عقیدہ 101

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
کاہن ونجومی
عقیدہ 101:
متن:
وَلَا نُصَدِّقُ كَاهِنًا وَلَا عَرَّافًا وَلَا مَنْ يَدَّعِيْ شَيْئًا بِخِلَافِ الْكِتَابَ وَالسُّنَّةِ وَإِجْمَاعِ الْأُمَّةِ.
ترجمہ: ہم کسی کاہن اور نجومی کی تصدیق نہیں کرتے اور نہ ہی اس شخص کو مانتے ہیں جو کتاب اللہ، سنت اور اجماع کے خلاف کسی بات کا دعویٰ کرے۔
شرح:
”کاہن“ اس شخص کو کہتے ہیں جو آئندہ پیش آنے والے واقعات وحادثات کی خبر دے۔ کاہن جنات کی عبادت اور ان کے کہنے پر ناجائز کام کرتا ہے جس کے نتیجے میں وہ اسے بعض پوشیدہ اور مخفی باتیں بتا دیتے ہیں۔ یہ شخص اس میں کئی جھوٹ ملا کر آگے بتا دیتا ہے۔ کاہن شخص جادو اور تخیلات وغیرہ سے بھی کام لیتا رہتا ہے۔
”عراف“ نجومی کو کہتے ہیں۔ اس سے مراد وہ شخص ہے جو مخصوص اشیاء اور
خاص علامات کے ذریعے مخفی چیزوں کی خبر دے۔ مثلاً یہ بتائے کہ چوری کا مال کہاں ہے؟ گمشدہ شخص کس جگہ پر ہے؟ وغیرہ۔یہ لوگ ستاروں اور دیگر اسباب (سائل کے فعل اور دیگر احوال) سے استفادہ کرتے ہیں۔
 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ أَتٰى عَرَّافًا فَسَأَلَهٗ عَنْ شَيْءٍ لَمْ تُقْبَلْ لَهٗ صَلَاةٌ أَرْبَعِيْنَ لَيْلَةً․
(صحیح مسلم:ج2 ص233 کتاب السلام․ باب تحريم الكهانۃ واتيان الكهان)
ترجمہ: جو شخص کسی نجومی کے پاس آیا اور اس سے کسی مخفی چیز کے بارے میں پوچھا تو اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوتی۔
فائدہ: کتاب اللہ، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماعِ امت کے خلاف کوئی دعویٰ قابل قبول نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ان تین دلائل میں سے اوکد اور قوی دلیل اجماع امت ہے کیونکہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ثبوت بھی اجماع امت سے ہے۔
علامہ تقی الدین احمد بن عبدالحلیم ابن تیمیہ الحنبلی (ت728ھ)فرماتے ہیں:
وَإِجْمَاعُهُمْ حُجَّةٌ قَاطِعَةٌ يَجِبُ اتِّبَاعُهَا بَلْ هِيَ أَوْكَدُ الْحُجَجِ وَهِيَ مُقَدَّمَةٌ عَلٰى غَيْرِهَا․
(الفتاوى الكبرىٰ لابن تیمیہ: ج6ص162)
ترجمہ: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع قطعی دلیل ہے جس کا ماننا ضروری ہے بلکہ اجماع تو تمام دلائل سے قوی دلیل ہے جو دیگر دلائل پر مقدم ہوتی ہے۔