نماز کے متفرق مسائل

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 
نماز کے متفرق مسائل
فجر کی جماعت کے وقت سنتوں کی ادائیگی:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی سنتوں کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے۔ لہذا اگر نمازی ایسے وقت میں آئے کہ جماعت کھڑی ہو چکی ہو، تو یہ دیکھے کہ اسے جماعت کی ایک رکعت مل جانے کا امکان ہو تو پہلے دو رکعت سنتیں پڑھ لے پھر جماعت میں مل جائے اور اگر یہ خیال ہو کہ سنتوں میں مشغول ہوا تو جماعت کی دونوں رکعتیں نکل جائیں گی،
توجماعت میں شریک ہو جائے اور سنتیں سورج نکلنے کے بعد پڑھے۔
درج ذیل احادیث وآثاراس بارے میں مروی ہیں۔
:1 عَنْ عَائِشَۃ رضی اللہ عنہاقَالَتْ لَمْ یَکُنِ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلٰی شَیْئٍ مِنَ النَّوَافِلِ اَشَدَّ تُعَاھَدًا مِنْہُ عَلٰی رَکْْعَتَیِ الْفَجْرِ۔
(صحیح البخاری ج1 ص156باب تعاھد رکعتی الفجر،صحیح مسلم ج1ص251 باب استحباب رکعتی ا لفجر والحث علیھا)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی نفل کی اتنی زیادہ پابندی نہیں فرماتے تھے جتنی فجر کی دو رکعتوں کی کرتے تھے۔
:2 عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَاتَدَعُوْھُمَا وَاِنْ طَرَدَتْکُمُ الْخَیْلُ۔
(سنن ابی داؤد ج1 ص186 باب فی تخفیفھما[ رکعتی الفجر]،شرح معانی الآثار ج1 ص209باب القرأۃ فی رکعتی الفجر)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فجر کی دو رکعتوں کو نہ چھوڑو خواہ تمہیں گھوڑے روند ڈالیں۔
:3 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ اَبِیْ مُوْسٰی قَالَ جَائَ نَا ابْنُ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ وَالْاِمَامُ یُصَلِّیْ الْفَجْرَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ اِلٰی سَارِیَۃٍ وَلَمْ یَکُنْ صَلّٰی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ۔
(مصنف عبد الرزاق ج2 ص294 باب ھل یصلی رکعتی الفجر اذا أقیمت الصلوۃ، رقم 4034)
ترجمہ: عبداللہ بن ابی موسیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ امام نماز پڑھا رہا تھا۔ تو آپ نے ستون کی اوٹ میں دو رکعتیں پڑھیں۔ آپ نے فجر کی سنتیں نہیں پڑھی تھیں۔
:4 عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ رضی اللہ عنہ اَنَّہٗ کَانَ یَقُوْلُ: نَعَمْ، وَاللّٰہِ لَئِنْ دَخَلْتُ وَالنَّاسُ فِی الصَّلٰوۃِ لأََعْمَدَنَّ اِلٰی سَارِیَۃٍ مِِنْ سَوَارِی الْمَسْجِدِ ثُمَّ لَاَرْکَعَنَّھُمَا ثُمَّ لَاُکُمِّلَنَّھَمَا ثُمَّ لَااَعْجَلُ عَنْ اََکْمَالِھِمَا ثُمَّ امْشِیْ اِلَی النَّاسِِ فَاُصَلِّیْ مَعَ النَّاسِ الصُّبْحَ۔
(مصنف عبد الرزاق ج2 ص294 باب ھل یصلی رکعتی الفجر اذا أقیمت الصلوۃ، رقم 4033)
ترجمہ: حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ فرمایا کرتے تھے کہ ہاں اللہ کی قسم اگر میں ایسے وقت میں(مسجد میں) داخل ہوں جبکہ لوگ جماعت میں ہوں تو میں مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے پیچھے جاکر فجر کی سنتوں کی دو رکعتیں ادا کرونگا، ان کو کامل طریقہ سے ادا کروں گااور ان کو کامل کرنے میں جلدی نہ کروں گا۔ پھر جا کر لوگوں کے ساتھ نماز میں شامل ہو جاؤں گا۔
:5 حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں مروی ہے:
جَائَ مَرَّۃً وَھُمْ فِی الصَّلَاۃِ فَصَلَّاھُمَا فِیْ جَانِبِ الْمَسْجِدِ ثُمَّ دَخَلَ مَرَّۃً اُخْرَیٰ فَصَلّٰی مَعَھُمْ وَلَمْ یُصَلِّھِمَا۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج 4ص 393،394،فی الرجل یدخل المسجد فی الفجر، رقم 6480)
ترجمہ: آپ ایک بار آئے جب کہ لوگ نماز میں تھے۔ تو آپ نے مسجد کے ایک کونے میں دو رکعتیں پڑھیں (پھر جماعت میں شامل ہوئے )پھر دوسری مرتبہ آئے اور انکے ساتھ جماعت میں شریک ہو گئے اور دو رکعتیں نہ پڑھیں۔
:6 عَنِ الْحَسَنِ رحمہ اللہ قَالَ اِذَا دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ وَِالْاِمَامُ فِی الصَّلٰوۃِ وَلَمْ تَکُنْ رَکْعَتَ رَکْعَتیِ الْفَجْرِ فَصَلِّھُمَا ثُمَّ ادْخُلْ مَعَ الْاِمَامِ۔
(مصنف عبد الرزاق ج2 ص295 باب ھل یصلی رکعتی الفجر اذا أقیمت الصلوۃ، رقم 4038)
ترجمہ: حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب تم مسجد میں ایسے وقت میں داخل ہو کہ امام نماز میں ہو اور تم نے فجر کی سنتیں نہ پڑھی ہوں تو پہلے سنتیں پڑھو، پھر امام کے ساتھ شریک ہو جاؤ۔
فجر کی سنتیں قضا ہو جائیں تو طلوع آفتاب کے بعد پڑھے:
:1 عَنْ اَبِیْْ سَعِیْدِ الْخُدْرِیِّ رضی اللہ عنہ یَقُوْلُ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلَ لَا صَلٰوۃَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتّٰی تَرْتَفِع الشَّمْسُ وَ لَا صَلٰوۃَ بَعْدَ الْعَصْرِحَتّٰی تَغِیْبَ الشَّمْسُ۔
(صحیح البخاری ج1 ص,83 صحیح مسلم ج1 ص275 )
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ نماز صبح کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج بلند ہوجائے اور نماز عصر کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج غروب ہو جائے۔
:2 عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ لَمْ یُصَلِّ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِفَلْیُصَلِّھِمَا بَعْدَمَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ۔
(جامع الترمذی ج1 ص96 باب ما جاء فی اعادتھما بعد طلوع الشمس )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے فجر کی دو رکعتیں نہ پڑھی ہوں تو وہ انہیں سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے۔
:3 حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے کہ غزوہ تبوک سے واپسی پر سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ضرورت کی وجہ سے مسبوق ہوگئے حضرت عبدالرحمن بن عوف نے نماز پڑھائی۔ اس روایت میں یہ الفاظ ہیں:
‘‘ فَلَمَّاسَلَّمَ قَامَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَصَلَّی الرَّکْعَۃَ الَّتِیْ سَبَقَ بِھَا وَلَمْ یَزِدْ عَلَیْھَاشَیْاً۔
(سنن ابی داؤد ج1 ص 23 باب المسح علی الخفین، معارف السنن للشیخ البنوری رحمہ اللہ ج4 ص97استدلالاً)
ترجمہ: حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سلام پھیرا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور جو رکعت چھوٹ گئی تھی وہ ادا فرمائی اور اس پر کچھ زائد (رکعتیں یعنی سنت)نہیں پڑھیں

۔