اطاعتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
اطاعتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
اللہ تعالیٰ کا لاکھ احسان و ہزار ہا شکر ہے کہ اس نے اس امت میں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغمبر بنا کر بھیجا اور اپنی عظیم کتاب ”قرآن مجید“ آپ پر نازل فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہدایت کا نور پوری دنیا میں پھیلا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں دین متین کی زبانی تعلیم دی وہاں اس کی عملی شکل بھی اپنے اعمال مبارکہ سے بیان فرما دی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو قرآنی نمونہ قرار دیا گیا۔
دین اسلام کی تعلیمات پر ایمان اور اس کے تقاضوں پر عمل چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر ممکن ہی نہیں اس لیے کلمہ شہادت میں جہاں اللہ تعالیٰ کے معبود ہونے کا اقرار ضروری ہے وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو ماننا بھی لازم ہے۔ حضرت ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ اسلام لانے سے قبل جب گرفتار ہو کر آئے تو انہیں مسجد نبوی کے ایک ستون کے ساتھ باندھ یا گیا۔ کچھ دن انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمہ اور مشفقانہ سلوک کا بغور مشاہدہ کیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر انہیں رہا کیا گیا تو انہوں نے بقیع کے ایک جانب کھجوروں کے ایک باغ میں غسل کیا اور پھر خدمت نبوی میں حاضر ہو کر کلمہ شہادت یوں پڑھا:
أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ
اور حلقہ بگوشِ اسلام ہو گئے۔
سنن ابی داؤد،باب فى الأسير يوثق، حدیث نمبر 2681
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو تسلیم کیے بغیر ایمان قابلِ قبول ہی نہیں۔اور یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان اس وقت تک کامل ہو ہی نہیں سکتا جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعلیٰ درجہ کی محبت نہ ہو۔ اگر دل محبتِ نبوی سے خالی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان کا دعویٰ محض زبانی دعویٰ ہے، اس کی کوئی حقیقت نہیں۔ اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں اس بات پر عذاب کی وعید سنائی ہے کہ انسان؛ اللہ تعالیٰ، اس سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے حکم یعنی جہاد فی سبیل اللہ کی بنسبت اپنے ماں باپ، اولاد، رشتہ داروں، تجارت او مال و دولت وغیرہ کے ساتھ زیادہ محبت کرے۔ ارشاد باری ہے:
قُلْ إِنْ كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُمْ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّى يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ․
سورۃ التوبۃ، آیت نمبر 2
ترجمہ: (اے پیغمبر! مسلمانوں سے) فرما دیں کہ اگر تمہارے باپ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی، تمہاری بیویاں، اور تمہارا خاندان، اور وہ مال و دولت جو تم نے کمایا ہے اور وہ کاروبار جس کے نقصان کا تمہیں اندیشہ ہے، اور وہ رہائشی مکان جو تمہیں پسند ہیں، تمہیں اللہ اور اس کے رسول سے، اور اس کے راستے میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں۔ تو انتظار کرو، یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ صادر فرما دے۔
عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ
صحیح بخاری، باب حب الرسول صلى الله علیہ وسلم من الإيمان، حدیث نمبر15
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہو سکتا جب تک میں اسے اس کے والدین، اولاد ااور باقی تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے کچھ تقاضے ہیں۔ ان تقاضوں پر پورا ااترنا اور اس کے لیے پوری کوشش کرنا ہی عشق ومحبت کی حقیقی علامت ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا حقیقی اور اہم تقاضا؛ اطاعتِ رسول ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات پر عمل کیا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن باتوں کے کرنے کا حکم فرمایا ہے ان پر عمل کیا جائے اور جن کاموں سے روکا ہے ان سے یکسر اجتناب کیا جائے۔
قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ
سورۃ آل عمران، آیت نمبر31
ترجمہ: (اے پیغمبر!) آپ فرما دیجیےکہ اگر تم اللہ سے محبت کا دعویٰ کرتے ہو تو میری اتباع کرو اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور اللہ بہت معاف کرنے والا بڑا مہربان ہے۔
یعنی اطاعتِ رسول کے بغیر محبتِ الہیہ کا دعویٰ بھی بے حقیقت ہے۔
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا ․
سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 21
ترجمہ: تم میں سے جو کوئی اللہ سے ملاقات اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، اس کے لئے رسول اللہ کی ذات والا صفات میں اچھا نمونہ ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبٰى قَالُوْا يَا رَسُوْلَ اللهِ وَمَنْ يَأْبٰى قَالَ مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبٰى۔
صحیح البخاری، باب الاقتداء بسنن رسول الله صلى الله علیہ و سلم، حدیث نمبر 7280
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میری امت کا ہر شخص جنت میں داخل ہو گا سوائے اس کے جس نے انکار کیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! وہ کون شخص ہے جس نے (جنت میں جانے سے) انکا ر کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی، وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کیا۔
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يَكُونَ هَوَاهُ تَبَعًا لِمَا جِئْتُ بِهِ۔
مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر167
ترجمہ: حضرت عبد اﷲ بن عمرو رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اپنی خواہشات کو میری لائی ہوئی شریعت کے تابع نہ کردے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وہ ہستیاں ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جس ادا کو دیکھا اس کو اپنا لیا۔ پوری امت میں سب سے زیادہ اطاعت و اتباعِ نبوی کا مظہر حضرات صحابہ کرام رضی االلہ عنہم کی برگزیدہ ہستیاں ہیں۔ ان کا عمل باقی امت کے لیے مشعل راہ ہے۔ چند آثار ملاحظہ ہوں:
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ اتَّخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي اتَّخَذْتُ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَنَبَذَهُ وَقَالَ إِنِّي لَنْ أَلْبَسَهُ أَبَدًا فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ۔
صحیح بخاری، باب الاقتداء بأفعال النبی صلی الله علیہ وسلم، حدیث نمبر 7298
ترجمہ: حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے سونے کی انگوٹھی بنوائی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا اور فرمایا: اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔
عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ جَاءَ إِلَى الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ فَقَبَّلَهُ فَقَالَ إِنِّي أَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ
صحیح بخاری، باب ما ذُکر فی الحجر الأسود، حدیث نمبر 1597
ترجمہ: حضرت عابس بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ حجرِ اسود کے پاس آئے اور اسے بوسہ دے کر فرمایا: میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ تو محض ایک پتھر ہے؛ نہ تو نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ نفع۔ اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں کبھی تجھے بوسہ نہ دیتا۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءٍ كُلَّ سَبْتٍ مَاشِيًا وَرَاكِبًا وَكَانَ عَبْدُ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يَفْعَلُهُ
صحیح البخاری، باب من أتی مسجد قباء کل سبت، حدیث نمبر 1193
ترجمہ: حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء میں ہر ہفتے کے دن پیدل اور سوار ہو کر تشریف لایا کرتے تھے۔ خود حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما بھی ایسا ہی کیا کرتے۔
عَنْ نَافِعٍ رَحِمَہُ اللہُ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَسْتَلِمُ الْحَجَرَ بِيَدِهِ ثُمَّ قَبَّلَ يَدَهُ وَقَالَ مَا تَرَكْتُهُ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ۔
ترجمہ: حضرت نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما نے حجر اسود کو ہاتھ لگایا پھر ہاتھ کو چوم لیا اور فرمایا: جب سے میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے میں نے کبھی اس (عمل) کو ترک نہیں کیا۔
صحیح مسلم، باب استحباب استلام الرکنين اليمانيين فی الطواف، حدیث نمبر 1268
اللہ رب العزت ہمیں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت واتباع نصیب فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ اجمعین۔
والسلام
محمد الیاس گھمن
مسجد توحید الاسلام ،غازی آباد، لاہور
جمعرات، 8 نومبر 2018ء