سورۃ القارعۃ

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
سورۃ القارعۃ
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
﴿اَلۡقَارِعَۃُ ۙ﴿۱﴾ مَا الۡقَارِعَۃُ ۚ﴿۲﴾ وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا الۡقَارِعَۃُ ؕ﴿۳﴾﴾
قارعہ کا معنی:
قیامت ایسی ہوگی جو ہلا کے رکھ دے گی اور تمہیں پتا ہے کہ ہلا کے رکھ دینے والی وہ کون سی چیز ہے؟ تمہیں اس کا تھوڑا سا احساس بھی ہے کہ وہ کیا چیز ہو گی؟
انسان؛ بکھرے ہوئے پتنگے
﴿یَوۡمَ یَکُوۡنُ النَّاسُ کَالۡفَرَاشِ الۡمَبۡثُوۡثِ ۙ﴿۴﴾﴾
اس دن انسان ایسے پھر رہے ہوں گے جیسے پروانے ہوتے ہیں۔
پروانے کو ایک تو سمجھ نہیں آتی کہ میں نے جانا کہاں ہے! کبھی اِدھر کبھی اُدھر ٹکریں مارتا ہے اور بہت پریشان ہوتا ہے۔ جب بارش ہوتی ہے اس کے بعد یہ پروانے نکلتے ہیں اور عموماً جہاں پر روشنی ہو وہاں جمع ہو جاتے ہیں، پریشان بھی ہوتے ہیں اور کمزور بھی ہوتے ہیں۔
اسی طرح قیامت کے دن انسان پریشان بھی ہو گا اور کمزور بھی ہوگا۔ اللہ کریم رحم فرمائیں۔
پہاڑ؛ دھنکی ہوئی روئی
﴿وَ تَکُوۡنُ الۡجِبَالُ کَالۡعِہۡنِ الۡمَنۡفُوۡشِ ؕ﴿۵﴾﴾
اور پہاڑ ایسے ہوں گے جیسے دھنکی ہوئی رنگین روئی ہوتی ہے۔
عِھْن
کہتے ہیں رنگین روئی کو اور
منفوش
کا معنی ہوتا ہے دھنکی ہوئی۔ پہاڑوں کے مختلف رنگ ہوتے ہیں اور وہ قیامت کے دن اڑتے پھریں گے ۔ ان کو رنگین دھنکی ہوئی اون سے تشبیہ دی کیونکہ اسے دھنکا جائے تو وہ اڑنے لگتی ہے۔
آخرت؛ عیش کی جگہ یا عذاب کا مقام
﴿فَاَمَّا مَنۡ ثَقُلَتۡ مَوَازِیۡنُہٗ ۙ﴿۶﴾ فَہُوَ فِیۡ عِیۡشَۃٍ رَّاضِیَۃٍ ؕ﴿۷﴾ وَ اَمَّا مَنۡ خَفَّتۡ مَوَازِیۡنُہٗ ۙ﴿۸﴾ فَاُمُّہٗ ہَاوِیَۃٌ ؕ﴿۹﴾ وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا ہِیَہۡ ﴿ؕ۱۰﴾ نَارٌ حَامِیَۃٌ ﴿٪۱۱﴾﴾
جس آدمی کا میزان وزنی ہو گا تو وہ عیش والی زندگی میں ہو گا اور جس کا میزان ہلکا ہو گا تو اس کا ٹھکانا ہاویہ ہو گا۔ تمہیں کیا پتا کہ ہاویہ کیاہے؟ وہ تو جلا کر رکھ دینے والی سخت قسم کی آگ ہے۔
وزنِ اعمال دو مرتبہ ہو گا:
وزنِ اعمال قیامت کے دن دو مرتبہ ہو گا۔
[۱]: ایک ہوگا وزنِ اعمال کافر کا اور مؤمن کا ۔ مؤمن کا وزنِ اعمال ایسا ہو گا کہ میزان بھاری ہو گا اور کافر کا وزنِ اعمال ایسا ہو گا کہ میزان ہلکا ہو گا۔ اس وزنِ اعمال کی وجہ سے کافر الگ ہو جائیں گے اور مؤمن الگ ہو جائیں گے۔
[۲]: اس کے بعد مؤمنین کا وزنِ اعمال دوبارہ ہو گا۔ اس میں یہ دیکھا جائے گا کہ ان کی نیکیاں کتنی ہیں اور گناہ کتنے ہیں۔
اور یہ ذہن میں رکھ لیں کہ قیامت کے دن جو وزن ہو گا اس کا مطلب یہ ہے کہ اعمال کو تولا جائے گا، گننے کی روایات نہیں ہیں۔ وہاں اعمال گنے نہیں جائیں گے کہ کتنے کیے ہیں بلکہ اعمال کو دیکھا جائے گا کہ کیسے کیے ہیں؟ اگر ایک آدمی نے دو رکعات پڑھی ہیں اور اخلاص بہت زیادہ ہے تو ان دو کا وزن دو سو رکعات سے بھی زیادہ ہو گا، یہ میں مثال دے رہا ہوں ورنہ کتنا زیادہ ہو گا یہ تو اللہ ہی بہتر جانتے ہیں، اور جن میں اخلاص بہت کم ہو تو ان کا وزن کم ہو گا۔اس پر تفصیلی بات میں سورۃ الملک کی آیت
﴿لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا﴾
میں کر چکا ہوں آپ کو یاد ہو گا۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ․