جہنم سے آڑ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
جہنم سے آڑ
مسزمجتبیٰ،لیہ
عرب کی تپتی دوپہر میں دو بچیو ں کو سا تھ لیے بھو ک کی ستا ئی ہو ئی ماں نے ایک جگہ رک کر دروازہ کھٹکھٹا یا۔اند ر سے آواز آئی: کو ن؟ ماں نے بھرا ئی ہو ئی آو از میںکہا :ضرو رت مند ہوں۔جواب آیا اندر آجا ﺅ۔
ما ں اپنے بچوں کے ساتھ لیتے ہو ئے اندر دا خل ہو ئی شا ید وہ سمجھ رہی ہو گی کہ چو نکہ شاہ عر ب کا گھر ہے تو یہا ں ہر چیز کی فرا ونی ہو گی چشم خدم ہو نگے مختلف الا نو اع کھا نے میسر ہو ں گے لیکن جب در وازہ کھلا تو معلو م ہوا کہ یہا ں تو ”الفقر فخری‘ ‘کا راج ہے۔
ما ں نے خا تو ن خانہ سیدہ عا ئشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو سا ری صور ت حال سے آگا ہ کیا۔ امی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ بی بی اس وقت میرے پا س سوائے ایک کھجو ر کے اور کچھ نہیں اور پھر وہ کھجو ر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس عورت کو دے دی۔ عورت نے اس کھجو ر کے دو ٹکڑے کیے اور ایک ایک ٹکڑا اپنی دونوں بچیوں کے ہا تھ پر رکھ دیا۔ماں با وجو دیکہ بھوک کی ما ری ہوئی تھی لیکن خو د کچھ نہیں کھا یا بلکہ جو کچھ ملا اپنی اولا د کو دے دیا۔
کچھ دیر بعد وہ عور ت وہا ں چل دی اور بچیا ں بھی اس کے ساتھ ہو لیں۔اس کے بعد رسول اللہ ﷺ گھر میں تشریف لا ئے تو حضر ت عا ئشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سا ر اواقعہ آپﷺ کو سنا یا۔آپ ﷺ نے فرمایا : جس کو دو بچیو ں کی پر ورش کی نو بت آئے اور ان کے سا تھ
شفقت کا معا ملہ کر ے تویہ بچیاں اس کو جہنم سے بچانے کے لئے آڑ( پر دہ) بن جائیں گی۔