عباد الرحمٰن کا انعام

User Rating: 1 / 5

Star ActiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
 
عباد الرحمٰن کا انعام
أُولٰئِكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوا وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَامًا0 خَالِدِينَ فِيهَا حَسُنَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا0 قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ
سورۃ الفرقان، آیت نمبر 77،756،75
ترجمہ: یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلے جنت کے بالاخانے دے جائیں گے اور وہاں ان کا استقبال دعاؤں اور سلام کے ساتھ کیا جائے گا۔ ہمیشہ ہمیشہ اسی )جنت(میں رہیں گے، )اور وہ جنت (مستقل رہنے اور قیام گاہ بننے کے لیے کیا ہی خوب جگہ ہے۔ میرے پیغمبر! آپ ان سے فرما دیں کہ میرے رب کو تمہاری ذرہ برابر پرواہ نہ ہوتی اگر تم اسے نہ پکارتے۔
اب تک عباد الرحمان کے اوصاف کا تذکرہ تھا اب ان کی جزا کا تذکرہ کیا جا رہا ہے کہ ان صفات کے اپنانے والوں کو ان کے صبر کے بدلے جنت کے بالا خانے انعام کے طور پر دیے جائیں گے۔ جہاں ان کا استقبال نیک دعاؤں اور سلام کے ساتھ ہوگا۔
یہ استقبال یا تو فرشتے کریں گے یا پھر یہ ہے کہ یہی جنتی لوگ ایک دوسرے کا استقبال کریں گے اور آپس میں ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کریں گے نیک دعائیں دیں گے۔
فائدہ: تَحِيَّةً ……سے مراد جیتے رہنے کی دعا دینا ہے۔
سَلَامًا……سے مراد سلامتی کی دعا ہے۔
صبر:
بنیادی بات یہ یاد رکھیں کہ صبر کی چند اقسام ہیں۔

صبر علی الطاعۃ یعنی نیکی پر مضبوطی سے قائم رہنا

صبر عن المعصیۃ یعنی شہوات سے بچتے رہنا

صبر علی المصیبۃ یعنی جسمانی اور روحانی تکالیف پر خندہ پیشانی کا مظاہرہ کرنا
عباد الرحمٰن کا صبر:
آیت مبارکہ میں جس صبر کا ذکر ہے وہ ان تمام اقسام کو شامل ہے۔ کیونکہ عباد الرحمٰن نیک کاموں پر جمے رہتے ہیں، برائیوں سے بچتے ہیں، جہلاء اور تکلیف دینے والے لوگوں کے رویوں پر صبر کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے ان کو جنت کے بالا خانے عطا کیے جائیں گے۔ اور جب یہ جنت میں داخل ہوں گے تو ان پر سلام پیش کیا جائے گا اور نیک دعاؤں کے ساتھ استقبال کیا جائے گا۔
قرآن کریم کے ایک دوسرے مقام پر اسے یوں بیان کیا گیا ہے۔
وَالَّذِينَ صَبَرُوا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنْفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ أُولَئِكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِ0 جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ مِنْ كُلِّ بَابٍ0 سَلَامٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ
سورۃ الرعد آیت نمبر 22تا 24
ترجمہ: وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے صبر کیا اور نماز کو )اپنے اوقات پر تمام شرائط و آداب کے ساتھ(قائم کیا اور ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے اعلانیہ اور مخفی دونوں طریقوں کے مطابق )اللہ کی راہ میں (خرچ کیا اور برائیوں کو نیکیوں کے ساتھ دور کرتے ہیں انہی لوگوں کے لیے آخرت کا گھر ہے )اس میں (باغات ہیں رہنے کے لیے وہ ان میں داخل ہوں گے اور ان کے آباء و اجداد، ان کی بیویاں اور اولاد میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی۔ اور فرشتے داخل ہوں گے ان پر ہر دروازے سے )اور ان سے کہیں گے(سلامتی ہے تم پر اس کے بدلے جو تم نے صبر کیا تھا۔
جنت کی ایک جھلک:
عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ لِأَصْحَابِهِ: أَلَا مُشَمِّرٌ لِلْجَنَّةِ؟ فَإِنَّ الْجَنَّةَ لَا خَطَرَ لَهَا، هِيَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ نُورٌ يَتَلَأْلَأُ وَرَيْحَانَةٌ تَهْتَزُّ، وَقَصْرٌ مَشِيدٌ، وَنَهَرٌ مُطَّرِدٌ، وَفَاكِهَةٌ كَثِيرَةٌ نَضِيجَةٌ، وَزَوْجَةٌ حَسْنَاءُ جَمِيلَةٌ، وَحُلَلٌ كَثِيرَةٌ فِي مَقَامٍ أَبَدٍ، فِي حَبْرَةٍ وَنَضْرَةٍ، فِي دَارٍ عَالِيَةٍ سَلِيمَةٍ بَهِيَّةٍ۔ قَالُوا: نَحْنُ الْمُشَمِّرُونَ لَهَا يَا رَسُولَ اللهِ. قَالَ: قُولُوا: إِنْ شَاءَ اللهُ۔
سنن ابن ماجۃ، باب صفۃ الجنۃ، حدیث نمبر 4332
ترجمہ: حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا کوئی ہے جنت کی تیاری کرنے والا؟ بے شک جنت کے بارےمیں کسی دل میں کھٹکا بھی نہیں گزرا۔ رب کعبہ کی قسم )وہ جنت (جس میں نور چمکتا ہو گا، خوشبو پھوٹ رہی ہو گی، مضبوط محل ہوں گے، نہروں میں پانی بہہ رہا ہو گا، پھل پکے ہوئے ہوں گے اور خوبصورت بیویاں ہوں گی، بہت زیادہ تعداد میں قیمتی لباس ہوں گے اور ہمیشہ رہنے والی جگہ میں ہوں گے دل کش بلندو بالا ٹھہرنے کی جگہ میں پھل ہریالی اور عیش و عشرت کی فراوانی ہو گی۔ صحابہ نے عرض کی یارسول اللہ ہم اس کے لیے تیار ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان شاء اللہ کہو۔ تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے ان شاء اللہ کہا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَرْضُ الْجَنَّةِ بَيْضَاءُ، عُرْصَتُهَا صُخُورُ الْكَافُورِ، وَقَدْ أَحَاطَ بِهِ الْمِسْكُ مِثْلَ كُثْبَانِ الرَّمْلِ، فِيهَا أَنْهَارٌ مُطَّرِدَةٌ فَلْيَجْتَمِعْ فِيهَا أَهْلُ الْجَنَّةِ أَدْنَاهُمْ وَآخِرُهُمْ فَيَتَعَارَفُونَ، فَيَبْعَثُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ رِيحَ الرَّحْمَةِ فَتُهِيجُ عَلَيْهِمْ رِيحَ ذَلِكَ الْمِسْكِ، فَيَرْجِعُ الرَّجُلُ إِلَى زَوْجَتِهِ وَقَدِ ازْدَادَ طِيبًا وَحُسْنًا، فَتَقُولُ لَهُ: قَدْ خَرَجْتَ مِنْ عِنْدِي، وَأَنَا بِكَ مُعْجَبَةٌ وَأَنَا بِكَ الْآنَ أَشَدُّ عُجْبًا۔
صفۃ الجنۃلابن ابی الدنیا، حدیث نمبر 26
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جنت کی زمین سفید ہے اس کاصحن کافور کی چٹانوں کا ہے اور مسک کی خوشبو نے اس کو ریت کے ٹیلوں کی طرح گھیرا ہوا ہے جس میں نہریں بہتی ہیں جب اس میں کم درجے والے اور بڑے درجے والےجنتی جمع ہوں گے ایک دوسرے کا تعارف کرائیں گے تو اللہ تعالیٰ رحمت کی ہوا بھیجے گا جب ایک روزدار مشک کی ہوا چلے گی تو اہل جنت میں سے ایک مرد واپس اپنی بیوی کے پاس لوٹے گا تو اس کے حسن اور مہک میں اضافہ ہو چکا ہوگا وہ کہے گی کہ جب آپ میرے پاس سے گئے تو مجھے خوبصورت لگ رہے تھے اور اب بہت ہی زیادہ خوبصورت لگ رہے ہیں۔