زنا سے اجتناب

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 

class="mainheading">زنا سے اجتناب

اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص بندوں کی آٹھویں صفت یہ ذکر فرمائی ہے :
وَلَا يَزْنُونَ۔
سورۃ الفرقان، آیت نمبر 68
ترجمہ: ” اور وہ )عباد الرحمٰن (زنا نہیں کرتے “
اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کے اوصاف میں ایک وصف ”زنا سے اجتباب“ ہے یعنی وہ بدکاری سے دور رہتے ہیں۔
زنا کسے کہتے ہیں؟:
اسلام کے مقرر کردہ جائز طریقے سے ہٹ کر جنسی خواہشات کی تکمیل کرنا زناکہلاتا ہے۔ یعنی مرد و عورت بغیر نکاح کے آپس میں جنسی ملاپ کریں۔ زنا اور لواطت دونوں کےلیے وعید ہے یعنی کوئی مردکسی عورت کے ساتھ، یا کوئی مرد کسی اور مرد کے ساتھ، یا کوئی عورت کسی اور عورت کے ساتھ جنسی ملاپ کرتے ہیں تو یہ سب عرف میں زانی شمار ہوتے ہیں۔
معاشرے کی بے راہ روی:
اللہ معاف فرمائے زنا تو ہمارے معاشرے کا فیشن بن چکا ہے، زانی شخص اسے اپنے لیے فخر کی بات سمجھتا ہے، دوستوں میں بیٹھ کربڑی دیدہ دلیری سے اس کا تذکرہ کرتا ہے کہ میں نے فلاں سے العیاذ باللہ زنا کیا ہے۔ اس سے بڑھ کر مصیبت یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اس کی تشہیر کرتا ہے، ساری زندگی کے لیے اس کے خاندان کو کہیں منہ دکھانے کا نہیں چھوڑتا، اس کا مستقبل برباد کر دیتا ہے۔ کسی کی عزت کو داغدار کرنا ہی بہت بڑا جرم ہے۔
نور ِایمان سے خالی دل:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزْنِي الْعَبْدُ حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَشْرَبُ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَقْتُلُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ قَالَ عِكْرِمَةُ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ كَيْفَ يُنْزَعُ الْإِيمَانُ مِنْهُ قَالَ هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ أَخْرَجَهَا فَإِنْ تَابَ عَادَ إِلَيْهِ هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ
صحیح بخاری، باب اثم الزناۃ، حدیث نمبر 6809
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس وقت اس کے دل سے نور ایمان نکل جاتا ہے، اسی طرح جب چوری کرتا ہے تو اس وقت بھی نور ایمان دل سے نکل جاتا ہے، جب شراب پیتا ہے تو بھی نور ایمان اس کے دل سے نکل جاتا ہے، کسی کو ناحق قتل کرتے وقت بھی نور ایمان سے دل خالی ہو جاتا ہے۔
حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے نور ایمان کے نکلنے کی کیفیت پوچھی تو انہوں نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیا اور پھر انہیں نکال کر کہا کہ اس طرح نور ایمان نکل جاتا ہے۔ اس کے بعد دوربارہ انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا اور فرمایا کہ اگر بندہ توبہ کر لے تو نور ایمان دل میں اس طرح واپس لوٹ آتا ہے۔
پڑوسی کی بیوی سے زنا:
عَنْ أَبی ظَبْيَةَ رَحِمَہُ اللہُ يَقُولُ سَمِعْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: مَا تَقُولُونَ فِي الزِّنَا؟قَالُوا: حَرَّمَهُ اللَّهُ وَ رَسُولُهُ فَهُوَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ:لَأَنْ يَزْنِيَ الرَّجُلُ بِعَشْرَةِ نِسْوَةٍ، أَيْسَرُ عَلَيْهِ مِنْ أَنْ يَزْنِيَ بِامْرَأَةِ جَارِهِ۔
مسند احمد، حدیث نمبر 23854
ترجمہ: حضرت ابو ظبیۃ الکلاعی کہتے ہیں کہ میں نے مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام سے پوچھا: زنا کے بارے تمہارا کیا خیال ہے؟ صحابہ کرام نے جواب دیا : اللہ اور اس کے رسول نے حرام کیا ہے تو وہ قیامت تک حرام ہی رہے گا۔ حضرت مقداد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو فرمایا: ایک بندہ دس عورتوں کے ساتھ زنا کرے اور دوسرا اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرے تو اس دوسرے کا عذاب پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الزَّانِي بِحَلِيلَةِ جَارِهِ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِ، وَيَقُولُ لَهُ: ادْخُلِ النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِينَ۔
اعتلال القلوب للخرائطی، باب ذم الزنا والیم عقابہ، حدیث نمبر 172
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرنے والے پر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نظر رحمت نہیں فرمائیں گے اور نہ ہی اس کو پاک کریں گے بلکہ اس سے فرمائیں گے کہ جا تو بھی جہنم میں داخل ہونے والوں کے ساتھ داخل ہو جا۔
اللہ کی نظر رحمت سے محروم:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ، قَالَ اَبُوْ مُعَاوِیَۃَ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: شَيْخٌ زَانٍ، وَمَلِكٌ كَذَّابٌ، وَعَائِلٌ مُسْتَكْبِرٌ۔
صحیح مسلم، باب بیان الذین لا یکلمہم اللہ یوم القیامۃ، حدیث نمبر 211
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین ایسے )بدبخت(لوگ ہیں کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے کلام نہیں فرمائیں گے، )ابو معاویہ کہتے ہیں کہ حدیث میں یہ بھی ہے کہ (اور نہ ہی ان کی طرف نظر رحمت فرمائیں گے اور نہ انہیں پاک کریں گے اور ان کے لیے بہت تکلیف دینے والا عذاب ہوگا۔ بڑھاپے میں زنا کرنے والا، بادشاہ ہو کر جھوٹ بولنے والا اور محتاج ہو کر تکبر کرنے والا۔
زنا؛ کثرت ِموت کا سبب:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ: مَا ظَهَرَ الْغُلُولُ فِي قَوْمٍ قَطُّ إِلاَّ أُلْقِيَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبُ وَلاَ فَشَا الزِّنَا فِي قَوْمٍ قَطُّ إِلاَّ كَثُرَ فِيهِمُ الْمَوْتُ وَلاَ نَقَصَ قَوْمٌ الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ إِلاَّ قُطِعَ عَنْهُمُ الرِّزْقُ وَلاَ حَكَمَ قَوْمٌ بِغَيْرِ الْحَقِّ إِلاَّ فَشَا فِيهِمُ الدَّمُ، وَلاَ خَتَرَ قَوْمٌ بِالْعَهْدِ، إِلاَّ سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْهِمُ الْعَدُوَّ.
موطا امام مالک، باب ماجاء فی الغلول، حدیث نمبر 1325
ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ارشاد فرماتے ہیں :جب کسی قوم میں حرام مال عام ہو جائے، تو اللہ رب العزت ان کے دلوں میں خوف اور دہشت بٹھا دیتے ہیں، اور جب کسی قوم میں زنا )بدکاری(عام ہو جائے تو ان میں موت کی کثرت ہو جاتی ہے اور حادثاتی اموات پھیل جاتی ہیں، اور جب کوئی قوم ناپ تول میں کمی کرنے لگے تو ان کے رزق کوگھٹا دیا جاتا ہے اور جب کوئی قوم ظلم و ناانصافی کرنے لگے تو ان میں قتل و قتال عام ہوجاتا ہے، اور جب کوئی قوم وعدہ خلافی )عہد شکنی(کے جرم کا ارتکاب کرتی ہے تو ان پر دشمن کو مسلط کر دیا جاتا ہے۔
اس گناہ کی نحوست اور لازمی نتیجہ کثرت سے اموات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ باہمی لڑائیاں، بیماریاں اور قدرتی آفات پھیل جاتی ہیں اور حادثاتی طور پر مرنے کی شرح بڑھ جاتی ہے۔ حدیث کے آخر میں زنا جیسے کبیرہ گناہ سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔اس موقع پر زنا کو ذکر کرنے کی مناسبت یہ نظر آتی ہے کہ لوگوں کو نماز، دعا اور صدقہ جیسے نیک اعمال کرنے کا حکم دیا تو ساتھ میں زنا جیسے کبیرہ گناہ سے رکنے کو بھی کہا کیونکہ زنا ایک کبیرہ گناہ ہے جو دنیوی اور اخروی نقصانات کا سبب ہے۔
کثرتِ زنا ؛قیامت کی نشانی :
عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ وَيَظْهَرَ الزِّنَا
صحیح بخاری باب رفع العلم وظہور الجھل، حدیث نمبر 80
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا اور جہالت ہر طرف پھیل جائے گی، شراب ) کثرت کے ساتھ (پی جائے گی، اور زنا عام ہو جائے گا۔
زنا سے بچنے کا طریقہ:
زنا سے بچنے کےلیے ضروری ہے کہ انسان اسباب زنا چھوڑ دے، نامحرم کو دیکھنا، ملنا ملانا، میسجز کرنا، کال کرنا، میل ملاپ رکھنا، فلمیں، ڈرامے، موسیقی، گانے، غزلیں سننا اور دیکھنا، بے پردگی، مخلوط مجالس، سوشل میڈیا کا بے جا استعمال وغیرہ۔ جو اپنی آنکھوں کی حفاظت کرے، اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو اپنی پناہ میں لے لیتے ہیں اور زنا جیسی لعنت سے محفوظ فرما لیتے ہیں۔ جب تک انسان بدنظری نہیں چھوڑتا؛ زنا سے بچنا اس کے لیے بہت مشکل ہوتا ہےکیونکہ بد نظری کرنا بھی زنا کی ایک قسم ہے۔
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ النَّظْرَةَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ إِبْلِيسَ مَسْمُومٌ، مَنْ تَرَكَهَا مَخَافَتِي أَبْدَلْتُهُ إِيمَانًا يَجِدُ حَلَاوَتَهُ فِي قَلْبِهِ
المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث نمبر 10362
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بد نظری شیطان کے تیروں میں سے ایک تیر ہے جس نے میرے خوف کی وجہ سے اس کو چھوڑ دیا اس کو ایسی ایمانی حلاوت دوں گا جس کو وہ اپنے دل میں محسوس کرے گا۔
زنا کے جتنے اسباب ہو سکتے ہیں ان کی نشاندہی فرما دی گئی ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لِكُلِّ بَنِي آدَمَ حَظٌّ مِنَ الزِّنَا، فَالْعَيْنَانِ تَزْنِيَانِ وَزِنَاهُمَا النَّظَرُ، وَالْيَدَانِ تَزْنِيَانِ وَزِنَاهُمَا الْبَطْشُ، وَالرِّجْلَانِ تَزْنِيَانِ وَزِنَاهُمَا الْمَشْيُ، وَالْفَمُ يَزْنِي وَزِنَاهُ الْقُبَلُ، وَالْقَلْبُ يَهْوَى وَيَتَمَنَّى، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ، أَوْ يُكَذِّبُهُ۔
مسند احمد، حدیث نمبر 8526
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر شخص کا زنا سے کچھ نہ کچھ واسطہ پڑتا رہتا ہے آنکھیں زنا کرتی ہیں اور ان کا زنا بدنظری کرنا ہے، ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا )شرمگاہ یا غیر محرم کو( پکڑنا ہے، پاؤں بھی زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا )شہوت کی جگہوں کی طرف (چلنا ہے، منہ بھی زنا کرتا ہے اور اس کا زنا ) غیر محرم یا شرعاً ناجائز (بوسہ لینا ہے۔ دل خواہش اور آرزو کرتا ہے اور شرمگاہ اس کے ارادے کو کبھی پورا کرتی ہے اور کبھی نہیں کرتی۔
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً أَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللهِ، ائْذَنْ لِي فِي الزِّنَا، فَصَاحَ بِهِ النَّاسُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَقِرُّوهُ فَدَنَا حَتَّى جَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَتُحِبُّهُ لأُمِّكَ؟ قَالَ: لاَ. قَالَ: وَكَذَلِكَ النَّاسُ لاَ يُحِبُّونَهُ لأُمَّهَاتِهِمْ. قَالَ: أَتُحِبُّهُ لاِبْنَتِكَ؟ قَالَ : لاَ. قَالَ: وَكَذَلِكَ النَّاسُ لاَ يُحِبُّونَهُ لِبَنَاتِهِمْ. قَالَ: أَتُحِبُّهُ لأُخْتِكَ؟ قَالَ: لاَ. قَالَ: وَكَذَلِكَ النَّاسُ لاَ يُحِبُّونَهُ لأَخَوَاتِهِمْ . فَوَضَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى صَدْرِهِ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ كَفِّرْ ذَنْبَهُ، وَطَهِّرْ قَلْبَهْ، وَحَصِّنْ فَرْجَهُ.
معجم کبیر للطبرانی، حدیث نمبر 7759
ترجمہ: حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ مجھے زنا کی اجازت دیجیے! اس کی بات سن کرلوگ غصہ ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ اسے میرے پاس لاؤ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ کیا تمہیں یہ بات پسند ہے کہ تیری ماں کے ساتھ یہی کیا جائے؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ باقی لوگ بھی اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ ان کی ماؤں کے ساتھ زنا کیا جائے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اپنی بیٹی کے لیے یہ پسند کرتے ہو کہ کوئی اس کے ساتھ زنا کرے۔ اس نے کہا : نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ باقی لوگ بھی اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ ان کی بیٹیوں کے ساتھ زنا کیا جائے۔ کہا : نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اپنی بہن کے لیے یہ پسند کرتے ہو کہ کوئی اس کے ساتھ زنا کرے؟ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ باقی لوگ بھی اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ ان کی بہنوں کے ساتھ زنا کیا جائے۔ پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سینے پر اپنا ہاتھ مبارک رکھا اور یہ دعا دی : اے اللہ!اس کے گناہ کو مٹا دے، اس کے دل کو پاک کر دے اور اس کی عزت کی حفاظت فرما۔
زنا سے بچنے پر انعام:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَةٌ يُظِلُّهُم اللَّهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ إِمَامٌ عَادِلٌ وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ بِالْمَسْجِدِ إِذَا خَرَجَ مِنْهُ حَتَّى يَعُودَ إِلَيْهِ وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ اجْتَمَعَا عَلَى ذَلِكَ وَتَفَرَّقَا وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللّٰه خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ وَرَجُلٌ دَعَتْهُ ذَاتُ حَسَبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ إِنِّي أَخَافُ اللّٰه وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ۔
مؤطا مالک، باب ماجاء فی المتحابین فی اللہ، حدیث نمبر 1501
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سات آدمیوں کو اللہ تعالیٰ اپنے عرش کے سائے میں جگہ دیں گے اور وہ ایسا دن ہوگا کہ کہ عرش کے سائے کے علاوہ اور سایہ نہیں ہوگا۔

1.

عدل کرنے والا حکمران

2.

جوانی میں عبادت کرنے والا

3.

جس کا دل مسجد میں لگا رہے اگر کسی وجہ سے باہر نکلے تو دوبارہ مسجد میں آئے

4.

وہ دو لوگ جو اللہ کے لیے آپس میں دوستی اور محبت کریں، ان کا آپس میں جمع ہونا اور جدا ہونا اللہ کے لیے ہو۔

5.

تنہائی میں اللہ کا ذکر کر کے رونے والا

6.

حسب نسب والی حسین و جمیل عورت کی دعوت گناہ )حرام کاری ( کو اللہ کے خوف سے چھوڑنے والا۔

7.

اس طرح چھپا کر صدقہ دینے والا کہ بائیں ہاتھ کو معلوم نہ ہو کہ دائیں نے کیا خرچ کیا ہے۔
اگر کبھی عورت کے دل میں شیطان غلبہ پالے اور وہ باوجود پیکر عفت ہونے کے از خود اس گناہ کی دعوت دے تو اس وقت اس سے کہا جائے کہ میں اس بارے اللہ سے ڈرتا ہوں، بہت صبر آزما مرحلہ ہے لیکن اس کی جزا بہت بڑی ہے۔ چنانچہ قیامت کے دن جب سورج بہت ہی قریب ہوگا اور روز حشر کی گرمی لوگوں کو جھلسا رہی ہو گی اس وقت اللہ کریم ایسے شخص کو اپنے عرش کا سایہ فراہم کریں گے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں احساس ندامت عطا فرمائے، توبہ کی توفیق عطا فرمائے، ہماری توبہ کو قبول فرمائے اور گناہوں کی ذلت سے ہماری جان چھڑا کر مقبول نیکیوں کی لذت عطا فرمائے۔