فضائل اعمال پراعتراضات کاعلمی جائزہ

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
فضائل اعمال پراعتراضات کاعلمی جائزہ
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
تصوف کی ضرورت
تصحیح عقائد اور اعمال ظاہرہ کے ساتھ جب تک اصلاح باطن نہ ہو اس وقت تک انسان گمراہی سے نہیں بچ سکتا چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مناصب نبوت کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا:
لقد من اللہ علی المومنین اذ بعث فیہم رسولا من انفسہم یتلوا علیہم اٰیٰتہ و یزکیہم ویعلمہم الکتاب والحکمۃ۔
آل عمران 164
ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں پر احسان یہ فرمایا کہ انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان پر آیات تلاوت کرتا ہے ان کا تزکیہ )دل کی صفائی (کرتا ہے اور انہیں تعلیم کتاب وحکمت سے سرفراز فرماتا ہے۔
یہاں تزکیہ سے مراد ”اصلاحِ باطن“ ہے جسے عرف ِعام میں ”تصوف “کہا جاتا ہے۔ تو معلوم یہ ہوا کہ تصوف کی ضرورت اس قدر شدید ہے کہ اسے اللہ رب العزت نے مناصب نبوت میں سے قرار دیا۔
یہی وجہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی زندگی کے مبارک گوشوں سے بھی اس کا ثبوت ملتا ہے۔ چنانچہ حدیث مبارک میں ہے:
صحیح بخاری سے ثبوت
عَنْ عَامِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ـ يَقُولُ:۔۔۔۔۔۔۔ أَلا وَإِنَّ فِى الْجَسَدِ مُضْغَةً إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، أَلا وَهِى الْقَلْبُ۔
صحیح بخاری رقم الحدیث 50
حضرت عامر کہتے ہیں کہ میں حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں نے خود رسول انور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرمایا کرتے تھے ……. انسانی جسم میں ایک گوشت کا لوتھڑا ہے جب تک وہ صحیح رہتا ہے تو سارا جسم ٹھیک رہتا ہے اور جب وہ خراب ہوجائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے اور وہ لوتھڑا دل ہے۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اعضاء بدن میں سے ہر عضو کو خاص مقصد کے لیے تخلیق فرمایا ہے جب تک وہ عضو صحیح سالم ہوگا تو ٹھیک کام کرے گا اور اگر کسی عضو میں کوئی مرض لاحق ہوجائے تو وہ صحیح کام نہیں کرتا۔ مثلاً ہاتھ ہے اس کو اللہ تعالیٰ نے پکڑنے کی قوت دی ہے اگر ہاتھ صحیح طور پر نہ پکڑے تو سمجھ لینا چاہیے کہ اس کو کوئی مرض لاحق ہوگیا ہے۔
ہے اِسی طرح سے ممکن تیری راہ سے گزرنا
کبھی دل پہ صبر کرنا کبھی دل سے شکر کرنا
یہ تیری رضا میں جینا یہ تیری رضا میں مرنا
میری عبدیت پہ یارب یہ ہے تیرا فضل کرنا