خاتم المعصومین صلی اللہ علیہ وسلم…حصہ دوم

User Rating: 3 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar InactiveStar Inactive
 
خاتم المعصومین صلی اللہ علیہ وسلم…حصہ دوم
اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام علیہم السلام کو جنت کی مٹی سے وجود بخشا اور انبیاء کرام علیہم السلام کے سردار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو جنتوں کی سردار )جنت الفردوس( کی مٹی سے وجود عطا فرمایا۔ دوسری بات یہ بھی سمجھ لیجیے کہ ہر شخص وہیں دفن ہوتا ہے جس جگہ کی مٹی سے اس کو پیدا کیا جاتا ہے۔
عَنْ أبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ مَوْلُوْدٍ اِلَّا وَقَدْ ذُرَّ عَلَیْہِ مِنْ تُرَابِ حُفْرَتِہِ
الجامع لاحکام القرآن: تحت آیت منھا خلقنٰکم وفیھا نعیدکم
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر شخص کو موت کے بعد اس مٹی میں دفن کیا جاتا ہے جس سے اس کو پیدا کیا گیا تھا ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جہاں آرام فرما ہیں، یہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ مبارکہ ہے جسے ”روضہ رسول “ کہا جاتا ہے۔
عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ زَیْدٍ اَلْمَازْنِیِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ‏: مَا بَيْنَ بَيْتِيْ وَمِنْبَرِيْ رَوْضَةٌ مِّنْ رِّيَاضِ الْجَنَّةِ۔
صحیح بخاری، باب فضل ما بین القبر والمنبر، حدیث نمبر 1195
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے گھر سے میرے منبر تک کی جگہ جنت کا ٹکڑا ہے۔
اس مبارک جگہ کے بارے ملا علی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
قَالَ مَالِکٌ اَلْحَدِیْثُ بَاقٍ عَلٰی ظَاہِرِہِ وَالرَّوْضَۃُ قِطْعَۃٌ نُقِلَتْ مِنَ الْجَنَّۃِ وَسَتَعُوْدُ اِلَیْھَا وَلَیْسَتْ کَسَائِرِ الْاَرْضِ تَفْنِی وَتَذْہَبُ۔ قَالَ اِبْنُ الْحَجَرِ وَھٰذَا عَلَیْہِ الْاَکْثَرُ وَھِیَ مِنَ الْجَنَّۃِ اَلْآنَ حَقِیْقَۃً
مرقاۃ المفاتیح شرح المشکوٰۃ، باب المساجد ومواضع الصلوٰۃ
ترجمہ: امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث مبارک کا مطلب وہی ہے جو ظاہری طور پر سمجھ آ رہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر والی جگہ جنت سے آئی تھی اور روز قیامت جنت میں ہی منتقل کر دی جائے گی۔ زمین کا یہ مبارک حصہ باقی زمین کی طرح فنا نہیں ہوگا۔ علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ زیادہ تر علماء کا یہی نظریہ ہے کہ قبر مبارک والی جگہ آج بھی ”حقیقی جنت“ ہے۔
مذکورہ بالا دلائل سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مادہ تخلیق جنت کی مٹی ہے اور جنت کی مٹی کی خصوصیات میں سے یہ ہے کہ اس میں طہارت، پاکیزگی، لطافت، تقدس اور خوشبو ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ تمام چیزیں باکمال طریقے سے موجود تھیں چونکہ جنت کی مٹی میں پاکیزگی ہوتی ہے اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پاکیزگی کے پیکر تھے اور وہ پاکیزگی آپ کی طبیعت بن چکی تھی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معصوم ہونے کی ایک لطیف دلیل آپ کے وجود مبارک کی تخلیق کا جنت کی مٹی سے ہونا بھی ہے۔ جب آپ کی طینت نیک اور مادہ تخلیق پاکیزہ ہے تو اس سے وجود پذیر ہونے والا وجود مبارک بھی پاکیزہ ہے، یہ پاکیزگی آپ کی طبیعت بن گئی۔ اس لیے شریعت آپ کی طبیعت پر نازل ہوتی تھی اور علم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عقل مبارک پر نازل ہوتا ہے،اس لیے آپ کے اقوال مبارک وحی کا درجہ رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کے اخلاق، اعمال، احوال، اقوال الغرض مکمل زندگی واجب الاتباع قرار دے دی گئی کیونکہ ان میں کوئی بھی چیز ایسی نہیں تھی کہ جہاں پاکیزگی کامل طور پر نہ پائی جاتی ہو۔ اس کا اثر تھا کہ آپ طبعی طور پر گناہ سے دور رہتے۔ بلکہ اعلان نبوت سے قبل بھی اس پاکیزگی کے ایسے اثرات مرتب ہوتے تھے کہ آپ گناہوں والی جگہوں سے دور رہتے تھے۔ عرب کے اس معاشرے میں جہاں جہالت کی بنیاد پر معاشرتی گناہوں کو فخر کے طور پر اپنایا جاتا ہو، ایسے ماحول میں نبی کو گناہوں سے دور رکھنے والی چیز فطرتی معصومیت اور حفاظت خداوندی ہوتی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معصوم ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ آپ ہر وقت مشاہدہ حق میں مستغرق ہوتے ہیں۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل مبارک ہر وقت اللہ کی محبت، معرفت، عظمت اور شان جلال و جمال میں غرق رہتا ہے۔ اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ ہر لمحہ محبت، معرفت اور عظمت باری تعالیٰ بڑھتی ہی رہتی ہے۔ اس لیے کسی وقت نبی اپنے خدا کی نافرمانی کی طرف التفات نہیں کرتا۔ نبی کو مشاہدہ حق سے فرصت ہی نہیں ہوتی کہ وہ گناہوں کی طرف بڑھے بلکہ مسلسل وہ صرف اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری میں آگے بڑھتے ہی رہتے ہیں۔
لیکن یہ یاد رہے کہ اطاعتِ خداوندی کو اختیار کرنا اور گناہوں سے بچنا نبی کے اختیار اور اللہ کی طرف سے حفاظت دونوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس لیے نبی اپنے ارادے سے گناہوں سے دور رہتا ہے اور اگر کبھی وسوسہ بھی آجائے تو خدا تعالیٰ خود نبی کو بچا لیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے نبی کے صدقے گناہوں سے پاک زندگی عطا فرمائے اور اگرگناہ ہو جائے تو فوراً سچی توبہ کی توفیق نصیب فرمائے۔
آمین بجاہ خاتم المعصومین صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
جامعہ مدینۃ العلم، فیصل آباد
جمعرات، 27 دسمبر، 2018ء
مآخذ ومراجع
)کتاب کی تیاری میں درج ذیل کتب سے استفادہ کیا گیا ہے(
نمبر شمار
نام کتاب
مصنف
سن وفات
1
قرآن کریم
………
………
2
الفقہ الاکبر
امام نعمان بن ثابت ابو حنیفہ رحمہ اللہ
150 ھ
3
موطا امام مالک
امام مالک بن انس رحمہ اللہ
179ھ
4
مسند الطیالسی
امام سلیمان بن داؤد الطیالسی رحمہ اللہ
204 ھ
5
مسند احمد
امام احمد بن محمد بن حنبل رحمہ اللہ
241ھ
6
سنن دارمی
امام عبداللہ الدارمی رحمہ اللہ
255 ھ
7
صحیح بخاری
امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ
256ھ
8
الادب المفرد
امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ
256ھ
9
صحیح مسلم
امام مسلم بن حجاج نیشاپوری رحمہ اللہ
261 ھ
10
سنن ابن ماجہ
امام محمد بن یزید قزوینی رحمہ اللہ
273ھ
11
سنن ابی داؤد
امام سلیمان بن اشعث رحمہ اللہ
275 ھ
12
جامع الترمذی
امام محمد بن عیسیٰ ترمذی رحمہ اللہ
279ھ
13
مسند بزار
امام احمد بن عمرو بزار رحمہ اللہ
292ھ
14
تعظیم قدر الصلاۃ
امام محمد بن نصر المروزی رحمہ اللہ
294 ھ
15
سنن نسائی
امام احمد بن شعیب نسائی رحمہ اللہ
303ھ
16
عمل الیوم و اللیلۃ
امام احمد بن شعیب نسائی رحمہ اللہ
303ھ
17
صحیح ابن خزیمہ
امام محمد بن اسحاق خزیمہ رحمہ اللہ
311ھ
مآخذ ومراجع
)کتاب کی تیاری میں درج ذیل کتب سے استفادہ کیا گیا ہے(
نمبر شمار
نام کتاب
مصنف
سن وفات
18
نوادر الاصول
امام محمد بن علی الترمذی رحمہ اللہ
320 ھ
19
مساوی الاخلاق
امام محمد بن جعفرخرائطی رحمہ اللہ
327ھ
20
المجالسۃ وجواہر العلم
امام ابوبکر احمد بن مروان رحمہ اللہ
333ھ
21
معجم کبیر
امام سلیمان بن احمد طبرانی رحمہ اللہ
360ھ
22
معجم اوسط
امام سلیمان بن احمد طبرانی رحمہ اللہ
360ھ
23
کتاب الدعاء
امام سلیمان بن احمد طبرانی رحمہ اللہ
360ھ
24
عمل الیوم و اللیلۃ
امام ابوبکر ابن السنی رحمہ اللہ
364ھ
25
مستدرک علی الصحیحین
امام ابو عبداللہ حاکم رحمہ اللہ
405ھ
26
الترغیب والترہیب
امام احمد بن عبداللہ الاصبہانی رحمہ اللہ
430ھ
27
فضائل الاوقات
امام احمد بن حسین بیہقی رحمہ اللہ
458ھ
28
سنن الکبریٰ
امام احمد بن حسین بیہقی رحمہ اللہ
458ھ
29
شعب الایمان
امام احمد بن حسین بیہقی رحمہ اللہ
458ھ
30
جامع بیان العلم وفضلہ
امام یوسف بن عبدالبر رحمہ اللہ
463ھ
31
بدائع الصنائع
امام ابو بکر الکاسانی رحمہ اللہ
587 ھ
32
الجامع لاحکام القرآن
امام محمد بن احمد القرطبی رحمہ اللہ
671ھ
33
مشکوٰۃ المصابیح
محمد بن عبداللہ خطیب تبریزی رحمہ اللہ
741ھ
34
جامع العلوم والحکم
امام ابن رجب الحنبلی رحمہ اللہ
795ھ
مآخذ ومراجع
)کتاب کی تیاری میں درج ذیل کتب سے استفادہ کیا گیا ہے(
نمبر شمار
نام کتاب
مصنف
سن وفات
35
المقصد العلی
امام علی بن ابی بکر ہیثمی رحمہ اللہ
807ھ
36
مجمع الزوائد
امام علی بن ابی بکر ہیثمی رحمہ اللہ
807ھ
37
کنز العمال
امام علی بن حسام الدین رحمہ اللہ
975 ھ
38
مرقاۃ المفاتیح
امام ملا علی قاری رحمہ اللہ
1014ھ
39
حجۃ الله البالغۃ
امام شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ
1171ھ
40
النبراس
امام عبدالعزیز پرہاڑوی رحمہ اللہ
1239 ھ
41
المہند علی المفند
امام خلیل احمد سہارنپوری رحمہ اللہ
1346ھ
42
امداد الفتاویٰ
امام اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ
1362ھ