2013

ظہیر الدین محمد بابر

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
قسط نمبر29:
………… امان اللہ کاظم
ظہیر الدین محمد بابر
بابر کا دیرینہ دوست اور اس کا فن سپاہ گری کا استاد قنبر علی عرف سلاخ جو کچھ عرصہ قبل بابر کو الوادع کہہ کر اپنے آبائی وطن مغلستاں کی طرف مراجعت کر گیا تھا اچانک بار دگر بابر کے پاس لوٹ آیا، پہلی نظر میں تو بابر اسے پہچان ہی نہ پایا کیونکہ اس کا چہرہ کافی سوجا ہوا تھا اور اس نے اپنی کنپٹیوں پر پھاہے رکھے ہوئے تھے جونہی وہ اپنے گھوڑے سے اترا اور اس نے بابر کی طرف قدم بڑھائے تو بابر نے دیکھا کہ وہ لنگڑا رہا تھا نہ تو اس کے سر پر پگڑی تھی اور نہ ہی پاؤں میں جوتے تھے۔
Read more ...

بڑا سخی کون

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
بڑا سخی کون؟
…………رانا سعید اقبال، لاہور
ایک آدمی نے حاتم طائی سے پوچھا:اے حاتم! کیا سخاوت میں کوئی تجھ سے آگے بڑھا ہے؟حاتم نے جواب دیا: ہاں! قبیلہ طے کا ایک یتیم بچہ مجھ سے زیادہ سخی نکلا جس کا قصہ کچھ یوں ہے کہ دورانِ سفر میں شب بسری کے لیے ان کے گھر گیا،اس کےپاس دس بکریاں تھیں،اس نے ایک ذبح کی، اس کا گوشت تیار کیا اور کھانے کے لیے مجھے پیش کر دیا۔
اس نے کھانے کے لیے مجھے جو چیزیں دیں ان میں مغز بھی تھا۔میں نے اسے کھایا تو مجھے پسند آیا۔میں نے کہا: واہ سبحان اللہ! کیا خوب ذائقہ ہے۔
Read more ...

ایک چالاک ،ایک بے وقوف

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
ایک چالاک ،ایک بے وقوف
…………معظمہ کنول
یہ ایک بہت پرانے زمانے کا ذکر ہے۔ ایک تھا شکاری، لیکن، وہ دوسرے شکاریوں کی طرح نہیں تھا۔ اس نے اپنی پوری زندگی میں کسی جانور کو نہیں مارا تھا۔ وہ کسی جان دار کو مارنے کے لیے ہاتھ اٹھا ہی نہیں سکتا تھا۔ بس اس کے پاس ایک جال تھا اور ایک بانسری، جس پر وہ بہت سریلی دھنیں بجایا کرتا تھا۔ وہ روزانہ جنگل میں جاتا، جال بچھاتا اور جال سے کچھ دور جا کر بانسری بجانے لگتا۔ اس کی بانسری کی دل کش آواز سن کر پرندے اڑے چلے آتے۔ وہ انتظار کرتا اور جیسے ہی کوئی پرندہ اس کے جال کے پاس آتا، وہ رسی کھینچ کر اسے جال میں بند کر لیتا،
Read more ...

ماں کا قرض

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
ماں کا قرض
…………ام حذیفہ
ایک بیٹا پڑھ لکھ کر بہت بڑا آدمی بن گیا والد کی وفات کے بعد ماں نے ہر طرح کا کام کر کے اسے اس قابل بنا دیا تھا شادی کے بعد بیوی کو ماں سے شکایت رہنے لگی کہ وہ ان کے سٹیٹس میں فٹ نہیں ہے لوگوں کو بتانے میں انہیں حجاب ہوتا کہ یہ ان پڑھ ان کی ماں۔ ساس ہے۔ بات بڑھنے پر بیٹے نے ایک دن ماں سے کہا : ماں میں چاہتا ہوں کہ میں اب اس قابل ہو گیا ہوں کہ کوئی بھی قرض ادا کر سکتا ہوں میں اور تم دونوں خوش رہیں اس لیے آج تم مجھ پر کئے گئے اب تک کے سارے اخراجات سود سمیت ملا کر بتا دومیں وہ ادا کر دوں گا پھر ہم الگ الگ سکھی رہیں گے۔ ماں نے سوچ کر جواب دیا کہ بیٹا حساب ذرا لمبا ہے سوچ کر بتانا پڑے گا ،
Read more ...

چار باتیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
چار باتیں
…………انجم خورشید، مانگا منڈی
اس خاتون سے ہوائی اڈے پر جہاز کے انتظار میں وقت ہی نہیں کٹ پا رہا تھا۔ کچھ سوچ کر دکان سے جا کر وقت گزاری کے لیے ایک کتاب اور کھانے کے لیے بسکٹ کا ڈبہ خریدا۔ واپس انتظار گاہ میں جا کر کتاب پڑھنا شروع کی۔ اس عورت کے ساتھ ہی دوسری کرسی پر ایک اور مسافر بیٹھا کسی کتاب کا مطالعہ کر رہا تھا۔ ان دونوں کے درمیان میں لگی میز پر رکھے بسکٹ کے ڈبے سے جب خاتون نے بسکٹ اٹھانے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو اسے یہ دیکھ کر بہت حیرت ہوئی کہ اس ساتھ بیٹھے مسافر نے بھی اس ڈبے سے ایک بسکٹ اٹھا لیا تھا۔ خاتون کا غصے کے مارے برا حال ہو رہا تھا،
Read more ...
Page 4 of 5