شوال کے چھ روزے

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 

شوال کے چھ روزے

رمضان المبارک کے روزوں اور عید الفطر کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنے کی احادیث میں  بہت فضیلت  اور ترغیب آئی ہے۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

أَنَّ رَسُولَ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  قَالَ:  مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ، ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ کَانَ کَصِيَامِ الدَّهْرِ.

(صحیح مسلم: کتاب الصیام ،باب استحباب صوم ستۃ ايام من شوال)

ترجمہ: حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر اس کے بعد شوال کے چھ  روزے رکھے تو یہ پورے زمانے کے روزے رکھنے کی طرح ہے۔

 ایک دوسری حدیث میں حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ ہی  سے روایت ہے، فرماتے ہیں:

سَمِعْتُ رَسُولَ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَسِتًّا مِنْ شَوَّالٍ فَكَاَنَّمَا صَامَ السَّنَةَ كُلَّهَا. (مسند احمد: رقم الحدیث14302)

کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے رمضان کے روزے رکھے اور شوال کے چھ روزے رکھے تو  گویا اس نے پورے سال کے روزے رکھے۔

پہلی حدیث میں شوال کے چھ روزے رکھنے کو”پورے زمانے کے روزے“ اور دوسری حدیث میں ”پورے سال کے  روزے“ رکھنے کی مانند قرار دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلمان جب رمضان المبارک کے پورے مہینے کے روزے رکھتا ہے تو  بقاعدہ ”الحسنة بعشر امثالها“ (ایک نیکی کا کم از کم اجر دس گناہ ہے)  اس ایک مہینے کے روزے دس مہینوں کے برابر بن جاتے ہیں۔ اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے جائیں تو یہ دو مہینے کے  روزوں برابر ہو جاتے ہیں،گویا رمضان اور اس کے بعدچھ روزے شوال میں رکھنے والا پورے سال کے روزوں کا مستحق بن جاتا ہے۔  اس سے  مذکورہ حدیث کا مطلب واضح سمجھ میں آتا ہے کہ ”گویا اس نے پورے سال کے روزے رکھے“، نیز اگر مسلمان کی زندگی کا یہی معمول بن جائے کہ وہ رمضان کے ساتھ ساتھ شوال کے روزوں کو بھی مستقل رکھتا رہے تو یہ ایسے ہے جیسے اس نے پوری زندگی روزوں کے ساتھ گزاری ہو۔ اس توجیہہ سے حدیث مذکور کا مضمون ”یہ پورے زمانے کے روزے رکھنے کی طرح ہے“ بالکل واضح ہو جاتا ہے۔ لہذا کوشش کرنی چاہیے کہ اس فضیلت کو حاصل کر لیا جائے۔

چند مسائل:

1: اگر کسی کے ذمہ؛ رمضان کے روزے ہوں تو احتیاطا پہلے ان روزوں کی قضاء کی جائے، بعد میں شوال کے بقیہ دنوں میں ان چھ روزوں کو رکھا جائے۔ (نہایۃ المحتاج: ج10 ص310 باب فی صوم التطوع)

2: شوال کے یہ چھ روزے عید کے فوراً بعد رکھنا ضروری نہیں بلکہ عید کے دن کے بعد جب  بھی چاہے رکھ  سکتے ہیں۔ بس اس بات کا اہتمام کر لیا جائے کہ ان چھ روزوں کی تعداد شوال میں مکمل ہو جانی چاہیے۔ (شرح النقایۃ: ج2 ص215 الایام التی یستحب صومھا)