِیْ عَہْدِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانََ رضی اللہ عنہ مِنْ شِدَّۃِ الْقِیَامِ۔
(السنن الکبری للبہیقی ج 2ص496 باب ما روی فی عدد رکعات القیام فی شھر رمضان)
ترجمہ: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور مبارک میں (صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہ اللہ ) بیس رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے اور قاری سو سو آیات والی سورتیں پڑھتے تھے اور لوگ لمبے قیام کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں لاٹھیوں کا سہارا لیتے تھے۔
حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ:
آپ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں بھی تراویح بیس رکعت ہی پڑھی جاتی تھیں۔ درج ذیل روایات سے یہ بات واضح معلوم ہوتی ہے۔
:1 حَدَّثَنِیْ زَیْدُبْنُ عَلِیٍّ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ عَنْ عَلِیٍّ رضی اللہ عنہ اَنَّہٗ اَمَرَالَّذِیْ یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ صَلَاۃَ الْقِیَامِ فِیْ شَہْرِرَمَضَانَ اَنْ یُّصَلِّیَ بِہِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً یُسَلِّمُ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ وَیُرَاوِحُ مَابَیْنَ کُلِّ اَرْبَعِ رَکْعَاتٍ فَیَرْجِعُ ذُوالْحَاجَۃِ وَیَتَوَضَّأُ الرَّجُلُ وَاَنْ یُّوْتِرَ بِہِمْ مِنْ اٰخِرِاللَّیْلِ حِیْنَ الْاِنْصِرَافِ۔
(مسند الامام زید ص 158۔159باب القیام فی شھر رمضان)
ترجمہ: امام زید اپنے والد امام زین العابدین سے وہ اپنے والد حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جس امام کو رمضان میں تراویح پڑھانے کا حکم دیا اسے فرمایا کہ وہ لوگوں کو بیس رکعات پڑھائے، ہر دو رکعت پر سلام پھیرے۔ ہر چار رکعت کے بعد اتنا آرام کا وقفہ دے کہ حاجت والا فارغ ہوکر وضو کر لے اور سب سے آخر میں وتر پڑھائے۔
:2 عَنْ اَبِی الْحَسْنَائِ اَنَّ عَلِیًّا رضی اللہ عنہ اَمَرَرَجُلًایُّصَلِّیْ بِہِمْ فِیْ رَمَضَانَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج5ص223، کم یصلی فی رمضان من رکعۃ؟رقم الحدیث 7763)
ترجمہ: حضرت ابو الحسناء سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو رمضان میں بیس رکعت تروایح پڑھائے۔
:3 عَنْ اَبِیْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ السُّلَمِی عَنْ عَلِیٍَّ رضی اللہ عنہ قَالَ دَعَا الْقُرَّائَ فِیْ رَمَضَانَ فَاَمَرَمِنْھُمْ رَجُلًا یُّصَلِّیْ بِالنَّاسِ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَکَانَ عَلِیٌّ یُوْتِرُبِھِمْ۔
(السنن الکبری للبیہقی ج 2ص496 باب ما روی فی عدد رکعات القیام فی شھر رمضان)
ترجمہ: حضرت ابو عبد الرحمن السلمی سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رمضان المبارک میں قاریوں کو بلایا۔ پھر ان میں سے ایک قاری کو حکم دیا کہ لوگوں کو بیس رکعت پڑھائے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ خود انہیں وتر پڑھاتے تھے۔
دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہ اللہ کا عمل:
حضرات خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کے علاوہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کرام رحمہ اللہ سے بھی بیس رکعت تراویح ہی منقول ہے۔ ذیل میں چند شخصیات کا عمل پیش کیا جاتا ہے کہ انہوں نے بیس رکعت تروایح پڑھی یا پڑھائی ہیں۔
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ:
حضرت زید بن وہب فرماتے ہیں:
کَانَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ یُصَلِّیْ بِنَا فِیْ شَہْرِرَمَضَانَ فَیَنْصَرِفُ وَعَلَیْہِ لَیْلٌ قَالَ الْاَعْمَشُ: کَانَ یُصَلِّیْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَّیُوْتِرُبِثَلَاثٍ۔
(قیام الیل للمروزی ص 157کتاب قیام رمضان، باب عدد الرکعات الخ)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رمضان المبارک میں ہمیں تروایح پڑھاتے تھے اور گھر لوٹ جاتے تو رات ابھی باقی ہوتی تھی۔ حدیث کے راوی امام اعمش فرماتے ہیں کہ آپ رضی اللہ عنہ بیس رکعت تراویح اور تین رکعت وترپڑھتے تھے۔
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ:
حضرت حسن بصری حضرت عبد العزیز بن رفیع سے روایت کرتے ہیں:
کَانَ اُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ رضی اللہ عنہ یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ فِیْ رَمَضَانَ بِالْمَدِیْنَۃِ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَّیُوْتِرُبِثَلَاثٍ۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ج 5ص224، کم یصلی فی رمضان من رکعۃ؟رقم 7766)
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ رمضان میںلوگوں کو بیس رکعت تراویح اور تین رکعت وتر پڑھاتے تھے۔
حضرت عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ:
آپ جلیل القدر تابعی ہیں۔ دو سو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زیارت کی ہے۔
(تہذیب التہذیب لابن حجر ج 4ص488)
اَدْرَکْتُ النَّاسَ وَھُمْ یُصَلُوْنَ ثَلَاثًاوَّعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً بِالْوِتْرِ۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ج5ص224، کم یصلی فی رمضان من رکعۃ؟رقم 7770)
ترجمہ: میں نے لوگوں (صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہ اللہ حضرات) کو بیس رکعت تراویح اور تین رکعت وتر پڑھتے پایا ہے۔
حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ:
آپ اہل کوفہ کے مشہور و نامور مفتی ہیں۔ امام شعبی فرماتے ہیں کہ میں نے آپ سے بڑا عالم کسی کو نہیں دیکھا۔
(تہذیب التہذیب لابن حجر ج1 ص168 )
آپ فرماتے ہیں:
اِنَّ النَّاسَ کَانُوْایُصَلُّوْنَ خَمْسَ تَرْوِیْحَاتٍ فِیْ رَمَضَانَ۔
(کتاب الآثار بروایۃ ابی یوسف ص41 باب السھو، رقم الحدیث 211)
ترجمہ: لوگ رمضان میں پانچ ترویحے (بیس رکعت) پڑھتے تھے۔
حضرت شتیر بن شکل رحمہ اللہ:
نامور تابعی ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے شاگرد ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہااور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہاسے روایت کی ہے۔
(تہذیب التہذیب لابن حجر ج 3ص138 )
آپ کے بارے میں روایت ہیں۔
عَنْ شُتَیْرِبْنِ شَکْلٍ وَکَانَ مِنْ اَصْحَابِ عَلِیٍَّ رضی اللہ عنہ اَنَّہٗ کَانَ یَؤُمَّھُمْ فِیْ شَہْرِرَمَضَانَ بِعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَّیُوْتِرُبِثَلَاثٍ۔
(السنن الکبریٰ للبیہقی ج 2ص 496 باب ما روی فی عدد رکعات القیام فی شھر رمضان)
ترجمہ: حضرت شیتر بن شکل جو کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے شاگردوں میں سے ہیں، لوگوں کو رمضان میں بیس رکعت تراویح اور تین رکعت وتر پڑھاتے تھے۔
حضرت ابو البختری رحمہ اللہ:
اہل کوفہ میں اپنا علمی مقام رکھتے تھے۔ آپ حضرت ابن عباس، حضرت عمر، حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہم وغیرہ کے شاگر دہیں۔
تہذیب التہذیب لابن حجر ج 2ص679 )
آپ کے بارے میں روایت ہے۔
اَنَّہٗ کَانَ یُصَلِّیْ خَمْسَ تَرْوِیْحَاتٍ فِیْ رَمَضَانَ وَیُوْتِرُبِثَلَاثٍ۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ج5ص224، کم یصلی فی رمضان من رکعۃ؟رقم 7768)
ترجمہ: آپ رمضان میں پانچ ترویحے (یعنی بیس رکعت) اور تین وتر پڑھتے تھے۔
حضرت سوید بن غفلۃ رحمہ اللہ:
آپ مشہور تابعی ہیں۔ حضرت ابو بکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم وغیرہ صحابہ کی زیارت کی ہے اور ان سے روایت لی ہے
(تہذیب التہذیب لابن حجر ج 3ص107 )
آپ کے بارے میں ابو الخصیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
کَانَ یَؤُمُّنَا سُوَیْدُ بْنُ غَفْلَۃَ فِیْ رَمَضَانَ فَیُصَلِّیْ خَمْسَ تَرْوِیْحَاتٍ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(السنن الکبری للبیہقی ج 2ص496 باب ما روی فی عدد رکعات القیام فی شھر رمضان)
ترجمہ: حضرت سوید بن غفلہ رحمہ اللہ ہمیں رمضان میں پانچ ترویحے یعنی بیس رکعت تراویح پڑھاتے تھے۔
حضرت ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ:
جلیل القدر تابعی ہیں۔ تیس صحابہ رضی اللہ عنہم کی زیارت سے مشرف ہوئے۔
(تہذیب التہذیب لابن حجر ج 3ص559 )
آپ کے متعلق نافع بن عمر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
کَانَ ابْنُ اَبِیْ مُلَیْکَۃَ یُصَلِّیْ بِنَا فِیْ رَمَضَانَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج5ص223،224 کم یصلی فی رمضان من رکعۃ؟رقم 7765)
ترجمہ: حضرت ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ ہمیں رمضان میں بیس رکعت پڑھاتے تھے۔
حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ:
آپ کبار تابعین میں سے ہیں۔ حضرت ابن عباس، حضرت ابن زبیر، حضرت ابن عمر، حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہم وغیرہ صحابہ سے روایات لی ہیں۔ اہل کوفہ میں علمی مقام رکھتے تھے۔ حجاج بن یوسف نے ظلماً قتل کیا تھا۔
(تہذیب التہذیب لابن حجر ج 2ص625 )
آپ کے متعلق اسماعیل بن عبد الملک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
کَانَ سَعِیْدُبْنُ جُبَیْرٍیَوُّمُّنَا فِیْ شَہْرِرَمَضَانَ فَکَانَ یَقْرَئُ بِقِرَائَتَیْنِ جَمِیْعًا، یَقْرَئُ لَیْلَۃً بِقِرَائَۃِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ فَکَانَ یُصَلِّیْ خَمْسَ تَرْوِیْحَاتٍ۔
(مصنف عبد الرزاق ج 4ص204 باب قیام رمضان، رقم الحدیث 7779 )
ترجمہ: حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ رمضان کے مہینہ میں ہماری امامت کرواتے تھے۔ آپ دونوں قراء تیں پڑھتے تھے۔ ایک رات ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرات پڑھتے (اور دوسری رات حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی قرات آپ پانچ ترویحے (یعنی بیس رکعت) پڑھتے تھے۔
حضرت علی بن ربیعہ:
آپ حضرت علی، حضرت مغیرہ بن شعبہ، حضرت سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہم وغیرہ جلیل القدر صحابہ کے شاگر د ہیں۔
(تہذیب التہذیب لابن حجر ج 4ص596 )
حضرت سعید بن عبید رحمہ اللہ آپ کے بارے میں فرماتے ہیں:
اَنَّ عَلِیَّ بْنَ رَبِیْعَۃَ کَانَ یُصَلِّیْ بِھِمْ فِیْ رَمَضَانَ خَمْسَ تَرْوِیْحَاتٍ وَّ یُوْتِرُبِثَلَاثٍ۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ج5 ص224 کم یصلی فی رمضان من رکعۃ؟رقم 7772)
ترجمہ: حضرت علی بن ربیعہ رحمہ اللہ رمضا ن المبارک میں پانچ ترویحے (یعنی بیس رکعت) اور تین وتر پڑھایا کرتے تھے۔
حضرات ائمہ اربعہ رحمہ اللہ:
نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک سنتوں اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے مقدس طریقوں کی تدوین جس جامعیت اور تفصیل کے ساتھ حضرات ائمہ اربعہ نے فرمائی یہ مقام امت میں کسی اور کو نصیب نہیں ہوا۔ اسی لئے پوری امت ان ہی کی رہنمائی میں پاک سنتوں پر عمل کر رہی ہے۔ ائمہ اربعہ بھی بیس رکعت تراویح کے قائل تھے اور امام مالک رحمہ اللہ بیس تراویح اور سولہ رکعت نفل کے قائل تھے۔ تفصیل پیش خدمت ہے۔
امام اعظم امام ا بو حنیفہ رحمہ اللہ:
:1 علامہ ابن رشد رحمہ اللہ اپنی مشہور کتاب’’ بدایۃ المجتہد‘‘ میں لکھتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کے ہاں قیام رمضان بیس رکع