مسلم لیگ کی حمایت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مسلم لیگ کی حمایت
قائد اعظم کی جماعت مسلم لیگ کو ضرورت تھی کہ علماء کرام اس کے حق میں آواز بلند کریں۔ اور حصول ریاست کے لیے انتھک محنت کریں۔ چنانچہ 10 فروری 1938ء کو حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے مسلم لیگ کی حمایت میں ایک تفصیلی فتویٰ) جو تنظیم المسلمین کے نام سے شائع ہو چکا ہے ( جاری فرمایا۔ جبکہ اس سے پہلے دوقومی نظریے کی حمایت جھانسی الیکشن میں فرما چکے تھے۔
جھانسی الیکشن میں حمایت کے مضمرات:
جھانسی الیکشن پہلا الیکشن تھا جو مسلم لیگ کانگریس نے علیحدہ ہو کر لڑنا تھا۔ اس لیے حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے اس کی حمایت فرمائی۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ جب تک مسلم لیگ؛ کانگریس کے ساتھ رہی حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے ان کی حمایت نہیں فرمائی۔ حضرت تھانوی رحمہ اللہ شروع ہی سےبرصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ ریاست اور الگ تنظیم کے حق میں تھے بلکہ اس کے زبردست محرک تھے۔
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی اسی فکر و نظر کو بعد میں دو قومی نظریہ کا نام دیا گیا۔ گویا برصغیر میں پاکستان کی داغ بیل ڈالنے اور الگ آزاد مسلم ریاست کے لیے راہ ہموار کرنے والے حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی اور آپ کے رفقاء کار ہیں۔
حضرت تھانوی کواجلاس میں دعوت
23 اپریل 1943ء کو دہلی میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس کا انعقاد ہونا تھا جس میں حضرت تھانوی رحمہ اللہ کو شرکت کی دعوت دی گئی۔ دعوت نامے میں استدعا کی گئی کہ آپ اس موقع پر تشریف لا کر اپنے ارشادات سے مجلس کو ہدایت فرمائیں تو بہتر ہے لیکن اگر حضور تشریف نہ لا سکیں تو اپنے نمائندے کو بھیج کر مشکور فرمائیں اور دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ اس اجتماع کے رعب سے غیر مسلموں کے دلوں کو مسحور کر دے اور ہمارا مطالبہ پاکستان منوا دے تاکہ اسلامی سلطنت قائم ہو سکے۔
)خاتمہ السوانح، از عزیز الحسن مجذوب، ص 171(