چند اہم مسائل

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
چند اہم مسائل
ذیل میں چند اہم مسائل ذکر کیے جاتےہیں جو حج وعمرہ کے دوران عام طور پر پیش آتےہیں:
طواف کے متعلق مسائل:
1: طواف کے دوران نظر سامنے رکھیں، استلام وغیرہ کے علاوہ طواف کے دوران چہرہ اور سینہ بیت اللہ کی طرف کرنا جائز نہیں۔
2: طواف کرنے والا شخص نمازی کے سجدہ کی جگہ کو چھوڑ کر آگے سے گزر سکتا ہے۔
3: طوافِ زیارت کے چکروں میں اگر شک ہوجائے تو ظنِ غالب پر عمل نہ کریں بلکہ یہ چکر دوبارہ لگائیں (یعنی کم کا اعتبار کرتےہوئے طواف پوراکریں) طواف واجب کا بھی یہی حکم ہے۔ ہاں اگر ان کے علاوہ کوئی طواف ہو تو اس میں شک کی صورت میں ظنِ غالب پر عمل کرنا جائز ہے۔
4: دورانِ طواف تلاوت کےبجائے ذکر واذکار جو منقول ہیں، ان کاپڑھنا افضل ہے، کسی سے جائز کلام کرنے کی گنجائش توہے لیکن نہ کرنا افضل ہے، کھانا تو مکروہ ہے البتہ پینا جائز ہے۔
5: نماز جنازہ، فرض کی جماعت یا دوبارہ وضو کے لیے طواف کے دوران جائیں تو واپس آکر اسی جگہ سے شروع کریں اور باقی طواف پوراکریں تو یہ جائز صورت ہے لیکن از سرنو طواف کرنا افضل صورت ہے جبکہ چار چکروں سے کم کیا ہو۔
6: طوافِ زیارت جنابت یاحیض ونفاس کی حالت میں کیا تو سخت گناہ کاارتکاب کیا، اس صورت میں ایک اونٹ یاایک گائے سالم ذبح کرنی واجب ہے اور توبہ واستغفار بھی لازم ہے۔ اسی طرح اگر کسی نےطوافِ قدوم یاطوافِ وداع یاطوافِ نفل جنابت یاحیض ونفاس کی حالت میں کیا یا طوافِ زیارت بے وضو کیا تو ایک بکری ذبح کرنی واجب ہے اور توبہ واستغفار بھی لازم ہے البتہ مذکورہ سب صورتوں میں طہارت کے ساتھ طواف دوبارہ کرلینے سے اونٹ وگائے یابکری ساقط ہوجائے گی۔
7: جو طواف بے وضو کیا ہو اسے طہارت کے ساتھ دوبارہ کرنا مستحب ہے اور جو طواف حالت جنابت یاحیض ونفاس کی حالت میں کیا ہو تو اسے طہارت کے ساتھ دوبارہ کرنا واجب ہے۔
8: عمرہ کے طواف کا ایک چکر بھی بغیر وضو کے کیا تو دم لازم ہے البتہ اگر یہ طواف طہارت کے ساتھ دوبارہ کر لیا تو دم ساقط ہو جائے گا۔
رمل اور اضطباع کے متعلق مسائل:
1: رمل اور اضطباع اس طواف میں سنت ہے جس کے بعد سعی ہو اور یہ طواف نفلی نہ ہو۔ اگر نفلی طواف ہو تو یہ دونوں سنت نہیں اگرچہ اس کے بعد سعی کرنی ہو۔
2: عمرہ کرنے والے اپنے طواف میں رمل اور اضطباع کریں۔
3: جن پر طوافِ قدوم ہے (یعنی مفرد اور قارن) وہ طوافِ قدوم میں رمل اور اضطباع کریں جبکہ اس کے بعد سعی کرنی ہو۔
4: اگر حاجی نے طو افِ زیارت کے بعد سعی کرنی ہو تو اس میں رمل ہوگا، چونکہ طوافِ زیارت عموماً سادہ کپڑے پہن کر ہوتاہے اس لیے اس میں اضطباع نہیں ہوگا البتہ اگر احرام کی چادریں نہ اتاری ہوں تو اضطباع بھی کرلیں۔
5: جہاں رمل کرناتھا لیکن ایک یا تینوں چکروں میں بھول گیا تو آخری چار چکروں میں سے کسی چکر میں بھی نہ کریں کیونکہ ان میں رمل نہ کرنا سنت ہے۔
سعی کے متعلق مسائل:
1: سعی کے چکروں میں شک ہوجائے تو کم چکروں کا اعتبار کریں۔ مثلاً پانچ اور چھ میں شک ہو جائے تو پانچ سمجھیں اورباقی دو پورے کریں۔
2: متمتع کی سعیِ حج: حجِ تمتع کرنے والے پر طوافِ قدوم نہیں ہے، اس لیے یہ حج کے احرام کے بعد کوئی نفلی طواف کر کے اس کے بعد سعی کر سکتا ہے (مثلاً متمتع نے حج کا احرام باندھ کر مکہ مکرمہ سے منیٰ کو جانے سے پہلے کوئی نفلی طواف کر کے اس کے بعد سعی کر لی تو جائز ہو جائے گی) لیکن افضل و بہتر یہ ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد سعی کرے۔ اگر کسی نے طوافِ زیارت کے بعد سعی نہ کی تو طوافِ صدر کے بعد کرلے۔
3: سعی کے دوران نماز جنازہ، فرض نماز یادوبارہ وضو کرنے کے لیے جانا جائز ہے۔ واپس آ کر وہیں سے شروع کریں اور باقی چکر پورے کر لیں۔
4: سعی کے دوران کھانا پینا جائز ہے تاہم کھانے میں مشغول نہ ہونا چاہیے۔
رمی سے متعلق مسائل:
1: مرد وخواتین پر لا زم ہے کہ اپنی رمی خود کریں، بلاعذرِ شرعی کسی دوسرے کو نائب بنا کر رمی کرنا جائز نہیں، البتہ تین طرح کے افراد کسی اور کو رمی کرنے کے لیے نائب بناسکتے ہیں:
 ایسامریض جو بیٹھ کر نماز پڑھتاہو، کھڑے ہوکر نہ پڑھ سکتاہو۔
 ایسا آدمی جو بیماری یا کمزوری کی وجہ سے جمرات تک نہ جا سکتا ہو اور سواری بھی میسر نہ ہو۔
 ایسامریض جو سواری پر جا تو سکتا ہے لیکن جانے کی وجہ سے مرض بڑھنے کا سخت خطرہ ہو۔
2: درج بالا تین قسم کے افراد اگر کسی کو نائب بنائیں تو ضروری ہے کہ وہ خود کسی دوسرے کو رمی کا حکم دیں یعنی دوسرے کو یوں کہیں کہ آپ جا کر میری طرف سے رمی کریں۔ اگر ان معذور افراد نے کسی دوسرے کو حکم نہ دیا اور دوسرے مثلاً دوست یا شوہر یا مَحْرَم نے اپنی جانب سے اس کی رمی بھی کر دی تو شرعاً یہ رمی معتبر نہ ہو گی۔
3: دس ذوالحجہ کی رمی ( صرف جمرہ عقبہ) دن یارات کو نہ کی یہاں تک کہ 11 ذوالحجہ کی صبح صادق ہوگئی تو اب اس رمی کی قضاء کرنا ہوگی اور دم بھی لازم ہوگا۔ یہی مسئلہ ہر دن کی رمی کا ہے کہ اگر دن یا آئندہ رات کو نہ کی تو اس کی قضا کرنی ہوگی اور دم بھی ہوگا۔ 10، 11، اور 12 ذوالحجہ کی رمی 13 ذوالحجہ کے غروب آفتاب تک قضا کر سکتے ہیں، اس کے بعد قضا نہیں ہوسکتی البتہ 13 ذوالحجہ کو منیٰ میں رہنے کی صورت میں 13 ذوالحجہ کی رمی رہ گئی تو اس کی قضا کا کوئی وقت متعین نہیں ہے، جب چاہیں اس کی قضا کرسکتے ہیں۔
4: اگر کسی نے تینوں دن کی رمی نہیں کی یا ایک دن کی نہیں کی یا کسی ایک دن میں تینوں رمیوں میں سے ایک فوت کردی تو ان سب صورتوں میں ایک ہی دم لازم ہوگا البتہ گناہ بقدر جرم ہوگا۔
حج میں نمازوں کے قصر واتمام کا مسئلہ:
نماز میں قصر اور اِتمام کا مدار اس بات پر ہوتاہے کہ مسافر جب ایک معین مقام میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ رہنے کی نیت کر لے تو وہ مقیم ہوجاتاہے اور اس کے ذمہ پوری نماز پڑھنا ضروری ہے۔ اگر پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت ہو تو نماز قصر کرے گا۔ حجاج کرام نے چونکہ ان ایام میں موقع بموقع مکہ مکرمہ اور مشاعرِ مقدسہ (منیٰ، مزدلفہ، عرفات) میں موجود ہونا ہے اس لیے ان جگہوں کی تحقیق ضروری ہے کہ ان میں اتصال ہے یانہیں؟ چنانچہ پہلے 1420ھ میں پھر 1424 ھ میں معتبر علماء کرام اور مفتیان عظام نے بذاتِ خود مشاہدہ کیا اور وہاں کے مقامی حضرات سے بھی تحقیق کی تو یہ بات سامنے آئی کہ مکہ مکرمہ کی آبادی اب منیٰ سے متجاوز ہوچکی ہے اور منیٰ اب مکہ مکرمہ کا ایک محلہ بن چکاہے... اسی طرح (1424ھ کے مشاہدے کے مطابق) مزدلفہ بھی مکہ مکرمہ کی آبادی سے عزیزیہ کی جانب سے متصل ہوچکا ہے، اس لیے اب قصر واِتمام کے بارے میں مزدلفہ کاحکم بھی مکہ مکرمہ اور منیٰ ہی کے حکم میں ہے۔ اس لیے اب قصر واتمام کے بارے میں حکم یہ ہے کہ جن حجاج کرام کا مکہ مکرمہ میں (اپنے وطن یا مدینہ منورہ وغیرہ سے)آمد سے لے کر منیٰ و مزدلفہ میں قیام اور اس کے بعد مکہ مکرمہ میں قیام کا عرصہ ملا کر وہاں کے واپسی سفر کرنے تک کم از کم پندرہ دن کا وقت بن رہا ہو تو وہ ان سب مقامات پر نماز پوری پڑھیں گے، اس مدت میں منیٰ اور مزدلفہ میں رات گزارنا ان کے مقیم ہونے میں مانع نہیں ہوگا اور عرفات میں چونکہ صرف دن کا قیام ہوتا ہے اس لیے وہاں بھی اتمام ہوگا۔
صاحبِ نصاب پر مالی قربانی کے وجوب و عدم وجوب کا مسئلہ:
مذکورہ تفصیل کے مطابق (کہ مکہ مکرمہ میں آمد سے لے کر منیٰ و مزدلفہ میں قیام اور اس کے بعد مکہ مکرمہ میں قیام کا عرصہ ملا کر وہاں کے واپسی سفر کرنے تک کم از کم پندرہ دن کا وقت بن رہا ہو) اگر کوئی صاحبِ نصاب شخص مقیم قرار پاتا ہے تو اس پر مال والی قربانی بھی واجب ہو گی۔