مغفرت کے چند اسباب

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
مغفرت کے چند اسباب
اللہ تعالیٰ کے کرم سے رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ شروع ہو چکا ہے۔ حدیث مبارک میں اس عشرے کو مغفرت کا عشرہ کہا گیا ہے۔ چند ایسے اعمال ذکر کیے جاتے ہیں جن کو کرنے سے اللہ تعالیٰ بندے کی مغفرت فرما دیتے ہیں ۔
توبہ:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا تُوۡبُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ تَوۡبَۃً نَّصُوۡحًا ؕ عَسٰی رَبُّکُمۡ اَنۡ یُّکَفِّرَ عَنۡکُمۡ سَیِّاٰتِکُمۡ وَ یُدۡخِلَکُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ۔
سورۃ التحریم، رقم الآیۃ: 8
ترجمہ: اے ایمان والو!اللہ کے سامنے سچی اور خالص توبہ کرو ، امید کامل ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور تم کو ایسے باغات میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔
استغفار:
وَ الَّذِیۡنَ اِذَا فَعَلُوۡا فَاحِشَۃً اَوۡ ظَلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ ذَکَرُوا اللّٰہَ فَاسۡتَغۡفَرُوۡا لِذُنُوۡبِہِمۡ ۪ وَ مَنۡ یَّغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ اِلَّا اللّٰہُ ۪۟ وَ لَمۡ یُصِرُّوۡا عَلٰی مَا فَعَلُوۡا وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۳۵﴾ اُولٰٓئِکَ جَزَآؤُہُمۡ مَّغۡفِرَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَ جَنّٰتٌ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ وَ نِعۡمَ اَجۡرُ الۡعٰمِلِیۡنَ ﴿۱۳۶﴾ؕ
سورۃ آل عمران، رقم الآیۃ: 136،135
ترجمہ: وہ لوگ جب کوئی کھلم کھلا گناہ کا کام کر بیٹھتے ہیں یا اپنی جانوں پر زیادتی کر گزرتے ہیں تو وہ اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے کیے ہوئے گناہوں کی )اللہ سے(مغفرت )معافی(مانگتے ہیں ۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ بھلا اللہ کے سوا گناہوں کی مغفرت اور کر ہی کون سکتا ہے ؟ اور یہ لوگ اپنے کیے پر جان بوجھ کر اصرار نہیں کرتے۔ یہی وہ لوگ ہیں کہ جن کو ان کے رب کی طرف سے بدلے کے طور پر مغفرت ملتی ہے اور ایسے باغات کہ جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جہاں یہ لوگ دائمی زندگی گزاریں گے۔ کتنی بہترین جزاء ہے جو کام کرنے والوں کو ملنی ہے۔
کبیرہ گناہوں سے بچنا:
اَلَّذِیۡنَ یَجۡتَنِبُوۡنَ کَبٰٓئِرَ الۡاِثۡمِ وَ الۡفَوَاحِشَ اِلَّا اللَّمَمَ ؕ اِنَّ رَبَّکَ وَاسِعُ الۡمَغۡفِرَۃِ ۔
سورۃ النجم، رقم الآیۃ: 32
ترجمہ: وہ لوگ جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے بچتے ہیں البتہ کبھی کبھار صغیرہ گناہ ان سے سرزد ہوجاتے ہیں ۔ بے شک آپ کا رب بڑی وسیع مغفرت والا ہے ۔
صدقہ و خیرات:
اِنۡ تُبۡدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا ہِیَ ۚ وَاِنۡ تُخۡفُوۡہَا وَتُؤۡتُوۡہَا الۡفُقَرَآءَ فَہُوَخَیۡرٌ لَّکُمۡ ؕوَیُکَفِّرُ عَنۡکُمۡ مِّنۡ سَیِّاٰتِکُمۡ ؕوَاللہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ
سورۃ البقرۃ ،رقم الآیۃ:271
ترجمہ: صدقات کو اگر تم ظاہر کرکے دو تب بھی اچھی بات ہے اور اگر تم اسے چھپا کر فقراء کو دے دو تو یہ تمہارےلیے زیادہ بہتر ہے۔اور اللہ تعالیٰ تمہارے کچھ گناہ معاف فرمادیں گے اور تمہارے کاموں کی اللہ کو خوب خبر ہے ۔
معاف کرنا:
وَ لَا یَاۡتَلِ اُولُوا الۡفَضۡلِ مِنۡکُمۡ وَ السَّعَۃِ اَنۡ یُّؤۡتُوۡۤا اُولِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنَ وَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ۪ۖ وَ لۡیَعۡفُوۡا وَ لۡیَصۡفَحُوۡا ؕ اَلَا تُحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّغۡفِرَ اللّٰہُ لَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ
سورۃ النور، رقم الآیۃ:22
ترجمہ: اور تم میں سے وہ لوگ جو اہل خیر ہیں مالی وسعت رکھتے ہیں وہ ایسی قسم نہ کھائیں کہ وہ رشتہ داروں ، مسکینوں اور اللہ کے راستے میں ہجرت کرنے والوں کو کچھ نہ دیں گے ۔ انہیں چاہیے کہ وہ معافی اور درگزر سے کام لیں ۔ کیا تم اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہاری خطائیں بخش دے اور اللہ بہت زیادہ بخشنے والا،بڑا مہربان ہے۔
اللہ تعالیٰ عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔
آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمدالیاس گھمن
جمعرات ،7 مئی ،2020ء