عقیدہ 73

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
راہِ اعتدال
عقیدہ 73:
متن:
وَنَتْبَعُ السُّنَّةَ وَالْجَمَاعَةَ وَنَجْتَنِبُ الشُّذُوْذَ وَالْخِلَافَ وَالْفُرْقَةَ.
ترجمہ: ہم سنت رسول اور جماعت صحابہ کی اتباع کریں گے، جدا گانہ راہ اختیار کرنے ، (اہلِ حق سے) اختلاف کرنے اور تفرقہ بازی سے دو رہیں گے۔
شرح:
ہم اھل السنۃ والجماعۃ ہیں۔ ”السنۃ“ میں نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اور ”الجماعۃ“ میں نسبت جماعت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف ہے۔
امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس مقام پر تین الفاظ ذکر فرمائے ہیں، ان کا مفہوم ومصداق درج ذیل ہے:
شذوذ... ایک مسئلہ پر اہل حق کے 99 افراد متفق ہیں اور اس مسئلہ میں اہلِ حق کا ایک فرد اختلاف کرتا ہے تو ان میں 99 کو سواد اعظم اور ایک کو ”شاذ“ کہتے ہیں۔ شاذ رائے کو گمراہ تو نہیں کہیں گے کیونکہ یہ اہلِ حق کے فرد کی رائے ہے لیکن اتباع شاذ کی نہیں بلکہ سواد اعظم کی کریں گے کیونکہ حدیث مبارک میں سواد اعظم کی اتباع ہی کا حکم دیا گیا ہے۔
خلاف... ایک مسئلہ پر اہل حق کے 100 افراد متفق ہیں، اب ان کے مقابلے میں نئی رائے پیش کرنا ”خلاف“ کہلاتا ہے۔
فرقہ... اگر مسلک ہی بدل جائے تو اسے ”فرقہ“ کہیں گے۔ مثلاً ایک گروہ صرف قرآن کو مانے اور سنت کو ماننے سے انکار کر دے۔ ایک گروہ قرآن اور سنت مانے لیکن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو چھوڑ دے۔ ایک گروہ ان کو مانتے ہوئے فقہاء کو چھوڑ دے۔ تو یہ فرقہ واریت ہے۔