دوسری نصیحت اللہ کے کلام کی تلاوت کرنا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
﴿ اللہ کے کلام کی تلاوت کرنا ﴾

حدیث مبارک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری نصیحت یہ ارشاد فرمائی:

عَلَيْكَ بِتِلَاوَةِ الْقُرْآنِ وَذِكْرِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّهُ ذِكْرٌ لَكَ فِي السَّمَاءِ وَنُورٌ لَكَ فِي الْأَرْضِ
قرآن کی تلاوت اور اللہ کا ذکر خوب کیا کروکیونکہ ان کی وجہ سے آسمانوں میں تمہارا اچھا تذکرہ ہوگا اور زمین میں تمہیں نورِایمانی عطا کیا جائے گا۔
ہم تلاوت کلام اللہ اور کثرت ذکراللہ دونوں کو مستقل عنوان کے تحت قدرے تفصیل سے ذکر کرتے ہیں ۔
تلاوتِ قرآنِ کریم کے آداب:

1.

تلاوت کےلئے وضو مستحب جبکہ ہاتھ لگانے کےلئے وضو ضروری ہے۔

2.

قرآن مجید کی تعظیم کے خیا ل سے مسواک کرنا ۔

3.

پاک اور صاف جگہ پر بیٹھ کر تلاوت کرنا۔

4.

قبلہ کی طرف منہ کر کے بیٹھنا ۔

5.

دیکھ کر تلاوت کرنا ۔

6.

تلاوت کرنے سے پہلے تعوذ )اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم ( پڑھنا۔

7.

تسمیہ )بسم اللہ الرحمٰن الرحیم( پڑھنا ۔
سورۃ التوبۃ سے پہلے بسم اللہ کا مسئلہ:
سورۃ براءۃ(سورۃ توبہ) کے شروع میں بسم اللہ پڑھنے کا حکم یہ ہے کہ اگر پہلے سے پڑھتے آ رہے ہوں تب تو بسم اللہ پڑھے بغیر ہی سورۃ توبہ شروع کر دیں اور اگر اس سورۃ سے تلاوت شروع کرنی ہے تو عام معمول کے مطابق اعوذ باللہ، بسم اللہ پڑھ کر شروع کریں اور اگر اس سورۃ کے درمیان تلاوت روک دی تھی آگے جب تلاوت شروع کرے تب بھی اعوذ باللہ کے بعد بسم اللہ پڑھ کر شروع کریں ۔

8.

ترتیل )ٹھہر ٹھہر کر (اور تجوید )حروف کی ادائیگی ( کے ساتھ پڑھنا۔

9.

خوش آوازی اور لب ولہجہ کی درستگی کے ساتھ پڑھنا ۔

10.

قرآن مجید رو کر پڑھنا ، اگر رونا نہ آئے تو رونے کی کیفیت بنالینا ۔

11.

تلاوت کرتے ہوئے معانی پر غور کرنا۔

12.

آیات کو بار بار پڑھنا ۔

13.

دوران تلاوت کسی سے بات نہ کرنا۔

14.

یہ تصور کرنا کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے مخاطِب ہیں۔

15.

قرآن پڑھ کر اس پر عمل کرنے کی دعا مانگنا۔
قرآن کریم کے حقوق:
عَنْ عُبَيْدَةَ الْمُلَيْكِيِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ لَا تَوَسَّدُوْا الْقُرْآنَ وَاتْلُوهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَأَفْشُوهُ وَتَغَنَّوْهُ وَتَدَبَّرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ وَلَا تَعْجَلُوْا تِلَاوَتَهُ فَإِنَّ لَهُ ثَوَابًا۔
شعب الایمان للبیہقی ، الرقم: 1852
ترجمہ: صحابی رسول حضرت عبیدہ مُلیکی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے قرآن کو ماننے والو!قرآن پر سہارا کر کے بیٹھ نہ جاؤ )کہ ہمارے پاس قرآن ہے اور ہم قرآن والے ہیں ( بلکہ دن رات اس کی تلاوت کیا کرو جیسا کہ اس کی تلاوت کا حق ہے ۔ اس کو پھیلاؤ ۔ اس کو مزے لے لے کر پڑھو ۔ اس میں غور و فکر کرو کامیابی کے لیے پُرامید رہو ۔اوراس کی تلاوت میں جلدی نہ مچاؤاس کا عظیم ثواب ملنے والا ہے ۔
قرآن دل کا زنگ اتارتا ہے:
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ هَذِهِ الْقُلُوبَ تَصْدَأُ كَمَا يَصْدَأُ الْحَدِيدُ إِذَا أَصَابَهُ الْمَاءُ۔ قِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ وَمَا جِلَاؤُهَا؟ قَالَ:كَثْرَةُ ذِكْرِ الْمَوْتِ وَتِلَاوَةُ الْقُرْآنِ۔
شعب الایمان للبیہقی،الرقم : 1859
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دلوں پر اس طرح زنگ چڑھ جاتا ہے جس طرح پانی لگنے کی وجہ سے لوہے کو زنگ لگ جاتا ہے ۔ عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول! یہ زنگ کیسے اترتا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موت کو زیادہ یاد کرنے اور قرآن کریم کی تلاوت کرنے سے ۔
فرشتوں کی مبارکباد:
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَرَأَ طٰهٰ وَيس قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ بِأَلْفِ عَامٍ فَلَمَّا سَمِعْتِ الْمَلاَئِكَةُ الْقُرْآنَ قَالَتْ : طُوبٰى لأُمَّةٍ يَنْزِلُ هَذَا عَلَيْهَا وَطُوبٰى لأَجْوَافٍ تَحْمِلُ هَذَا وَطُوبٰى لأَلْسِنَةٍ تَتَكَلَّمُ بِهَذَا.
سنن الدارمی ، باب فی فضل سورۃ طہ و یس ، الرقم: 3477
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کرنے سے ایک ہزار سال پہلے سورۃ طہ اور سورۃ یس کی تلاوت فرمائی۔ فرشتوں نے قرآن کو سنا تو کہنے لگے : خوش قسمت ہے وہ امت جن کو یہ قرآن عطا کیا جائے گا ۔ خوش قسمت ہیں وہ سینے جو اس کو محفوظ رکھیں گے )یعنی حفظ کریں گے (اور خوش قسمت ہیں وہ زبانیں جو اس کی تلاوت کریں گی۔
بہترین مسلمان:
عَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهٗ.
صحیح البخاری، باب خيركم من تعلم القرآن وعلمہ، الرقم: 5027
ترجمہ: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: تم میں زیادہ بہتر شخص وہ ہے جو خودقرآن کریم سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔
حامل قرآن کی تعریف:
وَقَالَ أَبُو عُمَرَ رَحِمَہُ اللہُ وَحَمَلَةُ الْقُرْآنِ هُمُ الْعَالِمُونَ بِأَحْكَامِهِ وَحَلَالِهِ وَحَرَامِهِ وَالْعَامِلُونَ بِمَا فِيهِ.
تفسیر القرطبی، باب ماجاء فی حامل القرآن ومن ھو
ترجمہ: ابو عمر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حامل قرآن وہ ہیں جو قرآن کریم کے احکام ، قرآن کی حلال اور حرام کردہ چیزوں کا علم رکھنے والے اوراس پر عمل کرتے ہیں۔
حامل قرآن پر رشک :
عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَتْلُوهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ وَرَجُلٌ آتَاهُ اللهُ مَالًا فَهُوَ يُنْفِقُهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ۔
صحیح البخاری ، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم رجل آتاہ القرآن ، الرقم: 7529
ترجمہ: حضرت ا بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف دو آدمی ہی قابل رشک ہیں ایک جسےاللہ نے قرآن کی نعمت عطا فرمائی وہ صبح و شام اس )کی تلاوت وغیرہ(میں مشغول رہتا ہے اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے مال کی نعمت عطا فرمائی ہے وہ دن رات اسے راہ ِخدا میں خرچ کرتا رہتا ہے ۔
مشغول بالقرآن کی فضیلت :
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: مَنْ شَغَلَهُ الْقُرْآنُ عَنْ ذِكْرِيْ وَمَسْأَلَتِي أَعْطَيْتُهُ أَفْضَلَ مَا أُعْطِي السَّائِلِينَ۔
جامع الترمذی ، الرقم: 2926
ترجمہ: حضرت ابو سعید خُدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ عز وجل ارشاد فرماتے ہیں: جو شخص قرآن کریم میں اس قدر مشغول رہا کہ وہ میرا ذکر بھی نہ کرسکا اور مجھ سے دعائیں بھی نہ مانگ سکا تو ایسے شخص کو میں ذکر کرنے والوں اور دعائیں مانگنے والوں سے بھی زیادہ فضیلت عطا کروں گا۔
حدیث قدسی کی تعریف:
ھُوَالْکَلَامُ الَّذِیْ یُبَیِّنُہُ النَّبِیُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَفْظِہِ وَیُنْسِبُہُ اِلٰی رَبِّہِ ۔
ترجمہ: حدیث قدسی وہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے الفاط سے اللہ تعالیٰ کی طرف کسی بات کو منسوب فرمائیں اور وہ قرآن میں انہی الفاظ کے ساتھ مذکور نہ ہو۔
10=1نیکیاں:
عَنْ عَبْدِ الله ِبْنِ مَسْعُوْدٍرَضِىَ اللَّهُ عَنْه يَقُوْلُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَأ حَرْفاً مِنْ كِتَابِ اللهِ فَلَهُ حَسَنَةٌ وَالحَسَنَةُ بِعَشْرِ أمْثَالِهَا لاَ أقول: الٓـمّ حَرفٌ وَلكِنْ ألِفٌ حَرْفٌ وَلاَمٌ حَرْفٌ وَمِيمٌ حَرْفٌ۔
جامع الترمذی،باب ما جاء فيمن قرأ حرفا من القرآن، الرقم: 2910
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے بھی کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھا اسے ایک نیکی جو کہ دس نیکیوں کے برابر ہے ملےگی، میں یہ نہیں کہتا کہ ”الم“ ایک ہی حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے، لام الگ حرف ہے اور میم علیٰحدہ حرف۔
حاملین قرآن کے پانچ انعامات:
رَوَى أَنَسٌ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اَلْقُرْآنُ أَفْضَلُ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ فَمَنْ وَقَّرَ الْقُرْآنَ فَقَدْ وَقَّرَ اللَّهَ وَمَنِ اسْتَخَفَّ بِالْقُرْآنِ اِسْتَخَفَّ بِحَقِّ اللَّهِ تَعَالٰى حَمَلَةُ الْقُرْآنِ هُمُ الْمَحْفُوْفُوْنَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ الْمُعَظِّمُوْنَ كَلَامَ اللهِ اَلْمُلْبِسُوْنَ نُوْرَ اللهِ فَمَنْ وَالَهُمْ فَقَدْ وَالَى اللَّهَ وَمَنْ عَادَاهُمْ فَقَدِ اسْتَخَفَّ بِحَقِّ اللهِ تَعَالىٰ۔
تفسیر القرطبی، باب ماجاء فی حامل القرآن ومن ھو وفی من عاداہ
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کریم ہر ایک سے زیادہ فضیلت والا ہے جس نے قرآن کریم کی تعظیم کی تو در حقیقت اس نے اللہ کی تعظیم کی )کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی صفت ہے)اور جس نے قرآن کریم کی بے قدری کی درحقیقت اس نے اللہ تعالیٰ کے حق کی بے قدری کی ۔ حاملین قرآن اللہ تعالیٰ کی رحمت میں ہر طرف سے لپٹے ہوئے ہیں ۔ کلام اللہ کی عظمت کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سےملنے والے نورِہدایت میں ملبوس ہیں۔ جنہوں نے ان حاملین قرآن سے دوستی رکھی تو انہوں نے اللہ سےمحبت کا رشتہ جوڑ لیا اور جنہوں نے ان سے دشمنی رکھی تو انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حق کی ناقدری کی۔
تکمیل قرآن قبولیتِ دعا کا وقت:
عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ خَتَمَ الْقُرْآنَ فَلَهُ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ۔
المجم الکبیرللطبرانی، الرقم: 647
ترجمہ: حضرت عرباض رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کریم مکمل کرنے والے کی دعا کو قبول کیا جاتا ہے۔
ختمِ قرآن پر گھر والے اکٹھے ہوں:
عَنْ ثَابِتٍ رَحِمَہُ اللہُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ كَانَ إِذَا خَتَمَ الْقُرْآنَ جَمَعَ أَهْلَهُ وَوَلَدَهُ فَدَعَا لَهُمْ۔
المعجم الکبیر للطبرانی، الرقم: 674
ترجمہ: حضرت ثابت رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ صحابی رسول حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ جب قرآن کریم کی تکمیل فرماتے تو اپنے گھروالوں کو جمع فرماتے پھر ان کے لیے دعا فرماتے۔
چار ہزار ملائکہ کی آمین:
عَنْ حُمَيْدٍ الأَعْرَجِ رَحِمَہُ اللہُ قَالَ: مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ ثُمَّ دَعَا أَمَّنَ عَلَى دُعَائِهِ أَرْبَعَةُ آلاَفِ مَلَكٍ.
سنن الدارمی، باب فی ختم القرآن، الرقم: 3545
ترجمہ: حضرت حُمید اعرج رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ جو شخص قرآن کریم )مکمل( پڑھے اس کے بعد دعاکرے تو اس کی دعا پر چار ہزار فرشتے آمین کہتے ہیں۔
نوٹ: آمین کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ اس دعا کو قبول فرما۔
مالِ غنیمت کی تقسیم جیسا اجر :
عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ رَفَعَهُ قَالَ: مَنْ شَهِدَ الْقُرْآنَ حِينَ يُفْتَحُ فَكَأَنَّمَا شَهِدَ فَتْحاً فِى سَبِيلِ اللَّهِ، وَمَنْ شَهِدَ خَتْمَهُ حِينَ يُخْتَمُ فَكَأَنَّمَا شَهِدَ الْغَنَائِمَ تُقْسَمُ۔
سنن الدارمی، باب فی ختم القرآن، الرقم: 3535
ترجمہ: حضرت ابوقلابہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص قرآن کریم کی افتتاح کی مجلس میں حاضر ہوا گویا وہ لشکر اسلام کی فتوحات کے وقت آیااور جو شخص تکمیل قرآن کی مجلس میں حاضر ہوا گویا وہ مال غنیمت کی تقسیم کےوقت حاضر ہوا۔
الحال المرتحل:
عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفٰى رَضِیَ اللہُ عَنْہُ: أَنَّ النَّبِىَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَىُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الْحَالُّ الْمُرْتَحِلُ. قِيْلَ: وَمَا الْحَالُّ الْمُرْتَحِلُ؟ قَالَ: صَاحِبُ الْقُرْآنِ يَضْرِبُ مِنْ أَوَّلِ الْقُرْآنِ إِلَى آخِرِهِ وَمِنْ آخِرِهِ إِلَى أَوَّلِهِ كُلَّمَا حَلَّ ارْتَحَلَ۔
سنن الدارمی، باب فی ختم القرآن، الرقم: 3540
ترجمہ: حضرت زرارہ بن اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: نیک اعمال میں سے کون سا عمل سب سے زیادہ فضیلت والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:حال مرتحل۔ سوال کرنے والے نے پوچھا حال مرتحل کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جو قرآن کریم کو اول سے شروع کرے یہاں تک کہ آخر قرآن تک پہنچ جائے تو پھر سے شروع کردے، جب بھی سفر تلاوت ختم کرے پھر سے چل پڑے۔
ملائکہ کی دعائے مغفرت:
عَنْ سَعْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: إِذَا وَافَقَ خَتْمُ الْقُرْآنِ أَوَّلَ اللَّيْلِ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُصْبِحَ وَإِنْ وَافَقَ خَتْمُهُ آخِرَ اللَّيْلِ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُمْسِيَ فَرُبَّمَا بَقِيَ عَلَى أَحَدِنَا الشَّيْءُ فَيُؤَخِّرُهُ حَتَّى يُمْسِيَ أَوْ يُصْبِحَ۔
سنن الدارمی، الرقم: 3812
ترجمہ: حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تکمیل قرآن شروع رات میں ہو تو فرشتے صبح تک قرآن کریم مکمل کرنے والے کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں اور اگر تکمیل قرآن شروع دن میں ہو تو فرشتے شام تک قرآن کریم مکمل کرنے والے کے لیے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔
نزولِ رحمت کا وقت:
عَنْ مُجَاهِدٍ رَحِمَہُ اللہُ قَالَ: الرَّحْمَةُ تَنْزِلُ عِنْدَ خَتْمِ الْقُرْآنِ.
المصنف لابن ابی شیبۃ، الرقم: 30665
ترجمہ: حضرت مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: تکمیل قرآن کریم کے وقت اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے۔
ملائکہ بوسہ لیتے ہیں:
عَبْدِ اللهِ بْنِ يُونُسَ رَحِمَہُ اللہُ قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ رَحِمَہُ اللہُ يَقُولُ: إِذَا خَتَمَ الرَّجُلُ الْقُرْآنَ؛ قَبَّلَ الْمَلَكُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ۔
المجالسۃ وجواہر العلم،الرقم : 395
ترجمہ: حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ سے مروی ہے جب کوئی شخص قرآن کریم مکمل کرتا ہے تو فرشتہ اس کی پیشانی کا بوسہ لیتا ہے۔
اجر اور حشر:
عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:اَلْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ وَالَّذِى يَقْرَأُ الْقُرْآنَ يَتَتَعْتَعُ فِيهِ وَهُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ فَلَهٗ أَجْرَانِ۔
صحیح مسلم ،باب فضل الماہر بالقرآن والذی یتتعتع فیہ، الرقم: 1898
ترجمہ: ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : قرآن کا ماہر)اچھی طرح پڑھنے والا ( ان ملائکہ کے ساتھ ہوگا جو فرشتوں کے سردارہیں اور جو شخص قرآن مجیدکو اٹکتا ہوا پڑھتا ہے اور اس میں مشکل اٹھاتا ہے اس کے لئے دوہر ا اجر ہے۔
اکرام و اعزاز:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَجِيءُ القُرْآنُ يَوْمَ القِيَامَةِ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ حَلِّهِ فَيُلْبَسُ تَاجَ الكَرَامَةِ ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ زِدْهُ فَيُلْبَسُ حُلَّةَ الكَرَامَةِ ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ ارْضَ عَنْهُ فَيَرْضَى عَنْهُ فَيُقَالُ لَهُ: اِقْرَأْ وَارْقَ وَيُزَادُ بِكُلِّ آيَةٍ حَسَنَةً۔
جامع الترمذی، الرقم: 2915
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کےدن قرآن کریم اللہ کی بارگاہ میں اپنے پڑھنے والے کی سفارش کرے گا: اے رب اسے پہنائیے!اللہ تعالیٰ اس کو عزت کا تاج پہنائیں گے۔ پھر عرض کرے گا کہ اے رب اس میں مزید اضافہ فرما۔ اللہ تعالیٰ اس کو عزت کا لباس پہنائیں گے ۔عرض کرے گا اے رب !اس سے راضی بھی ہو جا ! اللہ تعالیٰ اس قرآن والے سے راضی ہو جائیں گے۔ اس سے کہا جائے گا کہ قرآن پڑھتا جا اور )جنت کے درجے(چڑھتا جا ۔ ہرآیت کے بدلے اس کی نیکیوں میں اضافہ کیا جائے گا ۔
حافظِ قرآن کی جنت:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِىَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ اِقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِى الدُّنْيَا فَإِنَّ مَنْزِلَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَؤُهَا۔
سنن ابی داؤد، باب استحباب الترتیل فی القراءۃ، الرقم: 1466
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت والے دن ) حافظ قرآن سے کہا جائے گا کہ قرآن پڑھتا جا اور جنت کے درجات پر چڑھتا جااور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جیسے دنیا میں تو ٹھہرٹھہر کر پڑھا کرتا تھا جہاں تو آخری آیت کی تلاوت مکمل کرے گا وہی تیرا آخری درجہ ہوگا۔
عامل بالقرآن کے والدین :
عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ الْجُهَنِىِّ عَنْ أَبِيهِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَعَمِلَ بِمَا فِيهِ أُلْبِسَ وَالِدَاهُ تَاجًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ضَوْؤُهُ أَحْسَنُ مِنْ ضَوْءِ الشَّمْسِ فِى بُيُوتِ الدُّنْيَا لَوْ كَانَتْ فِيكُمْ فَمَا ظَنُّكُمْ بِالَّذِى عَمِلَ بِهَذَا۔
سنن ابی داؤد، باب فى ثواب قراءة القرآن، الرقم: 1455
ترجمہ: حضرت سہل بن معاذ الجہنی رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن کریم پڑھا اور اس پر عمل بھی کیا اس کے ماں باپ کو قیامت کے دن ایک ایسا تاج پہنایا جائے گا کہ اگر وہ (اس دنیا میں) تمہارے پاس ہوتا تو اس کی روشنی اس دنیا میں لوگوں کے گھروں میں چمکنے والے سورج کی روشنی سے زیادہ خوبصورت ہوتی۔ بتاؤ!اُس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جس نے خود اس پر عمل کیا ہو؟
حافظِ قرآن کی شفاعت:
عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَاسْتَظْهَرَهُ وَحَفِظَهُ أَدْخَلَهُ اللهُ الْجَنَّةَ وَشَفَّعَهُ فِي عَشْرَةٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ كُلُّهُمْ قَدْ وَجَبَتْ لَهُمُ النَّارُ۔
شعب الایمان للبیہقی، فصل فی تنویر موضع القرآن ، الرقم: 2436
ترجمہ: حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے قرآن کریم کو پڑھا اور اسے حفظ کیا اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو جنت میں داخل فرمائیں گے اور یہ اللہ تعالیٰ سے اپنے خاندان کے ایسے دس بندوں کے بارے شفاعت )بخشش کی سفارش(کرے گا جن پر )گناہوں کی وجہ سے( جہنم واجب ہو چکی ہوگی ۔
نوٹ: کافر و مشرک کے بارے میں کسی کو شفاعت کا حق نہیں دیا جائے گا اور نہ ہی اللہ ایسی سفارش کو قبول فرمائیں گے ۔
قرآن سے خالی دل:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الَّذِيْ لَيْسَ فِي جَوْفِهِ شَيْءٌ مِنَ القُرْآنِ كَالبَيْتِ الخَرِبِ۔
جامع الترمذی ، الرقم: 2913
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ بندہ جس کا دل قرآن سے خالی ہے اس گھر کے مانند ہے جو ویران پڑا ہو ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن کریم کے تمام آداب کے ساتھ پڑھنے، سننے، پڑھانے، سیکھنے ، سکھانے ، پھیلانے ، حفاظت کرنے اور سب سے بڑھ کراس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم