قبولیت دعاء کے اوقات

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
قبولیت دعاء کے اوقات
اللہ تعالیٰ زمان و مکان کے خالق و مالک ہیں،تمام اوقات اور مقامات اسی ہی کے پیدا کردہ ہیں ، ان میں بعض اوقات و مقامات ایسے ہیں جن میں کی جانے والی دعاؤں کو قبولیت کا درجہ بہت جلد نصیب ہوتا ہے ۔ اللہ کریم کے احسان و کرم کا معاملہ دیکھیے کہ ان قیمتی اوقات و مقامات میں سے بعض تو ہمیں زندگی میں کئی بار اور بعض باربار نصیب فرماتے ہیں لیکن ہماری غفلت وسستی کی انتہاء بھی دیکھیے کہ ان لمحات و مقامات کی قدر نہیں کرتے اور انہیں ضائع کر دیتے ہیں ۔ اللہ رب العزت ہمیں اپنے انعامات و احسانات کی قدر کرنے توفیق عطاء فرمائے ۔ ذیل میں چند ایسے اوقات و مقامات کا تذکرہ کیا جاتا ہے جن میں دعائیں جلد قبول ہوتی ہیں ۔
رات کو بیداری کے وقت:
عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ الْحَمْدُ لِلهِ وَسُبْحَانَ اللهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي أَوْ دَعَا اسْتُجِيبَ لَهُ۔
صحیح بخاری ، باب فضل من تعار من اللیل فصلی، حدیث نمبر 1154
ترجمہ: حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص رات کو بیدار ہو ا اور یہ کلمات پڑھے :
لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ الْحَمْدُ لِلهِ وَسُبْحَانَ اللهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ ۔
اس کے بعد یوں دعا کی: اَللَّهُمَّ اغْفِرْ لِياے اللہ میری مغفرت فرما
راوی کہتے ہیں کہ یا اس نے دعا ء مانگی تو اس کی دعاء کو قبول کیا جاتا ہے ۔
تہجد کے وقت:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ…يَقُولُ مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ۔
صحیح بخاری،باب الدعاء والصلاۃ من آخر اللیل ، حدیث نمبر 1145
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ کوئی ہے جو مجھ سے دعاء مانگے میں اس کی دعاء کو قبول کروں ۔
اذان اور قتال فی سبیل اللہ کے وقت :
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:ثِنْتَانِ لَا تُرَدَّانِ، أَوْ قَلَّمَا تُرَدَّانِ الدُّعَاءُ عِنْدَ النِّدَاءِ، وَعِنْدَ الْبَأْسِ حِينَ يُلْحِمُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا۔
سنن ابی داؤد ،باب الدعاء عند اللقاء ، حدیث نمبر 2540
ترجمہ : حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو وقت ایسے جن میں دعاء رد نہیں کی جاتی یا بہت کم رد کی جاتی ہے : اذان کے وقت دعاء اور جہاد فی سبیل اللہ کے وقت کی جانے والی دعاء۔
فائدہ : اذان کے وقت سے مراد اذان کے بعد والا وقت ہے ۔
اذان و اقامت کے درمیانی وقت:
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُرَدُّ الدُّعَاءُ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
سنن ابی داؤد ، باب ماجاء فی الدعاء بین الاذان والاقامۃ ، حدیث نمبر 521
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذان اور اقامت کے درمیانی وقت میں مانگی جانے والی دعاء رد نہیں کی جاتی۔
فرض نمازوں کے بعد :
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ:قِيلَ يَا رَسُولَ اللهِ: أَيُّ الدُّعَاءِ أَسْمَعُ؟ قَالَ: جَوْفَ اللَّيْلِ الآخِرِ، وَدُبُرَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ
جامع الترمذی ، باب، حدیث نمبر 3499
ترجمہ: حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کون سی دعاء جلد قبول ہوتی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے بعد) کی جانے والی دعاء(
نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعاء مانگنا:
عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلصَّلَاۃُ مَثْنٰی مَثْنٰی تَشَھُّدٌ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ وَتَخَشُّعٌ وَتَضَرُّعٌ وَتَمَسْکُنٌ وَتُقْنِعُ یَدَیْکَ یَقُوْلُ تَرْفَعُھُمَا اِلٰی رَبِّکَ مُسْتَقْبِلاً بِبُطُوْنِھِمَا وَجْھَکَ وَتَقُوْلُ یَا رَبِّ یَارَبِّ وَمَنْ لَّمْ یَفْعَلْ ذٰلِکَ فَھُوَکَذَاوَکَذَا۔
جامع الترمذی باب ما جاء فی التشخع فی الصلوٰۃ
ترجمہ: حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز دو دو رکعت ہے، ہر دو رکعت میں تشہد پڑھنا ہے، عاجزی، انکساری اور مسکینی ظاہر کرنا ہے، اپنے دونوں ہاتھ اپنے رب کی طرف اس طرح اٹھاؤ کہ ان کی ہتھیلیاں تمہارے چہرے کی طرف ہوں اور کہو کہ اے رب! اے رب! اور جس نے ایسا نہ کیا اس کی نماز ایسی ہے، ایسی ہے۔ (یعنی ناقص و نا مکمل ہے۔)
سجدے کے وقت:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ وَهُوَ سَاجِدٌ فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ.
صحیح مسلم، باب مایقال فی الرکوع والسجود، حدیث نمبر 1017
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندہ سجدے کی حالت میں ہوتا ہے تو اپنے رب کے قرب کو زیادہ حاصل کرنے والا ہوتا ہے تو )اس وقت( کثرت سے دعاء مانگا کرو۔
آزمائش اور پریشانی کے وقت:
عَنْ سَعْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْوَةُ ذِي النُّونِ إِذْ دَعَا وَهُوَ فِي بَطْنِ الحُوتِ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ، فَإِنَّهُ لَمْ يَدْعُ بِهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلاَّ اسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ۔
جامع الترمذی، باب ، حدیث نمبر 3505
ترجمہ: حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مچھلی والے )حضرت یونس علیہ السلام (کی دعاء جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں مانگی تھی )وہ یہ تھی (
لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ۔
اس لیے )آزمائش اور پریشانی کے وقت( جو مسلمان انہی الفاظ سے اللہ سے دعاء کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی دعاء کو ضرور قبول فرماتے ہیں ۔
مریض کی عیادت اور جنازہ کے وقت:
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرْتُمْ الْمَرِيضَ أَوْ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ۔
صحیح مسلم، باب ما یقال عند المریض والمیت، حدیث نمبر1527
ترجمہ: ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی مریض کی عیادت کے لیے یا کسی میت کے جنازے پر جاؤ تو اچھی بات کہو )اس کے لیے دعاء مانگو( اس لیے کہ فرشتے تمہاری باتوں )دعاؤں ( پر آمین کہتے ہیں ۔
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَتَى مَرِيضًا أَوْ أُتِيَ بِهِ قَالَ أَذْهِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ اشْفِ وَأَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا۔
صحیح بخاری ، باب دعاء العائد للمریض ، حدیث نمبر 5675
ترجمہ: ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مریض کے پاس تشریف لے جاتے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کسی مریض کو لایا جاتا تو آپ اس کے لیے یوں دعاء مانگتے:
أَذْهِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ اشْفِ وَأَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا۔
اے انسانوں کے رب تکلیف کو دور فرما۔ اے شفاء دینے والے ایسی شفاء عطاء فرما کہ بیماری بالکل باقی نہ رہے۔
بارش برسنے کے وقت:
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ… وَوَقْتُ الْمَطَرِ.
سنن ابی داؤد ،باب الدعاء عند اللقاء ، حدیث نمبر 2540
ترجمہ: حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور بارش کے وقت )کی جانے والی دعاء رد نہیں ہوتی (۔
ہر حالت میں دعاء:
خوشی کی حالت ہو یا غمی کی ہر حالت میں دعاء کریں بلکہ اگر کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کی پریشانی کے وقت کی دعائیں جلد قبول ہوں تو اسے چاہیے کہ وہ خوشی کی حالت میں دعاء کثرت سے کرے ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَسْتَجِيبَ اللَّهُ لَهُ عِنْدَ الشَّدَائِدِ وَالكَرْبِ فَلْيُكْثِرِ الدُّعَاءَ فِي الرَّخَاءِ
جامع الترمذی ، باب ما جاء ان دعوۃ المسلم مستجابۃ ، حدیث نمبر 3382
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص یہ بات پسند کرتا ہو مصیبت اور تکلیف کے وقت اللہ تعالیٰ اس کی دعاء کو قبول فرمائے تو اسے چاہیے کہ وہ خوشی کی حالت میں بھی کثرت کے ساتھ دعاء کرتا رہے ۔
نوٹ: یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ ہر وہ دعاء جس کی تعلیم سنت میں موجود ہو یعنی مسنون دعائیں وہ ضرور قبول ہوتی ہے، کیونکہ اللہ کریم سنت کو پسند بھی فرماتے ہیں اور قبول بھی ۔ جو چیز سنت میں موجود ہو وہ بھی قبول فرماتے ہیں۔اس لیے مسنون دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے بطور خاص مذکورہ بالا اوقات میں دعائیں ضرور کرنی چاہیے۔