غصے پر قابو پائیے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
غصے پر قابو پائیے!
اللہ تعالیٰ نے انسان میں فطرتاً ”غصہ “رکھا ہے۔ جب اس کی مرضی اور مزاج کے خلاف کوئی بات پیش آتی ہے تو اس میں غصے کی آگ بھڑک اٹھتی ہے جس کی وجہ سے وہ طیش میں آجاتا ہے، اس کی رگیں پھول جاتی ہیں، چہرہ اور آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں اورکبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس کے ہاتھ پاؤں کانپنے اور زبان لڑکھڑانے لگتی ہے ۔ ایسے وقت میں اس کی دماغی حالت اپنی حالت پر باقی نہیں رہتی یہی وہ وقت ہوتا ہے جب وہ ایسے فیصلے کرتا ہے جن کی وجہ سے اس کا مستقبل برباد ہوجاتا ہے۔ گھر بار، بیوی بچے اور دوست احباب سب اس سے بچھڑ جاتے ہیں۔ خونی رشتوں کا تقدس پامال ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسے جسمانی طور پر بھی نقصان ہوتا ہے کئی بیماریاں اسے لگ جاتی ہیں۔ بلڈ پریشر، معدے کا السر، دائمی سردرد، ذہنی دباؤ، فالج اور بعض مرتبہ ہارٹ اٹیک تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ قوت مدافعت کمزور ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے بیماریوں سے جان نہیں چھوٹتی۔
اس کے معاشرتی نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں غصیلا انسان کسی محفل میں جانے کے قابل نہیں رہتا۔ لوگوں کی نظر میں گر جاتا ہے، سماجی اور اخلاقی طور پر ایسا انسان قابل نفرت اورقابل ملامت قرار دیا جاتا ہے اور مال و دولت، زمین جائیداد اور کاروبار وغیرہ سب تباہ ہوجاتا ہے۔
جس قدر غصہ بڑھتا جاتا ہے اسی قدر اس کو معاشرے سے تنہا کرتا جاتا ہے یہاں تک کہ بہت سارے باصلاحیت نوجوان اسی غصے پر قابو نہ پانے کی وجہ سے عظیم دینی خدمات سے محروم ہوجاتے ہیں اور باعزت مقام سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
آپ نے کئی ایسے بوڑھے اپنی آنکھوں سے دیکھے ہوں گے جن کے غصیلے مزاج نے انہیں معاشرے سے کاٹ کر رکھ دیا ہے۔ کئی قائدانہ صلاحیتوں کے مالک انسان ایسے ہیں جن کی تمام صلاحیتوں کو غصے نے دیمک کی طرح چاٹا اور آج وہ غلامانہ طرز زندگی گزار رہے ہیں ان کا حلقہ احباب سمٹ کر رہ گیا ہے۔
گویا غصہ محرومیوں اور ناکامیوں کا بنیادی سبب ہے اور یہ محرومی صرف دنیا تک محدود نہیں بلکہ آخرت کو بھی اپنے اندر لیے ہوئے ہے۔ غصیلا انسان احکام اسلام اور حدود شریعت بھی پامال کرتا ہے اور خود کو جہنم کا ایندھن بناتا ہے۔
اس لیے اسلامی تعلیمات میں غصے کو تمام برائیوں کی جڑ اور بنیاد قرار دے کر اس پر قابو پانے کا حکم دیا گیا ہے۔
وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
سورۃ آل عمران، آیت نمبر 134
ترجمہ: اہل تقویٰ وہ ہیں جو غصے کو قابو میں رکھتے ہیں اور لوگوں کے ساتھ عفو ودرگزر والا معاملہ رکھتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کو محبوب رکھتے ہیں۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ
صحیح بخاری، باب الحذر من الغضب، حدیث نمبر 6114
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلوان وہ نہیں جو لوگوں کو پچھاڑ ڈالے بلکہ طاقت ور وہ انسان ہے جو غصے کی حالت میں اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصِنِي قَالَ لَا تَغْضَبْ فَرَدَّدَ مِرَارًا قَالَ لَا تَغْضَبْ
صحیح بخاری، باب الحذر من الغضب، حدیث نمبر 6116
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ مجھے کچھ نصیحت فرمائیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غصہ نہ کرو ۔ اس شخص نے بار بار نصیحت کی درخواست کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر بار یہی نصیحت فرمائی کہ غصہ نہ کرو۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَفَّ غَضَبَهُ كَفَّ اللَّهُ عَنْهُ عَذَابَهُ
مساوی الاخلاق للخرائطی، باب ماجاء فی فضل الحلم وکظم الغیظ، حدیث نمبر321
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے غصے پر قابو پا لے اللہ تعالیٰ اسے عذاب سے محفوظ فرما لیں گے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَاذَا يُبَاعِدُنِي مِنْ غَضَبِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؟ قَالَ: لَا تَغْضَبْ
مسند احمد، حدیث نمبر 6635
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا مجھے ایسا کام بتائیں جس کی وجہ سے میں اللہ کے غضب سے بچ جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غصے سے بچو جو شخص جس قدر اپنے غصے کو قابو میں رکھے گا اسی قدر اللہ کے غضب سے محفوظ رہے گا۔
عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «حُسْنُ الْخُلُقِ» ثُمَّ أَتَاهُ عَنْ شِمَالِهِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «حُسْنُ الْخُلُقِ» ثُمَّ أَتَاهُ مِنْ بَعْدِهِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا لَكَ لَا تَفَقَهُ أَوْ مَا لَكَ لَا تَنْقَهُ حُسْنُ الْخُلُقِ هُوَ أَنْ لَا تَغْضَبَ إِنِ اسْتَطَعْتَ»
تعظیم قدر الصلاۃ للمروزی، حدیث نمبر 878
ترجمہ: حضرت علاء بن شخیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کی جانب سے آیا اور کہنے لگا یارسول اللہ! کون سا عمل سب سے زیادہ فضیلت والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسن اخلاق۔ وہ شخص دائیں طرف سے آیا اور آکر پھر وہی بات عرض کی کہ یارسول اللہ کون سا عمل سب سے زیادہ فضیلت والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسن اخلاق۔ وہ شخص بائیں طرف سے آیا اور آکر پھر وہی بات عرض کی کہ یارسول اللہ کون سا عمل سب سے زیادہ فضیلت والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسن اخلاق۔ وہ شخص پچھلی طرف سے آیا اور آکر پھر وہی بات عرض کی کہ یارسول اللہ کون سا عمل سب سے زیادہ فضیلت والا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا اور فرمایا: کیا تم حسن اخلاق کو نہیں سمجھ رہے ہو؟ جہاں تک ہو سکے خود کو غصے سے بچاؤ۔
قَالَ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ: الْغَضَبُ مِفْتَاحُ كُلِّ شَرٍّ. وَقِيلَ لِابْنِ الْمُبَارَكِ: اجْمَعْ لَنَا حُسْنَ الْخُلُقِ فِي كَلِمَةٍ، قَالَ: تَرْكُ الْغَضَبِ
جامع العلوم والحکم
ترجمہ: امام جعفر بن محمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ غصہ تمام برائیوں کی کنجی )بنیاد( ہے اور امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ سے کہا گیا کہ حسن اخلاق کی جامع تعریف کریں تو انہوں نے فرمایا کہ غصے کو چھوڑ دینا۔
غصے پر قابو پانے کی چند تدابیر:
احادیث مبارکہ میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ غصہ پر قابو پانے کی چند تدابیر ہیں جن کو اختیار کرنے سے انسان غصے پر قابو پا لیتا ہے۔
1…خاموشی:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (إِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْكُتْ) قَالَهَا ثَلاَثَاً
جامع العلوم والحکم
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہیں غصہ آئے تو خاموش ہو جاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تاکید کرتے ہوئے تین بار یہی بات ارشاد فرمائی۔
2…تعوذ:
عَنْ سُلَيْمَانِ بْنُ صُرَدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ جُلُوسٌ وَأَحَدُهُمَا يَسُبُّ صَاحِبَهُ مُغْضَبًا قَدِ احْمَرَّ وَجْهُهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ لَوْ قَالَ أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ۔
صحیح بخاری، باب الحذر من الغضب، حدیث نمبر 6115
ترجمہ: حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں دو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کسی بات پر جھگڑ پڑے۔ ایک نے غصہ میں گالی دی اس کا چہرہ سرخ ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں اگر یہ اس کو پڑھ لے تو اس کا غصہ جاتا رہے گا اور وہ یہ ہے: أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ۔
3…وضو:
عَنْ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْغَضَبُ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَإِنَّ الشَّيْطَانَ خُلِقَ مِنَ النَّارِ، وَإِنَّمَا تُطْفَأُ النَّارُ بِالْمَاءِ، فَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ
مساوی الاخلاق للخرائطی، باب ماجاء فی فضل الحلم وکظم الغیظ، حدیث نمبر336
ترجمہ: حضرت عطیہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غصہ شیطان کی وجہ سے آتا ہے اور شیطان آگ سے بنا ہوا ہے اور آگ پانی سے بجھتی ہے اس لیے جب تمہیں غصہ آئے تو تم وضو کر لیا کرو۔
…4حالت کی تبدیلی:
عَنْ أَبِى ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنَا إِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ قَائِمٌ فَلْيَجْلِسْ فَإِنْ ذَهَبَ عَنْهُ الْغَضَبُ وَإِلاَّ فَلْيَضْطَجِعْ
سنن ابی داؤد، باب ما یقال عند الغضب، حدیث نمبر 4784
ترجمہ: حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہیں غصہ آئے تو اگر کھڑے ہو تو بیٹھ جاؤ اس سے اگر غصہ ٹھنڈا ہو جائے تو ٹھیک ہے ورنہ لیٹ جاؤ۔
اہل عرب ایسے موقعوں پر ایک دوسرے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کی تلقین کرتے ہیں جس کی وجہ سے اللہ کی رحمت متوجہ ہوتی ہے اور شیطانی اثرات زائل ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح پانی کے چند گھونٹ پی لینے سے بھی غصہ کم ہو جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو نرمی اختیار کرنے والا بنائے۔ غصے اور اس کے انجام بد سے محفوظ فرمائے۔ اللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے قیامت کے دن اپنے غصے سے محفوظ فرمائے۔
آمین بجاہ شفیع المذنبین صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
جامعہ اسلامیہ اشاعت القرآن و الحدیث، لاڑکانہ
جمعرات، 18اکتوبر، 2018ء