ناحق قتل سے اجتناب

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
ناحق قتل سے اجتناب
اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص بندوں کی ساتویں صفت یہ ذکر فرمائی ہے :
وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللهُ إِلَّا بِالْحَقِّ
سورۃ الفرقان، آیت نمبر 68
ترجمہ: ”اور وہ ایسی جان کو ناحق قتل نہیں کرتے جسے اللہ نے حرمت بخشی ہے “
اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کے اوصاف میں ایک وصف ”ناحق قتل سے اجتناب “ ہے۔ اللہ والے خود پرامن ہوتے ہیں اور معاشرے کو بھی پرامن بنانے میں اپنا کردار ادا کرتےرہتے ہیں۔ وہ ہر ایسے کام سے دور رہتے ہیں جس کی وجہ سے معاشرے میں فساد اور بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔
ایک ناحق قتل ساری انسانیت کا قتل ہے:
ناحق قتل انہی گھناؤنے کاموں میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے معاشرہ تباہ ہو تا ہے۔ اس لیے ناحق قتل کو گناہ کبیرہ قرار دیا گیا ہے قرآن کریم نے واضح لفظوں میں یہ اعلان کیا ہے: مَنْ قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَکَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًا.
سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 32
ترجمہ: جو کوئی کسی کو قتل کرے، جبکہ یہ قتل نہ کسی اور جان کا بدلہ لینے کے لیے ہو اور نہ کسی کے زمین میں فساد پھیلانے کی وجہ سے ہو، تو یہ ایسا ہے جیسے اس نے تمام انسانوں کو قتل کردیا۔
قاتل کی عبادات قبول نہیں:
عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا فَاعْتَبَطَ بِقَتْلِهِ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلاَ عَدْلاً
سنن ابی داؤد، باب تعظيم قتل المؤمن، حدیث نمبر4272
ترجمہ: حضرت عبد اﷲ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات ارشادفرماتے ہوئے سنا : جس شخص نے کسی مومن کو (ناحق) قتل کیا پھر اس قتل پر خوش بھی ہوا تو اﷲ تعالیٰ اس کی نفل اور فرض عبادت قبول نہیں فرمائیں گے۔
ناحق قتل کے مقابلے میں پوری دنیا کا مٹنا آسان:
عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَی اللہِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ.
جامع الترمذی،باب ما جاء فی تشديد قتل المؤمن، حدیث نمبر 1315
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے )ناحق (قتل ہونے سے پوری دنیا کا تباہ ہوجانا اللہ تعالیٰ کے ہاں معمولی حیثیت رکھتا ہے۔
عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَزَوَالُ الدُّنْيَا جَمِيْعًا أَهْوَنُ علی اللہِ مِنْ دَمٍ یُسْفَکُ بِغَيْرِ حَقٍّ.
شعب الایمان للبیہقی، باب تحریم النفوس، حدیث نمبر4960
ترجمہ: حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ کے ہاں کسی شخص کے ناحق قتل ہونے سے پوری کائنات کا ختم ہو جانا معمولی حیثیت رکھتا ہے۔
حقوق العباد میں پہلا سوال :
عَنْ شَقِیْقٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلُ مَا يُقْضٰی بَيْنَ النَّاسِ فِي الدِّمَاء.
صحیح بخاری، باب القصاص یوم القیامۃ، حدیث نمبر 6533
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لوگوں کےمابین سب سے پہلے خون خرابے )قتل و قتال( کا فیصلہ سنایا جائے گا۔
ناحق قتل کے سب شرکاء جہنمی :
عَنْ أَبِی الْحَكَمِ الْبَجَلِيِّ قَال سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ وَأَبَا هُرَيْرَةَ يَذْكُرَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَنَّ أَهْلَ السَّمَائِ وَأَهْلَ الْأَرْضِ اشْتَرَکُوْا فِي دَمِ مُؤْمِنٍ لَأَکَبَّهُمُ اللہُ فِي النَّارِ.
جامع الترمذی،باب الحکم فی الدماء، حدیث نمبر1318
ترجمہ: حضرت ابو الحکم البجلی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہما سے سنا وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل فرما تے تھے کہ اگر تمام آسمان والے اور زمین والے کسی ایک مومن کے قتل میں شریک ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو ضرور جہنم میں ڈالیں گے۔
قیامت کے دن حقوق العباد میں سب سے پہلےقتل کا حساب ہوگا اور اگر کسی کو ناحق قتل کرنے میں تمام آسمان و زمین والے مل کر شریک ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ ان کو جہنم میں ڈالیں گے۔