عقیدہ 46

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عقیدہ 46:
متن:
فَهٰذَا جُمْلَةُ مَا يَحْتَاجُ إِلَيْهِ مَنْ هُوَ مُنَوَّرٌ قَلبُهٗ مِنْ أَولِيَآءِ اللهِ تَعَالٰى وَهِيَ دَرَجَةُ الرَّاسِخِيْنَ فِي الْعِلْمِ لِأَنَّ الْعِلْمَ عِلْمَانِ؛ عِلْمٌ فِي الْخَلْقِ مَوْجُوْدٌ وَعِلْمٌ فِي الْخَلقِ مَفْقُوْدٌ فَإِنْكَارُ الْعِلْمِ الْمَوْجُوْدِ كُفْرٌ وَادِّعَاءُ الْعِلْمِ الْمَفْقُوْدِ كُفْرٌ وَلَا يَثْبُتُ الْإِيْمَانُ إِلَّا بِقُبُوْلِ الْعِلْمِ الْمَوْجُوْدِ وَتَرْكِ طَلَبِ الْعِلْمِ الْمَفْقُوْدِ.
ترجمہ: (تقدیر کے بارے میں) یہ وہ باتیں ہیں جن کی ضرورت اولیاء اللہ میں سے ہر اس شخص کو ہے جس کا دل (نورِ ایمان سے) منور ہو اور یہی راسخین فی العلم کا مقام ہے، کیونکہ علم کی دو قسمیں ہیں: ایک وہ علم ہے جو مخلوق کو دیا گیا ہے اور دوسرا وہ علم ہے جو مخلوق کو نہیں دیا گیا۔ چنانچہ جو علم مخلوق کو دیا گیا ہے اس کا انکار کرنا بھی کفر ہے اور جو علم نہیں دیا گیا اس کا دعویٰ کرنا بھی کفر ہے۔ ایمان اسی صورت میں معتبر ہو گا کہ جو علم دیا گیا ہے اس کا اقرار کیا جائے اور جو علم نہیں دیا گیا اس کے حصول کے پیچھے نہ پڑا جائے۔
شرح:
تقدیر چونکہ اللہ تعالیٰ کا راز ہے اس لیے روشن دل اولیاء اللہ اور راسخین فی العلم اس کی کھود کرید نہیں کرتے اور نہ ہی اس راز کو افشا کرنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ اس عقیدہ پر ایمان لا کر اس کے بارے میں بحث و مباحثہ کا دروازہ بند رکھتے ہیں۔