کلمہ طیبہ

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 
کلمہ طیبہ
مولانا عاشق الہی
یہ کلمہ بندہ کی طرف سے ایک اقرار ہے یعنی بندہ اس کو پڑھ کر اپنے رب سے اقرار کرتاہے کہ اے اللہ !میں تیرا بندہ ہوں اور تیرا غلام ہوں تیرے حکموں پر چلوں گا اورجن چیزوں سے تونے منع کیا ہے ان سے بچوں گا۔ اس کلمہ کے متعلق تین باتوں کی طرف دھیان رکھنا بہت ضروری ہے۔ اول: اس کے الفاظ صحیح یاد ہوں اور ترجمہ معلوم ہو۔ دوم: اس کے مطلب کا علم ہو۔ سوم: اسکے مطالبے اور تقاضے کو ہروقت اور ہرحالت میں پورا کرے۔ بہت سے لوگ نام کے مسلمان ہیں ان کو کلمے کے الفاظ بھی صحیح یاد نہیں اور ترجمہ اور مطلب کا بھی علم نہیں اورکلمے کے تقاضے اور مطالبے کو بھی نہیں جانتے ایسے لوگوں کو ان چیزوں سے واقف کرانا چاہیے۔
کلمہ طیبہ کے الفاظ :
لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ
ترجمہ: اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ،محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔
کلمہ طیبہ کا مطلب :
اللہ تعالی کے معبود ہونے کا مطلب یہ ہے کہ صرف اسی کی بندگی کرے اوربندگی کے جو طریقے اس نے اپنے رسول ﷺ اور اپنی کتاب کے ذریعے بتائے ہیں (یعنی نماز، روزہ، قربانی، حج ،زکوٰة وغیرہ )اس میں کسی کو اس کا شریک نہ کرے اس کو حاجت روا، مشکل کشا، نگہبان، مددگار، ہرجگہ حاضر ناظر، زور اور آہستہ والی بات سننے والا مانے اور یہ بھی یقین کرے کہ وہ ہر ظاہر وچھپی ہوئی چیز کو جانتا ہے وہی نفع ونقصان پہنچانے والا ہے اسی کی ہدایت حق ہے اسی کے احکام قابل عمل ہیں دنیا والوں نے جورسم ورواج اور قانون خداکے حکموں کے خلاف نکال رکھے ہیں سب باطل اور جھوٹ ہیں۔ حضرت محمد ﷺ کو اللہ تعالی کا رسول ماننے کا یہ مطلب ہے کہ جب لاالہ الا اللہ کا اقرار کرکے بندہ نے اللہ کے حکموں پر چلنا اپنے اوپر فرض کرلیا توان حکموں کا جاننا بھی فرض اور ضروری ہے اور چونکہ اللہ تعالی کا حکم خود بخود نہیں معلوم ہوسکتا بلکہ خدا کے پیغمبرحضرت محمد ﷺ کی رہبری سے بندوں تک خداکے احکام پہنچتے ہیں اس لیے حضرت محمد ﷺ کے متعلق یہ اعتقاد رکھنا فرض ہے کہ آپ ﷺ خدا کے رسول ہیں آپ ﷺ کے بعد قیامت تک کوئی رسول خدا کی طرف سے نہیں آئے گا حضرت محمد ﷺ کے لائے ہوئے حکموں اوربتائے ہوئے طریقوں پر چل کر خدا کی بندگی کرنا فرض ہے۔
حضرت رسول کریم ﷺ کے متعلق یہ عقیدہ رکھے کہ وہ اللہ کے بندے اور سچے رسول ہیں انہوں نے اپنے پاس سے کوئی بات نہیں بتائی ان کی فرمانبرداری اللہ کی فرمانبرداری ہے ان سے محبت رکھنا خداسے ہی محبت کرنا ہے۔ آپ ﷺ کی بات کا ماننا فرض ہے آپ ﷺ کے حکم کو بلاچوں و چرا تسلیم کرے آپ ﷺ نے جو باذن اللہ غیب کی باتیں بتلائی ہیں ان پر ایمان لاوے مثلاًتقدیر پر ، فرشتوں پر ،دوزخ پر ، جنت پر اور قبر کے حالات پر ،قیامت کے ہونے پر اگرچہ یہ باتیں سمجھ میں بھی نہ آتی ہوں۔
حضرت محمدﷺ کے متعلق یہ عقیدہ بھی رکھے کہ آپ ﷺ نے جو طریقہ بتایا ہے اور خود اس پر پوری طرح عمل کرکے دکھایا ہے وہی حق اور خدا تعالیٰ کا پسندیدہ ہے اس کے خلاف زندگی گزارنے والا اللہ کا محبوب بندہ اور سیدھی راہ پر چلنے والا ہرگز نہیں ہوسکتا۔ جوشخص اللہ ورسول ﷺ پرایمان نہ رکھے یااللہ تعالی کو نہ مانے یا حضرت محمد ﷺ کو خدا کی طرف سے پیغام لانے والا نہ مانے اورآپ ﷺ کے طریق زندگی کو غلط سمجھے نہ وہ مسلمان ہے اور نہ اس کا دین اسلام سے کوئی تعلق ہے۔
آج کل بہت سے مرد وعورت اور اسکول وکالج میں پڑھنے والے لڑکے اور لڑکیاں عیسائیوں اورہندوں کی صحبت کی وجہ سے اسلام کے عقائد کے خلاف بولنے لگتے ہیں اور دوسرے طریقوں اورنظریوں کو اسلام سے اچھا سمجھنے لگتے ہیں اور شرکیہ عقیدوں اورباطل خیالوں میں پھنس جاتے ہیں ایسے لوگ مسلمان نہیں ہیں اگرچہ نام ان کا مسلمانوں جیسا ہو اور اگرچہ ان کے ماں باپ مسلمان ہوں۔
کلمہ طیبہ کا مطالبہ :
حضرت رسول اکرم ﷺ نے فرمایا ہے کہ لاالہ الا اللہ کا اخلاص یعنی اس کو ٹھیک طرح پڑھنا یہ ہے کہ یہ کلمہ اپنے پڑھنے والے کو اللہ تعالی کی منع کی ہوئی چیزوں سے روک دے۔ لہذا اس کلمے کو پڑھنے والے اور اپنے کو مسلمان سمجھنے والے شخص کو ہرموقعہ پر خداکے حکموں پر چلنے کا دھیان رکھنا لازم ہے۔ شادی بیاہ، مرنے جینے، کھانے پینے، سونے جاگنے، خریدنے اور بیچنے، لینے دینے کمانے اور خرچ کرنے، حکومت چلانے اور ملازمت کرنے اور دوسرے تمام مواقع پر خداکے احکام کو معلوم کرے اور ان پر چلے۔ خداوند کریم کی طرف سے جن کاموں کے کرنے کا حکم ملاہے ان کو ہرحال میں کرے اور بندگی انجام دے اور خداکی طرف سے جن کاموں کے کرنے سے روکا گیاہے ان تمام کاموں سے رک جائے۔
کلمہ طیبہ کا انعام :
جومرد وعورت سچے دل سے اللہ اور اسکے رسول ﷺ کو مان لیتے ہیں اور حضرت محمد ﷺ کے بتائے ہوئے عقائد اور طریقوں کو مان لیتے ہیں اللہ تعالی نے ان کے مرنے کے بعد ان کو اچھے حال میں رکھنے اور جنت عنایت فرمانے کا وعدہ فرمایا ہے اور جولوگ اللہ کو نہیں مانتے اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان نہیں رکھتے ،قیامت اور جنت اور دوزخ پر یقین نہیں رکھتے ان کے لیے خدا نے دوزخ تیار کررکھی ہے جو بہت بری جگہ ہے اس میں ان کو ہمیشہ رہنا ہوگا۔
لاالہ الا اللہ کا ورد:
آپ ﷺ نے فرمایا :لاالہ الا اللہ کے ذریعے اپنے ایمان کو تازہ کیا کرو۔
یہ بھی ارشاد فرمایا :سو مرتبہ لاالہ الااللہ پڑھ لیا کرو کیونکہ وہ کوئی گناہ نہیں چھوڑتا اور کوئی عمل اس سے آگے نہیں بڑھتا۔
آب زم زم کی خصوصیات
لمبائی چوڑائی: 18x14فٹ، گہرائی: 13میٹرابتداء: 4000سال پہلے تقریباً، کبھی خشک نہیں ہوگا، کبھی ذائقہ تبدیل نہیں ہوگا، 800لیٹر فی سیکنڈکے حساب سے اس میں سے پانی نکالا جاتا ہے۔ 24گھنٹوں کے بعد صرف 11منٹ میں اپنا لیول دوبار پورا کر لیتا ہے۔ اس کنویں میں خود رو پودے یا کائی پیدا نہیں ہو سکتے۔اس کے پانی میں شفاءہے۔ نبی پاک ﷺ نے فرمایا ہے کہ منافق آدمی زم زم کا پانی خوب پیٹ بھر کر نہیں پی سکتا۔ یہ چھوٹا سا کنواں ہزاروں سال سے کروڑوں لوگوں کو پانی مہیا کرتا آرہا ہے اور کرتا رہے گا۔ ان شاءاللہ (اشبہ عابد لاہور)