عقیدہ 93

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
حبِ صحابہ رضی اللہ عنہم
عقیدہ 93:
متن:
وَنُحِبُّ أصْحَابَ رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نُفْرِطُ فِيْ حُبِّ أَحَدٍ مِنْهُمْ وَلَا نَتَبَرَّأُ مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ وَنُبْغِضُ مَنْ يُبْغِضُهُمْ وَبِغَيْرِ الْخَيْرِ يَذْكُرُهُمْ وَلَا نَذْكُرُهُمْ إِلَّا بِخَيْرٍ وَنَرَیٰ حُبَّهُمْ دِيْنًا وَإِيْمَانًا وَإِحْسَانًا وَبُغْضَهُمْ كُفْرًا وَنِفَاقًا وَطُغْيَانًا.
ترجمہ: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے محبت کرتے ہیں البتہ کسی کی محبت میں غلو کرتے ہیں نہ کسی سے براءت کرتے ہیں۔ ہم ایسے شخص سے بغض رکھتے ہیں جو ان سے بغض رکھے اور برائی سے ان کا تذکرہ کرے۔ ہم جب بھی صحابہ کا تذکرہ کریں گے تو خیر ہی سے کریں گے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کو دین ، ایمان اور احسان سمجھتے ہیں اور ان سے نفرت کرنے کو کفر ، منافقت اور سرکشی سمجھتے ہیں۔
شرح:
حافظ ابو الفضل احمد بن علی ابن حجر عسقلانی الشافعی (ت852ھ) نے صحابی
کی یہ تعریف کی ہے:
وَهُوَ مَنْ لَقِيَ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُؤْمِنًا بِهٖ وَمَاتَ عَلَى الْإِسْلَامِ.
(نزھۃ النظر شرح نخبۃ الفکر لابن حجر العسقلانی: ص133)
ترجمہ:جس نے اللہ کے نبی سے ایمان کی حالت میں ملاقات کی ہو اور ایمان کی حالت میں ہی وفات ہوئی ہو۔
ملنے کی دو صورتیں ہوتی ہیں: بالقصد ہو تو ”زیارت“ اور بلا قصد ہو تو ”لقاء“، تعریف میں لفظ ”لقاء“ ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایمان لانے کے ارادے سے آئے تو بھی صحابی ہے اور اگر ایمان لانے کا قصد لے کر نہ آئے لیکن محفل میں آکر ایمان قبول کر لے تو وہ بھی صحابی ہے۔ اسی طرح لقاء کے لیے زیادہ وقت درکار نہیں بلکہ ایمان کے ساتھ ایک لمحہ کے لیے بھی صحبت میسر ہو جائے تب بھی صحابی ہے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس امت کا اعلیٰ ترین طبقہ ہیں۔ ان سے محبت جزو ایمان ہے اور ان سے بغض اور نفرت کرنا سرکشی اور گمراہی ہے۔ اھل السنۃ والجماعۃ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرتے ہیں، کسی خاص صحابی کی محبت میں غلو نہیں کرتے اور نہ ہی کسی صحابی سے براءت کرتے ہیں۔
 ﴿ وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍ رَّضِيَ اللهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ﴾
(التوبۃ: 100)
ترجمہ: مہاجرین اور انصار میں سے جو لوگ پہلے ایمان لائے، اور جنہوں نے نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کی، اللہ ان سب سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔
 حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فَلَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهٗ
(صحیح البخاری: ج1 ص518 کتاب المناقب باب قول النبی صلى الله علیہ و سلم لو كنت متخذا خلیلا )
ترجمہ: اگر کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر سونا بھی خرچ کر لے تب بھی میرےصحابی کے ایک آدھا مُدجَو خرچ کرنے کے برابر نہیں ہو سکتا۔