خواب جو روٹھ گئے
خواب جو روٹھ گئے
ام محمد رانا
شہزاد کی شادی کو دس سال کا طویل عرصہ ہونے کوآیا تھا مگر ابھی تک گھر کے آنگن میں کوئی پھول نہیں کھلا تھا۔ شہزاد کی ماں زینب اور بہنیں ہاجرہ اور صغریٰ جب آس پاس کے گھروں میں ننھے منے بچوں کی قلقاریاں سنتیں اور پھوپھیوں دادیوں کو واری صدقے جاتے دیکھتیں تو دل مسوس کر رہ جاتیں۔ انہیں یہ حقیقت اچھی طرح معلوم تھی کہ رابعہ، شہزاد کی بیوی، ان کی اس خواہش کو حقیقت کا روپ نہیں دے سکتی کیونکہ کئی طبیبوں اور حکیموں نے یہ کہہ انکی اس خواہش کا گلا گھونٹ دیا تھا کہ رابعہ ماں بننے کے قابل نہیں۔
شہزاد اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا اور دو بہنوں کا اکیلا بھائی تھا۔ اس کے باپ نیاز کا انتقال اس وقت ہوا جب اس نے ابھی بابا کہنا بھی نہیں سیکھا تھا،
Read more ...