چاند گرہن… افراط و تفریط سے بچیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
چاند گرہن… افراط و تفریط سے بچیں!
اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو دین عطا فرمایا ہے وہ افراط وتفریط سے پاک معتدل دین ہے۔ ماہرین فلکیات کی اطلاعات کے مطابق 27 جولائی 2018ء شام کو اس صدی کا طویل ترین چاند گرہن ہوگا۔ اس موقع پر ہمارے سادہ لوح مسلمان دو طرح کے طبقات میں خود کو تقسیم کر لیتے ہیں۔ ایک وہ جو اللہ تعالیٰ کی اس جیسی نشانیوں کو محض سائنس کی کرشمہ سازی سمجھتا ہے جبکہ دوسرا جاہلانہ اوہام و خیالات کا شکار ہو ضعف اعتقادی (حاملہ عورت چھری، چاقو یا تیز دھار آلہ استعمال نہ کرے ورنہ پیٹ میں موجود بچہ یا بچی کے ہونٹ کٹ جائیں گے۔ وغیرہ )میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
دین اسلام مذکورہ بالا دونوں طبقات کے افراط وتفریط پر مبنی نظریات کو بڑی شدومد سے مسترد کرتا ہے اور ایسی معتدل تعلیم دیتا ہے جو انسان کے عقل وشعور، فکر ونظر اور قلبی کیفیات کو حقیقت کی طرف لے جاتی ہے چنانچہ
عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا، أَنَّهَا قَالَتْ خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ ….فَخَطَبَ النَّاسَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لاَ يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَادْعُوا اللَّهَ وَكَبِّرُوا، وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ! وَاللَّهِ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ! وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا
صحیح بخاری، باب صدقہ فی الکسوف، حدیث نمبر 1044
ترجمہ: ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں سورج گرہن ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز (خسوف ) پڑھائی ……آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا۔ جس میں اللہ کی حمدوثناء بیان فرمائی۔ اس کے بعد فرمایا: سورج اور چاند دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں وہ کسی کی موت یا زندگی سے بے نور نہیں ہوتے۔ جب تم گرہن دیکھو تو اللہ کو یاد کرواور تکبیر کہو اور نماز پڑھو اور خیرات کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے امت محمد! دیکھو اللہ سے زیادہ کوئی غیرت والا نہیں اس کو بڑی غیرت آتی ہے اگر اس کا بندہ یا بندی زنا کرے۔ اے امت محمد! اگرتم وہ بات جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو تم کم ہنسے اور زیادہ روتے۔
حدیث مبارک میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے فکروشعور اور اعتقادات کو صحیح رخ کی طرف موڑتے ہوئے سمجھایا کہ سورج اور چاند گرہن کومحض سائنس کی کرشمہ سازی نہ سمجھو اور نہ ہی اسے تغیرات زمانہ کی طرف منسوب کرو بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے یعنی وہ اپنی قدرت کے اظہار کے لیے انہیں رونما فرماتا ہے۔ فکری تربیت اور اعتقادات کا ضعف دور کرنے کے بعد پھر تین اہم کاموں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے: نماز، دعا اور صدقہ۔
نماز میں اللہ سے مناجات ہوتی ہے مشکل وقت میں نماز کے ذریعے نصرت خداوندی کو طلب کیا جاتا ہے، اہم العبادات ہے قربت الہیٰ کا سب سے اہم اورعام ذریعہ ہے جبکہ دعا عبادت کا مغز اور نچوڑ ہے اللہ کی رحمت کو متوجہ کرتی ہے۔ اسی طرح صدقہ اللہ کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے، حادثاتی مصائب کو دور کرتا ہے۔ حدیث کے آخر میں زنا جیسے کبیرہ گناہ سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔
اس موقع پر زنا کو ذکر کرنے کی مناسبت یہ نظر آتی ہے کہ لوگوں کو نماز، دعا اور صدقہ جیسے نیک اعمال کرنے کا حکم دیا تو ساتھ میں زنا جیسے کبیرہ گناہ سے رکنے کو بھی کہا کیونکہ زنا ایک کبیرہ گناہ ہے جو مصائب کے نزول کا سبب ہے۔
باقی معاشرتی طور پر بھی زنا ہر قوم میں قبیح اور برا سمجھا جاتا ہے یہ محض انفرادی نوعیت کا گناہ نہیں بلکہ اجتماعی نوعیت کا سنگین جرم ہے جس سے غیرت کا جنازہ نکلتا ہے اور کبھی اسی کی وجہ سے غیرت کے نام پر جنازے اٹھتے ہیں نسب اور میراث کے احکام میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے انسانی نظام تباہ ہوتا ہے اور فطرت خداوندی کے اصول پاش پاش ہوتے ہیں۔
مزید یہ کہ اس موقع پر ایسے گناہ کا ذکر کرنا اس وجہ سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ اتنے بڑے حادثات دیکھ کر انسانوں کے دلوں میں خوف پیدا ہوتا ہے اس خوف کو صحیح سمت کی ضرورت ہوتی ہے اور خوف کی صحیح سمت یہ ہے کہ انسان میں خوف خدا پیدا ہوجائے اور ایسے گناہ جو اس کے عذاب کا ذریعہ بنتے ہیں ان سے توبہ کی جائے۔
اس لیے اعتقادی اور فکری طور پر افراط و تفریط سے بچ کر معتدل نظریہ اپنائیں۔ نماز، دعا اور صدقہ کا اہتمام کریں اور تمام گناہوں سے اللہ کے حضور سچی توبہ کریں۔اللہ تعالیٰ ہمیں احکام شریعت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الامی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
 
والسلام
محمد الیاس گھمن
مسقط، سلطنت عمان
جمعرات، 26 جولائی، 2018ء