وتر کے مسائل

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 

وتر کے مسائل

بدقسمتی کہیے! بعض لوگوں نے گویا قسم اٹھا رکھی ہے کہ اہل السنت والجماعت کی مخالفت ہر حال کرنی ہی کرنی ہے۔ چنانچہ عقائد ہوں یا مسائل۔ انہوں نے الگ سے اپنی راہ نکالی ہے، بالخصوص نماز کے اہم مسائل میں امت میں انتشار اور افتراق اس طبقے کی خاص پہچان ہے ۔ رمضان میں تراویح اور تہجد کو ایک کہنا، رکعات تراویح میں آٹھ پر ضد کرنا اور نماز وترمیں چند درج ذیل مقامات پر اختلاف کرنا۔

 

1:     وتر کا حکم

2:     تعداد رکعات وتر

3:     کیفیت وتر)دو تشہد ایک سلام کے ساتھ (

4:     الفاظ قنوت

5:     قنوت قبل الرکوع

6:     رفع الیدین عند القنوت

اس لیے ہم نے ضروری سمجھا کہ تراویح کے ساتھ ساتھ وتر کے بھی ان مقامات کی نشاندہی کردی جائے جہاں یہ لوگ امت سے اختلاف کرتے ہیں مزید یہ کہ اہل السنت والجماعت کا مؤقف اور دلائل آپ کی خدمت میں پیش کر دیں۔ چنانچہ مفصل اور مدلل بحث ملاحظہ فرمائیے۔

نوٹ : تعداد رکعات وتر پر ان کے پیش کردہ دلائل کا الگ سے جائزہ لیا گیا ہے جو اس مضمون کے متصل بعد آ رہا ہے۔

وتر کا حکم:

وتر واجب ہیں۔ فرض نہیں اور وجوب وتر پر احادیث صحیحہ ،مرفوعہ، آثار صحابہ اور آثار تابعین  موجود ہیں۔

احادیث مرفوعہ اور وجوب وتر:

1: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم يَقُولُ « الْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا الْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا الْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا۔ )سنن ابی داود ج1ص208 باب فمن لم یوتر(

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن بریدہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں میں نے آپ علیہ السلام کو فرماتے ہوئے سنا نماز وتر حق ہے جس نے وتر نہ پڑھے وہ ہم سے نہیں (یہ ارشاد تین بار فرمایا)

فائدہ : امام حاکم رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح کہا ہے۔ )فتح القدیر ج1ص371 نصب الرایہ ج2ص112(

2: عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : الْوِتْرُ حَقٌّ ، فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا. )مستدرک حاکم ج1ص609 ، مصنف ابن ابی شیبہ ج2ص197(

3: عَنْ أَبِى أَيُّوبَ الأَنْصَارِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْوِتْرُ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ.)ابو داود ج1ص208(

4: عن عبد الله عن النبي قال الوتر واجب على كل مسلم. )مسند بزار ج5ص67 رقم الحدیث 1637(

ترجمہ: نماز وتر ہر مسلمان پر حق ہے۔

5: عن أبي أيوب عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : الوتر حق واجب. )دار قطنی ص283 باب الوتر (

6: عَنْ أَبِى سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- :« مَنْ نَامَ عَنْ وِتْرِهِ أَوْ نَسِيَهُ فَلْيُصَلِّهِ إِذَا أَصْبَحَ أَوْ ذَكَرَهُ. )مستدرک حاکم ج1ص604 رقم 1168(

ترجمہ : حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایسا  شخص جو وتر ادا کرنا بھول جائے یا اس وقت سو جائے جب یاد آجائے یا جاگ ہو جائے تو وہ وتر ادا کرے۔

7: عن خارجه بن حذافة أنه قال : خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال إن الله أمدكم بصلاة هي خير لكم من حمر النعم الوتر جعله الله لكم فيما بين صلاة العشاء إلى أن يطلع الفجر.جامع الترمذی باب الوتر (

ترجمہ: حضرت خارجہ بن حذافہ رضی اللہعنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ آپ علیہ السلام  ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا اللہ تعالیٰ تم پر ایک ایسی نماز کا حکم کیا ہے جو تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے اور یہ وتر ہے جس کا وقت عشاء اور فجر کے درمیان ہے۔

8: عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَوْتِرُوا قَبْلَ أَنْ تُصْبِحُوا. )صحیح مسلم ج1ص285(

ترجمہ: آپ علیہ السلام نے فرمایا صبح سے پہلے وتر ادا کرو ۔

9: عَنْ عَلِيٍّ رضي الله عنه قَالَ قَالَ رَسُولُ اَللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَوْتِرُوا يَا أَهْلُ اَلْقُرْآنَ.)جامع ترمذی ص60، سنن ابو داود ج1ص207 (

ترجمہ: آپ علیہ السلام نے فرمایا: اے قرآن کو ماننے والو وتر ادا کرو۔

فائدہ: مذکورہ بالا روایات کی روشنی میں وتر چھوڑنے والے پر وعید اور سختی،مزید یہ کہ  جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں اور امر کے صیغوں سے امت کو اس کا حکم  دینا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ وتر واجب ہیں۔  نیز وتر کی قضاء کا لازم ہونا بھی وجوبِ وتر کی مستقل دلیل ہے۔

فائدہ: شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ قضاء وتر کی حدیث کے تحت تحریر فرماتے ہیں اس حدیث سے واضح ہوا کہ نماز وتر کی قضاء واجب اور ضروری ہے اور  وجوب قضاء وجوب ادا کی فرع ہے۔ )اوجز المسالک ج1ص432(

آثار صحابہ اور وجوبِ وتر:

1: عَنْ أَبِي مَرْيَمَ ، قَالَ : جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَلِيٍّ ، فَقَالَ : إِنِّي نِمْتُ وَنَسِيتُ الْوِتْرَ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ  فَقَالَ : إِذَا اسْتَيْقَظْتَ وَذَكَرْتَ ، فَصَلِّ. )مصنف ابن ابی شیبہ ج2ص192 باب من قال یوتر وان اصبح وعلیہ قضاءہ(

ترجمہ : ایک شخص حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کے پاس آیا اور آکر عرض کی کہ اے امیر المومنین اگر  میں سو جاؤں  اور وتر ادا کرنا بھول جائوں  یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے )تو میں کیا کروں؟(  آپ نے فرمایا جب تو جاگ جائے اور یاد آجائے تو اسے ادا کرو ۔

2: عَنْ وَبَرَةَ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ أَصْبَحَ ، وَلَمْ يُوتِرْ ؟ قَالَ : أَرَأَيْتَ لَوْ نِمْتَ عَنِ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ، أَلَيْسَ كُنْتَ تُصَلِّي ؟ . كَأَنَّهُ يَقُولُ : يُوتِرُ. )مصنف ابن ابی شیبہ ج2ص191 رقم الحدیث4(

ترجمہ : حضرت وبرہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کہ جو وتر ادا کیے بغیر صبح کردے ۔ آپ نے فرمایا : تیرا کیا خیال ہے کہ اگر تو نماز فجر کے وقت سو جائے اور سورج طلوع ہو جائے تو کیا تیری نماز معاف ہو جائے گی ؟ گویا انہوں نے یوں کہا کہ قضاء شدہ  وتر وں کو ادا کرو ۔

3: عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، قَالَ : الْوِتْرُ حَقٌّ ، أَوْ وَاجِبٌ۔ )مصنف ابن ابی شیبہ ج2ص197 رقم الحدیث3 باب من قال الوتر واجب(

ترجمہ : حضرت ابو ایوب  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وتر حق ہے یا یوں فرمایا کہ وتر واجب ہیں ۔

آثار تابعین اور وجوب وتر:

1: عن مجاہد قال واجب الوتر ولم یکتب ۔ )مصنف عبدالرزاق ج1ص388 رقم 4595،96 باب وجوب الوتر(

ترجمہ: حضرت مجاہد رحمہ اللہ فرماتےہیں، وتر واجب ہیں فرض نہیں۔

2: عن طاوس قال الوتر واجب یعاد الیہ اذا نسی ۔

ترجمہ : امام طاؤس فرماتے ہیں کہ وتر واجب ہیں ، اگر یہ)پڑھنا (بھول جائیں تو یاد آنے پر اس کو ضرور پڑھا جائے۔مصنف عبدالرزاق رقم الحدیث4598

اقوال فقہاء اور وجوب وتر:

µ    امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ : قال ابو حنیفۃ ھو واجب۔وتر واجب ہیں ۔)اوجز المسالک ج2ص441(

µ   امام دار الہجرۃ امام مالک بن انس رضی اللہ عنہ:

من ترکہ ادب وکان جرجۃ فی شہادتہ ۔جو شخص وتر چھوڑ دے اس سے تادیبی کارروائی کی  جائے ۔ اور اس کی گواہی بھی مجروح ہے ۔ )اور یہ واجب کے چھوڑنے پر ہی ہوسکتا ہے(اوجز المسالک ج2ص442

µ  امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ:

 من ترک الوتر عمدا فھو رجل سوء ولا ینبغی ان تقبل لہ شہادۃ۔ )المغنی لابن قدامہ الحنبلی ج2ص359 فصل الوتر غیر واجب(

ترجمہ : وتر کو جان بوجھ کر چھوڑنے والا برا آدمی ہے اور یہ اس قابل نہیں کہ اس کی گواہی کو معتبر مانا جائے ۔

µ  امام حسن بصری رحمہ اللہ: اجمع المسلمون علی ان الوتر حق واجب ۔ )اوجز المسالک ج2ص444(

ترجمہ : اہل اسلام کا اس بات پر اجماع ہے کہ وتر واجب ہیں ۔

 اس کے علاوہ  امام ابراہیم النخعی ، امام  سعید ابن المسیب ، امام  شافعی رحمہ اللہ کے استاذ یوسف بن خالد رحمہ اللہ ،امام سحنون ، امام ابو عبید بن عبداللہ بن مسعود ، امام ضحاک رحمہ اللہ اور امام اصبغ رحمہم اللہ وغیرہ یہ تمام اس بات کے قائل ہیں کہ وتر واجب ہیں۔ )اوجز المسالک ج2ص443(

اس بات پر تمام ائمہ کا اتفاق ہے کہ نماز وتر کا ترک کرنا جائز نہیں یہ بھی اس کے وجوب کی دلیل ہے۔