عقیدہ 100

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
علاماتِ قیامت
عقیدہ 100:
متن:
وَنُؤْمِنُ بِأَشْرَاطِ السَّاعَةِ مِنْھا: خُرُوجُ الدَّجَّالِ، وَنُزُوْلُ عِيْسَى بْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ مِنَ السَّمَاءِ وَنُؤْمِنُ بِطُلُوْعِ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَخُرُوْجِ دَابَّةِ الْأَرْضِ مِنْ مَوْضِعِهَا.
ترجمہ: ہم علامات قیامت پر ایمان رکھتے ہیں مثلاً خروجِ دجال ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا ، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ، دابۃ الارض کا اپنی جگہ (کوہِ صفا) سے نکلنا وغیرہ۔
شرح:
علامات قیامت دو قسم کی ہیں؛ علامات صغریٰ اور علامات کبریٰ۔ علامات صغریٰ سے مراد وہ علامتیں ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے لے کر حضرت مہدی علیہ الرضوان کی آمد تک وقوع پذیر ہوں گی۔ ان میں سے کچھ علامات ظاہر ہو چکی ہیں اور کچھ باقی ہیں۔ حضرت مہدی علیہ الرضوان کی آمد سے لے کر نفخہ اولیٰ تک ظاہر ہونے والی علامات ”علامات کبریٰ“ ہیں۔
علامات صغریٰ: کئی احادیث مبارکہ میں ان کا ذکر موجود ہے۔ دو احادیث ملاحظہ ہوں:
عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: لَأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيْثًا لَا يُحَدِّثُكُمُوْهُ أَحَدٌ بَعْدِيْ سَمِعْتُهٗ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ‏"‏لَا تَقُوْمُ السَّاعَةُ ـ وَإِمَّا قَالَ: مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ ـأَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ وَيَظْهَرَ الزِّنَا وَيَقِلَّ الرِّجَالُ وَيَكْثُرَ النِّسَاءُ حَتّٰى يَكُوْنَ لِلْخَمْسِيْنَ امْرَأَةً الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ‏".
(‏‏ صحیح البخاری: ج2 ص1006 كتاب المحاربين من اهل الكفر والردة . بَاب إِثْمِ الزُّنَاة)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، فرماتے ہیں کہ میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کروں گا کہ میرے بعد اسے کوئی نہیں بیان کرے گا ۔ میں نے یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتےہوئے سنا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یا یوں فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم ختم ہو جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی ، شراب پی جانے لگے گی اور زنا عام ہو جائے گا، مرد کم ہو جائیں گے اور عورتوں کی تعداد زیادہ ہو جائے گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کی خبر گیری لینے والا ایک ہی مرد رہ جائے گا ۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: "إِذَا اتُّخِذَ الْفَيْءُ دُوَلًا وَالْأَمَانَةُ مَغْنَمًا وَالزّكٰوةُ مَغْرَمًا وَتُعُلِّمَ لِغَيْرِ الدِّينِ وَأَطَاعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهٗ وَعَقَّ أُمَّهٗ وَأَدْنٰى صَدِيْقَهٗ وَأَقْصٰى أَبَاهُ وَظَهَرَتِ الْأَصْوَاتُ فِي الْمَسَاجِدِ وَسَادَ الْقَبِيْلَةَ فَاسِقُهُمْ وَكَانَ زَعِيْمُ الْقَوْمِ أَرْذَلَهُمْ وَأُكْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهٖ وَظَهَرَتِ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ وَشُرِبَتِ الْخُمُوْرُ وَلَعَنَ آخِرُ هٰذِهِ الْأُمّةِ أَوّلَهَا فَلْيَرْتَقِبُوْا عِنْدَ ذٰلِكَ رِيْحًا حَمْرَآءَ وَزَلْزَلَةً وَخَسْفًا ومَسْخًا وَقَذْفًا وَآيَاتٍ تَتَابَعُ كَنِظَامٍ بَالٍ قُطِعَ سِلْكُهُ فَتَتَابَعَ".
(جامع الترمذی: ج2 ص45 ابواب الفتن.باب ما جاء فی اشراط الساعۃ)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مال فئے کو ذاتی دولت، امانت کو مال غنیمت، زکوٰۃ کی ادائیگی کو تاوان سمجھا جائے، دین کی تعلیم کسی اور مقصد کے لیے حاصل کی جائے ، آدمی اپنی بیوی کی فرمانبرداری کرے اوراپنی والدہ کی نافرمانی کرے، دوست کوقریب کرے اور اپنے والد کو دورکرے، مساجد میں آوازیں بلندہونے لگیں، قبیلہ کا بدکار آدمی قوم کی سرداری کرے، قوم کا ذمہ دار ان کا کمینہ شخص ہو، آدمی کی عزت اس کے شر کے خوف سے کی جائے،گانے والی عورتیں اورباجے عام ہوجائیں، شراب بکثرت پی جائے اوراس امت کے آخری دور کے لوگ اپنے سے پہلے والوں پر لعنت بھیجیں تواس وقت تم سرخ آندھی ، زلزلے ، زمین میں دھنسنے، صورتیں مسخ ہونے ، آسمان سے پتھر برسنے اور ان نشانیوں کا انتظار کرنا جو اس ہار کی لڑی کی طرح مسلسل ظاہر ہوں گی جس کا دھاگہ ٹوٹ گیا ہو اور اس کے دانے پے در پے گرنے لگیں۔
علامات کبریٰ:
قیامت کی علامات کبریٰ دس ہیں۔ اختصار سے ذکر کی جاتی ہیں:
1: حضرت مہدی علیہ الرضوان کی آمد
حضرت مہدی علیہ الرضوان کی آمد قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے پہلی نشانی ہے۔ آپ کا نام محمد اور والد کا نام عبداللہ ہوگا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد میں سے ہوں گے۔ سیرت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہوں گے۔ مدینہ منورہ کے رہنے والے ہوں گے۔ مکہ میں ان کا ظہور ہوگا، شام اورعراق کے اولیاء اور ابدال بیت اللہ کے طواف کے دوران انہیں پہچان لیں گے اور ان کے ہاتھ پر بیعت کریں گے۔ پہلے ان کی حکومت عرب میں ہوگی پھر ساری دنیا میں پھیل جائے گی۔ ان کے دور حکومت میں عدل و انصاف کا دور دورہ ہو گا۔ آپ کا عمل شریعت محمدیہ کے مطابق ہو گا۔ آپ کے زمانہ میں دجال نکلے گااور انہی کے زمانہ بادشاہت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے جامع مسجد دمشق کے مشرقی منارہ پر فجر کی نماز کے قریب نازل ہوں گے اور امام مہدی کے پیچھے نماز ادا فرمائیں گے۔ امام مہدی؛ عیسائیوں سے جہاد کریں گے اور قسطنطنیہ کو فتح کریں گے۔ بیت المقدس میں آپ کا انتقال ہوگا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام آپ کی نماز جنازہ پڑھائیں گے اور آپ بیت المقدس ہی میں دفن ہوں گے۔
2: دجال کا نکلنا
دجال کا نکلنا دوسری بڑی علامت ہے جو احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔”دجال“ ایک خاص کافر شخص کا نام ہے جو قوم یہود سے ہو گااور ”مسیح“ اس کا لقب ہوگا ۔ اس کی ایک آنکھ میں انگور کے دانے کے برابر ناخونہ ہوگا،دونوں آنکھوں کے درمیان”ک ۔ف۔ ر“ لکھا ہواہوگا۔
دجال کا خروج اس زمانے میں ہو گا جب امام مہدی علیہ الرضوان نصاریٰ سے جہاد کرتے ہوئے قسطنطنیہ کو فتح فرما کر شام واپس آئیں گے اور شہر دمشق میں مقیم ہو کر مسلمانوں کے انتظام میں مصروف ہوں گے۔ اس وقت دجال شام اور عراق کے درمیان سے نکلے گا اور نبوت کا دعویٰ کرے گا۔پھر اصفہان آئے گا۔وہا ں ستر ہزار یہودی اس کے تابع ہو جائیں گے۔ بعدازاں وہ خدائی کا دعوی کرے گا اورزمین میں فساد پھیلاتا پھرے گا۔ حق تعالیٰ بندوں کے امتحان کے لیے اس کے ہاتھ سے قسم قسم کے کرشمے اور شعبدے ظاہر فرمائیں گے۔ یمن سے ہو کر مکہ مکرمہ کارخ کرے گا مگر مکہ مکرمہ پر فرشتوں کا پہرہ ہو گا اس لیے دجال مدینہ منورہ کا ارادہ کرے گا ۔ مدینہ منورہ کے دروازوں پر بھی فر شتوں کا پہرہ ہوگااس لیے دجال مدینہ منورہ میں داخل نہ ہوسکے گا۔بالآخر پھر پھرا کر شام واپس آئے گا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دمشق کی جامع مسجد کے شرقی منارہ پر فجر کی نماز کے وقت دوفرشتوں کے بازؤوں پرہاتھ رکھے ہوئے آسمان سے نازل ہوں گے اور اس لعین کو قتل کریں گے۔
3: عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا
تیسری علامت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا ہے۔ کانے دجال کا خروج ہو چکا ہوگا اور امام مہدی دمشق کی جامع مسجد میں نماز فجر کے لیے تیاری میں ہوں گے۔ یکایک حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے دمشق کی جامع مسجد کے شرقی منارہ پر دو فرشتوں کے بازوؤں پر ہاتھ رکھے ہوئے نزول فرمائیں گے اورنماز سے فراغت کے بعد امام مہدی کی معیت میں دجال پر چڑھائی کریں گے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سانس میں یہ تاثیر ہو گی کہ کافر اس کی تاب نہ لا سکے گا، اس کے پہنچتے ہی مر جائے گا اور دجال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھتے ہی ایسا پگھلنے لگے گا جیسے نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دجال کا تعاقب کریں گے اور ’’باب لد ‘‘پر جا کر اس کواپنے نیز ہ سے قتل کریں گے اور اس کا خون مسلمانوں کا دکھائیں گے۔ اس کے بعد لشکر اسلام دجال کے لشکر کا مقابلہ کرے گا۔ اس لشکر میں جو یہودی ہوں گے مسلمانوں کا لشکر ان کو خوب قتل کرے گا۔ اس طرح زمین دجال اور یہود کے ناپاک وجود سے پاک ہوجائے گی۔
4: یا جوج ماجوج کا نکلنا
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور دجال کی ہلاکت کے کچھ عرصہ بعد امام مہدی انتقال فرما جائیں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کی نمازجنازہ پڑھائیں گے۔ بیت المقدس میں ان کا انتقال ہو گا اور وہیں مدفون ہوں گے ۔امام مہدی کی وفات کے بعد مسلمانوں کی قیادت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سپرد ہو گی اور زمانہ نہایت سکون اور راحت سے گزر رہا ہوگاکہ یکایک وحی نازل ہوگی کہ اے عیسیٰ! تم میرے بندوں کو کوہ طور کے پاس لے جاؤ!میں اب ایک ایسی قوم کو نکا لنے والا ہوں کہ جس کے ساتھ لڑنے کی کسی کو طاقت نہیں۔ وہ قوم یا جوج ماجوج کی قوم ہے جو یافث بن نوح کی اولا د میں سے ہے۔
شاہ ذو القرنین نے دو پہاڑوں کے درمیان ایک نہایت مستحکم آہنی دیوار قائم کر کے ان کا راستہ بند کر دیا تھا۔ قیامت کے قریب وہ دیوار ٹوٹ جائے گی اور یہ غارت گر قوم ٹڈی دل کی طرح ہر طرف سے نکل پڑے گی اور دنیا میں فساد پھیلائے گی (جس کا ذکر قرآن کریم کی سورہ کہف آیت 93تا98 میں مذکور ہے) اس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے ساتھیوں کو لے کرکوہِ طور کی طرف چلے جائیں گے۔ بارگاہ خداوندی میں یاجوج ماجوج کے حق میں طاعون کی ہلاکت کی دعا کریں گے جب کہ باقی لوگ اپنے اپنے طور پر قلعہ بند اور محفوظ مکانوں میں چھپ جائیں گے۔
اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو طاعون کی وباء سے ہلاک کرے گااور اس بلاءِ آسمانی سے سب مرجائیں گے۔ اس کے بعد اللہ تعالی لمبی گردن والے پرندے بھیجے گا جو بعض کو تو کھا جائیں گے اوربعض کو اٹھا کر سمند رمیں ڈال دیں گے۔ پھر بارش ہوگی جس کے سبب ان مرداروں کی بدبو سے نجات ملے گی اور زندگی نہایت راحت اور آرام سے گزرے گی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام چالیس یا پینتالیس سال زندہ رہ کر مدینہ منورہ میں انتقال فرمائیں گے اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں دفن ہوں گے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے بعد ایک قحطانی شخص کو اپنا خلیفہ مقرر کر جائیں گے جس کا نام’’ جہجاہ‘‘ ہوگا ،خوب اچھی طرح عدل وانصاف کے ساتھ حکومت کرے گا مگر ساتھ ہی شراور فسا دپھیلنا شروع ہو جائے گا۔
5: سورج کا مغرب سے نکلنا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے وقوع سے پہلے سورج مغرب سے نکلے گا اور یہ وہ وقت ہو گا جب توبہ کا دروازہ بند ہو جائے گا۔ اس وقت ایمان لانا مفید ثابت نہ ہو گا۔
6: دابۃ الارض کا نکلنا
قیامت کی ایک بڑی نشانی زمین سے دآبۃالارض کانکلناہے، جونص قرآنی سے ثابت ہے:
﴿وَاِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِمْ اَخْرَجْنَا لَهُمْ دَآبَّةً مِّنَ الْاَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ ۙ اَنَّ النَّاسَ كَانُوْا بِاٰيٰتِنَا لَا يُوْقِنُوْنَ﴾
(النمل:82)
ترجمہ: اورجب ہماری بات پوری ہونے کا وقت ان لوگوں کے پاس آ پہنچے گا (یعنی قیامت قریب ہو گی) تو ہم ان کے لیے زمین سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرے گا (یہ جانور ہم اس لیے نکالیں گے) کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں رکھتے تھے۔
جس روز آفتاب مغرب سے طلوع ہو گااس کے چند روز بعد مکہ مکرمہ کے ’’صفا‘‘ پہاڑ سے یہ عجیب الخلقت جانور نکلے گا ۔جس طرح اللہ نے اپنی قدرت سے حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کو پتھر سے نکالا تھا اسی طرح اپنی قدرت سے قیامت کے قریب زمین سے یہ جانور نکالیں گے جولوگوں سے کلام کرے گا اورقیامت کی خبردے گا۔مومنین کے چہروں پر ایک نورانی نشانی لگائے گا جس سے ان کے چہرے روشن ہوجائیں گے اورکافروں کی آنکھوں کے درمیان ایک مہر لگائے گاجس سے ان کے چہرے سیاہ ہوجائیں گے ۔حسب ارشاد باری تعالیٰ ﴿وَامْتَازُوا الْیَوْمَ اَیُّھَا الْمُجْرِمُوْنَ﴾ ( اے مجرم لوگو!آج الگ ہوجاؤ)مسلم اور مجرم کا امتیازاس طرح شروع ہوجائے گا اورپورا امتیاز حسا ب وکتاب کے بعدہوگا۔
7: ٹھنڈی ہوا کا چلنا
دآبۃ الارض کے نکلنے کے کچھ عرصے بعد ایک ٹھنڈی ہوا چلے گی جس سے تمام اہل ایمان اور اہل خیر مر جائیں گے یہاں تک کہ اگر کوئی مؤمن کسی غار یا پہاڑ میں چھپا ہواہوگا تو وہاں بھی یہ ہوا پہنچے گی اور وہ شخص اس ہوا سے مر جائے گا۔ نیک لوگ سب مرجائیں گے تو نیکی اور بدی میں فرق کرنے والا بھی کوئی باقی نہ رہے گا۔
(صحیح مسلم:ج2 ص 403 كِتَاب الْفِتَنِ. بَاب ذِكْرِ الدَّجَّالِ وَصِفَتِهِ وَمَا مَعَهُ)
8: حبشیوں کا غلبہ اور خانہ کعبہ کو گرانا
بعدازاں حبشہ کے کافروں کا غلبہ ہو گا اور زمین پر ان کی سلطنت ہو گی۔ ظلم اور فساد عام ہوگا ۔بے شرمی اور بے حیا ئی کھلم کھلا ہو گی۔ چوپایوں کی طرح لوگ سڑکوں پر جماع کریں گے ۔حبشی لوگ خانہ کعبہ کو شہید کر دیں گے۔
حدیث مبارک میں ہے:
لَا يَسْتَخْرِجُ كَنْزَ الْكَعْبَةِ إِلَّا ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ․
(سنن ابی داؤد:ج2 ص 592 کتاب الملاحم․ باب ذکر الحبشۃ)
ترجمہ: خانہ کعبہ کے جمع ہونے والے خزانے کو چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا ایک حبشی شخص ہی نکالے گا۔
9: آگ کا نکلنا
قیامت کی آخری نشانی یہ ہے کہ وسطِ عدن سے ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو گھیر کر ملک شام کی طرف ہانک کر لائے گی جہاں مرنے کے بعد حشرہوگا(یعنی قیامت میں جو نئی زمین بنائی جائے گی اس کا وہ حصہ جو موجودہ زمین کے ملک شام کے مقابل ہوگا)یہ آگ لوگوں سے دن رات میں کسی وقت جدا نہ ہوگی اور جب صبح ہوگی اور آفتاب بلندہو جائے گاتو یہ آگ لوگوں کو ہانک لے جائے گی۔ جب لوگ ملک شام میں پہنچ جائیں گے تو یہ آگ غائب ہو جائے گی۔
سنن ابی داؤد میں حضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی دس علامتیں بیان فرمائیں، ان میں سے آخری علامت یہ ہے:
وَآخِرُ ذٰلِكَ تَخْرُجُ نَارٌ مِنَ الْيَمَنِ مِنْ قَعْرِ عَدَنَ تَسُوْقُ النَّاسَ إِلَى الْمَحْشَرِ.
(سنن ابی داؤد:ج 2 ص592 کتاب الملاحم․ باب امارات الساعۃ)
اور آخری علامت یہ ہو گی کہ وسط عدن سے ملک یمن میں ایک آگ ظاہر ہو گی جو لوگوں کو میدانِ حشر (یعنی سر زمین شام) کی طرف ہانک کر لے جائے گی۔
اس کے کچھ عرصہ بعد کفر اور بت پرستی پھیل جائے گی اورزمین پرکوئی خدا کانام لینے والا باقی نہ ہو گا۔اس وقت قیامت قائم ہو گی اورحضرت اسرافیل کوصور پھونکنے کاحکم ہوگا۔
10: صور پھونکا جانا
مذکورہ تمام علامات ظاہر ہونے کے بعد کچھ عرصہ عیش و عشرت سے گزرے گا کہ محرم کی دس تاریخ اور جمعہ کا دن آئے گا۔ لوگ اپنے اپنے کاموں میں لگے ہوں گے کہ اچانک قیامت قائم ہوجائے گی۔ حضرت اسرافیل علیہ السلام صور پھونکیں گے۔ شروع میں آواز کم پھر آہستہ آہستہ بڑھتی چلی جائے گی حتی کہ سب جاندار اس کے اثر سے مر جائیں گے۔ زمین و آسمان کا نظام تہ وبالا ہو جائے گا۔ چالیس سال بعد دوبارہ حضرت اسرافیل علیہ السلام صور پھونکیں گے جس سے سب اٹھیں گے اور میدانِ محشر میں جمع ہونا شروع ہوجائیں گے۔