عقیدہ 34

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عقیدہ 34:
متن:
وَمَنْ وَصَفَ اللهَ بِمَعْنىً مِنْ مَعَانِي الْبَشَرِ فَقَدْ كَفَرَ فَمَنْ أَبْصَرَ هٰذَا اعْتَبَرَ وَعَنْ مِثْلِ قَوْلِ الْكُفَّارِ انْزَجَرَ وَعَلِمَ أَنَّهٗ بِصِفَاتِهٖ لَيْسَ كَالْبَشَرِ.
ترجمہ: جو شخص اللہ تعالیٰ کے لیے بشر کی صفات میں سے کسی صفت کو ثابت کرے تو یہ شخص کافر ہے، جو شخص بصیرت کی نگاہ سے دیکھے گا تو وہ عبرت حاصل کرے گا (یعنی اللہ تعالیٰ کو انسانوں کی طرح نہیں کہے گا) اور کفار کی طرح بات کرنے سے باز رہے گا اور یقین کر لے گا کہ اللہ تعالیٰ انسانوں جیسی صفات نہیں رکھتا۔
شرح:
امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ اس بات پر تنبیہ فرما رہے ہیں کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور اللہ تعالیٰ ہی سے اس کا ظہور ہوا ہے تو کوئی یہ نہ سمجھے کہ اللہ تعالیٰ مخلوق کی طرح متکلم ہیں -معاذاللہ- بلکہ اللہ تعالیٰ کے لیے صفت کلام ثابت ہے لیکن مخلوق کی طرح نہیں ہے۔ مخلوق کلام کرنے کے لیے زبان کی محتاج ہے اور باری تعالیٰ زبان کے بغیر کلام فرماتے ہیں کیونکہ انہیں زبان کی احتیاج نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ صمد اور بے نیاز ذات ہے اور کسی چیز کا محتاج ہونا اس شان بے نیازی کے خلاف ہے ۔
تو مخلوق کے کلام کرنے کا معنی الگ ہے اور خالق کے کلام کرنے کا معنی الگ ہے۔ اس لیے جو شخص مخلوق کی صفات کو خدا تعالیٰ کے لیے ثابت کرے وہ کافر ہے ۔
 ﴿ لَيْسَ كَمِثْلِہٖ شَيْءٌ وَّہُوَ السَّمِيْعُ الْبَصِيْرُ﴾.
ترجمہ : اللہ کی مثل کوئی چیز نہیں، وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔
 ﴿ قُلْ هُوَ اللّهُ أَحَدٌ ؁ اَللّهُ الصَّمَدُ؁﴾.
(اخلاص: 1، 2)
ترجمہ: کَہ دیجیے کہ اللہ ایک ہے۔ اللہ کسی کا محتاج نہیں بلکہ سب اس کے محتاج ہیں۔