غیر مقلدین ایک رکعت وتر پڑھتے ہیں اور دلیل کے طور پر چند احادیث پیش کرتے ہیں ۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ان کے مؤقف کی حقیقت کیا ہے ؟
دلیل نمبر1: حدیث عائشہ بروایت سعد بن ہشام :
حضرت سعد بن ہشام انصاری فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا :أنبئيني عن وتر رسول الله {صلى الله عليه وسلم} فقالت كنا نعد له سواكه وطهوره فيبعثه الله متى شاء أن يبعثه من الليل فيتسوك ويتوضأ ويصلي تسع ركعات لا يجلس فيها إلا في الثامنة۔۔۔۔ الخ )صحیح مسلم ج1ص256(
وتر کی کیفیت یہ ہے کہ دو تشہد اور ایک سلام سے ادا کیا جائے۔اس پر احادیث صحیحہ مرفوعہ، آثار صحابہ و اجماع امت موجود ہیں۔
نوٹ : احادیث میں نماز وتر کو مغرب کی طرح اد اکرنے کا حکم دیا گیا ہے لہٰذا نماز وتر دو قعدوں اور ایک سلام سے ادا کی جائے گی فرق اتنا ہے کہ وتر کی تینوں رکعتوں میں قراءۃ فاتحہ اورسورۃ ہوگی تیسری رکعت میں قنوت وتر اور رفع الیدین ہوگا۔
وتر تین رکعات ہیں ۔ اس پر احادیث صحیحہ مرفوعہ، آثار صحابہ و تابعین اور اقوال فقہاء موجود ہیں ۔
احادیث مرفوعہ اورتعداد رکعات وتر:
1: عن عائشة رضی اللہ عنہاكيف كانت صلاة رسول الله {صلى الله عليه وسلم} في رمضان قالت ما كان يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة يصلي أربعاً فلا تسأل عن حسنهن وطولهن ثم يصلي أربع ركعات لا تسأل عن حسنهن وطولهن ثم يصلي ثلاثاً۔ )صحیح بخاری ج1ص154 باب قیام النبی باللیل فی رمضان(
بدقسمتی کہیے! بعض لوگوں نے گویا قسم اٹھا رکھی ہے کہ اہل السنت والجماعت کی مخالفت ہر حال کرنی ہی کرنی ہے۔ چنانچہ عقائد ہوں یا مسائل۔ انہوں نے الگ سے اپنی راہ نکالی ہے، بالخصوص نماز کے اہم مسائل میں امت میں انتشار اور افتراق اس طبقے کی خاص پہچان ہے ۔ رمضان میں تراویح اور تہجد کو ایک کہنا، رکعات تراویح میں آٹھ پر ضد کرنا اور نماز وترمیں چند درج ذیل مقامات پر اختلاف کرنا۔
آج کل بعض غیر مقلدین کی طرف سے یہ سننے میں آرہا ہے کہ بعض حنفی علماء بھی آٹھ رکعات تراویح کے قائل تھے اوران قائلین میں بڑے بڑے حضرات علماء ہیں مثلا: امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ ، امام ابن ہمام رحمہ اللہ، علامہ ابن نجیم حنفی رحمہ اللہ، امام طحطاوی رحمہ اللہ ، ملا علی قاری رحمہ اللہ،علامہ عبد الحئی لکھنوی رحمہ اللہ ، علامہ سیوطی رحمہ اللہ ،علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ وغیرہ یہ تمام حضرات آٹھ رکعات تراویح کے قائل تھے اور بطور دلائل کے یہ حوالہ جات پیش کرتے ہیں ۔
مثلا امام ابو حنیفہ کے متعلق یہ حوالہ دیتے ہیں :
1 : عن ابی حنیفۃ رحمہ اللہ عن ابی جعفر ان صلوۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم باللیل کانت ثلٰث عشرۃ رکعۃً منھن ثلاث رکعات الوتر ورکعتا الفجر ۔
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ؛ ابو جعفر سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تیرہ رکعتیں ہوا کرتی تھی جس میں تین وتر اور دو فجر کی سنتیں شامل تھیں. )مسند امام اعظم ص187باب التہجد(