تعداد رکعات وتر

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 

تعداد رکعات وتر

وتر تین رکعات ہیں ۔ اس پر  احادیث صحیحہ مرفوعہ، آثار صحابہ و تابعین اور اقوال فقہاء موجود ہیں ۔

احادیث مرفوعہ اورتعداد رکعات وتر:

1: عن عائشة رضی اللہ عنہاكيف كانت صلاة رسول الله {صلى الله عليه وسلم} في رمضان قالت ما كان يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة يصلي أربعاً فلا تسأل عن حسنهن وطولهن ثم يصلي أربع ركعات لا تسأل عن حسنهن وطولهن ثم يصلي ثلاثاً۔ )صحیح بخاری ج1ص154 باب قیام النبی باللیل فی رمضان(

 

ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا گیا آپ علیہ السلام کی  نماز رمضان میں کیسی ہوتی تھی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا آپ علیہ السلام رمضان اور غیر رمضان  میں گیارہ  رکعات سے زائد نہیں پڑھتے تھے پہلے چار رکعات پڑھتے نہ پوچھو کہ کتنی عمدہ اور لمبی ہوتی تھیں، اس کے بعد پھر چار رکعات پڑھتے تھے کچھ نہ پوچھو کتنی عمدہ اور لمبی ہوتی تھی، پھر تین رکعات وتر پڑھتے تھے۔

اس روایت کا خلاصہ یہی ہے کہ تین رکعات وتر تھیں، اور ایک سلام کے ساتھ تھیں۔

2: امام نسائی نے باب قائم فرمایا ہے باب کیف الوتر بثلاث۔ )سنن نسائی ج1ص248(

اور اس کے تحت حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہا کی مرفوع روایت لائے:ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان لا یسلمفی رکعتی الوتر ۔

ترجمہ: آپ علیہ السلام وتر کی دو رکعات پر سلام نہیں پھیرتے تھے۔

اس سے واضح ہوا کہ امام نسائی کے ہاں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ بالا بخاری و مسلم والی حدیث میں نماز وتر تین رکعات ایک سلام کے ساتھ مراد ہے۔

3: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی تیسری مرفوع روایت ہے: ثم اوتر بثلاث لا یفصل بینہن (آپ علیہ السلام نے تین رکعت وتر پڑھے ان میں سلام سے فصل نہیں کیا)  یعنی دوسری رکعت پر سلام نہیں پھیرا۔ )مسند امام احمد ج6ص156(

4: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی چوتھی مرفوع حدیث ہے:

 کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  یوتر بثلاث لا یسلم الا فی آخرہن. )مستدرک حاکم ص 608(

ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعات وتر پڑھتے تھے اور آخر میں سلام پھیرتے تھے۔

5: عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِثَلَاثِ رَكَعَاتٍ كَانَ يَقْرَأُ فِي الْأُولَى بِسَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَفِي الثَّانِيَةِ بِقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَفِي الثَّالِثَةِ بِقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَيَقْنُتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ۔

ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر تین رکعات پڑھتے تھے پہلی رکعت میں سبح اسم ربک الاعلیٰ پڑھتے دوسری میں قل یا ایہا الکافرون اور تیسری رکعت میں قل ہو اللہ احد پڑھتے تھے۔

6: عن عائشۃ رضی اللہ عنہا ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان  یقرء فی الاولیٰ من الوتر بفاتحۃ الکتاب وسبح اسم ربک الاعلیٰ وفی الثانیۃ قل یا ایہا الکافرون وفی الثالثۃ قل ہو اللہ احد ۔)جامع الترمذی باب ما یقرء فی الوتر (

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں آپ علیہ السلام وتر کی پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ اور سبح اسم ربک الاعلیٰ دوسری رکعت میں قل یا ایہا الکافرون اور تیسری رکعت  میں قل ہو اللہ احد پڑھتے تھے۔

7عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ.)سنن نسائی باب الوتر (

ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں آپ علیہ السلام کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ وہ رات تہجد کی آٹھ رکعات پڑھتے پھر تین رکعت وتر پڑھتے اور فجر کی نماز سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے۔

8عن عبد الله بن مسعود قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : وتر الليل ثلاث كوتر النهار صلاة المغرب۔ )سنن دار قطنی ص285 الوتر ثلاث کثلاث المغرب(

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا رات کے وتر دن کے وتر یعنی نماز مغر ب کی طرح ہیں۔

9: عن عائشۃ رضی اللہ عنہا قالت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الوتر ثلاث کثلاث المغرب. )المعجم الاوسط للطبرانی ج5ص32رقمالحدیث 7170(

ترجمہ: وتر کی تین رکعات ہیں جیسے مغرب کی تین رکعات ہیں۔

10: عن عبداللہ قال ارسلت امی لیلۃلتبیت عند النبی منتظر کیف یوتر فباتت عند النبی صلی اللہ علیہ وسلم  فصلی ما شاء اللہ ان یصلی حتی اذا کان آخر اللیل واراد الوتر ۔۔۔۔الخ. )الاستیعاب لابن عبدالبر ص934 رقم 742(

ترجمہ: عبداللہ  بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی والدہ کو بھیجا کہ آپ علیہ السلام کے گھر رات گزاریں اور دیکھیں آپ علیہ السلام وتر کس طرح پڑھتے ہیں چنانچہ انہوں نے آپ علیہ السلام کے ہاں رات گزاری پس آپ علیہ السلام نے رات میں جتنا اللہ کو منظور ہوا  نماز پڑھی جب رات کا آخری حصہ ہوا آپ علیہ السلام  نے وتر پڑھنے کا ارادہ کیا تو پہلی رکعت میں سبح اسم ربک الاعلیٰ اور دوسری رکعت میں سورۃ الکافرون پڑھی پھر قعدہ کیا۔ پھر سلام پھیرے بغیر کھڑے ہو گئے اور تیسری رکعت میں سورۃاخلاصپڑھییہاں تک کہ جب اس  سے فارغ ہوئے تو تکبیر کہی دعائے قنوت پڑھی اور جو اللہ کو منظور تھا دعائیں کی اورتکبیر کہی  رکوع کیا ۔

آثار صحابہ اور تعداد  رکعات وتر:

1: عن ابراہیم النخعی عن عمر بن الخطاب انہ قال ما احب انی ترکت الوتر بثلاث ان لی حمر النعم ۔  موطا امام محمد ص149

ترجمہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں  تین وتر چھوڑنے کو بالکل تیار نہیں اگرچہ اس کے بدلے مجھے سرخ اونٹ بھی پیش کیے جائیں ۔

2: عن عبدالملک بن عمیر قال کان ابن مسعود یوتر بثلاث ۔ )مصنف ابن ابی شیبہ ج2ص199 رقم الحدیث5 باب فی الوتر ما یقرء فیہ (

ترجمہ:حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ تین رکعات وتر پڑھتے تھے ۔

3: عن علقمۃ قال اخبرنا  عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اہون ما یکون الوتر ثلاث رکعات ۔موطا امام محمد ص150 باب السلام فی الوتر (

ترجمہ:حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہمیں بتایا کہ وتر کی کم سے کم رکعات تین ہیں۔

4:عن زاذان ان علیا کان یوتر بثلاث ۔)مصنف ابن ابی شیبہ ج4ص512(

 ترجمہ: حضرت علی کرم اللہ وجہہ تین رکعت وتر پڑھتے تھے۔

5: عن حمید عن انس رضی اللہ عنہ قال الوتر ثلاث رکعات و کان یوتر بثلاث رکعات ۔ ) سنن طحاوی ج1ص206 باب الوتر (

ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں وتر تین رکعات ہیں اور وہ تین رکعات وتر پڑھتے تھے۔

آثار تابعین اور تعداد رکعات وتر:

1: عن سعید بن جبیر انہ کان یوتر بثلاث ۔ )مصنف ابن ابی شیبہ ج2ص194 رقم الحدیث18(

ترجمہ : حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ تین رکعات وتر پڑھتے تھے ۔

2: عن علقمہ قال الوتر ثلاث ۔ )مصنف ابن ابی شیبہ ج2ص194 رقم 13(

ترحمہ:علقمہ فرماتے ہیں کہ وتر تین ہیں۔

3:حضرت ابوبکر صدیق کے پوتے قاسم بن محمد بن ابو بکر فرماتے ہیں: وراینا اناسا منذ ادرکنا یوترون بثلاث ۔ )صحیح بخاری ج1ص135 باب ما جاء فی الوتر (

ترجمہ: جب سے ہم بالغ ہوئے اور ہوش سنبھالا ہے ہم لوگوں کو دیکھ رہے ہیں کہ وہ تین رکعت وتر پڑھتے ہیں )تابعی صحابہ کرام اور تابعین کا عمل نقل کررہا ہے(

4: عن مکحول انہ کان یوتر بثلاث ۔)مصنف ابن ابی شیبہ ج2ص194 رقم18(

ترجمہ : امام مکحول رحمہ اللہ بھی تین رکعات وتر پڑھتے تھے ۔

5: حضرت حسن بصری فرماتے ہیں: اجمع المسلمون علی ان الوتر ثلاث لا یسلم الا فی آخرھن ۔ )مصنف ابن ابی شیبہ ج2ص294 نصب الرایہ ج1ص122(

ترجمہ: اہل اسلام کا اس پر اجماع ہے کہ نماز وتر تین رکعات ہیں ان کی صرف آخری رکعات میں سلام ہے۔

اقوال فقہاء اورتعداد رکعات وتر:

1: امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ۔ قال بوجوب الوتر ثلاث رکعات ۔ )تفسیر کبیر للرازی ج25ص105 سورۃ روم تحت آیت فسبحان اللہ حین تمسون (

ترجمہ : امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب یہ ہے کہ تین رکعات وتر واجب ہیں۔

2:امام مالک بن انس رحمہ اللہ۔ ادنی الوتر ثلاث ۔ )موطا امام املک ص110 باب الامر بالوتر(

ترجمہ:وتر تین رکعات سے کم نہیں ہے ۔

3: امام سفیان ثوری رحمہ اللہ ۔ انہ لا یصح الوتر رکعۃ واحدۃ ۔ )فقہ سفیان ثوری ص565 (

ترجمہ: علامہ عینی رحمہ اللہ نے عمدۃ القاری  میں امام سفیان ثوری  رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ ایک رکعت وتر صحیح نہیں ہے۔