انجانے فاصلے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
انجانے فاصلے
عابد جمشید
اس دنیا میں دو انسانوں کے بیچ کتنا فاصلہ ہو سکتا ہے ؟ وجدان کو اس سوال کا جواب نہیں مل رہا تھا۔
کتنے دن بیتے کہ سائنس کے ٹیچر نے پوچھا تھا۔ بتاﺅ سورج زمین سے کتنا دور ہے ؟“ پوری کلاس یہ سوال سن کر خاموش ہو گئی تبھی وجدان سے پچھلی نشست پر بیٹھا لڑکا اٹھا”سر! بہت دور ہے“۔
سر طارق دھیرے سے مسکرائے ”کتنی دور؟ کچھ بتاﺅ تو۔ “
”سر !دبئی سے زیادہ نہیں “ طلحہ پر سوچ انداز میں بول اٹھا۔ سر دوبارہ مسکرائے ”وہ کیسے بیٹا ؟“
”سر! سورج ہر روز نظر آتا ہے اور میرے ابو اتنے زیادہ دنوں کے بعد آتے ہیں “
پوری کلاس کھلکھلا کر ہنس پڑی۔ طلحہ کا جواب سن کر وجدان بھی مسکرایا مگر اس کی مسکراہٹ پھیکی پھیکی سی تھی۔
وجدان کے ابو بھی اچھے مستقبل کی تلاش میں بیرون ملک مقیم تھے اور اس کا حساس دل اس کمی کوکچھ زیادہ ہی محسوس کرتا تھا۔
”بچو ! سورج ہماری زمین سے تقریباً نو کروڑ تیس لاکھ میل دور ہے۔ لیکن اس کی روشنی کو زمین تک پہنچنے میں صرف آٹھ منٹ لگتے ہیں.... “ سر طارق بول رہے تھے مگر وجدان تو صرف پہلے دو جملے ہی سن پایا تھا۔ اس کا معصوم ذہن کچھ اور ہی سوچ رہا تھا۔
کلاس میں ہوئے اس مکالمے کو کتنے دن گزر چکے تھے مگر ابھی تک وجدان کا حساب مکمل نہیں ہو پایا تھا۔ وہ گھنٹوں بیٹھا سوچتا رہتا۔نو کروڑ تیس لاکھ میل تو بہت بہت زیادہ ہو تے ہیں اور آٹھ منٹ تو اتنے کم ہوتے ہیں۔ ماما جب مجھے دودھ دیتی ہیں تو آٹھ منٹ میں تو میں ایک گلاس دودھ بڑی مشکل سے پیتا ہوں۔ کتنے لالچ ، کتنے بہلاوے اور کتنی ڈانٹ کھا کر بہت دیر میں گلاس ختم ہوتا ہے .... اتنا زیادہ فاصلہ اور اتنا تھوڑا وقت.... روشنی کس قدر تیز رفتار ہے کتنی طاقتور ہے ! لیکن رشتے تو سب سے مضبوط چیز ہوتے ہیں۔
وجدان کی سوچ بھٹکنے لگتی اور گھوم پھر کر یہی سوال اس کی آخری منزل بن کر رہ جاتا۔
”اس دنیا میں دو انسانوں کے بیچ آخر کتنا فاصلہ ہو سکتا ہے ؟ “
”میں آپ کو کس زبان میں سمجھاﺅں کہ وجدان کے کھانے کی چیزوں کو ہاتھ نہ لگایا کریں؟ “
ماہ پارہ کا چہرہ غصے سے سرخ ہو رہا تھا۔ ”بیمار کرنا چاہتی آپ اسے ؟ دیکھیں تو کتنے گندے ہاتھ ہیں آپ کے جراثیم سے بھرے ہوئے۔ “
امینہ بے چاری مجرموں کی طرح سر جھکائے کھڑی تھی۔ وجدان بول اٹھا۔ ”ماما ! میں نے دادو سے کہا تھا کہ مجھے اپنے ہاتھ سے کھانا کھلائیں اور دادو نے ہاتھ بھی دھوئے تھے۔ “
”ہاتھ دھوئے ہوئے ہوتے تو اتنے گندے ہوتے ؟ چلو میرے ساتھ۔ “ ماہ پارہ اپنے اکلوتے بیٹے کا بازو پکڑ کر تقریباً گھسیٹتے ہوئے کمرے سے نکل گئی۔
بوڑھی امینہ نے دونوں ہتھیلیاں آنکھوں پر رکھ لیں اور آنسوﺅں کو روکنے کی ناکام کوشش کرنے لگیں۔ اس کے بوڑھے ہاتھوں میں گہرے شگاف تھے۔ ابھی کل کی بات تھی جب امینہ گھروں کے کام کاج کرکے اور اپنا پیٹ کاٹ کے ایک ایک روپیہ بچاتی تھی کہ اس کے بیٹے کا مستقبل سنور جائے ، وہ اچھی تعلیم حاصل کرے یہ شگاف اسی محنت کی یادگار تھے جو اس نے دن رات کی قید سے بے نیاز ہوکر کی تھی۔
مگر اب وقت کتنا بدل چکا تھا عدنان کو ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں جاب مل گئی تھی اور وہ برطانیہ جا بیٹھا تھا۔ عدنان کی بیوی ماہ پارہ کو امینہ کا وجود ایک بوجھ لگتا تھا۔ امینہ کے محنت کش ہاتھ اسے بھدے اور جراثیم سے بھرے نظر آتے تھے۔ آخر ایسا کیونکر نہ ہوتا، عدنان تو گویا بھول ہی گیا تھا کہ اس کی ماں بھی زندہ ہے ، وہ ماں جس نے اسے باپ بن کر پالا تھا۔ فون پر ماہ پارہ سے گھنٹوں باتیں ہوتیں مگر کیا مجال جو بھولے سے بھی بوڑھی ماں کا حال پوچھ لے۔ وجدان کبھی کہہ دیتا ”پاپا !دادو سے بات کراﺅں؟“ تو جواب ملتا ”بیٹا میرا سلام کہہ دینا۔“
وجدان سوچتا رہتا کہ دادو کا کوئی قصور بھی نہیں ہوتا پھر بھی ماما انہیں ڈانتی رہتی ہیں۔ نجانے کیوں؟ بڑے بیڈروم کے ساتھ والا کمرہ امینہ کو ملا ہوا تھا۔ وجدان کی سمجھ سے باہر تھا کہ صرف ایک دیوار کے فاصلے پر موجود دادو سے اس کی ماما کیوں ہر وقت ناراض رہتی ہیں اور ان کے دل میں بوڑھی دادو کے لیے کیوں جگہ نہیں۔ پاپا بھی ان سے بات نہیں کرتے۔
سائنس کی کلاس میں پڑھا ہوا سبق اب وجدان کی معصوم سوچ کا محور بنا ہوا تھا۔ سورج کو زمین سے کتنی محبت ہے اتنے زیادہ فاصلے سے اس کی روشنی چند منٹ میں زمین تک پہنچ جاتی ہے۔ پھر مجھے دادو کے کمرے میں جانے اوار ان کے ساتھ بیٹھنے کی اجازت کیوں نہیں ؟ ان کی محبت کی روشنی کیوں نہیں مجھ تک پہنچنے دی جاتی ؟ میری دادو میری ماما کے دل سے کیوں دور ہیں؟ کتنی دور ہیں ؟ کیا دیوار کی موٹائی نو کروڑ تیس لاکھ میل سے زیادہ ہے ؟ پاپا کی کال دادو تک کیوں نہیں پہنچتی ؟
کیا مجھے دادو کے ساتھ پیار کرنے کے لیے بہت زیادہ انتظار کرنا پڑے گا؟کتنا انتظار ؟ صرف ایک دیوار....نو کروڑ تیس لاکھ میل.... کتنا وقت ؟ صرف آٹھ منٹ !....اتنا کم وقت ! میرے اللہ !
اس دنیا میں دو انسانوںکے بیچ کتنا فاصلہ ہو سکتا ہے؟ کیا سورج کو زمین سے زیادہ محبت ہے ؟ دادو کو پاپاسے.... نہیں ....پاپا کو دادو سے ....نہیں....مجھ سے.... دادو کو مجھ سے.... کیا یہ رشتے کمزور ہیں؟ ....سورج اور زمین کے بندھن سے بھی؟.... تو پھر؟.... ایک دیوار....اتنا فاصلہ!.... اتنا کم وقت!.... کروڑوں میل موٹی دیوار!....اتنا وقت!....اتنا فاصلہ! .... میرے پاپا....میری دادو.... میری امی.... ہائے میرے اللہ !.... نہیں.... نہیں....نہیں.... سر طارق جھوٹ بولتے ہیں.... اور....اور.... میری کتاب میں بھی غلط لکھا ہے ....ہاں غلط لکھا ہے....وجدان کا چہرہ پوری طرح بھیگ چکا تھا۔