خلاصہ قرآن

پارہ نمبر:30

User Rating: 2 / 5

Star ActiveStar ActiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
پارہ نمبر:30
سورۃ النبا
نبأ خبر کوکہتے ہیں۔ یہ لفظ دوسری آیت میں موجود ہے۔ اسی مناسبت سے اس کانام " نبأ "ہے۔
منکرین قیامت کا ذکر:
﴿عَمَّ یَتَسَآءَلُوۡنَ ۚ﴿۱﴾ عَنِ النَّبَاِ الۡعَظِیۡمِ ۙ﴿۲﴾ ﴾
یہاں منکرین قیامت کی باتوں کا تذکر ہ ہورہا ہے۔ "نباء عظیم "سے مراد قیامت ہے۔ کفار بطور مذاق قیامت کے متعلق فضول قسم کے سوالات کرتے تھے اس سے ان کا مقصد آخرت کو ماننا نہیں تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آنے والی آیات میں کائنات میں پھیلی ہوئی بے شمار نعمتوں کا ذکر کیا جن نعمتوں کو یہ کفار بھی تسلیم کرتے تھے گویا اللہ تعالیٰ کی قدرت کو مانتے تھے لیکن قیامت کو نہیں مانتے تھے۔ یہاں انہیں سمجھایا جارہا ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ دیگر نعمتوں کو بنانے پر قادر ہے اسی طرح مرنے کے بعد انسانوں کو دوبارہ اٹھانے پر بھی قادر ہے۔
Read more ...

پارہ نمبر:29

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
پارہ نمبر:29
سورۃ الملک
اس سورت کی پہلی آیت میں لفظ ملک ہے۔ اس کا معنی بادشاہت ہےیعنی اللہ تعالیٰ کی بادشاہت۔ اس لیے اس سورۃ کانام "ملک"رکھاگیا ہے۔ سورۃ الملک کی فضیلت یہ ہے کہ یہ عذابِ قبر سے نجات دلانے والی ہے۔
اللہ تعالیٰ کی صفات:
﴿ تَبٰرَکَ الَّذِیۡ بِیَدِہِ الۡمُلۡکُ ۫ وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرُۨ ۙ﴿۱﴾ ﴾
سورۃ کے شروع میں اللہ تعالیٰ کی چار اہم صفات کا ذکر ہے: اللہ تعالیٰ کا موجود ہونا، اللہ تعالیٰ کا مالک اور سب سے بالاترہونا، آسمان وزمین پر اللہ تعالیٰ کی حکومت کا ہونا اور اللہ تعالیٰ کا ہر چیز پر قادر ہونا۔
موت وحیات کی پیدائش کا مقصد:
Read more ...

پارہ نمبر:28

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
پارہ نمبر:28
سورۃ المجادلہ
"مجادلہ " کا معنی ہے بحث کرنا۔ پہلی آیات میں اس مباحثےکے ذکر ہے جو حضرت خولہ نے کیا تھا۔ اسی سے سورۃ کانام بھی مجادلہ رکھ دیا ہے۔ اس سورۃ میں بنیادی طور پر چار چیزوں کو بیان کیا گیا ہے۔ ظہار اور اس کے احکام،منافقین اور یہودیوں کی سر گوشی کے احکامات، مجلس کے آداب اور منافقین کی حقیقت۔
حضرت خولہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ:
﴿ قَدۡ سَمِعَ اللہُ قَوۡلَ الَّتِیۡ تُجَادِلُکَ فِیۡ زَوۡجِہَا وَ تَشۡتَکِیۡۤ اِلَی اللہِ ﴿۱﴾ ﴾
Read more ...

پارہ نمبر: 27

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
پارہ نمبر: 27
سورۃ الذٰریٰت
یہ سورۃ پارہ نمبر 26 کے آخر سے شروع ہورہی ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کاقصہ کچھ پارہ نمبر 26 میں ہے، کچھ پارہ نمبر 27 میں۔
چار قسم کی مخلوق کی قسم:
﴿وَالذّٰرِیٰتِ ذَرۡوًا ۙ﴿۱﴾ فَالۡحٰمِلٰتِ وِقۡرًا ۙ﴿۲﴾ فَالۡجٰرِیٰتِ یُسۡرًا ۙ﴿۳﴾ فَالۡمُقَسِّمٰتِ اَمۡرًا ۙ﴿۴﴾﴾
قسم ہے ان ہواؤں کی جو گر د وغبار کو اڑاتی ہیں، اور پھر ان بادلوں کی جو بوجھ اٹھاتے ہیں اور پھر ان کشتیوں کی جو آسانی سے چلتی ہیں اور فرشتوں کی جو اللہ تعالیٰ کے حکم سے چیزیں تقسیم کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مخلوق کی قسمیں کھائیں تو اس سے یا تو قرآن کریم کی فصاحت وبلاغت کو بیان کرنا مقصود ہوتا ہےیا پھر قسموں کے بعد والی چیز (قیامت ضرور آئے گی) پر قسموں کو دلیل بنانا مقصود ہوتاہے۔
Read more ...

پارہ نمبر: 26

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
پارہ نمبر: 26
سورۃ الاحقاف
"احقاف "ریت کو ٹیلے کو کہتے ہیں۔ چونکہ اس سورۃ میں قوم عاد کا ذکر ہےجو ریت کے ٹیلوں کے پاس آباد تھی، اسی وجہ سے اس سورۃ کا نام" احقاف" رکھ دیا ہے۔
توحید خداوندی پر دلائل نقلیہ اور عقلیہ :
﴿قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ مَّا تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللہِ اَرُوۡنِیۡ مَاذَا خَلَقُوۡا مِنَ الۡاَرۡضِ ِ﴿۴﴾ ﴾
اسلام کے بنیادی عقائد میں سے یہاں عقیدہ تو حید کودلائل کی تین قسموں کے ساتھ اس طرح ثابت کیا جارہا ہے کہ مشرکین کے پاس اپنے عقیدہ شرک کو ثابت کرنے کےلیے نہ تو دلیل عقلی ہے اور نہ ہی دلائل نقلیہ میں سے کوئی دلیل ہے تو عقیدہ توحید خود بخود ثابت ہوجائے گا۔ عقیدہ توحید تو دلائلِ عقلیہ و نقلیہ سے ثابت ہے۔ دلیل عقلی: آپ ان سے فرمائیں کہ یہ جو تم اللہ تعالیٰ کے علاوہ اوروں کی عبادت کرتے ہو تو یہ بتاؤ کہ جن کو تم خدا بناتے ہو کیا انہوں نے زمین کی کوئی چیز پیدا کی ہے؟ یا آسمانوں کی تخلیق میں ان کا کوئی حصہ ہے؟ دلیل نقلی آسمانی کتاب سے :
Read more ...
Page 1 of 4