عقیدہ 48

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عقیدہ 48:
متن:
وَعَلَى الْعَبْدِ أَنْ يَعْلَمَ أَنَّ اللهَ قَدْ سَبَقَ عِلْمُهٗ فِيْ كُلِّ كَائِنٍ مِنْ خَلْقِهٖ فَقَدَّرَ ذٰلِكَ تَقْدِيرًا مُحْكَمًا مُبْرَمًا لَيْسَ فِيْهِ نَاقِضٌ وَلَا مُعَقِّبٌ وَلَا مُزِيلٌ وَلَا مُغَيِّرٌ وَلَا زَائِدٌ وَلَا مُحَوِّلٌ وَلَا نَاقِصٌ مِنْ خَلْقِهٖ فِيْ سَمَاوَاتِهٖ وَأَرْضِهٖ وَذٰلِكَ مِنْ عَقْدِ الْإِيْمَانِ وَأُصُوْلِ الْمَعْرِفَةِ وَالْإِعْتِرَافِ بِتَوْحِيْدِ اللهِ تَعَالٰى وَرُبُوبِيَّتِهِ كَمَا قَالَ تَعَالىٰ فِي كِتَابِهٖ: ﴿وَخَلَقَ كُلَّ شَیْئٍ فَقَدَّرَهٗ تَقْدِيْرًا﴾ وَقَالَ تَعَالٰى : ﴿وَكَانَ اَمْرُ اللهِ قَدَرًا مَّقْدُوْرًا﴾ فَوَيْلٌ لِمَنْ صَارَ لِلهِ تَعَالٰى فِي الْقَدَرِ خَصِيْماً، وَأَحْضَرَ لِلنَّظَرِ فِيْهِ قَلْبًا سَقِيمًا لَقَدِ الْتَمَسَ بِوَهْمِهٖ فِيْ فَحْصِ الْغَيْبِ سِرًّا كَتِيمًا وَعَادَ بِمَا قَالَ فِيْهِ أَفَّاكًا أَثِيمًا.
ترجمہ: بندے پر اس بات کا اعتقاد رکھنا لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی جو بھی مخلوق معرضِ وجود میں آ رہی ہے وہ پہلے سے اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس (علم) کو مستحکم اور قطعی فیصلہ (تقدیر مبرم) کے طور پر یوں متعین فرما دیا کہ آسمان و زمین کی مخلوقات میں سے کوئی اسے توڑ سکتا ہے نہ ملتوی کر سکتا ہے، ختم کر سکتا ہے نہ تبدیل کر سکتا ہے، اضافہ کر سکتا ہے نہ پلٹ سکتا ہے اور نہ ہی کم کر سکتا ہے۔ یہ (عقیدہ قضاء و قدر) ایمان کی پختگی، معرفت کی بنیاد اور توحید و ربوبیت باری تعالیٰ کے اقرار کے لیے ضروری ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمام چیزوں کو پیدا فرمایا اور ہر ایک کی تقدیر بھی لکھ دی ہے۔ مزید ارشاد باری ہےکہ اللہ تعالیٰ کا حکم ایک قطعی طے شدہ فیصلہ ہوتا ہے۔ لہذا وہ شخص تباہ وبرباد ہو گا جو تقدیر کے معاملات میں اللہ تعالیٰ سے جھگڑے اور اس میں غور وفکر کے لیے اپنے بیمار دل(ناقص فہم) سے کام لے۔ کیونکہ اس شخص نے اپنے وہم کے ذریعے غیب کی جستجو میں مخفی راز کو حاصل کرنے کی (ناکام) کوشش کی ہے۔ نتیجۃً یہ شخص عقیدۂ تقدیر کے باب میں اپنی باتوں کی بناء پر جھوٹا اور گنہگار ثابت ہو گا۔
شرح:
جب یہ بات معلوم ہو گئی کہ آئندہ کے احوال و حوادث اللہ تعالیٰ نے لوحِ محفوظ میں لکھ دیے ہیں اور انہی کے مطابق ہو گا۔ تو اب انسان کو اس بات پر یقین رکھنا چاہیے کہ دنیا میں جو چیز معرض وجود میں آ رہی ہے وہ پہلے سے اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ نیز جو چیز اللہ تعالیٰ نے اپنے ازلی علم کے مطابق بطور تقدیر لکھ دی ہے وہ اللہ تعالیٰ کا اٹل اور قطعی فیصلہ ہے جس میں کسی قسم کی کمی زیادتی نہیں ہو سکتی۔ اس لیے کوئی بندہ ان فیصلوں کو ختم یا تبدیل نہیں کر سکتا۔