ہماری مائیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ہماری مائیں
بنت بشیر احمد
نام: سودہ نسب: سودہ بنت زمعہ بن قیس بن عبدشمس....
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے انتقال پر ملال کے بعد سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کے عقد نکاح میں آئیں۔
قبول اسلام: نبوت کے ابتدائی ایام میں اسلام قبول کرلیا آپ کے ساتھ آپ کے شوہر حضرت سکران رضی اللہ عنہ بھی اسلام لے آئے مشرکین مکہ کی اذیتیں جب نقطہ عروج تک پہنچی تو بحکم خدا مسلمانوں کی ایک جماعت نے حبشہ کی طرف ہجرت کی۔اس جماعت میں ام المومنین سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا اورآپ کے خاوند حضرت سکران رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے ہجرت حبشہ سے مکہ واپسی پر چند دن بعد حضرت سکران رضی اللہ عنہ نے وفات پائی۔
ام المومنین کا شرف: رمضان کا مہینہ تھا اورآپ ﷺکو مبعوث ہوئے ۰۱ سال کا عرصہ بیت چکا تھا۔ آپ ﷺکی خدمت میںحضرت خولہ رضی اللہ عنہا بنت حکیم نے آکر عرض کیا:”یارسول اللہ!آپ کو ایک رفیقہحیات کی ضرورت ہے۔“ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ”ہاں! گھر بار بال بچوں کاانتظام خدیجہ (رضی اللہ عنہا) کے متعلق تھاچنانچہ حضرت خولہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺکے ایماءپر حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے والد کے پاس گئیں اور نکاح کا پیغام سنایا۔ جلد ہی سب امور طے ہوگئے آپ ﷺ خودتشریف لے گئے اورحضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے والد نے 400درہم مہر مقرر کر کے اپنی بیٹی سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا کا نکاح کر دیا۔
آپ رضی اللہ عنہا کے اخلاق نہایت عمدہ تھے عملی زندگی پر تربیت نبوت کا رنگ واضح دکھائی دیتا تھا اطاعت پر فرمانبرداری میں بہت آگے تھیں۔ جب آپ ﷺحجة الوداع کے موقع پر ازواج مطہرات کو مخاطب کر کے فرمایا ”میرے بعد گھروں میں بیٹھنا۔ “ چنانچہ آپ ﷺکے اس حکم پر اس شدت سے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے عمل کیا کہ ساری زندگی حج اورعمرہ کے لیے بھی باہر نہ نکلیں خود فرمایا کرتی تھیں ”حج اورعمرہ دونوں کر لیے ہیں اب میں خدا کے حکم کے مطابق گھر میں ہی بیٹھوں گی۔“
دریادلی : ایک بار خلیفہ ثانی رضی اللہ عنہ نے آپ کی خدمت میں ایک تھیلی روانہ کی آپ رضی اللہ عنہا نے اس تھیلی لانے والے سے پوچھا کہ اس میں کیاہے انہوں نے کہا کہ درہم چنانچہ آپ نے اسی وقت وہ ساری تھیلی جو درہم سے بھری ہوئی تھی خدا کی راہ میں تقسیم کر دی اس کے علاوہ بھی جو در اہم ودینارآپ تک پہنچتے، آپ ان کو نیک کاموں اور رفاہی کاموں میں خوب خرچ کیا کرتی تھیں۔
مرویات: حضرت سودہ رضی اللہ عنہاسے پانچ احادیث مروی ہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے حضرت ابن عباس، ابن زبیر ا ور یحییٰ بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہم نے آپ سے روایت کی ہے۔
گھریلوطرزِ زندگی: حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے اپنی باری کے ایام حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دیے تھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کسی عورت کو دیکھ کر مجھے حرص نہیں ہوتا کہ میںاس جیسی ہو جاﺅں سوائے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے۔
امہات المومنین کی عملی زندگی ہمارے لیے ہدایت کاسامان ہے کہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا باوجود کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی سوتن ہیں لیکن پھر بھی اپنی باری کے ایام ان کو ہبہ کر دیے۔ آج کل ہم تو حسد اور خواہ مخواہ کے تعصب اور کینہ سے دوچار ہیں اور ادھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں کہ اپنی سوتن کی تعریف کر رہی ہیں اور ہم ہیں کہ بلاوجہ جان بوجھ کر ایک دوسری پر عیب اور تہمت لگاتی پھرتی ہیں۔
وفات: آپ کی وفات حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اخیر زمانہ خلافت میں ہوئی۔
کچھ کفر نے فتنے پھیلائے ،کچھ ظلم نے شعلے بھڑکائے
سینوں میں عداوت جاگ اُٹھی ،انساں سے انساں ٹکرائے
پامال کیا برباد کیا کمزور کو طاقت والوں نے
جب ظلم وستم حدسے گزرے ،تشریف محمد ﷺ لے آئے
رحمت کی گھٹائیں لہرائیں ،دنیا کی امیدیں برآئیں
اکرام وعطا کی بارش کی اخلاق کے موتی برسائے
تلوار بھی دی ، قرآں بھی دیا دنیابھی عطاکی عقبیٰ بھی
مرنے کو شہادت فرمایا ، جینے کے طریقے سمجھائے
مظلوموں کی فریاد سنی ، مجبوروں کی غم خواری کی
زخموں پہ خنک مرہم رکھے ،بے چین دلوں کے کام آئے
توحید کا دھارا رک نہ سکا ، اسلام کا پرچم جھک نہ سکا
کفار بہت کچھ جھنجھلائے ، شیطاں نے ہزاروں بل کھائے
اے نام محمد ،صل علی ، ماہر کے لیے تو سب کچھ ہے
ہونٹوں پہ تبسم بھی آیا ، آنکھوں میں بھی آنسو بھر آئے
انتخاب: نائلہ فردوس،نارووال