سحری کی فضیلت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
سحری کی فضیلت
اللہ تعالیٰ نے سحری کے وقت اور سحری کے کھانے میں برکت رکھی ہے ۔
عَنْ صَخْرِ الْغَامِدِيِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُوْرِهَا۔
جامع الترمذی،رقم الحدیث :1133
ترجمہ : حضرت صخر غامدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگی:اے اللہ ! میری امت کے صبح کے وقت اٹھنے میں برکت عطا فرما ۔
اللہ تعالیٰ کا کرم دیکھیے کہ انسان سحری کا کھانا خود کھاتا ہے اس میں اس کا اپنا جسمانی فائدہ ہے لیکن اس پر بھی اللہ تعالیٰ اجر وثواب عطا فرماتے ہیں ۔ اس کے روزے کے ثواب میں کمی نہیں آتی بلکہ کمی تو کجا اس میں اللہ نے برکت رکھ دی ہے۔
سحری رمضان المبارک کا بہت عظیم عمل ہے لیکن عام دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ بہت کم لوگ اس کی فضیلت سے واقف ہیں ۔آئیے احادیث مبارکہ کی روشنی میں سحری کے فضائل اورچند ضروری مسائل دیکھتے ہیں ۔
سحری میں برکت:
عَن أَنَس بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً۔
صحیح البخاری، رقم الحدیث :1923
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سحری کا کھانا کھاؤ کیونکہ اس میں برکت ہے ۔
عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ صَاحِبِ الزِّيَادِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ الْحَارِثِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَسَحَّرُ۔فَقَالَ:إِنَّهَا بَرَكَةٌ أَعْطَاكُمُ اللهُ إِيَّاهَا فَلَا تَدَعُوهُ۔
سنن النسائی، رقم الحدیث :2162
ترجمہ: صاحب الزیادی عبدالحمید رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ میں نے عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے کسی صحابی کا یہ واقعہ سنا ، ایک صحابی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت سحری کا کھانا تناول فرما رہے تھے۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ سحری کا کھانا ایسا بابرکت ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں )اپنے فضل و کرم سے ) عطا کیا ہے لہٰذا اس کو مت چھوڑو۔
برکت کسے کہتے ہیں؟
ایک چیز مقدار میں کم ہو لیکن اس کا فائدہ زیادہ ہو اس کو برکت کہتے ہیں۔ جیسے قرآن کریم کےالفاظ کم لیکن اس پر ملنے والا اجر وثواب زیادہ ہے اسی لیے قرآن کریم کو وَ ہٰذَا کِتٰبٌ اَنۡزَلۡنٰہُ مُبٰرَکٌ کہا گیا ہے ۔ اس اعتبار سے جب ہم دیکھتے ہیں تو کعبۃ اللہ کو بھی بابرکت کہا گیا ہے :اِنَّ اَوَّلَ بَیۡتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیۡ بِبَکَّۃَ مُبٰرَکًادیکھنے میں کعبۃ اللہ ایک گھر ہے لیکن دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے بہت بڑے اجر وثواب کا ذریعہ ہے ۔
جب برکت آتی ہے:
یہ برکت جب وقت میں آتی ہے تو تھوڑے سے عرصہ میں زیادہ کام ہوجاتے ہیں۔ یہ برکت جب مال میں آتی ہے تو عافیت کے ساتھ منافع زیادہ ہو جاتا ہے۔ یہ برکت جب اولاد میں آتی ہے تو اولاد فرمانبراد بن جاتی ہے ۔ یہ برکت جب علم میں آتی ہے تو اپنے اور دوسرے لوگوں کے لیے ذریعہ ہدایت و نجات بن جاتا ہے ۔
رمضان بابرکت مہینہ:
رمضان کے مہینے کو بھی حدیث مبارک میں شھر مبارک کہا گیا ہے کہ یہ بابرکت مہینہ ہے ۔ مقدار کم لیکن فائدہ زیادہ ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نفل کا ثواب فرض کے برابر اور ایک فرض ثواب میں ستر فرضوں کے برابر ہوجاتا ہے ۔
سحری کے کھانے کو بھی بابرکت قرار دیا گیا ہے یعنی اگرچہ مقدار میں کم ہے لیکن جسمانی صحت ، اجر وثواب اور اللہ کی رضا کا ذریعہ ہونے کی وجہ سے اس میں فوائد زیادہ آ گئے ہیں ۔
سحری کھائیں:
چونکہ سحری کا کھانا برکت والا ہے اس لیے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری کھانے پینے کی بہت تاکید فرمائی ہے تاکہ میری امت اللہ کی طرف سے ملنے والی برکات حاصل کر سکے۔
عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَنْ أَرَادَ أَنْ يَصُومَ فَلْيَتَسَحَّرْ وَلَوْ بِشَيْءٍ۔
المقصد العلی فی زوائد ابی یعلیٰ، رقم الحدیث :509
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے روزہ رکھنا ہو اسے چاہیے کہ وہ کچھ نا کچھ سحری ضرور کھائے۔
ایک گھونٹ پانی:
عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: تَسَحَّرُوا وَلَوْ بِجُرْعَةٍ مِنْ مَاءٍ۔
المقصد العلی فی زوائد ابی یعلیٰ، رقم الحدیث :510
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سحری کیا کرو اگرچہ ایک گھونٹ پانی پینے کی صورت میں ہی ہو۔
دو کھجوروں سے سحری:
عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَرِّبِي إِلَيْنَا الْغَدَاءَ الْمُبَارَكَ يَعْنِي: السَّحُورَ وَرُبَّمَا لَمْ يَكُنْ إِلا تَمْرَتَيْنِ۔
المقصد العلی فی زوائد ابی یعلیٰ، رقم الحدیث :511
ترجمہ: ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سحری کا بابرکت کھانا میرے پاس لاؤ۔ اور کبھی تو ایسا ہوتا تھا اس کے لیے دو کھجوریں ہی میسر ہوتی تھیں۔
بہترین سحری کھجور والی ہے:
عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نِعْمَ السُّحُورُ التَّمْرُ۔
المعجم الکبیر للطبرانی، رقم الحدیث :6689
ترجمہ: حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھی سحری کھجور والی ہے ۔
سحری کی دعوت:
عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَدْعُو إِلَى السَّحُورِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ وَقَالَ: هَلُمُّوا إِلَى الْغَدَاءِ الْمُبَارَكِ۔
سنن النسائی، رقم الحدیث :2163
ترجمہ: حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رمضان کے مہینے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سحری کی دعوت دیتے ہوئے سنا آپ یوں فرمایا کرتے تھے : آؤ!بابرکت کھانے کی طرف آ ؤ۔
سحری کھانے والے پر رحمت:
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَه يُصَلُّوْنَ عَلَى الْمُتَسَحِّرِيْنِ۔
موارد الظمآن الی زوائد ابن حبان، رقم الحدیث :880
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سحری کھانے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں اور اس کے فرشتے ان کےلیے دعا کرتے ہیں ۔
مذکورہ احادیث سے یہ بات واضح ہوئی کہ سحری کھانی چاہیے بعض لوگ سستی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اس کی فضیلت سے محروم ہو جاتے ہیں جبکہ بعض لوگ رات ہی کو اس لیے کھانا کھا لیتے ہیں تاکہ صبح سحری کے وقت میں اٹھنا نہ پڑے ۔
اہل کتاب اور اہل اسلام روزوں میں فرق:
عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : فَصْلُ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَكْلَةُ السَّحَرِ.
صحیح مسلم، رقم الحدیث :2518
ترجمہ: حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں فرق کرنے والی چیز سحری کا کھانا ہے ۔
فائدہ: حدیث مبارک کا مطلب یہ ہے کہ اہل اسلام جب روزے رکھتے ہیں تو سحری کا کھانا کھاتے ہیں جبکہ اہل کتاب سحری کھائے بغیر روزے رکھتے ہیں ۔
سحری میں چند بے اعتدالیاں:

یہ تہجد، استغفار اور دعا کا وقت ہوتا ہے۔ اس لیے سحری کا مطلب یہ نہیں کہ سارا وقت کھانے میں ہی گزار دیا جائے بلکہ تہجد، دعا و استغفار کا اہتمام کرنا چاہیے۔

بعض لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ سحری میں بہت زیادہ کھانا کھالیتے ہیں جس کی وجہ سے دن بھر کھٹی ڈکاریں ، معدے کی جلن اور تیزابیت کا شکار رہتے ہیں سحری کھائیں لیکن مناسب مقدار میں کھائیں۔

بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر سحری نہ کی تو روزہ نہیں ہوگا اس لیے جب کبھی سحری نہ کریں تو روزہ ہی چھوڑ دیتے ہیں یہ درست نہیں ۔ روزہ کے لیے سحری کھانا مستحب اور پسندیدہ چیز ہے، شرط نہیں کہ اس کے بغیر روزہ ہی نہ ہو۔اس لیے محض سحری کے چھوٹ جانے کی وجہ سے روزہ چھوڑنا شرعاً غلط ہے۔

بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب تک فجر کی اذان نہ ہو سحری کی جا سکتی ہے ۔ یہ بات سراسر غلط ہے ختم سحری کے اعلان کے وقت ہی سحری کا وقت ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد کھانا پینا غلط ہے ۔

بعض لوگ سحری کھاتے ہی سو جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی نماز فجر قضا ہوجاتی ہے یہ بھی غلط ہے۔ سحری کے بعد تلاوت، ذکراللہ، درود پاک، استغفار، دعا ومناجات وغیرہ کریں ۔ چل کر مسجد پہنچیں وہاں نماز فجر باجماعت ادا کریں ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کی صحیح معنوں میں قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم ۔
والسلام
محمدالیاس گھمن
جمعرات ،30اپریل ،2020ء