پاکستان کا ابتدائی تصور

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
پاکستان کا ابتدائی تصور
جون 1928ء کو مولانا عبدالماجد دریابادی رحمہ اللہ کی حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ سے ملاقات ہوئی۔ تو حضرت تھانوی فرمانے لگے:
”جی یوں چاہتا ہے کہ ایک خطہ پر خالص اسلامی حکومت ہو، سارے قوانین و تعزیرات وغیرہ کا اجراء احکامِ شریعت کے مطابق ہو، بیت المال کا نظام قائم ہو، نظامِ زکوٰۃ رائج ہو، شرعی عدالتیں قائم ہوں۔ مسلمانوں کو اس کے لیے کوشش کرنی چاہیے، دوسری قوموں کے ساتھ مل کر یہ نتائج کہاں حاصل ہو سکتے ہیں؟“
)تعمیر پاکستان، از منشی عبدالرحمان۔ ص 35(
تاریخی حقیقت و صداقت:
پاکستان کا ابتدائی تصور اور اس کے شرعی خدوخال در حقیقت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کے پیش کردہ ہیں۔ مولانا عبدالماجد دریابادی مرحوم نے اپنی کتاب”حکیم الامت“ میں لکھا ہے:
’’ پاکستان کا تخیل، خالص اسلامی ریاست کا خیال، سب آوازیں بعد کی ہیں، پہلے پہلے اس قسم کی آوازیں یہیں تھانہ بھون میں کانوں میں پڑیں۔ ‘‘
) حکیم الامت، از عبدالماجد دریا بادی۔ ص 33(
اسی طرح ”نقوش و تاثرات“ اور ”اسعد الابرار“ میں بھی قریباً قریباً یہی بات درج ہے۔ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کے پیش کردہ تصور کے کچھ عرصہ بعد29 دسمبر 1930ء کوعلامہ محمد اقبال مرحوم نےالہ آبادمیں آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں خطبہ صدارت کے دوران اس تصور کو مزید واضح کر کے ظاہر فرمایا۔