نئی رزم گاہیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
نئی رزم گاہیں
عبدالمنعم فائز؛کراچی
سالہاسال کا سفر طے کرنے کے بعد دنیا جنگ کے نئے طریقوں سے آشنا ہوگئی ہے۔ کبھی وہ وقت تھا جب تیر وتلوار سے فتح وشکست کے فیصلے ہوتے تھے پھر منجنیق اور آگ کے گولے برسانے والی مشینیں آئیں رفتہ رفتہ دنیا گولی سے آشنا ہوئی اور پھر ایک بٹن دباکرجاپانیوں کی نسلیں تباہ کرنے تک آپہنچی مگر اکیسویں صدی کے آغاز سے دنیا کو ایک نیا میدان جنگ ملا ہے اس کا اسلحہ نا آشنا اور اس کی حکمت عملی عجیب وغریب ہے، یہ میدان جنگ ”انٹر نیٹ “کہلاتاہے۔ اس کے ہتھیار گولہ بارود نہیں ”ماوس “اور ”کی بورڈ “ہیں یہ جنگ تپتے ہوئے صحراوں میں داد شجاعت دے کر نہیں جیتی جاتی بلکہ اے سی کمروں میں بیٹھ کر دماغ کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر کامرانی حاصل کی جاتی ہے۔ یہ جنگ عالمی سطح پر چھڑ چکی ہے وہ ممالک جو دوبدو ایک دوسرے پر حملہ نہیں کرسکتے وہ اس الیکٹرونک جنگ کے ذریعے دشمن کو کچوکے لگارہے ہیں۔
ابھی پچھلے دنوں کی بات ہے امریکا کے انتہائی خفیہ پروگرام کو ہیک کر لیا گیا۔ پینٹا گون کے اسلحہ پروگرام تک ہیکرز نے رسائی حاصل کی اور اسے سبوتاژکردیا امریکی اخبار ”وال اسٹریٹ جنرل “کے مطابق جس پروگرام کو تباہ کیا گیا وہ امریکا کے نئے تباہ کن جنگی جہازوں سے متعلق تھا ان جہازوں پر 300ارب ڈالر سے زیادہ لاگت آنی تھی امریکی حکام کا دعویٰ تھا کہ جنگی طیاروں کا یہ پروگرام امریکی تاریخ کا انتہائی خفیہ منصوبہ تھا ”جوائنٹ اسٹرائک فائٹر“طیاروں کے ان منصوبوں تک ہیکرز نے رسائی حاصل کی اور پورے پروگرام کو آشکارا کردیا امریکا کے خفیہ اداروں کا خیال ہے کہ اس کارروائی کے پیچھے چین کا ہاتھ ہوسکتاہے کیونکہ چین ہی آئی ٹی کی دنیا میں اس قدر آگے ہے کہ وہ امریکا کے اس خفیہ پروگرام تک پہنچ سکتاہے۔
ابھی کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے ”محیط “نامی مشہور عربی ویب سائٹ نے ایک سروے کیا۔ سروے میں یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا مستقبل کی جنگیں کمپیوٹر اور انٹر نیٹ پر لڑی جائیں گی؟ اس سروے کا نتیجہ کچھ یوںتھا کہ 74.54فیصد افراد نے کہا مستقبل کی جنگیں کمپیوٹر اور انٹر نیٹ کے ذریعے جیتی جائیں گی صرف 6.20فیصد نے اس خیال کو غلط قرار دیا۔ اسرائیل وحماس کے درمیان ہونے والی جنگ میں بھی یہ ہتھیار بہت زیادہ استعمال کیا جارہا ہے۔
دوسری طرف حماس کے کارکن بھی اس جنگ میں پیچھے نہیں رہے۔ اسرائیلی اخبار ”یدیعوت احرونوت “کے مطابق اسرائیل کی سرکاری ویب سائٹس پر قبضہ کر کے ان پر حماس کے حق میں نعرے لکھ دیے گئے حماس کے صرف ایک گروپ نے ایک سال میں 850اسرائیلی ویب سائٹس کو تباہ کیا۔ حماس ہی کے WFDنامی ہیکرز کے گروپ نے اسرائیل کی بہت سی ویب سائٹس کو ہدف بنایا القدس میں اسرائیلی عبرانی یونیورسٹی اور نیوزی لینڈ میں اسرائیلی سفارت خانے کی ویب سائٹ کو WFDنے تباہ کیا ADIنامی اسرائیل ویب سائٹ اور اسرائیلی فوج کی ویب سائٹس بھی WFDنے ہیک کرلی۔ عربوں نے بہت سی یہودی ویب سائٹس تباہ کی ہیں۔ ”یدیعوت احرنوت “کو اسرائیل کا سب سے بڑا اخبار سمجھا جاتاہے اس اخبار کی ویب سائٹ بھی حماس کے مجاہدین سے محفوظ نہیں رہی انہو ںنے ویب سائٹ پر شہید فلسطینی بچوں کی تصویریں رکھ دیں۔ ”معاریف “بھی اسرائیل کا مشہور جریدہ ہے اس کا حشر بھی ”یدیعوت احرنوت “سے مختلف نہیں۔
”بینک ڈسکاونٹ اسرائیل “کی ویب سائٹ بھی مجاہدین کی کارروائیوں کی زد میں آئی۔ چنانچہ اس پر فلسطینوں کی مددکے پیغامات رکھ دیے گئے ”یوٹیوب “کو دنیا کی سب سے بڑی ویڈیوشیرنگ ویب سائٹ ہونے کا دعوی ہے اس پر آنے والا کوئی بھی کلپ منٹوں میں دنیا بھر میں دیکھا جاتاہے اس ویب سائٹ کو میدان جنگ کے طور پر استعمال کیا حماس نے اس پر سینکڑوں کلپ اپ لوڈ کیے جن میں اسرائیلی سربریت کو دکھا یا گیا۔ اسرائیل نے ترکی بہ ترکی جواب کے طور پر چھوٹی ویڈیوز تیار کرکے ”یوٹیوب“پر ڈال دیں۔
ترکی بھی اس جنگ میں فلسطین کی مد د کے لیے دوڑپڑا ”اولڈ یزٹائم “نامی ترکی کے گروپ نے اسرائیلی ویورپی بے شمار سائٹس کو تباہ کیا مصر اور عرب کے کئی افراد نے مل کر ”یوٹیوب“ کی جگہ” فلسطینی ٹیوب“ بناڈالی اس پر اسرائیلی جارحیت کے بے شمار ثبوت رکھ دیے۔ ویڈیوز کے ساتھ ساتھ ”بلاگز “بھی اہمیت کے حامل ہیں ان بلاگز پر مختلف موضوعات پر بحث ومباحثے ہوتے ہیں۔ ”فیس بک “کو اعزاز حاصل ہے کہ اس پر دنیا کے کروڑوں افراد آپس میں رابطہ کرتے ہیں۔ Twitterبھی اسی طرح کی ایک سائٹ ہے جس پر مختلف کمیونٹیزایک دوسرے سے رابطہ کرتی ہیں اس پر مختلف موضوعات پر مباحث ہوتے ہیں ایک بار فلسطین سے متعلق ایک مباحثے میں دنیا سے 3000ہزار لوگوں نے بیک وقت حصہ لیا ”ادعم اسرائیل “نامی ایک گروپ نے چند دنوں میں دنیا بھر سے 80ہزار افراد سے بات کی اور انہیں حماس کے خلاف تیا ر کیا۔